Connect with us
Friday,03-October-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

مجلس کے متعلق مفتی محمد اسماعیل قاسمی پہلے جھوٹ بول رہے تھے یا اب؟

Published

on

مالیگاؤں کی سیاست میں گندگی کو دور کرنے کے لیے ایک دور اندیش، صاف شفاف، تعلیم یافتہ قیادت کی سخت ضرورت تھی تاکہ بدعنوانی پر لگام لگا کر عوام کے حق میں امانتداری سے کام کیا جاسکے۔ حکومت کی طرف سے عہدیدار کو ترقیاتی کاموں کے لیے ملنے والا فنڈ امت کی مجموعی امانت ہوتی ہے، امانت میں خیانت کرنے والے شخص کا حشر مومنین اچھی طرح جانتے ہیں۔ سیاست عہدہ حاصل کرنے کا نام نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری کا بوجھ ہے جسے میدان محشر میں حقوق العباد کی عدالت میں پورے حلقہ کا حساب پیش کرنا پڑے گا۔ شہر مالیگاؤں میں سیاست کے نظام میں درستی پیدا کرنے کے لیے ۳۱ افراد پر مشتمل پارلیمنٹری بورڈ کی تشکیل 2007 میں عمل میں لائی گئی تھی۔ باڈی کے سابق نائب صدر ڈاکٹر محی الدین نے کہا ہے کہ ہمارے شہر کو مثالی شہر بنانے کے لیے ہم نے صدر مفتی اسماعیل قاسمی کو صدر بنایا تھا، پارلمینٹری بورڈ کا میں خود نائب صدر تھا۔ ہم نے کمیٹی تشکیل دینے سے قبل چند عہدوپیمان لیا تھا کہ ہمارا کچھ مقصد ہونا چاہیے اور کچھ مقاصد کے تحت ہم نے کمیٹی کو بنایا تھا، جس میں پہلا مقصد تھاکہ سیاست میں اصلاح پیدا کرنا، عوام کو سیاست کے متعلق سمجھانا کہ کیا صحیح ہے کیا غلط ہے۔ اس ضمن میں مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا بڑا بڑا اصلاحی جلسہ بھی لیا گیا، عوام کی طرف سے مثبت رد عمل ملنے لگا۔ دوسرا مقصد تھا کہ سیاست سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنا۔ ٹھیکیداری کا نظام ختم کرنا کیونکہ مالیگاؤں شہر میں 1960 میں بنی ہوئی سڑک اب بھی اپنی مضبوطی کے ساتھ موجود ہے۔ لیکن بدعنوانی اور ٹھیکیداری سسٹم کے تحت سال دو سال کے اندر سڑکیں خراب ہوجاتی ہیں۔ بیت المال کی حفاظت کرنا ہمارا تیسرا مقصد تھا، کارپوریشن کے خزانے کا نام بیت المال دیا گیا تھا کہ بیت المال میں بدعنوانی کا ایک روپیہ بھی نہیں آنا چاہیے، بیت المال کی حفاظت میں مقصد یہ تھا کہ فضول جگہوں پر بیت المال کا روپیہ نہیں لگنا چاہیے، عوامی سہولیات کے لیے بیت المال بنایا گیا تھا۔ ہم نے عہد کیا تھا کہ کارپوریشن میں چوری کا راستہ کارپوریٹرس جانتے ہیں اس لیے ہم نئے کارپوریٹرس کو ہر پانچ سال میں ایک بار موقع دیں گے تاکہ کوئی بھی بدعنوانی کا خیال اپنے دل میں نہ لاسکے۔ سیاست کی نگری میں قدم رکھنے کے بعد حریف و رقیب کو بھی اپنا مداح بنالینا کامیاب سیاستداں کا طرز عمل ہوتا ہے۔ جائز وعدوں کو پورا کرنا، عوامی بنیادی ضروریات کا خیال رکھنا، صحت و تعلیم کا معیار بلند کرنا، روزگار بڑھانے کی فکر میں دانشوران ملت کا قیمتی مشورہ لے کر قانونی چارہ جوئی پر عمل درآمد کرنا۔ عوام کا بھروسہ جیتنا، ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بناکر شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا، شہر میں امن وامان کی فضاء قائم رکھنا، غنڈہ گردی سے حلقہ کو مکمل آزادی دینا، اپنے حلقہ کے تمام مذاہب کے تہواروں کو کھلی آزادی کے ساتھ قوانین کے دائرے میں منانے کا حکم جاری کرنا وغیرہ یہ تمام چیزیں ایک رکن اسمبلی کے ذمہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں مالیگاؤں شہر میں کارپویشن کا الیکشن ہوا، ہمارے پاس انتخابی میدان میں اترنے کے لیے فنڈز نہیں تھے۔ ہم نے عوام کو سمجھایا انہیں مقاصد بتاکر بات چیت کی تو انہوں نے کچھ نہ کچھ روپئے سے ہماری مدد کی۔ اس طرح ایک دن میں ایک لاکھ اسّی ہزار روپئے عوام نے دیئے۔ ہم نے ایک لاکھ اسّی ہزار میں 28 سیٹیں چن کر کارپوریشن میں ہماری کامیابی کا جھنڈا بلند کردیا تھا۔ 27 سیٹیں تیسرا محاذ کی تھی جبکہ نریندر سونونے کی ایک سیٹ بھی ہمارے ساتھ شریک ہوکر 28 کی تعداد میں ہوگئے ۔ مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے وہاں سے غلطیاں شروع کی پارلیمنٹری باڈی کے بنائے گئے قوانین کے خلاف کام کرنا شروع کیا۔ ٹکٹ کے معاملہ میں انہوں نے کارپوریٹر بسم اللہ بی، اعجاز عمر، قریشی وغیرہ سٹنگ کارپوریٹر کو ٹکٹ دے کر غلط فیصلہ کیا اور جواز پیش کیا کہ کارپوریشن میں تجربہ کار کارپوریٹرس کی موجودگی ضروری ہے ورنہ ہم کام کیسے کریں گے؟ انہیں سمجھایا گیا کہ دو چار مہینوں میں سب کام سمجھ میں آجائے گا، لیکن انہوں نے نہیں مانا۔ آئس پلازہ ہوٹل میں پارلیمنٹری بورڈ کے عہدیداران کی اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا، اس میٹنگ میں ایک ایسے شخص کو مدعو کیا گیا تھا جس سے بورڈ کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ مولانا زہد ندوی نے بھی اس شخص کے متعلق ناراضگی کا اظہار کیا میں اس میٹنگ سے واک آؤٹ کر کے گھر آگیا۔ میرے پیچھے مولانا زاہد ندوی بھی میٹنگ سے نکل کر آگئے۔ چونکہ میں نائب صدر تھا اس لیے کچھ دیر بعد مفتی محمد اسماعیل قاسمی بورڈ کے کچھ ذمہ دارن کے ساتھ میرے گھر آگئے مجھے منانے کی کوشش کرنے لگے۔ میں نے کہا کہ اصول جو بنائے ہو اصول پر کام کرو، ورنہ میں بورڈ چھوڑ دوں گا۔ ویسا ہی ہوا کارپوریشن میں سیٹیں آنے کے بعد نیت ارادے اصول کے خلاف چلنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مئیر بیٹھائے گے۔ جبکہ ہمارے اصول میں شامل تھا کہ نے کہا تھاکہ ہم جنتا دل اور کانگریس سے برابر کی دوری بناکر رکھے گے۔ سیٹیں آنے کے بعد انہوں نے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر مئیر بنانے کا فیصلہ کیا اس کے لیے کانگریس کی حمایت حاصل کرنا تھی ہم نے انکار کردیا کہ ہم کانگریس اور جنتادل سے برابر کی دوری بنانے کا عزم کرچکے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ پاور میں رہیں گے تو ہی کام کرسکوں گے میں نے کہا کہ اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی کام کیا جاتا ہے۔ لیکن انہوں نے بورڈ کے افراد کی باتوں کو نظر انداز کردیا، وہ اپنے خلاف کسی سے ایک لفظ سننا نہیں چاہتے تھے۔ان کو یہ محسوس ہوتا تھا کہ میں رتبے والا شخص ہوں کوئی مجھ سے سوال نہیں پوچھ سکتا ہے۔ یہی وجہ رہی کے بورڈ کو ختم کر دیا گیا اور ہم سب ایک اچھے مقصد کے ساتھ مفتی اسماعیل کی قیادت چھوڑ کے الگ سے سماجی کام کرنے لگے۔

(جنرل (عام

دسہرہ وجئے دشمی پر ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی نے کیا ہتھیاروں کی پوجا

Published

on

police2

ممبئی ممبئی پولس میں آج دسہرہ کی مناسبت سے ہتھیاروں اسلحہ جات کی پوجا ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کے ہاتھوں عمل میں لائی گئی دیوین بھارتی کے ہمراہ جوائنٹ پولس کمشنرایڈمن انتظامیہ جئے کمار ،ایڈیشنل کمشنر ونیتا ساہو، ڈی سی پی (زون ایل وی) راگسودھا آر، ڈی سی پی (ایل اے-نائیگاؤں) آنند بھوئٹے کے ہمراہ اعلیٰ افسران موجود تھے ۔ دسہرہ پر ممبئی کے مختلف پولس اسٹیشنوں پر بھی ہتھیاروں اور اسلحہ جات کی پوجا کی گئی ۔ ممبئی شہر میں پولس نے دسہرہ کے پیش نظر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے اس کے ساتھ درگا دیوی وسرجن پر بھی پولس کا بندوبست تھا ممبئی پولیس کمشنر نے ہتھیاروں کی پوجا کے بعد اس کی تصاویر اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شئیر کی ہے نائیگاؤں میں ہتھیاروں کی پوجا کی تقریب منعقد کی گئی پوجا پاٹ کے بعد ہاتھوں پر پھول رکھ کر پوجا کے عمل کو مکمل کیا گیا ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

کرلا : فوزیہ اسپتال کی لاپروائی سے مریضوں کی جان خطرے میں، ہوٹل اور اسپتال ایک ہی عمارت میں کیسے؟ لائسنس منسوخ، حاجی عرفات کی کارروائی کا مطالبہ

Published

on

Foziya-Hospital

ممبئی : کرلا فوزیہ اسپتال کی لاپروائی کے سبب مریضوں کی زندگی خطرہ میں ہے. یہاں بی یو ایم ایس یونانی اور بی ایچ ایم ایس ڈاکٹر برسرپیکار ہے جنہیں میڈیکل پریکٹس کی اجازت حاصل نہیں ہے, اس لئے اسپتال انتظامیہ انور اسماعیل لکڑوالا، ان کا برادر عثمان لکڑوالا، ڈاکٹر انجم دیشمکھ سمیت پینل کے تمام ڈاکٹروں کی انکوائری کے بعد اسپتال کا اجازت نامہ لائسنس منسوخ کیا جائے, یہ مطالبہ بی جے پی لیڈر اور سابق اقلیتی کمیشن سربراہ حاجی عرفات شیخ نے وزیر نگراں صحت پرکاش آبٹکر سے کیا ہے. انہوں نے کہا کہ اسپتال کی غیر ذمہ داری اور بدعنوانی کے سبب مریضوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے اس لئے اس کی انکوائری ہو اور اہلیان کرلا کو انصاف ملے۔ کرلا ایل بی ایس مارگ پر فوزیہ اسپتال و میڈیکل پوری طرح سے فرضی ہے, اس اسپتال میں جو ڈاکٹر برسر روزگار ہے وہ ہومیوپیٹھی اور یویانی غیر رجسٹرڈ ہے اور اسپتال عملہ بھی غیر تربیت یافتہ عملہ ہے, اس کی انکوائری ضروری ہے. اس اسپتال میں نیچے ہوٹل بغل میں بھٹی اور بھٹیار خانہ کے ساتھ پہلی اور دوسری منزل پر اسپتال ٹیرس پر جم اور کینٹین کی اجازت کیسے ممکن ہے. یہ سوال اہلیان کرلا کر رہے ہیں۔ حاجی عرفات نے وزیر صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ اسپتال کا لائسنس منسوخ کرنے کے ساتھ ایسے بی ایم سی افسران اور میڈیکل افسران پر کارروائی ہو جنہوں نے اس اسپتال کو پروانہ دیا ہے۔ یہ اسپتال غیر قانونی تعمیرات پر آباد ہے. کیا وارڈ افسر اسسٹنٹ میونسپل کمشنر دھناجی ہرلیکر، فائر افسر انیل پوار، ہیلتھ افسر ڈاکٹر ستیش تحصلیدار نے اب تک اس اسپتال پر کارروائی کیوں نہیں کی, کیا یہ افسران اب تک خواب خرگوش میں ہے۔ حاجی عرفات نے اسپتال میں کشادگی نہیں ہے اگر ہوٹل اور اسپتال میں آتشزدگی ہوئی تو فائر بریگیڈ اسپتال میں کیسے داخل ہوگی. یہاں مریضوں کو ایسے حالات میں بچانا مشکل ہوگا. انہوں نے کہا کہ اسپتال انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کے سبب مریضوں کی زندگی خطرہ میں ہے, کیونکہ انتہائی تشویشناک مریضوں کا علاج بھی ایم ڈی یا ایم بی بی ایس ڈاکٹر نہیں بلکہ یہی ہومیوپیتھی اور یونانی ڈاکٹر ہی انجام دیتے ہیں. اسپتال کی اسی غفلت کے سبب کئی اموات ہوئی ہے ایسے میں اسپتال کے خلاف کارروائی ہو. فائر بریگیڈ بی ایم سی نے اسپتال کو کس بنیاد پر این او سی جاری کی ہے اور یہاں کمروں کی استطاعت سے زیادہ بیڈ ہے اور اسپتال میں مریضوں کے لئے جگہ کی قلت ہے, یہاں علاج بھی ٹھیک طرح سے نہیں ہوتا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی بلدیاتی انتخابات کے بعد ایس آئی آر نظرثانی ہو، الیکشن کمیشن سے رکن اسمبلی رئیس شیخ کا مطالبہ ، بڑے پیمانے پر ووٹروں کے نام حذف ہونے کا خدشہ

Published

on

raees

‎ممبئی : بہار کے بعد تمام ریاستوں میں ایس آئی آر کے نفاذ پر مہاراشٹر سماج وادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی رئیس شیخ نے الیکشن کمیشن کو ایک مکتوب ارسال کرکے بلدیاتی. اور بی ایم سی الیکشن کے بعد ایس آئی آر نظرثانی سروے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بی ایم سی اور بلدیاتی الیکشن سے قبل اگر ریاست میں ایس آئی آر کا نفاذ ہوگا تو ووٹروں کے متاثر ہونے کا اندیشہ ریاستی بلدیاتی انتخابات کے دوران ووٹر لسٹوں پر نظر ثانی کا کام کیا جاتا ہے تو سیاسی پارٹیوں اور کارکنوں کے لیے الیکشن کی تیاری کا موقع میسر نہیں ہو گا۔ اس کے نتیجے میں، بڑی تعداد میں ووٹروں کے ناموں کے حذف ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے، سماج وادی پارٹی کے ‘بھیونڈی ایسٹ’ کے ایم ایل اے رئیس شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ پروگرام انتخابات ختم ہونےیعنی فروری کے بعد منعقد کیا جائے۔ ایم ایل اے شیخ نے اس سلسلے میں کمیشن کو خط لکھا ہے۔

‎اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ مرکزی الیکشن کمیشن نے 25 ستمبر 2025 کو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف الیکٹورل افسران کو ووٹر لسٹ پر نظرثانی (ایس آئی آر ) پروگرام کے بارے میں ایک خط ارسال کیاہے۔ مہاراشٹر میں 31 جنوری 2026 تک بلدیاتی انتخابات کرانے کے سپریم کورٹ کے احکامات ہیں۔ اس کی وجہ سے انتظامیہ مصروف ہے اور نظرثانی کے لیے افرادی قوت کی کمی ہے اور سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔

‎ایم ایل اے رئیس شیخ نے مزید کہا کہ اگر اس مدت کے دوران مہاراشٹر میں ووٹر لسٹوں کی خصوصی نظرثانی (ایس آئی آر ) کی جاتی ہے تو کارکن اور سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر توجہ مرکوز نہیں کرسکیں گے۔ بہار میں منعقد اس پروگرام (ایس آئی آر ) نے 56 فیصد ووٹروں کو متاثر کیا تھا۔ ممبئی میٹروپولیٹن ریجن (ایم ایم آر) کے علاقے میں 25 فیصد تارکین وطن اور باقی مہاراشٹر میں 5.5 فیصد ہیں۔ ریاست میں صرف 46 فیصد ووٹروں کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ ہے اور 94 فیصد ووٹروں کے پاس ’آدھار‘ ہے۔

‎نتیجے کے طور پر، اگر نظرثانی پروگرام (ایس آئی آر ) کو انتخابی مدت کے دوران لیا جاتا ہے، تو اس سے مہاجر، دلت، اقلیت، قبائلی ووٹرز متاثر ہو سکتے ہیں۔ ووٹروں کے ناموں کی ایک بڑی تعداد حذف ہو سکتی ہے۔ لہٰذا انتخابی فہرستوں (ایس آئی آر) پر گہری نظر ثانی کا کام بلدیاتی انتخابات کے بعد یعنی فروری 2026 کے بعد شروع کیا جائے، اس سے قبل اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس بلایا جائے۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ مرکزی الیکشن کمیشن کے چیف کمشنر دنیش کمار کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں اس (ایس آئی آر ) پروگرام کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com