Connect with us
Saturday,11-October-2025

جرم

مالیگاؤں میں جنونی بھیڑ نے پھر کیا مسلم نوجوانوں پر جان لیوا حملہ، پولس نے کیا مآب لنچنگ سے انکار، 3 افراد پولس کی گرفت میں مزید گرفتاریاں باقی

Published

on

کرائم اسٹوری : وفا ناہید
اس وقت پورے ملک حالات خراب چل رہے ہیں. 4 ماہ تک کورونا نے سب اس قدر خود میں مصروف رکھا کہ کورونا اور اس سے ہونے والی اموات , لاک ڈاؤن, تالی بجانا , دیا جلانا اور کورونا کو مسلمانوں جوڑ کر تبلیغی جماعت کو نشانہ بنانا ہی اس کا مصرف تھا. اب جب کہ کورونا 5 ماہ مکمل کرکے چھٹے ماہ قدم رکھ چکا ہے وہیں عوام کے دلوں سے کورونا کا خوف تھوڑا کم ہوا اور غیرقانونی سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا. کوارٹنائن سینٹر میں کووڈ پیشنٹ کی آبروریزی سے لے کر قتل و خودکشی اور انکاؤنٹر کے بعد شرپسندوں کا پسندیدہ مشغلہ مآب لنچنگ تک پہنچ گیا. یوں تو لاک ڈاؤن میں چھوٹے موٹے کرائم کا سلسلہ جاری تھا مگر ادھر گذشتہ کچھ دنوں سے مالیگاؤں کے مسلم نوجوانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے. ابھی پچھلے دنوں جلگاؤں ضلع کے پارولہ شہر میں کچھ نوجوانوں کی مآب لنچنگ کا ویڈیو شوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا. جس کے بعد شہر میں تناؤ کا ماحول پیدا ہوگیا تھا. وہ تو مالیگاؤں کے مسلمان صبر و جمیل کا پیکر ہے لہذا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا. اس واردات کی ابھی مذمت ہی جاری تھی کل یعنی عیدالاضحیٰ کے دن مالیگاؤں شہر تعلقہ پولس اسٹیشن کی حد میں دوبارہ کچھ مسلم نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا. اس واردات کے تعلق سے جب نمائندۂ ممبئی پریس نے مالیگاؤں شہر تعلقہ پولس اسٹیشن کے پی آئی نریندر بھدانے سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ مالیگاؤں کے 4 افراد آٹو رکشا سے جارہے تھے . اتنے میں جو کہ ایک بائی اپنی بھیڑ بکریاں لے کر جارہی تھیں , ان نوجوانوں کے ہارن بجانے کے بعد بھی اس نے راستہ نہیں دیا. جس کی وجہ سے وہ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے گالی گلوچ کی. جس کے بعد اس بائی کے افراد خانہ نے بائیک کے ذریعہ ان نوجوانوں کی رکشا کا تعاقب کیا اور ان کے ساتھ مار پیٹ کی. پی آئی بھدانے کے مطابق یہ مآب لنچنگ نہیں تھی. بلکہ بات یہ تھی کہ ان لوگوں نے ان کے گھر والوں کے ساتھ گالی گلوچ کی تھی. بائیک سے آٹو رکشا کا پیچھا کیا گیا. جب وہ نوجوان اپنی جاں بچا کر بھاگنے لگے تو ان پر پتھراؤ کیا. بڑے بڑے پتھر پھینکے گئے جس کی وجہ ایک نوجوان زخمی ہوگیا اور ساتھ ہی ان مشتعل افراد نے ان کی آٹو رکشا MH41 AT 0757 کو بھی پتھر سے توڑ پھوڑ دیا . پی آئی بھدانے نے مزید بتایا کہ ہم نے اس واردات میں 3 افراد کو حراست میں لیا ہے. مزید گرفتاریاں ہونی باقی ہیں. اس کیس کی تحقیقات ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے. ان افراد پر تعزیرات ہند کی دفعات 324 اور 341 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے.
اس واردات کا بھی ویڈیو وائرل ہوا جس میں صاف دکھائی دے رہا ہے بڑے بڑے پتھروں سے آٹو رکشا کی توڑ پھوڑ کی گئی . کہا جارہا ہے کہ جب مسلم نوجوان ان شرپسندوں سے جان بظاہر بھاگ رہے تھے. تب ان پر پتھر برسائے گئے. جنونی ہجوم کی طرف سے یہ ایک جان لیوا حملہ تھا. اگر یہ مسلم نوجوان خدانخواستہ ان کے ہاتھ لگ جاتے تو شاید ان کی لاشیں گھر آتیں. ایک معمولی تکرار کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شہر کا ماحول خراب کرنے کی کوشش کی گئی. اس کے باوجود پولس اسے مآب لنچنگ ماننے کو تیار نہیں. اگر ان نوجوانوں کی غلطی تھی تو پولس سے رجوع کیا جاسکتا تھا. قانون ہاتھ میں لے کر اس طرح تانڈو کرنے کی ضرورت نہیں تھی.

جرم

سرکاری نوکری کے نام پر کروڑوں روپے کی ٹھگی، ملزم دلی سے گرفتار… سینکڑوں بے روزگاروں سے ملزم نے پیسہ وصول کیا تھا

Published

on

Crime

ممبئی : مہاراشٹر کے متعدد اضلاع میں مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار میں سرکاری نوکری دلانے کے نام پر دھوکہ دہی کے الزام میں ممبئی اقتصادی ونگ نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے. نئی ممبئی کا تاجر سنتوش گنپت نے شکایت درج کروائی کہ سرکاری نوکری کے لئے اس سے ملزم نلیش کانشی رام راٹھور نے پانچ لاکھ روپے وصول کئے اور میڈیکل ٹیسٹ و اپوائمنٹ تقرر نامہ کے لئے پانچ سے ۱۵ لاکھ روپے وصول کئے. اس کے خلاف ای او ڈبلیو نے کیس درج کیا کیونکہ اس نے نوکری کا لالچ دے کر 2.88 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی ہے اور تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ اس نے ۱۰ کروڑ کا دھوکہ کیا ہے, اقتصادی ونگ نے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کے لئے ٹیم تشکیل دی اور آکولہ سمیت دیگر علاقوں میں اس کی تلاشی لی گئی ملزم نے ۲۰۲۲ میں سینکڑوں نوجوانوں کو آر سی ایف میں تقرری کے لیے دھوکہ دیا اس کی شکایت ای او ڈبلیو میں کی گئی. ای او ڈبلیو کو اطلاع ملی کہ ملزم دلی سے فرار ہونے کی سعی کر رہا ہے اس پر پولس نے اسے دلی سے گرفتار کیا ملزم کے خلاف ممبئی ای او ڈبلیو اور پونہ ڈکن میں مجرمانہ معاملہ درج ہے اس کی مزید تفتیش جاری ہے. ای او ڈبلیو کے سربراہ نشت مشرا کی سربراہی میں یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی انڈرورلڈ ڈان ڈی کے راؤ ہفتہ وصولی کی پاداش میں گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی انڈورلڈ ڈان چھوٹا راجن گینگ کا رکن گینگسٹر ڈی کے راؤ کو ممبئی کرائم برانچ نے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے. اس کے ساتھ پولس نے اس کے دو ساتھیوں انیل سنگھ اور میمت بھوٹا کو بھی گرفتار کیا ہے گینگسٹر نے میمت بھوٹا کے ساتھ مل کر سرمایہ کار سے ایک کروڑ ۲۵ لاکھ روپے وصول کئے تھے اور انہیں برے نتائج کی دھمکی دی تھی, جس کے بعد اس کی شکایت شکایت کنندہ نے پولس میں درج کروائی. پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی کے راؤ کو گرفتار کر کے اس کا ریمانڈ حاصل کر لیا ہے. ممبئی کرائم برانچ نے اس سے بھی ڈی کے راؤ کو ایک ہوٹل مالک کو دھمکی دے کر ۲ کروڑ ۵۰ لاکھ روپے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اس کے ساتھ اس کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا


مضافاتی ساکی ناکہ علاقہ میں ہوٹل مالک کو دھمکی دی گئی تھی اور جبرا ہوٹل پر قبضہ کو بھی الزام ہے. اس معاملہ میں ایک کیس درج کیا گیا تھا اس میں ڈی کے راؤ ضمانت پر ہے. گزشتہ شب ڈی کے راؤ اپنے پرانے کیس کی سماعت کے سلسلے میں سیشن کورٹ میں حاضری کے غرض سے گیا تھا, اسی دوران پولس نے اسے گرفتار کر لیا. اس معاملہ میں پولس اس سے اور اس کے ساتھیوں سے باز پرس کر رہی ہے. بتایا جاتا ہے کہ ڈی کے راؤ کا دھاراوی علاقہ میں اب بھی دبدبہ اور دہشت ہے اور وہ ہفتہ وصولی سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے. اس پر کرائم برانچ نے اب اپنا شکنجہ کس دیا ہے. جس سے انڈرورلڈ میں دہشت پائی جارہی ہے. اس معاملہ میں کرائم برانچ ڈی کے راؤ کے ساتھیوں سے بھی باز پرس کرے گی, اس کے ساتھ ہی کرائم برانچ ان متاثرین سے بھی باز پرس کرے گی جو ڈی کے راؤ کے عتاب کا شکار تھے

Continue Reading

(جنرل (عام

مغربی بنگال میڈیکل کالج کے باہر اوڈیشہ کی طالبہ کی اجتماعی عصمت دری، ملزم فرار

Published

on

کولکتہ، اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والی دوسرے سال کی طالبہ کے ساتھ جمعہ کی رات مغربی بردوان ضلع کے درگا پور میں ایک نجی میڈیکل کالج کے باہر مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی، پولیس نے ہفتہ کو تصدیق کی۔ واقعے کے سلسلے میں متعدد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولیس نے اطلاع دی کہ اوڈیشہ کے جلیشور کی رہنے والی طالبہ کالج کے احاطے سے ایک ہم جماعت کے ساتھ باہر کھانا کھانے کے لیے نکلی تھی “الزام ہے کہ اس وقت بدمعاشوں نے انہیں ہراساں کرنا شروع کر دیا، انہوں نے اپنے دوست کا بھی پیچھا کیا، جو ڈر کر بھاگ گیا۔ لڑکی کو اکیلے پا کر بدمعاش اسے گھسیٹتے ہوئے قریبی جنگل میں لے گئے جہاں اس جرم کا ارتکاب کرنے والے ریاست کے ایک سینئر پولیس افسر یقین دہندہ-دگرتے” کالج انتظامیہ نے پہلے ہی پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق، طالب علم رات 8.30 بجے کے قریب کالج کے احاطے سے نکلا تھا۔ جمعہ کو رات کے کھانے کے لیے۔ اس وقت کئی نوجوانوں نے طالب علم کا راستہ روک دیا۔ اس کے بعد اسے پرائیویٹ میڈیکل کالج کیمپس کے پیچھے جنگل میں لے جا کر مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی۔

اجتماعی زیادتی کے بعد طالبہ کا موبائل فون بھی مبینہ طور پر ملزمان چھین کر لے گئے۔ طالب علم فی الحال ہسپتال میں داخل ہے۔ گھر والوں کا کہنا تھا کہ وہ اسے تعلیم کے لیے اس حالت میں نہیں رکھنا چاہتے۔ اس کے والدین نے میڈیا کو بتایا، “میری بیٹی یہاں محفوظ نہیں ہے۔ میں اسے مزید یہاں اپنی تعلیم جاری رکھنے نہیں دوں گا۔ میں اسے گھر لے جاؤں گا،” اس کے والدین نے میڈیا کو بتایا۔ اگرچہ درگاپور کے نیو ٹاؤن شپ پولیس اسٹیشن کے افسران نے تحقیقات شروع کردی ہیں، تاہم ملزمان کی شناخت ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ بی جے پی کی مقامی قیادت نے پہلے ہی اس واقعہ کے خلاف احتجاج کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ آر جی کار عصمت دری اور جونیئر ڈاکٹر کے قتل کیس سے متعلق کئی تفصیلات کو دبانے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں ایسی کوئی پردہ پوشی نہیں ہونی چاہیے۔

قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی رکن ارچنا مجمدار نے بھی اس واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ آر جی کار کیس کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، “جنسی زیادتی اور عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ مجرموں کو فوری طور پر پکڑ کر سزا نہیں دی جا رہی ہے، ہم نے مغربی بنگال میں کسی بھی عصمت دری یا قاتل کو حتمی سزا ہوتے نہیں دیکھا، کسی کو پھانسی نہیں دی گئی، مسلسل احتجاج کے باوجود انصاف میں تاخیر ہو رہی ہے، اور نہ ہی کسی مجرم کو سزا دی جا رہی ہے۔ غیر مرئی اثر و رسوخ۔” گزشتہ سال 9 اگست کو آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے سیمینار ہال میں پوسٹ گریجویٹ ٹرینی کی لاش ملی تھی۔ اس واقعے نے پورے ملک اور اس سے باہر صدمے کی لہریں بھیج دیں، جس سے ڈاکٹروں، عام شہریوں اور گھرانوں کی خواتین کی طرف سے بڑے پیمانے پر اور مسلسل احتجاج کو جنم دیا۔ جب کہ واحد مجرم سنجوئے رائے کو پہلے ہی ایک ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے، مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے ایک سال گزرنے کے بعد بھی اس جرم کے پیچھے “بڑی سازش” کی تحقیقات ابھی تک مکمل نہیں کی ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com