Connect with us
Thursday,22-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

مذہب کے بیناد پرکسی کو بھی شہریت نہیں دی جاسکتی ہے: اویسی

Published

on

asad

بی جے پی نے تمام قیاس آرائیوں کوختم کرتے ہوئے اسمبلی انتخابات کیلئے ٹکٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے
ممبئی :آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین(اے آئی ایم آئی ایم ) کے سربراہ اسدالدین نے آج یہاں کے ملک کے موجودہ سنگین حالات سے مسلمانوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ،بلکہ انہیں ثابت قدم رہ کر ان حالات کا مقابلہ کرنا چاہئے اور ملک کے سیکولرزم اور جمہوریت کی بقا کے لیے اعتدال پسند قوتوں کو کامیاب بنانا ہوگا۔ انہوں نے مہاراشٹراسمبلی انتخابات ایم آئی ایم سے اتحاد نہ کیے جانے کے لیے کانگریس سمیت حزب اختلاف کو ذمہ دار قراردیا ہے۔جنوبی ممبئی کےایک ہوٹل میں منعقد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایم آئی ایم کے صدراسدالدین اویسی نے اس منطق کا ذکرکیا کہ ہمیشہ اپوزیشن کے درمیان سمجھوتہ نہ ہونے پرایم آئی ایم سے سوال کیوں کیاجاتا،اس تعلق سے ذرائع ابلاغ کو چاہئے کہ دوسری پارٹیوں سے بھی وضاحت طلب کرے۔ اویسی نے واضح کیاکہ ونچت اگھاڑی سے سمجھوتہ نہ ہونا، دراصل نشستوں کی تقسیم پرتال میل نہیں ہوسکا ہے ۔اس سوال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم آئی ایم ،کوبی جے پی کی بی ٹیم کہنے والوں کو پتہ ہونا چاہئے کہ ہم خود ’اے ٹیم‘ کے زمرے میں آتے ہیں ۔دراصل مہاراشٹرہی نہیں بلکہ ملک میں سیاست کی ایک مضبوط آواز کی ضرورت ہے ،یہی وجہ ہے کہ ہم نے سماج کے کمزوراور دبے کچلوں کو اپنا امیدوار بنایا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جب معاشرے میں مساوات مضبوط ومستحکم ہوگی تو سب کو جمہوریت میں اپنا حق ملے گا، ریاست میں کسانوں کی خودکشی اور وعدوں پر بی جے پی کوئی بات نہیں کرتی ہے جبکہ مہنگائی جی ایس ٹی اور بے روزگار ی خاموشی اختیار رکھے ہوئے ہی۔ بلکہ بلکہ کو فرقہ پرستی اور علاقائیت کا رنگ دینے کے لیے این آر سی اور ترمیمی بلوں پر پر بات کی جاتی ہے اور تاکہ اکثریت کی منہ بھرآئی جائے ۔اسدالدین اویسی نے واضح کیاکہ ترمیم شدہ شہری بل نافذکر کے ملک میں غیرقانونی طورپر مقیم ہندوؤں کو شہریت دینے کی باتیں کی جارہی ہیں۔جوکہ خطرناک عمل ہے۔جبکہ سوائے مسلمانوں کو چھوڑ دیا جائے گا اور یہ غیرمساوی عمل ہے اگر اس بل کا نفاذ ہوتاہے تو یہ جناح کے دوقومی نظریا ت کا فروغ ہو گا ۔دراصل این آر سی کے تعلق سے آسام میں جو فہرست سامنے و ¿ئی ہے ،اس کی وجہ سے بی جے پی کو تکلیف ہوئی ہے اب ان کے وزرا کہہ رہے ہیں ہم این آر سی کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔ ہجومی تشدد پر مکتوب لکھاجاتا ہے تب ایف آئی آر درج کی جاتی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ پرکاش امبیڈکر کا وہ احترام کرتے ہیں ۔ گوڈسے کو اگرپہلادہشت گرد قراردیا جائے توبی جے پی کے وزیر گری راج سنگھ کو کیوں تکلیف پہنچتی ہے ۔انہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ وہ صرف دعا پر اکتفا نہ کرتے ہوئے میدان عمل اور میدان کارسازمیں آکر جمہوری طریقے سے آگے آئیں اورجمہوریت پر یقین رکھےں،الیکشن میں حصہ لے کر ووٹوں کا تناسب بڑھائیں۔ ای وی ایم اور وی وی پیڈ کو ملایا جائے امریکہ میں بھی بیلٹ پیپر کا استعمال کیا جاتا ہے اس پر شک ہے تو الیکشن کمیشن کوجواب دینا چاہئے۔اسدالدین اوسی نے کہا کہ مذہب کے بیناد پرکسی کو بھی شہریت نہیں دی جاسکتی ہے۔ بی جے پی مسلمانو ں کے لئے کیا کرتی ہے یہ معلوم ہے اس نے الیکشن میں کتنی نمائندگی دی ہے اس سے پتہ چلتا ہے۔اگرہم جناح کے دو قومی نظریات کو خارج کیا ہے ہم بھارت کے پہلے شہری ہے۔اس موقع پر رکن پارلیمان اور مہاراشٹرایم آئی ایم کے صد ر امیتاز جلیل نے کہا کہ ایم آئی ایم نے 52 امیدواروں کو میدان عمل میں اتارا ہے ہرسماج کے لوگوں کو ہم نے حصہ داری دی ہے اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے ایسے مقامات پر امیدوار کھڑے کئے ہیں جہاں پارٹی مستحکم ہے ،جنرل سکریٹری شاکر پٹنی اور ممبئی صد ر فیاض احمد کے ساتھ حیدرآباد کے ایم ایل اے اے بلالا اور ممبئی کے سابق ایم ایل اے حاجی بشیر موسیٰ پٹیل بھی موجود تھے۔

بین الاقوامی خبریں

میں دنیا کے سامنے تنہا کھڑا ہوں… امریکا میں اسرائیلی کارکنوں کے قتل پر وزیر اعظم نیتن یاہو برہم، اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیز تقریر تشدد میں اضافہ کر رہی ہے۔

Published

on

PM-Netanyahu

واشنگٹن : اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکا کے شہر واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین کی ہلاکت پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس حملے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلیوں کے خلاف مسلسل اشتعال انگیز بیانات اس حملے کے ذمہ دار ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا کہ میں دہشت گردی کے خلاف دنیا کے سامنے تنہا ہوں لیکن مضبوطی سے کھڑا ہوں۔ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں ہتھیار نہیں ڈالوں گا۔ نیتن یاہو نے ایک بار پھر فلسطینی گروپ حماس کو ختم کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔ دونوں ملازمین کو کیپیٹل جیوش میوزیم کے قریب گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ آن لائن یہود مخالف تقریر بیرون ملک اسرائیلیوں کے خلاف تشدد کو ہوا دے رہی ہے۔ اس حملے کے بعد نیتن یاہو نے تمام اسرائیلی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں فوری طور پر سکیورٹی بڑھانے کا حکم دیا ہے۔ اسرائیلی حکومت نے دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ اپنے سفارت کاروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

بنجمن نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی سلامتی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔ نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت واشنگٹن ڈی سی میں اس واقعے کی مکمل تحقیقات کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مجرموں کو ہر قیمت پر سزا دی جائے۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے بھی اس واقعے کو ‘یہود مخالف دہشت گردی کی نفرت انگیز کارروائی’ قرار دیا۔ واشنگٹن میں کیپیٹل جیوش میوزیم کے باہر اسرائیلی سفارت خانے کے عملے کو گولی مار دی گئی ہے۔ یہ میوزیم ملک کے دارالحکومت میں ایف بی آئی کے فیلڈ آفس سے تھوڑے فاصلے پر واقع ہے۔ امریکی پولیس نے ابھی تک فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے تفصیلی معلومات نہیں دی ہیں۔ امریکی ایجنسی ایف بی آئی نے کہا ہے کہ اس نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹی نوم نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعے میں ایک مرد اور ایک خاتون کو گولی ماری گئی ہے۔ کیپیٹل جیوش میوزیم سے باہر آتے ہی ان دونوں پر حملہ کیا گیا۔ نعیم نے کہا، “ہم اس واقعے کی سرگرمی سے تحقیقات کر رہے ہیں اور معلومات اکٹھا کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔” ہم مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

امریکہ اور روس یوکرین میں جنگ بندی پر بات چیت کر رہے ہیں، انٹیلی جنس ایجنسیوں نے روس کے جوہری ہتھیاروں میں توسیع کا انکشاف کیا ہے۔

Published

on

putin-&-trump

ماسکو : امریکا اور روس یوکرین میں جنگ بندی کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر بات کر رہے ہیں۔ روس کی طرف سے ولادیمیر پوٹن اور امریکہ کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کی ذمہ داری لی ہے۔ دونوں رہنما دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کی بات چیت اچھی جا رہی ہے اور توقع ہے کہ مزید آگے بڑھیں گے۔ ادھر امریکی خفیہ اداروں نے روس کے بارے میں ایسا انکشاف کر دیا ہے جس سے ٹرمپ کی پریشانیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ درحقیقت، امریکی انٹیلی جنس کے ایک غیر اعلانیہ جائزے کے مطابق، روس اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو بڑھا رہا ہے اور جوہری ہتھیاروں سے لیس ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل تعینات کر رہا ہے۔

یہ تشخیص مہینوں بعد سامنے آیا ہے جب روس نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی حد کو کم کرنے کے لیے اپنے جوہری نظریے پر نظر ثانی کی تھی۔ یوکرین کے ساتھ جاری جنگ میں روسی رہنما اکثر یوکرین اور اس کے اتحادیوں کو جوہری حملوں کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔ امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی (ڈی آئی اے) کے جائزے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روس بیلاروسی فوجیوں کو ملک میں تعینات جوہری ہتھیاروں کو سنبھالنے کی تربیت دے رہا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ روس نے 2023 میں اپنی نام نہاد سیٹلائٹ ریاست بیلاروس میں جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی شروع کی تھی۔

سرد جنگ کے بعد سے امریکہ اور روس کے پاس فضا سے فضا میں مار کرنے والے ایٹمی میزائل نہیں ہیں۔ لیکن اب یہ بدل گیا ہے کیونکہ روس نے جوہری ہتھیاروں سے لیس ہوا سے فضا میں مار کرنے والا میزائل تعینات کر دیا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس اسسمنٹ کا کہنا ہے کہ “روس اپنی جوہری قوتوں کو بڑھا رہا ہے، جس میں جوہری فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اور نئے جوہری نظام شامل ہیں۔” اگرچہ تشخیص میں میزائل کا نام نہیں بتایا گیا، جنگ زون نے اطلاع دی کہ یہ ممکنہ طور پر آر-37 ایم میزائل کا جوہری وار ہیڈ سے لیس ورژن ہے، جسے اس نے ہوا سے فضا میں بہت طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے طور پر بیان کیا ہے۔ نیٹو کی اصطلاح میں اس میزائل کو اےاے-13 ایکس ہیڈ کہا جاتا ہے۔ جوہری وار ہیڈز سے لیس فضا سے زمین پر مار کرنے والے میزائل جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک میں کافی عام ہیں لیکن سرد جنگ کے بعد سے فضا سے فضا میں مار کرنے والے ایسے میزائل استعمال نہیں کیے گئے۔

امریکہ کے پاس بھی ایسا ہی ایک میزائل تھا جسے جی اے آر 11 کہا جاتا ہے۔ اسے 1950 کی دہائی میں تیار کیا گیا تھا لیکن اسے 1970 کی دہائی میں بند کر دیا گیا تھا۔ ٹی ڈبلیو زیڈکے مطابق، جوہری ہتھیاروں سے لیس ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے میزائلوں کو اصل میں سرد جنگ کے عروج پر بمباروں کی ساخت کو بے اثر کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔ چونکہ اس طرح کے بمبار آج کام نہیں کر رہے ہیں، اس لیے یہ واضح نہیں ہے کہ کس چیز نے روس کو جوہری ہتھیاروں سے لیس ہوا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل تیار کرنے اور تعینات کرنے پر مجبور کیا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے بعد راج اور ادھو ٹھاکرے کے ایک ساتھ آنے کی بات ہو رہی، ادھو کے قریبی لیڈر نے بڑا بیان دیا ہے۔

Published

on

uddhav-raj-thackeray

ممبئی : کہا جاتا ہے کہ 20 سال قبل جب راج ٹھاکرے نے شیوسینا چھوڑی تھی، اس وقت ان کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اس کے بعد راج ٹھاکرے نے مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) بنائی۔ ان کی پارٹی پہلے الیکشن میں 13 اور پھر اگلے الیکشن میں 1 رہ گئی۔ 2024 کے انتخابات میں یہ صفر پر آگیا۔ ادھر مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ کے عہدے تک پہنچنے والے ادھو ٹھاکرے بھی اب بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔ اس سب کے درمیان مہاراشٹر میں سب سے بڑے سیاسی کھیل کو لے کر قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ‘ٹھاکرے برادران’ سال 2025 کے ممبئی بی ایم سی انتخابات کے ساتھ بلدیاتی انتخابات میں اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ اب ادھو ٹھاکرے کے ایک انتہائی قابل اعتماد ساتھی نے راج ٹھاکرے کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی پہل کی ہے، جس نے مہاراشٹر کے لیے اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھنے کی بات کی تھی۔ اس کے بعد مہاراشٹر میں ایک بار پھر بحث شروع ہو گئی ہے کہ کیا راج ٹھاکرے ایک بار پھر ماتوشری کی سیڑھی چڑھنے کو تیار ہیں؟

ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی کے ترجمان اور ایم ایل اے انیل پرب نے بڑا بیان دیا ہے۔ پرب نے کہا ہے کہ ادھو ماضی کے تمام تنازعات کو بھلانے کے لیے تیار ہیں، لیکن راج کو یو بی ٹی کے ساتھ ایم این ایس کے اتحاد پر فیصلہ لینا ہے۔ ایڈوکیٹ پرب نے کہا کہ ہم مثبت ہیں کہ دونوں ٹھاکرے مراٹھی لوگوں کی خواہش کے مطابق اکٹھے ہوں گے۔ ہم نے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کئے۔ دونوں اعلیٰ رہنما ملاقات کریں گے، بات چیت کریں گے اور فیصلہ کریں گے۔ پراب کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب ریاست میں بلدیاتی انتخابات کی بحث شروع ہو گئی ہے۔ شندے کی قیادت والی شیو سینا مسلسل ادھو دھڑے کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

سیاسی حلقوں میں یہ چرچا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کو راج ٹھاکرے کی پارٹی مہاراشٹر نو نرمان سینا کے مراٹھی ووٹوں کی تقسیم کی وجہ سے کئی بار نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ مراٹھی ووٹوں کی تقسیم کی وجہ سے شیو سینا ادھو بالا صاحب ٹھاکرے (یو بی ٹی) کو خاص طور پر اسمبلی انتخابات 2024 میں بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ اس سے سبق سیکھتے ہوئے یو بی ٹی نے بلدیاتی انتخابات سے قبل ایم این ایس کے ساتھ مل کر ووٹوں کی تقسیم کو روکنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ انیل پراب سے پہلے سنجے راوت بھی کئی بار بیان دے چکے ہیں، حالانکہ انیل پراب کے بیان کو بڑا اشارہ مانا جا رہا ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ چرچا ہے کہ دونوں ٹھاکرے بھائی الگ ہونے کے باوجود ان کے کئی مشترکہ دوست ہیں۔ جو انہیں قریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے کی بیوی رشمی ٹھاکرے راج ٹھاکرے سے بات کر رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت کم بولنے والے پراب کے بیان نے اب مہاراشٹر کی سیاست کا درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر دونوں بھائی متحد نہیں ہوتے ہیں تب بھی شیوسینا اور ایم این ایس اتحاد بن سکتے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com