ممبئی پریس خصوصی خبر
مجلس کے متعلق مفتی محمد اسماعیل قاسمی پہلے جھوٹ بول رہے تھے یا اب؟

مالیگاؤں کی سیاست میں گندگی کو دور کرنے کے لیے ایک دور اندیش، صاف شفاف، تعلیم یافتہ قیادت کی سخت ضرورت تھی تاکہ بدعنوانی پر لگام لگا کر عوام کے حق میں امانتداری سے کام کیا جاسکے۔ حکومت کی طرف سے عہدیدار کو ترقیاتی کاموں کے لیے ملنے والا فنڈ امت کی مجموعی امانت ہوتی ہے، امانت میں خیانت کرنے والے شخص کا حشر مومنین اچھی طرح جانتے ہیں۔ سیاست عہدہ حاصل کرنے کا نام نہیں ہے، بلکہ ایک ذمہ داری کا بوجھ ہے جسے میدان محشر میں حقوق العباد کی عدالت میں پورے حلقہ کا حساب پیش کرنا پڑے گا۔ شہر مالیگاؤں میں سیاست کے نظام میں درستی پیدا کرنے کے لیے ۳۱ افراد پر مشتمل پارلیمنٹری بورڈ کی تشکیل 2007 میں عمل میں لائی گئی تھی۔ باڈی کے سابق نائب صدر ڈاکٹر محی الدین نے کہا ہے کہ ہمارے شہر کو مثالی شہر بنانے کے لیے ہم نے صدر مفتی اسماعیل قاسمی کو صدر بنایا تھا، پارلمینٹری بورڈ کا میں خود نائب صدر تھا۔ ہم نے کمیٹی تشکیل دینے سے قبل چند عہدوپیمان لیا تھا کہ ہمارا کچھ مقصد ہونا چاہیے اور کچھ مقاصد کے تحت ہم نے کمیٹی کو بنایا تھا، جس میں پہلا مقصد تھاکہ سیاست میں اصلاح پیدا کرنا، عوام کو سیاست کے متعلق سمجھانا کہ کیا صحیح ہے کیا غلط ہے۔ اس ضمن میں مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا بڑا بڑا اصلاحی جلسہ بھی لیا گیا، عوام کی طرف سے مثبت رد عمل ملنے لگا۔ دوسرا مقصد تھا کہ سیاست سے بدعنوانی کا خاتمہ کرنا۔ ٹھیکیداری کا نظام ختم کرنا کیونکہ مالیگاؤں شہر میں 1960 میں بنی ہوئی سڑک اب بھی اپنی مضبوطی کے ساتھ موجود ہے۔ لیکن بدعنوانی اور ٹھیکیداری سسٹم کے تحت سال دو سال کے اندر سڑکیں خراب ہوجاتی ہیں۔ بیت المال کی حفاظت کرنا ہمارا تیسرا مقصد تھا، کارپوریشن کے خزانے کا نام بیت المال دیا گیا تھا کہ بیت المال میں بدعنوانی کا ایک روپیہ بھی نہیں آنا چاہیے، بیت المال کی حفاظت میں مقصد یہ تھا کہ فضول جگہوں پر بیت المال کا روپیہ نہیں لگنا چاہیے، عوامی سہولیات کے لیے بیت المال بنایا گیا تھا۔ ہم نے عہد کیا تھا کہ کارپوریشن میں چوری کا راستہ کارپوریٹرس جانتے ہیں اس لیے ہم نئے کارپوریٹرس کو ہر پانچ سال میں ایک بار موقع دیں گے تاکہ کوئی بھی بدعنوانی کا خیال اپنے دل میں نہ لاسکے۔ سیاست کی نگری میں قدم رکھنے کے بعد حریف و رقیب کو بھی اپنا مداح بنالینا کامیاب سیاستداں کا طرز عمل ہوتا ہے۔ جائز وعدوں کو پورا کرنا، عوامی بنیادی ضروریات کا خیال رکھنا، صحت و تعلیم کا معیار بلند کرنا، روزگار بڑھانے کی فکر میں دانشوران ملت کا قیمتی مشورہ لے کر قانونی چارہ جوئی پر عمل درآمد کرنا۔ عوام کا بھروسہ جیتنا، ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بناکر شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا، شہر میں امن وامان کی فضاء قائم رکھنا، غنڈہ گردی سے حلقہ کو مکمل آزادی دینا، اپنے حلقہ کے تمام مذاہب کے تہواروں کو کھلی آزادی کے ساتھ قوانین کے دائرے میں منانے کا حکم جاری کرنا وغیرہ یہ تمام چیزیں ایک رکن اسمبلی کے ذمہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2007 میں مالیگاؤں شہر میں کارپویشن کا الیکشن ہوا، ہمارے پاس انتخابی میدان میں اترنے کے لیے فنڈز نہیں تھے۔ ہم نے عوام کو سمجھایا انہیں مقاصد بتاکر بات چیت کی تو انہوں نے کچھ نہ کچھ روپئے سے ہماری مدد کی۔ اس طرح ایک دن میں ایک لاکھ اسّی ہزار روپئے عوام نے دیئے۔ ہم نے ایک لاکھ اسّی ہزار میں 28 سیٹیں چن کر کارپوریشن میں ہماری کامیابی کا جھنڈا بلند کردیا تھا۔ 27 سیٹیں تیسرا محاذ کی تھی جبکہ نریندر سونونے کی ایک سیٹ بھی ہمارے ساتھ شریک ہوکر 28 کی تعداد میں ہوگئے ۔ مفتی محمد اسماعیل قاسمی نے وہاں سے غلطیاں شروع کی پارلیمنٹری باڈی کے بنائے گئے قوانین کے خلاف کام کرنا شروع کیا۔ ٹکٹ کے معاملہ میں انہوں نے کارپوریٹر بسم اللہ بی، اعجاز عمر، قریشی وغیرہ سٹنگ کارپوریٹر کو ٹکٹ دے کر غلط فیصلہ کیا اور جواز پیش کیا کہ کارپوریشن میں تجربہ کار کارپوریٹرس کی موجودگی ضروری ہے ورنہ ہم کام کیسے کریں گے؟ انہیں سمجھایا گیا کہ دو چار مہینوں میں سب کام سمجھ میں آجائے گا، لیکن انہوں نے نہیں مانا۔ آئس پلازہ ہوٹل میں پارلیمنٹری بورڈ کے عہدیداران کی اہم میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا، اس میٹنگ میں ایک ایسے شخص کو مدعو کیا گیا تھا جس سے بورڈ کی ساکھ کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔ مولانا زہد ندوی نے بھی اس شخص کے متعلق ناراضگی کا اظہار کیا میں اس میٹنگ سے واک آؤٹ کر کے گھر آگیا۔ میرے پیچھے مولانا زاہد ندوی بھی میٹنگ سے نکل کر آگئے۔ چونکہ میں نائب صدر تھا اس لیے کچھ دیر بعد مفتی محمد اسماعیل قاسمی بورڈ کے کچھ ذمہ دارن کے ساتھ میرے گھر آگئے مجھے منانے کی کوشش کرنے لگے۔ میں نے کہا کہ اصول جو بنائے ہو اصول پر کام کرو، ورنہ میں بورڈ چھوڑ دوں گا۔ ویسا ہی ہوا کارپوریشن میں سیٹیں آنے کے بعد نیت ارادے اصول کے خلاف چلنے لگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مئیر بیٹھائے گے۔ جبکہ ہمارے اصول میں شامل تھا کہ نے کہا تھاکہ ہم جنتا دل اور کانگریس سے برابر کی دوری بناکر رکھے گے۔ سیٹیں آنے کے بعد انہوں نے تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر مئیر بنانے کا فیصلہ کیا اس کے لیے کانگریس کی حمایت حاصل کرنا تھی ہم نے انکار کردیا کہ ہم کانگریس اور جنتادل سے برابر کی دوری بنانے کا عزم کرچکے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ پاور میں رہیں گے تو ہی کام کرسکوں گے میں نے کہا کہ اپوزیشن میں بیٹھ کر بھی کام کیا جاتا ہے۔ لیکن انہوں نے بورڈ کے افراد کی باتوں کو نظر انداز کردیا، وہ اپنے خلاف کسی سے ایک لفظ سننا نہیں چاہتے تھے۔ان کو یہ محسوس ہوتا تھا کہ میں رتبے والا شخص ہوں کوئی مجھ سے سوال نہیں پوچھ سکتا ہے۔ یہی وجہ رہی کے بورڈ کو ختم کر دیا گیا اور ہم سب ایک اچھے مقصد کے ساتھ مفتی اسماعیل کی قیادت چھوڑ کے الگ سے سماجی کام کرنے لگے۔
سیاست
مہاراشٹر میں مراٹھی کے نام پر تشدد ناقابل برداشت، وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

مہاراشٹر سماجواری پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی نے مراٹھی بنام ہندی تنازع اور تشدد کے خلاف ریاستی وزیر اعلی دیویندرفڑنویس سے مطالبہ کیا ہے کہ مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اتربھارتی یہاں ممبئی میں کام کاج کی غرض سے آتے ہیں, ان کے بغیر ممبئی کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ لیکن لسانیات کے نام پر ان پر تشدد عام ہو گیا۔ ایم این ایس کے ہندی زبان اور اتربھارتیوں کے تشدد پر اعظمی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پر اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مراٹھی زبان کے نام پر شمالی ہند کے باشندوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کی جا رہی ہے۔ ممبئی میں روزی کمانے کے لیے آنے والے غریبوں کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے, یہ غنڈہ گردی صرف غریبوں پر ہو رہی ہے، کسی بڑے کارپوریٹ پر تشدد کیوں نہیں برپا کیا جارہا ہے, غریبوں پر ہی یہ تشدد کیوں؟ یہ سوال اعظمی نے کیا ہے کہ میں اپنے قومی صدر محترم سے اکھلیش یادو جی سے اپیل کرتا ہوں کہ نفرت کی اس سیاست کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز حق بلند کر کے اتربھارتیوں کو انصاف دلائے اور سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کی مبینہ پالیسی پر حکومت سے سوال کریں۔
میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اعظمی نے مراٹھی کے نام پر تشدد کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
دیشا سالین کیس ادیتہ ٹھاکرے کا تبصرہ سے انکار، فیکچر ابھی باقی ہے بی جے پی لیڈر نتیش رانے

ممبئی : بامبے ہائیکورٹ میں ممبئی پولس نے ماڈل دیشا سالیان کیس میں اپنی رپورٹ پیش کردی ہے, جس میں شیوسینا لیڈر ادیتہ ٹھاکرے کو راحت نصیب ہوئی ہے۔ اس رپورٹ میں پولس نے بتایا ہے کہ دیشا سالیان کی موت خودکشی یعنی حادثاتی ہے۔ اس معاملہ میں پولس نے پہلے بھی اے ڈی آر حادثاتی موت کا معاملہ درج کیا تھا۔ دیشا سالیان کے والد اور اس کے وکیل نے ادیتہ ٹھاکرے پر کئی سنگین الزامات عائد کئے تھے اور اسے قتل قرار دیا تھا۔ پولس رپورٹ کی پیشی کے بعد اب ادیتہ ٹھاکرے کے یہاں ودھان بھون میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاُ کہ دیشا سالیان کیس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی تھی, جو ناکام ہو گئی ہے اس لئے اس پر وہ کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔ دوسری طرف وزیر اور بی جے پی لیڈر نتیش رانے نے اس تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ فیکچر ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیشا سالیان کیس میں جو رپورٹ داخل کی گئی ہے وہ حتمی نہیں ہے, اس معاملہ میں سرکار نے وقت طلب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولس کی رپورٹ کو ان کے والد اور وکیل نے چلینج کیا ہے۔ ادیتہ ٹھاکرے پر میں نے الزام عائد نہیں کیا ہے, ان کے والد نے کہا ہے کہ یہ دیشا سالیان کی عظمت کا معاملہ ہے, اس لیے اس معاملہ میں عدالت میں کیس جاری ہے۔ انہو ں نے کہا کہ اس پر سرکاری وکیل اور سرکار نے اپنا موقف واضح کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیکچر ابھی باقی ہے اس لئے صحافیوں سے گزارش کی ہے کہ وہ حقائق پسندانہ صحافت کرے۔
سیاست
واری کو اربن نکسل قرار دینے پر اپوزیشن برہم سرکار کے خلاف احتجاج

ممبئی : مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں چوتھے روز واری کو اربن نکسل قرار دینے پر اپوزیشن نے ہنگامہ کرتے ہوئے سرکار پر واری کی توہین کرنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے چوتھے روز اپوزیشن نے ودھان بھون کی سیڑھوں پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سرکار کے وزراء پر کئی سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ ریاستی سرکار کی کابینہ میں شامل وزراء اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر تے ہوئے ریاست میں سرکاری زمینات پر قبضہ کر رہے ہیں۔ جس طرح حکمراں محاذ ہندو مذہب کی مقدس یاترا واری کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وٹھورائے اور وارکروں کو اربن نکسل شہری ماؤ نواز قرار دے کر واری پالکھی کی توہین کر رہی ہے, یہ قابل مذمت ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی کے اراکین نے حکمراں محاذ کے خلاف ودھان بھون کی سیڑھوں پر پرزور احتجاجی مظاہرہ کیا اور سرکار پر واری کا توہین کا الزام عائد کیا۔
اس مظاہرہ میں اراکین نے سرکار پر لعنت ملامت کر تے ہوئے نعرہ بازی بھی کی اور کہا کہ لعنت ہے گھوٹالہ باز سرکار پر کسان بھوکے مر رہے ہیں اور وزراء وارکری کو شہری نکسل اربن نکسلی قرار دے رہے ہیں۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں شیوسینا لیڈر اپوزیشن امباداس دانوے، وجئے وردیتوار، سچن اہیر، جتندر آہواڑ وغیرہ شریک تھے۔
-
سیاست8 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا