Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

محنت کشوں کا شہر مالیگاؤں اس شہر نے اُردو ادب کو قلم کے سپاہی عطا کئے ہیں

Published

on

(وفا ناہید)
مالیگاؤں میں 5 روزہ اُردو کتاب میلے کا شاندار آغاز ہوگیا. اس موقع پر مہاراشٹر اُردو اکیڈمی کے چیئرمین ڈاکٹر احمد رانا صدیقی ممبئی سے تشریف لائے تھے. آج صبح ساڑھے 11بجے موصوف نے نمائندے نے تفصیلی گفتگو کی. اُردو کے اہل ذوق قارئین کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کا یہ انٹرویو حاضر خدمت ہے . محترم ڈاکٹر احمد رانا صدیقی نے ممبئی پریس کو بتایا کہ اُردو اکیڈمی کی جانب سے ہمارے ابھی جو آنے والے پروگرام ہونے والے ہیں. اس میں اُردو لائبریری اور اردو گھر کا جو مطالبہ ہے اسے پورا کیا جائے گا. اس کے علاوہ اُردو کے فروغ کے لئے بہت سارے پروگرام منعقد کئے جائینگے. کئی ضلعوں میں اُردو کو روزگار سے جوڑنے کے لئے کیا تدبیریں ہیں. اس کی تیاریاں چل رہی ہیں. موصوف نے مہاراشٹر میں اُردو کے مستقبل کے تعلق سے کہا کہ مہاراشٹر میں اُردو کا مستقبل بہت سنہرا ہے. بہت پیارا ہے. پورے ہندوستان میں سب سے زیادہ بہتر اُردو مہاراشٹر ہی میں فروغ پارہی ہے. نمائندے نے جب مہاراشٹر اُردو اکیڈمی کے 2018 کے ایوارڈ یافتگان کے بارے میں دریافت کیا کہ رکن اُردو اکیڈمی ایوارڈ کی شفارش کے بدلے ایوارڈ کی رقم کی مانگ کرتے ہیں تو موصوف نے کہا کہ ہم بالخصوص آپ سے ایک چیز جاننا چاہتے ہیں کہ ابھی تک یہ چیز ہماری جانکاری میں نہیں تھی. کیونکہ اس بار ہم نے پوری کوشش کی تھی کہ صحیح لوگوں کو ایوارڈ ملے لیکن اگر ایسی کہیں ذرا سی بھی لغزش یا غلطیاں پائی جاتی ہیں تو برائے کرم ان کی تفصیل مجھے ارسال کرنے کی زحمت کریں اور مجھے بتائیں . تاکہ میں اس پر پورے طریقے سے غور و فکر کرکے ان اراکینوں کو جنھوں نے اس طرح کی حرکتیں کی ہیں ان کو یا تو اکیڈمی کی جانب سے برخاست کیا جائے گا یا ان کو اس کی سزا منتخب کی جائے گی تاکہ آئندہ وہ اس طرح کی غلطی نہ کرسکے . ویسے میری جانکاری میں بالکل نہیں ہے. پھر بھی اگر آپ اس کی جانکاری دینے کی کوشش کریں گی تو میں آپ کا بے حد شکر گزار رہوں گا کہ ایسی حرکتیں اگر ہوئی ہیں تو اگر ایک بھی آدمی مجھ کو مل جاتا ہے کہ واقعی میں میرے ساتھ ایسا ہوا ہے کہ میں نے ایوارڈ لیا ہے اور پیسہ میں نے دے دیا ہے. ایسا کوئی ایک آدمی بھی مل جاتا ہے تو میں شکر گزار رہوں گا جانکاری دینے کے لئے اور یہ جانکاری خفیہ رکھی جائے گی. دوسری بات یہ ہے کہ آنے والے وقت میں ہم نے یہی کوشش کیا تھا چونکہ ہمارے پاس وقت بہت کم تھا جس وقت ہم کو یہ عہدہ ملا تو ایوارڈ دینے کی جو کوششیں ہوتی ہیں جو ذرائع ہوتے ہیں. اس میں کافی وقت لگتا ہے. جب موصوف سے پوچھا گیا کہ مہاراشٹر اُردو اکیڈمی کا ایوارڈ قابلیت کو دیا جاتا ہے یا شفارش کو ؟ تو موصوف نے نہایت خندہ پیشانی سے اس کی وضاحت کی کہ
جب ہمیں عہدہ ملا تو ہمارے پاس بہت کم وقت تھا کہ نئے ممبران کا انتخاب کرنا تو اس کے لئے ہمارے پاس وقت نہیں تھا. پہلے سے چونکہ کچھ چیزیں طے ہوچکی تھی جس کے تحت اتنے سارے پروگرام ہم کو مجبوراً کرنے پڑیں. پھر بھی ہم نے اس پر نظر رکھی ہے . پھر بھی کسی سے کہیں کوئی غلطی ہوئی ہے تو اگر موقع ملتا ہے تو برائے کرم مجھ کو بتائے کہ فلاں فلاں لوگوں کی شفارش گئی تھی ان کی یا اس لائق نہیں تھے کہ ان کو ایوارڈ دیا گیا ہے. تو ہم اس پر نظر ثانی کریں گے اور آئندہ اس طرح کی غلطی نہ ہو اس پر پورا غور و خوض کیا جائے گا. میں بہت شکر گزار رہوں گا . ڈاکٹر صاحب نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ دیکھئے میں واقعی میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اُردو اکیڈمی میں ایسی جو بھی حرکتیں ہورہی ہیں مطلب یہاں کے ممبران یا یہاں کے افسران اگر اس کا غلط یا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں تو میں اس کی تاک میں ہوں کہ اے کاش مجھے وہ غلطی ملے تو میں پوری ذمے داری کے ساتھ اس پر کاروائی کروں گا اور آئندہ اکیڈمی کی جانب سے کوئی سوچے بھی نہ ایسی غلطی کرنے کے بارے میں. میں ان کی ایسی سزا منتخب کراؤں گا. میں ابھی مالیگاؤں پہنچا ہوں اور ابھی اُردو گھر دیکھنے جارہا ہوں. وہاں ہم کیا کرسکتے ہیں اور ہم نے ارادہ بنایا ہے اُردو گھر دیکھنے کے بعد ہم کو اچھا لگا تو آئی اے ایس اور آئی پی ایس کی کوچنگ سینٹر بھی ہم اسی گھر میں شروع کریں گے جس میں مسلم نوجوان اگر آئی اے ایس , آئی پی ایس کی تیاری کرنا چاہتے ہیں تو ان کے لئے بہتر سہولت مہیا کی جائے گی. دوسرے آج میری بات ہوئی ہے
بھارت سرکار سے جناب نقوی صاحب سے جو پروگرام چل رہا ہے مسلم بالخصوص اقلیتوں کے لئے میں چاہوں گا کہ یہاں بھی ایک سینٹر نوجوانوں کے لئے شروع کیا جائے تاکہ وہ اس سے کچھ ہنر سیکھ سکے. یہ ہمارے پروگرام ہے. آج ہم ان ساری چیزوں کا معائنہ کرکے طے کرلیں گے تو آنے والے وقت میں ہم یہ سارے پروگرام ہم یہاں شروع کریں گے.
مالیگاؤں کے تعلق سے پوچھے جانے پر موصوف نے کہا کہ میں 6 سال قبل جب مہانگرپالیکا کا چناؤ تھا جس میں مجھے مالیگاؤں کی ذمے داری سونپی گئی تھی اس وقت میں لگ بھگ 1 مہینہ مالیگاؤں میں تھا. میں نے 16 مسلم امیدوار دیئے تھے لیکن اتفاق کہ ہمارے امیدوار ہار گئے تھے لیکن ہم نے کوشش کیا تھا اس شہر کو بہتر بنانے کے لئے لیکن یہاں کی عوام نے بی جے پی کے نام پر ہمیں ووٹ نہیں دیا تھا. اس وقت پورا مہینہ مالیگاؤں میں تھے. یہاں کا جائزہ بھی لیا تھا کہ ہم کچھ کریں گے لیکن یہاں کے لوگوں نے اس وقت توجہ نہیں دیا. اب انشاء اللہ تعالیٰ آنے والے وقت میں ہم کیا کرسکتے ہیں کہ اُردو اکیڈمی ہمارے پاس میں ہے. اس کے تحت ہم انشاء اللہ بہت کچھ کرنے کی کوشش کریں گے. مالیگاؤں ہمیں بہت پسند ہے. یہاں کے لوگ بھی بہت پسند ہے. جب نمائندہ نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ مالیگاؤں سے اُردو اکیڈمی کا کوئی رکن منتخب نہیں کیا جاتا تو موصوف نے کہا کہ آئندہ باڈی میں مالیگاؤں سے بھی اکیڈمی کے رکن کو منتخب کیا جائے گا. اس ر غور و خوص چل رہا ہے. اس بار انشاء اللہ مالیگاؤں سے ضرور اکیڈمی کے رکن کا انتخاب عمل میں آئے گا.
موصوف نے اہلیان مالیگاؤں کو پیغام دیا ہے کہ مالیگاؤں سے مجھے بہت لگاؤ ہے . اس کی وجہ ہے کہ یہ زرخیز شہر ہے. اس کے علاوہ یہ محنت کشوں کا شہر ہے. یہاں جو لوگ رزق تلاش کرتے ہیں. روز کنواں کھودکر پانی پینے والے لوگ انتہائی سادہ اور معصوم ہے. مالیگاؤں شہر نے ادب کو قلم کے سپاہی عطا کئے ہیں جو دن رات اُردو ادب کی خدمت میں لگے ہیں.

(Monsoon) مانسون

ممبئی موسم باراں کے لئے بی ایم سی تیار، بی ایم سی ایجنسیوں اور محکمہ کو الرٹ رہنے کے احکامات جاری

Published

on

BMC-Chunav

‎ممبئی ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ مانسون جون کی پہلے ہفتے میں ممبئی آمد ہوگی۔ میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں مانسون سے پہلے کے کاموں کی تیاریوں کے مطابق، تمام ایجنسیوں کو ضرورت کے مطابق جائزہ اجلاس، مشترکہ دورے اور فوری سروے کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، ممبئی مضافاتی ضلع ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اور ایڈیشنل میونسپل کمشنر (مغربی مضافات)، ڈاکٹروپن شرما نے ہدایت کی ہے کہ نظام کو تیار رکھا جائے تاکہ ممبئی کے شہریوں کو مانسون کے موسم میں کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے اس موقع پر یہ اپیل بھی کی کہ تمام ایجنسیاں اپنے تجربات اور اچھی ہم آہنگی کے ساتھ اجتماعی طور پر اپنا حصہ ڈالیں تاکہ آئندہ مانسون کے موسم میں شہریوں کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

‎اس سال مانسون کے پیش نظر، ایڈیشنل میونسپل کمشنر ڈاکٹر وپن شرما نے آج (20 مئی 2025) کو میونسپل کارپوریشن ہیڈ کوارٹر میں ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی میٹنگ منعقد کی۔ میٹنگ میں ایڈیشنل میونسپل کمشنر (مشرقی مضافات) ڈاکٹر امیت سینی، ایڈیشنل میونسپل کمشنر (پروجیکٹڈ)نے شرکت کی۔ میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنر (جنرل ایڈمنسٹریشن) ابھیجیت بنگر۔ کشور گاندھی کے ساتھ ڈپٹی کمشنرس، اسسٹنٹ کمشنرس، مختلف محکموں کے اکاونٹ ہیڈس اور ساتوں حلقوں کے متعلقہ افسران میٹنگ میں موجود تھے۔

‎اس میٹنگ کے دوران،ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ایمرجنسی مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرمہیش نارویکر نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق جاری سرگرمیوں کے بارے میں کمپیوٹر پریزنٹیشن کے ذریعے معلومات فراہم کیں۔ میٹنگ میں میونسپل کارپوریشن کے مختلف محکموں کے سربراہان اور مرکزی اور مغربی ریلوے، ہندوستانی محکمہ موسمیات، ہندوستانی کوسٹ گارڈ، بحریہ، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، ممبئی ٹریفک پولیس، مہاراشٹر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (مہا ڈا)، سلم ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی (ایس آر اے)، ممبئی کے محکمہ پبلک ورکس ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈبلیو ڈی) سمیت مختلف اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے)، ممبئی بجلی کی فراہمی اور ٹرانسپورٹ انڈرٹیکنگ (بی ای ایس ٹی)، ٹاٹا پاور، اڈانی انرجی وغیرہ۔

‎میونسپل حدود میں کسی بھی واقعے سے نمٹنے کے لیے ‘نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیم’ کا ایک دستہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں میں بھی تعینات کیا جانا چاہیے۔ ڈاکٹر شرما نے یہ بھی ہدایت کی کہ ٹریفک پولیس اس ٹیم کے لیے ایک خصوصی لین (گرین کوریڈور) تیار کرے تاکہ کسی آفت کی صورت میں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ سکے۔ شرما نے متعلقہ ایجنسیوں کو ضروری احکامات بھی جاری کئے ۔ شہر، مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں میں تعینات یونٹوں کے ساتھ، یہ یونٹ کسی واقعے کی جگہ پر فوری امدادی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں این ڈی آر ایف کی ٹیمیں تیار رہیں تاکہ جائے وقوعہ پر شہریوں کو راحت فراہم کرنا ممکن ہو سکے۔

‎اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مانسون کے دوران پانی جمع ہونے کے واقعات کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر رین واٹر ڈرینج ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر پمپس اور ڈیزل جنریٹر سیٹس کی تنصیب کا منصوبہ بنائیں۔ اس کے علاوہ، اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ مین ہول کے ڈھکن کھلے نہ رہ جائیں۔ ڈاکٹر نے یہ بھی ہدایت کی کہ ریلوے اور بارش کے پانی کی نکاسی کا محکمہ مشترکہ طور پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں کہ ریلوے کے علاقے میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے مضافاتی مقامی ٹریفک میں خلل نہ پڑے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعے درختوں کی شاخوں کو تراشنے کا عمل جاری ہے۔ اس کے علاوہ، ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں مختلف حکام کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں اشتہاری بورڈ موجود ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ساختی استحکام کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ بل بورڈز اچھی حالت میں ہیں۔ ڈاکٹر شرما نے ہدایت کی ہے کہ جن بورڈز کا سٹرکچرل سٹیبلٹی سرٹیفکیٹ حاصل نہیں ہے ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں۔ اسی طرح انہوں نے متعلقہ کمپنیوں کو موبائل ٹاورز کے سلسلے میں اسٹرکچرل سٹیبلٹی سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ متعلقہ ادارے مشترکہ مع…

Continue Reading

(جنرل (عام

سعودی عرب میں یرغمال بنائے گئے 400 ہندوستانی، وقت پر کھانا اور تنخواہ نہیں مل رہی، اب پی ایم مودی سے وطن واپسی کی اپیل

Published

on

workers

گوپال گنج : گوپال گنج سمیت بہار کے کئی اضلاع سے بڑی تعداد میں مزدور روزگار کی تلاش میں خلیجی ممالک جاتے ہیں، لیکن قسمت ہر بار ساتھ نہیں دیتی۔ اس بار ایک سنگین معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں سعودی عرب کی ایک کمپنی میں کام کرنے گئے سینکڑوں ہندوستانی ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کمپنی کی طرف سے نہ تو کھانا اور نہ ہی تنخواہ بروقت فراہم کی جا رہی ہے۔ انہیں اپنے ملک واپس جانے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔ کمپنی نے اس کے ضروری کاغذات جمع کرائے ہیں۔ اب کارکنوں نے پی ایم مودی اور سی ایم نتیش کمار سے اپنے وطن واپسی میں مدد کی اپیل کی ہے۔

گوپال گنج کے درجنوں کارکن پچھلے سال سعودی کی سینڈن انٹرنیشنل کمپنی لمیٹڈ میں کام کرنے گئے تھے۔ لیکن گزشتہ 8-9 ماہ سے انہیں نہ تو وقت پر کھانا مل رہا ہے اور نہ ہی تنخواہ۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ کمپنی نے ان پر اپنے ملک واپس جانے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے اور وہ یرغمال جیسی صورتحال میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ان مزدوروں میں راجکشور کمار، بلیندر سنگھ، دلیپ کمار چوہان، شیلیش کمار چوہان، اوم پرکاش سنگھ، روی کمار، راجیو رنجن، ہریندر چوہان اور سیوان کے امیش ساہ شامل ہیں۔ یہ معاملہ صرف گوپال گنج تک محدود نہیں ہے۔ اسی کمپنی میں بہار، اتر پردیش اور مغربی بنگال کے دیگر اضلاع کے تقریباً 400 کارکنان بھی یرغمال ہیں۔ سبھی نے ویڈیو پیغامات بھیجے ہیں جس میں ہندوستانی حکومت سے مدد کی درخواست کی گئی ہے۔

کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد بار ہندوستانی سفارت خانے سے رابطہ کیا، میل اور فون کالز کے ذریعے اپنا مسئلہ بیان کیا، لیکن ابھی تک کوئی ٹھوس مدد نہیں ملی۔ اس سے ان میں مایوسی اور خوف کی فضا پیدا ہو گئی ہے۔ اس معاملے کی اطلاع ملنے پر گوپال گنج کے ایم پی اور جے ڈی یو کے قومی خزانچی ڈاکٹر آلوک کمار سمن نے مداخلت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ کارکنوں کے اہل خانہ نے ان سے رابطہ کیا اور مکمل معلومات دی، جو انہوں نے وزارت خارجہ کو بھیج دی ہے۔ ڈاکٹر سمن نے کہا کہ یرغمال بنائے گئے کارکنوں سے رابطہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں تاکہ وزارت خارجہ ان کی شناخت اور حالت کی تصدیق کر کے ضروری کارروائی کر سکے اور انہیں بحفاظت بھارت واپس لایا جا سکے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت جاری، جب تک کوئی مضبوط کیس نہیں بنتا، عدالتیں مداخلت نہیں کرتیں۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے بدھ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کی۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیے۔ عدالتیں اس وقت تک مداخلت نہیں کرتیں جب تک کوئی مضبوط کیس نہ بنایا جائے۔ اس دوران سینئر وکیل کپل سبل نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ یہ ایکٹ حکومت کی جانب سے وقف املاک پر قبضہ کرنے کی کوشش ہے۔ اس دوران سی جے آئی گوائی نے کہا کہ یہ معاملہ آئین سے متعلق ہے۔ عدالتیں عام طور پر مداخلت نہیں کرتیں، اس لیے جب تک آپ بہت مضبوط کیس نہیں بناتے، عدالت مداخلت نہیں کرتی۔ سی جے آئی نے مزید کہا کہ اورنگ آباد میں وقف املاک کو لے کر کئی تنازعات ہیں۔

منگل کو ہونے والی سماعت کے دوران، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ تین امور پر عبوری ہدایات دینے کے لیے دلائل سنے گی، بشمول وقف قرار دی گئی جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا عدالتوں کا اختیار، صارف کے ذریعہ وقف یا عمل کے ذریعہ وقف۔ بنچ نے 20 مئی کو واضح کیا تھا کہ وہ سابقہ ​​1995 وقف ایکٹ کی دفعات پر روک لگانے کی درخواست پر غور نہیں کرے گی۔ وقف کیس پر سینئر وکیل کپل سبل اور دیگر نے وقف ایکٹ کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف حصوں میں سماعت نہیں ہو سکتی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، عدالت سے کہا کہ وہ سماعت کو عبوری حکم منظور کرنے کے لیے نشان زد تین مسائل تک محدود رکھے۔ سنگھوی نے کہا کہ جے پی سی کی رپورٹ دیکھیں۔ 28 میں سے 5 ریاستوں کا سروے کیا گیا۔ 9.3 فیصد رقبہ کا سروے کیا گیا اور پھر آپ کہتے ہیں کہ کوئی رجسٹرڈ وقف نہیں تھا۔ سینئر ایڈوکیٹ سی یو سنگھ نے عرض کیا کہ متولی کے لیے سوائے رجسٹریشن کے اور کوئی نتیجہ نہیں ہے۔

مرکز نے منگل کو سپریم کورٹ پر زور دیا کہ وہ وقف (ترمیمی) ایکٹ کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر عبوری حکم پاس کرنے کے لیے تین شناخت شدہ مسائل کی سماعت کو محدود کرے۔ ان مسائل میں عدالت کی طرف سے وقف قرار دی گئی جائیدادوں کو منقطع کرنے کا حق، صارف کے ذریعہ وقف یا ڈیڈ کے ذریعہ وقف کا حق بھی شامل ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ پر زور دیا کہ وہ خود کو پہلے کی بنچ کی طرف سے طے شدہ کارروائی تک محدود رکھیں۔ لاء آفیسر نے کہا کہ عدالت نے تین مسائل کی نشاندہی کی ہے۔ ہم نے ان تینوں مسائل پر اپنا جواب داخل کیا تھا۔

تاہم، درخواست گزاروں کے تحریری دلائل اب کئی دیگر مسائل تک پھیل گئے ہیں۔ میں نے ان تینوں مسائل کے جواب میں اپنا حلف نامہ داخل کیا ہے۔ میری گزارش ہے کہ اسے صرف تین مسائل تک محدود رکھا جائے۔ سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک سنگھوی، وقف ایکٹ 2025 کی دفعات کو چیلنج کرنے والے افراد کی طرف سے پیش ہوئے، اس دلائل کی مخالفت کی کہ سماعت حصوں میں نہیں ہو سکتی۔ ایک مسئلہ ‘عدالت کے ذریعہ وقف، صارف کے ذریعہ وقف یا عمل کے ذریعہ وقف’ کے طور پر اعلان کردہ جائیدادوں کو ڈینوٹائی کرنے کا اختیار ہے۔ عرضی گزاروں کے ذریعہ اٹھائے گئے دوسرا مسئلہ ریاستی وقف بورڈ اور سنٹرل وقف کونسل کی تشکیل سے متعلق ہے، جہاں وہ استدلال کرتے ہیں کہ ان میں صرف مسلمانوں کو ہی خدمت کرنی چاہئے سوائے سابقہ ​​ممبران کے۔ تیسرا مسئلہ اس شق سے متعلق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جب کلکٹر یہ معلوم کرنے کے لیے تحقیقات کرے گا کہ جائیداد سرکاری اراضی ہے یا نہیں تو وقف املاک کو وقف نہیں سمجھا جائے گا۔

17 اپریل کو، مرکز نے عدالت عظمیٰ کو یقین دلایا تھا کہ وہ نہ تو وقف املاک کو ڈی نوٹیفائی کرے گا، بشمول ‘یوزر کے ذریعہ وقف’، اور نہ ہی 5 مئی تک سنٹرل وقف کونسل اور بورڈز میں کوئی تقرری کرے گی۔ مرکز نے عدالت عظمیٰ کی اس تجویز کی مخالفت کی تھی کہ وہ وقف املاک کو وقف کے ذریعے استعمال کرنے کی اجازت دینے سمیت وقف کی جائیدادوں کی منسوخی کے خلاف عبوری حکم نامہ پاس کرے۔ سنٹرل وقف کونسلز اور بورڈز میں غیر مسلموں کی شمولیت۔ 25 اپریل کو، اقلیتی امور کی مرکزی وزارت نے ترمیم شدہ وقف ایکٹ، 2025 کا دفاع کرتے ہوئے 1,332 صفحات پر مشتمل ایک ابتدائی حلف نامہ داخل کیا تھا۔ اس نے “آئینیت کے تصور کے ساتھ پارلیمنٹ کے پاس کردہ قانون” پر عدالت کی طرف سے کسی بھی “بلینکٹ اسٹے” کی مخالفت کی تھی۔ مرکز نے گزشتہ ماہ وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کو مطلع کیا تھا، جس کے بعد اسے 5 اپریل کو صدر دروپدی مرمو کی منظوری ملی تھی۔ یہ بل لوک سبھا میں 288 ارکان کے ووٹوں سے پاس ہوا، جب کہ 232 ارکان پارلیمنٹ اس کے خلاف تھے۔ راجیہ سبھا میں 128 ارکان نے اس کے حق میں اور 95 ارکان نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com