Connect with us
Monday,06-October-2025
تازہ خبریں

سیاست

خصوصی آئینی پوزیشن کی بحالی تک انتخابات میں حصہ نہیں لوں گی: محبوبہ مفتی

Published

on

پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آج تک لوگوں نے قربانیاں دی ہیں اب قائدین کی قربانی کا وقت آ چکا ہے انہوں نے کہا کہ وہ خود جموں و کشمیر کے اپنے آئین اور جھنڈے کی بحالی تک انتخابات میں حصہ نہیں لیں گی۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اپنے پارٹی منشور کو ملک کے آئین کے بدلے پیش کرنا چاہتی ہے لیکن ان کی یہ ‘تاناشاہی’ زیادہ دیر تک نہیں چلے گی۔
انہوں نے کہا کہ جو چیز (دفعہ 370، دفعہ 35 اے) سال گذشتہ کے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کے لوگوں سے ڈاکہ زنی کر کے چھینی گئی وہ انہیں ضرور واپس مل جائے گی۔
موصوفہ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کو یہاں گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ پر طویل نظر بندی کے بعد منعقدہ پہلی پریس کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ‘جنہیں لگتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کی اب بات نہیں ہوگی وہ غلط فہمی میں ہیں، اس مسئلے کے لئے ہزاروں نوجوانوں نے قربانیاں دی ہیں، ان کی قربانیوں کو کسی بھی صورت میں رائیگاں نہیں ہونے دیا جائے گا، آج تک لوگوں کا خون بہا ہے اور اب لیڈروں کے خون دینے کی باری آئی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ جب لیڈران کے خون کی ضرورت پڑے گی محبوبہ مفتی خون دینے والوں کی صف میں سب سے آگے کھڑا ہوں گی۔
تاہم محبوبہ مفتی کا ساتھ ہی کہنا کہ ہم تشدد نہیں چاہتے ہیں بلکہ ہم پرامن طریقے سے جدوجہد کریں گے۔ یہ بہت لمبی لڑائی ہے۔ یہ لڑائی ہم سب کو ایک جٹ ہو کر لڑنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز الائنس کے لیڈران اپنی جدوجہد کو جاری رکھنے کے لئے تمام پرامن ذرائع کا استعمال کریں گے۔
ان کا کہنا تھا: ‘ان کو ہمارے وسائل چاہیے تھے۔ پانی پہلے ہی لے چکے تھے۔ ریت بچی تھی وہ بھی لے گئے ہیں۔ ہمارے چھوٹے چھوٹے بچے جیلوں میں ہیں۔ مولویوں کو جیلوں میں بند رکھا گیا ہے۔ مذہبی جماعتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ہم اپنی جدوجہد پرامن طریقے سے جاری رکھیں گے’۔
محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ بی جے پی اپنے پارٹی منشور کو ملک کے آئین کے بدلے پیش کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘بی جے پی اپنے پارٹی منشور کو ملک کے آئین کے بدلے پیش کرنا چاہتی ہے لیکن یہ تاناشاہی زیادہ دیر تک نہیں چلے گی’۔
موصوفہ نے کہا کہ پانچ اگست 2019 کو جو چیز ہم سے ڈاکہ زنی سے چھینی گئی وہ ہمیں واپس ملے گے۔
انہوں نے کہا: ‘پانچ اگست 2019 کو ڈاکہ زنی ہوئی وہ کسی قانون یا بات چیت کے بعد نہیں کی گئی، یہ ڈاکہ زنی کر کے اس آئین کی دھجیاں ڑائی گئیں جس کی یہ لوگ قسمیں کھاتے ہیں لیکن میں لوگوں کو یقین دلانا چاہتی ہوں کہ جو چیز ڈاکہ زنی سے چھینی جاتی ہے وہ اصلی مالک کے پاس واپس آجاتی ہے’۔
سبز رنگ کے ‘پھیرن’ میں ملبوس بظاہر ہشاش بشاش محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے اپنے آئین اور جھنڈے کی بحالی تک انتخابات میں حصہ نہیں لیں گی۔
ان کا کہنا تھا: ‘میری انتخابات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ وہ آئین جس کے تحت میں الیکشن لڑتی تھیں جب تک وہ آئین واپس نہیں ملتا ہے محبوبہ مفتی کا تب تک انتخابات سے کوئی سرورکار نہیں ہے’۔
ایک سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی میں نے کہا کہ اب ہم اپنے سبھی فیصلے پیپلز الائنس کے بینر تلے ہی لیں گے۔
تاہم ساتھ ہی کہنا تھا: ‘میں ذاتی طور پر جموں و کشمیر کے اپنے جھنڈے اور آئین کے بغیر کوئی حلف لینے کے لئے تیار نہیں ہوں’۔
پی ڈی پی صدر نے بی جے پی کا نام لئے بغیر کہا کہ کیا واضح اور بھاری اکثریت ملنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ لوگوں کے سروں پر تلوار چلائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘بدقمستی سے ان کو واضح اکثریت ملی اور انہوں نے آئین کا غلط استعمال کیا۔ یہاں سے وہ چیز لوٹ کر لے گئے جس پر ان کا کوئی حق نہیں تھا’۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن ختم کر کے بھارتی آئین کی بے حرمتی کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘بی جے پی والوں نے پارلیمان کا غلط استعمال کیا۔ پارلیمان کے پاس یہ سب کرنا کا کوئی حق نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے انتخابی منشور کے وعدوں کو پورا کرنے کے لئے بھارتی آئین کی دھجیاں اڑائیں’۔
جموں کی بعض جماعتوں کی جانب سے گپکار علامیے کے طرز پر جموں علامیہ جاری کرنے کے متعلق پوچھے جانے پر محبوبہ مفتی کا کہنا تھا: ‘بی جے پی کی پالیسی لوگوں کو تقسیم کرنا ہے۔ کشمیری اور ڈوگری عوام میں تقسیم پیدا کرنا ہے۔ شیعہ اور سنی کے نام پر تقسیم پیدا کرنا ہے، لیکن ہم اس تقسیمی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے’۔
جب ایک نامہ نگار نے محبوبہ مفتی سے پوچھا کہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کو حکومت میں لانے کے لئے تو پی ڈی پی ہی ذمہ دار ہے تو ان کا جواب تھا: ‘مفتی سعید نے بی جے پی سے اتحاد کر کے ایک جن کو بوتل میں بند کرنے کی کوشش کی تھی’۔
انہوں نے کہا: ‘انہیں معلوم تھا کہ ملک کے اندر بہت بڑا طوفان آ رہا ہے۔ جب تک ہم بی جے پی کے ساتھ سرکار میں رہے ہم نے ان کو ہماری خصوصی پوزیشن کو ہاتھ لگانے نہیں دیا’۔
جب پی ڈی پی صدر سے پو چھا گیا کہ انہوں نے کہا تھا کہ اگر جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ہاتھ لگایا گیا تو یہاں کوئی بھارتی ترنگے کو کندھا نہیں دے گا تو انہوں نے اس کا جواب میز پر رکھے گئے کشمیر کے جھنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے دیا۔
ان کا کہنا تھا: ‘میں نے اپنا جھنڈا سامنے رکھا ہے۔ جس وقت ہمارا یہ جھنڈا واپس آئے گا ہم اس جھنڈے کو بھی اٹھا لیں گے۔ یہ جھنڈا ہمارے آئین کا حصہ ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ان لوگوں نے تو خود ہی آئین اور جھنڈے کی بے حرمتی کی ہے۔ جب جموں میں عصمت دری ہوئی تو جھنڈا اٹھا کر عصمت دری کرنے والوں کے حق میں ریلی نکالی۔ اس جھنڈے نے ہی ہمارا بھارتی جھنڈے کے ساتھ رشتہ بنایا ہے’۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ سال گذشتہ پانچ اگست سے قبل جب ہم نے حالات کے پیش نظر ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے کل جماعتی میٹنگ طلب کرنے کی درخواست کی تو انہیں چندی گڑھ تفتیش کے لئے طلب کیا گیا۔
انہوں نے کہا تاہم بعد میں ہم نے مل کر گپکار اعلامیہ تیار کیا جس پر ہم برابر کھڑے ہیں اور جو چیز ہم سے چھینی گئی ہے ہم اس کو واپس حاصل کرنے کے وعدہ بند ہیں۔
موصوفہ نے کہا کہ مین اسٹریم پارٹیوں کو دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور ‘جعلی ٹی آر پی میڈیا’ کی وساطت سے ہمیں بدنام کیا جا رہے لیکن ہم اپنے ایجنڈے پر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نظر بندی کے دوران بھی ہم اپنے ارادوں پر قائم رہے اور ہم ان پر برابر قائم و دائم ہیں۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ پارلیمنٹ ممبروں کے پاس ہماری خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے خواہ ان کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو۔
انہوں نے کہا: ‘پارلیمنٹ ممبر کے پاس جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کا اختیار نہیں ہے خواہ وہ پانچ کے بجائے ایک ہزار بھی کیوں نہ ہوں، یہ پوزیشن آئین نے ہماری آئین ساز اسمبلی کو دیا ہے’۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم آج کے بھارت کے ساتھ رہنے میں اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘ہم نے ایک سیکولر بھارت کے ساتھ الحاق کیا تھا لیکن آج کے بھارت کے ساتھ رہنے میں ہم اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں یہاں آج مسلمان، دلت وغیرہ محفوظ نہیں ہیں’۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ بی جے پی جموں وکشمیر میں ایسے قوانین لاگو کر رہی ہیں جن سے لوگوں میں اشتعال پیدا ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اکٹھے ہوئے ہیں ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ بھی اکٹھا ہوجائیں تاکہ ہم اپنی چھینی ہوئی چیزوں کو واپس حاصل کرسکیں۔
موصوفہ نے کہا کہ میری پارٹی کا مقصد ہے کہ لوگوں کو دلدل سے باہر نکالا جائے اور اس پر ہم برابر قائم ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘جب میں نظر بند تھیں تو مجھے لگتا تھا کہ پی ڈی پی کو ختم کر دیا گیا ہے لیکن باہر آکر جب میں پارٹی کارکنوں سے ملی تو محسوس ہوا کہ ہمارے کارکن مرحوم مفتی صاحب کے ایجنڈے کے ساتھ برابر کھڑے ہیں’۔
محبوبہ نے کہا کہ مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ سکتے میں ہیں اور جب سال گذشتہ ہماری شناخت چھینی گئی تھی تو ہم بھی سکتے میں تھے۔
جب محبوبہ مفتی سے پوچھا گیا کہ ‘کیا نظر بندی کے دوران ان سے بعض شرائط پر رہائی کی پیشکش کی گئی’ تو ان کا جواب تھا: ‘پہلے ماہ کے بعد ہی ایک کاغذ لے کر آئے تھے جس پر لکھا تھا کہ ہم باہر آکر دفعہ 370 پر بات نہیں کریں گے۔ اگر بات کریں گے تو آپ کو پچاس ہزار روپے دینے پڑیں گے’۔
پی ڈی پی صدر نے کہا کہ دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد جموں و کشمیر جتنا بین الاقوامی سطح پر بحث میں آیا اتنا کبھی نہیں آیا تھا۔
انہوں نے کشمیر کے حق میں بولنے والے افراد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: ‘میں سابق آئی اے ایس افسر کنن گوپی ناتھن کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے کے احتجاج کے طور پر استعفیٰ دیا۔ میں ان کو سلام پیش کرتی ہوں’۔

(جنرل (عام

مہاراشٹر مراٹھواڑہ بیڑ سیلاب زدگان میں امداد تقسیم، بی جے پی لیڈر حاجی عرفات شیخ نے کسانوں کو مویشی فراہم کئے

Published

on

Haji-Arfaat

‎مہاراشٹر مراٹھواڑہ میں تباہ کن سیلاب کے بعد ہزاروں کسان تباہ ہوگئے۔ گھر، کھیت، جانور سب کچھ بہہ گیا۔ اس وقت کچھ لوگ صرف وعدے کرتے تھے۔ لیکن ایک شخص واقعی میدان عمل میں سرگرم ہے. اس نے کسانوں کی “حقیقی ضرورت” کو پہچانا اور مالی امداد سے آگے بڑھ کر ایک ایسی پہل کی جس نے بہت سے کسانوں کی زندگی کو بدل کر رکھ دیا۔

‎ریاستی مسلم کھٹک سماج کی جانب سے، نیز نو بھارتی شیو ٹرانسپورٹ آرگنائزیشن اور بی جے پی ٹرانسپورٹ سیل کے سربراہ، حاجی عرفات شیخ نے مراٹھواڑہ میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں میں جانور، اناج کی کٹس اور ضروری اشیاء تقسیم کیں۔ “کسان صرف مدد نہیں چاہتا، وہ اپنی زندگی میں نئی ​​امید کی کرن بھی چاہتا ہے، یہ جذباتی پیغام نے سب کے دلوں کو چھو لیا

‎سیلاب کے باعث ہزاروں جانور بہہ گئے۔ کسانوں کی روزی روٹی خطرے میں پڑ گئی۔ ایسے میں حاجی عرفات شیخ نے ’مویشیوں کی تقسیم‘ کر کے نہ صرف جانور دئیے بلکہ کسانوں کی روزی روٹی میں بھی تعاون دیا۔ دیہاتیوں کی آنکھوں میں آنسو، چہروں پر اطمینان اور حاجی عرفات شیخ کا کسانوں نے شکریہ ادا کیا۔

اس مویشی تقسیم کے دوران اداکار شہزاد خان، مراٹھواڑہ رابطہ سربراہ جاوید قریشی، ورکنگ صدر پروین اکھڑے، جنرل سکریٹری ونے مورے اور ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ‎آخر میں حاجی عرفات شیخ کے کہے گئے الفاظ سیدھے دل میں اتر گئے’’ میں آپ کے خاندان کا فرد ہوں، بہت جلد طلبا میں ضروری سامان اور کتابیں تقسیم کروں گا۔‘‘ ‎یہ اقدام صرف مدد ہی نہیں بلکہ انسانیت کا زندہ پیغام تھا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسلمانوں کو ‘آئی لو محمد’ کے اسٹیکرز چسپاں کرنا بند کرنا چاہیے، سومیا اور نتیش رانے کی تنقید، ابو عاصم اعظمی پر نفرت کے ایجنڈے پر عمل کرنے کا الزام

Published

on

Abu Asim & Soumiya

ممبئی : مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مسلمانوں سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم و تعلیمات پر عمل پیرا ہو اور آئی لو محمد کے اسٹیکر چسپاں کرنا بند کرے, کیونکہ یہ سرکار اسٹیکر چسپاں کرنے پر کارروائی کرنے کے ساتھ ڈنڈے برسا رہی ہے. انہوں نے کہا کہ آئی لو محمد کے اسٹیکر پر جو بدامنی پیدا کی جارہی ہے وہ ملک کیلئے خطرہ ہے, لیکن اس کے باوجود سرکار مسلمانوں پر ہی کارروائی کر رہی ہے. بریلی تشدد پر اعظمی نے کہا کہ آئی لو محمد اب فرقہ پرستوں کیلئے ایک موقع ہے جس کی آڑ میں وہ نفرتی ایجنڈہ چلا رہے ہیں, اس لئے اب مسلمانوں کو آئی لو محمد کے اسٹیکر چسپاں کرنے کے بجائے ان کی حقیقی تعلیمات اور دل سے ان سے سچی محبت کرنی چاہئے اور اسٹیکر چسپاں کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کریٹ سومیا روزانہ آئی لو محمد اور مسلمانوں سے متعلق اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہیں. اس کے ساتھ ہی کرلا میں جو اسٹیکر چسپاں کئے گئے تھے وہ گاڑی والوں کی مرضی سے چسپاں کئے گئے تھے, اس پر واویلا اور ہنگامہ برپا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے. لیکن کریٹ سومیا کی کوئی وقعت نہیں ہے اس لئے وہ روزانہ نفرتی ایجنڈہ چلاتے ہیں۔

بی جے پی لیڈر نتیش رانے کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ تیش رانے کے پاس نفرت پھیلانے کے علاوہ کوئی دوسرا کام دھندہ نہیں ہے, اس لئے میں ان کی باتوں کا جواب دینا نہیں چاہتا. ہاتھی چلتا ہے کتے بھونکتے ہیں. انہوں نے کہا کہ نتیش رانے ہنومان چالیسہ اور بھگوت گیتا پوجا پاٹ بھی ٹھیک طرح سے نہیں کر سکتے ہیں وہ صرف رام کے نام پر سیاست کرتے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی کے بازار دیوالی کی خریداری کے لیے سجے ہوئے ہیں، ممبئی پولیس شہریوں کی حفاظت کے لیے ڈرون اور فلائنگ لالٹین کے حوالے سے قواعد جاری کر رہی ہے۔

Published

on

DEWALI

ممبئی : گنیشوتسو، درگا پوجا اور دسہرہ کے تہواروں کے بعد اب ممبئی کے بازار دیوالی کی خریداری کے لیے سج گئے ہیں۔ جیسے ہی روشنیوں کے تہوار دیوالی 2025 کی خریداری شروع ہو چکی ہے، ممبئی پولیس نے کچھ اصول جاری کیے ہیں۔ دیوالی کے موقع پر شہریوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے ممبئی پولیس نے ڈرون اور فلائنگ لالٹین کے اڑنے اور بیچنے پر پابندی لگا دی ہے۔ پولیس نے یہ قدم آتش زنی، فسادات اور امن کی خلاف ورزی کو روکنے کے لیے اٹھایا ہے۔ قوانین کی خلاف ورزی پر تعزیرات ہند کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ پولیس نے ممبئی والوں سے محفوظ دیوالی منانے کی اپیل کی ہے۔

دیوالی کے موقع پر سڑکوں کو لالٹینوں، چراغوں اور پٹاخوں کی روشنی سے جگمگا دیا جاتا ہے، لیکن پولیس نے بی ایم سی سے بات چیت کے بعد دیوالی کے لیے کچھ اصول جاری کیے ہیں۔ ان میں ممبئی میں ڈرون اور دیا کے استعمال پر پابندی بھی شامل ہے۔ دیوالی کے دوران شہریوں کی حفاظت اور امن کو یقینی بنانے کے لیے، پولیس نے برہان ممبئی پولیس کمشنریٹ کے علاقے میں ڈرون اور دیا کے استعمال اور فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 223 کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ ممبئی شہر اور مضافاتی علاقوں میں دیوالی کے موقع پر بڑی تعداد میں پٹاخے پھوٹے جاتے ہیں اور ان دنوں ڈرون اور دیے کا استعمال بہت عام ہو گیا ہے، بہت سے لوگ ڈرون اور دیے اڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ جس سے آگ لگنے اور بڑے حادثات کا خطرہ ہے۔

اس لیے ممبئی پولیس نے شہریوں کی حفاظت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور برہان ممبئی پولیس کمشنریٹ کے علاقے میں امن و امان کی خرابی کو روکنے کے لیے، 7 اکتوبر سے 5 نومبر تک ڈرون، ریموٹ کنٹرول مائیکرو لائٹ ایئر کرافٹ، پیرا گلائیڈرز، پیرا موٹرز، ہینڈ گلائیڈرز، گرم ہوا کے غبارے وغیرہ پر پرواز کی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی ہے۔ اس مدت کے دوران، ممبئی پولیس کی جانب سے فضائی نگرانی یا ڈپٹی کمشنر آف پولیس (آپریشنز)، برہان ممبئی سے تحریری اجازت کے ساتھ کی گئی کارروائی کے لیے مستثنیات کی جائیں گی۔ دریں اثنا، برہان ممبئی پولیس کمشنریٹ کے دائرہ اختیار میں 12 اکتوبر سے 10 نومبر 2025 تک 30 دنوں کے لیے لالٹینوں کو اڑنے پر مکمل پابندی رہے گی۔ مزید برآں، لالٹینوں کو ذخیرہ کرنے اور فروخت کرنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com