Connect with us
Tuesday,02-December-2025

(جنرل (عام

ریاست حیددرآباد کے ہندوستان میں انضمام سے متعلق خبروں پر مشتمل اخبارات کی نمائش

Published

on

(خیال اثر )
17 ستمبر 1948ء کو حیدرآباد کی آصفجاہی سلطنت کا ہندوستان میں انضمام ہوگیا تھا۔ انضمام سے قبل جاری گفتگو،ریاست میں ہونے والے واقعات وحادثات سے متعلق جن اخبارات میں خبریں شائع ہوتی تھیں ان اخبارات کی نمائش کا 17 ستمبر مراہٹواڑہ مکتی سنگرام (یعنی ریاست حیدرآباد سے مہاراشٹرکے مشہورعلاقہ مراہٹواڑہ آزادہواتھا) کا جشن منایاجاتاہے۔ اس کی مناسبت سے اورنگ آباد میں ریڈاینڈ لیڈ فاؤنڈیشن مرزاورلڈ بک ہاؤس میں ان اخبارات کے نمائش کی اہتمام کیا گیاتھا۔ نمائش کا افتاح ڈاکٹر عبداللہ چاؤص (صدرشعبہ تاریخ ڈاکٹر رفیق زکریا کالج فار ویمن،نوکھنڈہ) کے ہاتھو ں عمل میں آیا۔ اس موقع پرڈاکٹر رفیع الدین ناصر(صدرشعبہ نباتات مولانا آزادکالج) عرفان سوداگر(اسسٹنت لیکچرار سر سید کالج) اکبر خان(ریٹائرڈآفیسر) موجود تھے۔ ریڈاینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کے صدر مرزاعبدالقیوم ندوی نے نمائش کے بارے میں کہاکہ آج کی نمائش میں ان اخبارات کو رکھاگیاتھا جن میں بھارت میں ریاست حیدرآباد کے انضمام سے متعلق خبریں شائع ہوتی تھیں،خصوصاََ ”روزنامہ اتحاد“ حیدرآباددکن،کے مدیر مسؤل سلطان بن عمرتھے اور بانی مجلس اتحاد المسلیمن کے صدر وبانی سید قاسم رضوی تھے۔ یہ شمارہ ۵شعبان 1357،مطابق13/ جون 1948کا جس کی خبریں و سرخیاں بڑی جذباتی ہیں مثال کے طور پر ”جوکوئی حیدرآباد کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھے گا اس کی آنکھیں پھوڑ دی جائے گی۔مجاہد اعظم وصدراعظم۔ دوسری خبر ”حیدرآباد ہندوستان کی موت پرآزاد ہوگا۔وغیرہ،دوسرے انگریزی اخبار”حیدر آباد“8/جون 1948کا اخبار،اسی طرح ”نظام گزٹ“کے کئی شمارے نمائش میں رکھے گئے تھے۔ مرزا ندوی نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس بیسویں صدی کے اہم اردو رسائل و جرائدکے کئی اصلی شمارہ بھی موجود ہیں ان میں سے ہم نے صرف آج17/ستمبر کی مناسبت سے انہی اخبارات کو نمائش کے لیے رکھا ہیں جن میں ریاست حیددرآباد کے ہندوستان میں انضمام سے متعلق خبریں ہیں،عنقریب حالات معمول پر آنے کے بعد وہ بڑے پیمانے ان اخبارات،رسائل و جرائد کی نمائش کا اہتمام کریں گے۔
اس موقع پر ڈاکٹر رفیع الدین ناصر نے کہاکہ یہ اخبارات ہمارے تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے جو ہمیں اس وقت کے حالات سے آگاہ کرتے ہیں،انہوں نے فاؤنڈیشن کے صدر کومبارک بادپیش کرتے ہوئے کہاکہ آپ اخبار نے تاریخ کی حفاظت کررہے ہیں۔عرفان سوداگر نے نمائش کو دیکھنے کے بعد تعجب کا اظہار کیا کہ اتنے قدیم اخبار ات کو بڑی حفاظت سے رکھا گیا ہے۔نمائش کو کامیاب بنانے میں مرزا طالب بیگ نے اپنا گرانقدر تعاون پیش کیا۔ واضح رہیکہ کویڈ19 کے سبب مخصوص لوگوں کو مختلف اوقات میں نمائش میں مدعو کیاگیا تھا۔

سیاست

بلدیاتی انتخابات : مہایوتی میں اختلاف، نلیش رانے پر کیس درج، ووٹروں میں نقدی تقسیم کرنے کا سنگین الزام، اتحادی پارٹیوں میں رسہ کشی

Published

on

ممبئی : مہاراشٹر میں بلدیاتی انتخابات میں شیوسینا شندے سینااور بی جے پی آمنے سامنے آگئی ہے۔ شیوسینا لیڈر نلیش رانے نے الزام عائد کیا تھا کہ بی جے پی کارکن ووٹوں کیلئے نقدی تقسیم کر رہے ہیں اور انہوں نے فیس بک لائیو بھی کیا تھا جس کے سبب ان کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اس بلدیاتی انتخابات میں مہایوتی اتحادی پارٹیوں میں ٹکراؤ اور تنازع پیدا ہوگیا ہے سندھودرگ میں نلیش رانے نے الیکشن کے دوران بی جے پی کارکن کے گھر پر چھاپہ مار کارروائی کر تے ہوئے نقدی تقسیم کر نے کا الزام عائد کیا تھا اس مسئلہ میں نلیش رانے کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے اس پر وضاحت کی ہے کہ ذاتی طور پر کسی کے گھر پر اصول کے مطابق فیس بک لائیو نہیں کیا جاسکتا اسی بنیاد پر اب نلیش رانے کی مشکلات بڑھ گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کسی کے گھر جاکر فیس بک لائیو کرنا قواعد اور اصول وضوابط میں نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن نے نقدی کی تقسیم سے متعلق انکوائری کے احکامات جاری کئے ہیں جبکہ نلیش رانے پر بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے نلیش رانے نے بی جے پی کارکن کے گھر پر چھاپہ مار کر سنگین الزام عائد کیا تھا کہ بی جے پی ووٹروں میں نقدی تقسیم کر رہی ہے اور انہوں نے کار بھی پکڑنے کا دعوی کیا تھا جو یہاں گشت کر رہی تھی گزشتہ شب بھی نلیش رانے نے نقدی کی تقسیم کی شکایت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کارکنان نقدی تقسیم کر رہے ہیں نلیش رانے کے الزامات کو بی جے پی نے مسترد کر دیا ہے لیکن اس معاملہ میں انکوائری بھی شروع کردی ہے۔ نلیش رانے نے گزشتہ شب بھی نقدی تقسیم کا الزام عائد کیا اور پولیس اسٹیشن میں اس کی شکایت کی جس کے بعد ہنگامہ برپا ہوگیا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

نومبر میں 231 کروڑ آدھار تصدیقی لین دین، ای-کے وائی سی 24 فیصد سے زیادہ بڑھ گیا

Published

on

نئی دہلی، 2 دسمبر، حکومت نے منگل کو کہا کہ نومبر کے مہینے میں آدھار کی تصدیق کے لین دین میں 8.47 فیصد اضافہ (سال بہ سال) 231 کروڑ رہا۔ وزارت آئی ٹی کے مطابق، اس مالی سال (مالی سال26) کے پچھلے مہینے میں سے کسی کے مقابلے میں پچھلے مہینے تصدیقی لین دین اب تک سب سے زیادہ ہے۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، "اکتوبر میں، تعداد 219.51 کروڑ تھی۔ بڑھتے ہوئے استعمال سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح آدھار مؤثر بہبود کی فراہمی کے لیے ایک سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے، اور رضاکارانہ طور پر خدمات فراہم کرنے والوں کی طرف سے پیش کردہ خدمات سے فائدہ اٹھا رہا ہے،” وزارت نے ایک بیان میں کہا۔ یہ آدھار کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ ساتھ ملک میں ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کا اشارہ ہے۔ آدھار چہرے کی توثیق کے حل بھی مسلسل کرشن کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ نومبر کے دوران پنشنرز کے ذریعہ تیار کردہ ڈیجیٹل لائف سرٹیفکیٹس (ڈی ایل سی) میں سے تقریباً 60 فیصد نے آدھار چہرے کی تصدیق کا استعمال کیا۔ یو آئی ڈی اے آئی کا یہ اے آئی پر مبنی چہرے کی توثیق کا طریقہ اینڈرائیڈ اور آئی او ایس دونوں پلیٹ فارمز پر کام کرتا ہے۔ وزارت کے مطابق، یہ صارفین کو صرف چہرے کے اسکین کے ساتھ اپنی شناخت کی تصدیق کرنے کے قابل بناتا ہے، سخت حفاظتی معیارات کو برقرار رکھتے ہوئے سہولت کو یقینی بناتا ہے۔ مجموعی طور پر، نومبر 2025 میں 28.29 کروڑ چہرے کی تصدیق کے لین دین کیے گئے، جب کہ 2024 میں اسی مدت کے دوران اس طرح کے 12.04 کروڑ لین دین ہوئے۔ اسی طرح، نومبر کے دوران ای-کے وائی سی ٹرانزیکشنز میں نمایاں اضافہ ہوا، اس مہینے کے دوران 47.19 کروڑ ایسے لین دین ریکارڈ کیے گئے، جو نومبر کے مقابلے میں 24 فیصد سے زیادہ ہے۔ ای-کے وائی سی سروس صارفین کے تجربے کو بہتر بنانے اور بینکنگ اور غیر بینکنگ مالیاتی خدمات سمیت شعبوں میں کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے میں ایک اتپریرک کی حیثیت رکھتی ہے،” وزارت کے مطابق۔ دریں اثنا، یو آئی ڈی اے آئی نے اپنے ڈیٹا بیس کو درست اور تازہ ترین رکھنے کی ملک گیر کوشش کے ایک حصے کے طور پر مرنے والے افراد کے 2 کروڑ سے زیادہ آدھار نمبروں کو غیر فعال کر دیا ہے۔ اتھارٹی نے کہا کہ یہ صفائی مہم شناختی فراڈ کو روکنے اور فلاحی فوائد کے لیے آدھار نمبر کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اہم ہے۔ یو آئی ڈی اے آئی مستقبل میں اسی طرح کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے بینکوں اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

2019-20 سے جل جیون مشن کے تحت بہار کو 770 کروڑ روپے جاری کیے گئے

Published

on

نئی دہلی، 2 دسمبر، 2019-20 سے، بہار کے لیے جل جیون مشن (جے جے ایم) کے تحت جاری کردہ کل مرکزی شیئر فنڈ 770.95 کروڑ روپے ہے، لیکن ریاستی حکومت نے 2021-22 کے بعد سے جے جے ایم فنڈز نہیں نکالے ہیں، وزارت کے اعداد و شمار نے منگل کو ظاہر کیا۔ جل شکتی کے وزیر سی آر پاٹل کے مطابق، جے جے ایم اسکیم کے تحت، ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو براہ راست فنڈز جاری کیے جاتے ہیں اور ان کے ضلع وار فنڈ کی تفصیلات حکومت ہند کی سطح پر برقرار نہیں رکھی جاتی ہیں۔ 2019-20 سے، ریاست بہار کے لیے جے جے ایم کے تحت جاری کردہ کل سینٹرل شیئر فنڈ 770.95 کروڑ روپے ہے۔ پاٹل نے پیر کو راجیہ سبھا میں اکھلیش پرساد سنگھ کے ذریعہ اٹھائے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بہار کی ریاستی حکومت نے 2021-22 کے بعد سے جے جے ایم فنڈز نہیں نکالے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک آن لائن جے جے ایم – واٹر کوالٹی مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ڈبلیو کیو ایم آئی ایس) پورٹل بھی تیار کیا گیا ہے تاکہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پانی کے معیار کی نگرانی اور نگرانی کی آن لائن رپورٹنگ کے قابل بنایا جا سکے، جس میں پانی کے معیار اور پینے کے پانی کے نمونے جمع کرنے کے لیے پانی کے نمونوں کی جانچ کی رپورٹ بھی شامل ہے۔ قبل ازیں راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جل شکتی راج کے وزیر مملکت بھوشن چودھری نے کہا کہ موڈیفائیڈ پاربتی – کالیسندھ – چمبل (ایم پی کے سی) لنک کے لیے ایک تجویز تیار کی گئی ہے تاکہ دریائے چمبل کے آبی وسائل کے استعمال کو بہتر بنایا جا سکے، اور راجستھان اور مدھ پردیش کی ریاستوں کے ساتھ بات چیت کے بعد۔ یہ تجویز حکومت مدھیہ پردیش کی طرف سے کنو، پاربتی اور کالی سندھ کے ذیلی طاسوں میں تجویز کردہ اجزاء کو، مشرقی راجستھان کینال پروجیکٹ (ای آر سی پی) کے اجزاء کے ساتھ ضم کرتی ہے جیسا کہ راجستھان حکومت نے تجویز کیا ہے۔ 28 جنوری 2024 کو ایک یادداشت مفاہمت (ایم او یو) پر دستخط کیے گئے، جس کے بعد 5 دسمبر 2024 کو راجستھان، مدھیہ پردیش، اور مرکزی حکومت کے درمیان لنک پروجیکٹ کے نفاذ کے لیے ایک میمورنڈم آف ایگریمنٹ (ایم او اے) ہوا۔ راجستھان کے اجزاء سے متعلق تفصیلی پراجیکٹ رپورٹس (ڈی پی آرز) مکمل ہو چکی ہیں اور ٹیکنو اکنامک تشخیص کے لیے جل شکتی کی وزارت کے تحت سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) کو پیش کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای آر سی پی کو بطور قومی پروجیکٹ شامل کرنے کی کوئی تجویز فی الحال اس وزارت میں زیر غور نہیں ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com