Connect with us
Monday,21-July-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

تھانہ عید الاضحی پر پولس الرٹ فرقہ پرستوں پر نظر : پولس کمشنر اشوتوش ڈومبرے

Published

on

commissinor

ممبئی : عیدالاضحی کے پیش نظر تھانہ پولیس نے فرقہ پرستوں پر نظر رکھنے کے ساتھ ماحول خراب کرنے والوں پر کارروائی بھی شروع کر دی ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر افواہ پھیلانے والوں پر بھی کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔ یہ دعوی تھانہ پولیس کمشنر اشوتوش ڈومبرے نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں گؤ کشی پر مکمل پابندی ہے, اس پر عمل آوری لازمی ہے, اگر کوئی اس کی تابعداری نہیں کرتا ہے تو اس پر سخت کارروائی ہوگی۔ اس کے علاوہ شہر میں نظم ونسق کی برقراری کیلئے پولیس نے گشت میں اضافہ کر دیا ہے, اور عید الاضحی سمیت تیواسی عید تک بندوبست و اضافی دستوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔

پولیس کمشنر اشوتوش ڈومبرے نے کہا کہ تھانہ، کلیان، الہاس نگر، رابوڑی، بھیونڈی، ممبرا سمیت مسلم اکثریتی علاقوں اور حساس ترین علاقوں کی خصوصی نگرانی کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ عید قرباں پر میونسپل کارپوریشن کی گائڈ لائن سمیت پولیس کی ہدایت پر عمل کرنا لازمی ہے۔ اس کو یقینی بنانے کیلئے پولیس نے قریشی برادری سمیت عمائدین شہر اور علماء کرام کی میٹنگ بھی منعقد کی تھی جس میں قریشی برادری نے یقین دلایا ہے کہ وہ ممنوعہ مویشی کی قربانی سے گریز کریں گے۔

تھانہ میں عید قرباں سے قبل فارم ہاؤس میں بکروں کی آمد اور یہاں سے بکروں کی خریداری کے دوران کسی بھی قسم کی دشواری نہ ہو اس لئے پولیس نے گشت میں اضافہ کر دیا ہے۔ اتنا ہی نہیں جانوروں کے بیوپاریوں کی ہراسائی نہ ہو اس کیلئے ضروری احکامات بھی جاری کئے گئے ہیں۔ بکروں اور قربانی کی جانوروں کی ائیر ٹیگنگ لازمی ہے, اس بات کا خیال بھی رکھنا ضروری ہے۔ اس میں جانوروں کی میڈیکل جانچ کے بعد ہی ائیر ٹیگنگ کی جاتی ہے۔ تھانہ پولیس کمشنر نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور ایسے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا قیام بھی ضروری ہے, اس لئے پولیس نے ضروری اقدامات کئے ہیں۔ پولیس کمشنریٹ میں عید الاضحی کے پیش نظر الرٹ جاری کیا گیا ہے, عید الاضحی کے دوران عید گاہ اور مسجدوں پر بھی خصوصی بندوبست ہوگا, اور ساتھ ہی قربانی کے عمل کے دوران مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ سنت ابراہیمی کی ادائیگی کے دوران خون آلود کپڑوں اور خون آلود چھری چاقو کی نمائش نہ کرے, ساتھ ہی گوشت کو تھیلی یا برتن میں ڈھانپ پر اس کی نقل و حمل کرے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر میں گؤ کشی پر مکمل پابندی ہے, اس لئے گؤ کشی سے متعلق پولیس کو ضروری ہدایت دی گئی ہے, اگر کوئی اس کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکی نصف ایمان ہے اس لئے قربانی کے دوران فضلا اور دیگر چیزیں تھیلیوں میں پیک کر کے کوڑا دان میں ڈالے اور قربانی کے رہنمایانہ اصولوں اور اسلامی طریقہ پر عمل پیرا ہو۔ انہوں نے کہا کہ قربانی کے عمل کی تصاویر اور منظر کشی نہ کی جائے, کیونکہ اکثر لوگ اس تصاویر اور ویڈیو کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہیں, اس سے دوسروں کے مذہبی جذبات مجروح ہوتے ہیں اور اس سے مذہبی منافرت پھیلنے کا بھی خطرہ لاحق ہے, اس سے اجتناب کرنے کی تلقین پولیس کمشنر نے مسلمانوں سے کی ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی قانونی پیروی کا نتیجہ… بامبے ہائیکورٹ کی دو رکنی بینچ نے ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ مقدمہ کا دیا تاریخی فیصلہ

Published

on

Jamiat-&-Court

7/11 ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکے مقدمہ کا آج تاریخی فیصلہ بامبے ہائیکورٹ کی دو رکنی بینچ نے ظاہر کیا۔ عدالت نے خصوصی مکوکا عدالت کی جانب سے پانچ ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، کمال انصاری، فیصل عطاء الرحمن شیخ، آصف بشیر اور نوید حسین کو ملنے والی پھانسی کی سزا کو غیر قانونی قرار دیا، اسی کے ساتھ ساتھ عدالت مکوکا عدالت سے سات ملزمین محمد علی شیخ، سہیل شیخ، ضمیر لطیف الرحمن، ڈاکٹر تنویر، مزمل عطاء الرحمن شیخ، ماجد شفیع، ساجد مرغوب انصاری کو ملنے والی عمر قید کی سزا کو بھی ختم کردیا یعنی کے ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں نچلی عدالت فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا اور اسے ملزمین کے حق میں تبدیل کردیا۔ بامبے ہائی کورٹ دو رکنی خصوصی بینچ جسٹس اے ایس کلور اور جسٹس شیام سی چانڈک نے آج صبج ساڑھے نو بجے فیصلہ ظاہر کیا۔ عدالت نے ملزمین کی جانب سے حاصل کیئے گئے اقبالیہ بیان کو سرے سے خارج کردیا اور اسے غیر قانونی قرار دیا، اسی طرح عدالت نے سرکاری گواہان کی گواہی کو بھی قبول کرنے سے انکار کردیا۔


عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمین کو فوراً جیل سے رہا کیا جائے اگر وہ کسی اور مقدمہ میں مطلوب نہیں ہیں تو, یعنی کے عدالت نے سال 2006/ سے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنے والے ملزمین کی جیل سے رہائی کا راسطہ صاف کردیا ہے۔ عدالت نے جیل میں انتقال کرنے والے کمال انصاری کو بھی مقدمہ سے بری کئے جانے کا حکم جاری کیا۔ جس وقت جسٹس کلور مقدمہ کا فیصلہ پڑھ رہے تھے، پھانسی کی سزا پانے والے پانچوں ملزمین بھی بذریعہ آن لائن اسے دیکھ اور سن رہے تھے اور ان کے چہروں پر مایوسی جھلک رہی تھی, لیکن جیسے فیصلہ ان کے حق میں آیا وہ ایکدم سے خوش ہوگئے اور عدالت اور ان کا دفاع کرنے والے وکلاء کا شکریہ ادا کیا۔


سینئر ایڈوکیٹ یوگ موہت چودھری نے عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کے فیصلے سے عوام کا عدلیہ پر اعتماد بڑھے گا, نیز قانون کی بالادستی قائم رہے گی۔ انہوں نے ملزمین کے حق میں بحث کرنے کے لئے دفاعی وکلاء کو موقع دینے کے لئے بھی شکریہ ادا کیا۔ یوگ چودھری نے جذباتی انداز میں کہا کہ اس پورے مقدمہ کا اگر باریک بینی سے مشاہدہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ملزمین کے خلاف جھوٹے ثبوت و شواہد اکھٹا کئے گئے تھے, جس کی آج عدالت نے تصدیق کردی۔


ملزمین کے مقدمہ کی جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی پیروی کررہی ہے۔ آج کے فیصلے صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی نے خیر مقدم کیا اور ملزمین کی رہائی کے لئے دن رات محنت کرنے والے وکلاء کا شکریہ ادا کیا۔


جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی نے ملزمین کے دفاع میں ملک کے نامور کریمنل وکلاء کی خدمات حاصل کی تھی, جس میں سینئر ایڈوکیٹ ایس ناگا متھو (سبکدوش جسٹس مدراس ہائی کورٹ)، سینئر ایڈوکیٹ مرلی دھر (سبکدوش چیف جسٹس اڑیسہ ہائی کورٹ)، سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن (سپریم کورٹ آف انڈیا)، ایڈوکیٹ یوگ موہت چودھری و دیگر شامل ہیں، سینئر وکلاء کی معاونت کرنے کے لئے ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان، ایڈوکیٹ شریف، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ گورو بھوانی، ایڈوکیٹ ادتیہ مہتا، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ بلال و دیگر کو ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں۔


واضح رہے کہ خصوصی مکوکا عدالت کے جج وائی ڈی شندے نے ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکہ کا فیصلہ سناتے ہوئے پانچ ملزمین احتشام قطب الدین صدیقی، کمال انصاری، فیصل عطاء الرحمن شیخ، آصف بشیر اور نوید حسین کو پھانسی اور 7/ ملزمین محمد علی شیخ، سہیل شیخ، ضمیر لطیف الرحمن، ڈاکٹر تنویر، مزمل عطاء الرحمن شیخ، ماجد شفیع، ساجد مرغوب انصاری کو عمر قید کی سزا سنائی تھی, جبکہ ایک ملزم عبدالواحد دین محمد کو باعزت بری کر دیا تھا۔

Continue Reading

سیاست

ممبئی ٹرین بم دھماکہ : اے ٹی ایس فیصلہ کے خلاف اپیل کرے گی

Published

on

ATS

ممبئی : مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ اے ٹی ایس ممبئی ٹرین بم دھماکہ کیس میں بری ۱۲ مجرمین کے خلاف قانونی ماہرین اور سرکاری وکلا سے صلاح و مشورہ کے بعد اپیل کرے گی, اے ٹی ایس نے یہ واضح کیا ہے کہ اس فیصلہ کا مطالعہ کے بعد ہی اے ٹی ایس مزید قانونی کارروائی پر غور کرے گی۔ نچلی عدالت نے پانچ کو قصوار وار قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا اور سات کو عمر قید کی سزا سنائی تھی, لیکن عدالت نے دفاعی و سرکاری وکلا کی دلائل سننے کے بعد اس کیس پر اپنا فیصلہ صادر کرتے ہوئے نچلی عدالت کے فیصلے کو ہی پلٹ دیا, اس معاملہ میں سرکار کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل اے ایس جی راجہ ٹھاکرے اور استغاثہ چمالکر نے پیروی کی تھی جولائی ۲۰۲۴ میں ہائیکورٹ نے اپیل داخل کی تھی اور اس پر اپنا فیصلہ سنایا ہے ۲۰۱۵کو نچلی عدالت نے تمام ملزمین کو قصور وار قرار دیا تھا۔ جس کو ہائیکورٹ نے پلٹ دیا ہے اس معاملہ میں فیصلہ کی نقول اور دستاویزات کے مطالعہ کے بعد اے ٹی ایس بھی ہائیکورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل کرے گی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

2006ممبئی ٹرین دھماکہ کیس : بمبئی ہائی کورٹ نے تمام 12 ملزمان کو بری کردیا، کہا: “استغاثہ مکمل طور پر ناکام رہا”

Published

on

Train Blast

ممبئی، 21 جولائی 2025 — 2006 کے مہلک ممبئی لوکل ٹرین بم دھماکوں کے معاملے میں بمبئی ہائی کورٹ نے ایک بڑا فیصلہ سناتے ہوئے *تمام 12 مجرموں کو بری کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ (پراسیکیوشن) ملزمان کے خلاف الزامات کو ثابت کرنے میں “مکمل طور پر ناکام” رہا۔

یہ فیصلہ جسٹس رویتی موہیتے-ڈیئرے اور جسٹس گوری گوڈسے کی دو رکنی بینچ نے سنایا۔ اس سے پہلے 2015 میں ایک خصوصی ایم سی او سی اے (مکوکا) عدالت نے ان میں سے کچھ کو سزائے موت اور باقی کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، جسے اب ہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا۔

پس منظر: ملک کو ہلا دینے والا واقعہ

11 جولائی 2006 کو ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں شام کے مصروف وقت میں سات سلسلہ وار بم دھماکے ہوئے تھے، جن میں 189 افراد جاں بحق اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ یہ واقعہ ہندوستان کی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ تمام گرفتار شدہ افراد کا تعلق سیمی (ایس آئی ایم آئی) اور لشکرِ طیبہ (ایل ای ٹی) جیسے ممنوعہ تنظیموں سے ہے، اور انہوں نے پریشر کُکر بموں کے ذریعے ٹرینوں میں دھماکے کیے تھے۔

عدالت کی تنقید

ہائی کورٹ نے مہاراشٹر اے ٹی ایس (اے ٹی ایس) کی جانب سے کی گئی تفتیش کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ زیادہ تر کیس اعترافی بیانات پر مبنی تھا جن کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں کی گئی۔ عدالت نے شواہد کو ناقابلِ بھروسا اور غیر مستقل قرار دیا۔

عدالت نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر ہوئی، اور ملزمان کے بیانات لینے کے دوران قانونی ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی۔ عدالت نے کہا کہ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تفتیش ہی انصاف کی بنیاد ہے۔

انسانی حقوق اور قانونی پہلو

اس فیصلے کے بعد جھوٹے مقدمات، حراستی تشدد اور دہشت گردی سے متعلق قوانین کے غلط استعمال پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ انسانی حقوق کے کئی اداروں نے فیصلے کو سراہتے ہوئے تفتیش کاروں کو جوابدہ ٹھہرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ریاستی حکومت نے فیصلے پر تشویش ظاہر کی ہے اور ممکنہ طور پر سپریم کورٹ میں اپیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔

عدالت کے باہر کا منظر

فیصلے کے بعد عدالت کے باہر بری کیے گئے افراد کے اہلِ خانہ جذبات سے مغلوب ہو گئے۔ کئی افراد نے 17 سال جیل میں گزارے۔ ایک وکیل نے کہا، “انصاف میں دیر ضرور ہوئی، مگر انصاف بالآخر ہوا۔ یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ جذبات یا دباؤ کے تحت عدالتی فیصلے لینا خطرناک ہو سکتا ہے۔”

دوسری طرف، متاثرہ خاندانوں نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اُن زخموں کو دوبارہ تازہ کر دیتا ہے جو کبھی بھر ہی نہیں سکے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com