Connect with us
Saturday,20-September-2025
تازہ خبریں

سیاست

مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں سخت مقابلہ متوقع، 35 فیصد لوگوں نے سی ایم شندے کے کام کو ٹھیک سمجھا

Published

on

Maharashtra-Leader

ممبئی : مرکزی الیکشن کمیشن (ای سی آئی) نے جموں و کشمیر اور ہریانہ کے ساتھ ساتھ مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان نہیں کیا۔ اب اس بات کا پورا امکان ہے کہ ریاست میں انتخابات مقررہ وقت یعنی دیوالی پر ہوں گے۔ اس سب کے درمیان اسمبلی انتخابات کو لے کر پہلا رائے عامہ سامنے آیا ہے۔ اس میں مہاوتی اور مہاوکاس اگھاڑی کی اتحادی جماعتوں کو کتنی سیٹیں مل سکتی ہیں؟ اس سروے میں تمام پارٹیوں کے ووٹ فیصد کا اندازہ لگایا ہے۔ رائے شماری میں پوچھا گیا ہے کہ سی ایم ایکناتھ شندے کے کام کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اس کے جواب میں 35 فیصد لوگوں نے کہا کہ کام بہت اچھا ہے۔ 21 فیصد لوگوں نے اس کے کام کو اوسط سمجھا۔ 30 فیصد نے کہا ہے کہ ان کا کام بالکل اچھا نہیں ہے۔ 14 فیصد نے تبصرہ نہیں کیا اور کہا کہ وہ نہیں جانتے۔

رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی تقریباً اسی پوزیشن میں ہے جو 2019 میں تھی۔ رائے شماری میں بی جے پی کو 95 سے 105 سیٹیں ملنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ 288 رکنی ریاستی اسمبلی میں اکثریتی تعداد 145 ایم ایل اے ہے۔ گزشتہ انتخابات میں بی جے پی اور شیوسینا نے مل کر 161 سیٹیں جیتی تھیں۔ بی جے پی کو 105 اور شیوسینا کو 56 سیٹیں ملیں۔ 2019 میں بی جے پی نے 152 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا۔ اس بار بھی بی جے پی اتنی ہی سیٹوں پر لڑنا چاہتی ہے۔

اوپن پول میں ایک سوال پوچھا گیا ہے کہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں مہایوتی اور ایم وی اے میں اتحادی جماعتوں کے تال میل کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اس سوال کے جواب میں 33 فیصد لوگوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ مہاوتی میں اچھا تال میل ہے لیکن ایم وی اے میں اچھا تال میل اچھا نہیں ہے۔ 26% نے اعتراف کیا ہے کہ ایم وی اے میں اچھا تال میل ہے، لیکن مہاوتی میں کوئی اچھا تال میل نہیں ہے۔ 14 فیصد لوگوں نے کہا ہے کہ دونوں حلقوں کی جماعتوں کے درمیان اچھا تال میل ہے۔ 12 فیصد نے کہا ہے کہ دونوں حلقوں کے درمیان کوئی ہم آہنگی نہیں ہے۔ 15 فیصد نے نہ کہنے کا آپشن منتخب کیا۔

جرم

ڈومبیولی اور کلیان دیہی علاقوں میں جعلی دستاویزات کا استعمال… تعمیر کی گئی 65 غیر قانونی عمارتیں، معاملہ بامبے ہائی کورٹ پہنچا، منہدم کرنے کا حکم

Published

on

Shinde

ممبئی : مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلی ایکناتھ شندے نے کلیان-ڈومبیولی میں 65 غیر مجاز عمارتوں کے رہائشیوں کو دھوکہ دینے میں ملوث بلڈروں اور ان کے ساتھیوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے کلیان-ڈومبیوالی میونسپل کارپوریشن (کے ڈی ایم سی) کو اقتصادی جرائم ونگ (ای او ڈبلیو) کے پاس شکایت درج کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت دی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ نے ان 65 عمارتوں کو، جو کہ جعلی ریرا سرٹیفکیٹ کا استعمال کرتے ہوئے تعمیر کی گئی تھیں، کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں خاندانوں کو بے دخلی کے خطرے کا سامنا ہے۔

بہت سے رہائشیوں کا الزام ہے کہ ڈویلپرز نے مناسب اجازت کے بغیر فلیٹ بیچ کر ان سے دھوکہ کیا۔ عدالتی ہدایات کے بعد، نائب وزیر اعلیٰ شندے کی صدارت میں سہیادری گیسٹ ہاؤس میں ایک میٹنگ ہوئی، جس میں متاثرہ رہائشیوں کے لیے ممکنہ امدادی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایکناتھ شندے نے غلطی کرنے والے ڈویلپرز کے خلاف کارروائی کو یقینی بناتے ہوئے رہائشیوں کو راحت فراہم کرنے کے لیے قانونی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے میونسپل کارپوریشن کو آگاہی مہم چلانے، ڈسپلے بورڈز اور مجاز عمارتوں کی تازہ ترین فہرست اپنی آفیشل ویب سائٹ پر شائع کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ مستقبل میں دھوکہ دہی سے بچا جا سکے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

یہ عمارتیں جعلی دستاویزات پر تعمیر کی گئیں۔ وہ سرکاری زمین پر بنائے گئے تھے۔ ان پراجیکٹس کی تفصیلات مہا ریرا پورٹل پر بھی اپ لوڈ کی گئی تھیں، جس سے خریداروں کو یہ یقین دلایا گیا کہ عمارتیں جائز ہیں۔ زیادہ تر خریدار متوسط ​​طبقے کے گھرانے تھے جنہوں نے 1بی ایچ کے اور 2بی ایچ کے فلیٹس خریدنے کے لیے بینکوں سے قرض لیا جس کی قیمت ₹15 لاکھ اور ₹40 لاکھ کے درمیان تھی۔ 2022 میں، معمار سندیپ پاٹل نے بمبئی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی، جس کے بعد ایس آئی ٹی کی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔ ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد، کم از کم 15 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، جن میں کچھ بلڈرز اور وہ لوگ جنہوں نے مبینہ طور پر جعلی دستاویزات تیار کی تھیں۔ کے ڈی ایم سی نے کچھ خالی عمارتوں کو گرا دیا، لیکن خاندانوں کو بے گھر ہونے سے روکنے کے لیے قبضہ شدہ عمارتوں کے خلاف کارروائی روک دی۔

2024 میں، ایک اور غیر قانونی عمارت کے مکینوں نے ایک اور درخواست دائر کی، جس میں بتایا گیا کہ ان کے ساتھ کس طرح دھوکہ کیا گیا تھا۔ تاہم، 19 نومبر 2024 کو، بمبئی ہائی کورٹ نے رہائشیوں کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے عمارتوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کو گرانے کا حکم دیا۔ بڑھتے ہوئے مظاہروں کے درمیان، ڈومبیولی کے بی جے پی ایم ایل اے، رویندر چوان نے مداخلت کی، جس کے بعد فروری میں چیف منسٹر دیویندر فڑنویس نے یقین دہانی کرائی کہ ریاستی حکومت حقیقی گھریلو خریداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔ پچھلے ہفتے، کے ڈی ایم سی نے سمرتھ کمپلیکس کو منہدم کرنے کا نوٹس جاری کیا۔ انہدام کی کارروائی شروع کی گئی لیکن عوامی مخالفت کی وجہ سے روک دی گئی۔ شیو سینا (یو بی ٹی) کلیان ضلع کے سربراہ دپیش مہاترے بھی احتجاج میں شامل ہوئے۔

Continue Reading

سیاست

سرکاری پیسہ کسی کے باپ کا نہیں مسلمانوں کو نمک حرام کہنے پر ابوعاصم برہم، بی جے پی لیڈران کی نفرت انگیزی، بہار اور سیکولرعوام کو غور کرنے کی ضرورت

Published

on

asim

‎ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے بی جے پی لیڈر اور رکن پارلیمان و مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے مسلمانوں کو نمک حرام اور غدار کہنے پر سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سیکولر عوام اور مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ بہار الیکشن میں بی جے پی کو سبق سکھائیں. انہوں نے کہا کہ جس طرح سے بی جے پی سرکار میں مسلمانوں کے خلاف نفرت عام ہو گئی ہے, فرقہ پرستی عروج پر ہے اور حالات اس قدر خراب ہے کہ بی جے پی کے لیڈران مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بیج بو رہے ہیں اور وزیرا عظم نریندر مودی اس پر خاموش ہے, لب کشائی تک نہیں کرتے۔

‎مسلمانوں کو غدار کہنے والے گری راج سنگھ کو سمجھنا چاہیے کہ سرکاری پیسہ کسی کے باپ کا نہیں ہے۔ میں بہار اور آندھرا پردیش کے مسلمانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو ایک ایسی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں جس کے وزراء مسلمانوں کے بارے میں ایسے نفرتی نظریہ رکھتے ہیں. اعظمی نے کہا کہ مسلمانوں کو بی جے پی سرکار کو ذلیل و رسوا کرنے کا موقع تلاش کرتی ہے اور مسلسل اس کے نفرتی لیڈران مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہیں. مہاراشٹر اور ممبئی میں نتیش رانے بھی مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کرتے ہیں۔ ایسے میں ان وزرا کی زبان بندی ضروری ہے ایسے وزرا اور لیڈران کے سبب ہی فرقہ پرستی عروج پر ہے. مسلمانوں نمک حرام کہنے کے ساتھ گری راج سنگھ نے کہا کہ سرکاری اسکیمات کا فائدہ مسلمان اٹھاتے ہیں اور ووٹ بھی نہیں دیتے وہ نمک حرام اور غدار ہے. اس پر اعظمی نے کہا کہ سرکار ہر چیز پر ٹیکس وصول کر کے پیسہ جمع کرتی ہے, اس لئے سرکاری پیسہ کسی کے باپ کا نہیں ہے یہ وزیر موصوف کو ذہن نشین رکھنا چاہئے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی کرلا وی بی نگر میں آئی لو محمد کا بینر نکالنے پر تنازع و کشیدگی، مہاراشٹر میں آئی لو محمد کے بینر اور سراپا احتجاج

Published

on

I Love Mohammad

ممبئی : اترپردیش یوپی کے کانپور میں آئی لو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی لکھنے پر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد دنیا سمیت ملک بھر میں جمعہ کو پرامن احتجاج کے بعد مہاراشٹر اور ممبئی آئی لو محمد کے بینر آویزاں کیا گیا جس کے بعد گزشتہ شب کرلا وی بی نگر پولس نے بی ایم سی کے ساتھ آئی لو محمد کے بینر نکالنے کا فرمان جاری کیا تھا, جس کے بعد مسلم نوجوانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اور نوجوانوں نے کہا کہ وہ اس معاملہ میں کیس لینے کو تیار ہے, لیکن بینر نہیں نکالیں گے. آئی لو محمد تحریک نے مہاراشٹر اور ممبئی میں شدت اختیار کر لی ہے. اس معاملہ میں کرلا وی بی نگر کے سنئیر انسپکٹر پوپٹ آہواڑ نے اس کی تصدیق کی اور کہا کہ حالات پرامن ہے اور کچھ بدگمانی ہوئی تھی جس کا ازالہ کر لیا گیا ہے. فی الوقت ممبئی اور مہاراشٹر میں پولس نے بینر نکالنے کی کارروائی کو عارضی طور پر روک دیا ہے. اس کی تصدیق پولس کے اعلیٰ افسر نے کی ہے. اسی طرح بھیونڈی اے سی پی آفس کے پاس گزشتہ شب ساڑھے آٹھ بجے آئی لو محمد کا بینر نامعلوم افراد نے لگایا ہے. ممبئی اور مہاراشٹر میں اب آئی لو محمد کے بینر کی آڑ میں فرقہ پرست عناصر ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں. اس سے الرٹ رہنے کی ضرورت پر اعلی پولس افسر نے زور دیا ہے. مہاراشٹر اور ممبئی میں جمعہ کو آئی لو محمد تحریک نے شدت اختیار کر لی ہے. ایسے میں فرقہ پرست عناصر اس مسئلہ پر ماحول خراب کرنے کی سازش کر رہے ہیں. ممبئی اور مہاراشٹر میں کانپور میں مسلم نوجوانوں پر آئی لو محمد لکھنے پر ایف آئی آر درج کرنے پر سراپا احتجاج کیا گیا. ممبئی میں آئی لو محمد کی تختیاں لے کر مسلمانوں نے احتجاج کیا سڑکیں آئی لو محمد کے نام سے گونج اٹھیں۔ ممبئی پولس نے اس تنازع کے بعد اب حالات پر نظر رکھنا شروع کر دی ہے, اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بھی نگرانی جاری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com