Connect with us
Saturday,21-September-2024

جرم

مالیگاؤں میں تین ماہ کی ننھی بچی کو پاس بیٹھی لڑکی کے ہاتھ میں تھما کر ظالم ماں فرار

Published

on

اسپشیل اسٹوری :خیال اثر مالیگانوی
اسلام کی آمد سے پہلے عہد جاہلیت میں لوگ اپنی بیٹیوں کو بوجھ سمجھتے ہوئے زندہ درگور کردیا کرتے تھے. اسلام جیسے آفاقی مذہب نے اس گناہ عظیم سے معصوم بچیوں کو محفوظ رکھتے ہوئے انھیں پروان چڑھانے کا پیغام دیا تھا.بعد کے آنے والوں نے اس اسلامی فکر کو دوام بخشا لیکن زمانہ جیسے جیسے ترقی کرتا گیا بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے کا چلن تو ختم ہو گیا لیکن بیٹیوں کو ان کے سسرال میں ظالمانہ طریقے سے نذر آتش کیا جانے لگا. جہیز کم لانے یا ساس بہو کے جھگڑوں میں معمولی تنازعات کی وجہ سے دنیا میں بے شمار دلہنوں کو انتہائی سفاکی سے زندہ جلا دیا گیا.
فی زمانہ اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے ناجائز تعلقات کے ساخشانے میں جنم لینے والے بچوں کو ظالم مائیں خود ہی کچروں کے ڈھیر پر پھینکتے ہوئے خود کو پاک دامن اور شریف ثابت کرتی رہیں ہیں. اسی طرح بے شمار واقعات ایسے بھی رونما ہوتے رہے ہیں جن میں مائیں خود ہی اپنے جگر گوشوں کو خود میں مگن رہتے ہوئے راہ چلتے ہوئے یا دوکانوں میں خریدی کرتے وقت بھول جایا کرتی ہیں. ایسا ہی ایک دلدوز واقعہ کل شام مالیگاؤں شہر کے مشہور معروف انجمن چوک کی روبی جنرل اسٹور میں پیش آیا. جس کے تعلق سے کہا نہیں جا سکتا کہ اپنی تین ماہ کی معصوم بچی کو خود اس کی ماں یا رشتے دار نقاب پوش خاتون جانے انجانے میں یا پھر مذکورہ خاتون جان بوجھ کر اسٹور میں بیٹھی ہوئی ایک لڑکی کو تھما کر راہ فرار اختیار کر لی.اس سے پہلے وسط جون میں صبح سات بجے کے قریب مالدہ شیوار میں جعفر سیٹھ کے کارخانے کے پاس کپڑوں میں لپٹی ہوئی ایک نوزائیداہ بچی عام افراد کو خونخوار جانوروں کے درمیان پڑی ہوئی ملی تھی جس پر اس علاقے میں چہ مگوئیاں ہوتی رہی تھیں اور لوگوں نے یقین کرلیا تھا کہ اس نومولود کو پھینکنے کا واقعہ ناجائز تعلقات کا ساخشانہ ہے .
برسوں پہلے طنز و مزاح کے مشہور شاعر سلیمان خطیب نے کہا تھا کہ
جس کی بیٹی جوان ہوتی ہے
کس مصبیت میں جان ہوتی ہے
اس واقعہ میں جوان ہونے کا انتظار بھی نہیں کیا گیا. ایک معصوم بچی سے اس کی معصومیت اور اس کا معصوم بچپن چھین کر سماج و معاشرہ میں آوارہ بن کر بھٹکنے کے لئےچھوٰڑ جانے کی بو آتی ہے. اس اسٹور میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے کے فوٹیچ دیکھنے کے بعد عیاں ہوا کہ مذکورہ نقاب پوش خاتون نے معصوم بچی کو اسٹور میں موجود ایک لڑکی کے ہاتھوں میں سونپ کر اپنی خریدی مکمل کی اور بچی کو لئے بغیر ہی راہ فرار اختیار کر لی. دوکان مالک نے بچی کے تعلق سے محمکہ پولیس کو اطلاع دی جس پر پولیس نے فوٹیچ کی مدد سے اپنی تفتیش کا آغاز کردیا ہے.ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس دلدوز واقعہ کی حقیقت کا پردہ فاش ہوجائے. بتایا جاتا ہے کہ یہ معصوم بچی کسی مسلم گھرانے کی چشم و چراغ ہے کیونکہ بچی کے ماتھے پر رنگ حنا سے اللہ اور ہاتھ پر محمد لکھا ہوا ہے. یہ واقعہ مسلم معاشرے کے لئے لمحہ فکریہ کہلائے گا. کیونکہ شہر میں دن بدن نومولود بچوں کے سنسان علاقوں میں پھینکے جانے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں اور اب تو دلہنوں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات بھی ختم ہوکر رہ گئے ہیں لیکن یہ واقعہ ایک ماں اور اس کے اہل خانہ کے لئے شرمسار کردینے کے مترادف ہے. ساتھ ہی ایک ماں کی لاپرواہی کو اجاگر کرتا ہوا یہ المناک واقعہ اصلاح معاشرہ کے علمبرداروں کے لئے کسی تازیانہ سے کم نہیں. عیاں رہے کہ روبی جنرل اسٹور انجمن چوک کے مالک کی جانب سے آزاد نگر پولیس اسٹیشن میں فریاد درج کی گئی ہے گناہ داخل ہونے کے بعد قانونی طور پر لڑکی کو ناسک کے سرکاری ادارے میں بھیج دیا جائے گا. وہاں کا قانون ایسا ہے کہ بہت سے بے اولاد لوگ نمبر لگا کر انتظار میں رہتے ہیں کہ ایسا کوئی بچہ یا بچی آئے تو وہ اسے قانونی طور پر حاصل کرسکے مگر گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ مالیگاؤں کے انصاری ضیاء الرحمن مسکان , علاؤالدین للے ,محفوظ الرحمن کاملی, انصاری نعمان ملک, امتیاز بلڈر؛ مسعود بلڈر, عزیز ریاض, ظہیر بھائی زیڈ ایس موبائل ملے کی مسجد اور گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ مالیگاؤں کے دیگر اراکین کی جانب سے قانونی لڑائی لڑکر بچی کو حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی. پولیس تحقیقات جاری ہے کچھ اور انکشاف بھی ہوسکتا ہے وقت کا انتظار رہے گا.

جرم

شاہجہاں پور میں مقبرہ توڑ کر شیولنگ کی بنیاد رکھی گئی، دو برادریوں میں ہنگامہ، مقدمہ درج، پولیس فورس تعینات

Published

on

Shahjahanpur

اترپردیش کے شاہجہاں پور سندھولی میں واقع قدیم مذہبی مقام پر مقبرے کو منہدم کر کے شیولنگ نصب کیے جانے کے بعد جمعرات کو سہورا گاؤں میں ایک بار پھر کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ سینکڑوں لوگوں کا ہجوم لاٹھیاں لے کر جمع ہو گیا۔ مزار کی طرف بڑھنے والے ہجوم پر قابو پانے کے لیے کئی تھانوں کی فورسز موقع پر پہنچ گئیں، لیکن بھیڑ نہیں مانی۔ قبر مسمار کر دی گئی۔ پولیس اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے۔ اس نے ان لوگوں کو سمجھایا جو ہنگامہ برپا کر رہے تھے۔ پھر ہنگامہ تھم گیا۔ گاؤں میں کشیدگی کی صورتحال ہے۔

سہورا گاؤں میں قدیم مذہبی مقام کے احاطے میں ایک اور برادری کا مقبرہ بنایا گیا تھا۔ کئی سال پہلے بھی دونوں فریقوں کے درمیان کشیدگی رہی تھی۔ تب پولیس نے دوسری برادریوں کے ہجوم کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی تھی۔ کچھ دن پہلے کسی نے سجاوٹ کے لیے قبر پر اسکرٹنگ بورڈ لگا دیا تھا۔ منگل کو جب لوگوں نے اسے دیکھا تو انہوں نے احتجاج کیا اور پولیس کو اطلاع دی۔ بدھ کے روز، اس مقبرے کو ہٹا دیا گیا اور شیولنگ نصب کیا گیا۔

معاملے کی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی۔ کشیدگی پھیلنے پر پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ دونوں طرف سے وضاحت کی گئی۔ گاؤں کے ریاض الدین نے پجاری سمیت کچھ لوگوں پر الزام لگاتے ہوئے شکایت درج کرائی تھی۔ بعد ازاں قبر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ دیواروں پر خاردار تاریں لگا دی گئیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی آس پاس کے کئی گاؤں کے سینکڑوں لوگ جمعرات کو موقع پر پہنچ گئے۔ ان لوگوں کا کہنا تھا کہ مقبرے کی دوبارہ تعمیر کے بعد شیولنگا کو ہٹا دیا گیا تھا۔

ہجوم کے غصے کو دیکھ کر قریبی تھانوں کی پولیس فورس سندھولی پہنچ گئی۔ لوگوں نے تاریں ہٹا کر قبر کو گرا دیا۔ اطلاع ملتے ہی ایس ڈی ایم اور سی او بھی موقع پر پہنچ گئے۔ سی او نے جب لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی تو ان کی بھی بدتمیزی ہوئی۔ اے ڈی ایم انتظامیہ سنجے پانڈے اور ایس پی رورل منوج اوستھی موقع پر پہنچ گئے۔

دوسرے فریق کی جانب سے تھانے میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی۔ اے ڈی ایم سنجے پانڈے نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاؤں کی سوسائٹی کی زمین کو لے کر دونوں فریقوں کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے۔ قبر پر کسی نے شرارت کی تھی۔ گاؤں میں پولیس تعینات ہے۔ گاؤں کے حالات بھی نارمل ہیں۔ پولیس اسٹیشن انچارج دھرمیندر گپتا نے بتایا کہ ایک فریق کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کر کے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔ ضلع سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ایس راج راجیش سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

لبنان میں پیجر حملے میں 500 سے زائد ارکان نابینا ہوگئے، حزب اللہ کو بڑا دھچکا

Published

on

pager-attack

بیروت : منگل کے روز ہونے والے پیجر حملے نے ایران کے حمایت یافتہ لبنانی انتہا پسند گروپ حزب اللہ کو دھچکا لگا دیا ہے۔ پیجر، جسے حزب اللہ مواصلات کے لیے سب سے محفوظ ڈیوائس کے طور پر استعمال کر رہی تھی، اسے ایک خطرناک ہتھیار میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس حملے میں اب تک 9 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے جب کہ 3000 کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ زیادہ تر پیجرز لوگوں کے ہاتھ یا جیب میں ہوتے ہوئے پھٹ جاتے ہیں۔ سعودی میڈیا آؤٹ لیٹ الحدث ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ دھماکے میں حزب اللہ کے 500 سے زائد ارکان اپنی آنکھیں کھو بیٹھے ہیں۔ اگرچہ اسرائیل نے اب تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن مختلف رپورٹس سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ یقینی طور پر موساد کا کام ہے۔

حزب اللہ نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا بدلہ مناسب وقت پر لیا جائے گا۔ حزب اللہ کے ارکان نے اسرائیلی ٹریکنگ سسٹم سے بچنے کے لیے سیل فون کی بجائے پرانی ٹیکنالوجی پر مبنی پیجرز کا استعمال کیا، لیکن اس سے بھی وہ محفوظ نہیں رہے۔ پیجر حملے کے بعد حزب اللہ کے جنگجو خوف میں مبتلا ہیں۔ حزب اللہ کے ارکان نے اپنے پیجرز چھوڑ دیے ہیں۔ خوف کی صورتحال یہ ہے کہ لوگ فون ریسیو نہیں کر رہے۔

تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ دھماکے کیسے ہوئے۔ لیکن میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان آلات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی ہے کہ پھٹنے والے پیجرز حال ہی میں تائیوان کی ایک کمپنی سے درآمد کیے گئے تھے۔ حزب اللہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسی ہی تصدیق کی۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں تائیوان کی گولڈ اپولو سے 5000 پیجرز کا آرڈر دیا گیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ پیجرز حزب اللہ کے حوالے کیے جانے سے پہلے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد تک پہنچ گئے۔ یہاں ان پیجرز کو اپنے اندر چھوٹا دھماکہ خیز مواد رکھ کر بموں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس کے بعد ان کی ترسیل کو یقینی بنایا گیا۔ ان پیجرز کو باہر سے کمانڈ بھیج کر اڑا دیا گیا۔ اسرائیلی خفیہ ایجنسی پر کئی کتابیں لکھنے والے یوسی میلمن نے اس حملے کو اسرائیل کی طرف سے حزب اللہ کو بھیجی گئی وارننگ قرار دیا ہے۔

حملے سے قبل، اسرائیل کی گھریلو سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ نے کہا تھا کہ اس نے ایک سابق اسرائیلی سیکیورٹی اہلکار کو قتل کرنے کے حزب اللہ کے منصوبے کو ناکام بنا دیا ہے۔ میلمن کا کہنا ہے کہ پیجر حملے حزب اللہ کو اشارہ دیتے ہیں، ‘آپ جو بھی کریں، ہم بہتر کر سکتے ہیں۔’ اس کے ساتھ میل مین نے خبردار کیا کہ اس حملے کی وجہ سے پہلے سے جاری سرحدی بحران جنگ میں بدل سکتا ہے۔ یہ حملہ حزب اللہ کے دل پر حملہ ہے۔ رواں برس جولائی میں اسرائیل نے ایک فضائی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر فواد شکر کو ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے چند گھنٹے بعد حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ھنیہ کو تہران میں قتل کر دیا گیا۔ ان حملوں کے بعد حزب اللہ اور ایران نے اسرائیل کے خلاف براہ راست فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

حزب اللہ نے اگست کے اواخر میں اسرائیل پر سینکڑوں راکٹ فائر کیے تھے۔ اب تازہ حملے کے بعد شمال میں حزب اللہ کے ساتھ تناؤ اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے۔ تاہم ایران نے اپریل سے اب تک حملہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ لیکن اگر اس کا پراکسی جنگ میں داخل ہوتا ہے، تو وہ براہ راست داخل نہیں ہو سکتا، لیکن وہ مدد کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ دوسری جانب یمن میں موجود ایران کے پراکسی حوثی بھی اسرائیل پر حملے کر رہے ہیں۔ اس اتوار کو حوثیوں نے اسرائیل کے اندر بیلسٹک میزائل فائر کر کے اسرائیل اور مغربی ماہرین کو حیران کر دیا۔

Continue Reading

جرم

دہلی پولیس نے چیف منسٹر اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر پٹاخے پھوڑنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی۔

Published

on

firecrackers

نئی دہلی : دہلی پولیس نے سول لائنز میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر پٹاخے پھوڑنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے۔ یہ واقعہ جمعہ کو کیجریوال کے تہاڑ جیل سے رہا ہونے کے بعد پیش آیا۔ دہلی حکومت نے پیر کو سردیوں کے موسم میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے شہر میں پٹاخوں کی تیاری، فروخت اور استعمال پر پابندی کا اعلان کیا۔

پولیس حکام نے سول لائنز پولیس اسٹیشن میں انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 223 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ نامعلوم افراد کے خلاف انڈین جوڈیشل کوڈ کی دفعہ 223 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ کیجریوال کو جمعہ کو سپریم کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ درج دہلی ایکسائز پالیسی سے متعلق بدعنوانی کے معاملے میں ضمانت دے دی۔

دہلی شراب پالیسی میں مبینہ گھپلے میں کیجریوال کی رہائی کا جشن منانے کے لیے سول لائنز میں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کے باہر زبردست آتش بازی کی گئی۔ کیجریوال کی رہائی کی خوشی میں کارکنوں نے اس بات کی بھی پرواہ نہیں کی کہ دہلی میں پٹاخے پھوڑنے پر پابندی ہے۔ اس سے قبل دہلی بی جے پی لیڈروں نے سوشل میڈیا پر کارکنوں کی کئی ویڈیوز شیئر کی تھیں جو اروند کیجریوال کی رہائی کے جوش میں پٹاخے پھوڑ رہے تھے۔ دہلی پولیس نے خود نوٹس لیا ہے اور پٹاخے جلانے کے الزام میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com