Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ریاست حیددرآباد کے ہندوستان میں انضمام سے متعلق خبروں پر مشتمل اخبارات کی نمائش

Published

on

(خیال اثر )
17 ستمبر 1948ء کو حیدرآباد کی آصفجاہی سلطنت کا ہندوستان میں انضمام ہوگیا تھا۔ انضمام سے قبل جاری گفتگو،ریاست میں ہونے والے واقعات وحادثات سے متعلق جن اخبارات میں خبریں شائع ہوتی تھیں ان اخبارات کی نمائش کا 17 ستمبر مراہٹواڑہ مکتی سنگرام (یعنی ریاست حیدرآباد سے مہاراشٹرکے مشہورعلاقہ مراہٹواڑہ آزادہواتھا) کا جشن منایاجاتاہے۔ اس کی مناسبت سے اورنگ آباد میں ریڈاینڈ لیڈ فاؤنڈیشن مرزاورلڈ بک ہاؤس میں ان اخبارات کے نمائش کی اہتمام کیا گیاتھا۔ نمائش کا افتاح ڈاکٹر عبداللہ چاؤص (صدرشعبہ تاریخ ڈاکٹر رفیق زکریا کالج فار ویمن،نوکھنڈہ) کے ہاتھو ں عمل میں آیا۔ اس موقع پرڈاکٹر رفیع الدین ناصر(صدرشعبہ نباتات مولانا آزادکالج) عرفان سوداگر(اسسٹنت لیکچرار سر سید کالج) اکبر خان(ریٹائرڈآفیسر) موجود تھے۔ ریڈاینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کے صدر مرزاعبدالقیوم ندوی نے نمائش کے بارے میں کہاکہ آج کی نمائش میں ان اخبارات کو رکھاگیاتھا جن میں بھارت میں ریاست حیدرآباد کے انضمام سے متعلق خبریں شائع ہوتی تھیں،خصوصاََ ”روزنامہ اتحاد“ حیدرآباددکن،کے مدیر مسؤل سلطان بن عمرتھے اور بانی مجلس اتحاد المسلیمن کے صدر وبانی سید قاسم رضوی تھے۔ یہ شمارہ ۵شعبان 1357،مطابق13/ جون 1948کا جس کی خبریں و سرخیاں بڑی جذباتی ہیں مثال کے طور پر ”جوکوئی حیدرآباد کی طرف آنکھ اٹھاکر دیکھے گا اس کی آنکھیں پھوڑ دی جائے گی۔مجاہد اعظم وصدراعظم۔ دوسری خبر ”حیدرآباد ہندوستان کی موت پرآزاد ہوگا۔وغیرہ،دوسرے انگریزی اخبار”حیدر آباد“8/جون 1948کا اخبار،اسی طرح ”نظام گزٹ“کے کئی شمارے نمائش میں رکھے گئے تھے۔ مرزا ندوی نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس بیسویں صدی کے اہم اردو رسائل و جرائدکے کئی اصلی شمارہ بھی موجود ہیں ان میں سے ہم نے صرف آج17/ستمبر کی مناسبت سے انہی اخبارات کو نمائش کے لیے رکھا ہیں جن میں ریاست حیددرآباد کے ہندوستان میں انضمام سے متعلق خبریں ہیں،عنقریب حالات معمول پر آنے کے بعد وہ بڑے پیمانے ان اخبارات،رسائل و جرائد کی نمائش کا اہتمام کریں گے۔
اس موقع پر ڈاکٹر رفیع الدین ناصر نے کہاکہ یہ اخبارات ہمارے تاریخ کا ایک اہم حصہ ہے جو ہمیں اس وقت کے حالات سے آگاہ کرتے ہیں،انہوں نے فاؤنڈیشن کے صدر کومبارک بادپیش کرتے ہوئے کہاکہ آپ اخبار نے تاریخ کی حفاظت کررہے ہیں۔عرفان سوداگر نے نمائش کو دیکھنے کے بعد تعجب کا اظہار کیا کہ اتنے قدیم اخبار ات کو بڑی حفاظت سے رکھا گیا ہے۔نمائش کو کامیاب بنانے میں مرزا طالب بیگ نے اپنا گرانقدر تعاون پیش کیا۔ واضح رہیکہ کویڈ19 کے سبب مخصوص لوگوں کو مختلف اوقات میں نمائش میں مدعو کیاگیا تھا۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com