Connect with us
Friday,25-April-2025
تازہ خبریں

قومی

اداریہ : پہلگام بدلہ لیں گے, مگر کیسے؟

Published

on

modi & amit

قمر انصاری (ممبئی) : پہلگام دہشت گرد حملے کے صدمے سے ملک اب تک باہر نہیں آ سکا ہے۔ چونکہ یہ دعویٰ کیا گیا کہ کشمیر سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو چکا ہے، پورے ملک سے پچیس لاکھ سیاح کشمیر پہنچے اور اسی دوران یہ حملہ ہو گیا۔ عوام میں شدید غصہ ہے کہ کشمیر میں بہائے گئے خون اور آنسو کے ہر قطرے کا بدلہ لیا جائے, اور پاکستان کو سبق سکھایا جائے۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ پہلگام واقعے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے۔ یہ مطالبہ اس لیے اب کیا جا رہا ہے کیونکہ اس حملے نے حکومت کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے۔ اگر اس حکومت نے گزشتہ دس برسوں میں کسی سانحے کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال نہ کیا ہوتا، تو آج ایسی باتیں کرنے کی نوبت نہ آتی۔ پہلگام حملہ غیر انسانی اور قابلِ نفرت ہے، اور اس کا بدلہ ضرور لیا جانا چاہیے، لیکن سوال یہ ہے کہ بدلہ کیسے لیا جائے؟

ملک کو اصل خطرہ ان لوگوں سے ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ بی جے پی کو ووٹ دینا، مودی کو وزیر اعظم بنانا ہی بدلہ ہے، اور اس طرح کرنے سے دہشت گرد اپنی پناہ گاہوں میں چھپ جائیں گے۔ بدلہ پاکستان اور دہشت گردوں سے لینا ہے، نہ کہ ہندوستانی مسلمانوں سے۔ کیا پہلگام کا بدلہ مسلمانوں کو چیلنج کر کے، ان کی مسجدوں اور مدرسوں پر حملہ کر کے لیا جائے گا؟ کچھ لوگوں میں ایسا کرنے کی شدید خواہش پائی جاتی ہے۔ لڑائی پاکستان کے خلاف ہے، ان قوم پرست مسلمانوں کے خلاف نہیں جو ہندوستان کے شہری ہیں۔ اُڑی اور پلوامہ حملوں کے بعد بھی “ہم بدلہ لیں گے، سبق سکھائیں گے” جیسے نعرے لگائے گئے۔ پارلیمان اور جلسوں میں جوش و خروش سے بیانات دیے گئے۔ اُڑی کا بدلہ لینے کے لیے پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر میں “سرجیکل اسٹرائیک” کی گئی۔ تب کہا گیا کہ پاکستان اور دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے، لیکن حقیقت میں کچھ بھی نہیں بدلا۔

اندرا گاندھی نے 1971 میں براہ راست جنگ کر کے پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا اور حقیقی سبق سکھایا، پھر بھی پاکستان اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا۔ اب سوال یہ ہے کہ مودی حکومت آخر کیا کرنے جا رہی ہے؟ حکومت کو کام کرنا چاہیے، صرف تشہیر نہیں۔ اگر وہ صرف اس اصول پر عمل کر لے تو کافی ہے۔

وزیر اعظم مودی نے کابینہ کی میٹنگ بلائی اور کچھ فوری فیصلے کیے۔ پاکستان کا سفارت خانہ بند کر دیا گیا ہے۔ ہندوستان میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ حتیٰ کہ واہگہ بارڈر بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ پاکستان سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کی شروعات ہے۔ تو پھر کرکٹ کا کیا ہوگا؟ بھارت اور پاکستان کے درمیان میچ دبئی میں ہوتے ہیں اور بڑی تعداد میں بھارتی شائقین وہاں جاتے ہیں۔ جے شاہ عالمی کرکٹ کے سربراہ ہیں۔ انہیں صاف اعلان کرنا چاہیے کہ اب پاکستان کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیلیں گے۔ یہاں پاکستان مردہ باد کے نعرے لگانا اور باہر جا کر کرکٹ کھیلنا بند ہونا چاہیے۔

پہلگام حملے سے متاثر ہو کر مودی نے سعودی عرب کا دورہ منسوخ کر دیا۔ راہول گاندھی بھی اپنا امریکہ کا دورہ ختم کر کے واپس آ رہے ہیں۔ ایسے وقت میں حکومت کی طرف سے آل پارٹی میٹنگ بلانا عام بات ہے، لیکن جب حکومت حزب اختلاف کی آواز دبائے، کشمیر سے منی پور تک پارلیمان میں کسی معاملے پر بحث نہ ہونے دے، تو ایسی میٹنگ سے کیا حاصل ہوگا؟ وزیر داخلہ قومی سلامتی کے معاملے میں سنجیدہ نظر نہیں آتے۔ وہ عوام کی جانوں کے تحفظ میں ناکام رہے۔ ان کو ہٹانا ایک متفقہ عوامی مطالبہ بنتا جا رہا ہے۔ اگر حکومت اس مطالبے پر غور نہیں کرے گی، تو ایسی میٹنگیں محض دکھاوا ہوں گی۔

آرٹیکل 370 کا خاتمہ ایک اچھا قدم تھا، مگر جموں و کشمیر کا مکمل ریاستی درجہ ختم کر کے کیا حاصل ہوا؟ حکومت اس کا جواب دینے کو تیار نہیں۔ فوج میں بڑی کٹوتیاں کی گئیں، دفاعی بجٹ میں کمی کی گئی۔ یہ نہایت خطرناک کھیل ہے۔ پلوامہ میں فوجی جوانوں کو ہوائی جہاز دستیاب نہ ہوئے، اور پہلگام میں ہزاروں سیاحوں کی سیکیورٹی خطرے میں ڈال دی گئی۔ اب جب حملہ ہو چکا ہے اور معصوم لوگ مارے گئے ہیں تو حکومت بھاگ دوڑ میں مصروف ہو گئی ہے۔ پہلگام حملہ اگرچہ وحشیانہ ہے، لیکن اس پر ہندو-مسلمان نفرت کو ہوا دینا اس سے بھی زیادہ غیر انسانی ہے۔ پہلگام کے دیہاتیوں نے فوری طور پر زخمیوں اور ان کے اہل خانہ کی مدد شروع کر دی۔ ایک مقامی نوجوان سید حسین شاہ نے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی۔ جب اس نے ان کے ہاتھ سے بندوق چھیننے کی کوشش کی تو اسے گولی مار دی گئی۔ وہ گڑگڑا کر بولا: “یہ لوگ ہمارے مہمان ہیں، انہیں مت مارو۔” لیکن آخرکار اسے اپنی جان گنوانی پڑی۔ سید ہندو نہیں تھا، پھر بھی دہشت گردوں نے اسے قتل کر دیا۔

تمام سیاحوں کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں نے پہلگام اور آس پاس کے علاقوں میں ان کی مدد کی، اس کے باوجود بی جے پی کا ‘آئی ٹی سیل’ اس واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے میں لگا ہوا ہے۔ پہلگام میں حملہ صرف سیاحوں پر نہیں، ہم سب پر تھا۔ کشمیری عوام نے انسانیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ “ہم بھی زخمی ہوئے ہیں”— ان جذبات کی قدر کی جانی چاہیے۔ ہماری لڑائی پاکستان اور دہشت گرد گروہوں سے ہے۔ اگر کوئی اس لڑائی میں ہندوستانی مسلمانوں یا کشمیری عوام کو بدنام کر رہا ہے، تو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ وہ ملک کے مسائل کا حل نہیں چاہتے بلکہ پلوامہ کی طرح پہلگام کو بھی سیاست کی نذر کرنا چاہتے ہیں۔ اب حکومت کو صرف قومی مفاد میں سوچنا چاہیے۔ ہندو اور مسلمان آپس میں کیا کرنا ہے، یہ خود سمجھ لیں گے۔

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ میں حلف نامہ کیا داخل، ایکٹ کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو خارج کرنے اور پابندی نہ لگانے کی اپیل۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ یہ حلف نامہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی صداقت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو خارج کرنے کے لیے ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ عدالت قانون کا جائزہ لے سکتی ہے، لیکن صرف کچھ بنیادوں پر۔ جیسے کہ قانون بنانے کا اختیار کس کے پاس ہے اور کیا اس سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ درخواستیں اس غلط فہمی پر مبنی تھیں کہ ترامیم سے مذہبی آزادی کا بنیادی حق چھین لیا گیا ہے۔ حکومت نے عدالت سے کہا کہ وہ اس معاملے پر اپنا حتمی فیصلہ دے اور کوئی پابندی نہ لگائے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف ایکٹ میں ترامیم پارلیمانی پینل کے مکمل مطالعہ کے بعد لائی گئی ہیں۔ حکومت نے کہا کہ وقف املاک کا غلط استعمال کرتے ہوئے نجی اور سرکاری املاک پر قبضہ کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، مغل دور میں، آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد، کل 18,29,163.896 ایکڑ وقف جائیدادیں بنائی گئیں۔ حکومت نے حلف نامے میں کہا کہ جو بات چونکانے والی ہے وہ یہ ہے کہ 2013 کے بعد وقف اراضی میں 20,92,072.536 ایکڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے یہ بھی کہا کہ مقننہ کے ذریعہ بنائے گئے قانون کو تبدیل کرنا درست نہیں ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ نے اپنے دائرہ اختیار میں کام کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وقف جیسے مذہبی ٹرسٹ کا صحیح طریقے سے انتظام کیا جائے۔ حکومت نے کہا کہ بغیر سوچے سمجھے پابندی لگانا درست نہیں کیونکہ قانون کی صداقت پر شک نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت نے مزید کہا کہ وقف ایکٹ کے جواز کو چیلنج کرنے کی درخواست گزاروں کی کوششیں عدالتی نظرثانی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں۔ حکومت نے کہا کہ عدالت کسی بھی قانون کا جائزہ صرف اس کے قوانین بنانے اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی بنیاد پر کرے۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ درخواستیں اس غلط فہمی پر مبنی تھیں کہ ترامیم سے مذہبی آزادی کا بنیادی حق چھین لیا گیا ہے۔

Continue Reading

قومی

اے آئی سے فرضی آدھار، پین کارڈ کی تخلیق : مہاراشٹر سائبر محکمہ نے باخبر کیا، شہریوں کو بیدار کرنے کے ساتھ محتاط رہنے کی بھی اپیل

Published

on

Aadhaar

ممبئی مہاراشٹر سائبر محکمہ نے اے آئی سے تیار شدہ فرضی آدھار پین کارڈ سمیت سرکاری دستاویزات کی تیاری سے شہریوں کو باخبر کیا ہے۔ سائبر سیکورٹی اور سائبر سے متعلق خطرات و نقصانات سے مہاراشٹر سائبر سیل عوام میں بیداری پیدا کرتا ہے۔ اے آئی کے معرفت فرضی دستاویزات کی تیاری بھی اب عام ہوگئی ہے۔ مصنوعی ذہانت اے آئی ٹولز کا غلط استعمال آدھار اور پین کارڈ جیسے جعلی سرکاری شناختی کارڈ بنانے کیلئے بھی کیا جا رہا ہے۔ اے آئی اختراعات کے مواقع فراہم کرتا ہے, لیکن ساتھ ہی اس میں خطرہ بھی زیادہ ہے یہ سنگین تشویشناک ہے۔ اے آئی جعلی آئی ڈی اور شناختی کارڈ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ کارڈ بینک، ذاتی لین دین اور معاشی جرائم میں بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔ دوسری طرف جعلی دستاویزات اور کارڈ کا استعمال بینکوں ٹیلی کام کمپنیوں اور سرکاری کمپنیوں کو دھوکہ دہی کیلئے بھی کیا جاسکتا ہے۔ فرضی طور پر قرض کی حصولیابی اور بینکوں سے لین دین اور غبط کے لئے بھی اس کا استعمال ہوسکتا ہے۔ قومی سلامتی کیلئے بھی یہ خدشات ہے۔ مہاراشٹر سائبر نے جعلی دستاویزات اور کارڈ کی شناخت کیلئے کچھ اہم اشارے اور تدبیر بتائی ہے۔ مماثل فونٹس، خاص طور سے ہندی اور انگریزی متن میں ٹائپو گرافیکل فرق ہے, انگریزی متن میں ٹائپوگرافیکل فرق ہے تصویر میں تضادات غیر فطری روشنی یا رنگ کی تضادات اے آئی سے ایڈجسٹ شدہ تصویر کو دانیدار بنایا جاسکتا ہے, جبکہ اصل آدھار کارڈ میں ایک کیو آر کوڈ ہوتا ہے, جس کی تصدیق سسٹم میں کی جاسکتی ہے, جعلی آدھار میں ایسا کرنے میں وہ ناکام ہے, غلط طریقہ کار کے سبب جعلی آدھار کارڈ کی شناخت آسانی سے کی جاسکتی ہے۔ مہاراشٹر سائبر نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ محتاط رہے, اور ایسے جعلی شناختی کارڈوں سے متعلق کسی بھی مشتبہ واقعات کی اطلاق نیشنل سائبر کرائم میں شکایت پورٹل کے ساتھ 1945 پر اطلاع دے۔ یہ سروس 24 گھنٹے تک جاری رہتی ہے

Continue Reading

(جنرل (عام

نئے وقف قانون کو لے کر ملک میں سیاسی جوش میں شدت آگئی، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں کئی مسلم تنظیموں نے دہلی میں احتجاج کیا۔

Published

on

waqf-protects

نئی دہلی : نئے وقف قانون کو لے کر ملک میں سیاسی درجہ حرارت بلند ہے۔ مختلف مسلم تنظیمیں ‘وقف بچاؤ ابھیان’ کے ذریعے ملک بھر میں احتجاج کر رہی ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کی قیادت میں، ملک کی تمام مسلم تنظیموں کے نمائندوں نے منگل کو دہلی میں وقف ایکٹ کے خلاف احتجاج میں متحد ہو کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔ پروگرام میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی شرکت کی۔ اویسی نے کہا کہ ایکٹ کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔ اویسی نے نئے وقف ایکٹ کے تحت عملی مسلمان کی تعریف پر بھی سوالات اٹھائے۔ اس موقع پر انڈین نیشنل لیگ کے محمد سلیمان نے کہا کہ یہ جنگ آزادی کی دوسری جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب آئے گا جو ظالموں کا صفایا کر دے گا۔ وقف ایکٹ کے خلاف دہلی میں منعقدہ میٹنگ میں آواز اٹھائی۔ دوسری جانب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا، ‘ہم حکومت کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ ملک پارٹی کے منشور سے نہیں چلے گا۔ اس ملک کو آئین کے مطابق چلنا چاہیے۔

مسلم تنظیمیں اب وقف قانون کو لے کر حکومت سے آخری دم تک لڑنے کے موڈ میں ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں مسلم پرسنل لا بورڈ کی قیادت میں مسلم تنظیمیں متحد ہوکر وقف ترمیمی قانون کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) دہلی کے تالکٹورہ اسٹیڈیم میں ‘تحفظ اوقاف کارواں’ (وقف کا تحفظ) کے نام سے ایک بڑے پروگرام کا انعقاد کر رہا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا خیال ہے کہ یہ قانون وقف املاک کی نوعیت اور خودمختاری کو براہ راست نقصان پہنچائے گا، جسے وہ اسلامی اقدار، شریعت، مذہبی آزادی اور ہندوستانی آئین کے خلاف سمجھتے ہیں۔ بورڈ کا دعویٰ ہے کہ نئے قانون سے حکومت یا افراد کے لیے وقف املاک پر قبضہ کرنا آسان ہو جائے گا۔ وقف بورڈ میں غیر مسلم ارکان کو اجازت دینے اور ضلع افسر کو جائیدادوں کی جانچ کا اختیار دینے کے قانون کی مخالفت کی جارہی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com