Connect with us
Tuesday,25-November-2025

ممبئی پریس خصوصی خبر

مجلس کے متعلق مفتی محمد اسماعیل قاسمی پہلے جھوٹ بول رہے تھے یا اب؟

Published

on

مالیگاؤں کی سیاست میں گندگی کو دور کرنے کے لیے ایک دور اندیش، صاف شفاف، تعلیم یافتہ قیادت کی سخت ضرورت تھی تاکہ بدعنوانی پر لگام لگا کر عوام کے حق میں امانتداری سے کام کیا جاسکے۔ حکومت کی طرف سے عہدیدار کو ترقیاتی کاموں کے لیے ملنے والا فنڈ امت کی مجموعی امانت ہوتی ہے، امانت میں خیانت کرنے والے شخص کا حشر مومنین اچھی طرح جانتے ہیں۔ سیاست عہدہ حاصل کرنے کا نام نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری کا بوجھ ہے جسے میدان محشر میں حقوق العباد کی عدالت میں پورے حلقہ کا حساب پیش کرنا پڑے گا۔ شہر مالیگاؤں میں سیاست کے نظام میں درستی پیدا کرنے کے لیے ۳۱ افراد پر مشتمل پارلیمنٹری بورڈ کی تشکیل 2007 میں عمل میں لائی گئی تھی۔ باڈی کے سابق نائب صدر ڈاکٹر محی الدین نے کہا ہے کہ ہمارے شہر کو مثالی شہر بنانے کے لیے ہم نے صدر مفتی اسماعیل قاسمی کو صدر بنایا تھا، پارلمینٹری بورڈ کا میں خود نائب صدر تھا۔ ہم نے کمیٹی تشکیل دینے سے قبل چند عہدوپیمان لیا تھا کہ ہمارا کچھ مقصد ہونا چاہیے اور کچھ مقاصد کے تحت ہم نے کمیٹی کو بنایا تھا، جس میں پہلا مقصد تھاکہ سیاست میں اصلاح پیدا کرنا، عوام کو سیاست کے متعلق سمجھانا کہ کیا صحیح ہے کیا غلط ہے۔ اس ضمن میں مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا بڑا بڑا اصلاحی جلسہ بھی لیا گیا، عوام کی طرف سے مثبت رد عمل ملنے لگا۔ دوسرا مقصد تھا کہ سیاست سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنا۔ ٹھیکیداری کا نظام ختم کرنا کیونکہ مالیگاؤں شہر میں 1960 میں بنی ہوئی سڑک اب بھی اپنی مضبوطی کے ساتھ موجود ہے۔ لیکن بدعنوانی اور ٹھیکیداری سسٹم کے تحت سال دو سال کے اندر سڑکیں خراب ہوجاتی ہیں۔ بیت المال کی حفاظت کرنا ہمارا تیسرا مقصد تھا، کارپوریشن کے خزانے کا نام بیت المال دیا گیا تھا کہ بیت المال میں بدعنوانی کا ایک روپیہ بھی نہیں آنا چاہیے، بیت المال کی حفاظت میں مقصد یہ تھا کہ فضول جگہوں پر بیت المال کا روپیہ نہیں لگنا چاہیے، عوامی سہولیات کے لیے بیت المال بنایا گیا تھا۔ ہم نے عہد کیا تھا کہ کارپوریشن میں چوری کا راستہ کارپوریٹرس جانتے ہیں اس لیے ہم نئے کارپوریٹرس کو ہر پانچ سال میں ایک بار موقع دیں گے تاکہ کوئی بھی بدعنوانی کا خیال اپنے دل میں نہ لاسکے۔ سیاست کی نگری میں قدم رکھنے کے بعد حریف و رقیب کو بھی اپنا مداح بنالینا کامیاب سیاستداں کا طرز عمل ہوتا ہے۔ جائز وعدوں کو پورا کرنا، عوامی بنیادی ضروریات کا خیال رکھنا، صحت و تعلیم کا معیار بلند کرنا، روزگار بڑھانے کی فکر میں دانشوران ملت کا قیمتی مشورہ لے کر قانونی چارہ جوئی پر عمل درآمد کرنا۔ عوام کا بھروسہ جیتنا، ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بناکر شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا، شہر میں امن وامان کی فضاء قائم رکھنا، غنڈہ گردی سے حلقہ کو مکمل آزادی دینا، اپنے حلقہ کے تمام مذاہب کے تہواروں کو کھلی آزادی کے ساتھ قوانین کے دائرے میں منانے کا حکم جاری کرنا وغیرہ یہ تمام چیزیں ایک رکن اسمبلی کے ذمہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں مالیگاؤں شہر میں کارپویشن کا الیکشن ہوا، ہمارے پاس انتخابی میدان میں اترنے کے لیے فنڈز نہیں تھے۔ ہم نے عوام کو سمجھایا انہیں مقاصد بتاکر بات چیت کی تو انہوں نے کچھ نہ کچھ روپئے سے ہماری مدد کی۔ اس طرح ایک دن میں ایک لاکھ اسّی ہزار روپئے عوام نے دیئے۔ ہم نے ایک لاکھ اسّی ہزار میں 28 سیٹیں چن کر کارپوریشن میں ہماری کامیابی کا جھنڈا بلند کردیا تھا۔ 27 سیٹیں تیسرا محاذ کی تھی جبکہ نریندر سونونے کی ایک سیٹ بھی ہمارے ساتھ شریک ہوکر 28 کی تعداد میں ہوگئے ۔ مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے وہاں سے غلطیاں شروع کی پارلیمنٹری باڈی کے بنائے گئے قوانین کے خلاف کام کرنا شروع کیا۔ ٹکٹ کے معاملہ میں انہوں نے کارپوریٹر بسم اللہ بی، اعجاز عمر، قریشی وغیرہ سٹنگ کارپوریٹر کو ٹکٹ دے کر غلط فیصلہ کیا اور جواز پیش کیا کہ کارپوریشن میں تجربہ کار کارپوریٹرس کی موجودگی ضروری ہے ورنہ ہم کام کیسے کریں گے؟ انہیں سمجھایا گیا کہ دو چار مہینوں میں سب کام سمجھ میں آجائے گا، لیکن انہوں نے نہیں مانا۔ آئس پلازہ ہوٹل میں پارلیمنٹری بورڈ کے عہدیداران کی اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا، اس میٹنگ میں ایک ایسے شخص کو مدعو کیا گیا تھا جس سے بورڈ کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ مولانا زہد ندوی نے بھی اس شخص کے متعلق ناراضگی کا اظہار کیا میں اس میٹنگ سے واک آؤٹ کر کے گھر آگیا۔ میرے پیچھے مولانا زاہد ندوی بھی میٹنگ سے نکل کر آگئے۔ چونکہ میں نائب صدر تھا اس لیے کچھ دیر بعد مفتی محمد اسماعیل قاسمی بورڈ کے کچھ ذمہ دارن کے ساتھ میرے گھر آگئے مجھے منانے کی کوشش کرنے لگے۔ میں نے کہا کہ اصول جو بنائے ہو اصول پر کام کرو، ورنہ میں بورڈ چھوڑ دوں گا۔ ویسا ہی ہوا کارپوریشن میں سیٹیں آنے کے بعد نیت ارادے اصول کے خلاف چلنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مئیر بیٹھائے گے۔ جبکہ ہمارے اصول میں شامل تھا کہ نے کہا تھاکہ ہم جنتا دل اور کانگریس سے برابر کی دوری بناکر رکھے گے۔ سیٹیں آنے کے بعد انہوں نے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر مئیر بنانے کا فیصلہ کیا اس کے لیے کانگریس کی حمایت حاصل کرنا تھی ہم نے انکار کردیا کہ ہم کانگریس اور جنتادل سے برابر کی دوری بنانے کا عزم کرچکے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ پاور میں رہیں گے تو ہی کام کرسکوں گے میں نے کہا کہ اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی کام کیا جاتا ہے۔ لیکن انہوں نے بورڈ کے افراد کی باتوں کو نظر انداز کردیا، وہ اپنے خلاف کسی سے ایک لفظ سننا نہیں چاہتے تھے۔ان کو یہ محسوس ہوتا تھا کہ میں رتبے والا شخص ہوں کوئی مجھ سے سوال نہیں پوچھ سکتا ہے۔ یہی وجہ رہی کے بورڈ کو ختم کر دیا گیا اور ہم سب ایک اچھے مقصد کے ساتھ مفتی اسماعیل کی قیادت چھوڑ کے الگ سے سماجی کام کرنے لگے۔

(جنرل (عام

کلیان نماز پر تنازع خاطیوں کے خلاف کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

‎ممبئی مہاراشٹر سماج وادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کلیان آئیڈیل فارمیسی کالج میں وشوہندوپریشد اور بجرنگ دل کی غنڈہ گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں ہندو مسلمان کے نام پر تقسیم اور نفرت کا بازار گرم ہے ملک میں نماز ادا کرنا کوئی جرم نہیں ہے وقت مقررہ پر نماز پڑھنا مسلمان پر فرض ہے اس لئے اگر کوئی نماز پڑھتا ہے عبادت و ریاضت کرتا ہے تو اس پر اعتراض کیوں ؟ انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے جہاں طلبا عبادت کرنا چاہتے ہیں وہاں نماز خانہ کا انتظامات ضروری ہے جس طرح سے جبرا طلبا کو معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا وہ سراسر غلط اور غنڈہ گردی ہے میرا مطالبہ ہے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندرفڑنویس و انتظامی ادارہ سے ایسے فرقہ پرستوں کے خلاف سخت کارروائی ہو تاکہ کوئی بھی تعلیمی ادارہ میں گھس کر طلبا کو جبرا معذرت کےلیے مجبور نہ کرسکے انہوں نے کہا کہ جس شیواجی مہاراج کے مجسمہ کے سامنے طلبا کو معافی مانگنے پرمجبور کیا گیا وہ شیواجی مہاراج سیکولر راجہ تھا ان کی فوج میں مسلمان بھی تھے جس طرح سے شرپسندوں نے غنڈہ گردی کی ہے وہ قابل تشویش ہے اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں نماز پڑھنا جرم نہیں ہے۔ کلیان کے امبرناتھ میں آئیڈیل فارمیسی کالج کی انتظامیہ کی ذمہ داری تھی کہ وہ مسلمان طلباء کی حفاظت کرتے لیکن انتطامیہ نے ایسا نہیں کیا وہ اپنی ذمہ داری سے غافل رہی جن طلبا نے نماز ادا کی انہیں معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا اعظمی نے کہا کہ میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تعلیمی اور دیگر اداروں میں نماز کے لیے کمروں کی فراہمی کا حکم دے اور نفرت کی اس سیاست کے خلاف سخت کارروائی کرے تبھی مہاراشٹر اور ملک میں بھائی چارگی پروان چڑھے گا انہوں نے کہا کہ ہر جگہ نماز پر تنازع کیوں کھڑا کیا جاتا ہے اورپھر اسے ہندو مسلم رنگ دے کر نفرت پیدا کی جاتی ہے اب پانی سر سے اونچا اٹھ گیا ہے سرکار کو اس پر توجہ دینی چاہیے ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی واشی ناکہ میں کالی ماتا کی مورتی کو ماؤنٹ میری میں تبدیلی پر کشیدگی ، بجرنگ دل اور وشوہندوپریشد کے کارکنان کے احتجاج کے بعد کیس درج ، پجاری گرفتار

Published

on

‎ممبئی ؛ چیمبورواشی گاؤں کے شمشان گھاٹ میں کالی ماتا کی مورتی کو ماؤنٹ میری کی شکل میں تبدیل کردیا گیا جس کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی لیکن پولس نے اس معاملہ میں ایک پجاری کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس نے مذکورہ بالا حرکت کی تھی اس سے ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہو گئے تھے پولس نے حالات کو قابو میں کرنے کے ساتھ اس کیس کو بھی حل کر لیا اس واقعہ کے بعد ماحول خراب کرنے کی کوشش بھی شروع ہو گئی تھی لیکن بعدازاں اس میں پجاری ہی ملوث پایا گیا جس کے بعد یہاں اب امن برقرارہے ممبئی میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جس میں چیمبور کے واشی گاؤں کے شمشان گھاٹ میں نصب کالی ماتا کی مورتی کو ماؤنٹ میری سے مشابہ کرنے کے لیے دوبارہ ڈیزائن کیا گیا تھا۔ اس واقعہ سے علاقہ مکینوں میں صدمے اور غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اطلاع ملنے پر آر سی ایف پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی، صورتحال کا جائزہ لیا اور ملوث پجاری کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے واقعہ کے سلسلے میں ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔ ابتدائی پوچھ گچھ کے دوران، ملزم پجاری نے پولیس کو بتایا کہ اسے "خواب کا اشارہ” ملا تھا کہ کالی ماتا کی مورتی کو ماؤنٹ مریم سے مشابہ کرنے کے لیے دوبارہ ڈیزائن کیا جائے۔ اس مبینہ "خواب کے حکم” کے بعد اس نے بت کی شکل بدلنے کی کوشش کی۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس افسران مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔ تبدیلی کے پیچھے محرکات، اور کیا تبدیلی کے پیچھے کوئی اور وجہ یا تنازعہ تھا، بھی زیر تفتیش ہے۔ مقامی لوگوں اور بجرنگ دل کے کچھ کارکنوں نے پولیس کی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ مذہبی مقامات پر اجازت کے بغیر کسی بھی قسم کی تبدیلی ناقابل قبول قرار دیا ہے ۔ ڈی سی پی سمیر شیخ نے کہا کہ بت کی شکل تبدیل کرنےوالے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور تفتیش جاری ہے پولس یہ بھی معلوم کررہی ہے کہ آیا ملزم نے ایسا قابل اعتراض اور متنازع عمل کیوں کیا اس کے پس پشت کون لوگ ملوث ہے اس نے کس کے اشارے پر یہ مورتی تبدیل کرنے کے ساتھ اس کی شکل تبدیل کی ان تمام نکات پر تفتیش جاری ہے البتہ صورتحال کے سبب پولس نے یہاں اضافی بندوبست تعینات کر دیا ہے اور حالات پر نظر بھی رکھی جارہی ہے فی الوقت امن ہے لیکن کشیدگی برقرار ہے ۔

Continue Reading

بالی ووڈ

بالی وڈ کے ستارے دھرمندر کا انتقال

Published

on

ممبئی — بالی وڈ کے لیجنڈ اداکار، جنہیں “ہی مین” کے نام سے جانا جاتا تھا، آج اپنے گھر ممبئی میں ۸۹ سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے اپنی طویل فلمی زندگی میں لاکھوں دل جیتے اور بھارتی سینما کی تاریخ میں ایک مقامِ لا متبادل قائم کیا۔

دھرمندر کی طبیعت کچھ دنوں سے نازک تھی۔ وہ سانس کی تکلیف اور دیگر صحت کے مسائل کی وجہ سے اسپتال میں زیرِ علاج رہے، مگر چند روز قبل انہیں گھر منتقل کر دیا گیا تھا۔ دوپہر کے وقت ان کے گھر کے باہر اس بات کی اطلاع ملی کہ وہ واپس نہ آئے، اور جلد ہی یہ افسوسناک خبر پھیلی کہ وہ اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئے ہیں۔

ان کا کیریئر چھ دہائیوں پر محیط تھا۔ انہوں نے پہلی مرتبہ اسکرین پر قدم ایک رومانی فلم سے رکھا اور جلد ہی ایکشن، کامیڈی اور ڈرامے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ ان کی پرفارمنس نے نہ صرف ناظرین کو لبھایا بلکہ آنے والے اداکاروں کے لیے ایک معیار قائم کیا۔

ان کی موت پر بالی وڈ کی دنیا شدید سوگ میں ہے۔ فلمی شخصیات اور مداح ان کی شخصیت، ان کی مسکراہٹ، اور ان کی پیشہ ورانہ لگن کو خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں۔ انہیں “ایک دور کا اختتام” قرار دیا جا رہا ہے — وہ فن کے ایک دور کی نمائندگی کرتے تھے اور ان کی موجودگی سے فلمی صنعت کو جو روح ملی تھی، وہ اب شائد کم ہی نظر آئے گی۔

ذاتی طور پر، دھرمندر اپنے خاندان کے بہت قریبی تھے اور انہیں اپنے بیوی، بچوں اور پوتے-پوتیوں میں بے پناہ محبت ملی۔ ان کی زندگی نہ صرف فلموں کا سفر تھی بلکہ ایک انسان کی کہانی تھی جو سادگی، عزم اور محبت پر مبنی تھی۔

ان کے چل جانے سے ایک عظیم باب بند ہوا ہے۔ مگر ان کے فن اور ان کی یاد ہمیشہ زندہ رہے گی، اور ان کی اداؤں کے چرچے آنے والی نسلوں تک سنائی دیں گے۔ ہم ان کے اہلِ خانہ کے لیے دُعاگو ہیں کہ اللہ انہیں صبر عطا کرے اور دھرمندر کی روح کو سکون دے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com