(جنرل (عام
کسم تیواری نے منجھے ہوئے نیوز اینکر سمیت اوستھی کے چھکے چھڑا دیئے ،ملک کا میڈیا عوامل گمراہ کر رہا ہے

اس وقت پورے ملک کے مسلمان ایک عجیب دوراہے پر کھڑے ہیں، یکے بعد دیگرے حکومت مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کررہی ہیں اور مسلمانان ہند نہایت صبر و تحمل سے حکومت کا ہر وار برداشت کررہے ہیں، کانگریس این سی پی جیسی سیکولر کہلانے والی پارٹیوں کے ڈسے ہوئے مسلمانوں کو بی جے پی سالم نگل جانا چاہتی ہے سچ کہا جائے تو جتنی بھی سیاسی پارٹیاں ہیں سب نے مسلمانوں کا استحصال ہی کیا ہے، مسلمانوں کو ووٹ بینک کی طرح استعمال کیا ہے . پھر چاہے وہ کانگریس ہو راشٹریہ وادی ہو یا سماج وادی سب نے مسلمانوں کے مسائل پر صرف سیاسی روٹیاں ہی سینکی ہیں ، ان پارٹیوں اور ان کے لیڈران نے کبھی مسلمانوں کو متحد ہونے نہیں دیا، ہمیشہ ان کے درمیان آپسی نفرت ہی پیدا کی، یہی وجہ ہے کہ اب تک مسلمان اپنے قائد و سالار سے محروم رہیں، یہ پارٹیاں مسلمانوں سے ہمدردی کا جھوٹا ناٹک کرکے انہیں آپس میں الجھائے رکھتی ہیں ، تاکہ یہ کسی پرچم تلے یکجا نہ ہوسکیں ، جب کہ مسلمان اچھی طرح جانتے ہیں کہ آج سے چودہ سو سال پہلے بھی مسلمان چاہے سفر پر جاتے یا جنگ پر اپنا امیر یا سالار مقرر کرتے تھے ، اب جب کہ مسلمانوں پر ہند کی سرزمین تنگ کر دی گئی ہے ایسے میں مسلمان بے یار و مددگار کچھ کانگریس کے پالے میں ہیں تو کچھ کو این سی پی نے ہتھیا لیا ہے اور کچھ سماج وادی میں پناہ ڈھونڈ رہے ہیں،( یہاں ہم ان نام نہاد مسلمانوں کا تذکرہ نہیں کریں گے جو فرقہ پرست شیوسینا اور بی جے پی کے ٹٹو ہیں ) یہ تینوں بظاہر سیکولر پارٹیاں ہیں، جنھوں نے کبھی مسلمانوں کا بھلا نہیں سوچا، ہمیشہ اقتدار کا لالچ دے کر ایک دوسرے کے خلاف الجھائے رکھا ، جس کی وجہ سے مسلمان ہمیشہ ایک دوسرے کے خلاف صف آراء رہیں، جس کا پورا فائدہ بی جے پی نے اٹھایا ، آج بی جے پی اور اس کی ذیلی تنظیمیں مسلمانوں کو ملک بدر کرنا چاہتی ہے، ہجومی تشدد (مآب لنچنگ) میں مسلمانوں کا سیاسی قتل عام (Political Murder) کیا جارہا ہے ،یہ وہ تنظیمیں ہیں جو جانوروں پر تشدد کے خلاف احتجاج کرکے قانون ہاتھ میں لیتی ہیں ، جانوروں کی حفاظت کے لئے قانون ہیں مگر مسلمانوں کا خون پانی کی طرح سڑکوں پر بہہ رہا ہے، کیا اسی دن کے لئے ملک کو آزاد کرایا گیا تھا، بجرنگ دل ، وشوہندو پریشد اور آر ایس ایس جیسی فرقہ پرست پارٹیاں آج مسلمانوں کو غدار کہہ کر بھارت چھوڑنے کا کہہ رہی ہیں مگر نہ کانگریس کے منہ میں زبان ہے نہ راشٹروادی گونگی ہے بہری تو سماج وادی بھی نہیں ہے ، پھر کیا وجہ ہے کہ کچھ کہنے سے پہلے ان پارٹیوں کو لکنت طاری ہو جاتی ہے ، آج مآب لنچنگ کے بعد مسلمانوں کے سر پر سب سے بڑا خطرہ این آر سی کا ہے ، مسلمان باہر محفوظ نہ تھا، اب تو این آر سی کے نام پر اسے ملک بدر کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں ، طلاق ثلاثہ بل منظور کرکے شریعتِ میں مداخلت کی کوشش کی گئی ، یوں تو لکھنے کو بہت کچھ ہے مگر ہم حالیہ مسلمانوں کے سلگتے مسائل پر بات کریں گے ، اس وقت مآب لنچنگ کے وجہ سے ملک کا مسلمان گھر سے نکلتے ہوئے ڈر رہا ہے کہ پتہ نہیں کب ظالم جنونی ہجوم اسے ییٹ پیٹ کر قتل کردیں ، ان سب باتوں کو ہوا دے رہا ہے ملک کا الیکٹرانک میڈیا، میڈیا چاہے کوئی بھی ہو پرنٹ میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا ، اگر میڈیا ہی گمراہ کرنے لگے تو عوام کی حفاظت خطرے کی زد میں آجاتی ہے ، ابھی ہم اس کا خلاصہ کردیتے ہیں، کملیش تیواری مرڈر کیس میں اے بی نیوزنے حد کردی، اے بی کے نیوز اینکر سمیت اوستھی نے کملیش تیواری کی ماں کسم تیواری کا لائیو ٹیلی کاسٹ کیا، سمیت اوستھی نے کملیش تیواری مرڈر کیس کے تار بلاوجہ مسلمانوں سے جوڑنے اور اسے ہندو مسلمان کا رنگ دینے کی ناکام کوشش کی مگر اس بزرگ خاتون کسم تیواری نے اس منجھے ہوئے نیوز اینکر کی ساری اینکری نکال دی ، یوپی کی اس خاتون نے سمیت اوستھی کو جھاڑ دیا کہ ہندو اور مسلمان کا نام میں نے نہیں لیا بلکہ آپ نے لیا ہے، کسم تیواری کے جھاڑنے پر سمیت اوستھی نے یہاں تک کہہ دیا کہ لائیو ٹیلی کاسٹ چل رہا ہے، کسم تیواری باربار کملیش تیواری مرڈر کیس میں یو پی کے وزیراعلیٰ یوگی ادیتہ ناتھ کا نام لے رہی تھی، اس کے باوجود اس مرڈر کیس کو مسلمانوں سے جوڑ کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے،آج مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کے لئے تمام ہندو تنظیمیں ایک ہوگئی ہیں ، دبے دبے کانگریس راشٹروادی اور سماج وادی بھی اس کی ہمنوا ہے مگر مسلمانوں میں اتحاد کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں، آج ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان اپنے اختلافات بھول کر بلاتفریق ایک پلیٹ فارم پر یکجا ہو جائے تو پھر یہ فرقہ پرست ان کی مآب لنچنگ بھول جائیں گے، لیکن آج مسلمان ہی مسلمان کا سب سے بڑا دشمن ہے، معاف کرنا مگر یہ اتنا ہی سچ ہے جتنا کہ سورج مشرق سے نکلتا ہے اور مغرب میں ڈوب جاتا ہے، اسمبلی الیکشن کے نتائج کے بعد ابو عاصم اعظمی نے ایک انٹرویو دیا، جس میں اعظمی صاحب نے ایم آئی ایم پر تنقید کی، ان کا کہنا ہے کہ صرف مسلمانوں کو نہیں ہندوؤں کو بھی ساتھ لے کر چلیں اور اتحاد المسلمین کی وجہ سے سے یہ صرف مسلمانوں کی پارٹی کہلاتی ہے، موصوف جب سماج وادی سے منسلک ہوئے تھے تب مسلمانوں نے خوشیاں منائیں تھی ، انہیں قائد ملت کے خطاب سے نوازا تھا، ابو عاصم اعظمی کی شہرت کا ڈنکا بجتا تھا مگر سماج وادی نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی اور بابری مسجد شہادت کے مجرم کلیان سنگھ سے ہاتھ ملا لیا تھا، تب زخم خوردہ مسلمانوں نے واپس کانگریس میں پناہ لی تھی کیونکہ ان کے پاس سیکولر کے نام پر کانگریس اور سماج وادی پارٹی تھی دونوں ہی پارٹیاں سیکولر کے مکھوٹے میں اپنا چہرہ جھپائے ہوئے تھی، راشڑ وادی بھی کانگریس کی کوکھ سے جنمی ہے، ایسے میں مسلمانوں کو ایک اپنی پارٹی کی اشد ضرورت تھی، جو واقعی ان کی اپنی ہو ، انہیں پتہ ہے کہ اگر مسلمان ایک ہوگئے تو یہ ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔، ایک شخص اگر مسلمانوں کے لئے لڑرہا ہے انہیں متحد کررہاہے تو خدارا اگر اس شخص کے ہاتھ مضبوط نہیں کرسکتے تو نہ کریں مگر برائے کرم اس کی ٹانگ نہ کھینچے۔
سیاست
مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”
مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔
سیاست
مہاراشٹر میں مراٹھی کے نام پر تشدد ناقابل برداشت، وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

مہاراشٹر سماجواری پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی نے مراٹھی بنام ہندی تنازع اور تشدد کے خلاف ریاستی وزیر اعلی دیویندرفڑنویس سے مطالبہ کیا ہے کہ مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اتربھارتی یہاں ممبئی میں کام کاج کی غرض سے آتے ہیں, ان کے بغیر ممبئی کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ لیکن لسانیات کے نام پر ان پر تشدد عام ہو گیا۔ ایم این ایس کے ہندی زبان اور اتربھارتیوں کے تشدد پر اعظمی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پر اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مراٹھی زبان کے نام پر شمالی ہند کے باشندوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کی جا رہی ہے۔ ممبئی میں روزی کمانے کے لیے آنے والے غریبوں کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے, یہ غنڈہ گردی صرف غریبوں پر ہو رہی ہے، کسی بڑے کارپوریٹ پر تشدد کیوں نہیں برپا کیا جارہا ہے, غریبوں پر ہی یہ تشدد کیوں؟ یہ سوال اعظمی نے کیا ہے کہ میں اپنے قومی صدر محترم سے اکھلیش یادو جی سے اپیل کرتا ہوں کہ نفرت کی اس سیاست کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز حق بلند کر کے اتربھارتیوں کو انصاف دلائے اور سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کی مبینہ پالیسی پر حکومت سے سوال کریں۔
میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اعظمی نے مراٹھی کے نام پر تشدد کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا