Connect with us
Sunday,22-September-2024

قومی خبریں

ہندوستان نے اپنے چاند مشن (چندریان 2 ) کوکامیابی کے ساتھ چھوڑا

Published

on

ہندوستان نے اپنے چاند مشن (چندریان 2) کے ذریعہ ایک نئی تاریخ رقم کی ہے تکنیکی خرابی کے سبب چندریان 2 مشن کو ملتوی کرنے کے 6 دن بعد ہندوستانی خلائی جانچ ایجنسی(اسرو)نے چندریان 2 مشن کو 22 جولائی پیر کی دوپہر 2.43 منٹ پرآندھراپردیش کے ضلع نیلور کے سری ہری کوٹہ کے ستیش دھون خلائی مرکز سے چھوڑا۔اس کی الٹی گنتی گزشتہ روز شام 6 بج کر 43 منٹ سے شروع ہوئی تھی۔جی ایس ایل وی مارک تری جو 600 ٹن وزن کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے،چندریان 2 کو زمین کے اطراف مدار میں پہنچائے گا۔چندریان 2، 23 دنوں تک زمین کا چکر لگائے گا، آہستہ آہستہ وہ زمین کے دائرہ اثر سے باہر نکلے گا۔روانگی کے 30 ویں دن وہ چاند کےاطراف مدارمیں پہنچے گا۔13 دنوں تک چندریان 2 چاند کےاطراف مدار میں رہے گا۔چندریان 2، 43 ویں دن مدار سے الگ ہوگااورآہستہ آہستہ سفر کرے گا۔48 ویں دن توقع ہے کہ وہ 7 ستمبر کوچاند کے جنوبی قطب پراُترے گا۔اس دیسی ساختہ انجن کی تیاری کے لئے ہندوستان کوتقریبا 20 سال لگے۔ہندوستان خلا ئی سائنس میں اپنے سب سے بڑے مددگار روس سے اس کی تکنیک کے سلسلہ میں مدد حاصل کرنا چاہتا تھالیکن امریکہ کے دباو میں روس نے ہندوستان کو یہ تکنیک نہیں دی جس کے بعد ہندوستان نے کرائیوجینک انجن تکنیک میں مہارت حاصل کرلی۔کرائیوجینک تکنیک کااستعمال کرکے چندریان 2 مشن کی تکمیل کی جارہی ہے۔یہ کرائیوجینک تکنیک دیسی تکنیک ہے جس کو ہندوستان کے سائنس دانوں نے مل کر تیار کیاہے۔اس کا نمونہ چندریان 2 ہے۔ جی ایس ایل وی ماک تری راکٹ کا وزن 640 ٹن ہے۔یہ سب سے وزنی راکٹ ہے۔اس کی اونچائی 13 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔اپنی پہلی اڑان میں یہ راکٹ 3ہزار سے زائد ٹن کی سٹلائیٹ کو چاند پر پہنچائے گا۔اس میں دیسی ساختہ کرائیوجینک انجن لگا ہے۔اس میں لکویڈ آکسیجن اور ہائیڈروجن کاایندھن کے طورپراستعمال ہواہے۔چندریان 2 کیلئے جی ایس ایل وی ماک تری راکٹ کااستعمال کیاگیا ہے،اس راکٹ کی اونچائی 44 میٹر ہے۔اس کے سب سےاوپری حصہ جس میں ہندوستان کاجھنڈا اوراشوک کی لاٹ نظر آتی ہے،اس حصہ میں چندریان 2 کورکھا گیا ہے۔اس کے بعد والے حصہ کوکرائیوجینک اسٹیج کہلاتا ہے۔اس حصہ میں لکویڈ ایندھن کا استعمال کیا گیا ہے۔اس میں ہائیڈروجن اور آکسیجن کو ملایاگیاہے۔اس کے بعد والے حصہ کولکویڈ اسٹیج کہا جاتاہے۔اس میں 110 ٹن لکویڈ ایندھن بھراگیا ہے۔اس راکٹ کے بوسٹرس میں بڑی تعداد میں ایندھن بھراگیاہے۔یہ تین مرحلوں والا راکٹ ہے۔اس کے تین ماڈیولس ہیں، آربیٹر، لینڈر اور روور۔لینڈر کا نام وکرم رکھا گیا ہے، روور کا نام پرگیان رکھا گیا ہے۔چندریان 2کا پہلا ماڈیول آربیٹرکا کام چاند کی سطح کی جانچ کرنا ہے۔یہ اسرو سنٹر، اورلینڈر کے درمیان کی ایک کڑی ہے۔یہ زمین تک پیام بھیجنے کا کام کرے گا۔آربیٹر چاند کی سطح سے 100میٹر اوپر چکر لگائے گا اور ڈاٹا جمع کرے گا۔اسرو کا یہ پہلا مشن ہے جس میں چاند کی سطح پر لینڈراترے گا۔اس لینڈر کا نام ہندوستانی خلائی سائنس داں وکرم سارا بھائی کے نام پر رکھا گیا ہے۔وکرم لینڈر ہی چاند کی سطح پرسافٹ لینڈنگ کرے گا۔لینڈر کے ساتھ پے لوڈ بھیجے گئے ہیں۔لینڈر کے اندر روورپرگیان کو رکھا گیا ہے۔یہ بے حددھیمی رفتار سے لینڈر سے باہر نکلے گا۔یہ چاند کی سطح پر 500 میٹر تک چلے گا۔اس کے ساتھ دو پے لوڈ ہوں گے۔ چاند کی مٹی اورپتھروں کی معلومات اس کے ذریعہ اسرو کو بھیجی جائے گی۔ یہ ایک پیچیدہ مشن ہے جس میں آربیٹر، لینڈراور روور ٹکنالوجیز کو ایک ساتھ جمع کیاگیا ہے۔ اس چاند کے مشن کے لئے اسرو نے کئی برسوں محنت کی ہے۔ جاریہ سال اپریل میں اسرائیل کے لونار کرافٹ نے چاند پر کریش لینڈنگ کی تھی۔اس مشن کی ناکامی پر اسرو نے چندریان مشن کو اپریل سے جولائی تک ملتوی کردیاتھا۔اس کی لانچنگ میں تکنیکی خرابی پیدا ہوگئی تھی جس کودور کرنے کے بعد اس کو آج چھوڑاگیا۔ اس 3.85 ٹن وزنی راکٹ کو اسرو نے فیاٹ بوائے کا نام دیا ہے جسے باہو بلی بھی کہا جارہا ہے۔ وہ چندریان 2 کو زمین کے اطراف اونچے مدار میں داخل کرے گا۔ بعد میں اس مدار کواسرو کے سائنسداں ریموٹ کے ذریعہ اپنی کوششوں سے اور اوپر اٹھائیں گے۔ آخر کار اسے زمین کے مدار سے نکالا جائے گااور چاند کے دائرے اثر تک پہنچایا جائے گا۔ پہلی مرتبہ کوئی انسانی ساختہ شئے کولار کے علاقہ میں سافٹ لینڈنگ کرنے والی ہے۔ یہ مشن چاند کی سطح، پانی کی دستیابی اوراس کی نوعیت کے بارے میں مزید معلومات بتانے والا ہے۔اس مشن کی اندازاً لاگت 978 کروڑ روپئے رہی ہے۔ ہندوستان اس پورے مشن کی تکمیل پر چاند پر سافٹ لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔ چندریان مشن کو کے ساتھ چھوڑنے کے بعداس کو چاند کے جنوب قطب پر پہنچنے کے لئے دو ماہ درکارہونے والے ہیں۔ چندریان 2اسرو کے لئے ایک باوقار پروجیکٹ ہے۔اس سٹلائٹ سے ہمارے ملک کا ٹکنالوجی سسٹم مستحکم ہوگا۔اس مشن کے مکمل فائدے حاصل کرنے کے لئے دو ماہ درکار ہوں گے۔ اس مشن کے ذریعہ چاند کے جنوب قطب کے علاقہ کی تفصیلات معلوم ہوسکیں گی کیونکہ اس علاقہ کے بارے میں کسی نے بھی دریافت نہیں کیاہے۔ یہ پروجیکٹ اسرو کے لئے اہم ترین اور باوقار پروجیکٹ ہے۔اس مشن کوچاند کی سطح پر پہلا قدم رکھنے والے نیل آرم اسٹرانگ کی یوم پیدائش 5اگست سے پہلے چھوڑا گیا۔ ہندوستان کے پہلے چاند مشن 1کو پی ایس ایل وی کا استعمال کرتے ہوئے 22اکتوبر2018کو چھوڑا گیا تھا جس نے چاند کی سطح پر پانی کی موجودگی کا پتہ چلایا تھا۔اگرچہ کہ چاند کے جنوبی قطبی علاقہ تک پہنچنے میں کئی مشکلات قبل ازیں کی کئی کوششوں میں ہوئی ہیں تاہم چندریان2پہلا مشن ہے جو چاند کی اس سطح تک رسائی حاصل کرے گاجہاں اب تک کسی بھی انسان کی رسائی نہیں ہوپائی ہے۔اس خلائی گاڑی کواس طرح ڈیزائن کیاگیا ہے کہ وہ 17 دنوں تک زمین کے چکر لگائے گی۔وہ زمین کی کشش ثقل کا استعمال کرے گی۔چاند کی سطح پر پہنچنے کے بعد یہ کئی طرح کی پیچیدہ سرگرمیاں انجام دے گا۔چاند کی سطح کی تصاویراس کی لینڈنگ سے پہلے لی جائیں گی تاکہ محفوظ اور خطرناک زونس کا پتہ چلایاجاسکے۔ایک ماہ طویل سفر کے بعد 6ستمبر کو یہ چاند کی جنوبی قطب پر اترے گا۔یہ مشن تقریبا ایک سال تک جاری رہے گا۔

سیاست

چھترپور میں تیسری کلاس کی کتاب کے صفحہ 17 پر لو جہاد پھیلانے کے الزامات لگائے گئے، این سی ای آر ٹی نے تمام الزامات کو غلط قرار دیا۔

Published

on

Love-Jihad

چھترپور : حال ہی میں ایک والدین نے چھتر پور پولیس میں شکایت درج کرائی تھی جس میں این سی ای آر ٹی کی ماحولیات کی کتاب پر لو جہاد کو فروغ دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ جس پر این سی ای آر ٹی نے اپنا موقف دیتے ہوئے ان الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔ چھتر پور کے رہنے والے ڈاکٹر راگھو پاٹھک نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ انہیں این سی ای آر ٹی کی تیسری کلاس میں ماحولیات کے مضمون کے صفحہ نمبر 17 پر اعتراض ہے۔ دراصل اس پیج پر ایک ٹائٹل تھا ‘چھٹی آئی ہے’، جس میں ریما نامی لڑکی احمد کو چھٹیوں میں اگرتلہ آنے کی دعوت دیتی ہے اور آخر میں تمہاری رینا لکھتی ہے۔

اس کلاس 3 کی کتاب کو لے کر پیدا ہونے والے تنازعہ پر این سی ای آر ٹی نے اپنا موقف دیا ہے۔ این سی ای آر ٹی کے خط میں لکھا گیا ہے، ‘گریڈ 3 انوائرنمنٹل اسٹڈیز کی نصابی کتاب میں شائع ہونے والے خط سے متعلق حالیہ خبر غلط ہے۔ نئے قومی نصاب کے فریم ورک (2023) کے تحت، ایک نیا مضمون ‘ہمارے ارد گرد کی دنیا’ کو گریڈ 3 سے متعارف کرایا گیا ہے، جو پہلے سے جاری ماحولیاتی مطالعات کی جگہ لے رہا ہے۔ ماحولیاتی تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یہ مضمون سائنس اور سماجی علوم میں ضروری مہارتیں بھی سکھائے گا۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ ‘این سی ای آر ٹی نے اس نئے مضمون کے لیے نئی نصابی کتابیں بنائی ہیں، جن میں سماجی مسائل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کلاس 3 کے لیے ‘ہماری حیرت انگیز دنیا’ کے نام سے ایک نئی نصابی کتاب جاری کی گئی ہے۔ این سی ای آر ٹی تمام اسکولوں سے درخواست کرتا ہے کہ وہ گریڈ 1، 2، 3 اور 6 کے لیے صرف این سی ای آر ٹی کی نئی نصابی کتابیں استعمال کریں۔ یہ کتابیں قومی تعلیمی پالیسی 2020 پر مبنی ہیں، جس میں ثقافت، متعدد زبانوں کا استعمال، تجربے سے سیکھنا اور تعلیمی تکنیک بھی شامل ہیں۔

Continue Reading

سیاست

وقف بل 2024 : مسلم پرسنل لاء بورڈ نے وقف بل کی مخالفت کی ہے، بل کو لے کر بی جے پی اور اے آئی ایم پی ایل بی کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی۔

Published

on

Waqf-Bill-2024

نئی دہلی : آج کل وقف (ترمیمی) بل 2024 کو لے کر ملک میں سیاسی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ اس بل کی مخالفت کرنے والوں میں کچھ قانونی ماہرین اور اپوزیشن جماعتوں کے رہنما بھی شامل ہیں۔ اس معاملے پر اپوزیشن پارٹیاں بی جے پی کو گھیرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ دوسری طرف، قانونی ماہرین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے جمعرات کو وقف (ترمیمی) بل 2024 کی کھل کر مخالفت کی۔

پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر انہوں نے بل پر اپنے اعتراضات درج کرائے ۔ اس دوران کمیٹی ممبران میں گرما گرم بحث بھی دیکھنے میں آئی۔ دراصل، بی جے پی رکن میدھا کلکرنی نے وقف گورننگ کونسل کی تشکیل پر سوال اٹھایا تھا۔ اس معاملے کو لے کر ہنگامہ ہوا اور گرما گرم بحث شروع ہو گئی۔

معاملہ اس وقت گرم ہوا جب کلکرنی نے قانونی ماہر فیضان مصطفی سے وقف گورننگ کونسل کی تشکیل پر سوالات پوچھے۔ مصطفیٰ چانکیا نیشنل لاء یونیورسٹی، پٹنہ کے وائس چانسلر بھی ہیں۔ کلکرنی نے اس پر اپوزیشن رکن سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جسے انہوں نے پہلے ہی مسترد کر دیا۔ تاہم بعد میں کمیٹی کی چیئرپرسن جگدمبیکا پال اور بی جے پی رکن اپراجیتا سارنگی کی موجودگی میں انہوں نے کلکرنی سے افسوس کا اظہار کیا۔

مصطفیٰ کے علاوہ پسماندہ مسلم مہاج اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نمائندوں نے بھی کمیٹی کے سامنے اپنے خیالات پیش کئے۔ پروفیسر مصطفیٰ اور اے آئی ایم پی ایل بی دونوں نے اس قانون کی مخالفت کی ہے۔ پسماندہ تنظیم کے نمائندوں نے بل میں کئی ترامیم کی تجویز دی ہے۔

Continue Reading

جرم

شاہجہاں پور میں مقبرہ توڑ کر شیولنگ کی بنیاد رکھی گئی، دو برادریوں میں ہنگامہ، مقدمہ درج، پولیس فورس تعینات

Published

on

Shahjahanpur

اترپردیش کے شاہجہاں پور سندھولی میں واقع قدیم مذہبی مقام پر مقبرے کو منہدم کر کے شیولنگ نصب کیے جانے کے بعد جمعرات کو سہورا گاؤں میں ایک بار پھر کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سینکڑوں لوگوں کا ہجوم لاٹھیاں لے کر جمع ہو گیا۔ مزار کی طرف بڑھنے والے ہجوم پر قابو پانے کے لیے کئی تھانوں کی فورسز موقع پر پہنچ گئیں، لیکن بھیڑ نہیں مانی۔ قبر مسمار کر دی گئی۔ پولیس اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ اس نے ان لوگوں کو سمجھایا جو ہنگامہ برپا کر رہے تھے۔ پھر ہنگامہ تھم گیا۔ گاؤں میں کشیدگی کی صورتحال ہے۔

سہورا گاؤں میں قدیم مذہبی مقام کے احاطے میں ایک اور برادری کا مقبرہ بنایا گیا تھا۔ کئی سال پہلے بھی دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی رہی تھی۔ تب پولیس نے دوسری برادریوں کے ہجوم کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی تھی۔ کچھ دن پہلے کسی نے سجاوٹ کے لیے قبر پر اسکرٹنگ بورڈ لگا دیا تھا۔ منگل کو جب لوگوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے احتجاج کیا اور پولیس کو اطلاع دی۔ بدھ کے روز، اس مقبرے کو ہٹا دیا گیا اور شیولنگ نصب کیا گیا۔

معاملے کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ کشیدگی پھیلنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ دونوں طرف سے وضاحت کی گئی۔ گاؤں کے ریاض الدین نے پجاری سمیت کچھ لوگوں پر الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ بعد ازاں قبر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ دیواروں پر خاردار تاریں لگا دی گئیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی آس پاس کے کئی گاؤں کے سینکڑوں لوگ جمعرات کو موقع پر پہنچ گئے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ مقبرے کی دوبارہ تعمیر کے بعد شیولنگا کو ہٹا دیا گیا تھا۔

ہجوم کے غصے کو دیکھ کر قریبی تھانوں کی پولیس فورس سندھولی پہنچ گئی۔ لوگوں نے تاریں ہٹا کر قبر کو گرا دیا۔ اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم اور سی او بھی موقع پر پہنچ گئے۔ سی او نے جب لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تو ان کی بھی بدتمیزی ہوئی۔ اے ڈی ایم انتظامیہ سنجے پانڈے اور ایس پی رورل منوج اوستھی موقع پر پہنچ گئے۔

دوسرے فریق کی جانب سے تھانے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔ اے ڈی ایم سنجے پانڈے نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاؤں کی سوسائٹی کی زمین کو لے کر دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے۔ قبر پر کسی نے شرارت کی تھی۔ گاؤں میں پولیس تعینات ہے۔ گاؤں کے حالات بھی نارمل ہیں۔ پولیس اسٹیشن انچارج دھرمیندر گپتا نے بتایا کہ ایک فریق کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایس راج راجیش سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com