Connect with us
Friday,22-November-2024
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

مجلس کے متعلق مفتی محمد اسماعیل قاسمی پہلے جھوٹ بول رہے تھے یا اب؟

Published

on

مالیگاؤں کی سیاست میں گندگی کو دور کرنے کے لیے ایک دور اندیش، صاف شفاف، تعلیم یافتہ قیادت کی سخت ضرورت تھی تاکہ بدعنوانی پر لگام لگا کر عوام کے حق میں امانتداری سے کام کیا جاسکے۔ حکومت کی طرف سے عہدیدار کو ترقیاتی کاموں کے لیے ملنے والا فنڈ امت کی مجموعی امانت ہوتی ہے، امانت میں خیانت کرنے والے شخص کا حشر مومنین اچھی طرح جانتے ہیں۔ سیاست عہدہ حاصل کرنے کا نام نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری کا بوجھ ہے جسے میدان محشر میں حقوق العباد کی عدالت میں پورے حلقہ کا حساب پیش کرنا پڑے گا۔ شہر مالیگاؤں میں سیاست کے نظام میں درستی پیدا کرنے کے لیے ۳۱ افراد پر مشتمل پارلیمنٹری بورڈ کی تشکیل 2007 میں عمل میں لائی گئی تھی۔ باڈی کے سابق نائب صدر ڈاکٹر محی الدین نے کہا ہے کہ ہمارے شہر کو مثالی شہر بنانے کے لیے ہم نے صدر مفتی اسماعیل قاسمی کو صدر بنایا تھا، پارلمینٹری بورڈ کا میں خود نائب صدر تھا۔ ہم نے کمیٹی تشکیل دینے سے قبل چند عہدوپیمان لیا تھا کہ ہمارا کچھ مقصد ہونا چاہیے اور کچھ مقاصد کے تحت ہم نے کمیٹی کو بنایا تھا، جس میں پہلا مقصد تھاکہ سیاست میں اصلاح پیدا کرنا، عوام کو سیاست کے متعلق سمجھانا کہ کیا صحیح ہے کیا غلط ہے۔ اس ضمن میں مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا بڑا بڑا اصلاحی جلسہ بھی لیا گیا، عوام کی طرف سے مثبت رد عمل ملنے لگا۔ دوسرا مقصد تھا کہ سیاست سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنا۔ ٹھیکیداری کا نظام ختم کرنا کیونکہ مالیگاؤں شہر میں 1960 میں بنی ہوئی سڑک اب بھی اپنی مضبوطی کے ساتھ موجود ہے۔ لیکن بدعنوانی اور ٹھیکیداری سسٹم کے تحت سال دو سال کے اندر سڑکیں خراب ہوجاتی ہیں۔ بیت المال کی حفاظت کرنا ہمارا تیسرا مقصد تھا، کارپوریشن کے خزانے کا نام بیت المال دیا گیا تھا کہ بیت المال میں بدعنوانی کا ایک روپیہ بھی نہیں آنا چاہیے، بیت المال کی حفاظت میں مقصد یہ تھا کہ فضول جگہوں پر بیت المال کا روپیہ نہیں لگنا چاہیے، عوامی سہولیات کے لیے بیت المال بنایا گیا تھا۔ ہم نے عہد کیا تھا کہ کارپوریشن میں چوری کا راستہ کارپوریٹرس جانتے ہیں اس لیے ہم نئے کارپوریٹرس کو ہر پانچ سال میں ایک بار موقع دیں گے تاکہ کوئی بھی بدعنوانی کا خیال اپنے دل میں نہ لاسکے۔ سیاست کی نگری میں قدم رکھنے کے بعد حریف و رقیب کو بھی اپنا مداح بنالینا کامیاب سیاستداں کا طرز عمل ہوتا ہے۔ جائز وعدوں کو پورا کرنا، عوامی بنیادی ضروریات کا خیال رکھنا، صحت و تعلیم کا معیار بلند کرنا، روزگار بڑھانے کی فکر میں دانشوران ملت کا قیمتی مشورہ لے کر قانونی چارہ جوئی پر عمل درآمد کرنا۔ عوام کا بھروسہ جیتنا، ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بناکر شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا، شہر میں امن وامان کی فضاء قائم رکھنا، غنڈہ گردی سے حلقہ کو مکمل آزادی دینا، اپنے حلقہ کے تمام مذاہب کے تہواروں کو کھلی آزادی کے ساتھ قوانین کے دائرے میں منانے کا حکم جاری کرنا وغیرہ یہ تمام چیزیں ایک رکن اسمبلی کے ذمہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں مالیگاؤں شہر میں کارپویشن کا الیکشن ہوا، ہمارے پاس انتخابی میدان میں اترنے کے لیے فنڈز نہیں تھے۔ ہم نے عوام کو سمجھایا انہیں مقاصد بتاکر بات چیت کی تو انہوں نے کچھ نہ کچھ روپئے سے ہماری مدد کی۔ اس طرح ایک دن میں ایک لاکھ اسّی ہزار روپئے عوام نے دیئے۔ ہم نے ایک لاکھ اسّی ہزار میں 28 سیٹیں چن کر کارپوریشن میں ہماری کامیابی کا جھنڈا بلند کردیا تھا۔ 27 سیٹیں تیسرا محاذ کی تھی جبکہ نریندر سونونے کی ایک سیٹ بھی ہمارے ساتھ شریک ہوکر 28 کی تعداد میں ہوگئے ۔ مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے وہاں سے غلطیاں شروع کی پارلیمنٹری باڈی کے بنائے گئے قوانین کے خلاف کام کرنا شروع کیا۔ ٹکٹ کے معاملہ میں انہوں نے کارپوریٹر بسم اللہ بی، اعجاز عمر، قریشی وغیرہ سٹنگ کارپوریٹر کو ٹکٹ دے کر غلط فیصلہ کیا اور جواز پیش کیا کہ کارپوریشن میں تجربہ کار کارپوریٹرس کی موجودگی ضروری ہے ورنہ ہم کام کیسے کریں گے؟ انہیں سمجھایا گیا کہ دو چار مہینوں میں سب کام سمجھ میں آجائے گا، لیکن انہوں نے نہیں مانا۔ آئس پلازہ ہوٹل میں پارلیمنٹری بورڈ کے عہدیداران کی اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا، اس میٹنگ میں ایک ایسے شخص کو مدعو کیا گیا تھا جس سے بورڈ کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ مولانا زہد ندوی نے بھی اس شخص کے متعلق ناراضگی کا اظہار کیا میں اس میٹنگ سے واک آؤٹ کر کے گھر آگیا۔ میرے پیچھے مولانا زاہد ندوی بھی میٹنگ سے نکل کر آگئے۔ چونکہ میں نائب صدر تھا اس لیے کچھ دیر بعد مفتی محمد اسماعیل قاسمی بورڈ کے کچھ ذمہ دارن کے ساتھ میرے گھر آگئے مجھے منانے کی کوشش کرنے لگے۔ میں نے کہا کہ اصول جو بنائے ہو اصول پر کام کرو، ورنہ میں بورڈ چھوڑ دوں گا۔ ویسا ہی ہوا کارپوریشن میں سیٹیں آنے کے بعد نیت ارادے اصول کے خلاف چلنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مئیر بیٹھائے گے۔ جبکہ ہمارے اصول میں شامل تھا کہ نے کہا تھاکہ ہم جنتا دل اور کانگریس سے برابر کی دوری بناکر رکھے گے۔ سیٹیں آنے کے بعد انہوں نے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر مئیر بنانے کا فیصلہ کیا اس کے لیے کانگریس کی حمایت حاصل کرنا تھی ہم نے انکار کردیا کہ ہم کانگریس اور جنتادل سے برابر کی دوری بنانے کا عزم کرچکے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ پاور میں رہیں گے تو ہی کام کرسکوں گے میں نے کہا کہ اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی کام کیا جاتا ہے۔ لیکن انہوں نے بورڈ کے افراد کی باتوں کو نظر انداز کردیا، وہ اپنے خلاف کسی سے ایک لفظ سننا نہیں چاہتے تھے۔ان کو یہ محسوس ہوتا تھا کہ میں رتبے والا شخص ہوں کوئی مجھ سے سوال نہیں پوچھ سکتا ہے۔ یہی وجہ رہی کے بورڈ کو ختم کر دیا گیا اور ہم سب ایک اچھے مقصد کے ساتھ مفتی اسماعیل کی قیادت چھوڑ کے الگ سے سماجی کام کرنے لگے۔

سیاست

مفتی اسمعیل کو غیرت دلاتی اکبرالدین کی تقریر… حیرت انگیز طور پر مفتی اسمعیل کا ایک بھی تعمیری کام نہیں بتا پاۓ اکبرالدین اویسی

Published

on

akbaruddin owaisi

مالیگاٶں : مجلس اتحاد المسلمین حیدراباد کے فلور لیڈر اکبرالدین اویسی نے سلام چاچا روڈ پر ایک جلسے سے خطاب کیا۔ اکبر اویسی صاحب کے جلسے میں روایتی طور پر ہمیشہ کی طرح عوامی ہجوم کا رہنا مفتی اسمعیل کی مقبولیت سے نہیں گردانا جانا چاہیۓ۔ اس جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوٸے اکبرالدین اویسی نے صرف اور صرف حیدرآباد تلنگانہ میں مجلس کی تعلیمی، معاشی، سیاسی کارکردگیوں کو گنوایا اور شاٸید وہ یہ بھول گٸے کہ مالیگاٶں میں بھی گذشتہ پانچ سالوں سے مجلس کا بھی ایم ایل اے ہے۔ یا پھر اکبر الدین اویسی کو جان بوجھ کر مجلس کے حیدرآباد کے کاموں کو بتاکر مالیگاٶں مجلس کے آمدار مفتی اسمعیل کو غیرت دلانے کا کام کررہے تھے۔

ایک گھنٹہ سے زاٸد اپنی تقریر میں اکبرالدین اویسی نے مفتی اسمعیل کے ایک بھی تعمیری کام گنوانے سے قاصر نظر آٸے, جسکا ڈھنڈورا مقامی طور پر ایم ایل اے مفتی اسمعیل اور انکے حامیوں کی طرف سے پیٹا جارہا ہے۔ مالیگاؤں کی عوام نے اکبرالدین اویسی کی تقریر کو مفتی اسمعیل اور انکے حامیوں کے لیۓ آٸینہ دکھانے اور غیرت دلانے سے تعبیر کرتے دکھائی دے رہے ہیں

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

30 سالوں سے جیل میں قید پانچ ملزمین کو چالیس دنوں کی پیرول منظور, جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی

Published

on

rajasthan-high-court

ممبئی 19 / اکتوبر : گذشتہ 30 سالوں سے زائد وعرصے سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے عمر قید کی سزا کاٹ رہے چار ملزمین کو چالیس دنوں کے لیے پیرول پر رہا کیئے جانے کا حکم جئے پور ہائی کورٹ نے گذشتہ کل جاری کیا۔ مل مین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے قانونی امداد فراہم کی۔ عمر قید کی سزا کاٹ رہے ابرے رحمت انصاری، اشفاق احمد، محمد آفاق، فضل الرحمن اور ڈاکٹر جلیس انصاری کو جئے پور ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اندر جیت سنگھ اور جسٹس بھون گوئل نے چالیس دنوں کے لیے پیرول پر رہا کیے جانے کا حکم جاری کیا ہے۔ ملزمین اب تک چار مرتبہ پیرول کی سہولت حاصل کرچکے ہیں, لیکن انہیں ہر مرتبہ ہائی کورٹ سے پیرول لینا پڑتی ہے۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے پیرول ملنے کے باجود ہر سال جیلر ان کی پیرول کی درخواست یہ کہتے ہوئے مسترد کردیتا ہے کہ ملزمین کو سنگین الزامات کے تحت عمر قید کی سزا ہوئی ہے۔

جئے پور سینٹرل جیلر کی جانب سے پیرول کی درخواست مسترد کیئے جانے کے بعد ملزمین نے جمعیۃ علماء کے توسط سے ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ سوامی اور ایڈوکیٹ ہرشیت شرما کے ذریعہ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی, جس پر کئی سماعتیں ہوئی۔ راجستھان سرکار کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل آف انڈیا آر ڈی رستوگی اور کے معاونین وکلاء نے ملزمین کی پیرول پر ہائی کورٹ کی درخواست کی سخت لفظوں میں مخالفت کی تھی, لیکن ملزمین کے وکلاء کی دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے ملزمین کو چالیس دنوں کے لیے پیرول پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔

ایڈوکیٹ مجاہد احمد نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین گذشتہ 30 سالوں زائد عرصے سے جیل میں قید ہے اور اس دوران انہیں صرف چار مرتبہ پیرول ملی, جس کی وجہ سے وہ فیملی اور دیگر رشتہ داروں سے مل سکے ہیں, اور انہوں نے پیرول کی سہولت کا کبھی غلط فائدہ نہیں اٹھایا, لہذا انہیں مزید انہیں پیرول پر رہا کیا جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

واضح رہے کہ انڈین جیل قانون 1894 کے مطابق ان قیدیوں کو سال میں 30 سے لیکر 90 دنوں تک پیرول پر رہا کیا جاسکتا ہے جو جیل میں سزائیں کاٹ رہے ہیں, اور وہ بیماری سے جوجھ رہے ہوں یا ان کی فیملی میں کوئی شدید بیمار ہو، شادی بیاہ میں شرکت کی خاطر، زچکی کے موقع پر، حادثہ میں اگر کسی فیملی ممبر کی موت ہو جائے تو جیل میں قید شخص کو عارضی طور پر جیل سے رہائی دی جاتی ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے ٹاڈا، پوٹا، مکوکا اور دیگر خصوصی قوانین کے ذمرے میں آنے والے ملزمین کو پیرول پر رہا نہیں کیئے جانے کے تعلق سے جی آر جاری کیا تھا, جس کے بعد سے جیل حکام نے ملزمین کو پیرول پر رہا کیئے جانے کی عرضداشتوں کو مسترد کردیا تھا۔ لیکن جمعیۃ علماء نے حکومت کے جی آر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا, جس کے بعد سے ملزمین کو راحتیں ملنا شروع ہوئیں۔

Continue Reading

بین القوامی

نکسا اور نکبہ کے ملاپ سے بھی بدتر؟ ایک سال اور کوئی امید نہیں

Published

on

Gaza


خان گلریز شگوفہ (کلیان)، ممبئی : اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اپنی نسل کشی شروع کیے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔ حماس اور دیگر فلسطینی گروپوں کے مسلح و اقسام بریگیڈز کے مسلح جنگجوؤں کے حملے کے جواب میں 7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیل کا حملہ شروع ہوا۔ اس حملے کے دوران تقریباً 1,140 افراد ہلاک ہوئے اور تقریباً 240 کو غزہ میں اسیر بنا کر لے جایا گیا۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے ایک شیطانی بمباری کی مہم شروع کی اور 2007 سے غزہ کا محاصرہ پہلے سے زیادہ سخت کر دیا گیا۔ پچھلے ایک سال کے دوران، اسرائیلی حملوں میں غزہ میں رہنے والے کم از کم 41,615 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جو کہ ہر 55 میں سے 1 کے برابر ہے۔ کم از کم 16,756 بچے مارے جا چکے ہیں، جو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تنازعات کے ایک سال میں ریکارڈ کیے گئے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ 17,000 سے زیادہ بچے والدین میں سے ایک یا دونوں کو کھو چکے ہیں۔

7 اکتوبر 2023 – کے بعد کے اہم لمحات

7 اکتوبر 2023 – اسرائیل میں حماس کی کارروائی
7 اکتوبر 2023 – اسرائیل کی جوابی کارروائی
8 اکتوبر 2023 – حزب اللہ لڑائی میں شامل ہوئی
17 اکتوبر 2023 – الاحلی اسپتال غزہ کے الاحلی عرب اسپتال میں ایک زبردست دھماکا – جو بے گھر فلسطینیوں سے بھرا ہوا تھا – تقریبا 500 افراد ہلاک ہوگئے۔
19 نومبر 2023 – حوثیوں کا پہلا حملہ
نومبر 24 سے 1 دسمبر 2023 – عارضی جنگ بندی
29 فروری کو “Flour Massacre” میں غزہ شہر کے نابلسی راؤنڈ اباؤٹ پر انسانی امداد کے انتظار میں قطار میں کھڑے 118 افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔
18 مارچ سے 1 اپریل تک الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے محاصرے میں 400 افراد کا قتل۔
6 مئی 2024 – رفح پر حملہ.
27 مئی کو رفح کے علاقے المواسی میں ایک پناہ گزین کیمپ میں 45 افراد کا قتل، جسے “خیمہ قتل عام” کہا جاتا ہے۔
· 8 جون کو نصیرات پناہ گزین کیمپ میں 274 فلسطینیوں کا قتل۔
13 جولائی 2024 – المواسی کا قتل عام ·
10 اگست کو غزہ شہر کے التابین اسکول میں 100 سے زیادہ افراد کا قتل۔
17 ستمبر 2024 – لبنان میں موت کا دن، جنگ کو سرکاری طور پر وسیع کرنا.
23 ستمبر کو اسرائیل نے لبنان پر براہ راست حملہ کیا، جنوب میں، مشرق میں وادی بیکا اور بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے دحیہ میں کم از کم 550 افراد مارے گئے۔
اس کے بعد 27 ستمبر کو حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کو دحیہ پر حملے میں قتل کر دیا گیا، یہ حملہ اتنا بڑا تھا کہ اس نے کئی اپارٹمنٹس کی عمارتوں کو لپیٹ میں لے لیا۔
اسرائیل نے مبینہ طور پر 80 بموں کا استعمال کیا جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 90 زخمی ہوئے۔ نصراللہ کے قتل کے فوری بعد اسرائیلی مطالبات کے بعد لوگوں کو دحیہ کے بڑے حصے سے نکل جانے کا مطالبہ کیا گیا۔ لبنان کی حکومت اب کہتی ہے کہ تقریباً 1.2 ملین افراد بے گھر ہو سکتے ہیں۔ Lebanon’s Health Ministry کے مطابق، غزہ پر جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک لبنان میں 2,000 افراد مارے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر پچھلے تین ہفتوں میں مارے گئے۔

جنگ کی جھلکیاں :-
41,909 افراد ہلاک
97,303 زخمی
10,000 لوگ ملبے تلے دب گئے
114 ہسپتال اور کلینک غیر فعال کر دیے گئے۔
ہسپتالوں پر اسرائیلی حملوں اور غزہ پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں کم از کم 986 طبی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 165 ڈاکٹرز، 260 نرسیں، 184 ہیلتھ ایسوسی ایٹس، 76 فارماسسٹ اور 300 انتظامی اور معاون عملہ شامل ہیں۔ فرنٹ لائن ورکرز میں سے کم از کم 85 سول ڈیفنس ورکرز ہیں۔

7 اجتماعی قبروں سے برآمد ہونے والی 520 لاشیں
1.7 ملین متعدی بیماریوں سے متاثر ہیں
96 فیصد کو خوراک کی کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم کے قانون کے تحت، بین الاقوامی مسلح تصادم میں کسی آبادی کو جان بوجھ کر بھوکا مارنا جنگی جرم ہے۔

700 پانی کے کنویں تباہ ہو گئے
صحافیوں کے لیے سب سے مہلک مقام رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے مطابق 7 اکتوبر سے اب تک 130 سے زیادہ صحافی، تقریباً تمام فلسطینی، مارے جا چکے ہیں۔
غزہ کے میڈیا آفس میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 175 ہے، جو کہ 7 اکتوبر سے ہر ہفتے اوسطاً چار صحافی مارے جاتے ہیں۔

ہزاروں اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔
غزہ کا بیشتر حصہ تباہ
ایک اندازے کے مطابق غزہ پر 75,000 ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا گیا ہے اور ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ 42 ملین ٹن سے زیادہ کے ملبے کو صاف کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں، جو کہ نہ پھٹنے والے بموں سے
بھی بھرا ہوا ہے۔
غزہ کے میڈیا آفس نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملوں سے ہونے والے براہ راست نقصان کا تخمینہ 33 بلین ڈالر لگایا ہے۔

150,000 گھر مکمل طور پر تباہ
123 اسکول اور یونیورسٹیاں مکمل طور پر تباہ
ثقافتی مقامات، مساجد اور گرجا گھروں پر حملے
410 کھلاڑی، کھیلوں کے اہلکار یا کوچ ہلاک

غزہ کے لوگوں کی سب سے زیادہ پیاری یادوں کو نقش کرنے والے نشانات کے کھو جانے سے بہت سے لوگوں کے لیے دوبارہ تعمیر کا تصور ناممکن لگتا ہے۔

جنگ کا کوئی خاتمہ نظر نہیں آتا۔ یہاں تک کہ اگر اسے آج روک دیا جائے تو بھی غزہ کی تعمیر نو کی لاگت حیران کن ہوگی۔ صرف پہلے آٹھ مہینوں میں، اقوام متحدہ کے ایک ابتدائی جائزے کے مطابق، جنگ نے 39 ملین ٹن ملبہ پیدا کیا، جس میں نہ پھٹنے والے بم، ایسبیسٹوس، دیگر خطرناک مادے اور یہاں تک کہانسانی جسم کے اعضاء.

مئی میں ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا تھا کہ تباہ شدہ گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنے میں 80 سال لگ سکتے ہیں. لیکن غزہ والوں کے لیے، نہ وقت اور نہ ہی پیسہ ان سب چیزوں کی جگہ لے سکتا ہے جو کھو گیا ہے۔ اگر فلسطینیوں کی پچھلی نسلوں کا صدمہ نقل مکانی کا تھا، تو جناب جودہ نے کہا، اب یہ ایک شناخت کے مٹ جانے کا احساس بھی ہے: “کسی جگہ کو تباہ کرنے سے اس کا ایک حصہ تباہ ہو جاتا ہے جو آپ میں ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com