(جنرل (عام
ایک بار پھر ثناء خان اور مولانا انس کی تصویر معاشرے میں موضوع بحث

(خیال اثر)
پھر یوں ہوا کہ گلیمر اور امیر و کبیر فلمی دینا کی چکا چوند سے تائب ہو کر ایک خوب صورت ترین اداکارہ ثناء خان نے ایک نائب رسول کی پناہوں میں اپنے لئے گوشہ عافیت تلاش کر لیا. جس لمحہ خوبرو اداکارہ ثناء خان اور نائب رسول مولانا انس نکاح کے مقدس بندھن میں بندھے تھے اس وقت انھوں نے پر لطف و پر تعیش ضیافت و تفریح کا معقول انتظام کیا تھا. اوقات نکاح میں مذکورہ عالم دین اور حیسن و جمیل اداکارہ لازم و ملزوم بنے چاروں طرف بے خودی میں تھرک رہے تھے. ان کی شان بے نیازی اور بے خودی کا اندزاہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چمکتے دمکتے لباس اور میک اپ آمیز تن بدن لئے دونوں کی تصاویر نہ صرف اخبارات کی زینت بنیں بلکہ شوشل میڈیا نے بھی اس دھوم سے ان کی تصاویر کی تشہیر کی کہ جیسے دونوں افراد کسی دوسرے سیارے یا آسمان سے اتری ہوئی مخلوق ہوں. دونوں کی تصاویر جب اخباروں اور شوشل میڈیا کی زینت بنی تو دیکھنے کے بعد یہ احساس ہوا کہ ثناء خان گلیمر زدہ دنیا کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے لیکن نکاح کے مقدس بندھن میں بندھنے کے بعد بھی اس کے ماضی نے اس کا پچھا نہیں چھوڑا ہے. محترم مولانا انس صاحب کے نکاح اور پر تعیش ضیافت کے خوشگوار لمحات گزارنے کے بعد جب یہ دونوں سیر و تفریح کے لئے جنت نشان وادئ کمشیر کی برفاب وادیوں کا رخ کیا تو وہاں سے بھی جو تصاویر مشتہر ہوئیں انھیں دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ انس صاحب اور ثناء خان سیر و تفریح کے نام پر گوشہ عافیت یا حجلہ عروسی سجانے کے لئے نہیں بلکہ کسی فلم کا حصہ بن کر اس کی عکس بندی میں مصروف ہیں. نکاح کے بعد سیر و تفریح نو عروسی جوڑےکا حق ہے لیکن اسلام کی پناہوں میں آنے کے بعد خلوت کے سارے نظارے جلوت میں عام کرنا کہاں تک درست فعل ہے.مولانا انس اور ثناء خان نکاح کے بعد جو کچھ بھی ہنگامہ و تماشہ برپا کررہے ہیں وہ ان کا اپنا ذاتی معاملہ ہے لیکن کیااس کی اس طرح تشہیر کرنا کیا ایک عالم دین کے لئے جائز و درست ہے. کہیں ثناء خان نے کسی سازش کے تحت مولانا انس کو اپنی زلف گرہ گیر کا اسیر تو نہیں بنایا ہے.ثناء خان کے ہمراہ مولانا انس کی بے حیائی کے سارے نظارے دنیا کے سامنے من. و عن آتے جارہے ہیں. ایک ایسے وقت میں جبکہ ساری دنیا مذہب اسلام کو داغ دار کرنے کی کوشش میں مصروف ہے. ایسے نامساعد حالات میں اسلام کے زرین اصولوں کی پامالی پر مخالفین اسلام بغلیں بجاتے ہوئے دھوم سے زوجین کی تصاویر اور خبریں اس طرح شائع کررہے ہیں جیسے دونوں کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہوں. اگر دونوں کا عالم یہی رہا تو ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں حجلہ عروسی میں انجام پذیر افعال کی تصاویر اور کارہائے نمایاں بھی دنیا کے سامنے مشتہر ہو جائیں گے. ہمیں ثناء خان کی حرکات و سکنات پر کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ وہ جہاں سے آئی ہیں وہاں کا خمیر ہی ایسا ہے کہ وہ مرتے دم تک پچھا نہیں چھوڑتا. ہمیں ایک عالم دین انس صاحب سے کہنا ہے کہ کیا قران سے آپ نے یہی کچھ سیکھا ہے. کیا آپ اسلام کے زرین اصولوں کو ایک عدد محبوبہ دلنواز کی بانہوں میں سمٹ کر دین مبین کی تعلیمات کو بھول بیٹھے. کیا اسلام کا یہی وطیرہ رہا ہے کہ آج ان کی منکوحہ بے حیائی کی فاختہ بنی ڈالی ڈالی چہک رہی ہے. کیا یہ اسلامی اصولوں کے منافی نہیں ہے. کہیں ایسا تو نہیں کہ ثناء خان مذکر بن گئی ہوں اور انس صاحب مونث بن کر بندہ بے دام بن گئے ہوں یا پھر وہ خود کو کسی فلم کا حصہ سمجھ کر اپنے ساتھ گزارے ہوئے خوشگوار لمحات کی عکس بندی میں مصروف سمجھ رہے ہوں .بہرحال جو بھی ہے اس بےجا تشہیر کے پیچھے کون سا راز پوشیدہ ہے. اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود ہماری دعا ہے کہ دونوں سلامت رہیں اور ان کی آنے والی زندگی کے لمحات بھی خوش و خرم رہتے ہوئے گزریں.
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا