Connect with us
Wednesday,21-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جامعہ ہمدر صرف تعلیمی شعبہ میں ہی نہیں سماجی شعبے میں بھی خدمات انجام دے رہی ہے : پروفیسر افشار عالم

Published

on

Job-Fair

جامعہ ہمدرد کے سماجی خدمات اور معاشرتی سروکار سے آگاہ کرتے ہوئے جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر افشار عالم نے کہا ہے کہ جامعہ ہمدرد صرف تعلیمی خدمات ہی انجام نہیں دے رہی ہے، بلکہ تمام شعبے میں بھی سماجی خدمات انجام دے رہی ہے۔یہ بات انہوں نے 22 دسمبر کو جامعہ ہمدرد میں منعقد ہونے والے روزگار میلہ کے بارے میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں صرف تعلیمی خدمات انجام دیکر بری الذمہ نہیں ہو سکتے، بلکہ ہمیں سماجی خدمات کے بارے میں بھی یونیورسٹی کو آگے لانا ہوگا۔ اسی سماجی خدمات کے میدان میں پہل کرتے ہوئے جامعہ ہمدرد نے روزگار میلہ منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس روزگار میلے کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں ان تمام نوجوانوں کو بھی موقع ملے گا، جو خود سے روزگار تلاش نہیں کر سکتے، یا ان کے والدین اس کے اہل نہیں ہیں۔ ایسے نوجوانوں کی رہنمائی کے لئے رضاکار کی ٹیم موجود رہے گی، اور ایسے نوجوانوں کی اسکریننگ کر کے انٹرویو کے لئے بھیجے گی۔

انہوں نے کہا کہ فریشر کے لئے بہت ہی سنہری موقع ہے، اور فریشر کو یہیں تقرری نامہ دیا جائے گا۔ اور کمپنیاں اپنے حساب سے انہیں ٹرینڈ کر کے روزگار فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس روزگار میلے میں دو ہزار سے زائد نوجوانوں کو نوکری ملنے کا امکان ہے۔ اس روزگار میلہ میں 30 سے 40 کمپنیاں حصہ لے رہی ہیں۔ جن میں بینکنگ، کثیر الاقوامی کمپنیاں، ہاسپٹل، منیجمنٹ اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔

پروفیسر افشار عالم نے کہا کہ کودڈ کی وجہ سے نوجوان برے حالات سے گزر رہے ہیں۔ ایسے نوجوانوں کو روزگار دیکر مدد کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ہمدرد نے ’بھارت ابھیان‘ کے تحت کئی گاؤں اور سلم علاقوں کو گود لیا ہے۔ جہاں ہم نے کووڈ کٹ، راشن کٹ، دوائیاں، کمبل اور دوسری ضروریات کا سامان تقسیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ تعلیم کو ہر یونیورسٹی دیتی ہے اور ہمدرد یونیورسٹی بھی دیتی ہے، لیکن یہ سوال یہ ہے کہ ہم سماج کو کیا واپس کر رہے ہیں۔ سماجی خدمات اور روزگار میلہ اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ہمدرد کے طلبہ کے لئے روزگار کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہیں کیمپس میں ہی جاب مل جاتا ہے۔ یہ سب ہم باہر کے طلبہ کے لئے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بزنس اینڈ ایمپلائنٹ بیورو (بی ای بی) اور ایسوسی ایشن آف مسلم پرفیشنلز (اے ایم پی) کے تعاون یہ روزگار میلہ منعقد کیا جا رہا ہے۔

ایسوسی ایشن آف مسلم پرفیشنلز کے فاروق صدیقی نے روزگار میلے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ روزگار فراہم کرنے کے میدان میں 14 سال سے کام کر رہے ہیں، اور اب تک ہزاروں لوگوں کو روزگار فراہم کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے اس روزگار میلے کا مقصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد ان نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنا ہے، جو روزگار سے محروم ہیں یا ان کا روزگار کے ذریعہ تک پہنچ نہیں ہے۔ اسکریننگ اور ڈاکومنٹ چیک کرنے کے بعد نوجوانوں کو انٹرویو کے لئے بھیجا جائے گا۔

بزنس اینڈ ایمپلائنٹ بیورو کے ایگزیکیوٹیو سکریٹری شوکت مفتی نے کہا کہ جامعہ ہمدرد کا تعارف اور خدمات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ جب خاندان میں ایک فرد کو روزگار ملتا ہے، تو پورے خاندان کی پرورش ہوتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے وائس چانسلر افشار عالم کی ہمہ جہت شخصیت کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ مسٹر افشار پہلے انٹرنل وائس چانسلر ہیں، اور ان کی قیادت یونیورسٹی روزگار پر مبنی پروگرام لانچ کر رہی ہے۔ اس موقع پر اسکول آف نرسنگ کی ڈین پروفیسر منجو جوگانی نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com