Connect with us
Saturday,21-September-2024
تازہ خبریں

سیاست

مہاراشٹر حکومت میں وزرا ٔ کے قلمدانوں کی تقسیم

Published

on

udhav and ajeet

کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے کہ مترادف آج یہاں شیوسینا لیڈر ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مخلوط مہاوکاس اگھاڑی کے وزرا کے قلمدانوں کی تقسیم ہوئی جس کے تحت سابق وزیر اعلی دیویندر فرنویس کے ہمراہ نصف شب میں نائب وزیر اعلی کا حلف لینے والے اجیت پوار جنہوں نے بعد میں ڈرامائی انداز میں این سی پی میں واپس آ کر نائب وزیر اعلی کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی آج انہیں وزیر مالیات پلاننگ جیسے اہم محکمہ دیئے گئے ہیں جبکہ وزیر داخلہ کا قلمدان این سی پی کے انل دشمکھ کو سونپا گیا ہے ۔ اسی طرح سے مسلم کابینی وزرا ٔ نواب ملک کومحکمہ اقلیت اور صنعتی ٹریننگ ، دیا گیا ہے جبکہ حسین مشرف کو دیہی ترقی کا محکمہ دیاگیا ہے جبکہ شیوسینا سے تعلق رکھنے والےواحد مسلم رکن اسمبلی عبدالستار شیخ کو ریاستی وزیر برائے محصول کی ذمہ داری دی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ30دسمبر کو کانگریس ، این سی پی ، اور شیوسینا کے کل 41وزرا ٔ کی حلف برداری عمل میں آئی تھی لیکن قلمدانوں ی تقسیم کو لے کر تینوں پارٹیوں میں انتشار پایا جا رہا تھا جس کا خاتمہ آج عمل میں آیا جب وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے نے وزرأ کو ان کے محکموں کی ذمہ داری دی ۔ ذیل میں وزرا ٔ کے نام اور ان کے محکمہ دیئے گئے ہیں ۔
مہاراشٹر میں وزرأ کے کونسل کی مکمل فہرست
1۔ادھوٹھاکرے (شیوسینا)وزیراعلی،جنرل ایڈمنسٹریشن ،رابطہ عامہ،قانون وعدلیہ،یا ایسے محکمےجو کسی وزیر کو نا دئیے گئے ہو
2۔ اجیت پوار (این سی پی) – نائب وزیر اعلی،مالیت،پلاننگ،
کابینہ کے وزراء
1۔ ایکناتھ شند ے (شیوسینا) – شہری ترقی،پی دبلیو ڈی
2۔ سبھاش دیسائی (شیوسینا) – صنعت ،مراٹھی زبان
3۔ جینت پاٹل (این سی پی) – آبی وسائل
4۔ چھگن چندرکانت بھجبل (این سی پی) -غذاواناج
5۔ بالاصاحب تھوراٹ (کانگریس) -محصول
6۔ نتن راوت (کانگریس) -بجلی توانائی
7۔ اشوک چوان (کانگریس)پی ڈبلیوڈی
8۔ دلیپ ولسے پاٹل (این سی پی)کامگار
9۔ دھننجے منڈے (این سی پی)سماجی انصاف
10۔ وجے واڈٹیواور (کانگریس)پسماندہ طبقات
11۔ انیل دیشمکھ (این سی پی)داخلہ
12۔ حسن مشریف (این سی پی)دہیی ترقی
13۔ ورشا گائیکواڈ (کانگریس)اسکولی تعلیم
14۔ راجندر شنگانے (این سی پی)اناج اور دوائیں
15۔ نواب ملک (این سی پی)اقلیت
16۔ راجیش ٹوپے (این سی پی)صحت عامہ
17۔ سنیل کیدار (کانگریس)دودھ ڈیری
18۔ سنجے راٹھوڑ (شیوسینا)جنگلات
19۔ گلاب راو پاٹل (شیوسینا)پانی و صفائی
20۔ امت دیشمکھ (کانگریس)میڈیکل ایجوکیشن
21۔ دادا بھوسے (شیوسینا)زراعت ،سابق فوجی
22۔ جتیندر اوہاد (این سی پی)ہاوسسنگ
23۔ سندیپن بھومرے (شیوسینا)روزگار
24۔ بالاصاحب پاٹل (این سی پی)کوپریٹیو
25۔ یشومتی ٹھاکر (کانگریس)خواتین واطفال
26۔ انیل پرب (شیوسینا)ٹرانسپوٹ
27۔ اودئے سامنت (شیوسینا)اعلی و تکنکی تعلیم
28۔ کے سی پڑوی (کانگریس)قبائلی فلاحی بہبود
29۔ شنکر راؤ گدالھ ، آزاد (شیوسینا کوٹہ)
30۔ اسلم شیخ (کانگریس)ٹیکسٹائل
31۔ آدتیہ ٹھاکرے (شیوسینا)صحت
وزرائے مملکت
32۔ عبد الستار (شیوسینا)محصول
33۔ ستیج پاٹل (کانگریس)محکمہ داخلہ شہری
شمبھوراج دیسائی (شیوسینا)محکمہ داخلہ دہیی
35۔ بچو کڈو ، آزاد (شیوسینا کوٹہ)آبی وسائل
36۔ وشوجیٹ کدم ، کانگریس کوپریٹیو
37۔ دتاترے بھرنے ، (این سی پی)پیڈبلیو ڈی
38۔ ادیتی سنیل تٹکرے (این سی پی)صنعت
39۔ سنجے بنسوڈے (این سی پی)ٹرانسپورٹ
40۔ پراجکت تنپورے (این سی پی)شہری ترقی
41۔ راجندر پاٹل یدراورکر آزاد (شیوسینا کوٹہ)صحت عامہ

سیاست

چھترپور میں تیسری کلاس کی کتاب کے صفحہ 17 پر لو جہاد پھیلانے کے الزامات لگائے گئے، این سی ای آر ٹی نے تمام الزامات کو غلط قرار دیا۔

Published

on

Love-Jihad

چھترپور : حال ہی میں ایک والدین نے چھتر پور پولیس میں شکایت درج کرائی تھی جس میں این سی ای آر ٹی کی ماحولیات کی کتاب پر لو جہاد کو فروغ دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔ جس پر این سی ای آر ٹی نے اپنا موقف دیتے ہوئے ان الزامات کو غلط قرار دیا ہے۔ چھتر پور کے رہنے والے ڈاکٹر راگھو پاٹھک نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ انہیں این سی ای آر ٹی کی تیسری کلاس میں ماحولیات کے مضمون کے صفحہ نمبر 17 پر اعتراض ہے۔ دراصل اس پیج پر ایک ٹائٹل تھا ‘چھٹی آئی ہے’، جس میں ریما نامی لڑکی احمد کو چھٹیوں میں اگرتلہ آنے کی دعوت دیتی ہے اور آخر میں تمہاری رینا لکھتی ہے۔

اس کلاس 3 کی کتاب کو لے کر پیدا ہونے والے تنازعہ پر این سی ای آر ٹی نے اپنا موقف دیا ہے۔ این سی ای آر ٹی کے خط میں لکھا گیا ہے، ‘گریڈ 3 انوائرنمنٹل اسٹڈیز کی نصابی کتاب میں شائع ہونے والے خط سے متعلق حالیہ خبر غلط ہے۔ نئے قومی نصاب کے فریم ورک (2023) کے تحت، ایک نیا مضمون ‘ہمارے ارد گرد کی دنیا’ کو گریڈ 3 سے متعارف کرایا گیا ہے، جو پہلے سے جاری ماحولیاتی مطالعات کی جگہ لے رہا ہے۔ ماحولیاتی تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یہ مضمون سائنس اور سماجی علوم میں ضروری مہارتیں بھی سکھائے گا۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ ‘این سی ای آر ٹی نے اس نئے مضمون کے لیے نئی نصابی کتابیں بنائی ہیں، جن میں سماجی مسائل کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ کلاس 3 کے لیے ‘ہماری حیرت انگیز دنیا’ کے نام سے ایک نئی نصابی کتاب جاری کی گئی ہے۔ این سی ای آر ٹی تمام اسکولوں سے درخواست کرتا ہے کہ وہ گریڈ 1، 2، 3 اور 6 کے لیے صرف این سی ای آر ٹی کی نئی نصابی کتابیں استعمال کریں۔ یہ کتابیں قومی تعلیمی پالیسی 2020 پر مبنی ہیں، جس میں ثقافت، متعدد زبانوں کا استعمال، تجربے سے سیکھنا اور تعلیمی تکنیک بھی شامل ہیں۔

Continue Reading

سیاست

دھاراوی میں مسجد کے غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے کی کارروائی معطل، ورشا گائیکواڑ کی انٹری، لوگوں سے امن کی اپیل

Published

on

Dharavi-Varsha-Gaikwad

ممبئی : ممبئی کی سب سے بڑی کچی بستی دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے کارکن دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع 25 سالہ محبوب سبحانی مسجد کے ایک غیر مجاز حصے کو منہدم کرنے پہنچے۔ اس کے خلاف مقامی لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے میونسپل کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی۔ دریں اثنا، شمالی وسطی ممبئی لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ ورشا گایکواڑ، جس کا دائرہ اختیار دھراوی پر ہے، موقع پر پہنچ گئیں۔ گایکواڑ نے لوگوں سے امن اور صبر برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے کی کارروائی بھی روک دی گئی ہے۔ یہ کام چھ دنوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

دھاراوی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ممبئی کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس دھاراوی پہنچ گئے۔ اے سی پی نے صورتحال کا جائزہ لیا۔ اسی درمیان رکن اسمبلی ورشا گائیکواڑ بھی داخل ہوگئی ہیں۔ مسجد کے ٹرسٹی اور ورشا گائیکواڑ نے پولیس کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ اس دوران مسجد کمیٹی نے خود وقت مانگا ہے۔ اس پر بی ایم سی نے انہیں 6 دن کا وقت دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹھاکرے گروپ کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔

دراصل، دھاراوی میں 25 سال پرانی محبوب سبحانی مسجد کے غیر مجاز حصے کو گرایا جانا ہے۔ جی-نارتھ کے انتظامی وارڈ سے بی ایم سی کے اہلکاروں کی ایک ٹیم صبح تقریباً 9 بجے دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع محبوب سبحانی مسجد کے مبینہ غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے پہنچی تھی۔ جلد ہی مقامی لوگوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہو گئی۔ انہوں نے میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کو اس گلی میں داخل ہونے سے روک دیا جہاں مسجد واقع ہے۔

سڑک پر بھیڑ بڑھنے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی اور سیکورٹی بڑھا دی۔ مقامی لوگوں نے بات کی اور پولیس نے کشیدہ صورتحال سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنا شروع کر دیا۔ لیکن فی الحال دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ دھاراوی تھانے کے باہر بھی لوگوں کا ہجوم ہے۔ دھاراوی پولیس اسٹیشن کو دھاراویکاروں نے گھیر لیا ہے۔

پولیس افسران نے لوگوں کو سمجھایا اور ٹریفک کو ہموار کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور پتھراؤ نہ کرنے کی اپیل کی۔ پولیس کی طرف سے سمجھانے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک کے ایک حصے سے ٹریفک کو بہ آسانی چلنے دیا۔ سب سڑک کے پار بیٹھے ہیں۔ مسجد کے پاس پوری سڑک پر لوگ بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مسجد کو نہ گرایا جائے۔

Continue Reading

سیاست

ممبئی کے دھاراوی میں کشیدگی کی صورتحال، بی ایم سی کے ذریعہ سبحانیہ مسجد کے 25 سال پرانے حصے کو منہدم کرنے کے خلاف احتجاج۔

Published

on

Dharavi

ممبئی : اس وقت سب سے بڑی خبر ممبئی سے آرہی ہے۔ ایشیا کی سب سے بڑی کچی بستی سمجھی جانے والی دھاراوی کچی آبادی میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بی ایم سی ملازمین کے ذریعہ وہاں واقع مسجد کو غیر قانونی طور پر مسمار کرنے کی وجہ سے ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ اس کے خلاف سینکڑوں لوگ سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ بی ایم سی کی جو ٹیم موقع پر کارروائی کرنے گئی تھی اسے بھی مقامی لوگوں نے روک دیا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ بی ایم سی ٹیم کی گاڑی میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

درحقیقت، بی ایم سی نے ممبئی کے دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع 25 سال پرانی سبحانیہ مسجد کے کچھ حصے کو غیر مجاز بتاتے ہوئے اسے منہدم کرتے ہوئے دکھایا ہے۔ مقامی لوگ کل رات سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد بہت پرانی ہے۔ اس لیے اسے توڑنا نہیں چاہیے۔ ایسے میں جب بی ایم سی کے اہلکار مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے پہنچے تو مظاہرین نے ان کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بڑی تعداد موقع پر موجود ہے۔

سینکڑوں لوگ سڑکوں پر موجود تھے پولیس اہلکاروں نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی اور ٹریفک کو ہموار کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور پتھراؤ نہ کرنے کی اپیل کی۔ پولیس کی طرف سے سمجھانے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک کے ایک حصے سے ٹریفک کو بہ آسانی چلنے دیا۔ سب سڑک کے پار بیٹھے ہیں۔ مسجد کے پاس پوری سڑک پر لوگ بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مسجد کے غیر قانونی حصے کو نہ گرایا جائے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com