Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اسرائیل کی بنیاد ظلم وتشدد پر، فلسطین فلسطینیوں اور مسلمانوں کا تھا اور رہے گا، حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے علماء و صحافیوں کا خطاب

Published

on

press conference in Hyderabad

مجلس علمائے ہند اور صحافیوں کی جانب سے حیدرآباد میں منعقدہ پریس کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطین اور غزہ کے باشندوں پر کی جانے والی بمباری اور تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی، اور مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی بنیاد ہی ظلم وتشدد پر مبنی ہے، فلسطین فلسطینیوں اور مسلمانوں کا تھا، اور رہے گا۔ دو ریاستی حل ناممکن ہے، اس کا کوئی تصور نہیں، آج وقت آ گیا ہے، کہ اسرائیلی ظلم کے خلاف بلا مسلک ومذہب متحدہ طور پر تمام اٹھ کھڑے ہوں، اور نہتے فلسطینیوں کی ہر سطح پر تائید حمایت اور مدد فراہم کی جائے۔

مسئلہ فلسطین صرف فلسطینیوں اور مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ سات دہائیوں سے انسانیت کے علمبرداروں سے اس بات کا تقاضہ کر رہا ہے کہ وہ انصاف کی بنیادوں پر بیت المقدس، فلسطین اور فلسطینیوں کو اسرائیلی مظالم اور اس کے قبضہ سے آزاد کرائیں۔ جنوبی ہند کے تاریخی شہر حیدرآباد میں تنظیم جعفریہ کی جانب سے دفتر علمائے ہند پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا گیا، جس کی صدارت ونگرانی تنظیم جعفریہ کے صدر مولانا سید تقی رضا عابدی نے کی۔ اس پریس کانفرنس کو شہر کے علماؤ اور مختلف صحافتی اداروں سے وابستہ صحافیوں نے مخاطب کیا۔ پریس کانفرنس کا آغاز قرات کلام مجید سے کیا گیا۔ اس اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے نگران جلسہ مولانا سید تقی رضا عابدی نے کہا کہ موجودہ وقت دراصل ہم سے امتحان لے رہا ہے۔

دیکھنا یہی ہے کہ اس امتحان میں کون کامیاب ہوگا، اور کون ناکام ہوگا۔ یہ امتحان ساری انسانیت سے ہے مسئلہ کسی مسلک یا مذہب کا نہیں ہے، بلکہ یہ مسئلہ انسانیت سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے کہ آج فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے انسانیت کا قتل عام ہو رہا ہے۔ معصوم بچے چاہے کسی مذہب کے ہوں، وہ بچے ہیں اور ان کو نشانہ بناکر قتل کرنا درندگی اور شیطانیت ہے، اور یہی درندگی اور شیطانیت اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ کر رہا ہے۔ دراصل اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اسرائیلی جنگی طیارے عام رہائشیوں کو نشانہ بناتے ہوئے فلسطینی بچوں کا چن چن کر قتل عام کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی بربریت کا عالم یہ ہو چکا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بھی بمباری کر رہا ہے۔ آج جو کوئی بھی اسرائیل کی کھلی دہشت گردی کی پردہ داری کر رہے ہیں، وہ ظلم کا ساتھ دیتے ہوئے خود بھی اس سفاکیت کے مجرم بن رہے ہیں۔ اسرائیل وہ ناجائز ریاست ہے جس نے پچھلے 70 برسوں میں فلسطینیوں پر مظالم کی انتہا کر دی ہے۔ حقیقتاً اسرائیل کی بنیاد ہی ظلم وتشدد پر رکھی گئی ہے۔ مولانا تقی رضا عابدی نے انقلاب اسلامی ایران کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس انقلاب کا آغاز وقت کے شاہ کے خلاف اسی وجہ سے تھا کہ اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا جس کی مخالفت میں ایرانی اٹھ کھڑے ہوئے چنانچہ آج بھی اسرائیل کا ساتھ دینے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔ مولانا نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مزاحمت کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کہتا ہے کہ ظالموں کے خلاف ڈٹ جاو اور آج مزاحمتی تحریک حماس ظالم اسرائیل کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے اجلاسوں، قرار دادوں کو بے معنی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے خلاف عملی سخت اقدامات پر زور دیا۔ سینئر صحافی شجیع اللہ فراست نے پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے فارمولے کو یکسر خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسلسل غزہ پر ہونے والی بمباری اور مقبوضہ فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی تشدد کی مذمت کرنے کے لیے آج ہم جمع ہیں۔ فلسطین میں ہونے والی تازہ شہادتوں کے اعداد وشمار کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی بربریت میں شہید ہونے والوں میں ہر تیسرا اور چوتھا ایک معصوم بچہ ہے۔غزہ ایک ایسا شہر ہے جو پہلے ہی سے تباہ حال ہے، اور ایک کھلی جیل بنا ہوا ہے اس کے باوجود اس کو مزید تباہ کیا جا رہا ہے۔ جو کچھ یہاں انفرا اسٹرکچر ہے، اس کو بھی برباد کیا جا رہا ہے۔

فلسطین میں ہونے والے اس ظلم کا آغاز آج نہیں بلکہ اس کی ابتدا پر غور کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ وہ درد بھری کہانی ہے، جس کو دنیا کے روبرو بار بار پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ دراصل فلسطینیوں پر ظلم کی ابتدا صیہونیت کے آغاز سے ہوتی ہے۔ یہودیوں میں کچھ وہ ہیں جو عام زندگی بسر کرتے ہیں، لیکن بہت سے وہ صیہونی ہیں، جو اپنے سیاسی، معاشی اور انتہا پسندانہ ایجنڈوں پر کام کر رہے ہیں، جس میں ان کے علاوہ دوسروں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ دراصل اسی بے رحم صیہونیت نے 19ویں صدی کے اواخر میں ایسے حالات پیدا کیے اور برطانیہ، فرانس کے ہمراہ دیگر پشت پناہوں کی حمایت کے ساتھ بالفور اعلامیہ کروایا جس میں یہودیوں کے لیے ایک ملک کے قیام کا وعدہ کیا گیا۔ یہی وہ وقت تھا جب ان طاقتوں نے ایک جانب یہودیوں کی ریاست کے قیام کا وعدہ کیا، اور دوسری جانب خطہ عرب میں سلطنت عثمانیہ کے خلاف عربوں کو استعمال کیا گیا، اور ان سے سودے بازی کی گئی کہ اگر وہ عالمی جنگ میں سلطنت عثمانیہ کے خلاف ان کا ساتھ دیں گے، تو انھیں پوری عرب دنیا کا حکمران بنا دیا جائے گا۔ اس دوران صیہونی تحریک چلی اور بڑی تعداد میں یوروپ سے یہودیوں کو فلسطین میں لا کر بسایا جانے لگا۔ آگے اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لیگ آف نیشن کے ذریعہ فلسطین میں ایک ناجائز اسرائیلی ریاست کے قیام کو تسلیم کیا گیا۔ شجیع اللہ فراست نے اسرائیل مخالف فلسطینی کاز کی ہر سطح پر حمایت وتائید پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج اس بات کی ضرورت ہے کہ دنیا کے سامنے اس بات کو بار بار دہرایا جائے کہ کس طرح سے فلسطین میں ایک ناجائز ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ سینئر صحافی سید باقر نے پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ مسئلہ فلسطین کا نہیں بلکہ یہ مسئلہ صیہونیت ہے۔ وہ صرف فلسطین پر قبضہ نہیں بلکہ وہ مدینہ پاک تک اپنے گریٹر اسرائیل کی توسیع کا ناپاک منصوبہ رکھتے ہیں۔ سید باقر نے اپنے پانچ نکات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ وفلسطین کی آزادی کی لڑائی صرف اسرائیل ہی سے نہیں، بلکہ ان منافقین سے بھی ہے جو شخصی، تنظیمی یا حکومتی طور پر اسرائیل کے کھلے اور چھپے ہوئے مددگار بنے ہوئے ہیں، یہ وہ غدار ہیں جو فلسطین کے کاز میں سب سے بڑی رکاوٹ اور اسرائیل کی ڈھال بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سلطنت عثمانیہ سے غداری کرنے والے ٹولوں سے لے کر صدی کی ڈیل تک اپنا منہ چھپانے والے ایک کے بعد ایک اب بے نقاب ہو رہے ہیں۔ اگر آج بھی ان کی کھل کر مخالفت نہیں کی جائے گی، تو ہر اہل منصب کو کل بروز محشر خدا کی بارگاہ میں جوابدہ ہونا ہوگا۔ اس لیے کہ ظالم کا ساتھ دینے والے بھی انھیں کے ساتھ ہوں گے۔

فلسطین کا معاملہ صرف کسی زمین کے تکڑے کا نہیں بلکہ یہاں مسلمانوں کا تیسرا حرم پاک ہے، اور اسکی فضیلت اور اس سے وابستگی کیلئے ہر سطح پر شعور بیداری کی ضرورت ہے۔ دراصل اسرائیل اپنے چار نکاتی ایجنڈے پر کام کر رہا ہے، جس میں ایک بڑی جنگ کروانا، گریٹر اسرائیل کا قیام، مسجد اقصیٰ کا انہدام اور ہیکل سلیمانی کی تعمیر شامل ہے۔ آج فلسطینی اپنے معصوم بچوں کی قربانیاں دے کر مسجد اقصیٰ اور ارض فلسطین کی حفاظت کر رہے ہیں۔ یقیناً کوئی بھی مقصد کا حصول بغیر قربانی کے ممکن نہیں۔ آج ہم کو بھی عملی طور پر فلسطین کی آزادی کے لیے قربانی کو پیش کرنے کے لیے تیار ہونا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں سے اب کوئی امید نہیں۔ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ عنقریب ایسے عوامی انقلاب برپا ہوں گے، جو فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے حقیقی معنوں میں راہیں ہموار کریں گے۔ سینئر صحافی سید جعفر حسین نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کا قتل نہ حق کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حماس بے سرو سامانی کے باوجود اسرائیل سے نہ صرف مقابلہ کر رہی ہے، بلکہ خدا کی مدد سے صیہونی منصوبوں کو ناکام بنا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج اسرائیل دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہا ہے۔ 14 ممالک نے آج اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ وہ عرب حکمران جنھوں نے اسرائیل سے تعلقات بنائے ہیں، ان کو چاہئے کہ وہ اس پر از سر نو غور کریں، اور امت مسلمہ کے لیے اسرائیل کے ساتھ تمام رشتے منقطع کیے جائیں۔ سینئر صحافی مجتبیٰ زیدی نے اسرائیلی بربریت کی سخت الفاظ میں مذمت کی، اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ انھوں نے فلسطین کی آزادی کے لیے مسلم دنیا کے اتحاد پر زور دیا۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com