(جنرل (عام
حیدرآباد:تبلیغی جماعت سے واپس کورونا سے روبہ صحت شخص کا تالیوں کی گونج میں ہیرو کی طرح بین مذہبی شاندار استقبال

حیدرآباد کے علاقہ بورابنڈہ کے این آر آر پورم سائٹ تری کا ایک پرانا مکان معمولی نظر آتا ہے تاہم اس کی امید،بین طبقہ ہم آہنگی کی کہانی غیر معمولی ہے۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران جب کبھی تبلیغی جماعت کا لفظ سننے میں آیا،اس لفظ کو صرف تنازعہ کی حد یا لوگوں کو ہندو اور مسلم کے خطوط پر تقسیم کرنے کے پس منظرمیں سناگیا،اس کے ذریعہ منافرت پھیلانے والوں کو ایک موقع ملا۔ اس دوران کورونا جہاد جیسا ناگوار لفظ بھی بعض متعصب افراد سے سناگیا لیکن حیدرآباد کے اس چھوٹے سے محلہ میں لوگ،دہلی کے تبلیغی جماعت کے مرکز میں کورونا سے متاثرہونے کے بعد اس سے روبہ صحت شخص کوہمدری اور شفقت کے ساتھ ہیرو کی طرح شاندار استقبال کرتے ہوئے منافرت پھیلانے والوں کا مقابلہ کرنے اوران کے دعوے کو غلط ثابت کرتے ہوئے اپنے جذبہ کو تحریک میں تبدیل کرنے کے لئے آگے آئے۔اس طرح کے استقبال کے ذریعہ ان افراد نے یہ ثابت کردیا کہ شہر حیدرآباد میں گنگاجمنی تہذیب ابھی باقی ہے اوریہ واقعہ اس کی تازہ مثال ہے۔روبہ صحت شخص کا تالیوں کی گونج میں پھول نچھاور کرتے ہوئے بلالحاظ مذہب وملت استقبال کیاگیا۔اس موقع پر بابا فصیح الدین ڈپٹی مئیر گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن(جی ایچ ایم سی) نے گلدستہ پیش کرتے ہوئے ان کا شاندار استقبال کیا۔محمد رفیع اللہ خان جو روبہ صحت ہوکر اپنے گھر پہنچے، اس تعلق سے بتاتے ہیں کہ 5 اپریل کو وہ شہر حیدرآباد کے گاندھی اسپتال میں داخل کئے گئے جو کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے علاج کے لئے ایک بڑے مرکز کے طورپر ابھرا ہے۔تقریبا 43دن اسپتال میں وہ زیرعلاج رہے۔اسپتال سے روبہ صحت ہونے کے بعد گھر واپسی پر ان کا ہیرو کا طرح استقبال کیاگیا۔سڑک کی دونوں جانب لوگوں نے تالیاں بجاکران کا استقبال کیا۔ساتھ ہی ایک عالم دین، ایک پادری اور ایک ہندو خاتون جو موظف گزیٹیڈ آفیسر نے ان کا شاندار خیرمقدم کیا۔ہندو خاتون نے جہاں ان کی آرتی اتاری تو پادری نے ان کے لئے دعائیہ کلمات اداکئے اور عالم دین نے ان کو دعا دی۔رفیع صاحب نے کہا”میری یہ ابتدا میں سونچ تھی کہ چونکہ میں بیماری سے روبہ صحت ہورہا ہوں تو پتہ نہیں میرے ساتھ کس طرح کا رویہ اختیار کیاجائے گاتاہم محلہ پہنچنے پر میرے کے لئے حیرت کی انتہا نہ رہی کیونکہ میرابین طبقاتی استقبال کیاگیا۔میرا یہ احساس تھا کہ روبہ صحت ہونے کے بعد اس بیماری کے تعلق سے پیداخدشات کے درمیان میری طرف کوئی بھی پلٹ کر نہیں دیکھاگاکیونکہ عالمی سطح پر اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیاجارہا ہے اور سماجی فاصلہ کے نام پر دوررہنے کی بات کہی جارہی ہے لیکن جب میں اپنے محلہ پہنچا تو تالیوں کے ساتھ میرا ستقبال کیاگیا جس پر مجھے کافی مسرت ہوئی۔تمام افراد بالخصوص ہندو،مسلم،عیسائی طبقات کے لوگ بھی میرااستقبال کرنے والوں میں تھے“۔ان کاکہنا ہے”ابتدا ہی سے اس علاقہ میں ہندو،مسلم لوگ ایک دوسرے سے مل جل کر رہتے ہیں۔میں میرا استقبال کرنے والوں کا شکرگذار ہوں،میری وجہ سے اس علاقہ کے 70تا80گھروں میں رہنے والوں کو تکلیف ہوئی کیونکہ میرے مثبت پائے جانے کے بعد اس علاقہ کوکنٹینمنٹ زون میں تبدیل کردیاگیاتھا۔میری وجہ سے ان مکانات کے افراد گھروں سے باہر نہیں نکل پارہے تھے۔اس کے لئے میں ان تمام افراد سے معذرت خواہی کرتا ہوں۔یہ افراد میرے لئے قابل احترام ہیں۔جس طرح میرا استقبال کیاگیا اورمذہبی رواداری کا مظاہرہ کیاگیا اس سے اپنے آپ کوجدا رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ہمیں تمام کے ساتھ رہنا ہے“۔
خاندان کے ایک فرد کی طرح رفیع صاحب کا استقبال کیاگیا۔دراصل رفیع اللہ خان اُس ہندوستان کی یاد دلارہے ہیں جو ہنوز زندہ ہے۔اس میں مذہب کے نام پر بیر نہیں ہے۔محمد رفیع اللہ خان اس طرح کے شاندار استقبال پر روپڑے اور کہاکہ اسپتال میں ان کو تمام طرح کی سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔انہوں نے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کے ساتھ ساتھ ڈپٹی مئیر گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی)بابا فصیح الدین کا شکریہ اداکیا۔انہوں نے کہاکہ اسپتال میں کھانا وقت پر دیاگیا اور ہر چیز وقت پر ان کو فراہم کی گئی۔اسپتال میں بہترین سہولیات فراہم کی گئی تھیں۔انہوں نے کہا کہ بابافصیح الدین اس علاقہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ اور انسانی بھائی چارہ کے لئے کافی بڑھ چڑھ کرکام کررہے ہیں۔ان کی مساعی کافی قابل ستائش ہے۔ان کے کارناموں کو یاد رکھاجائے گا۔تین افراد جو تین مختلف مذاہب کے نمائندے ہیں نے انسانیت اور ہمدردی کا اظہار رفیع اللہ خان کے لئے کیا ہے۔ نارالکشمی موظف گزیٹیڈ آفیسرجنہوں نے رفیع اللہ خان کی آمد پر ان کا استقبال کرتے ہوئے ان کی آرتی اتاری کا کہنا ہے ”انسانی بنیادوں پر ان کا استقبال کیاگیا اور ہندو طریقہ کے مطابق یہ آرتی اتاری گئی جس کے بعد میں نے رفیع اللہ خان کو آیوشمان سُکھی بھوا بھی کہا۔ مذہب،طبقہ،ذات میں کوئی فرق نہیں ہے۔تمام کو ایک دوسرے کا تعاون کرنا چاہئے۔ میں نے رفیع اللہ خان کی حوصلہ افزائی کیلئے ان کی آرتی اتاری“۔پادری پرکاش جنہوں نے رفیع اللہ خان کے استقبال کے موقع پر دعائیہ کلمات کہے نے کہا”اس مرض کے تعلق سے رفیع صاحب،ان کے خاندان کے دل میں کسی بھی قسم کا کوئی شک وشبہ نہ رہے، اس کے لئے میں نے دعائیہ کلمات اداکئے“۔اس سوال پر کہ اس طرح کے انسانی رشتہ سے لوگوں کو کیابتانامقصد ہے؟توپادری پرکاش نے کہا”کورونا کے اس ملک میں آنے کے بعد مذہب کی بنیاد پر اس کی تقسیم کی گئی،لوگوں کا پیار محبت تقسیم ہوگیا،اس کورونا معاملہ نے تمام مذاہب کو تقسیم کردیا تھاتاہم تین مذاہب کی جانب سے روبہ صحت شخص کے استقبال سے ملک کے لئے بہتر پیام دینے کا کام کیاگیا ہے“۔
مولانااحمد جنہوں نے رفیع اللہ خان کی آمد کے موقع پر ان کو دعادی کا کہنا ہے”میں نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ کوروناوائرس کا جلد از جلد خاتمہ کیاجائے کیونکہ اس وبا کی وجہ سے ساری انسانیت پریشان ہے،پوری دنیا میں لوگ پریشان ہیں، رفیع اللہ صاحب کی صحت کے لئے بھی دعا کی گئی۔کورونا وائرس کی وجہ سے وہ ذہنی تناو کا شکار ہوگئے تھے،تمام افراد کے ٹہر کر ان کا استقبال کرنے سے تمام کو نئی خوشی ملی اور خود ان کو بھی خوشی ہوئی۔تمام نے ٹہر کر ان کو دعا دی“۔اس خصوص میں مقامی نوجوان صحافی ابرار نے کہا کہ جس طرح رفیع اللہ خان کا استقبال کیاگیا اس سے وہ کافی متاثر ہوئے۔ملک میں نفرت کے اس ماحول میں ہمیں اتحاد کے ساتھ رہنا ہوگا۔آج بھوک مری،مزدوروں کے مسائل ہیں،ہمیں ہندو،مسلم،سکھ،عیسائی بھول کرانسانیت کے پیچھے جانا چاہئے۔رفیع اللہ کی کم عمر بیٹی نے کہا کہ ان کو ان کے والد کے بیمار ہونے کے وقت تھوڑا خوف انہیں تھا۔ بابافصیح الدین ڈپٹی مئیر گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن(جی ایچ ایم سی) نے لوگوں کی اس مساعی میں اہم رول ادا کیا۔انہوں نے لوگوں کے اس اقدام کی کافی ستائش کی اوراسے گنگاجمنی تہذیب کی علامت سے تعبیر کیا۔بابافصیح الدین اس علاقہ میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی،مذہبی رواداری کو فروغ دینے میں کافی سرگرم عمل ہیں۔انہوں نے گاندھی اسپتال سے رفیع اللہ خان کو خود ان کی گاڑی میں گھر پہنچایا۔ان کا کہنا ہے کہ مرکز کے معاملہ کو تبلیغی جماعت سے جوڑ کر بعض افراد کی جانب سے سما ج میں تفرقہ ڈالنے کا کام کیاجارہا ہے اورمسلم طبقہ کو نشانہ بنایاجارہا ہے،اس کو دور کرنے کے لئے مقامی افراد نے رفیع اللہ کے استقبال کے لئے جو اقدامات کئے وہ لائق ستائش ہیں۔
بابا فصیح الدین جنہوں نے رفیع اللہ کے مناسب علاج کے سلسلہ میں نمایاں رول اداکیا نے کہاکہ وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کی قیادت میں تلنگانہ میں سیکولر حکومت برسراقتدار ہے۔یہاں پر ہمیشہ گنگاجمنی تہذیب کو فروغ دیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ رفیع اللہ خان کے کورونا سے مثبت پائے جانے کے بعد ان کی بیوی اور بچوں کے بھی طبی معائنے کروائے گئے تاہم ان کی رپورٹس منفی آئیں جس کے بعد ان کو اسپتال سے گھر جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔انہوں نے کہاکہ ان کے ڈسچارج ہونے کے بعد سائٹ تری کالونی کے تمام افراد نے گنگاجمنی تہذیب کے مطابق رفیع اللہ خان کا استقبال کیا۔ڈپٹی مئیر نے اس علاقہ کے کنٹیمنٹ زون میں رہنے والوں کے لئے رمضان کی ابتداسے ہی روزانہ سحری کا معقول انتظام کیا اور دیگر خدمات انجام دیں کی کافی ستائش کی جارہی ہے۔ رفیع اللہ خان، پادری پرکاش،نارالکشمی اور مولانا احمد نے ان کے اس قدم کی کافی ہمت افزائی کی۔اس کالونی کے دیگر افراد نے بھی مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ وائرس کے متاثرین کے بہتر علاج کو یقینی بنانے پر حکومت تلنگانہ سے وہ اظہار تشکرکرتے ہیں۔اس موقع پر رفیع اللہ کے بھائی نے بھی تمام سے اس سلسلہ میں اظہار تشکر کیااور کہا کہ محلہ کے تمام افراد بالخصوص بابا فصیح الدین کا تعاون کافی زیادہ رہا۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی مراٹھا مورچہ مراٹھوں کے سامنے سرکار بے بس، مطالبات منظور، منوج جرانگے پاٹل کی فتح مراٹھوں میں جشن

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ اور منوج جارنگے پاٹل کی چار روزہ بھوک ہڑتال کے بعد ریاستی سرکار نے مراٹھو ں کے سامنے سرینڈر کر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں مراٹھوں کے مطالبات منظور کرلینے کے بعد آزاد میدان میں مراٹھوں نے جشن منایا اور میدان ایک مراٹھا لاکھ مراٹھا منوج جرانگے پاٹل زندہ باد کے نعرہ سے گونج اٹھا۔
ممبئی میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے منوج جارنگے پاٹل نے تحریک شروع کی تھی۔ اسی طرح آج مراٹھا ریزرویشن سب کمیٹی کے ارکان رادھا کرشنا وکھے پاٹل، مانیکراو کوکاٹے، شیویندر راجے بھوسلے، ادے سمنت، گور نے آج منوج جارنگے پاٹل سے ملاقات کی۔ اس وقت منوج جارنگے پاٹل نے حکومت کی طرف سے تسلیم کئے گئے مطالبات کے بارے میں جانکاری دی۔
پہلا مطالبہ حیدرآباد گزٹ نافذ کیا جائے۔
منوج جارنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ حیدرآباد گزٹ کا نفاذ کیا جائے۔ حکومت نے اس پر فیصلہ کیا ہے۔ ہم حیدرآباد گزٹ کے نفاذ کی منظوری دے رہے ہیں۔ اس کے مطابق، حکومت نے کہا ہے کہ اگر مراٹھا ذات کے افراد نے گاؤں یا قبیلے کے کسی فرد کا کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے، تو ان کی جانچ کی جائے گی اور کارروائی کی جائے گی۔ مختصر یہ کہ حیدرآباد گزٹیئر کو نافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
دوسرا مطالبہ ستارا سنستھان کا گزٹ بھی نافذ کیا جائے گا۔
جارنگے پاٹل نے کہا کہ مغربی مہاراشٹرا ستارا سنستھان کے گزٹ میں اسی نہج پر ہے۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ اسے ستارہ گزٹئیر، پونے آندھرا گزٹیئر کے تحت نافذ کیا جائے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ستارہ گزٹیئر کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے بعد جلد فیصلہ کرے گی۔ کیونکہ اس میں قانونی دشواریاں ہیں۔ سرکار نے کہا کہ 15 دن میں کام کریں گے۔ راجہ صاحب گواہ ہیں۔ راجے نے کہا کہ ہم اسے 15دنوں میں نافذ کریں گے۔ جارنگے نے کہا 15 دن نہیں ایک مہینے کی مہلت, لیکن ان دونوں امور کو یقینی بنایا جائے
تیسرا مطالبہ تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
مہاراشٹر میں مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بعض مقامات کے مقدمات واپس لے لیے گئے ہیں۔ کچھ کیس عدالت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت جائیں گے اور انہیں واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ستمبر کے آخر تک تمام مقدمات واپس لے لیں گے۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کیا گیا ہے
چوتھا مطالبہ تحریک پر جانیں قربان کرنے والوں کے ورثاء کے لیے نوکریاں دی جائے۔
منوج جارنگے پاٹل نے کہا کہ ’’تحریک میں اپنی جانیں قربان کرنے والے لوگوں کے لیے فوری مدد اور نوکریوں کا مطالبہ کیا گیا۔ لواحقین کو 15 کروڑ روپے کی امداد پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ باقی ماندہ کنبہ کو ایک ہفتے کے اندر مالی امداد مل جائے گی۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بورڈ میں ملازمتیں فراہم کرے گی۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔
پانچواں مطالبہ مندرجات کا ریکارڈ گرام پنچایت میں رکھا جائے گا۔
جرنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ گرام پنچایت میں 58 لاکھ اندراجات کا ریکارڈ رکھا جائے۔ انہیں گرام پنچایت میں رکھیں تاکہ لوگ درخواست دے اور انہیں یہ باآسانی فراہم ہو اب تک کی مدت، اب یہاں سے جانے کے بعد حکمنامہ نوٹیفکیشن جاری کرے جارنگے نے کہا کہ ۲۵ہزار ادا کیا جائے تو وائلڈٹی یعنی اہلیت مل جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ جان بوجھ کر کاسٹ سرٹیفیکٹ کو چھپایا جاتا ہے۔ اس لیے سرکار کو حکم دینا چاہیے۔ اسے فوری طور جاری کیا جائے۔ اس پر بات کرتے ہوئے وکھے پاٹل نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کو ہر پیر کو ایک میٹنگ کرنی چاہئے اور جتنی درخواستیں ہیں ان کا تصفیہ کرنا چاہئے۔ اس طرح وہ ذات کمیٹی کے پاس زیر التواء نہیں معاملہ کا تصفیہ کریں گے
چھٹا مطالبہ مطالعہ کریں کہ کنبی – مراٹھا ایک ہیں۔
جارنگے پاٹل نے کہا، ‘ہم نے کہا ہے کہ مراٹھا اور کنبی ایک ہیں، جی آر جاری کرے ۔’ جس پر ارکان نے کہاُ کہ، یہ عمل قدرے پیچیدہ ہے۔ انہیں ایک ماہ کی مہلت دی جائے جس پر جارنگے نے کہا کہ یہ پیچیدہ نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس لئے اس معاملہ میں ایک مہینہ نہیں ڈیڑھ مہینہ کی مہلت دیتے ہیں۔ اس پر وِکھے پاٹل نے کہا کہ اس کی دشواری کو دور کرنے کیلئے دو ماہ کا وقت درکار ہے, جارنگے نے اس پر بھی اپنی رضا مندی ظاہر کردی
ساتواں مطالبہ میں ۸ لاکھ سرٹیفیکٹ اور کنبی ذات سے متعلق اعتراضات شامل ہے ان کی جانچ بھی ہو گی اور اس کا تصفیہ ہوگا اس کے بعد ریاستی سرکار کی یقین دہانی کے بعد جرانگے نے اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لی ہے اور مراٹھوں نے جشن منایا۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
مراٹھا ریزرویشن تحریک : حکومت نے جی آر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، آزاد میدان میں ڈٹے رہے منوج جرانگے پاٹل

ممبئی : مراٹھا ریزرویشن کے سلسلے میں آزاد میدان میں جاری منوج جرانگے پاٹل کی قیادت والی تحریک آج ایک اہم موڑ پر پہنچ گئی۔ ریاستی وزیروں کے ایک وفد نے مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ حکومت حیدرآباد گزٹ کو نافذ کرنے کے لیے ایک سرکاری حکم (جی آر) جاری کرے گی۔ اس کے تحت مراٹھواڑہ کے مراٹھاؤں کو کنبی کا درجہ دیا جائے گا، جس سے انہیں او بی سی کوٹہ کا فائدہ مل سکے گا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ جی آر ایک گھنٹے کے اندر جاری کر دیا جائے گا۔ یہ یقین دہانی اس وقت سامنے آئی جب بامبے ہائی کورٹ نے مظاہرین کو حکومت کی ذیلی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے مہلت فراہم کی۔
اسی دوران، مراٹھا لیڈروں نے آزاد میدان میں موجود احتجاجیوں سے اپیل کی کہ تقریباً 5,000 لوگ وہیں رکیں اور باقی لوگ عدالت کی ہدایت کے مطابق نوی ممبئی کے لیے روانہ ہوں۔
اس سے قبل، پاٹل نے اعلان کیا تھا کہ وہ پولیس نوٹس کے باوجود آزاد میدان خالی نہیں کریں گے، “چاہے جان کیوں نہ چلی جائے۔” پولیس نے نوٹس میں عدالت کے عبوری حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کے بعد پولیس نے سی ایس ایم ٹی ریلوے اسٹیشن پر جمع مظاہرین کو ہٹانا شروع کیا۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بی ایم سی ہیڈکوارٹر اور قلعہ کورٹ کے علاقے میں بھی تعینات کیے گئے، جہاں افسران نے عوام سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو خالی کرنے کی اپیل کی۔
سرکاری جی آر کے اجراء کا انتظار جاری ہے، جبکہ انتظامیہ قانون و نظم برقرار رکھنے اور مراٹھا برادری کے مطالبات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی مراٹھا مورچہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی گئی

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ میں شامل مظاہرین کو سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور اطراف کی سڑکوں سے خالی کروایا گیا ہے اور بند سڑکوں پر بی ایم سی نے صاف صفائی کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے آزاد میدان میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے, ایسے میں آزاد میدان میں مظاہرین کا مجمع جمع ہے۔ ممبئی میں مظاہرہ کے سبب حالات بدتر ہو گئے ہیں۔ صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ایسے میں ریلوے اسٹیشنوں اور سی ایس ٹی پر اعلانات کئے جارہے ہیں کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مراٹھا مظاہرین اپنی کاریں اور گاڑیاں سڑکوں سے نکال کر سڑکیں خالی کر دی ہیں۔ سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور سیلفی پوائنٹ سمیت دیگر اطراف کی سڑکوں کو خالی کروایا گیا ہے۔ ممبئی پولس کے اعلی افسران سمیت ڈی سی پی پروین منڈے بھی میدان کے اطراف گشت پر مامور ہے۔ اس کے علاوہ اضافی فورسیز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب عوام کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق سڑکیں خالی کروائی گئی ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب ممبئی شہر میں عام شہری نظام درہم برہم ہو گیا تھا, جس کے بعد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی جائے۔ ممبئی پولس نے کہا ہے کہ سنیچر اور اتوار کی اجازت آزاد میدان میں مظاہرہ کیلئے اجازت نہیں دی گئی تھی اور ہائیکورٹ نے پانچ ہزار مظاہرین کو اجازت دی تھی, لیکن مظاہرین کی تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کر گئی, اس لئے پولس نے نوٹس بھی دی ہے۔ کور کمیٹی کے ارکان کو پولس نے نوٹس جاری کر کے مظاہرہ ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی مظاہرہ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی بتایا ہے ایسے میں حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔ جبکہ منوج جرانگے پاٹل بضد ہے کہ جب تک انہیں ریزرویشن فراہم نہیں ہوتا وہ بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
-
سیاست11 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا