Connect with us
Saturday,23-August-2025
تازہ خبریں

قومی خبریں

بنگال میں بی جے پی کی شکست، غرور وتکبرکا نتیجہ : ممتا بنرجی

Published

on

کالیا گنج اور کھڑکپور صدر اسمبلی حلقے میں ضمنی انتخاب میں کامیابی اور کریم پور اسمبلی حلقے میں بڑے فرق سے سبقت حاصل کرنے کے بعد ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ بی جے پی کے تکبر کی شکست ہے۔انہوں نے کہا کہ این آر سی اور شہری ترمیمی بل کے نام پر جو خوف وہراس پھیلا گیا تھا، اس کا عوام نے صحیح جواب دیا ہے۔
خیال رہے کہ 2021 میں اسمبلی انتخابات سے قبل ریاست کے تین اسمبلی حلقوں میں ضمنی انتخاب ریاست کی سیاسی پارٹیوں کیلئے کافی اہم تھے۔بی جے پی نے پوری طاقت جھونک دی تھی، کیوں کہ چند مہینے قبل ہی بی جے پی کو ریاست کے 42 لوک سبھا حلقوں میں سے 18 حلقوں میں جیت حاصل کرنے کے بعد بی جے پی کے کافی حوصلے بلند تھے۔ ان حلقوں میں لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی بڑی سبقت حاصل کی تھی۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ عوام کی جیت ہے اور یہاں کے عوام نے بی جے پی الوداع کہہ دیا ہے۔
ان تینوں حلقوں میں ضمنی انتخاب میں این آر سی ایک اہم ایشو تھا۔ بی جے پی پوری شدت سے اسے نافذ کرنے کی بات کہہ رہی تھی، جب کہ ممتا بنرجی ریاست کے عوام کو یقین دلارہی تھی کہ جب تک وہ بنگال میں ہے، این آر سی نافذ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ممتا بنرجی کی دلیل تھی کہ این آر سی کی وجہ سے کروڑوں ہندوستانی شہریوں کو پہلے غیر ملکی قرار دیدیا جائے گا۔ آسام میں لاکھوں بنگالیوں کے نام این آر سی میں شامل نہیں ہونے کی وجہ سے بنگالی عوام میں شدید ناراضگی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج پر این آر سی کاایشو حاوی ہوگیا۔
ممتا بنرجی نے کہا کہ بنگال کے عوام کبھی بھی تکبر اور غرور کو پسند نہیں کیا ہے۔ بی جے پی نے بڑے ہی زور شور سے این آر سی کاایشو اٹھایا تھا، مگر نتیجہ کیا ملا یہاں کے عوام نے انہیں رد کردیا۔ ایک ایسے وقت میں جب ملک معاشی طور پر بدحالی کا شکار ہے۔ بے روزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے، اور روزگار کے مواقع نہیں پیدا ہورہے ہیں بلکہ کم ہورہے ہیں۔ایسے میں بی جے پی این آر سی کے نام پر خوف پھیلانے کی کوشش کی، مگر یہاں کے عوام نے رد کردیا ہے۔
ممتابنرجی نے کہا کہ ترنمول کانگریس کے تاسیس کے بعد سے ہی کالیا گنج اور کھڑکپور صدر سے ترنمول کانگریس کو کبھی بھی کامیابی نہیں ملی ہے، مگر پہلی مرتبہ یہاں کے عوام نے ہمیں ایک موقع اور آشیرواد دیا ہے۔ اور اس لیے میں کہہ رہی ہوں کہ یہ عوام کی جیت ہے۔ عوام کا فیصلہ ہی سب سے بڑا فیصلہ ہے۔ پارٹی ورکروں نے سخت محنت کی اور یہ ان کی ہی محنت اور عوام کی محبت کا نتیجہ ہے۔
کھڑکپور صدر اسمبلی حلقے سے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش ممبر اسمبلی تھے مگرانہوں نے مدنی پور اسمبلی حلقے سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے کے بعد یہاں سے استعفیٰ دیدیا تھا۔ یہ اسمبلی حلقہ بھی مدنی پور لوک سبھا حلقے میں ہی واقع ہے۔ دلیپ گھوش کو یہاں سے بڑی سبقت حاصل ہوئی تھی۔ مگر ضمنی انتخاب میں عوام نے رخ موڑ دیا۔ اسی طرح کالیا گنج میں اسمبلی حلقہ رائے گنج لوک سبھا حلقے میں واقع ہے۔ یہاں سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ دیو شری چودھری نے 6122 ووٹوں سے سبقت حاصل کی تھی۔ مگر اس مرتبہ بی جے پی کو بھی جیت کا یقین تھا مگر دو ہزار سے زاید ووٹوں سے بی جے پی نے جیت حاصل کرلی ہے۔
خیال رہے کہ کالیا گنج اورکریم پور اسمبلی حلقہ میں بڑی تعداد رفیوجی آباد ہیں۔ اس کے باوجود بی جے پی نے شہری ترمیمی بل کے نفاذ کا وعدہ کام نہیں آیا۔ کالیا گنج سے بی جے پی کے امیدوار نے بھی تسلیم کیا ہے کہ این آر سی کی وجہ سے ہمیں شکست ملی ہے۔

سیاست

بھارتیہ جنتا پارٹی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے، پارٹی بہار اسمبلی انتخابات نئی قیادت میں لڑنا چاہتی ہے۔

Published

on

mod-&-ishah

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی میں نئے قومی صدر کی تلاش کافی عرصے سے جاری ہے۔ لیکن اب بی جے پی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے۔ کیونکہ پارٹی قیادت چاہتی ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات نئے قومی صدر کی قیادت میں لڑے جائیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل بی جے پی کو نیا قومی صدر مل جائے گا۔ قومی صدر کا انتخاب کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بات چیت ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس سلسلے میں تنظیم کے 100 سرکردہ لیڈروں سے رائے لی۔ اس میں پارٹی کے سابق سربراہوں، سینئر مرکزی وزراء اور آر ایس ایس-بی جے پی سے وابستہ سینئر لیڈروں سے بھی بی جے پی کے نئے قومی صدر کے نام پر مشاورت کی گئی۔

بی جے پی کے قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی دوسری وجہ نائب صدر کا انتخاب ہے۔ کیونکہ اس وقت بی جے پی کو نائب صدر کے انتخاب کی امید نہیں تھی لیکن جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ دینے سے نائب صدر کے امیدوار کا انتخاب بی جے پی کی ترجیح بن گیا۔ ان دنوں پارٹی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ این ڈی اے اتحاد کے امیدوار کو آل انڈیا اتحاد کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔

قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی تیسری وجہ گجرات، اتر پردیش اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں میں ریاستی صدور کے انتخابات میں تاخیر ہے۔ پارٹی پہلے ریاستوں میں نئے صدور کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ یہ پارٹی کے آئین کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قومی صدر کے انتخاب سے پہلے اس کی 36 ریاستی اور یونین ٹیریٹری یونٹوں میں سے کم از کم 19 میں سربراہان کا انتخاب ہونا چاہیے۔ منڈل سربراہوں کے انتخاب کے لیے بھی یہی پالیسی اپنائی جارہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو آگے لا کر اگلی نسل کو موقع دینا چاہتی ہے۔ ضلع اور ریاستی صدر کے عہدہ کے لیے امیدوار کا کم از کم دس سال تک بی جے پی کا سرگرم رکن ہونا ضروری ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

آدھار کو قبول کرنا ہوگا… الیکشن کمیشن کو 11 دیگر دستاویزات کے ساتھ حکومت کے جاری کردہ شناختی کارڈ کو قبول کرنے کی ہدایت۔

Published

on

Aadhar-&-Court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے بہار میں ووٹر لسٹ کی جاری خصوصی گہری نظر ثانی میں جمعہ کو ایک اہم بیان دیا۔ عدالت عظمیٰ نے واضح کیا کہ بہار کے ووٹر جو اس سال کے آخر میں ہونے والے انتخابات سے قبل ووٹر لسٹ سے اپنے ناموں کو خارج کرنے کو چیلنج کر رہے ہیں، وہ آدھار کو رہائش کے ثبوت کے طور پر جمع کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ شناختی کارڈ کو 11 دیگر شناختی کارڈز کی فہرست میں شامل کیا جائے۔ عدالت نے اندازہ لگایا کہ خارج کیے گئے ووٹرز کی تعداد تقریباً 35 لاکھ ہے۔ اس میں ڈیڈ اور ڈپلیکیٹ اندراجات کی تعداد کو کم کیا گیا ہے۔ عدالت نے کمیشن سے کہا ہے کہ وہ اس کام کو جلد مکمل کرے۔ جسٹس سوریا کانت نے ہدایت دی کہ تمام دستاویزات داخل کرنے کا کام یکم ستمبر تک مکمل کر لیا جائے۔

تاہم، یہ کام آن لائن بھی مکمل کیا جا سکتا ہے، جسٹس جویمالیہ باغچی کی بنچ نے کہا۔ یہ ووٹر لسٹ کی ‘خصوصی گہری نظرثانی’ کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت کر رہا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ووٹر لسٹ میں نام کو دوبارہ شامل کرنے کی درخواست ان 11 یا آدھار میں سے کسی ایک کے ساتھ جمع کی جا سکتی ہے۔ عدالت نے بہار کی سیاسی جماعتوں پر بھی سخت ریمارک کیے۔ عدالت جاننا چاہتی تھی کہ اس نے فہرست میں واپس آنے کی کوشش کرنے والے لاکھوں لوگوں کی مدد کیوں نہیں کی۔ ان میں سے بہت سے لوگوں نے اس ترمیم کی اس بنیاد پر مخالفت کی ہے کہ یہ ان کمیونٹیز کو ‘حق رائے دہی سے محروم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے’ جو عام طور پر انہیں ووٹ دیتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنا کام نہیں کر رہیں۔ اس نے الیکشن کمیشن کے اس تبصرے کو بھی دہرایا کہ اعتراضات انفرادی سیاستدانوں، یعنی ایم پیز اور ایم ایل ایز نے دائر کیے تھے، نہ کہ سیاسی پارٹیوں نے۔ عدالت نے کہا کہ ہم حیران ہیں کہ بہار میں سیاسی پارٹیاں کیا کر رہی ہیں۔ آپ کے بی ایل اے (بوتھ لیول ایجنٹ) کیا کر رہے ہیں؟ سیاسی جماعتیں ووٹرز کی مدد کریں۔ عدالت کو بتایا گیا کہ پارٹیوں کے 1.6 لاکھ سے زیادہ بی ایل اے کی طرف سے صرف دو اعتراضات (ووٹرز کو باہر رکھنے پر) آئے تھے۔

Continue Reading

سیاست

نیا بل ریاستی حکومتوں کو کمزور کرنے کا ایک ہتھیار ہے… کھرگے نے 130ویں آئینی ترمیم پر بی جے پی کو نشانہ بنایا

Published

on

kharge

نئی دہلی : این ڈی اے اور ہندوستان اتحاد کی جانب سے نائب صدارتی انتخاب کے امیدوار کے اعلان کے بعد ملک بھر میں سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے۔ بدھ کو، انڈیا الائنس کے اراکین نے انڈیا الائنس کے نائب صدر کے امیدوار، سپریم کورٹ کے سابق جج بی سدرشن ریڈی کے ساتھ سمویدھان سدن کے سینٹرل ہال میں بات چیت کی۔ اس دوران ملکارجن کھرگے نے نئے بلوں کو لے کر حکمراں بی جے پی پر سخت نشانہ لگایا۔ کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے بدھ کو بی جے پی پر انڈیا الائنس میٹنگ میں پارلیمانی اکثریت کا زبردست غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں ہم نے پارلیمانی اکثریت کا بہت زیادہ غلط استعمال دیکھا ہے۔ جس میں ای ڈی، انکم ٹیکس اور سی بی آئی جیسی خود مختار ایجنسیوں کو اپوزیشن لیڈروں کو نشانہ بنانے کے لیے سخت اختیارات سے لیس کیا گیا ہے۔

130ویں آئینی ترمیمی بل کے بارے میں کانگریس صدر نے کہا کہ اب یہ نئے بل ریاستوں میں جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کو مزید کمزور اور غیر مستحکم کرنے کے لیے حکمراں جماعت کے ہاتھ میں ہتھیار بننے جا رہے ہیں۔ کھرگے نے الزام لگایا کہ پارلیمنٹ میں ہم نے اپوزیشن کی آوازوں کو دبانے کا بڑھتا ہوا رجحان دیکھا ہے۔ ہمیں ایوان میں مفاد عامہ کے اہم مسائل اٹھانے کا بار بار موقع نہیں دیا جاتا۔ انڈیا الائنس کے نائب صدر کے امیدوار بی سدرشن ریڈی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، ملکارجن کھرگے نے کہا، پارلیمنٹ میں ان خلاف ورزیوں کی مخالفت کرنے اور ان کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کے لیے، ملک کو نائب صدر کے طور پر ایک مثالی شخص کی ضرورت ہے۔

کھرگے نے کہا، “ہم حزب اختلاف میں بی سدرشن ریڈی کی حمایت میں متحد ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ان کی دانشمندی، دیانتداری اور لگن ہماری قوم کو انصاف اور اتحاد پر مبنی مستقبل کی طرف تحریک اور رہنمائی فراہم کرے گی۔ ہم پارلیمنٹ کے ہر رکن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان اقدار کے تحفظ اور تحفظ کے لیے اس تاریخی کوشش میں ہمارا ساتھ دیں جو ہماری جمہوریت کو متحرک اور مستحکم بناتی ہیں۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com