Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

خصوصی آئینی پوزیشن کی بحالی تک انتخابات میں حصہ نہیں لوں گی: محبوبہ مفتی

Published

on

پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آج تک لوگوں نے قربانیاں دی ہیں اب قائدین کی قربانی کا وقت آ چکا ہے انہوں نے کہا کہ وہ خود جموں و کشمیر کے اپنے آئین اور جھنڈے کی بحالی تک انتخابات میں حصہ نہیں لیں گی۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اپنے پارٹی منشور کو ملک کے آئین کے بدلے پیش کرنا چاہتی ہے لیکن ان کی یہ ‘تاناشاہی’ زیادہ دیر تک نہیں چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ جو چیز (دفعہ 370، دفعہ 35 اے) سال گذشتہ کے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کے لوگوں سے ڈاکہ زنی کر کے چھینی گئی وہ انہیں ضرور واپس مل جائے گی۔
موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کو یہاں گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ پر طویل نظر بندی کے بعد منعقدہ پہلی پریس کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘جنہیں لگتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی اب بات نہیں ہوگی وہ غلط فہمی میں ہیں، اس مسئلے کے لئے ہزاروں نوجوانوں نے قربانیاں دی ہیں، ان کی قربانیوں کو کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں ہونے دیا جائے گا، آج تک لوگوں کا خون بہا ہے اور اب لیڈروں کے خون دینے کی باری آئی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ جب لیڈران کے خون کی ضرورت پڑے گی محبوبہ مفتی خون دینے والوں کی صف میں سب سے آگے کھڑا ہوں گی۔
تاہم محبوبہ مفتی کا ساتھ ہی کہنا کہ ہم تشدد نہیں چاہتے ہیں بلکہ ہم پرامن طریقے سے جدوجہد کریں گے۔ یہ بہت لمبی لڑائی ہے۔ یہ لڑائی ہم سب کو ایک جٹ ہو کر لڑنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز الائنس کے لیڈران اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کے لئے تمام پرامن ذرائع کا استعمال کریں گے۔
ان کا کہنا تھا: ‘ان کو ہمارے وسائل چاہیے تھے۔ پانی پہلے ہی لے چکے تھے۔ ریت بچی تھی وہ بھی لے گئے ہیں۔ ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے جیلوں میں ہیں۔ مولویوں کو جیلوں میں بند رکھا گیا ہے۔ مذہبی جماعتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ہم اپنی جدوجہد پرامن طریقے سے جاری رکھیں گے’۔
محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ بی جے پی اپنے پارٹی منشور کو ملک کے آئین کے بدلے پیش کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘بی جے پی اپنے پارٹی منشور کو ملک کے آئین کے بدلے پیش کرنا چاہتی ہے لیکن یہ تاناشاہی زیادہ دیر تک نہیں چلے گی’۔
موصوفہ نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کو جو چیز ہم سے ڈاکہ زنی سے چھینی گئی وہ ہمیں واپس ملے گے۔
انہوں نے کہا: ‘پانچ اگست 2019 کو ڈاکہ زنی ہوئی وہ کسی قانون یا بات چیت کے بعد نہیں کی گئی، یہ ڈاکہ زنی کر کے اس آئین کی دھجیاں ڑائی گئیں جس کی یہ لوگ قسمیں کھاتے ہیں لیکن میں لوگوں کو یقین دلانا چاہتی ہوں کہ جو چیز ڈاکہ زنی سے چھینی جاتی ہے وہ اصلی مالک کے پاس واپس آجاتی ہے’۔
سبز رنگ کے ‘پھیرن’ میں ملبوس بظاہر ہشاش بشاش محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے اپنے آئین اور جھنڈے کی بحالی تک انتخابات میں حصہ نہیں لیں گی۔
ان کا کہنا تھا: ‘میری انتخابات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ آئین جس کے تحت میں الیکشن لڑتی تھیں جب تک وہ آئین واپس نہیں ملتا ہے محبوبہ مفتی کا تب تک انتخابات سے کوئی سرورکار نہیں ہے’۔
ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی میں نے کہا کہ اب ہم اپنے سبھی فیصلے پیپلز الائنس کے بینر تلے ہی لیں گے۔
تاہم ساتھ ہی کہنا تھا: ‘میں ذاتی طور پر جموں و کشمیر کے اپنے جھنڈے اور آئین کے بغیر کوئی حلف لینے کے لئے تیار نہیں ہوں’۔
پی ڈی پی صدر نے بی جے پی کا نام لئے بغیر کہا کہ کیا واضح اور بھاری اکثریت ملنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ لوگوں کے سروں پر تلوار چلائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘بدقمستی سے ان کو واضح اکثریت ملی اور انہوں نے آئین کا غلط استعمال کیا۔ یہاں سے وہ چیز لوٹ کر لے گئے جس پر ان کا کوئی حق نہیں تھا’۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن ختم کر کے بھارتی آئین کی بے حرمتی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘بی جے پی والوں نے پارلیمان کا غلط استعمال کیا۔ پارلیمان کے پاس یہ سب کرنا کا کوئی حق نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے انتخابی منشور کے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے بھارتی آئین کی دھجیاں اڑائیں’۔
جموں کی بعض جماعتوں کی جانب سے گپکار علامیے کے طرز پر جموں علامیہ جاری کرنے کے متعلق پوچھے جانے پر محبوبہ مفتی کا کہنا تھا: ‘بی جے پی کی پالیسی لوگوں کو تقسیم کرنا ہے۔ کشمیری اور ڈوگری عوام میں تقسیم پیدا کرنا ہے۔ شیعہ اور سنی کے نام پر تقسیم پیدا کرنا ہے، لیکن ہم اس تقسیمی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے’۔
جب ایک نامہ نگار نے محبوبہ مفتی سے پوچھا کہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کو حکومت میں لانے کے لئے تو پی ڈی پی ہی ذمہ دار ہے تو ان کا جواب تھا: ‘مفتی سعید نے بی جے پی سے اتحاد کر کے ایک جن کو بوتل میں بند کرنے کی کوشش کی تھی’۔
انہوں نے کہا: ‘انہیں معلوم تھا کہ ملک کے اندر بہت بڑا طوفان آ رہا ہے۔ جب تک ہم بی جے پی کے ساتھ سرکار میں رہے ہم نے ان کو ہماری خصوصی پوزیشن کو ہاتھ لگانے نہیں دیا’۔
جب پی ڈی پی صدر سے پو چھا گیا کہ انہوں نے کہا تھا کہ اگر جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ہاتھ لگایا گیا تو یہاں کوئی بھارتی ترنگے کو کندھا نہیں دے گا تو انہوں نے اس کا جواب میز پر رکھے گئے کشمیر کے جھنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیا۔
ان کا کہنا تھا: ‘میں نے اپنا جھنڈا سامنے رکھا ہے۔ جس وقت ہمارا یہ جھنڈا واپس آئے گا ہم اس جھنڈے کو بھی اٹھا لیں گے۔ یہ جھنڈا ہمارے آئین کا حصہ ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ان لوگوں نے تو خود ہی آئین اور جھنڈے کی بے حرمتی کی ہے۔ جب جموں میں عصمت دری ہوئی تو جھنڈا اٹھا کر عصمت دری کرنے والوں کے حق میں ریلی نکالی۔ اس جھنڈے نے ہی ہمارا بھارتی جھنڈے کے ساتھ رشتہ بنایا ہے’۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ سال گذشتہ پانچ اگست سے قبل جب ہم نے حالات کے پیش نظر ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے کل جماعتی میٹنگ طلب کرنے کی درخواست کی تو انہیں چندی گڑھ تفتیش کے لئے طلب کیا گیا۔
انہوں نے کہا تاہم بعد میں ہم نے مل کر گپکار اعلامیہ تیار کیا جس پر ہم برابر کھڑے ہیں اور جو چیز ہم سے چھینی گئی ہے ہم اس کو واپس حاصل کرنے کے وعدہ بند ہیں۔
موصوفہ نے کہا کہ مین اسٹریم پارٹیوں کو دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور ‘جعلی ٹی آر پی میڈیا’ کی وساطت سے ہمیں بدنام کیا جا رہے لیکن ہم اپنے ایجنڈے پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نظر بندی کے دوران بھی ہم اپنے ارادوں پر قائم رہے اور ہم ان پر برابر قائم و دائم ہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ پارلیمنٹ ممبروں کے پاس ہماری خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے خواہ ان کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
انہوں نے کہا: ‘پارلیمنٹ ممبر کے پاس جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے خواہ وہ پانچ کے بجائے ایک ہزار بھی کیوں نہ ہوں، یہ پوزیشن آئین نے ہماری آئین ساز اسمبلی کو دیا ہے’۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم آج کے بھارت کے ساتھ رہنے میں اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘ہم نے ایک سیکولر بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا لیکن آج کے بھارت کے ساتھ رہنے میں ہم اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں یہاں آج مسلمان، دلت وغیرہ محفوظ نہیں ہیں’۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ بی جے پی جموں وکشمیر میں ایسے قوانین لاگو کر رہی ہیں جن سے لوگوں میں اشتعال پیدا ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اکٹھے ہوئے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ بھی اکٹھا ہوجائیں تاکہ ہم اپنی چھینی ہوئی چیزوں کو واپس حاصل کرسکیں۔
موصوفہ نے کہا کہ میری پارٹی کا مقصد ہے کہ لوگوں کو دلدل سے باہر نکالا جائے اور اس پر ہم برابر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘جب میں نظر بند تھیں تو مجھے لگتا تھا کہ پی ڈی پی کو ختم کر دیا گیا ہے لیکن باہر آکر جب میں پارٹی کارکنوں سے ملی تو محسوس ہوا کہ ہمارے کارکن مرحوم مفتی صاحب کے ایجنڈے کے ساتھ برابر کھڑے ہیں’۔
محبوبہ نے کہا کہ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ سکتے میں ہیں اور جب سال گذشتہ ہماری شناخت چھینی گئی تھی تو ہم بھی سکتے میں تھے۔
جب محبوبہ مفتی سے پوچھا گیا کہ ‘کیا نظر بندی کے دوران ان سے بعض شرائط پر رہائی کی پیشکش کی گئی’ تو ان کا جواب تھا: ‘پہلے ماہ کے بعد ہی ایک کاغذ لے کر آئے تھے جس پر لکھا تھا کہ ہم باہر آکر دفعہ 370 پر بات نہیں کریں گے۔ اگر بات کریں گے تو آپ کو پچاس ہزار روپے دینے پڑیں گے’۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر جتنا بین الاقوامی سطح پر بحث میں آیا اتنا کبھی نہیں آیا تھا۔
انہوں نے کشمیر کے حق میں بولنے والے افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ‘میں سابق آئی اے ایس افسر کنن گوپی ناتھن کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے احتجاج کے طور پر استعفیٰ دیا۔ میں ان کو سلام پیش کرتی ہوں’۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

بزنس

ٹریفک پولس نے وصول کیے 556 کروڑ سے زائد کا جرمانہ

Published

on

traffic-police

ممبئی : ممبئی ون اسٹیٹ ون چالان’ ڈیجیٹل پورٹل کے ذریعے، ممبئی ٹریفک پولیس ڈیپارٹمنٹ نے یکم جنوری 2024 سے 28 فروری 2025 کے درمیان ₹ 556 کروڑ 64 لاکھ 21 ہزار 950 (₹ 5,564,219,050) کی خظیر رقم کا چالان جمع کیا ہے۔ یہ انکشاف آر ٹی آئی کے ذریعے دائر کی گئی ایک درخواست کے ذریعے سامنے آئی ہے۔ مذکورہ مدت کے دوران پورٹل پر کل 1,81,613 آن لائن شکایات موصول ہوئیں, جن میں سے 1,07,850 شکایات کو مسترد کر دیا گیا۔ یعنی تقریباً 59% شکایات مسترد کر دی گئیں۔ رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) کارکن انیل گلگلی نے ممبئی ٹریفک پولیس سے ای چالان کی شکایات پر معلومات طلب کی تھی۔ ممبئی ٹریفک پولیس کے مطابق، گاڑیوں کی اقسام کی بنیاد پر موصول ہونے والی شکایات کی درجہ بندی (جیسے دو پہیہ گاڑی، چار پہیہ گاڑی، سامان بردار گاڑی، مسافر گاڑی وغیرہ) ‘ون اسٹیٹ ون چالان’ پورٹل پر دستیاب نہیں ہے، جس کی وجہ سے مخصوص گاڑیوں کے زمروں پر کی گئی کارروائی کا تجزیہ کرنا فی الحال ناممکن ہے۔

شکایات کی چھان بین کا طریقہ کار :
‎تمام شکایات کی جانچ تفتیش ملٹی میڈیا سیل، ٹریفک ہیڈکوارٹر، ورلی، ممبئی میں کی جاتی ہے۔ اس میں گاڑی کی تصاویر اور آس پاس کے بصری شواہد کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ اگر تصاویر یا شواہد واضح نہ ہوتو اسے متعلقہ محکمہ ٹریفک یا پولیس اسٹیشن کو تفتیش کے لیے بھیج دیا جاتا ہے۔ چالان کو برقرار رکھنے یا منسوخ کرنے کا حتمی فیصلہ مقامی تحقیقاتی رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی کیا جائے گا۔

‎آر ٹی آئی کارکن انیل گلگلی نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ای چالان کا نظام شفاف ہو۔ شہریوں کو اپنا موقف پیش کرنے کا پورا اور منصفانہ موقع دیا جائے اور ہر شکایت کی منصفانہ اور مکمل تحقیقات کی جائے۔

Continue Reading

(Monsoon) مانسون

ممبئی موسم باراں کے لئے بی ایم سی تیار، بی ایم سی ایجنسیوں اور محکمہ کو الرٹ رہنے کے احکامات جاری

Published

on

BMC-Chunav

‎ممبئی ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ مانسون جون کی پہلے ہفتے میں ممبئی آمد ہوگی۔ میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں مانسون سے پہلے کے کاموں کی تیاریوں کے مطابق، تمام ایجنسیوں کو ضرورت کے مطابق جائزہ اجلاس، مشترکہ دورے اور فوری سروے کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، ممبئی مضافاتی ضلع ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اور ایڈیشنل میونسپل کمشنر (مغربی مضافات)، ڈاکٹروپن شرما نے ہدایت کی ہے کہ نظام کو تیار رکھا جائے تاکہ ممبئی کے شہریوں کو مانسون کے موسم میں کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے اس موقع پر یہ اپیل بھی کی کہ تمام ایجنسیاں اپنے تجربات اور اچھی ہم آہنگی کے ساتھ اجتماعی طور پر اپنا حصہ ڈالیں تاکہ آئندہ مانسون کے موسم میں شہریوں کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

‎اس سال مانسون کے پیش نظر، ایڈیشنل میونسپل کمشنر ڈاکٹر وپن شرما نے آج (20 مئی 2025) کو میونسپل کارپوریشن ہیڈ کوارٹر میں ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی میٹنگ منعقد کی۔ میٹنگ میں ایڈیشنل میونسپل کمشنر (مشرقی مضافات) ڈاکٹر امیت سینی، ایڈیشنل میونسپل کمشنر (پروجیکٹڈ)نے شرکت کی۔ میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنر (جنرل ایڈمنسٹریشن) ابھیجیت بنگر۔ کشور گاندھی کے ساتھ ڈپٹی کمشنرس، اسسٹنٹ کمشنرس، مختلف محکموں کے اکاونٹ ہیڈس اور ساتوں حلقوں کے متعلقہ افسران میٹنگ میں موجود تھے۔

‎اس میٹنگ کے دوران،ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ایمرجنسی مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرمہیش نارویکر نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق جاری سرگرمیوں کے بارے میں کمپیوٹر پریزنٹیشن کے ذریعے معلومات فراہم کیں۔ میٹنگ میں میونسپل کارپوریشن کے مختلف محکموں کے سربراہان اور مرکزی اور مغربی ریلوے، ہندوستانی محکمہ موسمیات، ہندوستانی کوسٹ گارڈ، بحریہ، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، ممبئی ٹریفک پولیس، مہاراشٹر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (مہا ڈا)، سلم ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی (ایس آر اے)، ممبئی کے محکمہ پبلک ورکس ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈبلیو ڈی) سمیت مختلف اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے)، ممبئی بجلی کی فراہمی اور ٹرانسپورٹ انڈرٹیکنگ (بی ای ایس ٹی)، ٹاٹا پاور، اڈانی انرجی وغیرہ۔

‎میونسپل حدود میں کسی بھی واقعے سے نمٹنے کے لیے ‘نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیم’ کا ایک دستہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں میں بھی تعینات کیا جانا چاہیے۔ ڈاکٹر شرما نے یہ بھی ہدایت کی کہ ٹریفک پولیس اس ٹیم کے لیے ایک خصوصی لین (گرین کوریڈور) تیار کرے تاکہ کسی آفت کی صورت میں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ سکے۔ شرما نے متعلقہ ایجنسیوں کو ضروری احکامات بھی جاری کئے ۔ شہر، مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں میں تعینات یونٹوں کے ساتھ، یہ یونٹ کسی واقعے کی جگہ پر فوری امدادی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں این ڈی آر ایف کی ٹیمیں تیار رہیں تاکہ جائے وقوعہ پر شہریوں کو راحت فراہم کرنا ممکن ہو سکے۔

‎اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مانسون کے دوران پانی جمع ہونے کے واقعات کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر رین واٹر ڈرینج ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر پمپس اور ڈیزل جنریٹر سیٹس کی تنصیب کا منصوبہ بنائیں۔ اس کے علاوہ، اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ مین ہول کے ڈھکن کھلے نہ رہ جائیں۔ ڈاکٹر نے یہ بھی ہدایت کی کہ ریلوے اور بارش کے پانی کی نکاسی کا محکمہ مشترکہ طور پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں کہ ریلوے کے علاقے میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے مضافاتی مقامی ٹریفک میں خلل نہ پڑے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعے درختوں کی شاخوں کو تراشنے کا عمل جاری ہے۔ اس کے علاوہ، ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں مختلف حکام کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں اشتہاری بورڈ موجود ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ساختی استحکام کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ بل بورڈز اچھی حالت میں ہیں۔ ڈاکٹر شرما نے ہدایت کی ہے کہ جن بورڈز کا سٹرکچرل سٹیبلٹی سرٹیفکیٹ حاصل نہیں ہے ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں۔ اسی طرح انہوں نے متعلقہ کمپنیوں کو موبائل ٹاورز کے سلسلے میں اسٹرکچرل سٹیبلٹی سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ متعلقہ ادارے مشترکہ مع…

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com