Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ماب لنچنگ کے خلاف خط لکھنے پر 62 دانشوروں نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا

Published

on

ماب لنچنگ اور جے شری رام نعرے کی مخالفت میں چند روز پہلے مختلف شعبوں کی 49 شخصیات نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا جس کی اب مخالفت کرتے ہوئے فلمی دنیا کے کئی معروف چہروں سمیت 62 دانشوروں نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔
ملک میں ماب لینچنگ اور جے شری رام کے بڑھتے ہوئے مبینہ واقعات پر 49 شخصیات نے مسٹر مودی کو اس سلسلے میں ہفتے کے روز ایک خط لکھ کرایسے واقعات کو روکنے کی مانگ کی تھی۔
اسی کے جواب میں اب اداکارہ کنگنا رنوت، نغمہ نگار پرسون جوشی، وینا نواز پنڈت وشوموہن بھٹ اور فلم ڈائریکٹر مدھور بھنڈارکر سمیت اہم شخصیات نے خط لکھا ہے۔ ان شخصیات نے 49 لوگوں کے ماب لنچنگ کے خلاف خط لکھنے پراپنا غصہ ظاہر کرتے ہوئے اسے غلط قرار دیا۔
پہلے کے جوابی خط میں اداکارہ کنگنا رنوت نے کہا، “کچھ لوگ اپنی مقبولیت کاغلط استعمال کر رہے ہیں تاکہ لوگوں تک ایسا پیغام پہنچایا جائے کہ اس حکومت میں سب کچھ غلط ہو رہا ہے۔ یہ حقیقت سے برعکس ہے جبکہ ایسا پہلی بارنظر آرہا ہے کہ چیزیں صحیح سمت میں ہیں۔ ہم ایک بڑی تبدیلی کا حصہ ہیں۔ ملک کی بہتری کے لئے چیزیں بدل رہی ہیں جس کی وجہ سے کچھ لوگ بے چین ہیں۔”
وہیں فلم ڈائریکٹر مدھور بھنڈاركار نے کہا،”جب لوگوں کو جے شری رام کہنے کے لئے جیل میں ڈالا جاتا ہے یا پھر جب دہلی کے اندر مندر پر حملہ کیا جاتا ہے، تب یہ لوگ (49 لوگ جنہوں نے وزیراعظم مودی کو خط لکھا ہے) خاموشی اختیار کرلیتے ہیں اور ان کے خط کو دیکھ کر ایسا احساس ہوتا ہے کہ ان میں ایک الگ طرح کی ناراضگی چل رہی ہے۔”
جن 49 شخصیات نے مسٹر مودی کی تنقید کی تھی ان میں بھی زیادہ تر لوگ فلم انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔ اس خط پر دستخط کرنے والے شخصیات میں انوراگ کشیپ، منی رتنم، شوبھا مدگل، کونکن سین شرما،ارپنا سین، شیام بینیگل، انوپم رائے، بنايك سین، سومترا چٹرجی اور ردھ سین اہم ہیں۔ خط میں شامل ایک نے مسٹر مودی سے پوچھا تھا، “ماب لنچنگ کے واقعات میں شامل ملزمین کے خلاف کیا ٹھوس کارروائی کی گئی ہے۔انہوں نے مسٹر مودی سے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کی ضمانت نہیں ہونی چاہئے۔ لوگوں کا قتل کرنے والوں کو بغیر کسی مقدمے کے عمر قید کی سزا ہونی چاہیے۔ قصورواروں کو سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے۔ خط میں مسٹر مودی سے کہا گیا ہے کہ آج ملک میں مذہب کے نام پر کچھ نہ کچھ ضرور ہو رہا ہے۔
ماب لنچنگ کے واقعات پر پارلیمنٹ میں صرف مذمت سے کام نہیں چلے گا۔ انہیں روکنے کے لئے مرکزی حکومت کو سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com