Connect with us
Saturday,21-September-2024
تازہ خبریں

خصوصی

مالیگاؤں میں بجلی بورڈ کی دھاندلی کے خلاف زبردست غم و غصہ

Published

on

(خیال اثر)
مالیگاؤں شہر میں جب سے بجلی کی فراہمی کیلئے پرائیویٹ کمپنی MPSL کو ٹھیکہ دیا گیا ہے تب سے شہر میں بجلی کا نظام انتہائی ناقص ہے. مخلتف علاقوں میں غیر معلنہ اور غیر ضروری لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بجلی صارفین کو اذیت میں مبتلا کیا جا رہا ہے. جو قیاس لگائے جا رہے تھے کہ پرائیویٹ بجلی کمپنی کے آنے سے بجلی فراہمی کا نظام چست درست ہو جائے گا اس کے بالکل برعکس بجلی کمپنی شہریان کو مصیبت میں مبتلا کئے ہوئے ہے. شروعاتی کچھ دنوں تک یہ سوچ کر معاملات کو ٹالا جاتا رہا کہ نئی کمپنی اور ملازمین کو سمجھنے کیلئے وقت درکار ہوتا ہے مگر اب پانی سر اونچا ہوتا جا رہا ہے.ان احساس کا اظہار آج دوپہر جنتا دل سیکولر کے مستقیم ڈگنیٹی نے پریس کانفرنس میں کیا. آپ نے مزید کہا کہ پرائیویٹ بجلی کمپنی نے لاک ڈاؤن کے ایّام میں مارچ تا جون میٹر ریڈنگ نہیں لی. کورونا وائرس کی وجہ سے کمپنی کے ملازمین ریڈنگ لینے کیلئے صارفین کے گھروں، دوکانوں اور کارخانوں تک نہیں پہنچ سکے جس کیلئے صارفین قطعی ذمہ دار نہیں ہیں. ان چار یا پانچ مہینوں کے بعد جب بجلی کمپنی کی جانب سے میٹر ریڈنگ ریکارڈ کی گئی تو یکمشت چار یا پانچ مہینوں کی ریڈنگ کا اندراج کیا گیا اور بجلی بل بھی اسی مناسبت سے صارفین کو بھیجا جانے لگا. جبکہ مولانا زاہد ندوی نے کہا کہ پاور ٹیرف میں بجلی کے داموں کا جائزہ لیں تو آپ دیکھیں گے کہ ایک مہینے میں زیرو سے سَو یونٹ کے گھریلو استعمال کیلئے بجلی کا دام 3 روپیہ 46 پیسہ فی یونٹ، 101 سے 300 یونٹ پر 7روپیہ 43 پیسہ، 301 سے 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے پر صارف کو 10 روپیہ 32 پیسہ فی یونٹ سے ادا کرنے ہوتے ہیں اور 501 سے زائد یونٹ بجلی ایک مہینے میں استعمال کرنے پر 11 روپیہ 71 پیسہ فی یونٹ کے حساب سے بجلی بل بنتا ہے. مگر مقامی بجلی کمپنی شہر کی غریب عوام سے پیسہ لوٹنے کے فراق میں ہے. کیونکہ بجلی کمپنی نے جو چار یا پانچ مہینوں کی میٹر ریڈنگ لی ہے اسے چار یا پانچ حصوں میں تقسیم کرنے کی بجائے بجلی بلوں میں اسے یکمشت دکھایا گیا ہے. مثال کے طور پر اگر کسی صارف کی چار مہینوں کی میٹر ریڈنگ 800 یونٹ ہے تو اسے 11 روپیہ 71 پیسہ فی یونٹ کے حساب سے بجلی بل دیا گیا ہے جبکہ ہونا یہ چاہیئے تھا کہ ان 800 یونٹ کو چار حصوں میں تقسیم کرکے 7 روپیہ 43 پیسہ فی یونٹ کے مطابق بجلی بل فراہم کیا جاتا. بجلی کمپنی کا یہ طریقۂ کار مالیگاؤں شہر کے غریب، محنت کش، مزدور عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے جو پہلے ہی لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی بحران میں مبتلا ہیں. اسی طرح دوسری بھی کئی غیر قانونی وجوہات سے کمپنی کی طرف سے زائد بل روانہ کی جارہی ہیں.
جنتادل سیکولر نے MPSL کمپنی کی اس دھاندلی کے خلاف وکیل کے معرفت 27 اگست کو ایک نوٹس مالیگاؤں سرکل آفیسر کو روانہ کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اگر سات دنوں کے اندر بجلی کمپنی کو اپنی غلطی درست کرکے قاعدے کے مطابق دوبارہ بلوں کی فراہمی کا پابند کیا جائے ورنہ جنتادل سیکولر جمہوری و قانونی دونوں راستوں سے بجلی کمپنی کو منہ توڑ جواب دے گی. بجلی کمپنی کے مقامی ذمہ داران اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ مالیگاؤں شہر کی تاریخ رہی ہے کہ اس نے نہ کبھی ظلم سہا ہے اور نہ ظالم کا ساتھ دیا ہے. اسی طرح بجلی کے پرانے میٹر کو فالٹی ظاہر کرکے زبردستی نئے میٹر لگانے کا کام بھی بجلی کمپنی فوراً روکے. جب تک بجلی کمپنی اپنا نظام اور کام کاج درست نہیں کرتی، عوام کا اعتماد بحال نہیں کرتی تب تک کسی بھی صارف کے بجلی میٹر تبدیل نہ کرے ورنہ اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہے.
جنتادل سیکولر کی جانب سے تمام بجلی صارفین سے بھی یہ گذارش کی گئی ہے کہ زائد بجلی بلوں کے خلاف جنتادل سیکولر آفس، واقع قدوائی روڈ پر اپنا اعتراض آن لائن کروائیں. اعتراض داخل کرنے کا کام 9 ستمبر سے روزانہ صبح گیارہ بجے سے دوپہر ایک بجے تک اور رات نَو بجے سے رات گیارہ بجے تک جاری رہے گا.
دوسری جانب دیکھا یہ جا رہا ہے کہ مالیگاؤں سینٹرل حلقہ میں کورونا وائرس کے تقریباً مکمل طور پر خاتمے کے بعد بھی محصول محکمہ شام سات بجے سے صبح سات بجے تک کرفیو کا نفاذ کر رہا ہے. جنتادل سیکولر نے اس سے پہلے بھی بے وجہ کے کرفیو کے نفاذ پر عوامی اعتراض کو پرانت آفیسر کے روبرو پیش کیا تھا جس پر محصول محکمے کا جواب تھا کہ گنپتی اور محرم کی وجہ سے اس کا اطلاق کیا گیا ہے. اب جبکہ دونوں تہوار گذرے ایک ہفتہ مکمل ہو گیا ہے مگر غیر ضروری کرفیو اب بھی نافذ ہے. مالیگاؤں شہر میں چونکہ تقریباً سبھی چھوٹے کاروبار اور دوکانیں شام سے جاری ہوتے ہیں اس لئے رات کے کرفیو کی وجہ سے چھوٹا موٹا کاروبار کرنے والے مزید پریشان ہیں. جنتادل سیکولر پرانت محکمے سے دوبارہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ مالیگاؤں سینٹرل حلقہ میں نافذ رات کے کرفیو کو پہلی فرصت میں ختم کیا جائے. 11 ستمبر بروز جمعہ تک اگر محصول محکمہ اس پر اپنا موقف واضح نہیں کرتا تو جنتادل سیکولر اس غیر ضروری کرفیو کے خاتمے کیلئے پرانت آفس پر دھرنا آندولن کرنے پر مجبور ہو جائے گی.

خصوصی

ممبئی نیوز : واشی فلائی اوور پر ٹریلرز کے ٹکرانے کے بعد سائین – پنول ہائی وے پر بڑے پیمانے پر ٹریفک جام

Published

on

By

Accident

ممبئی: سیون-پنویل ہائی وے کے ذریعے پونے کی طرف جانے والے مسافروں کو پیر کے روز ایک آزمائش کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو چار گھنٹے سے زیادہ تک چلنے والی ٹریفک کی جھڑپ میں پھنسا ہوا پایا۔ واشی فلائی اوور پر دو ٹریلر آپس میں ٹکرانے کے بعد بھیڑ بھڑک اٹھی۔

صورتحال سے نمٹنے کے لیے محکمہ ٹریفک نے تیزی سے 30 سے زائد پولیس اہلکاروں کو جمبو کرینوں کے ساتھ متحرک کیا تاکہ گاڑیوں کو ہٹانے اور معمول کی روانی کو بحال کرنے کی کوشش کی جا سکے۔ جس کے نتیجے میں ٹریفک جام ایک کلومیٹر تک پھیل گیا۔

یہ واقعہ صبح 6 بجے کے قریب پیش آیا جب دو ملٹی ایکسل گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں کیونکہ معروف ٹریلر کا ڈرائیور بروقت بریک نہ لگا سکا۔ واشی ٹریفک کے انچارج سینئر پولیس انسپکٹر ستیش کدم نے وضاحت کی کہ بارش کے موسم نے سڑکوں کو پھسلن بنا دیا ہے۔ سامنے کا ٹریلر، بھاری دھات کے پائپوں کو لے کر، اس کے کلچ کے ساتھ تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں رفتار کم ہوئی۔ پیچھے آنے والا ٹریلر وقت پر رکنے میں ناکام رہا، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا اور اس کے بعد ٹریفک جام ہوگیا۔

خوش قسمتی سے حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم، مسافروں، بشمول دفتر جانے والے اور طلباء، نے ٹریفک جام کی وجہ سے ہونے والی نمایاں تاخیر پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ چیمبر سے واشی کا سفر کرنے والے طلباء اسکول کے اوقات کے تقریباً ایک گھنٹہ بعد اپنی منزل پر پہنچے۔

سڑک کے پورے حصے کو بلاک کر دیا گیا، جس سے ٹریفک ڈیپارٹمنٹ نے گاڑیوں کو جائے وقوعہ سے ہٹانے کے لیے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا۔ دوپہر تک، بھیڑ کم ہوگئی کیونکہ دونوں ٹریلرز کو کامیابی کے ساتھ سڑک سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ٹریفک کی روانی کو آسان بنانے کے لیے فلائی اوور پر ایک لین کھلی رکھی گئی اور گاڑیوں کو پرانے فلائی اوور کو متبادل راستے کے طور پر استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی۔

Continue Reading

خصوصی

ٹیپوسلطانؒ سرکل راتوں رات مہندم، ٹیپوسلطانؒ سے زیادہ ساورکرکو دی گئی اہمیت

Published

on

By

Tipu Sultan's Circle

انگریزوں سے معافی مانگنے والے ساورکر کے مجسمہ کی تزئین کاری کے نام پر 20 لاکھ روپئے کے فنڈز کو مختص کئے جانے پر مسلمان تذبذب میں مبتلا تھے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے عامداروں نے ساورکر کے نام پر فنڈز کو منظوری نہیں دی، وہیں پہلی بار منتخب ہونے والے مسلم عامدار کی جانب سے 20 لاکھ روپئے کے فنڈ کو ہری جھنڈی ملنے کی مہیش مستری کی ویڈیو نے مسلم ووٹرس کو حیرت میں ڈالا تھا۔

گزشتہ چند ماہ قبل کی بات ہے، ایک چوراہے کا نام ٹیپوسلطانؒ کے نام سے منظوری لینے کی بات پر مسلم لیڈران میں آپس میں کریڈیٹ لینے کی زبانی جنگ شروع تھی، مسلم نگرسیوکوں کی جانب سے میئر اور آیوکت کو نیویدن دیا گیا تھا۔ حالانکہ اجازت اور منظوری نہیں ملی تھی۔ پھر اچانک ماریہ ہال کے پاس ٹیپوسلطانؒ کے نام سے سرکل تعمیر کیا، جس میں مختصراً ٹیپوسلطانؒ کے بارے میں لکھا تھا، شیر کا چہرہ اور دو تلواریں تھی، سب کو منہدم کر دیا گیا۔ اتنی بڑی شخصیت کے مالک کے نام سے منسوب سرکل کو بغیر سرکاری اجازت تعمیر کرنا عقلمندی ہے؟ یا پھر بی جے پی کو ہوا دینے اور فائدہ پہنچانے کے لیے یہ کام کیا گیا تھا؟ بی جے پی کو اچانک مندر کی مورتی توڑے جانے پر ٹیپو سلطانؒ سرکل کی یاد کیوں آئی؟ کئی مہینوں سے بنے سرکل کو مہندم کرنے کے لیے 9 جون کو ہی کیوں چنا گیا؟ پہلے بھی مہندم کیا جاسکتا تھا، اگر غیرقانونی اور بغیر سرکاری اجازت کے سرکل بنا تھا تو بنتے وقت ہی کاروائی ہونا چاہئے تھا، سیاست گرمانے کے لئے مندر کا مدعا آتے ہی ٹیپوسلطانؒ کی یاد اچانک کیسے آگئی؟ برادرانِ وطن کے چند لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر ٹیپوسلطانؒ کا مذاق بنایا جا رہا ہے، اسی کے ساتھ مسلمانوں میں ولی کامل کی بےعزتی پر بہت زیادہ افسوس جتایا جارہا ہے۔ بغیر سرکاری اجازت کے سرکل کو کون، کیوں، اور کیسے بنایا تھا؟ دھولیہ ضلع کلکٹر جلج شرما نے ایک مقامی مراٹھی روزنامہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس نے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنایا تھا، اس نے خود توڑ دیا. ضلع کے سب سے زیادہ ذمہ داری والے فرد کا یہ جملہ دانتوں میں انگلی دبانے پر مجبور کرتا ہے.

ٹیپوسلطانؒ جنگ آزادی میں اہم رول ادا کرنے والے ہیرو تھے، ان کا مجسمہ یا سرکل شہر کے قلب میں یعنی پانچ قندیل پر یا پھر بس اسٹیشن پر نہیں بنایا جاسکتا ہے؟ ساورکر کے مجسمہ کو 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے تو ٹیپوسلطانؒ کے مجسمہ یا سرکل کے لیے 40 لاکھ کا فنڈ منظور نہیں کیا جاسکتا؟ بنگلور کے بوٹینیکل گارڈن میں ٹیپوسلطانؒ کا مجسمہ موجود ہے تو مہاراشٹر میں کیوں نہیں؟ ٹھیک ہے مجسمہ بنانا اسلام میں جائز نہیں ہے، لیکن سرکل سے کسی کو کیوں تکلیف ہو سکتی ہے؟ دھولیہ میں ساورکر کے پہلے سے بنے ہوئے مجسمے پر الگ سے 20 لاکھ کا فنڈ دیا جاسکتا ہے، تو ٹیپوسلطانؒ کے لیے کیوں نہیں؟ ٹیپوسلطانؒ کے نام سے ہندو فرقہ پرست پارٹی اور مسلم فرقہ پرست پارٹی دونوں فائدہ اٹھانا چاہتی تھی؟ سیکولر پارٹیوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ٹیپوسلطانؒ سرکل بنوایا گیا تھا؟ بہرحال راتوں رات سرکل منہدم کرنے سے ایک طرف بی جے پی کو زبردست فائدہ پہنچا ہے وہیں دوسری جانب ولی کامل حضرت شہید ٹیپوسلطانؒ کی بے حرمتی و بے عزتی کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی ناک کٹ گئی ہیں.

Continue Reading

خصوصی

ممبئی اور اسکے نواحی علاقوں میں ڈھابوں کا چلن عروج پر، عوام بال بچوں کے ساتھ کھانے کا لطف اٹھاتے ہیں، کئی دھابوں میں گھرجیسا ماحول

Published

on

Sanaya-Dhaba

ممبئ : یوں تو ممبئی کے متعدد جگہوں پر مغلائی کھانوں کے لئے ہوٹل موجود ہیں لیکن ان دنوں ممبئی سے متصل علاقوں میں موجود ڈھابوں کا چلن بہت زیادہ ہے۔ ممبئی اور ممبئی سے متصل علاقوں میں عمدہ کھانے کے شوقین گھوڈ بندر روڈ، وسی ویرار علاقے میں موجود ڈھابوں کا رخ کر رہے ہیں۔ ہفتے کے آخری تین دنوں میں ان ڈھابوں میں تل رکھنے کو جگہ نہیں رہتی۔ کیونکہ یہاں لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ نہ صرف مغلائی کھانوں کا لطف اٹھانے آتے ہیں، بلکہ ایک الگ ہی ماحول کا لطف اٹھانے آتے ہیں۔ ہم نے ممبئی کے اس علاقے کا جائزہ لیا اور یہاں موجود ڈھابے اور اس میں موجود پکوان جو لوگوں کی توجہ کا مرکز ہے، انکے بارے میں جاننے کی کوشش کی کہ آخر کیا وجہ ہے کے ممبئی جیسی نائٹ لاف کو چھوڈ کر لوگ یہاں کا رخ کر رہے ہیں۔

وسئی نائے گاؤں علاقے میں گھوڈ بندر روڈ قومی شاہراہ 48 پر وسیع و عریض علاقے میں پھیلا سنایا ڈھابہ ہے اس علاقے میں ڈھابے کی خاصی تعداد ہے لیکن اس ڈھابے کا منفرد انداز اور مغلائی کھانوں کے ذائقے نے عوام کے دلوں میں بہت ہی کم وقت میں اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ یہاں ١٦٠٠ سے زائد قسم کی کھانے ہیں، جبکہ روزمرہ میں ٣٠٠ سے زائد مغلائی کھانے پسند کئے جاتے ہیں، یہی سبب ہے کہ لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ یہاں آتے ہیں۔ ممبئی سے محض ایک گھنٹے کے فاصلے پر واقع اس ڈھابے میں سنایا تھال، نظام سنایا تھال، یوسفی تھال، سلمونی تھال گزشتہ۴ برسوں سے کھانے کے شوقین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ مغلائی کھانوں میں بٹیر سوپ، مٹن کالی مرچ، چکن لیمن ڈرائیو، ممبئی کا توا، چکن کشیمری کباب، چکن پہاڈی کباب، چکن بھرا، مٹن نظامی، مٹن تندوری، مٹن سنایا اسپیشل، مٹن تندور بنجارہ سب سے زیادہ پسند کیے جاتے ہیں۔

ڈھابے کو ڈھابے کے جیسا دیکھنے کے لئے قدیم طرز پر اسے بانس اور لکڑیوں سے بنایا گیا ہے، اور اسے کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جیسا کہ اگر فیملی کے ساتھ ہیں تو پریوار ہال. اگر آپ بیچلر ہیں تو بنٹائز ہال، اگر آپ کہیں بھی بیٹھ کر کھانے کے خواہشمند ہیں تو صورتی لالہ ہال، دسترخوان پر بیٹھکر یا زمین پر بیٹھ کر کھانے کے اگر شوقین ہیں تو نوابی ہال بنایا گیا ہے، جہاں پردے کا پورا اہتمام کیا گیا ہے. اگر آپ کھلے آسمان کے نیچے کھانے کے خواہشمند ہیں تو اسکے لئے۔ مون ویو ہے. اسکے علاوہ آئسکریم کے لئے یہاں پورا ایک کائونٹر بنایا گیا ہے، جہاں انواع اقسام کی آئسکریم بنائی جاتی ہیں. جسکے بنانے کا ایک الگ انداز ہے. جہاں لوگ آئسکریم کھانے کے ساتھ ساتھ اس انداز کو دیکھنے کے لئے زیادہ بچیں ہوتے ہیں جس انداز میں یہاں آئسکریم بنائی جاتی ہے. اسکے علاوہ یہاں مرد عورت کے لئے الگ عبادت گاہیں بنائی گئی ہیں، جہاں آپ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ان سب کے بیچ سب سے اہم یہ کہ اگر فیملی کے ساتھ یہاں آتی ہے تو بچوں کے لطف اندوزی کے لئے بھی انتظام ہے، چونکہ زیادہ تر لوگ اپنے اہل خانہ اپنی فیملی کے ساتھ یہاں آتے ہیں اس لئے بچوں کی خاصی تعداد یہاں موجود رہتی ہے اسلئے ڈھابے کے ایک حصے میں بچوں کے لئے کھیل کود اور مختلف گیم مختص کیا گیا ہے. تاکہ بچے یہاں کھل کود سکیں اسے موج مستی پارک کا نام دیا گیا ہے۔

ممبئی جیسی گنجان آبادی والے اس شہر میں مہنگی ہوٹلیں بہت ہیں، لیکن ڈھابے کا تصور یہاں اس لئے کامیاب نہیں ہوتا کہ یہاں جگہ کی قلت ہے جبکہ ان علاقوں میں بڑی جگہیں ہیں جہاں ڈھابے کے بارے میں کئی لوگوں نے سوچا اور ایک کامیاب کاروبار کی شکل میں نمودار ہوئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com