Connect with us
Wednesday,28-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

حیدرآباد:تبلیغی جماعت سے واپس کورونا سے روبہ صحت شخص کا تالیوں کی گونج میں ہیرو کی طرح بین مذہبی شاندار استقبال

Published

on

حیدرآباد کے علاقہ بورابنڈہ کے این آر آر پورم سائٹ تری کا ایک پرانا مکان معمولی نظر آتا ہے تاہم اس کی امید،بین طبقہ ہم آہنگی کی کہانی غیر معمولی ہے۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران جب کبھی تبلیغی جماعت کا لفظ سننے میں آیا،اس لفظ کو صرف تنازعہ کی حد یا لوگوں کو ہندو اور مسلم کے خطوط پر تقسیم کرنے کے پس منظرمیں سناگیا،اس کے ذریعہ منافرت پھیلانے والوں کو ایک موقع ملا۔ اس دوران کورونا جہاد جیسا ناگوار لفظ بھی بعض متعصب افراد سے سناگیا لیکن حیدرآباد کے اس چھوٹے سے محلہ میں لوگ،دہلی کے تبلیغی جماعت کے مرکز میں کورونا سے متاثرہونے کے بعد اس سے روبہ صحت شخص کوہمدری اور شفقت کے ساتھ ہیرو کی طرح شاندار استقبال کرتے ہوئے منافرت پھیلانے والوں کا مقابلہ کرنے اوران کے دعوے کو غلط ثابت کرتے ہوئے اپنے جذبہ کو تحریک میں تبدیل کرنے کے لئے آگے آئے۔اس طرح کے استقبال کے ذریعہ ان افراد نے یہ ثابت کردیا کہ شہر حیدرآباد میں گنگاجمنی تہذیب ابھی باقی ہے اوریہ واقعہ اس کی تازہ مثال ہے۔روبہ صحت شخص کا تالیوں کی گونج میں پھول نچھاور کرتے ہوئے بلالحاظ مذہب وملت استقبال کیاگیا۔اس موقع پر بابا فصیح الدین ڈپٹی مئیر گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن(جی ایچ ایم سی) نے گلدستہ پیش کرتے ہوئے ان کا شاندار استقبال کیا۔محمد رفیع اللہ خان جو روبہ صحت ہوکر اپنے گھر پہنچے، اس تعلق سے بتاتے ہیں کہ 5 اپریل کو وہ شہر حیدرآباد کے گاندھی اسپتال میں داخل کئے گئے جو کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج کے لئے ایک بڑے مرکز کے طورپر ابھرا ہے۔تقریبا 43دن اسپتال میں وہ زیرعلاج رہے۔اسپتال سے روبہ صحت ہونے کے بعد گھر واپسی پر ان کا ہیرو کا طرح استقبال کیاگیا۔سڑک کی دونوں جانب لوگوں نے تالیاں بجاکران کا استقبال کیا۔ساتھ ہی ایک عالم دین، ایک پادری اور ایک ہندو خاتون جو موظف گزیٹیڈ آفیسر نے ان کا شاندار خیرمقدم کیا۔ہندو خاتون نے جہاں ان کی آرتی اتاری تو پادری نے ان کے لئے دعائیہ کلمات اداکئے اور عالم دین نے ان کو دعا دی۔رفیع صاحب نے کہا”میری یہ ابتدا میں سونچ تھی کہ چونکہ میں بیماری سے روبہ صحت ہورہا ہوں تو پتہ نہیں میرے ساتھ کس طرح کا رویہ اختیار کیاجائے گاتاہم محلہ پہنچنے پر میرے کے لئے حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ میرابین طبقاتی استقبال کیاگیا۔میرا یہ احساس تھا کہ روبہ صحت ہونے کے بعد اس بیماری کے تعلق سے پیداخدشات کے درمیان میری طرف کوئی بھی پلٹ کر نہیں دیکھاگاکیونکہ عالمی سطح پر اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیاجارہا ہے اور سماجی فاصلہ کے نام پر دوررہنے کی بات کہی جارہی ہے لیکن جب میں اپنے محلہ پہنچا تو تالیوں کے ساتھ میرا ستقبال کیاگیا جس پر مجھے کافی مسرت ہوئی۔تمام افراد بالخصوص ہندو،مسلم،عیسائی طبقات کے لوگ بھی میرااستقبال کرنے والوں میں تھے“۔ان کاکہنا ہے”ابتدا ہی سے اس علاقہ میں ہندو،مسلم لوگ ایک دوسرے سے مل جل کر رہتے ہیں۔میں میرا استقبال کرنے والوں کا شکرگذار ہوں،میری وجہ سے اس علاقہ کے 70تا80گھروں میں رہنے والوں کو تکلیف ہوئی کیونکہ میرے مثبت پائے جانے کے بعد اس علاقہ کوکنٹینمنٹ زون میں تبدیل کردیاگیاتھا۔میری وجہ سے ان مکانات کے افراد گھروں سے باہر نہیں نکل پارہے تھے۔اس کے لئے میں ان تمام افراد سے معذرت خواہی کرتا ہوں۔یہ افراد میرے لئے قابل احترام ہیں۔جس طرح میرا استقبال کیاگیا اورمذہبی رواداری کا مظاہرہ کیاگیا اس سے اپنے آپ کوجدا رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ہمیں تمام کے ساتھ رہنا ہے“۔
خاندان کے ایک فرد کی طرح رفیع صاحب کا استقبال کیاگیا۔دراصل رفیع اللہ خان اُس ہندوستان کی یاد دلارہے ہیں جو ہنوز زندہ ہے۔اس میں مذہب کے نام پر بیر نہیں ہے۔محمد رفیع اللہ خان اس طرح کے شاندار استقبال پر روپڑے اور کہاکہ اسپتال میں ان کو تمام طرح کی سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔انہوں نے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کے ساتھ ساتھ ڈپٹی مئیر گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی)بابا فصیح الدین کا شکریہ اداکیا۔انہوں نے کہاکہ اسپتال میں کھانا وقت پر دیاگیا اور ہر چیز وقت پر ان کو فراہم کی گئی۔اسپتال میں بہترین سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ بابافصیح الدین اس علاقہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور انسانی بھائی چارہ کے لئے کافی بڑھ چڑھ کرکام کررہے ہیں۔ان کی مساعی کافی قابل ستائش ہے۔ان کے کارناموں کو یاد رکھاجائے گا۔تین افراد جو تین مختلف مذاہب کے نمائندے ہیں نے انسانیت اور ہمدردی کا اظہار رفیع اللہ خان کے لئے کیا ہے۔ نارالکشمی موظف گزیٹیڈ آفیسرجنہوں نے رفیع اللہ خان کی آمد پر ان کا استقبال کرتے ہوئے ان کی آرتی اتاری کا کہنا ہے ”انسانی بنیادوں پر ان کا استقبال کیاگیا اور ہندو طریقہ کے مطابق یہ آرتی اتاری گئی جس کے بعد میں نے رفیع اللہ خان کو آیوشمان سُکھی بھوا بھی کہا۔ مذہب،طبقہ،ذات میں کوئی فرق نہیں ہے۔تمام کو ایک دوسرے کا تعاون کرنا چاہئے۔ میں نے رفیع اللہ خان کی حوصلہ افزائی کیلئے ان کی آرتی اتاری“۔پادری پرکاش جنہوں نے رفیع اللہ خان کے استقبال کے موقع پر دعائیہ کلمات کہے نے کہا”اس مرض کے تعلق سے رفیع صاحب،ان کے خاندان کے دل میں کسی بھی قسم کا کوئی شک وشبہ نہ رہے، اس کے لئے میں نے دعائیہ کلمات اداکئے“۔اس سوال پر کہ اس طرح کے انسانی رشتہ سے لوگوں کو کیابتانامقصد ہے؟توپادری پرکاش نے کہا”کورونا کے اس ملک میں آنے کے بعد مذہب کی بنیاد پر اس کی تقسیم کی گئی،لوگوں کا پیار محبت تقسیم ہوگیا،اس کورونا معاملہ نے تمام مذاہب کو تقسیم کردیا تھاتاہم تین مذاہب کی جانب سے روبہ صحت شخص کے استقبال سے ملک کے لئے بہتر پیام دینے کا کام کیاگیا ہے“۔

مولانااحمد جنہوں نے رفیع اللہ خان کی آمد کے موقع پر ان کو دعادی کا کہنا ہے”میں نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ کوروناوائرس کا جلد از جلد خاتمہ کیاجائے کیونکہ اس وبا کی وجہ سے ساری انسانیت پریشان ہے،پوری دنیا میں لوگ پریشان ہیں، رفیع اللہ صاحب کی صحت کے لئے بھی دعا کی گئی۔کورونا وائرس کی وجہ سے وہ ذہنی تناو کا شکار ہوگئے تھے،تمام افراد کے ٹہر کر ان کا استقبال کرنے سے تمام کو نئی خوشی ملی اور خود ان کو بھی خوشی ہوئی۔تمام نے ٹہر کر ان کو دعا دی“۔اس خصوص میں مقامی نوجوان صحافی ابرار نے کہا کہ جس طرح رفیع اللہ خان کا استقبال کیاگیا اس سے وہ کافی متاثر ہوئے۔ملک میں نفرت کے اس ماحول میں ہمیں اتحاد کے ساتھ رہنا ہوگا۔آج بھوک مری،مزدوروں کے مسائل ہیں،ہمیں ہندو،مسلم،سکھ،عیسائی بھول کرانسانیت کے پیچھے جانا چاہئے۔رفیع اللہ کی کم عمر بیٹی نے کہا کہ ان کو ان کے والد کے بیمار ہونے کے وقت تھوڑا خوف انہیں تھا۔ بابافصیح الدین ڈپٹی مئیر گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن(جی ایچ ایم سی) نے لوگوں کی اس مساعی میں اہم رول ادا کیا۔انہوں نے لوگوں کے اس اقدام کی کافی ستائش کی اوراسے گنگاجمنی تہذیب کی علامت سے تعبیر کیا۔بابافصیح الدین اس علاقہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی،مذہبی رواداری کو فروغ دینے میں کافی سرگرم عمل ہیں۔انہوں نے گاندھی اسپتال سے رفیع اللہ خان کو خود ان کی گاڑی میں گھر پہنچایا۔ان کا کہنا ہے کہ مرکز کے معاملہ کو تبلیغی جماعت سے جوڑ کر بعض افراد کی جانب سے سما ج میں تفرقہ ڈالنے کا کام کیاجارہا ہے اورمسلم طبقہ کو نشانہ بنایاجارہا ہے،اس کو دور کرنے کے لئے مقامی افراد نے رفیع اللہ کے استقبال کے لئے جو اقدامات کئے وہ لائق ستائش ہیں۔
بابا فصیح الدین جنہوں نے رفیع اللہ کے مناسب علاج کے سلسلہ میں نمایاں رول اداکیا نے کہاکہ وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کی قیادت میں تلنگانہ میں سیکولر حکومت برسراقتدار ہے۔یہاں پر ہمیشہ گنگاجمنی تہذیب کو فروغ دیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ رفیع اللہ خان کے کورونا سے مثبت پائے جانے کے بعد ان کی بیوی اور بچوں کے بھی طبی معائنے کروائے گئے تاہم ان کی رپورٹس منفی آئیں جس کے بعد ان کو اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔انہوں نے کہاکہ ان کے ڈسچارج ہونے کے بعد سائٹ تری کالونی کے تمام افراد نے گنگاجمنی تہذیب کے مطابق رفیع اللہ خان کا استقبال کیا۔ڈپٹی مئیر نے اس علاقہ کے کنٹیمنٹ زون میں رہنے والوں کے لئے رمضان کی ابتداسے ہی روزانہ سحری کا معقول انتظام کیا اور دیگر خدمات انجام دیں کی کافی ستائش کی جارہی ہے۔ رفیع اللہ خان، پادری پرکاش،نارالکشمی اور مولانا احمد نے ان کے اس قدم کی کافی ہمت افزائی کی۔اس کالونی کے دیگر افراد نے بھی مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وائرس کے متاثرین کے بہتر علاج کو یقینی بنانے پر حکومت تلنگانہ سے وہ اظہار تشکرکرتے ہیں۔اس موقع پر رفیع اللہ کے بھائی نے بھی تمام سے اس سلسلہ میں اظہار تشکر کیااور کہا کہ محلہ کے تمام افراد بالخصوص بابا فصیح الدین کا تعاون کافی زیادہ رہا۔

(جنرل (عام

چین کے صوبے شان ڈونگ میں ایک کیمیکل پلانٹ میں زوردار دھماکے سے کم از کم پانچ افراد ہلاک اور انیس زخمی۔

Published

on

china blast

بیجنگ : چین کے مشرقی صوبے شانڈونگ میں منگل کو دوپہر کے قریب ایک کیمیکل پلانٹ میں زبردست دھماکہ ہوا۔ سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق دھماکے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوئے۔ چھ دیگر لاپتہ ہیں۔ دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ فیکٹری سے دو میل (تین کلومیٹر) سے زیادہ دور ایک اسٹوریج گودام کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

اس نے کہا کہ دھماکے سے اس کا گھر ہل گیا۔ جب وہ یہ دیکھنے کے لیے کھڑکی کے پاس گیا کہ کیا غلط ہے، تو اس نے سات کلومیٹر (4.3 میل) سے زیادہ دور اس جگہ سے دھوئیں کا ایک لمبا لمبا شعلہ نکلتا ہوا دیکھا۔ دھماکے کے بعد لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے 230 سے ​​زائد فائر فائٹرز کو تعینات کیا گیا تھا۔ دھماکا گاومی یوڈاؤ کیمیکل کمپنی میں ہوا، جو ویفانگ شہر کے ایک صنعتی پارک میں واقع ہے۔ یہ کیڑے مار ادویات کے ساتھ ساتھ طبی استعمال کے لیے کیمیکل تیار کرتا ہے، اور کارپوریٹ رجسٹریشن ریکارڈ کے مطابق اس کے 500 سے زیادہ ملازمین ہیں۔ سی سی ٹی وی کے مطابق مقامی فائر حکام نے 230 سے ​​زائد اہلکاروں کو جائے وقوعہ پر روانہ کیا۔

Continue Reading

جرم

ممبئی ائیر پورٹ کو بم سے اڑانے کی دھمکی، ایک گرفتار

Published

on

mumbai police

ممبئی : ممبئی پولیس کنٹرول روم میں فون کر کے ائیر پورٹ کو بم سے اڑانے کی دھمکی دینے کی پاداش میں پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ۳۵سالہ منجیت کمار گوتم جو کہ یوپی کا رہائشی ہے اس نے ہی ائیر پورٹ کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی تھی۔ پولیس نے بتایا کہ کنٹرول روم میں دھمکی آمیز فون موصول ہونے کے بعد پولیس نے معاملہ درج کر لیا تھا, اور اسکی تفتیش شروع کر دی تھی۔ منجیت کمار گوتم کو گرفتار کرنے کے بعد اب پولیس نے اسے تفتیش شروع کردی ہے۔ ۱۰ دنوں کے درمیان پولیس کو یہ دوسرا دھمکی آمیز کال موصول ہوا ہے۔ پولیس کے لئے یہ دھمکی آمیز کالز درد سر بن گئے ہیں, ایسے میں پولیس نے اب یہ معلوم کرنا شروع کردیا ہے کہ منجیت نے یہ کال کیوں کی تھی, اس کے پس پشت مزید کوئی ملوث ہے یا نہیں اس کی بھی تفتیش جاری ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

سعودی عرب کا 73 سالہ پرانے شراب پر پابندی ختم کرنے کی خبروں کی تردید

Published

on

Saudi-Arbia

ریاض، 27 مئی 2025 — سعودی حکومت نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مملکت 2026 تک شراب پر 73 سال پرانی پابندی ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ایک سینئر سعودی اہلکار نے واضح کیا کہ مملکت میں مسلمانوں کے لیے شراب سختی سے ممنوع ہے اور سعودی عرب اسلامی اصولوں پر قائم ہے۔ یہ قیاس آرائیاں اس وقت سامنے آئیں جب بعض رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ سعودی عرب “ویژن 2030” کے تحت اصلاحات اور ریاض ایکسپو 2030 و فیفا ورلڈ کپ 2034 کی تیاریوں کے سلسلے میں پرتعیش ہوٹلوں، ریزورٹس اور سفارتی علاقوں میں شراب کی محدود فروخت کی اجازت دینے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں تقریباً 600 مقامات پر شراب فروخت کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

تاہم، سعودی اہلکار نے ان تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 1952 سے نافذ شراب پر پابندی اب بھی برقرار ہے اور یہ شہریوں اور غیر ملکیوں دونوں پر لاگو ہوتی ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس پابندی کو ہٹانے کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں اور مملکت اپنی مذہبی و ثقافتی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے اقتصادی و سیاحتی اصلاحات پر گامزن ہے۔ جنوری 2024 میں ریاض میں ایک دکان کو غیر مسلم سفارت کاروں کو مخصوص شرائط کے تحت شراب فروخت کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس اقدام کو بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی شراب کی اسمگلنگ کو روکنے کی کوشش کے طور پر دیکھا گیا، نہ کہ عام عوام کے لیے اجازت کے طور پر۔

فروری 2025 میں برطانیہ میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن بندر السعود نے تصدیق کی تھی کہ 2034 فیفا ورلڈ کپ کے دوران بھی شراب کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مملکت مہمانوں کا خیرمقدم کرے گی، لیکن اپنی ثقافتی اقدار کے دائرے میں رہتے ہوئے، اور ان اقدار میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ اگرچہ مخصوص حالات میں چند استثنائی اقدامات کیے گئے ہیں، مگر شراب پر طویل المدتی پابندی اب بھی مکمل طور پر نافذ ہے، اور اس پابندی کو ختم کرنے کا کوئی سرکاری منصوبہ موجود نہیں۔ سعودی عرب ویژن 2030 کے تحت معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہے، ساتھ ہی اپنی مذہبی اور ثقافتی شناخت کو بھی برقرار رکھے ہوئے ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com