جرم
امولیہ سے وارث پٹھان تک عجب عالم بدحواسی ہے
بنگلور میں ایک انیس سالہ لڑکی اس اسٹیج سے جہاں اسدالدین اویسی موجود تھے ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگاتی ہے، اس سے پہلے کہ وہ مزید کچھ کہتی اس سے مائیک چھین لیا گیا اور ایک پولس افسر اسے گھسیٹ کر لے گیا لیکن وہ پھر کسی طرح چھوٹ کر واپس بنا مائیک کے ہندوستان زندہ باد کا نعرہ لگاتی ہے۔ اسے چاروں طرف سے گھیر لیا جاتا ہے اور اسے ملک سے غداری کے مقدمہ میں جیل میں ٹھونس دیا جاتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کوئی بارود کا گولا ہے کہ اس کا نام لیتے ہیں وہ پھٹ پڑے گا اور اس سے پورا ملک تباہ ہوجائے گا کہ ایک عالم بدحواسی میں سب اکٹھا ہو جاتے ہیں اور بقول رویش کمار جو افسر کبھی اپنی ذمہ داری ڈھنگ سے نہیں نبھاتا وہ بھی ایسے موقعوں کو غنیمت جان کر محب وطن ہونے کا ثبوت دینے کیلئے فورا حرکت میں آجاتا ہے۔ اس واقعہ کے بعد اسی کرناٹک کے دوسرے شہر میں ایک اور جلسہ میں وارث پٹھان یہ بولتے بولتے یہ کہہ جاتے ہیں سو پر پندرہ بھاری ہے۔ بس پھر کیا تھا ان کے خلاف بھی مذمت کا سلسلہ دراز ہوجاتا ہے اور شاید کئی پولس اسٹیشنوں میں مقدمہ بھی کردیاجاتا ہے۔ یہ دونوں ہی معاملے میں ایک چیز واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہے اور وہ ہے عالم بدحواسی۔ کسی کو مزید کچھ نہیں کہنے دینا ہے، اس کو صفائی کا موقع بھی نہیں دینا ہے۔ امولیہ آگے اور کیا کہنا چاہتی تھی اس کی بات سننے کو کوئی راضی نہیں بس اس نے پاکستان زندہ باد کیوں کہا ؟ یہی ایک مسئلہ ہے۔ رویش کمار کے مطابق گویا ہندوستان کوئی پتہ ہے جس کا وجود پاکستان زندہ باد کہہ دینے سے ہی بکھر جائے گا۔ امولیہ نے جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا کسی صورت جان چھڑا کر ہندوستان زندہ باد کے بھی نعرہ لگائے اور اس کے فیس بک اکائونٹ کے مطابق اس کے ذہن میں اپنے پڑوسی ممالک کے لئے بھی زندہ باد کا نعرہ ہے محض ہندوستان ہی زندہ باد نہیں ہے اور وہ وہاں اسٹیج پر ان سبھی ممالک کیلئے زندہ باد کہنا چاہتی تھی جس کا اسے اس کا موقع نہیں دیا گیا۔
وارث پٹھان کا سو پر پندرہ بھاری والا بیان غیر ضروری اور غیر حکیمانہ سہی مگر اس کیخلاف اتنی شدت نہیں آنی چاہئے کہ ان کے پتلے جلائے جائیں اور ان کے خلاف ہائے ہائے کے نعرے لگائے جائیں جبکہ ان کے سیاسی رفیق امتیاز جلیل کہا’وارث پٹھان کا یہ بیان سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کیخلاف برہمی کا اظہار ہے جو جبرا مسلمانوں پر تھوپ کر اس بیان کو سیاسی رنگ دیا جارہا ہے‘ میں سمجھتا ہوں امتیاز جلیل کی باتوں پر توجہ دی جانی چاہئے تھی لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ ہم اپنے دماغ سے سوچنے کی قوت سے محروم ہوچکے ہیں۔ آج ہم اپنی حب الوطنی کو ثابت کرنے اور دوسروں (سنگھی، لبرل اور دہریہ) کو خوش کرنے کیلئے مذمت اور احتجاج یا ہائے ہائے کا نعرہ لگارہے ہیں ۔ ۲۱ ؍ فروری ۲۰۲۰ کو شام سات بجے سے ممبئی کے اسلام جمخانہ کے دیوان خاص ہال میں ’الائنس اگینسٹ سی اے اے، این آر سی، این پی آر‘ کی مہاراشٹر و ممبئی اکائی کی جانب سے رضاکاروں، ارکان اور کارکنان کیلئے تہنیتی پروگرام رکھا گیا تھا۔ جس میں کانگریس کے سابق ایم ایل اے اور اسلام جمخانہ کے موجودہ سربراہ یوسف ابراہانی نے وارث پٹھان کیخلاف ہائے ہائے کے نعرے لگوائے جبکہ اس کی کوئی ضرورت نہیں تھی لیکن مسئلہ کانگریس میں اپنی جگہ بنانے اور کچھ قوتوں کی چاپلوسی کا تھا اس لئے وہاں الائنس کے پلیٹ فارم سے ایک غیر ضروری کام کیا گیا۔ ہم نے یوسف ابراہانی کا ایک ویڈیو پیغام بھی دیکھا جس میں وہ وارث پٹھان اور مجلس اتحادالمسلمین کیخلاف عوام کو ورغلاتے نظر آرہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وارث پٹھان ہوتے کون ہیں مسلمانوں کی جانب سے قیادت کا دعویٰ کرنے والے لیکن ابراہانی خود وارث پٹھان کے بیان کے تعلق سے معافی مانگتے ہوئے خود کو پندرہ کروڑ مسلمانوں کا لیڈر قرار دے رہے ہیں۔ جبکہ دونوں کی پوزیشن ایک ہی ہے۔ دونوں عوام کے ٹھکرائے ہوئے ہیں ۔پھر کیا وجہ ہے کہ عوام سے ٹھکرایا ہوا ایک کانگریسی عوامی طور پر مسترد کئے ہوئے دوسرے شخص کو قوم کا ٹھیکیدار تسلیم نہیں کرتا لیکن پندرہ کروڑ مسلمانوں کی جانب سے معافی مانگ کر خود کو مسلمانوں کے قیادت کی دعویداری کررہا ہے۔
ایک بات واضح کردوں کہ میری نظر میں بھی وارث پٹھان کا بیان غیر ضروری اور غیر حکیمانہ ہے ۔ بس میرا کہنا یہ ہے کہ اس پر اتنی ہنگامہ آرائی کی ضرورت نہیں ہے۔ پٹھان نے کہا آپ نے اس سے کنارہ کشی اختیار کی بس۔ اس سے آگے کی تحریک یا کارروائی یہ ظاہر کرتی ہے کہ آپ کسی کے دبائو میں ضرورت سے زیادہ روادار اور محب وطن بننے کی کوشش کررہے ہیں۔ حالات بتارہے ہیں کہ اگر آپ گرم لوہے کی سلاخ ہاتھوں میں لے کر اپنی وفاداری کا یقین دلائیں گے تو ہ طبقہ آپ کی وفاداری تسلیم نہیں کرے گا۔ اس حقیقت کے باوجود آپ کا وطیرہ بن گیا ہے کہ اتحاد کی لالچ میں وہ کرتے چلے جارہے ہیں جس کی مخالفت قوم برسوں سے کرتی آرہی ہے۔ یہاں دو مثالیں کافی ہیں جو میں الائنس اگینسٹ سی اے اے، این آر سی اینڈ این پی آر کے ذریعہ آزاد میدان میں منعقد احتجاجی اجلاس عام میں اس کے ہی ایک شریک کنوینر کی جانب سے لگائے گئے نعروں اور اس کے جواب میں مسلمانوں کی جانب مسلمانوں کا جواب دیکھا۔ الائنس کے شریک کنوینر ایڈووکیٹ راکیش راٹھوڑ نے ۱۵ ؍ فروری ۲۰۲۰ کو آزاد میدان کی احتجاجی ریلی میں بھارت ماتاکی اور وندے کے نعرے لگائے اور مسلمانوں کی جانب سے اس کا جواب بھی دیا گیا۔ حالانکہ کچھ عرصہ قبل تک مسلمان اس سے بچتا ہوا نظر آرہا تھا۔ آزاد میدان کے اس نعرے اور جگہ بجگہ سیکولر لبرل طبقہ کی جانب سے مسلمانوں کی بھیڑ سے اپنی لیڈر شپ کاشت کرنے کی فکر نے مجھے بے چین کیا ہے۔ اگر کسی کو بے چینی نہیں ہوتی میں کیا کرسکتا ہوں۔ اوروں کی طرح میں بھی ہندو مسلم اتحاد کو پسند کرتا ہوں۔ بلکہ اس سے دو قدم آگے جاکر مسلمانوں کے ساتھ تمام پسماندہ طبقات کے اتحاد کو زیادہ بہتر اور موثر سمجھتا ہوں۔ مگر اپنی قومی اور مذہبی شناخت سے سمجھوتہ کئے بغیر۔ ہم نے شیواجی کی یوم پیدائش پر مذہبی شناخت کے ساتھ شیواجی کی قد آدم مورتی پر پھول اور ہار چڑھاتے مسلمانوں کی تصویر بھی دیکھی ہے۔ سوچئے ہم اتحاد اور رواداری کی خواہش میں کہاں چلے جارہے ہیں۔ ہم انہیں یہ بات کیوں نہیں بتا سکتے کہ ہم شیواجی یا امبیڈکر سمیت اس جیسے لیڈروں کی قدر کرتے ہیں لیکن تمہاری تہذیب کے مطابق ان کی عبادت نہیں کرسکتے۔
غور کیجئے وارث پٹھان کے بیان کیخلاف بیان دیتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ تحریک میں ہم بڑی مشکل سے غیر مسلموں کے ساتھ اتحاد بنا پائے ہیں جسے وارث پٹھان یا کل ہند مجلس اتحاد المسلمین تباہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ صرف خوش فہمیاں ہیں جو کچھ لوگوں کے ذریعہ ہمارے درمیان پھیلائی جارہی ہے۔مجھے اپنی اس شہری ترمیم قانون یا این پی آر اور این آر سی کیخلاف تحریک میں سوائے اسٹیج کے کہیں بھی کوئی غیر مسلم دکھادیں، تو مان جائوں گا کہ آپ نے اتحاد بین المذاہب کو حاصل کرلیا۔ ہر جگہ اس بھیڑ میں انہیں تلاش کررہا ہوں مگر میری آنکھیں لوٹ آتی ہیں اور وہ کہیں نظر نہیں آرہے ہیں جبکہ ہمیں ہر وقت یہی بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ غیر مسلم بڑی تعداد میں غیر مسلم بھی اس تحریک سے جڑے ہوئے ہیں۔ جڑے تو مگر صرف لیڈر اور اسٹیج کی حد تک جیسا اوپر ذکر کیا گیا۔حالانکہ مذکورہ قانون سے مسلمانوں سے زیادہ پسماندہ طبقات کو ہی نقصان ہونے والا ہے کیوں کہ وہ لوگ بے زمین تھے اور آج بھی ایک بڑی آبادی بے زمین ہے۔ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں اور اسی کی بنیاد پر برہمنوں کی پروردہ موجودہ مودی حکومت دستور میں دی گئی ریزرویشن کی سہولت کو ختم کردینا چاہتی ہے۔ مگر انہیں مسلم دشمنی کی شراب اتنی پلائی گئی ہے کہ اس کا نشہ اترتا ہی نہیں۔ مسلم دشمنی کی آڑ میں انہیں اپنی تباہی نہیں دِکھ رہی ہے کہ این آر سی کے بعد ان کا وہ دور واپس آجائے گا جب انہیں اپنے پیچھے جھاڑو باندھنا اور گلے میں مٹکہ لٹکانا ہوگا۔ ان کے لیڈر انہیں یہ سمجھانے سے قاصر ہیں۔ بہتر ہے کہ یہ باتیں انہیں سمجھانے کی کوشش کریں اور اپنے درمیان کے کسی شخص سے کوئی غلطی ہوجائے تو اس کی ہلکی پھلکی سرزنش کرکے تنہائی میں اسے سمجھائیں کہ اس نے کیا غلطی کی ہے اور اس کی یہ بات کیوں حکمت کیخلاف ہے۔ مگر مرعوبیت اور مغلوبیت یا غلامانہ ذہنیت کا ثبوت دیتے ہوئے کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے قوم کا مورال پست ہو۔ آپ لوگوں کی یہ حالت دیکھ کر منظر بھوپالی کا یہ شعر ٹھیک معلوم ہوتا ہے-
بالی ووڈ
252 کروڑ کا منشیات کیس : سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والا اوری ممبئی کرائم برانچ کی اے این سی گھاٹ کوپر یونٹ کے سامنے پیش ہوا

ممبئی : 252 کروڑ روپے کے منشیات کی اسمگلنگ کیس میں ایک اہم پیش رفت میں، سوشل میڈیا پر اثر انداز کرنے والے اوری آج ممبئی کرائم برانچ کے انسداد منشیات سیل (اے این سی) کے گھاٹ کوپر یونٹ کے سامنے پوچھ گچھ کے لیے پیش ہوئے۔ اے این سی نے اوری کو دوسرا سمن جاری کیا تھا، جس میں اسے تحقیقات میں شامل ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔ اس سے قبل، انہیں 20 نومبر کو طلب کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے ایجنسی کو مطلع کیا کہ وہ 25 نومبر تک دستیاب نہیں ہوں گے۔ اس کے بعد، دوسرا سمن جاری کیا گیا، جس میں انہیں 26 نومبر کو پیش ہونے کی ضرورت ہے۔ اے این سی سے توقع ہے کہ وہ ہائی پروفائل ڈرگز سنڈیکیٹ میں جاری تحقیقات کے حصے کے طور پر اوری کا بیان ریکارڈ کرے گی۔ مزید تفصیلات کا انتظار ہے کیونکہ تفتیش جاری ہے۔
جرم
کلیان کالج نماز تنازع خاطیوں کے خلاف کارروائی کا ایس آئی او کا مطالبہ

ممبئی کلیان کالج میں نماز ادا کرنے پر بجرنگ دل اور وشوہندوپریشد کی غنڈہ گردی کے خلاف ایس آئی او نے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے یہاں ریاستی سکریٹری ایس آئی او عزیز احمد نے کہا کہ
کلیان کے آئیڈیل کالج آف فارمیسی اینڈ ریسرچ میں پیش آنے والا واقعہ انتہائی قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول ہے، جہاں بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے غنڈے کالج کیمپس میں داخل ہوئے، نماز ادا کرنے پر مسلم طلباء کو دھمکایا، ہراساں کیا اور یہاں تک کہ انہیں چھترپتی شیواجی مہاراج کے مجسمے کے سامنے ڈنڈ بیٹھک کروانے کی کوشش کی۔ یہ واقعہ مذہبی آزادی اور تعلیمی کیمپس کے تقدس پر براہِ راست حملہ ہے۔
ایس آئی او اس واقعہ کی سخت مذمت کرتی ہے اور متاثرہ طلبہ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔ ہم حکومتِ مہاراشٹر اور پولیس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ملزمین کے خلاف جلد از جلد سخت کارروائی کی جائے، کالج انتظامیہ طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنائے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔
ہم تمام طلباء برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ مذہبی ہم آہنگی کو برقرار رکھیں اور ایسے فرقہ وارانہ رویّوں کے خلاف متحد رہیں اور مضبوط یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
(جنرل (عام
ممبئی : یو ایل آر فریٹ ڈائریکٹرز کو مبینہ طور پر 5.74 کروڑ روپے کی یونیزین لاجسٹکس کو دھوکہ دینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ممبئی : ساکیناکا پولیس نے کولکتہ میں واقع یو ایل آر فریٹ سروسز کمپنی کے دو ڈائریکٹروں کے خلاف شہر میں واقع ایک لاجسٹک فرم کو 5.74 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق، شکایت کنندہ، 52 سالہ راجیش پلائی، ساکیناکا میں یونزین لاجسٹکس کے ڈائریکٹر ہیں۔ کمپنی ایوی ایشن اور جہاز کارگو ٹرانسپورٹ میں شامل ہے۔ ستمبر 2024 میں، یو ایل آر فریٹ سروسز کے ڈائریکٹر عمران جان نے یونزین لاجسٹک کو ای میل کیا جس میں فریٹ فارورڈنگ کاروبار کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس نے یونزین کو فی کھیپ کی رقم کا 50% دینے پر اتفاق کیا، اور باقی رقم 30 دنوں کے اندر ادا کر دی جائے گی۔ ترسیل شروع ہونے کے بعد، یو ایل آر نے ابتدائی طور پر باقاعدہ ادائیگیاں کیں۔ تاہم، اکتوبر 2024 میں، اس نے نوراتری کا حوالہ دیتے ہوئے ادائیگی میں تاخیر کی۔ ملزم نے بعد میں دو چیک جاری کیے جو دونوں باؤنس ہوگئے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پلائی اور اس کے ساتھیوں نے اس کے بعد کولکتہ کا سفر کیا اور ملزم نے چھوٹی قسطوں میں رقم کلیئر کرنے کا وعدہ کیا، لیکن ناکام رہے۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
