Connect with us
Thursday,21-August-2025
تازہ خبریں

جرم

کانپورمیں توڑپھوڑ پتھرائو کے بعد علماء وائمہ مساجد کی میٹنگ، ہندو مسلم اتحاد ملک کی طاقت ہے

Published

on

(عطاء الرحمٰن)
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہو رہے مظاہرے میں توڑپھوڑ اور پتھراؤ کے بعد کانپور کے علماء اور ائمہ مساجد نے شہر کے لوگوں سے اپیل کی کہ ہم سب ہندوستان کے پر امن شہری ہیں اور رہیں گے۔ ملک ہندوستان سیکولر ملک اور سیکولر رہے گا۔ ہم مذہب کے نام تفریق کرنے والے سی اے اے کو ملک کے سیکولرزم اور آئین ہند کی روح کے خلاف سمجھتے ہیں اور فوراً واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کوئی بھی احتجاج پرامن ہو، تشدداور توڑ پھوڑ ملک کے قانون کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ شریعت کے بھی خلاف ہے۔ بھائی چارہ، امن و ایکتا اور ہندو مسلم اتحاد ملک کی طاقت ہے، ہم اس کی حفاظت کریں گے۔ واضح ہو کہ ملک کے بگڑتے حالات کے مد نظر شہرکے علماء کرام اورائمہ مساجد کی ایک اہم میٹنگ قاضی شہر کانپور مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی صدر جمعیۃ علماء اترپردیش کی صدارت میں جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ کانپور میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں 60سے زیادہ مساجد کے ائمہ نے شرکت کی۔ میٹنگ میں تمام علماء اور ائمہ مساجد سے بات کرتے ہوئے مولانا اسامہ قاسمی نے کہاکہ آئین بنانے والوں نے جب یہاں کا آئین و دستور بنایا تو یہ واضح کر دیا کہ حکومت کسی مذہب خاص کی نہیں ہوگی بلکہ سب کی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ 1955میں سے سب سے پہلے شہریت قانون بنا، اس کے بعد کئی مرتبہ اس میں ترمیم ہوئیں، لیکن اس مرتبہ حکومت نے صاف طور پر کہ تین ممالک اور دیگر مذاہب کا نام لے کر اس میں ترمیم کیا ہے۔ مولانا تمام علماء اور ائمہ سے کہا کہ یہ قانون جمہوریت اور دستور کی روح کے خلاف ہے، ہمیں پریشانی اس بات کی نہیں کہ آپ نے دیگر مذاب کا نام لے اس میں ان کو جگہ دیا بلکہ ہمارا یہ کہنا ہے کہ آپ نے مسلمانوں کو اس میں کیوں نہیں رکھا؟ ہمارے ہندوستان کا دل بہت بڑا ہے، یہاں ہر پریشان حال کو ضابطہ کے مطابق آنے کی اجازت ہونی چاہئے، مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ فرق نہیں ہونا چاہئے۔ این آر سی کے حوالے سے کہا کہ پہلے مودی جی خود اپنے کاغذ ات ملک کو دکھائیں۔ موجود علماء اور ائمہ نے کہا کہ ہم ملک کے وفادار ہیں،کسی حکومت کے نہیں حکومت اگر قانون کے خلاف اور غلط کام کرے گی تو اس کو بھی ٹوکیں گے۔تمام ائمہ مساجد ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں، یہ ہندوستان کے تمام شہریوں کا آئینی حق اور ذمہ داری ہے لیکن اس کا پورا خیال رکھیں کہ ظلم کی مخالفت میں ملک کی مخالفت نہ ہو نے پائے۔ تشدد، پتھراؤ اور آتشزدگی کی اجازت نہ قانون دیتا ہے اور نہ ہی اسلامی شریعت۔ تشدد کے سبب ہمارا نقصان ہوتا ہے، اس سے ہماری بات دب جاتی ہے۔ ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ ظلم کس پر ہو رہا ہے، اس لئے احتجاج اور پر امن ریلیوں کاسلسلہ جاری رکھیں اور سرکار تک اپنی بات پہنچاتے رہیں۔ آپ خود بھی افواہوں سے بچیں اور عوام کو بھی بچائیں، باقاعدہ تحقیق کے بعد ہی کوئی بات آگے بڑھائیں۔ امام حضرات اپنی ذمہ داریوں کے مد نظر مسئلہ کو سمجھیں اور عوام کو سمجھائیں کہ تشدد کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔ یکطرفہ معاملہ نہ کریں اس بات کو بھی سمجھیں کہ پولیس و انتظامیہ میں سب ہی خراب نہیں ہیں، آپ اس کو نظر انداز نہ کریں کہ گذشتہ جمعہ والے دن ہی لاکھوں لوگوں کا جلوس نکلا اور انہیں افسران اور پولیس والوں نے اس میں پورا ساتھ دیا۔ شہر کے افسران نے بھی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمیں لوگوں کے جذبہ کو سرد کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کی قدر کرتے ہوئے انہیں محبت کے ساتھ سمجھائیں اور جذبہ کو صحیح سمت دیں۔ انہیں بتائیں کہ یہ ہندومسلم کا مسئلہ نہیں بلکہ سیکولرزم بنام ہندوراشٹر کا مسئلہ ہے۔ روس اور اندلس کی تاریخ پڑھیں وہاں پہلے علماء کو بدنام کرکے عوام سے کاٹ دیا گیا پھر اس کے بعد پوری قوم تباہ کر دی گئی، اس کی نزاکت کو بھی سمجھیں کہ کون لوگ علماء کے خلاف بے بنیاد باتیں کر رہے ہیں، ان کی کیا منشاء ہے؟ آخر میں تمام لوگوں کے سامنے شہر قاضی مولانا اسامہ نے اتحاد کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی قیادت میں چلنے کیلئے تیار ہیں، مگر قیادت میں سیاست نہیں چاہتے۔ موجودہ شہریت قانون کے خلاف ہم سب ساتھ ساتھ ہیں اور آخر تک ساتھ رہیں گے۔ نہ ہمیں کسی سے ڈرنے اور خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہے اور نہ جذبہ کو ٹھنڈا کرنے کی بلکہ یہ وقت عقلمندی اور ہوشمندی کا ثبوت دینے کا ہے۔ تمام علماء نے ایک رائے ہو کر کہا ہم عوام سے ہر طرح کے تشدد سے بچنے کی اپیل کرتے ہیں۔ میٹنگ میں قاضی شہر مولانا اسامہ قاسمی، مولانامحمد شفیع مظاہری، مفتی اقبال احمد قاسمی، مفتی عبد الرشید قاسمی، مولانا محمد اکرم جامعی، مولانامحمد انعام اللہ قاسمی، مولانا محمد انیس خاں قاسمی، مولانا آفتاب عالم قاسمی، مولانا رئیس قاسمی، مولانا سبحان الٰہی،مولانا کلیم احمد جامعی، مولانا محمد کوثر جامعی، مفتی عزیز الرحمن قاسمی، مولانا انیس الرحمن قاسمی،مولانا عبد الحنان جامعی، مولانا محمد عقیل جامعی، مولاناعبد الاول جامعی، مولانا محمد سعید خاں قاسمی، مولانا شکیل احمد، قاری مجیب اللہ عرفانی، مولاناعزیز الحسن قاسمی، مولانا سمیع اللہ جامعی، مفتی سعد نور قاسمی، قاری عبد المعید چودھری، مولانا محمد شمیم مظاہری، مفتی مفتاح قاسمی،مولانا عبدا لقادر خاں قاسمی،مولانا محمد ارشد قاسمی،مولانا محمد عالم،مولانا شکیل احمد قاسمی،مولانا ابوبکر قاسمی، مولانا محمد سلمان ثاقبی،حافظ نصیر احمد،مولانا رضاء اللہ،مولانا محمد ذاکر قاسمی، مولانا محمد طاہر قاسمی، مولانا امیر اللہ قاسمی، مولانا شکیل احمد مظاہری، حافظ شفیق جامعی، حافظ اخلاق انصاری، حافظ برکت اللہ، مولانا محمد بن یامین، حافظ کلیم احمد، مفتی اسعد الدین قاسمی، مفتی سعود مرشد قاسمی، مولانا محمد یٰسین جامعی مولانا ایاز ثاقبی، مفتی عبد الرحمن مظاہری، مفتی محمد فرقان مظاہری، مولانا محمد جاوید قاسمی کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء کرام اور ائمہ مساجد موجود رہے۔

جرم

جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

Published

on

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔

‎آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔

جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے ‎کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔

ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ ‎آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

سی بی آئی نے سعودی عرب میں 1999 میں قتل کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے مفرور ملزم کو کیا گرفتار، حکام نے بتایا

Published

on

arrested-

نئی دہلی : سی بی آئی نے اس ہفتے کے شروع میں ایک ملزم کو گرفتار کیا جو 1999 میں سعودی عرب میں قتل کے ایک کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے فرار تھا، ایک اہلکار نے ہفتہ کو بتایا۔ محمد دلشاد کو 11 اگست کو اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بدلے ہوئے نام اور نئے پاسپورٹ کے ساتھ جدہ کے راستے مدینہ واپس آیا تھا۔ حکام کے مطابق، دلشاد، جو ریاض میں موٹر مکینک اور سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا تھا، نے 1999 میں اپنے کام کی جگہ پر ایک شخص کو مبینہ طور پر قتل کر دیا تھا۔ وہ سعودی حکام کو چکمہ دے کر بھارت فرار ہو گیا، جہاں اس نے دھوکہ دہی سے نئی شناخت حاصل کی اور پاسپورٹ حاصل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دلشاد نئے پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچتا رہا اور اس عرصے کے دوران اکثر خلیجی ملک کا سفر کرتا رہا۔

حکام نے بتایا کہ سعودی عرب کی درخواست پر سی بی آئی نے اپریل 2022 میں مفرور ملزم کا سراغ لگانے اور اس کے خلاف مقامی طور پر مقدمہ چلانے کے لیے کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اتر پردیش کے بجنور ضلع میں دلشاد کے آبائی گاؤں کا سراغ لگایا، جس کے بعد ایک لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) جاری کیا گیا۔ تاہم، یہ طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوا کیونکہ ایل او سی ان کی پرانی دستاویزات کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا، اس لیے وہ بیرون ملک سفر کرتے رہے۔

سی بی آئی کے ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ دلشاد نے جعلی شناخت کی بنیاد پر قطر، کویت اور سعودی عرب کا سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی نے کئی تکنیکی لیڈز اور انٹیلی جنس جمع کی جس سے نئے پاسپورٹ کا پتہ لگانے میں مدد ملی اور اس کے نتیجے میں ایک تازہ ایل او سی جاری کیا گیا۔ اس سے بے خبر دلشاد آسانی سے 11 اگست کو مدینہ سے جدہ کے راستے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچا۔ اس کے پہنچنے پر محکمہ امیگریشن نے سی بی آئی کو اطلاع دی اور ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔

Continue Reading

جرم

جلگاؤں مسلم نوجوان کے ساتھ ہجومی تشدد، مسلمانوں پر ہونے والے تشدد اور ناانصافی پر پابندی عائد ہو، خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

Mob violence

ممبئی : جلگاؤں کے جامنیر میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک مسلم نوجوان کو شرپسندوں نے صرف اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا کیونکہ وہ ایک غیر مسلم دوشیزہ کے ساتھ سائبر کیفے میں تھا اور اس کی خبر شرپسندوں کو ہوئی اور لو جہاد کے شبہ میں نوجوان سلیمان کو سائبر کیفے کے باہر پہلے زدوکوب کیا اور پھر اسے 25 کلو میٹر دور گاؤں میں لے جاکر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا, اس کے کپڑے پھاڑ دئیے برہنہ کر کے اسے نیم مردہ حالت میں پھینک دیا۔ جب اسے اسپتال لیجایا گیا تو ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ ہندو و مسلمان کے نام پر تشدد اور ہجومی تشدد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ یہ مطالبہ آج یہاں سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے, ہجومی تشدد کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے, اتنا ہی نہیں اگر کوئی غریب مسلم نوجوان کسی غیر مسلم دوشیزہ سے بات کرتا ہے یا اس کا معاشقہ ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے ہر ایک بالغ شہری کو اپنے پسند کی شادی کا حق دستور نے دیا ہے, لیکن یہ فرقہ پرست صرف غریبوں پر اس قسم کی زور آزمائی کرتے ہیں, اگر امیر کسی غیر مسلم سے شادی کرے تو سب معاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات انتہائی خراب اور بد سے بدتر ہوچکے ہیں, اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ریاستی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے ہمارا مطالبہ ہے کہ خدارا اسے روک کر نظم ونسق برقراری کی سعی کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں پر سخت کارروائی ہو اور اسے انصاف ملے ساتھ ہی اس قسم کی وارداتوں میں ملوث افراد کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ آج مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دی گئی ہے, اگر مسلمان اتنے ہی ناپسند ہے تو انہیں پھینک دیجئے یا جیل میں بند کروا دیجئے ریاست میں جس طرح سے حالات خراب ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com