Connect with us
Sunday,07-December-2025

قومی خبریں

جموں وکشمیرگورنر: مگر مچھوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دے دیا، کہا قانون کے سامنے کوئی بڑا نہیں

Published

on

جموں وکشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے ریاست میں گورنر انتظامیہ کی طرف سے کرپشن کے خلاف شروع کردہ جنگ میں تیزی لانے کا واضح عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ قانون کے سامنے کوئی بڑا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے لوگوں کے خلاف کارروائی کے دوران پارٹی اور سٹیٹس کا کوئی لحاظ نہیں رکھا جائے گا۔
گورنر موصوف نے کہا کہ کشمیری لوگ بہت اچھے ہیں اور ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو صحیح راستہ دکھایا گیا نہ صحیح باتیں بتائی گئیں، اگر کشمیریوں کو صحیح راستے کی طرف لے جایا گیا تو کشمیر ملک کی سب سے اچھی ریاست بن جائے گی۔
گورنر ستیہ پال ملک نے یہ باتیں پیر کے روز یہاں زبرون پہاڑیوں پر شجرکاری مہم شروع کرنے کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے ریاست میں کرپشن کے خاتمے کے لئے اٹھانے جانے والے اقدامات سے متعلق پوچھے جانے پر کہا: ‘جس طرح اب اینٹی کرپشن بیورو کام کررہا ہے، قوی امکان ہے کہ بڑے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ ہم کوئی لحاظ نہیں کریں گے۔ ہم پارٹی نہ بڑے ہونے کا لحاظ کریں گے۔ قانون کے سامنے کوئی بڑا نہیں ہے۔ میں ابھی یہیں ہوں اور سامنے آنے والی ہر پیش رفت کو دیکھتا رہوں گا’۔
گورنر موصوف نے کہا کہ کشمیری بہت اچھے لوگ ہیں اور انہیں صحیح راستہ دکھانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا: ‘میں نے یہاں دیکھا کہ کشمیر کے لوگ مجموعی طور پر بہت اچھے ہیں۔ ان کے ساتھ سمجھئے کہ دھوکہ ہوا ہے۔ ان کو صحیح راستہ نہیں دکھایا گیا۔ صحیح باتیں نہیں بتائی گئیں۔ اگر ہم سب مل کر کشمیریوں کو صحیح راستے کی طرف لے جائیں گے تو کشمیر ملک کی سب سے اچھی ریاست بن جائے گی’۔
گورنر نے کشمیر میں جنگلات کے بے تحاشہ کٹائو پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ‘کشمیر میں تمام طرح کے پیڑ ہیں۔ یہ پیڑ ادویات بنانے والوں سے لیکر پلنگ بنانے والوں کے کام آرہے ہیں۔ لیکن اب یہاں پیڑوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے۔ ان کی حفاظت بھی نہیں ہوتی’۔
انہوں نے کہا: ‘یہاں جنگلات جن کے ہاتھوں میں تھے، ان کے محل آپ کو دہلی کے وسنت بہار اور مہارانی باغ میں ملیں گے۔ میں کئی کنبوں کو جانتا ہوں جو ارب پتی بن گئے کیونکہ ان کے ہاتھوں میں کبھی جنگلات کا چارج تھا۔ بڑی بے دردی کے ساتھ جموں وکشمیر میں جنگلات کو برباد کیا گیا۔ ہم پیڑوں کی وجہ سے ہی زندہ ہیں’۔
گورنر ستیہ پال ملک نے زبرون پہاڑی سلسلہ میں واقع داچھی گام علاقے کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے کہا: ‘یہاں سے بیس کلو میٹر دوری پر داچھی گام نامی ایک جگہ ہے جو آپ کو ملک میں کہیں بھی دیکھنے کو نہیں ملے گی۔ وہاں صفر فیصد آلودگی ہے۔ میں وہاں کبھی کبھی جاتا ہوں۔ یہ صرف شجرکاری کی وجہ سے ممکن ہے’۔
انہوں نے مزید کہا: ‘حکومت نے اگلے برس جون تک 50 لاکھ پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے، ہم اس ہدف کو حاصل کریں گے۔ ہم صرف پیڑ نہیں لگائیں گے بلکہ ان کی رکھوالی بھی کریں گے۔ میں یہاں یہ دیکھنے آیا کروں گا کہ میرا والا پودا موجود ہے کہ نہیں’۔

قومی خبریں

دلی لال قلعہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر نے فدائین حملہ کو اسلامی شہادت قرار دیا تھا

Published

on

ممبئی دلی لال قلعہ بم دھماکہ خودکش بمبار ڈاکٹر عمر نے بم دھماکہ سے قبل ایک ویڈیو جاری کیا تھا, جس میں اس نے خودکش بمبار کے تصور کو جائز قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ خودکش بمباری جائز ہے اور یہ اسلامی شہادت اور اسلامی آپریشن ہے۔ اس نے اپنے اس ویڈیو میں یہ بھی کہا ہے کہ خودکش بمبار کو غلط قرار دینا درست نہیں ہے, کیونکہ خودکش بمباری میں موت کا وقت تعین ہوتا ہے۔ ڈاکٹر عمر نے نہ صرف یہ کہ گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا ہے بلکہ اس نے اسلامی تعلیمات کے خلاف بھی منافی پروپیگنڈہ اور بنیاد پرست بیان جاری کیا ہے۔ اس ویڈیو کو اس نے ذہن سازی اور دہشت گردانہ ذہنیت کو فروغ دینے کے لیے تیار کیا تھا, عمر اسی ذہنیت کے سبب ڈاکٹر سے دہشت گرد بن گیا اور اس نے خودکش بمبار بن کر بم دھماکہ کو انجام دیا۔

اسلام میں خودکشی حرام, اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ نے انسان کو حیات بخشی ہے اور اسے تلف کرنے کا اختیار صرف اللہ کا ہی ہے ایسے میں کوئی اپنی جان ہلاکت میں اگر ڈالتا ہے یا خودکشی کرتا ہے تو وہ قطعا حرام ہوگا, جبکہ ڈاکٹر عمر نے اپنی بے جا دلیل کے معرفت خودکش بمباری کو اسلامی شہادت قرار دیا ہے, جبکہ یہ گمراہ کن اور بے بنیاد ہے۔ اسلام میں خودکشی کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے اور اگر کوئی ناحق کسی کا خون بہاتا ہے یا اسے قتل کرتا ہے تو اسلام میں اسے پوری انسانیت کا قتل تصور کیا جاتا ہے۔

Continue Reading

جرم

دہلی کے لال قلعے کے قریب زور دار دھماکہ… 8 افراد ہلاک، دھماکے کے بعد دہلی بھر میں ہائی الرٹ، فرانزک ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔

Published

on

Delhi Blast

نئی دہلی : پیر کی شام لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے گیٹ نمبر 1 کے قریب کار دھماکے سے بڑے پیمانے پر خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ گاڑی کا ایک حصہ لال قلعہ کے قریب واقع لال مندر پر جاگرا۔ مندر کے شیشے ٹوٹ گئے، اور کئی قریبی دکانوں کے دروازے اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچا۔ واقعے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

دھماکے کے فوری بعد قریبی دکانوں میں آگ لگنے کی اطلاع ملی۔ دھماکے کے جھٹکے چاندنی چوک کے بھاگیرتھ پیلس تک محسوس کیے گئے اور دکاندار ایک دوسرے کو فون کرکے صورتحال دریافت کرتے نظر آئے۔ کئی بسوں اور دیگر گاڑیوں میں بھی آگ لگنے کی اطلاع ہے۔

فائر ڈپارٹمنٹ کو شام کو کار میں دھماکے کی کال موصول ہوئی۔ اس کے بعد اس نے فوری طور پر چھ ایمبولینسز اور سات فائر ٹینڈرز کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا۔ راحت اور بچاؤ کی کارروائیاں جاری ہیں، اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔

دھماکے کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے اور تفتیشی ادارے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کر رہے ہیں۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکہ ایک کار میں ہوا تاہم اس کی نوعیت اور وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے۔ واقعے کے بعد لال قلعہ اور چاندنی چوک کے علاقوں میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

Continue Reading

بزنس

کانگریس نے ایل آئی سی میں 33,000 کروڑ روپے کے بڑے گھپلے کا الزام لگایا، جے پی سی – پی اے سی تحقیقات کا مطالبہ کیا

Published

on

LIC

نئی دہلی : کانگریس نے ہفتہ کو الزام لگایا کہ ایل آئی سی نے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے 30 کروڑ پالیسی ہولڈرز کے پیسے کا استعمال کیا۔ اڈانی گروپ کے بارے میں مودی حکومت کے خلاف اپنے الزامات کو تیز کرتے ہوئے، کانگریس نے دعوی کیا کہ ایل آئی سی نے پالیسی ہولڈرز کے تقریباً 33,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کر کے اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچایا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری (کمیونیکیشن) جے رام رمیش نے اسے ایک ‘میگا اسکام’ قرار دیتے ہوئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) سے جانچ کرانے کا مطالبہ کیا اور اس سے پہلے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

کانگریس ایم پی جے رام رمیش نے انسٹاگرام پر لکھا، "حال ہی میں میڈیا میں کچھ پریشان کن انکشافات ہوئے ہیں کہ کس طرح ‘موڈانی جوائنٹ وینچر’ نے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور اس کے 300 ملین پالیسی ہولڈرز کی بچتوں کا منظم طریقے سے غلط استعمال کیا۔” انہوں نے مزید لکھا، "اندرونی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ کیسے، مئی 2025 میں، ہندوستانی حکام نے LIC فنڈز سے 33,000 کروڑ کا انتظام کیا تاکہ اڈانی گروپ کی مختلف کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے۔” اسے ’’میگا اسکام‘‘ قرار دیتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ صرف مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) ہی اس کی تحقیقات کر سکتی ہے۔ تاہم، اس سے پہلے پی اے سی (پارلیمنٹ کی پارلیمانی کمیٹی) کو اس بات کی جانچ کرنی چاہیے کہ ایل آئی سی کو مبینہ طور پر اڈانی گروپ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کس طرح مجبور کیا گیا۔ انہوں نے اپنا مکمل تحریری بیان بھی شیئر کیا ہے اور اسے "موڈانی میگا اسکیم” قرار دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کانگریس کے ان الزامات پر اڈانی گروپ یا حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ رمیش نے اپنے بیان میں کہا، "سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزارت خزانہ اور نیتی آیوگ کے عہدیداروں نے کس کے دباؤ میں یہ فیصلہ کیا کہ ان کا کام مجرمانہ الزامات کی وجہ سے فنڈنگ ​​کے مسائل کا سامنا کرنے والی ایک نجی کمپنی کو بچانا ہے؟ کیا یہ ‘موبائل فون بینکنگ’ کا کلاسک معاملہ نہیں ہے؟” جب سے امریکی شارٹ سیلنگ فرم ہندنبرگ ریسرچ نے اڈانی گروپ کے حصص کے بارے میں کئی سنگین الزامات لگائے ہیں تب سے کانگریس حکومت سے مسلسل سوال کر رہی ہے۔ اڈانی گروپ نے پہلے کانگریس اور دیگر کے تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا ہے۔ تاہم، کانگریس نے ایک بار پھر ایک بڑا حملہ کیا ہے، موجودہ اور دیگر مسائل کو اٹھایا ہے اور کئی مرکزی ایجنسیوں پر اڈانی گروپ کے مفاد میں کام کرنے کا الزام لگایا ہے، پہلے جے پی سی اور پھر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ تحقیقات کے معاملے کی تجدید کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com