Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مالیگاؤں بند ضد فی صد کامیاب. این آر سی اور کین کے خلاف اہلیان مالیگاؤں کا تاریخ ساز پرامن احتجاج

Published

on

(وفا ناہید)
آہن آر سی اور سی اے اے کو خلاف پورے ملک سے احتجاج جاری ہے. آج 19 دسمبر 2019 بروز جمعرات کو مسجدوں میناروں کے شہر مالیگاؤں نے بھی اپنا پرزور احتجاج درج کرایا. آہن گروں کے یہ شہر مسلم اکثریتی شہر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے. جس انگریزوں کو ملک سے بھگانے کے لئے تمام مکاتب فکر اور مذاہب کے لوگ متحد ہوگئے تھے تب انگریز ملک چھوڑ کر بھاگے تھے. یہی صورتحال آج پچھلے ہفتے بھر سے پورے ہندوستان میں نظر آرہی ہیں. دارالحکومت دہلی میں گذشتہ دنوں جامعہ کے طلبا ء کے ساتھ جو کچھ ہوا, اس نے ممبئی بیسٹ بیکری احتجاج اور جلیان والا باغ کے قتل عام کی یادیں تازہ کردیں. پورے ہندستان کے مسلمانوں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف میدان عمل میں ہیں . آج بروز مالیگاؤں شہر کے مسلمانوں نے بھی اس تحریک میں شامل ہوکر اپنا تاریخ ساز احتجاج درج کرایا ۔ آج صبح 10 بجے شہر کے تاریخی قلعے سے این آر سی اور کیب کو لے کر پر امن ریلی نکالی گئی جس میں شہر کے مسلمانوں نے بڑھ چرھ کر حصہ لیا اور سی اے اے کےکالے قانون کو رد کرنے کے لئے عدلیہ سے مطالبہ بھی کیا گیا. آج صبح 10 بجے شہرکے تاریخی قلعہ سے ریلی کا آغاز ہوا ۔ اس ریلی میں سبھی تنظیموں کے ساتھ ساتھ سبھی سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نیز برادران وطن نے بھی بڑھ چڑھ کرحصہ لیا اور اس ریلی کے اختتام تک موجود رہے ۔ یہ ریلی شہر کی اہم شاہراوں سے گذرتے ہوئے پر امن طریقے سے قلب شہر میں موجود شہیدوں کی یادگار پر اختتام پذیر ہوئی ۔ اس ریلی میں کالے کپڑوں کے استعمال کے ساتھ ہاتھوں میں کالی فیت اور سینے پر ریجیکٹ سی اے اے کے اسٹیکرس کا بھی استعمال کیا گیا اوراس ریلی میں بی جے پی حکومت کے خلاف تنقیدی نعرے بھی لگائے گئے ۔ اس پر امن ریلی میں پولس کا سخت حفاظتی بندوبست رہا ۔ واضح رہے کہ این آر سی اور کیب کے خلاف آج مالیگاؤں بند کا اعلان بھی کیا گیا تھا. جو صد فی صد کامیاب رہا. شہر کے کاروبار مکمل طور بند نظر آئے ۔ ساتھ ہی پاورلوم مالکان نے بھی اپنی صنعت بند رکھ کر اس احتجاج میں شرکت کی . یہاں تک کہ شہر کی چھوٹی دکانیں بھی بند نظر آئی ۔ اس ریلی میں شہر کے مسلمانوں میں جوش و خروش دیکھا گیا. آج کا یہ احتجاج دستورہند بچاؤ کمیٹی کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا. دستور ہند بچاؤ کمیٹی کی آواز پر آج دینی و صنعتی شہر مالیگاؤں کا مکمل پر طور پر چکہ جام رہا۔ اس بند میں سیاسی، سماجی، فلاحی، تعلیمی و دیگر شعبہ جات نے بھرپور حصہ لیا۔ سروے کے مطابق گوٹھان سو فیصد بند رہا۔ مضافات وغیرہ دھیرے دھیرے بند میں شامل ہوتے گئے.آج کے اس مالیگاؤں بند میں شہر کی کئی اسکولیں اور دینی مدارس و مکاتب بھی بند تھے . اس کے علاوہ تانبا کانٹا، گڑ بازار سردار مارکیٹ قدوائی روڈ محمد علی روڈجیسے اہم ترین بازاری و کاروباری علاقے مکمل طور پر بند رہے. اس کے علاوہ جھونپڑپٹی علاقہ کسمبا روڈ، عائشہ نگر مین روڈ، آزاد نگر مین روڈ، رونق آباد مین روڈ کے بازاری علاقے صبح سے ہی بند رہے۔ شہر کی عوام نے ایک دن قبل ہی ضروریات زندگی کی اشیاء محفوظ کر لی تھی۔ اس تناظر میں شہر کے تمام ادارے، کلبوں ، بزموں کے ساتھ نئی نسل کے نوجوانوں میں کافی جوش وخروش دیکھا گیا۔ مودی سرکار کے کالے قانون (بل) کے خلاف عوام میں غصہ تھا ۔ ایک اندازے کے مطابق ہزاروں افراد نے جلوس میں معیاری نعرے بازی کی اور کالی فیت کا استعمال بھی کیا۔ جیسے جیسے ریلی کا قافلہ بڑھتا گیا۔ عوام الناس گھروں سے نکل کر ریلی میں شرکت کرتے رہے اور صبح 10 بجے تک مکمل طور پر بند میں شامل ہو گئے ۔ صبح سے ہی کارپوریشن کے سامنے تاریخی قلعہ کے پاس عوامی سروں کا ایک ٹھاٹھیں سمندر جمع ہونا شروع ہوگیا تھا ۔ سب سے پہلے شہر کے یوسف الیاس، یوسف سیٹھ نیشنل والے, مولانا عبدالقیوم قاسمی، صوفی غلام رسول قادری، ڈاکٹر سعید فیضی و دیگر سرکردہ افراد نے ماحول سازی کی شروعات کر دی تھی. اس درمیان میں رکن اسمبلی مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی اپنے فرزند کے ساتھ تشریف لائے ۔ تھوڑی ہی دیر میں دستور ہند بچاؤ کمیٹی کے روح رواں مولانا عمرین محفوظ رحمانی اپنے مداحوں کے ساتھ جلوہ افروز ہوئے۔ اس درمیان میں عوامی ہجوم میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا ۔ قلعہ علاقے سے نریندرمودی کا پتلا بھی جلوس میں دیکھا گیا۔ شرکاء ریلی نے ہاتھوں میں ترنگا لیے ہوئے تھے اور مودی سرکار کے کالے قانون این آر سی اور سی اے اے کے خلاف جم کر نعرے بازی کی گئی ۔ جیسے جیسے جلوس آگے بڑھتا گیا۔ عوامی ہ

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com