Connect with us
Monday,07-April-2025
تازہ خبریں

خصوصی

مالیگاؤں میں بجلی بورڈ کی دھاندلی کے خلاف زبردست غم و غصہ

Published

on

(خیال اثر)
مالیگاؤں شہر میں جب سے بجلی کی فراہمی کیلئے پرائیویٹ کمپنی MPSL کو ٹھیکہ دیا گیا ہے تب سے شہر میں بجلی کا نظام انتہائی ناقص ہے. مخلتف علاقوں میں غیر معلنہ اور غیر ضروری لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی صارفین کو اذیت میں مبتلا کیا جا رہا ہے. جو قیاس لگائے جا رہے تھے کہ پرائیویٹ بجلی کمپنی کے آنے سے بجلی فراہمی کا نظام چست درست ہو جائے گا اس کے بالکل برعکس بجلی کمپنی شہریان کو مصیبت میں مبتلا کئے ہوئے ہے. شروعاتی کچھ دنوں تک یہ سوچ کر معاملات کو ٹالا جاتا رہا کہ نئی کمپنی اور ملازمین کو سمجھنے کیلئے وقت درکار ہوتا ہے مگر اب پانی سر اونچا ہوتا جا رہا ہے.ان احساس کا اظہار آج دوپہر جنتا دل سیکولر کے مستقیم ڈگنیٹی نے پریس کانفرنس میں کیا. آپ نے مزید کہا کہ پرائیویٹ بجلی کمپنی نے لاک ڈاؤن کے ایّام میں مارچ تا جون میٹر ریڈنگ نہیں لی. کورونا وائرس کی وجہ سے کمپنی کے ملازمین ریڈنگ لینے کیلئے صارفین کے گھروں، دوکانوں اور کارخانوں تک نہیں پہنچ سکے جس کیلئے صارفین قطعی ذمہ دار نہیں ہیں. ان چار یا پانچ مہینوں کے بعد جب بجلی کمپنی کی جانب سے میٹر ریڈنگ ریکارڈ کی گئی تو یکمشت چار یا پانچ مہینوں کی ریڈنگ کا اندراج کیا گیا اور بجلی بل بھی اسی مناسبت سے صارفین کو بھیجا جانے لگا. جبکہ مولانا زاہد ندوی نے کہا کہ پاور ٹیرف میں بجلی کے داموں کا جائزہ لیں تو آپ دیکھیں گے کہ ایک مہینے میں زیرو سے سَو یونٹ کے گھریلو استعمال کیلئے بجلی کا دام 3 روپیہ 46 پیسہ فی یونٹ، 101 سے 300 یونٹ پر 7روپیہ 43 پیسہ، 301 سے 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے پر صارف کو 10 روپیہ 32 پیسہ فی یونٹ سے ادا کرنے ہوتے ہیں اور 501 سے زائد یونٹ بجلی ایک مہینے میں استعمال کرنے پر 11 روپیہ 71 پیسہ فی یونٹ کے حساب سے بجلی بل بنتا ہے. مگر مقامی بجلی کمپنی شہر کی غریب عوام سے پیسہ لوٹنے کے فراق میں ہے. کیونکہ بجلی کمپنی نے جو چار یا پانچ مہینوں کی میٹر ریڈنگ لی ہے اسے چار یا پانچ حصوں میں تقسیم کرنے کی بجائے بجلی بلوں میں اسے یکمشت دکھایا گیا ہے. مثال کے طور پر اگر کسی صارف کی چار مہینوں کی میٹر ریڈنگ 800 یونٹ ہے تو اسے 11 روپیہ 71 پیسہ فی یونٹ کے حساب سے بجلی بل دیا گیا ہے جبکہ ہونا یہ چاہیئے تھا کہ ان 800 یونٹ کو چار حصوں میں تقسیم کرکے 7 روپیہ 43 پیسہ فی یونٹ کے مطابق بجلی بل فراہم کیا جاتا. بجلی کمپنی کا یہ طریقۂ کار مالیگاؤں شہر کے غریب، محنت کش، مزدور عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے جو پہلے ہی لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی بحران میں مبتلا ہیں. اسی طرح دوسری بھی کئی غیر قانونی وجوہات سے کمپنی کی طرف سے زائد بل روانہ کی جارہی ہیں.
جنتادل سیکولر نے MPSL کمپنی کی اس دھاندلی کے خلاف وکیل کے معرفت 27 اگست کو ایک نوٹس مالیگاؤں سرکل آفیسر کو روانہ کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اگر سات دنوں کے اندر بجلی کمپنی کو اپنی غلطی درست کرکے قاعدے کے مطابق دوبارہ بلوں کی فراہمی کا پابند کیا جائے ورنہ جنتادل سیکولر جمہوری و قانونی دونوں راستوں سے بجلی کمپنی کو منہ توڑ جواب دے گی. بجلی کمپنی کے مقامی ذمہ داران اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ مالیگاؤں شہر کی تاریخ رہی ہے کہ اس نے نہ کبھی ظلم سہا ہے اور نہ ظالم کا ساتھ دیا ہے. اسی طرح بجلی کے پرانے میٹر کو فالٹی ظاہر کرکے زبردستی نئے میٹر لگانے کا کام بھی بجلی کمپنی فوراً روکے. جب تک بجلی کمپنی اپنا نظام اور کام کاج درست نہیں کرتی، عوام کا اعتماد بحال نہیں کرتی تب تک کسی بھی صارف کے بجلی میٹر تبدیل نہ کرے ورنہ اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہے.
جنتادل سیکولر کی جانب سے تمام بجلی صارفین سے بھی یہ گذارش کی گئی ہے کہ زائد بجلی بلوں کے خلاف جنتادل سیکولر آفس، واقع قدوائی روڈ پر اپنا اعتراض آن لائن کروائیں. اعتراض داخل کرنے کا کام 9 ستمبر سے روزانہ صبح گیارہ بجے سے دوپہر ایک بجے تک اور رات نَو بجے سے رات گیارہ بجے تک جاری رہے گا.
دوسری جانب دیکھا یہ جا رہا ہے کہ مالیگاؤں سینٹرل حلقہ میں کورونا وائرس کے تقریباً مکمل طور پر خاتمے کے بعد بھی محصول محکمہ شام سات بجے سے صبح سات بجے تک کرفیو کا نفاذ کر رہا ہے. جنتادل سیکولر نے اس سے پہلے بھی بے وجہ کے کرفیو کے نفاذ پر عوامی اعتراض کو پرانت آفیسر کے روبرو پیش کیا تھا جس پر محصول محکمے کا جواب تھا کہ گنپتی اور محرم کی وجہ سے اس کا اطلاق کیا گیا ہے. اب جبکہ دونوں تہوار گذرے ایک ہفتہ مکمل ہو گیا ہے مگر غیر ضروری کرفیو اب بھی نافذ ہے. مالیگاؤں شہر میں چونکہ تقریباً سبھی چھوٹے کاروبار اور دوکانیں شام سے جاری ہوتے ہیں اس لئے رات کے کرفیو کی وجہ سے چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والے مزید پریشان ہیں. جنتادل سیکولر پرانت محکمے سے دوبارہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ مالیگاؤں سینٹرل حلقہ میں نافذ رات کے کرفیو کو پہلی فرصت میں ختم کیا جائے. 11 ستمبر بروز جمعہ تک اگر محصول محکمہ اس پر اپنا موقف واضح نہیں کرتا تو جنتادل سیکولر اس غیر ضروری کرفیو کے خاتمے کیلئے پرانت آفس پر دھرنا آندولن کرنے پر مجبور ہو جائے گی.

خصوصی

سیکورٹی فورسز نے جموں میں دہشت گردوں کے خلاف بڑا آپریشن کیا شروع، بیک وقت 20 مقامات پر تلاشی لی، آنے والے مہینوں میں تلاشی مہم کو تیز کرنے کا منصوبہ

Published

on

kashmir

نئی دہلی : گھنے جنگلات سے لے کر لائن آف کنٹرول کے ساتھ اونچے پہاڑی علاقوں تک، سیکورٹی فورسز نے منگل کو دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے تقریباً دو درجن مقامات پر بیک وقت بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کی۔ تازہ ترین کارروائی ان دہشت گردوں کو نشانہ بناتی ہے جنہوں نے گزشتہ سال جموں صوبے میں کئی حملے کیے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ تلاشی کارروائیاں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے اور پاکستان میں مقیم دہشت گرد آقاؤں کی ایما پر جموں صوبے میں دہشت پھیلانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

یہ آپریشن جموں و کشمیر پولیس اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز سمیت کئی سیکورٹی فورسز کی مشترکہ کوششوں کے طور پر کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیک وقت آپریشن شروع کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دہشت گرد سرچ پارٹیوں سے فرار ہونے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ آنے والے مہینوں میں سرچ آپریشن مزید تیز کیا جائے گا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سب سے زیادہ 10 تلاشی آپریشن وادی چناب کے کشتواڑ، ڈوڈا اور رامبن اضلاع میں جاری ہیں۔ پیر پنجال کے سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ میں سات مقامات پر تلاشی آپریشن جاری ہے۔ ادھم پور ضلع میں تین مقامات، ریاسی میں دو اور جموں میں ایک جگہ پر بھی آپریشن جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ تلاشی کارروائیاں گرمی کے موسم سے قبل علاقے پر کنٹرول قائم کرنے کی مشق کا حصہ ہیں۔

جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) نلین پربھات نے 23 جنوری کو کٹھوعہ، ڈوڈا اور ادھم پور اضلاع کے سہ رخی جنکشن پر واقع بسنت گڑھ کے اسٹریٹجک علاقوں کا دورہ کیا اور ایک جامع آپریشنل جائزہ لیا۔ مہم ایک ہفتے سے بھی کم عرصے بعد شروع ہوئی۔ فارورڈ آپریٹنگ بیس (ایف او بی) پر تعینات اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، ڈی جی پی نے امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان کے انتھک عزم کو سراہتے ہوئے ان کے مشکل کام کے حالات کو تسلیم کرتے ہوئے اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ خطرات سے نمٹنا جاری رکھیں۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا کہ مقامی آبادی کی حفاظت اور بہبود اولین ترجیح رہے۔

عسکریت پسندوں نے 2021 سے راجوری اور پونچھ میں مہلک حملے کرنے کے بعد گزشتہ سال جموں خطے کے چھ دیگر اضلاع میں اپنی سرگرمیاں پھیلا دیں، جن میں 18 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 44 افراد ہلاک ہوئے۔ اس دوران سیکورٹی فورسز اور پولیس نے 13 دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا۔ اگرچہ 2024 میں پیر پنجال کے راجوری اور پونچھ اضلاع میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں دہشت گردی کی سرگرمیاں نمایاں طور پر کم ہوئی ہیں، لیکن اپریل سے مئی کے بعد ریاسی، ڈوڈا، کشتواڑ، کٹھوعہ، ادھم پور اور جموں میں ہونے والے واقعات کا سلسلہ سیکورٹی کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ ایجنسیاں تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔

Continue Reading

خصوصی

وقف ترمیمی بل میں پارلیمانی کمیٹی نے کی سفارش، مرکزی اور ریاستی وقف بورڈ میں دو سے زیادہ غیر مسلم ممبر ہوسکتے، داؤدی بوہرہ اور آغا خانی ٹرسٹ قانون سے باہر

Published

on

Waqf-Meeting

نئی دہلی : وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے اپنی سفارشات پیش کی ہیں۔ اس میں مرکزی اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلم ارکان کی تعداد بڑھانے کی تجویز ہے۔ سفارش میں کہا گیا ہے کہ بورڈز میں کم از کم دو غیر مسلم ممبران ہونے چاہئیں اور یہ تعداد 4 تک جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ داؤدی بوہرہ اور آغا خانی برادریوں کے ٹرسٹ کو بھی اس قانون کے دائرے سے باہر رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے اس رپورٹ سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے اور اسے حکومت کا من مانی رویہ قرار دیا ہے۔ ڈی ایم کے ایم پی اے۔ راجہ نے جے پی سی اور اس کے چیئرمین پر حکومت کے کہنے پر کام کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی وقف ایکٹ میں ترمیم کے لیے لائے گئے بل پر غور کر رہی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں چند اہم تجاویز دی ہیں۔ ان تجاویز میں سب سے بڑی تبدیلی یہ ہے کہ اب وقف بورڈ میں کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ چار غیر مسلم ارکان ہوسکتے ہیں۔ اگر سابق ممبران غیر مسلم ہیں تو وہ اس میں شمار نہیں ہوں گے۔ پہلے بل میں صرف دو غیر مسلم ارکان کی گنجائش تھی۔ اس کے علاوہ دو سابقہ ​​ممبران بھی ہوں گے۔ ان میں ایک مرکزی وزیر وقف اور دوسرا وزارت کا ایڈیشنل/جوائنٹ سکریٹری شامل ہے۔

اس کمیٹی نے شیعہ برادری کے دو فرقوں، داؤدی بوہرہ اور آغا خانی برادریوں کے مطالبات بھی تسلیم کر لیے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے ٹرسٹ کو اس قانون کے دائرے سے باہر رکھا جائے۔ ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ رپورٹ میں ایک شق شامل کی جا سکتی ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے کے باوجود، کسی مسلمان کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کے لیے قائم کردہ ٹرسٹ پر لاگو نہیں ہوگا، چاہے وہ پہلے بنایا گیا ہو۔ یا اس ایکٹ کے شروع ہونے کے بعد۔ ایک اور ذریعہ کے مطابق، غیر مسلم اراکین کی شمولیت سے وقف کا انتظام مزید وسیع البنیاد اور جامع ہو جائے گا۔ کمیٹی نے وقف املاک کے کرایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کچھ اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔

کمیٹی کا اجلاس بدھ کو ہونے والا ہے جس میں رپورٹ پر بحث اور اسے قبول کیا جائے گا۔ حزب اختلاف کے تقریباً تمام اراکین پارلیمنٹ نے اس رپورٹ سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ الگ سے اپنی رائے درج کریں گے۔ ڈی ایم کے ایم پی اے۔ راجہ نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا گیا کہ 655 صفحات پر مشتمل مسودہ رپورٹ پر بدھ کی صبح 10 بجے بحث کی جائے گی۔ رپورٹ ابھی بھیجی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اسے پڑھیں، تبصرے دیں اور اختلافی نوٹ جمع کرائیں۔ یہ ممکن نہیں ہے۔ اگر حکومت کو جو مرضی کرنا پڑے تو آزاد پارلیمانی کمیٹی کا کیا فائدہ؟

جے پی سی اور اس کے چیئرمین کو حکومت نے اپنے غلط مقاصد کی تکمیل کے لیے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کیا ہے۔” انہوں نے این ڈی اے کے اتحادیوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہا، ‘نام نہاد سیکولر پارٹیاں ٹی ڈی پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی اس ناانصافی میں حصہ لے رہی ہیں اور خاموشی اختیار کر رہی ہیں۔’ راجہ کہتے ہیں، ‘حکومت اپنی اکثریت کی بنیاد پر من مانی طریقے سے حکومت چلا رہی ہے۔’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی کا اجلاس محض ایک ‘دھوکہ’ تھا اور رپورٹ پہلے ہی تیار تھی۔ یہ معاملہ وقف بورڈ کے کام کاج اور ساخت سے متعلق ہے۔ وقف بورڈ مسلم کمیونٹی کی مذہبی جائیدادوں کا انتظام کرتا ہے۔ اس بل کے ذریعے حکومت وقف بورڈ کے کام کاج میں تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے حکومت وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ معاملہ مستقبل میں بھی موضوع بحث رہے گا۔

Continue Reading

خصوصی

پونے میں گیلین بیری سنڈروم کے 101 کیس رپورٹ ہوئے، جن میں 16 مریض وینٹی لیٹر پر اور دو کی موت ہوئی، نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار نے مفت علاج کا کیا اعلان۔

Published

on

GBS

پونے : گیلین بیری سنڈروم بیماری نے مہاراشٹر کے پونے میں تباہی مچا دی ہے۔ اب ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ (سی اے) کا انتقال ہو گیا ہے۔ وہ اسہال میں مبتلا تھے جب سے وہ کچھ دن پہلے سولاپور ضلع میں اپنے گاؤں گئے تھے۔ جب کمزوری بڑھی تو میں سولاپور کے ایک پرائیویٹ اسپتال پہنچا اور جی بی ایس کا پتہ چلا۔ ہفتہ کو جب ان کی حالت مستحکم ہوئی تو سی اے کو آئی سی یو سے باہر لے جایا گیا لیکن کچھ دیر بعد سانس لینے میں دشواری کے باعث ان کی موت ہوگئی۔ اس سے قبل ایک خاتون مریضہ کی موت بھی ہوئی تھی۔ 64 سالہ خاتون کا پمپری پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ کے یشونت راؤ چوان میموریل ہسپتال میں علاج چل رہا تھا۔ پونے میں اب تک اس بیماری کے 101 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 16 مریض وینٹی لیٹر پر ہیں۔ مرکز نے تحقیقات کے لیے ایک ٹیم پونے بھیجی ہے۔ ڈپٹی سی ایم اجیت پوار نے اتوار کو کہا کہ پونے میونسپل کارپوریشن کے کملا نہرو اسپتال میں جی بی ایس کے مریضوں کا مفت علاج کیا جائے گا۔

جی بی ایس جیسی نایاب لیکن قابل علاج حالت میں مبتلا سولہ مریض اس وقت وینٹی لیٹر پر ہیں۔ علامات والے تقریباً 19 افراد کی عمر نو سال سے کم ہے، جب کہ 50-80 کی عمر کے گروپ میں 23 کیسز ہیں۔ 9 جنوری کو ہسپتال میں داخل ایک مریض پر شبہ ہے کہ پونے کلسٹر کے اندر جی بی ایس کا پہلا کیس ہے۔ ٹیسٹوں میں ہسپتال میں داخل مریضوں سے لیے گئے کچھ حیاتیاتی نمونوں میں کیمپائلوبیکٹر جیجونی بیکٹیریا کا پتہ چلا ہے۔ سی.جیجونی دنیا بھر میں تقریباً ایک تہائی جی بی ایس کیسز کا سبب بنتا ہے اور سب سے زیادہ شدید انفیکشن کے لیے بھی ذمہ دار ہے۔ اہلکار پونے میں پانی کے نمونے لے رہے ہیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔

ٹیسٹ کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ پونے کے اہم آبی ذخائر، کھڈکواسلا ڈیم کے قریب ایک کنویں میں ای کولی نامی بیکٹیریا کی مقدار زیادہ تھی۔ لیکن حکام نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ کنواں استعمال کیا جا رہا ہے۔ رہائشیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کھانے سے پہلے پانی ابالیں اور اپنا کھانا گرم کریں۔ محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ اتوار تک 25,578 گھرانوں کا سروے کیا گیا تھا، جس کا مقصد کمیونٹی میں مزید مریضوں کو تلاش کرنا اور جی بی ایس کیسز میں اضافے کی وجوہات کا پتہ لگانا ہے، جو کہ مہینے میں دو سے زیادہ نہیں ہوتے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جی بی ایس سے متاثرہ 80 فیصد مریض ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے چھ ماہ کے اندر بغیر مدد کے چلنا شروع کر دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو اپنے اعضاء کا مکمل استعمال دوبارہ حاصل کرنے میں ایک سال یا اس سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔ جی بی ایس کا علاج بھی بہت مہنگا ہے۔ مریضوں کو عام طور پر امیونوگلوبلین (ایوگ) انجیکشن کے کورس کی ضرورت ہوتی ہے۔ مریض کو اس کی بیماری کے مطابق انجیکشن لگائے جاتے ہیں۔ ایک 68 سالہ مریض کو 16 جنوری کو داخل کیا گیا تھا۔ اسے 13 انجیکشنز کے ایوگ کورس کی ضرورت تھی، ہر شاٹ کی قیمت تقریباً 20,000 روپے تھی۔

شہر کے تین بڑے ہسپتالوں نے اس ہفتے کے شروع میں مقامی صحت کے حکام کو ایک الرٹ بھیجا جب انہوں نے صورتحال کو تشویشناک پایا۔ ہسپتال میں نئے داخل ہونے والے مریضوں میں جی بی ایس کے مریضوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ 10 جنوری کو 26 مریضوں کو داخل کیا گیا۔ جمعہ تک یہ تعداد بڑھ کر 73 ہو گئی۔ پونے میں بڑھتے ہوئے معاملات کے بارے میں بات کرتے ہوئے، مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی اجیت پوار نے اعلان کیا، ‘علاج مہنگا ہے۔ ضلع انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کے افسران سے بات چیت کے بعد ہم نے مفت علاج کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پمپری چنچواڑ کے لوگوں کا علاج وائی سی ایم اسپتال میں کیا جائے گا، جبکہ پونے میونسپل کارپوریشن کے علاقوں کے مریضوں کا علاج کملا نہرو اسپتال میں کیا جائے گا۔ دیہی علاقوں کے شہریوں کے لیے پونے کے ساسون اسپتال میں مفت علاج فراہم کیا جائے گا۔’

جب جی بی ایس ہوتا ہے، تو جسم کا مدافعتی نظام اپنے اعصاب پر حملہ کرتا ہے۔ یہ اچانک بے حسی، پٹھوں کی کمزوری یا فالج کا سبب بنتا ہے۔ پونے شہری ادارہ کے ایک ذریعہ کے مطابق، اس کی علامات میں اسہال، پیٹ میں درد، بخار، متلی اور الٹی شامل ہیں۔ یہ آلودہ پانی یا کھانے سے ہو سکتا ہے۔ محکمہ صحت نے لوگوں کو ابلا ہوا پانی پینے اور کھلا یا باسی کھانا کھانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ایک سینئر میڈیکل آفیسر نے کہا کہ حالیہ ویکسینیشن، سرجری اور نیوروپتی اس سنڈروم کو متحرک کر سکتے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com