Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

جرم

کانپورمیں توڑپھوڑ پتھرائو کے بعد علماء وائمہ مساجد کی میٹنگ، ہندو مسلم اتحاد ملک کی طاقت ہے

Published

on

(عطاء الرحمٰن)
سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہو رہے مظاہرے میں توڑپھوڑ اور پتھراؤ کے بعد کانپور کے علماء اور ائمہ مساجد نے شہر کے لوگوں سے اپیل کی کہ ہم سب ہندوستان کے پر امن شہری ہیں اور رہیں گے۔ ملک ہندوستان سیکولر ملک اور سیکولر رہے گا۔ ہم مذہب کے نام تفریق کرنے والے سی اے اے کو ملک کے سیکولرزم اور آئین ہند کی روح کے خلاف سمجھتے ہیں اور فوراً واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کوئی بھی احتجاج پرامن ہو، تشدداور توڑ پھوڑ ملک کے قانون کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ شریعت کے بھی خلاف ہے۔ بھائی چارہ، امن و ایکتا اور ہندو مسلم اتحاد ملک کی طاقت ہے، ہم اس کی حفاظت کریں گے۔ واضح ہو کہ ملک کے بگڑتے حالات کے مد نظر شہرکے علماء کرام اورائمہ مساجد کی ایک اہم میٹنگ قاضی شہر کانپور مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی صدر جمعیۃ علماء اترپردیش کی صدارت میں جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ کانپور میں منعقد ہوئی۔ میٹنگ میں 60سے زیادہ مساجد کے ائمہ نے شرکت کی۔ میٹنگ میں تمام علماء اور ائمہ مساجد سے بات کرتے ہوئے مولانا اسامہ قاسمی نے کہاکہ آئین بنانے والوں نے جب یہاں کا آئین و دستور بنایا تو یہ واضح کر دیا کہ حکومت کسی مذہب خاص کی نہیں ہوگی بلکہ سب کی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ 1955میں سے سب سے پہلے شہریت قانون بنا، اس کے بعد کئی مرتبہ اس میں ترمیم ہوئیں، لیکن اس مرتبہ حکومت نے صاف طور پر کہ تین ممالک اور دیگر مذاہب کا نام لے کر اس میں ترمیم کیا ہے۔ مولانا تمام علماء اور ائمہ سے کہا کہ یہ قانون جمہوریت اور دستور کی روح کے خلاف ہے، ہمیں پریشانی اس بات کی نہیں کہ آپ نے دیگر مذاب کا نام لے اس میں ان کو جگہ دیا بلکہ ہمارا یہ کہنا ہے کہ آپ نے مسلمانوں کو اس میں کیوں نہیں رکھا؟ ہمارے ہندوستان کا دل بہت بڑا ہے، یہاں ہر پریشان حال کو ضابطہ کے مطابق آنے کی اجازت ہونی چاہئے، مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ فرق نہیں ہونا چاہئے۔ این آر سی کے حوالے سے کہا کہ پہلے مودی جی خود اپنے کاغذ ات ملک کو دکھائیں۔ موجود علماء اور ائمہ نے کہا کہ ہم ملک کے وفادار ہیں،کسی حکومت کے نہیں حکومت اگر قانون کے خلاف اور غلط کام کرے گی تو اس کو بھی ٹوکیں گے۔تمام ائمہ مساجد ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں، یہ ہندوستان کے تمام شہریوں کا آئینی حق اور ذمہ داری ہے لیکن اس کا پورا خیال رکھیں کہ ظلم کی مخالفت میں ملک کی مخالفت نہ ہو نے پائے۔ تشدد، پتھراؤ اور آتشزدگی کی اجازت نہ قانون دیتا ہے اور نہ ہی اسلامی شریعت۔ تشدد کے سبب ہمارا نقصان ہوتا ہے، اس سے ہماری بات دب جاتی ہے۔ ساری دنیا دیکھ رہی ہے کہ ظلم کس پر ہو رہا ہے، اس لئے احتجاج اور پر امن ریلیوں کاسلسلہ جاری رکھیں اور سرکار تک اپنی بات پہنچاتے رہیں۔ آپ خود بھی افواہوں سے بچیں اور عوام کو بھی بچائیں، باقاعدہ تحقیق کے بعد ہی کوئی بات آگے بڑھائیں۔ امام حضرات اپنی ذمہ داریوں کے مد نظر مسئلہ کو سمجھیں اور عوام کو سمجھائیں کہ تشدد کی کسی کو اجازت نہیں ہے۔ یکطرفہ معاملہ نہ کریں اس بات کو بھی سمجھیں کہ پولیس و انتظامیہ میں سب ہی خراب نہیں ہیں، آپ اس کو نظر انداز نہ کریں کہ گذشتہ جمعہ والے دن ہی لاکھوں لوگوں کا جلوس نکلا اور انہیں افسران اور پولیس والوں نے اس میں پورا ساتھ دیا۔ شہر کے افسران نے بھی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمیں لوگوں کے جذبہ کو سرد کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کی قدر کرتے ہوئے انہیں محبت کے ساتھ سمجھائیں اور جذبہ کو صحیح سمت دیں۔ انہیں بتائیں کہ یہ ہندومسلم کا مسئلہ نہیں بلکہ سیکولرزم بنام ہندوراشٹر کا مسئلہ ہے۔ روس اور اندلس کی تاریخ پڑھیں وہاں پہلے علماء کو بدنام کرکے عوام سے کاٹ دیا گیا پھر اس کے بعد پوری قوم تباہ کر دی گئی، اس کی نزاکت کو بھی سمجھیں کہ کون لوگ علماء کے خلاف بے بنیاد باتیں کر رہے ہیں، ان کی کیا منشاء ہے؟ آخر میں تمام لوگوں کے سامنے شہر قاضی مولانا اسامہ نے اتحاد کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی قیادت میں چلنے کیلئے تیار ہیں، مگر قیادت میں سیاست نہیں چاہتے۔ موجودہ شہریت قانون کے خلاف ہم سب ساتھ ساتھ ہیں اور آخر تک ساتھ رہیں گے۔ نہ ہمیں کسی سے ڈرنے اور خوفزدہ ہونے کی ضرورت ہے اور نہ جذبہ کو ٹھنڈا کرنے کی بلکہ یہ وقت عقلمندی اور ہوشمندی کا ثبوت دینے کا ہے۔ تمام علماء نے ایک رائے ہو کر کہا ہم عوام سے ہر طرح کے تشدد سے بچنے کی اپیل کرتے ہیں۔ میٹنگ میں قاضی شہر مولانا اسامہ قاسمی، مولانامحمد شفیع مظاہری، مفتی اقبال احمد قاسمی، مفتی عبد الرشید قاسمی، مولانا محمد اکرم جامعی، مولانامحمد انعام اللہ قاسمی، مولانا محمد انیس خاں قاسمی، مولانا آفتاب عالم قاسمی، مولانا رئیس قاسمی، مولانا سبحان الٰہی،مولانا کلیم احمد جامعی، مولانا محمد کوثر جامعی، مفتی عزیز الرحمن قاسمی، مولانا انیس الرحمن قاسمی،مولانا عبد الحنان جامعی، مولانا محمد عقیل جامعی، مولاناعبد الاول جامعی، مولانا محمد سعید خاں قاسمی، مولانا شکیل احمد، قاری مجیب اللہ عرفانی، مولاناعزیز الحسن قاسمی، مولانا سمیع اللہ جامعی، مفتی سعد نور قاسمی، قاری عبد المعید چودھری، مولانا محمد شمیم مظاہری، مفتی مفتاح قاسمی،مولانا عبدا لقادر خاں قاسمی،مولانا محمد ارشد قاسمی،مولانا محمد عالم،مولانا شکیل احمد قاسمی،مولانا ابوبکر قاسمی، مولانا محمد سلمان ثاقبی،حافظ نصیر احمد،مولانا رضاء اللہ،مولانا محمد ذاکر قاسمی، مولانا محمد طاہر قاسمی، مولانا امیر اللہ قاسمی، مولانا شکیل احمد مظاہری، حافظ شفیق جامعی، حافظ اخلاق انصاری، حافظ برکت اللہ، مولانا محمد بن یامین، حافظ کلیم احمد، مفتی اسعد الدین قاسمی، مفتی سعود مرشد قاسمی، مولانا محمد یٰسین جامعی مولانا ایاز ثاقبی، مفتی عبد الرحمن مظاہری، مفتی محمد فرقان مظاہری، مولانا محمد جاوید قاسمی کے علاوہ کثیر تعداد میں علماء کرام اور ائمہ مساجد موجود رہے۔

جرم

دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

Published

on

Sanjay-Bhandari-&-Robert

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔

اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’

بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔

Continue Reading

جرم

پونے میں آئی ٹی کمپنی میں کام کرنے والی 22 سالہ خاتون کا ریپ۔ پولیس نے ڈیلیوری بوائے کا تیار کرلیا خاکہ، پولیس تفتیش میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

Published

on

raped

پونے : مہاراشٹر کے پونے میں پولیس نے 22 سالہ آئی ٹی پروفیشنل کے ریپ کیس میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے ڈیلیوری بوائے کے روپ میں داخل ہونے والے شخص کی گرفتاری کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دیں۔ یہ واقعہ بدھ کی شام پونے کی ایک سوسائٹی میں پیش آیا جب ایک نامعلوم شخص نے ڈلیوری ایگزیکٹو کے طور پر پیش کیا۔ ملزم نے خاتون کو قلم مانگنے کے نام پر اندر بھیجا تھا۔ اس کے بعد اس نے فلیٹ کے اندر جا کر دروازہ بند کر دیا اور درندگی کی۔ ملزم نے اس کی تصویر کھینچی اور اسے وائرل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے پیغام چھوڑ دیا۔

پونے پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پونے پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ شام 7.30 بجے کے قریب خاتون کے فلیٹ میں اس وقت پیش آیا جب وہ گھر میں اکیلی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں ایک پرائیویٹ آئی ٹی فرم میں کام کرنے والی خاتون اپنے بھائی کے ساتھ رہتی تھی اور وہ کسی کام سے باہر گیا ہوا تھا۔ ملزم نے خاتون کو بے ہوش کر دیا تھا۔ کچھ دیر بعد جب خاتون کو ہوش آیا تو وہ فرار ہو چکا تھا۔ پونے پولیس کے ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، ڈیلیوری بوائے کے طور پر ظاہر کرنے والے شخص نے متاثرہ لڑکی کو بتایا تھا کہ اس کے لیے کورئیر میں بینک کے کچھ دستاویزات آئے ہیں۔ اس نے رسید دینے کو کہا اور کہا کہ وہ قلم بھول گیا ہے۔ متاثرہ خاتون جب اندر گئی تو ملزم فلیٹ میں داخل ہوا اور اندر سے دروازہ بند کر کے اس کے ساتھ زیادتی کی۔

ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ ملزم نے متاثرہ کی تصویر اس کے فون پر لی تھی۔ اس نے اس کے فون پر ایک پیغام بھی چھوڑا جس میں دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو وہ تصویر وائرل کر دے گا اور وہ دوبارہ آئے گا۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ہم نے 10 ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور جائے وقوعہ کی فرانزک جانچ کی گئی ہے۔ کتوں کی ٹیم بھی طلب کر لی گئی ہے۔ ہم سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور دیگر تکنیکی سراغ کی چھان بین کر رہے ہیں۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم کے فون پر لی گئی تصویر میں متاثرہ کے چہرے کا ایک چھوٹا سا حصہ پکڑا گیا ہے اور اس کی بنیاد پر ایک خاکہ تیار کیا جا رہا ہے۔ پونے پولیس نے بتایا کہ خاتون مہاراشٹر کے دوسرے ضلع کی رہنے والی ہے۔ پولیس نے علاقے کے پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 64 (ریپ)، 77 (وائیورزم) اور 351-2 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ واقعہ پونے کے کونڈوا علاقے میں پیش آیا۔ پونے مہاراشٹر کے آئی ٹی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس واقعے نے خواتین کے تحفظ پر ایک بار پھر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

مالی میں اغوا کیے گئے ہندوستانی… القاعدہ سے جڑی اسلامی دہشت گرد تنظیم جے این آئی ایم کتنی خطرناک ہے، وہ ‘جہادی بیلٹ’ کیسے بنا رہی ہے؟

Published

on

Mali

بماکو : یکم جولائی کو مغربی مالی میں متعدد دہشت گردانہ حملوں کے بعد تین ہندوستانی شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ یہ حملہ کییس میں ڈائمنڈ سیمنٹ فیکٹری میں ہوا، جہاں مسلح افراد کے ایک گروپ نے سائٹ میں گھس کر کارکنوں کو اغوا کر لیا۔ بھارتی وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد فیکٹری کے ملازم تھے اور انہیں جان بوجھ کر پرتشدد دراندازی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔ سرکاری بیان میں، ایم ای اے نے کہا، “یہ واقعہ 1 جولائی کو پیش آیا، جب مسلح حملہ آوروں کے ایک گروپ نے فیکٹری کے احاطے پر ایک مربوط حملہ کیا اور تین ہندوستانی شہریوں کو زبردستی یرغمال بنا لیا۔”

اگرچہ ابھی تک کسی دہشت گرد تنظیم نے اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن جس طرح مالی کے کئی حصوں میں ایک ہی دن مربوط دہشت گرد حملے ہوئے، اس سے شک کی سوئی براہ راست القاعدہ کی حمایت یافتہ تنظیم جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) کی طرف اٹھتی ہے۔ جے این آئی ایم نے اسی دن کئی دوسرے قصبوں جیسے کییس، ڈیبولی اور سندرے میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی۔ حکومت ہند نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے اور مالی کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغویوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔ ہندوستانی سفارت خانہ باماکو میں مقامی حکام اور فیکٹری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے اور متاثرین کے اہل خانہ کو مسلسل آگاہ کیا جا رہا ہے۔

نصرت الاسلام والمسلمین، یا جے این آئی ایم، 2017 میں اس وقت وجود میں آئی جب مغربی افریقہ میں سرگرم چار بڑے جہادی گروپس – انصار دین، المرابیتون، القاعدہ کی سہیل برانچ ان اسلامک مغرب (اے کیو آئی ایم) اور مکنا کتیبات مسینا – تنظیم بنانے کے لیے افواج میں شامل ہوئے۔ یہ بھی ایک بنیاد پرست اسلامی تنظیم ہے، جس کا مقصد ایک بنیاد پرست اسلامی حکومت کی بنیاد رکھنا ہے۔ ایاد اگ غالی اور عمادو کوفہ تنظیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ ایاد ایک تواریگ نسلی رہنما ہے جبکہ کوفہ ایک فولانی ہے، جو مقامی مسلم کمیونٹی میں ایک بااثر اسلامی مبلغ ہے۔ دونوں کے درمیان شراکت داری ظاہر کرتی ہے کہ جے این آئی ایم نہ صرف اسلامی بنیاد پرستی بلکہ علاقائی اور نسلی مساوات کو بھی اپنی حکمت عملی کا حصہ بناتی ہے۔ جے این آئی ایم نے خود کو القاعدہ کے سرکاری نمائندے کے طور پر قائم کیا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں اس کے بعض بیانات میں القاعدہ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، جس سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یہ تنظیم اپنی نظریاتی سمت میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جے این آئی ایم کے پاس فی الحال 5 ہزار سے 6 ہزار جنگجو ہیں۔ اس کا ڈھانچہ انتہائی غیر مرکزیت یافتہ ہے، جو اسے مختلف مقامی حالات کے مطابق ڈھالنے کی اجازت دیتا ہے۔ تنظیم “فرنچائز” کے انداز میں کام کرتی ہے، یعنی مختلف علاقوں میں مقامی کمانڈر آزادانہ طور پر فیصلے کرتے ہیں۔ جے این آئی ایم نہ صرف اچھی طرح سے مسلح ہے بلکہ یہ ان علاقوں میں بھی حکومت کرتی ہے جہاں حکومت کی پہنچ کمزور ہے۔ یہ مختلف دیہاتوں کے ساتھ اسلام کی بنیاد پر سمجھوتہ کرتا ہے اور ان دیہاتوں کی حفاظت کرتا ہے جو اسلامی قانون پر عمل کرتے ہیں۔ اس کے بدلے میں، تنظیم زکوٰۃ (مذہبی ٹیکس) جمع کرتی ہے اور اسلامی شرعی قانون نافذ کرتی ہے، جس میں خواتین کی تعلیم پر سختی سے پابندی ہے۔

پچھلی دہائی کے دوران ساحل کا علاقہ بالخصوص مالی، برکینا فاسو اور نائجر دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے۔ فرانس اور اقوام متحدہ جیسی بین الاقوامی تنظیموں کے کردار پر ناراضگی اور مقامی حکومتوں کے آمرانہ رویے نے صورتحال کو مزید خراب کیا ہے۔ جے این آئی ایم نے عوام کے اس غصے اور حکومت کے انکار کا فائدہ اٹھایا اور اپنا اثر و رسوخ بڑھایا۔ مئی 2025 میں، اس نے جیبو، برکینا فاسو پر حملہ کیا، جس میں 100 افراد ہلاک ہوئے۔ یہی نہیں، جے این آئی ایم اب مغربی مالی سے لے کر بینن، نائیجر اور یہاں تک کہ نائجیریا کی سرحد تک ایک ‘جہادی بیلٹ’ بنانے میں مصروف ہے۔ یہ بیلٹ تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں کو جوڑتی ہے، جہاں یہ شرعی قانون کے تحت ٹیکس اور قواعد جمع کرتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com