Connect with us
Thursday,03-July-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

۳۰ اپریل کو مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے وقف قانون کے خلاف رات نو سے سوا نو تک بتی گل رکھنے کی اپیل, تمام مکاتب فکر نے حمایت کی

Published

on

Batti Gul

ممبئی ۲۹ اپریل ـ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف قانون کے خلاف احتجاج کے پہلے مرحلے جو تقریبا تین ماہ پر مشتمل ہے کا اعلان کیا ہے اس کے تحت پورے ملک میں احتجاج ہورہا ہےـ مختلف علاقوں میں چھوٹے بڑے پروگرام ہورہے ہیں، پریس کانفرنسس ہوئی ہیں، برادران وطن کی ذہن سازی کا کام بھی چل رہا ہے، گزشتہ دنوں تحفظ اوقاف ہفتہ بھی منایا گیا، کالی پٹی باندھ کر اپنے غم وغصے کا اظہار کیا گیا، مسلم پرسنل لاء بورڈ کے روڈ میپ کے مطابق وقف قانون کالعدم ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا. احتجاج کے اگلے مرحلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اپیل کی ہے کہ مورخہ ۳۰ اپریل ۲۰۲۵ بروز بدھ رات نو سے سوا نو بجے تک اپنے مکانات، دفاتر، مالس، کارخانوں اور دیگر مقامات کی تمام روشنیاں بند رکھ کر وقف کے اس سیاہ قانون کے خلاف جمہوری انداز میں احتجاج کیا جائےـ

بورڈ کی جانب سے تحفظ اوقاف تحریک کے مہاراشٹر کنوینئر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ الحمدللہ اس ” بتی گل” تحریک کی حمایت میں تمام مکاتب فکر کے لوگ آگے آئے ہیں، چنانچہ، جمیعۃ علماء، سنی جمیعۃ علماء، رضااکیڈمی، جماعت اہل حدیث، جماعت اسلامی، شیعہ حضرات نے باقاعدہ ویڈیو جاری کرکے تمام انصاف پسندوں سے اپیل کی ہے کہ ۳۰ اپریل کو رات نو سے سوا نو تک صرف پندرہ منٹ کی قربانی دیں اور اپنے علاقے کی تمام روشنیاں بند رکھیںـ

مولانا دریابادی نے یہ بھی کہا کہ جمہوریت میں ناانصافی کے خلاف آواز اُٹھانے کے کئی طریقے ہیں، جلوس، دھرنے، ریلیاں، کالی پٹی، بھوک ہڑتال گرفتاریاں وغیرہ، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے یہ طے کیا ہے کہ اس ظالمانہ قانون کے خلاف آخردم تک جدو جہد جاری رکھی جائے گی، اور دستور وقانون کے مطابق تمام طریقے استعمال کئے جائیں گےـ اسی طرح کچھ دیر کے لئے تمام روشنیاں بند کرکے مکمل ” بلیک آوٹ ” کرنا بھی ایک جمہوری طریقہ ہے، ہندوستان کی آزادی میں انگریزوں کے خلاف بھی یہ طریقہ استعمال ہوا ہےـ بورڈ کے ذمہ داران نے اپیل کی ہے کہ اس بار بتیاں گل کرکے ساری دنیا تک اپنی آواز کو پہونچائیںـ مولانا دریابادی کا کہنا ہے کہ اگر ساری ملک کے بیس کڑوڑ مسلمان بیک وقت بلیک آوٹ پر عمل کرلیں تو ایک بین الاقوامی خبر بنے گی اور ساری دنیا ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی سے آگاہ ہوجائے گیـ اس لئے ہم سب کے لئے بہترین موقع ہے کہ ہم صرف پندرہ منٹ روشنی کی قربانی دے کر ظالموں کو دنیا بھر کے سامنے بے نقاب کردیںـ

ممبئی پریس خصوصی خبر

جھوپڑپٹیوں کی اسکولوں کو قانونی حیثیت دی جائے، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ، وزیر تعلیم دادا بھوسے کا کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان

Published

on

Education-Minister-&-Azmi

‎ممبئی جھوپڑپٹیوں میں پرائیوٹ اور نجی اسکولوں کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے سبب طلبا کا مستقبل تاریک ہونے کا خطرہ لاحق ہے اس لئے ان اسکولوں کو اجازت دی جائے, تاکہ طلبا اور ان کے والدین کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ سرکار کو اس متعلق غور کرنا چاہئے, کہ چھوٹی پرائیوٹ اسکولوں میں بہتر تعلیمی نظم ہے اور ایسے میں عوام کی ضرورت کو تکمیل تک پہنچا رہی ہے لیکن سرکار ان اسکولوں کو غیر قانونی قرار دے کر ان پر کیس تک درج کر رہی ہے۔ ان اسکولوں کے پاس وسائل محدود ہے اور یہ سرکاری شرائط کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود والدین ان اسکولوں میں داخلہ کروانے کے لئے بھی قطار میں ہے اس لئے اسکولوں کی گنجائش کے پس منظر میں ان اسکولوں کو اجازت دی جائے, یہ مطالبہ آج یہاں مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں تعلیم پر بحث کے دوران ابوعاصم اعظمی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں میں جاری چھوٹے پرائیویٹ اسکولوں کو صرف اس لیے غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے کہ ان کے پاس مقررہ معیار کے مطابق زمین یا قطعہ اراضی میسر نہیں ہے, جبکہ یہ اسکول محدود وسائل کے ساتھ اچھی تعلیم فراہم کر رہے ہیں اور والدین بھی ان سے مطمئن ہیں۔

‎اس لئے ایسے اسکولوں کو خصوصی کیس سمجھا جائے اور انہیں تسلیم کیا جائے، اور ان کے لیے علیحدہ درجہ بندی کر اجازت کے عمل کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے۔

‎اس پر وزیر تعلیم دادا بھوسے نے ایک کمیٹی بنانے کا مثبت یقین دلایا اور اس کے متعلق کمیٹی بنانے کے بعد فیصلہ کرنے کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہا کہ تعلیم سب کا حق ہے, اس کے تحت ان اسکولوں سے متعلق بھی غور وخوص ہوگا, لیکن جو شرائط رکھی گئی ہے, وہ ایسے تناظر میں رکھی گئی ہے کہ اگر اسکول میں کوئی حادثہ پیش آیا تو اس پر قابو پایا جاسکے۔ حفظ ماتقدم کے طور پر قانون مرتب کیا گیا تھا اسی نہج پر اب اس مسئلہ پر غور کیا جائے گا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مہاراشٹر اردو اکیڈمی کی تشکیل کی جائے، اردو زبان کی فروغ کے لئے فنڈ اور عملہ کی تقرری ہو : ابوعاصم اعظمی

Published

on

Abu-Asim-Azmi

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے اردو کی فروغ کے لئے اردو اکیڈمی کی فوری تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں کہا کہ گجراتی مراٹھی سمیت دیگر زبانوں کی اکیڈمیاں فعال ہے, لیکن اردو اکیڈمی کی حالت زار ہے۔ پہلے اس اکیڈمی میں 25 کا عملہ تعینات تھا, لیکن اب صرف سپرٹنڈنٹ ہی باقی ہے, باقی ماندہ 24 سبکدوش ہو چکے ہیں۔ اردو کی حالت زار پرسرکار کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس اکیڈمی کی تشکیل سے اردو کو فروغ ملے گی, اعظمی نے مطالبہ کیا کہ اردو اکیڈمی کو فنڈکی فراہمی کے سبب دشواریوں کا سامنا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کاغذ پر تو ایک کروڑ روپے فنڈ مختص کرتی ہے, لیکن یہ فنڈ فراہمی نہیں ہوتی۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ

‎اردو ہمارے ہی ملک کی زبان ہے۔ جب بھی وزیر اعلیٰ جی یا کوئی اور وزیر ایوان میں اپنی بات رکھتے ہیں، تو اردو شاعری کا سہارا لیتے ہیں۔ مگر جب اردو اکیڈمی کے قیام اور اردو زبان کی ترقی کی بات آتی ہے، تو حکومت ناانصافی کرتی ہے۔ اس لیے آج میں نے ایوان میں مطالبہ کیا ہے کہ جلد ازجلد اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جائے اور اسے مؤثر انداز میں چلایا جائے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر پولس ہلکاروں کی ۸ گھنٹے کی ڈیوٹی کی جائے، قانون ساز کونسل میں اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے کا مطالبہ

Published

on

ambadas-danve

‎ممبئی : مہاراشٹر قانون ساز کونسل میں پولیس کو بہتر سہولیات فراہمی پر شیوسینا اپوزیشن لیڈر امباداس دانوے نے کہا کہ پولیس محکمہ میں عام اہلکاروں کی حالت انتہائی زار ہے, انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پولیس کو 8 گھنٹے کے بجائے 12 گھنٹے ڈیوٹی انجام دینے ہوتی ہے, جس کے سبب ان کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کو گھر سے قریب ڈیوٹی فراہمی کے بجائے دور دراز ڈیوٹی فراہم کی جاتی ہے, اعلی افسران کے فوری طور پر تبادلے اور ترقی پر توجہ دی جاتی ہے, لیکن پولیس اہلکاروں سے سرکار چشم پوشی کا شکار ہے۔ ڈی جی لون قرض کیلئے متعدد اہلکاروں نے درخواست دی ہے, لیکن اب تک انہیں یہ قرض فراہم نہیں کیا گیا ہے۔ کئی پولیس اہلکار تو وسئی ویرار اور پالگھر سے ڈیوٹی کی انجام دہی کیلئے دو سے چار گھنٹے کا سفر کر کے آتے ہیں, ان پولیس اہلکاروں کو سہولت فراہم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی صحت سے متعلق انہیں یہ ورزش اور یوگا کرنے کی تلقین کی جاتی ہے, ایسی صورتحال میں اہلکاروں کے پاس یوگا اور ورزش کرنے کا وقت درکار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے آئی پی ایس افسران کے تبادلوں اور ترقی پر سرکار توجہ دیتی ہے, اسی طرز پر اہلکاروں کی صحت اور تبادلوں پر بھی توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو اہم اشخاص کی ڈیوٹی اور بندوبست پر بھی تعینات کیا جاتا ہے۔ 2 سے 10 اہلکاروں کو سیکورٹی پر تعینات کیا جاتا ہے, لیکن وزیر اعلی نے اہم اشخاص کی سیکورٹی میں تخفیف کی ہے, اس کیلئے وہ قابل ستائش بھی ہے, اس لئے میرا مطالبہ ہے کہ پولیس کی سہولیات پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے پاس گھر تک نہیں ہے اور ہاؤسنگ پالیسی میں جو گھر فراہم کئے جاتے ہیں, وہ بھی خستہ حالی کا شکار ہے, اس پر غور وخوص کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی میں 51 ہزار پولیس اہلکاروں کی گنجائش ہے, لیکن فورس کی کمی ہے اس لئے پولیس بھرتی کی بھی ضرورت ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com