Connect with us
Wednesday,08-October-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بے لگام میڈیا پر جمعیۃ کی عرضی:جب تک عدالت حکم نہیں دیتی حکومت خود سے کچھ نہیں کرتی، چیف جسٹس، سماعت دو ہفتہ کے لئے ملتوی

Published

on

jamatul ulma

مسلسل زہر افشانی کرکے اور جھوٹی خبریں چلاکر مسلمانوں کی شبیہ کوداغدار اور ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان نفرت کی دیوارکھڑی کرنے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں کے خلاف داخل کی گئی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر آج سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے کہا ک” جب تک ہم حکومت کو حکم نہیں دیتے حکومت کچھ نہیں کرتی“۔ یہ تبصرہ سپریم کورٹ نے جمعیۃ علمائے ہند کی طرف سے پیش مشہور وکیل دشینت دوے کے جرح کے دوران کیا۔
مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کی عرضداشت کو خارج کیئے جانے کی درخواست کی اور کہا کہ میڈیا کو خبریں نشر کرنے کی آزادی ہے جبکہ نیوز براڈ کاسٹ ایسو سی ایشن نے بھی حلف نامہ داخل کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ عرضی گذار کو سپریم کورٹ سے شکایت کرنے سے پہلے اس کے سامنے مبینہ فیک نیوز چینلز کی شکایت کرنا چاہئے تھی اور اگر وہ اس پر کارروائی نہیں کرتے تب انہیں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا نا چاہئے تھا۔
اسی درمیان پریس کونسل آف انڈیا کی جانب سے پیش ہوئے سینئر ایڈوکیٹ پرتیش کپور نے کہا کہ ہم نے پچاس ایسے معاملات کو نوٹس لیا اور اس کی جانچ ہورہی ہے اور جلد اس پر فیصلہ جاری کریں گے، ایڈوکیٹ بھیمانی نے بھی کہا کہ انہیں بھی فیک نیوز کی سو سے زائد شکایتیں موصول ہوئی ہیں اوروہ اس پر کارروائی کررہے ہیں جس پر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے بحث کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے نے چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڑے، جسٹس اے ایس بوپننا اور جسٹس رشی کیش رائے پر مشتمل تین رکنی بینچ کو بتایا کہ یہ لوگ کچھ نہیں کررہے ہیں، دو ماہ سے زائد کا عرصہ گذر گیا ہے ابھی تک انہوں نے ایک شکایت پر مثبت کارروائی نہیں کی، بس عدالت میں بیان دے رہے ہیں کہ جانچ جاری ہے اور عدالت کا وقت ضائع کررہے ہیں۔
ایڈوکیٹ دوے نے کہا کہ یہ تنظیمیں صرف ایڈوائزری تنظیمیں ہیں، یہ کوئی ایکشن نہیں لے سکتی ہیں، صرف حکومت ایکشن لے سکتی ہے لہذا عدالت کو چاہئے کہ حکومت کو حکم جاری کرے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ایکسپرٹ باڈی کی رائے طلب کررہے ہیں اورایکسپرٹ باڈی کی رائے آنے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔دوران بحث ایڈوکیٹ دشینت دوے نے عدالت کو بتایا کہ اپریل ماہ میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے خودکہا تھا کہ کرونا بیماری کو مذہبی رنگ نہ دیا جائے اس کے بعد بھی نیوز چینلز نے اسے مذہبی رنگ دیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ایکسپرٹ باڈی کی ضرروت ہے جو اس کی جانچ کریگی جس پر ایڈوکیٹ دوے نے کہا کہ ہم ابتک دو ماہ ضائع کرچکے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ رپورٹ طلب کررہے ہیں جس پر ایڈوکیٹ دوے نے کہا کہ رپورٹ طلب کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔

سیاست

آئی لو محمد بنام آئی لو مہادیو سے ماحول خراب کرنے کی سازش، کریٹ سومیا نے ٹریفک روک اسٹیکر چسپاں کیا، حالات کشیدہ، کیس درج کرنے سے پولس کا انکار

Published

on

Kirit Somaiya

ممبئی ؛ ممبئی کے کرلا علاقہ میں کریٹ سومیا نے آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اسٹیکر کو لے کر ایک مرتبہ پھر تنازع پیدا کیا اور آئی لو محمد بنا آئی لو مہادیو کا اسٹیکر چسپاں کیا, جس سے ٹریفک نظام بری طرح سے متاثر ہوا. پولس نے اس دوران سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, آئی لو محمد بنام آئی لو مہادیو کی آڑ میں ملک اور ممبئی شہر میں ماحول خراب کرنے کی کوشش شروع ہو گئی ہے کریٹ سومیا نے کہا کہ پولس نے آئی لو محمد کے اسٹیکر جبرا لگانے پر کوئی کیس درج نہیں کیا, لیکن جب ہم نے آئی لو مہادیو کا اسٹیکر چسپاں کیا تو اس پر پولس نے نوٹس ارسال کی. اس کے ساتھ کریٹ سومیا نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ انہیں دھمکی موصول ہو رہی ہے سوشل میڈیا پر ایم پی سنجے دینا پاٹل اور یوبی ٹی لیڈر محسن نے دھمکی دی ہے, جس کے خلاف پولیس تفتیش کررہی ہے. انہوں نے پولس پر بھی جانبداری کا الزام عائد کیا ہے اور کہا کہ یہ ہندوستان ہے یہاں آئی لو مہادیو کا اسٹیکر ہی چسپاں کیا جائے گا۔ کریٹ سومیا نے اس سے قبل آئی لو محمد کے مسئلہ پر زہر افشانی کرتے ہوئے اسے دادا گیری اور غنڈہ گردی قرار دیا تھا. اس دوران کریٹ سومیا نے آج ادھو ٹھاکرے، شرد پوار کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے. آئی لو مہادیو اور آئی لو محمد کی آڑ میں کرلا کا ماحول اور نظم ونسق خطرہ میں ہے جبکہ پولس نے کریٹ سومیا کی شکایت پر مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا ہے. اب کرلا میں حالات پرامن ہے, لیکن فرقہ وارانہ کشیدگی برقرار ہے۔ کرلا میں کریٹ سومیا کے دورہ کے دوران کارکنان نے ٹریفک روک کر ہر ہر مہادیو کا فلک شگاف نعرہ بلند کیا. جبکہ کریٹ سومیا سے یہ دریافت کیا گیا کہ وہ ملنڈ میں آئی لو مہادیو کا اسٹیکر چسپاں کرنے کے بجائے کرلا کا رخ کیوں کیا, اس پر کریٹ سومیا خاموش ہو گئے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بامبے ہائی کورٹ نے مراٹھا کنبی سرٹیفکیٹس کے خلاف او بی سی کی عرضیوں میں عبوری راحت سے انکار کر دیا

Published

on

high

ممبئی : بمبئی ہائی کورٹ نے منگل کو کنبی اور دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) برادریوں کے نمائندوں کی طرف سے مہاراشٹر حکومت کے 2 ستمبر کے حکومتی قرارداد (جی آر) کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے بیچ کو کوئی عبوری راحت دینے سے انکار کر دیا جس میں مراٹھ واڑہ کے مراٹھوں کو حیدرآباد گزٹ کے تحت کنبی ذات کے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ چیف جسٹس شری چامدرشیکر اور جسٹس گوتم انکھڈ کی بنچ نے 2 ستمبر کے جی آر پر عبوری روک دینے سے انکار کردیا، جبکہ ریاست کو چار ہفتوں میں درخواستوں کا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ مختلف او بی سی تنظیموں اور نمائندوں کی طرف سے پانچ عرضیاں دائر کی گئی ہیں، جن میں کنبی سینا، مہاراشٹر مالی سماج مہاسنگھ، اہیر سوورنکر سماج سنستھا، سدانند منڈلک، اور مہاراشٹر نابھک مہامنڈل شامل ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مراٹھوں کو کنبی سرٹیفکیٹ دینے سے انہیں مؤثر طریقے سے او بی سی زمرہ میں شامل کیا جائے گا، موجودہ او بی سی برادریوں کے لیے ریزرویشن کے فوائد میں کمی آئے گی۔

2 ستمبر کا جی آر مراٹھا ریزرویشن کا مطالبہ کرتے ہوئے آزاد میدان میں کارکن منوج جارنگے کی بھوک ہڑتال کے بعد ہوا۔ درخواست گزار اس اقدام کو “من مانی، غیر آئینی، اور سیاسی طور پر فائدہ مند” قرار دیتے ہیں، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ یہ ذات کے سرٹیفیکیشن کی بنیاد کو “مبہم اور مبہم” انداز میں بدل دیتا ہے جو “مکمل افراتفری” کا باعث بن سکتا ہے۔ درخواست میں لکھا گیا: “فیصلہ ایک مبہم اور مبہم طریقہ کار کے ذریعہ دیگر پسماندہ طبقات سے مراٹھا برادری کو ذات کے سرٹیفکیٹ دینے کا ایک سرکردہ طریقہ ہے، جو کہ او بی سی زمرہ میں کمیونٹی کو شامل کرنا ہے۔”

Continue Reading

(Monsoon) مانسون

بنگال میں شدید بارش، لینڈ سلائیڈنگ : جی ٹی اے کے زیر انتظام تمام اسکول اگلے تین دن تک بند رہیں گے۔

Published

on

musam

کولکتہ، شمالی بنگال کے پہاڑیوں، ترائی اور ڈوارس علاقوں میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے بعد جاری بحران کے درمیان، گورکھا لینڈ ٹیریٹوریل ایڈمنسٹریشن (جی ٹی اے) نے دارجلنگ، کرسیونگ اور کلمپونگ کی پہاڑیوں کے تمام اسکولوں کو اگلے تین دنوں کے لیے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ قدرتی آفت کے بعد خطے میں نقل و حرکت اور رابطے کے نظام میں خلل کے درمیان لیا گیا ہے۔ جی ٹی اے حکام نے منگل کو اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا۔ “4 اور 5 اکتوبر کو شدید بارش اور اس کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے، گورکھا لینڈ ٹیریٹوریل ایڈمنسٹریشن کے پورے علاقے میں رابطے اور نقل و حرکت میں خلل پڑا ہے۔ زمینی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے، گورکھا لینڈ ٹیریٹوریل ایڈمنسٹریشن کی مجاز اتھارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام تعلیمی ادارے، سرکاری، پرائیویٹ، حکومتی امداد کے تحت چلنے والے تمام تعلیمی ادارے مشنری وغیرہ)، یعنی، پرائمری اسکول، سیکنڈری اسکول، ایس ایس کے، ایس ایس کے، کالج (عام اور تکنیکی دونوں) 8 سے 10 اکتوبر 2025 تک بند رہیں گے۔ یہ تعلیمی ادارے 13 اکتوبر کو دوبارہ کھلیں گے،” جی ٹی اے نوٹیفکیشن میں لکھا ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور دارجلنگ اور جلپائی گوڑی کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق منگل کی صبح تک، خطے میں قدرتی آفات کے بعد مرنے والوں کی تعداد 36 ہو گئی ہے۔ پیر کی صبح سے موسم کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد راحت اور بچاؤ کاموں میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ متعدد متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے اور متاثرہ علاقوں سے سیاحوں کو نکال لیا گیا ہے۔ پہاڑیوں کو میدانی علاقوں سے ملانے والی مرکزی سڑک کے بند ہونے کی وجہ سے سیاح شمالی بنگال کے مرکزی گیٹ وے شہر سلی گوڑی تک پہنچنے کے لیے بنیادی طور پر دو دیگر متبادل راستوں یعنی ٹنڈھاریہ روڈ اور پنکھاباری روڈ کا سہارا لے رہے ہیں۔ جی ٹی اے حکام نے منگل کو بتایا کہ دارجلنگ ضلع کے میرک بلاک میں کچھ متاثرہ سڑکوں کی مرمت کا کام پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے، اور کچھ دیگر متاثرہ سڑکوں کے لیے بھی اسے مکمل کرنے کا کام جاری ہے۔ سڑکوں کی مرمت کا کام پہاڑیوں کے دیگر علاقوں میں جاری ہے، یعنی بجن باڑی، گوروبتھن، سکھیا پوکھری، سوناڈا، اور لاوا وغیرہ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com