Connect with us
Thursday,21-November-2024
تازہ خبریں

جرم

مالیگاؤں میں تین ماہ کی ننھی بچی کو پاس بیٹھی لڑکی کے ہاتھ میں تھما کر ظالم ماں فرار

Published

on

اسپشیل اسٹوری :خیال اثر مالیگانوی
اسلام کی آمد سے پہلے عہد جاہلیت میں لوگ اپنی بیٹیوں کو بوجھ سمجھتے ہوئے زندہ درگور کردیا کرتے تھے. اسلام جیسے آفاقی مذہب نے اس گناہ عظیم سے معصوم بچیوں کو محفوظ رکھتے ہوئے انھیں پروان چڑھانے کا پیغام دیا تھا.بعد کے آنے والوں نے اس اسلامی فکر کو دوام بخشا لیکن زمانہ جیسے جیسے ترقی کرتا گیا بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے کا چلن تو ختم ہو گیا لیکن بیٹیوں کو ان کے سسرال میں ظالمانہ طریقے سے نذر آتش کیا جانے لگا. جہیز کم لانے یا ساس بہو کے جھگڑوں میں معمولی تنازعات کی وجہ سے دنیا میں بے شمار دلہنوں کو انتہائی سفاکی سے زندہ جلا دیا گیا.
فی زمانہ اس سے بھی آگے بڑھتے ہوئے ناجائز تعلقات کے ساخشانے میں جنم لینے والے بچوں کو ظالم مائیں خود ہی کچروں کے ڈھیر پر پھینکتے ہوئے خود کو پاک دامن اور شریف ثابت کرتی رہیں ہیں. اسی طرح بے شمار واقعات ایسے بھی رونما ہوتے رہے ہیں جن میں مائیں خود ہی اپنے جگر گوشوں کو خود میں مگن رہتے ہوئے راہ چلتے ہوئے یا دوکانوں میں خریدی کرتے وقت بھول جایا کرتی ہیں. ایسا ہی ایک دلدوز واقعہ کل شام مالیگاؤں شہر کے مشہور معروف انجمن چوک کی روبی جنرل اسٹور میں پیش آیا. جس کے تعلق سے کہا نہیں جا سکتا کہ اپنی تین ماہ کی معصوم بچی کو خود اس کی ماں یا رشتے دار نقاب پوش خاتون جانے انجانے میں یا پھر مذکورہ خاتون جان بوجھ کر اسٹور میں بیٹھی ہوئی ایک لڑکی کو تھما کر راہ فرار اختیار کر لی.اس سے پہلے وسط جون میں صبح سات بجے کے قریب مالدہ شیوار میں جعفر سیٹھ کے کارخانے کے پاس کپڑوں میں لپٹی ہوئی ایک نوزائیداہ بچی عام افراد کو خونخوار جانوروں کے درمیان پڑی ہوئی ملی تھی جس پر اس علاقے میں چہ مگوئیاں ہوتی رہی تھیں اور لوگوں نے یقین کرلیا تھا کہ اس نومولود کو پھینکنے کا واقعہ ناجائز تعلقات کا ساخشانہ ہے .
برسوں پہلے طنز و مزاح کے مشہور شاعر سلیمان خطیب نے کہا تھا کہ
جس کی بیٹی جوان ہوتی ہے
کس مصبیت میں جان ہوتی ہے
اس واقعہ میں جوان ہونے کا انتظار بھی نہیں کیا گیا. ایک معصوم بچی سے اس کی معصومیت اور اس کا معصوم بچپن چھین کر سماج و معاشرہ میں آوارہ بن کر بھٹکنے کے لئےچھوٰڑ جانے کی بو آتی ہے. اس اسٹور میں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمرے کے فوٹیچ دیکھنے کے بعد عیاں ہوا کہ مذکورہ نقاب پوش خاتون نے معصوم بچی کو اسٹور میں موجود ایک لڑکی کے ہاتھوں میں سونپ کر اپنی خریدی مکمل کی اور بچی کو لئے بغیر ہی راہ فرار اختیار کر لی. دوکان مالک نے بچی کے تعلق سے محمکہ پولیس کو اطلاع دی جس پر پولیس نے فوٹیچ کی مدد سے اپنی تفتیش کا آغاز کردیا ہے.ہو سکتا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس دلدوز واقعہ کی حقیقت کا پردہ فاش ہوجائے. بتایا جاتا ہے کہ یہ معصوم بچی کسی مسلم گھرانے کی چشم و چراغ ہے کیونکہ بچی کے ماتھے پر رنگ حنا سے اللہ اور ہاتھ پر محمد لکھا ہوا ہے. یہ واقعہ مسلم معاشرے کے لئے لمحہ فکریہ کہلائے گا. کیونکہ شہر میں دن بدن نومولود بچوں کے سنسان علاقوں میں پھینکے جانے کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں اور اب تو دلہنوں کو نذر آتش کئے جانے کے واقعات بھی ختم ہوکر رہ گئے ہیں لیکن یہ واقعہ ایک ماں اور اس کے اہل خانہ کے لئے شرمسار کردینے کے مترادف ہے. ساتھ ہی ایک ماں کی لاپرواہی کو اجاگر کرتا ہوا یہ المناک واقعہ اصلاح معاشرہ کے علمبرداروں کے لئے کسی تازیانہ سے کم نہیں. عیاں رہے کہ روبی جنرل اسٹور انجمن چوک کے مالک کی جانب سے آزاد نگر پولیس اسٹیشن میں فریاد درج کی گئی ہے گناہ داخل ہونے کے بعد قانونی طور پر لڑکی کو ناسک کے سرکاری ادارے میں بھیج دیا جائے گا. وہاں کا قانون ایسا ہے کہ بہت سے بے اولاد لوگ نمبر لگا کر انتظار میں رہتے ہیں کہ ایسا کوئی بچہ یا بچی آئے تو وہ اسے قانونی طور پر حاصل کرسکے مگر گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ مالیگاؤں کے انصاری ضیاء الرحمن مسکان , علاؤالدین للے ,محفوظ الرحمن کاملی, انصاری نعمان ملک, امتیاز بلڈر؛ مسعود بلڈر, عزیز ریاض, ظہیر بھائی زیڈ ایس موبائل ملے کی مسجد اور گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ مالیگاؤں کے دیگر اراکین کی جانب سے قانونی لڑائی لڑکر بچی کو حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی. پولیس تحقیقات جاری ہے کچھ اور انکشاف بھی ہوسکتا ہے وقت کا انتظار رہے گا.

جرم

ارمان ملک دوستوں کے ساتھ ہریدوار پہنچ گئے، یوٹیوبر سوربھ کی روسٹ ویڈیو پر ناراض، ارمان ان کے گھر پہنچ کر ہنگامہ برپا کر دیا۔

Published

on

Arman-Malik-&-Sorab

ہریدوار : یوٹیوبر اور بگ باس کے مدمقابل ارمان ملک کے ہنگامے کا معاملہ اتراکھنڈ کے ہریدوار سے سامنے آیا ہے۔ یہ معاملہ ہریدوار کے جوالا پور کوتوالی علاقے کے کھنہ نگر سے سامنے آیا ہے۔ یوٹیوبر کھنہ نگر پہنچ گیا اور نوجوان کے گھر پہنچ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ نوجوان مقامی یوٹیوبر ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ارمان ملک کے خاندان کے بارے میں نازیبا تبصرے کیے تھے۔ اس کی وجہ سے ارمان کو غصہ آگیا۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مقامی یوٹیوبر سوربھ کے گھر پہنچا۔ الزام ہے کہ ارمان نے سوربھ کے گھر میں ہنگامہ کیا اور اس کے ساتھ مارپیٹ کی۔

ارمان ملک شوٹنگ کے لیے ہریدوار آئے تھے۔ بدھ کو ان کی شوٹنگ تھی۔ اس دوران اسے مقامی یوٹیوبر سوربھ کے گھر کا پتہ چلا۔ اس کے بعد وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ وہاں پہنچا۔ ہنگامہ آرائی اور لڑائی شروع ہو گئی۔ معاملے کی اطلاع ملتے ہی جوالاپور کوتوالی پولیس موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس دونوں فریقین کو تھانے لے گئی۔ تھانے میں گھنٹوں ہنگامہ ہوتا رہا۔ بعد ازاں دونوں فریقوں نے تصفیہ پر رضامندی ظاہر کی۔ کوتوالی انچارج پردیپ بشت نے کہا کہ سوشل میڈیا پر غلط تبصرے کو لے کر دونوں پارٹیوں کے درمیان جھگڑا ہوا۔ دونوں کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یوٹیوبر نے ناشائستہ ریمارکس کے سلسلے میں چندی گڑھ میں مقدمہ بھی درج کرایا ہے۔

یوٹیوبر ارمان ملک سوشل میڈیا پر دو بیویاں رکھنے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ ارمان ملک، جو بگ باس کے ریئلٹی شو میں ایک مدمقابل تھے، نے ہریدوار پہنچنے کے بعد ہنگامہ کھڑا کردیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بدھ کی رات دیر گئے کچھ لڑکوں کے ساتھ ہریدوار کے جوالاپور پہنچے ارمان ملک نے سوربھ نامی لڑکے کی پٹائی کی۔ اس معاملے میں ارمان ملک نے سوربھ پر فحش ویڈیو روسٹ کا الزام لگایا ہے۔ ارمان ملک نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ سوربھ نے اپنی روسٹ ویڈیو میں ان کے خاندان کے خلاف نازیبا کلمات کہے تھے۔ پولیس نے ارمان ملک کو گھر میں گھس کر غنڈہ گردی کرنے پر سرزنش کی۔ تاہم پولیس نے کوئی قانونی کارروائی کرنے کے بجائے دونوں فریقوں کے درمیان سمجھوتہ کروا کر معاملہ تھما دیا۔

جوالاپور ریلوے اسٹیشن کے انچارج ایس آئی آر کے پٹوال نے بتایا کہ یوٹیوبر ارمان ملک اور ہریدوار کے یوٹیوبر کے درمیان جھگڑا ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں بیہودہ کمنٹس پر دو یوٹیوبرز کے درمیان لڑائی ہوئی۔ دونوں کو ریلوے چوکی پر بلایا گیا۔ دونوں فریقین کو سننے کے بعد سخت ہدایات دے کر دونوں فریقین کو رہا کر دیا گیا۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کا پاک فوج پر خوفناک حملہ، 17 جوانوں کے گلے کاٹ کر شہید کر دیے، مسلسل حملوں کے بعد انسداد دہشت گردی آپریشن شروع۔

Published

on

TTP

اسلام آباد : پاکستان کے خیبرپختونخواہ (کے پی) کے ضلع بنوں کے علاقے مالی خیل میں خودکش بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 17 اہلکار ہلاک ہوگئے۔ ٹی ٹی پی کے اتحادی حافظ گل بہادر گروپ (ایچ جی بی) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ایچ جی بی نے پاکستانی فوجیوں کے سر قلم کرنے کی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔ پاکستانی فوجیوں کو حملے کے بعد گاڑی تک نہیں ملی اور انہیں اپنے ساتھیوں کی لاشیں گدھوں پر لے کر جانا پڑا۔ بنوں میں آرمی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ کار میں آئے خودکش حملہ آور نے چیک پوسٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے زور دار دھماکہ ہوا۔ حملے کے بعد ہونے والی فائرنگ میں سیکیورٹی فورسز نے چھ حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پاکستان کے بلوچستان اور کے پی میں سکیورٹی فورسز، پولیس اور سکیورٹی پوسٹوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

بدھ کو پاکستانی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی صوبہ خیبر پختونخواہ میں ایک مشترکہ چیک پوسٹ سے ٹکرا دی۔ منگل کی رات دیر گئے ضلع بنوں کے علاقے ملی خیل میں عسکریت پسندوں نے مشترکہ چیک پوسٹ پر حملہ کرنے کی کوشش کی تاہم سیکیورٹی فورسز نے ان کی پوسٹ میں داخل ہونے کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج اپنے فوجیوں کی موت کو نہیں بھولے گی اور اس گھناؤنے فعل کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ پاکستان کے کے پی اور بلوچستان میں حملوں میں 2022 کے بعد سے اضافہ ہوا ہے، جب ٹی ٹی پی نے سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنا کر حکومت کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے کو توڑا۔ پاکستان میں 2023 میں انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں تشدد سے متعلق 789 دہشت گرد حملے اور 1,524 اموات اور 1,463 زخمی ہوئے۔

بلوچستان اور کے پی میں حالیہ دنوں میں حملوں میں اضافہ ہوا ہے اس سے ایک روز قبل ضلع بنوں میں ایک ڈبل کیبن گاڑی پر فائرنگ سے چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ پیر کو شمالی وزیرستان کی سرحد پر ایک چیک پوسٹ سے نصف درجن سے زائد پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے بھی کے پی کی وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم آٹھ سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔

Continue Reading

جرم

مہاراشٹر کے پالگھر میں وی بی اے نے بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ونود تاوڑے پر ووٹروں کو پیسے دینے کا الزام لگایا۔

Published

on

Vinod Tawde

ممبئی : مہاراشٹر کے پالگھر میں منگل کو اس وقت ہنگامہ ہوا جب بہوجن وکاس اگھاڑی (بی وی اے) کے کارکنوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے قومی جنرل سکریٹری ونود تاوڑے پر ووٹروں میں پیسے تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ یہ واقعہ نالاسوپارہ اسمبلی حلقہ میں ایک ہوٹل کے باہر پیش آیا۔ جہاں تاوڑے میٹنگ کر رہے تھے۔ بی وی اے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر کی قیادت میں کارکنوں نے ہوٹل کے باہر ہنگامہ کیا اور بی جے پی پر سنگین الزامات لگائے۔ تاوڑے نے ان الزامات کو یکسر مسترد کیا اور خود کو ہمیشہ شفافیت کے حق میں بتایا۔

بی جے پی لیڈر ونود تاوڑے نے کہا کہ نالاسوپارہ ایم ایل اے کی میٹنگ چل رہی ہے۔ اس میں ماڈل ضابطہ اخلاق، ووٹنگ مشینوں کو سیل کرنے اور اعتراضات کو نمٹانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اپا ٹھاکر اور کشتیج کو غلط فہمی ہوئی اور انہوں نے سوچا کہ ہم پیسے بانٹ رہے ہیں۔ انہوں نے منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن اور پولیس تحقیقات کر کے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کریں۔ میں 40 سال سے پارٹی میں ہوں۔ اپا ٹھاکر اور کشتیج مجھے جانتے ہیں۔ پوری پارٹی مجھے جانتی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ الیکشن کمیشن مکمل تحقیقات کرے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کشتیج ٹھاکر نے الزام لگایا کہ تاوڑے ووٹروں کو متاثر کرنے کے لیے 5 کروڑ روپے لے کر ویرار آئے تھے۔ ٹھاکر نے دعویٰ کیا کہ کچھ بی جے پی لیڈروں نے انہیں بتایا کہ بی جے پی کے جنرل سکریٹری ونود تاوڑے ووٹروں کو متاثر کرنے کے لیے 5 کروڑ روپے تقسیم کرنے ویرار آ رہے ہیں۔ میرا خیال تھا کہ ان جیسا قومی لیڈر اتنا چھوٹا کام نہیں کرے گا۔ لیکن میں نے انہیں یہاں دیکھا۔ میں الیکشن کمیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ان کے اور بی جے پی کے خلاف کارروائی کرے۔ ہوٹل کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگ ابتدائی طور پر بند کر دی گئی تھی۔ یہ ملی بھگت کو ظاہر کرتا ہے۔

بی وی اے ایم ایل اے نے الزام لگایا کہ جس ہوٹل میں تاوڑے ٹھہرے ہوئے تھے۔ اس نے سی سی ٹی وی ریکارڈنگ روک دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ تاوڑے اور بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت میں ہے۔ ہماری درخواست کے بعد ہی انہوں نے اپنا سی سی ٹی وی آن کیا۔ تاوڑے ووٹروں کو گمراہ کرنے کے لیے پیسے بانٹ رہے تھے۔ اس واقعہ کا ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے جس میں تاوڑے اور بی وی اے لیڈروں کے درمیان جھگڑا نظر آرہا ہے۔

شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے بھی اس معاملے میں بی جے پی کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا راز کھل گیا ہے۔ ٹھاکر نے وہی کیا جو الیکشن کمیشن کو کرنا چاہیے تھا۔ الیکشن کمیشن کے اہلکار ہمارے تھیلوں کی تلاشی لیتے ہیں اور ہم سے چھان بین کرتے ہیں، پھر بھی بی جے پی کے یہ لوگ ایسی کوئی تفتیش نہیں کرتے۔

بی جے پی لیڈر اور ایم ایل سی پروین دریکر نے ان الزامات کو پبلسٹی اسٹنٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ایم وی اے پہلے ہی کھیل ہار چکی ہے۔ وہ اس الیکشن میں ہارنے کو تیار ہیں، اسی لیے وہ ہم پر ایسے بیہودہ الزامات لگا رہے ہیں۔ ٹھاکر جو کچھ کر رہے ہیں وہ صرف ایک پبلسٹی سٹنٹ ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب مہاراشٹرا اپنے اہم اسمبلی انتخابات کے آخری مراحل میں ہے۔ انتخابی مہم پیر کو ختم ہونے کے ساتھ ہی ووٹنگ 20 نومبر بروز بدھ کو ہوگی اور ووٹوں کی گنتی 23 نومبر کو ہوگی۔

یہ انتخاب 288 سیٹوں والی مہاراشٹر اسمبلی کا فیصلہ کرے گا۔ بی جے پی کی قیادت والی مہاوتی اتحاد اور کانگریس کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ بدلتے ہوئے اتحاد، ذات پات کے مساوات اور جذباتی اپیلوں کے سبب یہ انتخاب ریاست کے سیاسی منظر نامے میں ایک اہم موڑ ثابت ہوگا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com