Connect with us
Wednesday,09-April-2025
تازہ خبریں

ممبئی پریس خصوصی خبر

مجلس کے متعلق مفتی محمد اسماعیل قاسمی پہلے جھوٹ بول رہے تھے یا اب؟

Published

on

مالیگاؤں کی سیاست میں گندگی کو دور کرنے کے لیے ایک دور اندیش، صاف شفاف، تعلیم یافتہ قیادت کی سخت ضرورت تھی تاکہ بدعنوانی پر لگام لگا کر عوام کے حق میں امانتداری سے کام کیا جاسکے۔ حکومت کی طرف سے عہدیدار کو ترقیاتی کاموں کے لیے ملنے والا فنڈ امت کی مجموعی امانت ہوتی ہے، امانت میں خیانت کرنے والے شخص کا حشر مومنین اچھی طرح جانتے ہیں۔ سیاست عہدہ حاصل کرنے کا نام نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری کا بوجھ ہے جسے میدان محشر میں حقوق العباد کی عدالت میں پورے حلقہ کا حساب پیش کرنا پڑے گا۔ شہر مالیگاؤں میں سیاست کے نظام میں درستی پیدا کرنے کے لیے ۳۱ افراد پر مشتمل پارلیمنٹری بورڈ کی تشکیل 2007 میں عمل میں لائی گئی تھی۔ باڈی کے سابق نائب صدر ڈاکٹر محی الدین نے کہا ہے کہ ہمارے شہر کو مثالی شہر بنانے کے لیے ہم نے صدر مفتی اسماعیل قاسمی کو صدر بنایا تھا، پارلمینٹری بورڈ کا میں خود نائب صدر تھا۔ ہم نے کمیٹی تشکیل دینے سے قبل چند عہدوپیمان لیا تھا کہ ہمارا کچھ مقصد ہونا چاہیے اور کچھ مقاصد کے تحت ہم نے کمیٹی کو بنایا تھا، جس میں پہلا مقصد تھاکہ سیاست میں اصلاح پیدا کرنا، عوام کو سیاست کے متعلق سمجھانا کہ کیا صحیح ہے کیا غلط ہے۔ اس ضمن میں مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا بڑا بڑا اصلاحی جلسہ بھی لیا گیا، عوام کی طرف سے مثبت رد عمل ملنے لگا۔ دوسرا مقصد تھا کہ سیاست سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنا۔ ٹھیکیداری کا نظام ختم کرنا کیونکہ مالیگاؤں شہر میں 1960 میں بنی ہوئی سڑک اب بھی اپنی مضبوطی کے ساتھ موجود ہے۔ لیکن بدعنوانی اور ٹھیکیداری سسٹم کے تحت سال دو سال کے اندر سڑکیں خراب ہوجاتی ہیں۔ بیت المال کی حفاظت کرنا ہمارا تیسرا مقصد تھا، کارپوریشن کے خزانے کا نام بیت المال دیا گیا تھا کہ بیت المال میں بدعنوانی کا ایک روپیہ بھی نہیں آنا چاہیے، بیت المال کی حفاظت میں مقصد یہ تھا کہ فضول جگہوں پر بیت المال کا روپیہ نہیں لگنا چاہیے، عوامی سہولیات کے لیے بیت المال بنایا گیا تھا۔ ہم نے عہد کیا تھا کہ کارپوریشن میں چوری کا راستہ کارپوریٹرس جانتے ہیں اس لیے ہم نئے کارپوریٹرس کو ہر پانچ سال میں ایک بار موقع دیں گے تاکہ کوئی بھی بدعنوانی کا خیال اپنے دل میں نہ لاسکے۔ سیاست کی نگری میں قدم رکھنے کے بعد حریف و رقیب کو بھی اپنا مداح بنالینا کامیاب سیاستداں کا طرز عمل ہوتا ہے۔ جائز وعدوں کو پورا کرنا، عوامی بنیادی ضروریات کا خیال رکھنا، صحت و تعلیم کا معیار بلند کرنا، روزگار بڑھانے کی فکر میں دانشوران ملت کا قیمتی مشورہ لے کر قانونی چارہ جوئی پر عمل درآمد کرنا۔ عوام کا بھروسہ جیتنا، ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بناکر شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا، شہر میں امن وامان کی فضاء قائم رکھنا، غنڈہ گردی سے حلقہ کو مکمل آزادی دینا، اپنے حلقہ کے تمام مذاہب کے تہواروں کو کھلی آزادی کے ساتھ قوانین کے دائرے میں منانے کا حکم جاری کرنا وغیرہ یہ تمام چیزیں ایک رکن اسمبلی کے ذمہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں مالیگاؤں شہر میں کارپویشن کا الیکشن ہوا، ہمارے پاس انتخابی میدان میں اترنے کے لیے فنڈز نہیں تھے۔ ہم نے عوام کو سمجھایا انہیں مقاصد بتاکر بات چیت کی تو انہوں نے کچھ نہ کچھ روپئے سے ہماری مدد کی۔ اس طرح ایک دن میں ایک لاکھ اسّی ہزار روپئے عوام نے دیئے۔ ہم نے ایک لاکھ اسّی ہزار میں 28 سیٹیں چن کر کارپوریشن میں ہماری کامیابی کا جھنڈا بلند کردیا تھا۔ 27 سیٹیں تیسرا محاذ کی تھی جبکہ نریندر سونونے کی ایک سیٹ بھی ہمارے ساتھ شریک ہوکر 28 کی تعداد میں ہوگئے ۔ مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے وہاں سے غلطیاں شروع کی پارلیمنٹری باڈی کے بنائے گئے قوانین کے خلاف کام کرنا شروع کیا۔ ٹکٹ کے معاملہ میں انہوں نے کارپوریٹر بسم اللہ بی، اعجاز عمر، قریشی وغیرہ سٹنگ کارپوریٹر کو ٹکٹ دے کر غلط فیصلہ کیا اور جواز پیش کیا کہ کارپوریشن میں تجربہ کار کارپوریٹرس کی موجودگی ضروری ہے ورنہ ہم کام کیسے کریں گے؟ انہیں سمجھایا گیا کہ دو چار مہینوں میں سب کام سمجھ میں آجائے گا، لیکن انہوں نے نہیں مانا۔ آئس پلازہ ہوٹل میں پارلیمنٹری بورڈ کے عہدیداران کی اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا، اس میٹنگ میں ایک ایسے شخص کو مدعو کیا گیا تھا جس سے بورڈ کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ مولانا زہد ندوی نے بھی اس شخص کے متعلق ناراضگی کا اظہار کیا میں اس میٹنگ سے واک آؤٹ کر کے گھر آگیا۔ میرے پیچھے مولانا زاہد ندوی بھی میٹنگ سے نکل کر آگئے۔ چونکہ میں نائب صدر تھا اس لیے کچھ دیر بعد مفتی محمد اسماعیل قاسمی بورڈ کے کچھ ذمہ دارن کے ساتھ میرے گھر آگئے مجھے منانے کی کوشش کرنے لگے۔ میں نے کہا کہ اصول جو بنائے ہو اصول پر کام کرو، ورنہ میں بورڈ چھوڑ دوں گا۔ ویسا ہی ہوا کارپوریشن میں سیٹیں آنے کے بعد نیت ارادے اصول کے خلاف چلنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مئیر بیٹھائے گے۔ جبکہ ہمارے اصول میں شامل تھا کہ نے کہا تھاکہ ہم جنتا دل اور کانگریس سے برابر کی دوری بناکر رکھے گے۔ سیٹیں آنے کے بعد انہوں نے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر مئیر بنانے کا فیصلہ کیا اس کے لیے کانگریس کی حمایت حاصل کرنا تھی ہم نے انکار کردیا کہ ہم کانگریس اور جنتادل سے برابر کی دوری بنانے کا عزم کرچکے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ پاور میں رہیں گے تو ہی کام کرسکوں گے میں نے کہا کہ اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی کام کیا جاتا ہے۔ لیکن انہوں نے بورڈ کے افراد کی باتوں کو نظر انداز کردیا، وہ اپنے خلاف کسی سے ایک لفظ سننا نہیں چاہتے تھے۔ان کو یہ محسوس ہوتا تھا کہ میں رتبے والا شخص ہوں کوئی مجھ سے سوال نہیں پوچھ سکتا ہے۔ یہی وجہ رہی کے بورڈ کو ختم کر دیا گیا اور ہم سب ایک اچھے مقصد کے ساتھ مفتی اسماعیل کی قیادت چھوڑ کے الگ سے سماجی کام کرنے لگے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

کریٹ سومیا کو دھمکی… یوسف انصاری کو 48 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا مطالبہ، لاؤڈ اسپیکر اور مسجدوں پر کارروائی کا الٹی میٹم

Published

on

Kirat-Soumya

ممبئی : ممبئی گوونڈی شیواجی نگر میں غیر قانونی مسجد اور لاؤڈ اسپیکر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے زہر افشانی کی ہے۔ انہوں نے گوونڈی شیواجی نگر کی حدود میں غیر قانونی مساجد پر کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر پر کارروائی کی پولس کو ہدایت دی ہے, اور کہا ہے کہ اگر 48 گھنٹوں میں غیر قانونی مسجد اور لاؤڈ اسپیکر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو بی جے پی احتجاج کرے گی, اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر کریٹ سومیا کو دھمکی دینے والے یوسف انصاری پر بھی کارروائی اور گرفتاری کا مطالبہ بی جے پی نے کیا ہے اور کہا ہے کہ یوسف انصاری کو پولس فوری طور پر گرفتار کرے۔ غیر قانونی مسجد کو کریٹ سومیا نے لینڈ جہاد قرار دیا اور کہا ہے کہ یوسف انصاری جیسے غنڈہ سے وہ ڈرنے والے نہیں ہیں، بلکہ وہ اپنے احتجاج میں مزید شدت پیدا کریں گے۔ کریٹ سومیا نے گوونڈی شیواجی نگر میں غیر قانونی بنگلہ دیشی پر بھی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے کریٹ سومیا کی اس شرانگیزی سے علاقہ میں ہلچل ہے۔ پولس نے کریٹ سومیا کے دورہ کے پس منظر پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی وقف ایکٹ پر احتجاج پڑا مہنگا آصف شیخ کو نوٹس… پولس پر ہراسائی اور پریشان کرنے کا الزام، پولس کمشنر سے کارروائی کا مطالبہ

Published

on

Asif-Shaikh..-3

ممبئی : ممبئی میں 18 اپریل کو وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج کی اجازت طلب کرنا آصف شیخ اور ان کے کنبہ پر مہنگا پڑا اور پولیس نے اب آصف شیخ اور ان کی اہلیہ کو ہراساں کرنا شروع کردیا ہے, جس کے خلاف اب آصف شیخ نے اس کی شکایت بھی کی ہے, اور پولیس کمشنر سے التجا کی ہے کہ وہ ان پولیس والوں کیخلاف کارروائی کرے, جو ان کے گھر میں بلا اجازت داخل ہوئے تھے۔ تلک نگر پولیس اسٹیشن کی ہراسائی اور غنڈہ گردی کے خلاف آصف شیخ اور ان کی اہلیہ جاسمین شیخ نے ممبئی پولیس کمشنر سے درخواست کی ہے کہ وہ ان پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرے, جنہوں نے ان کے شوہر کے غیر موجودگی میں وقف ایکٹ کے تحت احتجاج نہ کرنے کیلئے ان کے گھر میں نوٹس چسپاں کرنے کے ساتھ انہیں ہراساں کیا ہے۔ جاسمین شیخ نے کہا ہے کہ میرے شوہر گھر پر موجود نہیں تھے ان کی عدم موجودگی میں پولیس نے ہمارے گھر پر نہ صرف یہ کہ ہمیں ہراساں کیا بلکہ اب پولیس ہمارے محلہ والوں کو بھی ہراساں اور پریشان کر رہی ہے کہ وہ ہمارا ساتھ نہ دے۔

آصف شیخ نے ممبئی پولیس کمشنر سے التجا کی ہے کہ اس متعلق کارروائی کی جائے بصورت دیگر وہ خودسوزی پر مجبور ہوں گے اور ممبئی پولیس کمشنر کے ہیڈکوارٹر پر خودسوزی کریں گے۔ آصف شیخ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ مقامی پولیس اسٹیشن نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ کمشنر کے حکم پر ہی ان کے ساتھ اس طرح کا ناروا سلوک کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ کو ہراساں کر نے کے ساتھ پولیس اہلکاروں نے بے پردہ ہماری گھر کی خواتین کا ویڈیو بھی لیا ہے، جو غیر قانونی ہے لیکن پولیس اہلکار اپنی ہٹ دھرمی پر ہے اور کہتے ہیں کہ انہیں ویڈیو لینے کی اجازت ہے۔ اس سلسلے میں جب ڈی سی پی نوناتھ ڈھولے سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ پر احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی اور آصف شیخ اور دیگر کو نوٹس دیدی گئی ہے، لیکن علاقہ کے دیگر لوگوں کو ہراساں کئے جانے کے الزام کی ڈی سی پی نے تردید کی ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وانکھیڈے کا کاشف خان اور راکھی ساونت پر ہتک عزت کا مقدمہ واپس

Published

on

Rakhi-&-Sameer

ممبئی : این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر ایڈیشنل کمشنر آئی آر ایس نے فلم اداکار راکھی ساونت اور ان کے وکیل کاشف علی خان کے خلاف داخل ہتک عزت کا مقدمہ واپس لے لیا ہے۔ سمیر وانکھیڈے نے راکھی ساونت اور ان کے وکیل کاشف علی خان دیشمکھ کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ داخل کر نے کے ساتھ اس سے 11.55 لاکھ کا ہرجانہ بھی طلب کیا تھا، ذاتی نوعیت کی بنیاد پر وانکھیڈے نے یہ کیس واپس لیا ہے۔ شکایت واپسی پر کاشف علی خان نے کہا کہ ہماری ثالثی ہوچکی ہے، آپسی اختلاف کے بجائے ہمارے پوشیدہ دشمنوں کے خلاف ہم لڑائی لڑے اس کی ایک مثال یہ ہے کہ میں سمیر وانکھیڈے کی بہن یاسمین وانکھیڈے کے کیس کی پیروی کی ہے، اور سابق وزیر نواب ملک کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بھی داخل کیا ہے۔

سمیروانکھنڈے نے کورڈیلیا کروز کیس میں شاہ رخ خان کے فرزند آرین خان کو گرفتار کیا تھا اور اس کیس میں گرفتار منمون دھمیچا کے وکیل کاشف علی خان نے سمیر وانکھیڈے کے خلاف اپنے انسٹا گرام اور سوشل میڈیا ذرائع پر قابل اعتراض اور نازیبا تبصرہ کئے تھے جس کے بعد وانکھیڈے نے ان پر ہتک عزت کا کیس داخل کیا تھا،اور اسی پوسٹ کو راکھی ساونت نے بھی اپنے انسٹا گرام پر شیئر کیا تھا۔چونکہ راکھی ساونت کے کئی معاملہ کی پیروی کاشف علی خان ہی کر رہے ہیں اس لئے وانکھیڈے نے دونوں کے خلاف مقدمہ داخل کیا تھا، لیکن اب وانکھیڈے نے ذاتی وجوہات کی بنیاد پر یہ کیس واپس لے لیا ہے۔ کیس واپسی کیلئے عدالت نے فریقین کو حاضر رہنے کا حکم دیا تھا۔ وہیں وانکھیڈے نے کہا کہ کاشف علی سے ان کی ثالثی ہوگئی ہے اور اس افہام و تفہیم کے بعد وانکھیڈے نے کیس واپس لے لیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com