(جنرل (عام
محنت کشوں کا شہر مالیگاؤں اس شہر نے اُردو ادب کو قلم کے سپاہی عطا کئے ہیں

(وفا ناہید)
مالیگاؤں میں 5 روزہ اُردو کتاب میلے کا شاندار آغاز ہوگیا. اس موقع پر مہاراشٹر اُردو اکیڈمی کے چیئرمین ڈاکٹر احمد رانا صدیقی ممبئی سے تشریف لائے تھے. آج صبح ساڑھے 11بجے موصوف نے نمائندے نے تفصیلی گفتگو کی. اُردو کے اہل ذوق قارئین کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کا یہ انٹرویو حاضر خدمت ہے . محترم ڈاکٹر احمد رانا صدیقی نے ممبئی پریس کو بتایا کہ اُردو اکیڈمی کی جانب سے ہمارے ابھی جو آنے والے پروگرام ہونے والے ہیں. اس میں اُردو لائبریری اور اردو گھر کا جو مطالبہ ہے اسے پورا کیا جائے گا. اس کے علاوہ اُردو کے فروغ کے لئے بہت سارے پروگرام منعقد کئے جائینگے. کئی ضلعوں میں اُردو کو روزگار سے جوڑنے کے لئے کیا تدبیریں ہیں. اس کی تیاریاں چل رہی ہیں. موصوف نے مہاراشٹر میں اُردو کے مستقبل کے تعلق سے کہا کہ مہاراشٹر میں اُردو کا مستقبل بہت سنہرا ہے. بہت پیارا ہے. پورے ہندوستان میں سب سے زیادہ بہتر اُردو مہاراشٹر ہی میں فروغ پارہی ہے. نمائندے نے جب مہاراشٹر اُردو اکیڈمی کے 2018 کے ایوارڈ یافتگان کے بارے میں دریافت کیا کہ رکن اُردو اکیڈمی ایوارڈ کی شفارش کے بدلے ایوارڈ کی رقم کی مانگ کرتے ہیں تو موصوف نے کہا کہ ہم بالخصوص آپ سے ایک چیز جاننا چاہتے ہیں کہ ابھی تک یہ چیز ہماری جانکاری میں نہیں تھی. کیونکہ اس بار ہم نے پوری کوشش کی تھی کہ صحیح لوگوں کو ایوارڈ ملے لیکن اگر ایسی کہیں ذرا سی بھی لغزش یا غلطیاں پائی جاتی ہیں تو برائے کرم ان کی تفصیل مجھے ارسال کرنے کی زحمت کریں اور مجھے بتائیں . تاکہ میں اس پر پورے طریقے سے غور و فکر کرکے ان اراکینوں کو جنھوں نے اس طرح کی حرکتیں کی ہیں ان کو یا تو اکیڈمی کی جانب سے برخاست کیا جائے گا یا ان کو اس کی سزا منتخب کی جائے گی تاکہ آئندہ وہ اس طرح کی غلطی نہ کرسکے . ویسے میری جانکاری میں بالکل نہیں ہے. پھر بھی اگر آپ اس کی جانکاری دینے کی کوشش کریں گی تو میں آپ کا بے حد شکر گزار رہوں گا کہ ایسی حرکتیں اگر ہوئی ہیں تو اگر ایک بھی آدمی مجھ کو مل جاتا ہے کہ واقعی میں میرے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ میں نے ایوارڈ لیا ہے اور پیسہ میں نے دے دیا ہے. ایسا کوئی ایک آدمی بھی مل جاتا ہے تو میں شکر گزار رہوں گا جانکاری دینے کے لئے اور یہ جانکاری خفیہ رکھی جائے گی. دوسری بات یہ ہے کہ آنے والے وقت میں ہم نے یہی کوشش کیا تھا چونکہ ہمارے پاس وقت بہت کم تھا جس وقت ہم کو یہ عہدہ ملا تو ایوارڈ دینے کی جو کوششیں ہوتی ہیں جو ذرائع ہوتے ہیں. اس میں کافی وقت لگتا ہے. جب موصوف سے پوچھا گیا کہ مہاراشٹر اُردو اکیڈمی کا ایوارڈ قابلیت کو دیا جاتا ہے یا شفارش کو ؟ تو موصوف نے نہایت خندہ پیشانی سے اس کی وضاحت کی کہ
جب ہمیں عہدہ ملا تو ہمارے پاس بہت کم وقت تھا کہ نئے ممبران کا انتخاب کرنا تو اس کے لئے ہمارے پاس وقت نہیں تھا. پہلے سے چونکہ کچھ چیزیں طے ہوچکی تھی جس کے تحت اتنے سارے پروگرام ہم کو مجبوراً کرنے پڑیں. پھر بھی ہم نے اس پر نظر رکھی ہے . پھر بھی کسی سے کہیں کوئی غلطی ہوئی ہے تو اگر موقع ملتا ہے تو برائے کرم مجھ کو بتائے کہ فلاں فلاں لوگوں کی شفارش گئی تھی ان کی یا اس لائق نہیں تھے کہ ان کو ایوارڈ دیا گیا ہے. تو ہم اس پر نظر ثانی کریں گے اور آئندہ اس طرح کی غلطی نہ ہو اس پر پورا غور و خوض کیا جائے گا. میں بہت شکر گزار رہوں گا . ڈاکٹر صاحب نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ دیکھئے میں واقعی میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اُردو اکیڈمی میں ایسی جو بھی حرکتیں ہورہی ہیں مطلب یہاں کے ممبران یا یہاں کے افسران اگر اس کا غلط یا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں تو میں اس کی تاک میں ہوں کہ اے کاش مجھے وہ غلطی ملے تو میں پوری ذمے داری کے ساتھ اس پر کاروائی کروں گا اور آئندہ اکیڈمی کی جانب سے کوئی سوچے بھی نہ ایسی غلطی کرنے کے بارے میں. میں ان کی ایسی سزا منتخب کراؤں گا. میں ابھی مالیگاؤں پہنچا ہوں اور ابھی اُردو گھر دیکھنے جارہا ہوں. وہاں ہم کیا کرسکتے ہیں اور ہم نے ارادہ بنایا ہے اُردو گھر دیکھنے کے بعد ہم کو اچھا لگا تو آئی اے ایس اور آئی پی ایس کی کوچنگ سینٹر بھی ہم اسی گھر میں شروع کریں گے جس میں مسلم نوجوان اگر آئی اے ایس , آئی پی ایس کی تیاری کرنا چاہتے ہیں تو ان کے لئے بہتر سہولت مہیا کی جائے گی. دوسرے آج میری بات ہوئی ہے
بھارت سرکار سے جناب نقوی صاحب سے جو پروگرام چل رہا ہے مسلم بالخصوص اقلیتوں کے لئے میں چاہوں گا کہ یہاں بھی ایک سینٹر نوجوانوں کے لئے شروع کیا جائے تاکہ وہ اس سے کچھ ہنر سیکھ سکے. یہ ہمارے پروگرام ہے. آج ہم ان ساری چیزوں کا معائنہ کرکے طے کرلیں گے تو آنے والے وقت میں ہم یہ سارے پروگرام ہم یہاں شروع کریں گے.
مالیگاؤں کے تعلق سے پوچھے جانے پر موصوف نے کہا کہ میں 6 سال قبل جب مہانگرپالیکا کا چناؤ تھا جس میں مجھے مالیگاؤں کی ذمے داری سونپی گئی تھی اس وقت میں لگ بھگ 1 مہینہ مالیگاؤں میں تھا. میں نے 16 مسلم امیدوار دیئے تھے لیکن اتفاق کہ ہمارے امیدوار ہار گئے تھے لیکن ہم نے کوشش کیا تھا اس شہر کو بہتر بنانے کے لئے لیکن یہاں کی عوام نے بی جے پی کے نام پر ہمیں ووٹ نہیں دیا تھا. اس وقت پورا مہینہ مالیگاؤں میں تھے. یہاں کا جائزہ بھی لیا تھا کہ ہم کچھ کریں گے لیکن یہاں کے لوگوں نے اس وقت توجہ نہیں دیا. اب انشاء اللہ تعالیٰ آنے والے وقت میں ہم کیا کرسکتے ہیں کہ اُردو اکیڈمی ہمارے پاس میں ہے. اس کے تحت ہم انشاء اللہ بہت کچھ کرنے کی کوشش کریں گے. مالیگاؤں ہمیں بہت پسند ہے. یہاں کے لوگ بھی بہت پسند ہے. جب نمائندہ نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ مالیگاؤں سے اُردو اکیڈمی کا کوئی رکن منتخب نہیں کیا جاتا تو موصوف نے کہا کہ آئندہ باڈی میں مالیگاؤں سے بھی اکیڈمی کے رکن کو منتخب کیا جائے گا. اس ر غور و خوص چل رہا ہے. اس بار انشاء اللہ مالیگاؤں سے ضرور اکیڈمی کے رکن کا انتخاب عمل میں آئے گا.
موصوف نے اہلیان مالیگاؤں کو پیغام دیا ہے کہ مالیگاؤں سے مجھے بہت لگاؤ ہے . اس کی وجہ ہے کہ یہ زرخیز شہر ہے. اس کے علاوہ یہ محنت کشوں کا شہر ہے. یہاں جو لوگ رزق تلاش کرتے ہیں. روز کنواں کھودکر پانی پینے والے لوگ انتہائی سادہ اور معصوم ہے. مالیگاؤں شہر نے ادب کو قلم کے سپاہی عطا کئے ہیں جو دن رات اُردو ادب کی خدمت میں لگے ہیں.
سیاست
ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔
نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔
نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا