Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

بزنس

مالیگاؤں کا فلائی اوور بریج اپنی آدھی ادھوری تعمیر پر اشکبار ! شہری لیڈران کی آپسی رنجش سے کروڑوں کی لاگت سے تعمیر ہونے والے بریج کا کام ایک بار پھر التواء کا شکار!!

Published

on

malegaon-breach

مالیگاؤں (خیال اثر)
بات صدیوں پرانی ہے جب ہندوستان میں شیو شاہی نہیں بلکہ بادشاہی نظام رائج تھا. ہندوستان کے تخت پر شیر شاہ سوری بادشاہی کررہے تھے. شیر شاہ سوری نے آمد و رفت میں آسانیاں بہم کرنے کے لئے طویل ترین شاہراہ آگرہ روڈ کی تعمیر کروائی تھی. یہ آگرہ روڈ اٹھلاتی بل کھاتی ہوئی مالیگاؤں سے بھی گزرتی ہے. ترقی یافتہ زمانے میّ اس شاہراہ پر بھاری بھرکم موٹر گاڑیوں کی آمد و رفت نےاس درجہ اضافہ کردیا ہے کہ پیدل چلنے والے افراد کا اس روڈ پر نکلنا محال ہو کر رہ گیا ہے.آج جو بھی اس شاہراہ سے پیدل گزرنا چاہتا ہے وہ اپنی جان اپنی ہی ہتھیلیوں پر لئے سفر کرتا نظر آتا ہے. قابل غور بات یہ ہے کہ اسی شاہراہ سے ہزاروں کمسن طلباء و طالبات دینی و عصری درسگاہوں کے لئے آتے جاتے رہتے ہیں. اس شاہراہ پر رونما ہونے والے ہزاروں ناگہانی حادثات میں تقریباً اتنے ہی افراد یا تو موت کا شکار ہو گئے یا پھر شدید مجروح ہوتے ہوئے زندگی بھر کے لئے اپاہج ہو گئے ہیں. اس روڈ پر روز بروز حادثوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے سیاسی اکابرین کو مجبور کیا کہ وہ کوئی ایسا ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دیں کہ حادثوں پر روک لگ جائے. ماضی کے رکن اسمبلی نے اپنی مثبت تعمیری و سیاسی سوچ کا اظہار کرتے ہوئے اس روڈ پر “خواجہ غریب نواز “سے منسوب فلائے اوور بریج کا نہ صرف منصوبہ پیش کیا بلکہ اسمبلی اجلاس میں اپنے ٹھوس دلائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ریاستی حکومت سے 21 کروڑ 73 لاکھ کا خطیر بجٹ بھی منظور کر وا لیا .بڑے ہی دھوم دھام اور طمطراق سے فلائی اوور بریج کا تعمیری کام بھی شروع کیا گیا لیکن آج نصف سے زائد تعمیر مکمل ہونے کے بعد نصف نامکمل فلائی اوور بریج کسی دیو مالائی عفریت کی طرح منہ پھاڑے اپنی بھوک کا اظہار کررہا ہے. سابق رکن اسمبلی کے مخالفین نے زیر تعمیر بریج کی لمبائی بڑھانے کا شوشہ چھوڑتے ہوئے اس کی تعمیر پر روک لگا دی ہے حالانکہ اس فلائی اوور کی تعمیر کا ٹھیکہ لینے والے ٹھیکدار نے ریاستی حکومت کے ذمہ داران اور سیاسی مخالفین سے گفت و شنید کرتے ہوئے لاکھ کوششیں کر ڈالیں کہ کوئی ایسا درمیانی راستہ اختیار کر لیا جائے کہ کسی بھی طرح سے اس فلائی اوور بریج کی وہ تعمیر مکمل کرتے ہوئے اپنے سینے پر تمغہ اعزاز کا حامل بن جائے لیکن ٹھیکدار کی لاکھ کوششیں اور گفت و شنید بھی کوئی مستقل لائحہ عمل پر نہیں پہنچ پائیں. مہینوں قلب شہر میں موجود آگرہ روڈ پر کھڑی ہوئی دیو ہیکل مشینیں اور دیگر تعمیری ساز و سامان رفتہ رفتہ غائب ہوتے گئے. شہریان کا بھی دیرینہ خواب تھا کہ جس طرح ناسک, بھیونڈی اور ممبئی میں فلائے اوور بریج کا جال بچھاتے ہوئے وہاں کے سیاسی نمائندوں نے اپنے اپنے شہروں کو خوب صورت اور حادثات سے پاک, محفوظ راہگزر دی ہیں بالکل اسی طرز پر کم از کم ایک فلائی اوور بریج تو مالیگاؤں میں تعمیر ہو جائے.
حالانکہ یہ حقیقت ہے کہ صرف ایک فلائی اوور بریج تعمیر ہونے سے نہ تو حادثات کا تدارک ہوگا اور نہ ہی مالیگاؤں بھیونڈی , ناسک اور ممبئی جیسا خوب صورت شہر بن جائے گا لیکن ایک حد تک تو خوب صورتی میں اضافے کا سبب ضرور بن سکتا تھا. ماضی کے سیاسی نمائندگان نے مثبت, معیاری, سیاسی اور تعمیری سوچ و فکر کے ہمراہ اپنی سیاسی اجارہ داری برسوں قائم رکھی تھی جبکہ حالیہ سیاست دانوں کا حال یہ ہے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کے تمام ترتعمیری اقدامات پر روک لگانے کے لئے شیشہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور یہ ذہنیت نہ صرف شہر کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی جارہی ہے بلکہ خود ان کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ کے مترادف ہے. اگر آج یہ فلائی اوور بریج تعمیری مراحل سے گزرتے ہوئے آمد و رفت کے لئے جاری کردیا جاتا تو آمد و رفت میں بے شمار آسانیاں بہم ہو سکتی تھیں. آئے دن ہونے والے ناگہانی حادثات سے بے گناہوں کی اموات کا سلسلہ تھم سکتا تھا. ایک بہترین اچھا اور دیر پا تعمیری اقدام آج التواء کا شکار ہو کر معمہ بنا ہوا ہے کہ آیا کیا کبھی اس آدھے ادھورے فلائی اوور بریج کا کام تکمیل تک پہنچے گا یا پھر یہ فلائی اوور بریج بھی بنکر بازار, عبدالعزیز کلو اسٹیڈیم, مکند واڑی کامپلیکس کی طرح کھنڈر ہوتا ہوا اپنی آدھی ادھوری تعمیر پر آنسو بہاتا ہوا ملبے کا ڈھیر بن جائے گا.

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

بزنس

اب دھاراوی سے کولابہ اور باندرہ-ورلی سی لنک جانے والے مسافروں کے لیے سفر آسان، سی لنک کو جوڑنے والا کالا نگر جنکشن کا تیسرا پل کھلا ہے۔

Published

on

Kalanagar-Flyover

ممبئی : دھاراوی سے کولابہ یا باندرہ ورلی سی لنک جانے والے مسافروں کا سفر اب آسان ہو جائے گا۔ کالا نگر جنکشن کا تیسرا پل بغیر کسی افتتاح کے گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ دھاراوی جنکشن سے سی لنک کی طرف جانے والے پل کی تعمیر کا کام کئی روز قبل مکمل ہوا تھا۔ مقامی ایم ایل اے ورون سردیسائی کئی دنوں سے ممبئی میٹرو پولیٹن ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے) سے پل کو کھولنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ اس سے پہلے ایم ایل اے ورون سردیسائی نے الزام لگایا تھا کہ پل کی تعمیر کا کام مکمل ہونے کے باوجود سینئر وزراء کے وقت نہ ملنے کی وجہ سے ایم ایم آر ڈی اے پل کو نہیں کھول رہا ہے۔

ورون کے مطابق، یہ پل بدھ کو بغیر کسی پروگرام کے عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔ پل کے کھلنے سے گاڑیاں جنکشن پر رکے بغیر سی لنک کی طرف بڑھ سکیں گی۔ کالا نگر فلائی اوور بی کے سی سے متصل ہے۔ بی کے سی ملک کے بڑے کاروباری مرکزوں میں سے ایک ہے۔ کئی ملکی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ہیڈ کوارٹر یہاں موجود ہیں۔ بی کے سی میں روزانہ سینکڑوں گاڑیاں آتی اور جاتی ہیں۔

کالا نگر جنکشن پر ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے کے لیے کالا نگر فلائی اوور پروجیکٹ کے تحت 3 پلوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔ تین میں سے دو پل پہلے ہی گاڑیوں کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔ اب تیسرے اور آخری پل کو بھی بدھ کو کھول دیا گیا۔ اس پروجیکٹ کے تحت بی کے سی سے باندرہ-ورلی سی لنک کی طرف پل کا تعمیراتی کام فروری 2021 میں ہی مکمل ہو گیا تھا۔ دوسرا فلائی اوور بی کے سی سمت سے ورلی-باندرہ سی لنک سمت کی طرف تعمیر کیا جا رہا ہے۔ تیسرا پل سیون دھاراوی لنک روڈ سے سی لنک کی طرف تعمیر کیا جا رہا ہے۔ میٹرو ٹو بی کوریڈور کے تعمیراتی کام کی وجہ سے اس فلائی اوور کا تعمیراتی کام متاثر ہوا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کووِڈ ویکسینیشن کو ناگہانی اموات سے جوڑنے والے بیانات غلط ہیں۔ بغیر ثبوت کے دعوے کرنے سے ویکسین پر لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔

Published

on

Covid-Attack

نئی دہلی : حالیہ دنوں میں دل کا دورہ پڑنے سے اچانک موت کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے بعد سوالات اٹھنے لگے کہ کیا اس کا کووڈ ویکسین سے کوئی تعلق ہے؟ مرکزی وزارت صحت نے اس معاملے پر ایک اہم وضاحت جاری کی ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ کوویڈ 19 ویکسین لینے اور نوجوانوں میں اچانک ہونے والی اموات کے درمیان کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) اور نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) نے مختلف تحقیق کی بنیاد پر یہ معلومات دی ہیں۔

وزارت صحت نے یہ بھی کہا کہ کووڈ ویکسینیشن سے اچانک موت کا خطرہ نہیں بڑھتا۔ یہ معلومات کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا کی جانب سے کووڈ ویکسین کے حوالے سے سوالات اٹھانے کے بعد دی گئی ہے۔ وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا کہ ملک میں مختلف ایجنسیوں کے ذریعے اچانک اموات کے معاملات کی جانچ کی گئی ہے۔ ان مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ کوویڈ 19 ویکسینیشن اور ملک میں اچانک ہونے والی اموات کی اطلاعات کے درمیان کوئی براہ راست تعلق نہیں ہے۔

وزارت نے یہ بھی کہا کہ اچانک ہارٹ اٹیک سے ہونے والی اموات متعدد وجوہات کی وجہ سے ہو سکتی ہیں۔ ان میں جینیات، طرز زندگی، پہلے سے موجود صحت کے حالات اور کووڈ کے بعد کی پیچیدگیاں شامل ہیں۔ آئی سی ایم آر اور این سی ڈی سی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں کوویڈ 19 ویکسین محفوظ اور موثر ہیں۔ ان سے سنگین ضمنی اثرات کے معاملات بہت کم ہوتے ہیں۔

حکومت کی طرف سے یہ ردعمل کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا کے اس الزام کے بعد آیا ہے کہ کووڈ ویکسین کی جلد منظوری اور لوگوں میں اس کی تقسیم بھی دل کا دورہ پڑنے سے ہونے والی اموات کی وجہ ہو سکتی ہے۔ حکام کے مطابق ضلع حسن میں گزشتہ 40 دنوں میں دل کا دورہ پڑنے سے کم از کم 22 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے پانچ کی عمریں 19 سے 25 سال کے درمیان تھیں۔ زیادہ تر اموات بغیر کسی علامات کے ہوئیں۔ بہت سے لوگ اچانک گھروں یا عوامی مقامات پر گر گئے۔

ایک بیان میں سدارامیا نے کہا کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران صرف ہاسن ضلع میں ہی دل کا دورہ پڑنے سے بیس سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ ان اموات کے پیچھے وجوہات جاننے اور ان کا حل تلاش کرنے کے لیے ڈاکٹر رویندر ناتھ کی قیادت میں ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہیں 10 دن میں رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔ وزارت صحت نے واضح کیا ہے کہ کوویڈ 19 کی ویکسین محفوظ ہیں اور اچانک اموات کی وجہ نہیں ہیں۔ یہ آئی سی ایم آر اور این سی ڈی سی کے ذریعہ کئے گئے مطالعات سے سامنے آیا ہے۔ اگرچہ کچھ لوگوں کو دل کا دورہ پڑا ہے، لیکن اس کے پیچھے دیگر وجوہات ہوسکتی ہیں جیسے طرز زندگی اور پہلے سے موجود بیماریاں۔ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com