Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ایک بار پھر ثناء خان اور مولانا انس کی تصویر معاشرے میں موضوع بحث

Published

on

(خیال اثر)
پھر یوں ہوا کہ گلیمر اور امیر و کبیر فلمی دینا کی چکا چوند سے تائب ہو کر ایک خوب صورت ترین اداکارہ ثناء خان نے ایک نائب رسول کی پناہوں میں اپنے لئے گوشہ عافیت تلاش کر لیا. جس لمحہ خوبرو اداکارہ ثناء خان اور نائب رسول مولانا انس نکاح کے مقدس بندھن میں بندھے تھے اس وقت انھوں نے پر لطف و پر تعیش ضیافت و تفریح کا معقول انتظام کیا تھا. اوقات نکاح میں مذکورہ عالم دین اور حیسن و جمیل اداکارہ لازم و ملزوم بنے چاروں طرف بے خودی میں تھرک رہے تھے. ان کی شان بے نیازی اور بے خودی کا اندزاہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ چمکتے دمکتے لباس اور میک اپ آمیز تن بدن لئے دونوں کی تصاویر نہ صرف اخبارات کی زینت بنیں بلکہ شوشل میڈیا نے بھی اس دھوم سے ان کی تصاویر کی تشہیر کی کہ جیسے دونوں افراد کسی دوسرے سیارے یا آسمان سے اتری ہوئی مخلوق ہوں. دونوں کی تصاویر جب اخباروں اور شوشل میڈیا کی زینت بنی تو دیکھنے کے بعد یہ احساس ہوا کہ ثناء خان گلیمر زدہ دنیا کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے لیکن نکاح کے مقدس بندھن میں بندھنے کے بعد بھی اس کے ماضی نے اس کا پچھا نہیں چھوڑا ہے. محترم مولانا انس صاحب کے نکاح اور پر تعیش ضیافت کے خوشگوار لمحات گزارنے کے بعد جب یہ دونوں سیر و تفریح کے لئے جنت نشان وادئ کمشیر کی برفاب وادیوں کا رخ کیا تو وہاں سے بھی جو تصاویر مشتہر ہوئیں انھیں دیکھ کر یہ کہا جا سکتا ہے کہ انس صاحب اور ثناء خان سیر و تفریح کے نام پر گوشہ عافیت یا حجلہ عروسی سجانے کے لئے نہیں بلکہ کسی فلم کا حصہ بن کر اس کی عکس بندی میں مصروف ہیں. نکاح کے بعد سیر و تفریح نو عروسی جوڑےکا حق ہے لیکن اسلام کی پناہوں میں آنے کے بعد خلوت کے سارے نظارے جلوت میں عام کرنا کہاں تک درست فعل ہے.مولانا انس اور ثناء خان نکاح کے بعد جو کچھ بھی ہنگامہ و تماشہ برپا کررہے ہیں وہ ان کا اپنا ذاتی معاملہ ہے لیکن کیااس کی اس طرح تشہیر کرنا کیا ایک عالم دین کے لئے جائز و درست ہے. کہیں ثناء خان نے کسی سازش کے تحت مولانا انس کو اپنی زلف گرہ گیر کا اسیر تو نہیں بنایا ہے.ثناء خان کے ہمراہ مولانا انس کی بے حیائی کے سارے نظارے دنیا کے سامنے من. و عن آتے جارہے ہیں. ایک ایسے وقت میں جبکہ ساری دنیا مذہب اسلام کو داغ دار کرنے کی کوشش میں مصروف ہے. ایسے نامساعد حالات میں اسلام کے زرین اصولوں کی پامالی پر مخالفین اسلام بغلیں بجاتے ہوئے دھوم سے زوجین کی تصاویر اور خبریں اس طرح شائع کررہے ہیں جیسے دونوں کسی دوسرے سیارے کی مخلوق ہوں. اگر دونوں کا عالم یہی رہا تو ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں حجلہ عروسی میں انجام پذیر افعال کی تصاویر اور کارہائے نمایاں بھی دنیا کے سامنے مشتہر ہو جائیں گے. ہمیں ثناء خان کی حرکات و سکنات پر کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ وہ جہاں سے آئی ہیں وہاں کا خمیر ہی ایسا ہے کہ وہ مرتے دم تک پچھا نہیں چھوڑتا. ہمیں ایک عالم دین انس صاحب سے کہنا ہے کہ کیا قران سے آپ نے یہی کچھ سیکھا ہے. کیا آپ اسلام کے زرین اصولوں کو ایک عدد محبوبہ دلنواز کی بانہوں میں سمٹ کر دین مبین کی تعلیمات کو بھول بیٹھے. کیا اسلام کا یہی وطیرہ رہا ہے کہ آج ان کی منکوحہ بے حیائی کی فاختہ بنی ڈالی ڈالی چہک رہی ہے. کیا یہ اسلامی اصولوں کے منافی نہیں ہے. کہیں ایسا تو نہیں کہ ثناء خان مذکر بن گئی ہوں اور انس صاحب مونث بن کر بندہ بے دام بن گئے ہوں یا پھر وہ خود کو کسی فلم کا حصہ سمجھ کر اپنے ساتھ گزارے ہوئے خوشگوار لمحات کی عکس بندی میں مصروف سمجھ رہے ہوں .بہرحال جو بھی ہے اس بےجا تشہیر کے پیچھے کون سا راز پوشیدہ ہے. اتنا سب کچھ ہونے کے باوجود ہماری دعا ہے کہ دونوں سلامت رہیں اور ان کی آنے والی زندگی کے لمحات بھی خوش و خرم رہتے ہوئے گزریں.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading

(جنرل (عام

بھارت میں کورونا کے کیسز آنا شروع… ہریانہ، مغربی بنگال اور سکم میں کووڈ کا 1-1 کیس ہے، جبکہ کیرالہ میں اس وقت 95 ایکٹو کیسز ہیں۔

Published

on

ace2-receptor-covid

نئی دہلی : کوویڈ 19 ایک بار پھر پھیل رہا ہے۔ اس وقت ہندوستان میں کووڈ کیسز کی تعداد اتنی تشویشناک نہیں ہے لیکن پھر بھی کچھ ریاستوں میں کورونا کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ملک میں اس وقت 257 ایکٹو کیسز ہیں۔ کچھ ریاستوں میں معاملات معمولی ہیں جبکہ کچھ میں اعداد و شمار کافی زیادہ ہیں۔ جبکہ ہریانہ، مغربی بنگال اور سکم میں کووڈ کا صرف 1 کیس ہے، کیرالہ میں اس وقت 95 ایکٹو کیس ہیں۔ ملک کی راجدھانی دہلی میں اس وقت کووڈ کے 5 فعال کیسز ہیں۔ تاہم، کچھ ریاستیں ایسی ہیں جہاں کورونا کا ایک بھی کیس رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ تمل ناڈو میں بھی کورونا کے 55 ایکٹیو کیسز ہیں۔ مہاراشٹر میں 10 کم کیسز ہیں یعنی 56۔ آئیے آپ کو بتائیں کہ اس وقت کس ریاست میں کتنے ایکٹو کیسز ہیں۔

کس ریاست میں کتنے فعال کیسز :
اسٹیٹ ایکٹو ————— کیسز
کیرالہ ——————— 95
تمل ناڈو ——————- 66
مہاراشٹر ——————- 56
کرناٹک ——————–13
پڈوچیری ——————- 10
گجرات ———————7
دہلی ———————— 5
راجستھان —————— 2
ہریانہ ———————- 1
مغربی بنگال ——————1
سکم ———————- 1
کل کیسز ——————-257

ایشیا کے کچھ ممالک میں کورونا کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہانگ کانگ، سنگاپور، تھائی لینڈ کے علاوہ چین میں بھی کوویڈ 19 کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ سنگاپور کی وزارت صحت کے مطابق، 27 اپریل سے 3 مئی 2025 کے ہفتے میں کوویڈ 19 کے کیسز کی تعداد بڑھ کر 14,200 ہو گئی، جو پچھلے ہفتے 11,100 تھی۔ اس عرصے کے دوران سنگاپور میں کوویڈ 19 کے ساتھ اسپتال میں داخل ہونے والے افراد کی اوسط تعداد 102 سے بڑھ کر 133 ہوگئی۔ تھائی لینڈ میں 11 مئی سے 17 مئی کے درمیان کیسز بڑھ کر 33,030 ہو گئے، بنکاک میں 6,000 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح، ہانگ کانگ میں، صرف 4 ہفتوں (6 سے 12 اپریل) میں کوویڈ 19 کے کیسز 6.21 فیصد سے بڑھ کر 13.66 فیصد ہو گئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com