خصوصی
بریکنگ نیوز… کانگریس پارٹی کو لگا بڑا جھٹکا، مالیگاؤں کے سابق ایم ایل اے آصف شیخ رشید نے دیا استعفیٰ

مالیگاؤں : (خیال اثر)
مالیگاؤں کانگریس کے سابق صدر اور کانگریس پارٹی سے 2014 میں ایم ایل اے رہے آصف شیخ رشید نے کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ موصوف نے اردو میڈیا سینٹر میں اردو مراٹھی و ٹی وی چینل کے نمائندوں کی پر ہجوم پریس کانفرنس طلب کرتے ہوئے کانگریس پارٹی سے استعفیٰ کا اعلان کیا ہے۔ موصوف نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو ہم نے اس شہر میں زندہ رکھا۔ کانگریس پارٹی کے ہم پر احسانات ہیں، اور ہم نے بھی پارٹی کے ساتھ انصاف کیا۔ ہم نے پارٹی ہائی کمان کو کبھی مایوس نہیں کیا۔ شیخ آصف نے کہا کہ یہ میرا ذاتی طور سے استعفیٰ ہے۔ موصوف نے مہاراشٹر پردیش کانگریس صدر نانا پٹولے کو ای میل کیا ہے، اوراس استعفیٰ نامہ کی ایک کاپی مقامی کانگریس صدر شیخ رشید کو دیا ہے۔
شیخ آصف کی مختصر سیاسی تاریخ
شیخ آصف کا گھرانہ 1984 سے عملی سیاست میں اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ شیخ آصف کے والد محترم شیخ رشید نے کانگریس پارٹی کو مالیگاؤں شہر میں مضبوط کیا اور آج بھی یہ پارٹی شیخ رشید پریوار کی قیادت میں مستحکم ہے۔ کانگریس پارٹی نے مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن میں 29 نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے اقتدار حاصل کیا ہے۔ شیخ آصف نے 2002 میں پہلا کارپوریشن کا الیکشن ہزار کھولی سے کامیاب کیا اور اس وقت کانگریس 9 سیٹوں پر سمٹ گئی تھی اسکے باوجود بھی شیخ آصف نے 2005 میں شہر کے دوسرے میئر کا خطاب اپنے نام کیا۔ موصوف نے 2007 میں دوسرا الیکشن بلا مقابلہ کامیاب کیا اور 2007 سے لیکر 2012 تک مالیگاؤں کارپوریشن میں کانگریس پارٹی کی جانب سے گٹ نیتا رہے ہیں۔ اس کے بعد شیخ آصف مالیگاؤں مہا نگر ضلع کانگریس کے 2011 سے 2015 تک صدر رہے۔ سنہ 2014 میں آصف شیخ کانگریس کے نشان پنجہ سے ایم ایل اے منتخب ہوئے، اور 2019 کے اسمبلی انتخابات میں آصف شیخ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ شیخ آصف نے کہا کہ میں شہر بھر میں دورہ کرتے ہوئے عوام سے، نوجوانوں سے اور خواتین سے مشورہ کروں گا، اور مستقبل کا لائحہ عمل طئے کروں گا۔ شہر کے مسائل کے لئے میں عوام سے مشورہ لیکر کام کاج کروں گا۔ راشٹروادی کانگریس ہی کیوں؟ کے سوال پر انہوں نے کہا دوسری سیاسی پارٹیاں ہیں، لیکن ہم مشورہ کریں گے پھر فیصلہ لینگے۔ کانگریس کی طرف سے میری کوئی ناراضگی نہیں ہے۔ کسی بھی پارٹی سے کوئی کنٹیکٹ نہیں ہوا ہے۔
مسلم ریزرویشن تحریک
یکم جنوری 2013 میں شیخ آصف کی کنوینر شپ میں مالیگاؤں سے ریاست گیر تحریکِ مسلم ریزرویشن کا آغاز کیا گیا۔ پانچ ماہ مسلسل چلنے والی مہاراشٹر کی سب سے بڑی مسلم ریزرویشن سنگھرش بھری تحریک نے شیخ آصف کی قیادت میں مہاراشٹر بھر میں دیکھتے ہی دیکھتے مقبولیت حاصل کرلی اور بلا آخر 20 جنوری کو ریاست میں پہلی بار مالیگاؤں سے ممبئی تک 300 کلو میٹر کا سفر پیدل مارچ کیا گیا، اور 27 جنوری 2013 کو ممبئی میں مسلم ریزرویشن کے حصول کیلئے دھرنا اندولن کیا گیا۔ حکومت نے شیخ آصف کے مطالبہ پر مسلمانوں تعلیم اور سرکاری نوکری میں ریزرویشن دینے کے لیے آرڈیننس جاری کر دیا، لیکن 2014 کے بعد ریاست میں اقتدار کی تبدیلی سے مسلم ریزرویشن آرڈیننس بے معنی ہوکر ختم ہوگیا۔ 2014 سے 2019 تک مختلف مواقع پر ایوان اسمبلی اور اسمبلی کے باہر شیخ آصف نے مسلم ریزرویشن کے لئے مسلسل نمائندگی کی، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی نے ریزرویشن دینے میں ٹال مٹول کا راستہ اپنایا۔ پھر شیخ آصف نے مسلم ریزرویشن کے لئے بی جے پی کی سرکار کے سامنے پرائیویٹ بل پیش کردیا۔ جسے اسپیکر نے قبول بھی کیا اور آج بھی یہ مطالبہ صرف ایک مطالبہ ہی رہا۔
انسانیت بچاؤ مارچ
ملک بھر میں دلتوں اور مسلمانوں پر مآب لنچنگ کے نام ہورہے ظلم استبداد کے خلاف پندرہ اگست 2017 کو مالیگاؤں سے ناسک تک 100 کلو میٹر انسانیت بچاؤ پیدل مارچ شیخ آصف کی قیادت میں نکالا گیا۔مہاراشٹر سمیت ملک بھر میں گئو رکشا کے نام پر مسلمانوں کا مآب لنچنگ کیا جارہا تھا، اور ہر طرف مسلمان کو فرقہ پرست طاقتیں نشانہ بنا رہی تھی، جسکے خلاف مالیگاؤں سے انصاف مارچ نکالا گیا جسکا نتیجہ رہا کہ 2017 کی عید الضحٰی پر مہاراشٹر کے مسلمانوں کو گئو رکشا کے نام پر ہراساں کرنا بند کیا گیا۔
اسی طرح 218 میں بھی بھیونڈی سے ممبئی تک انسانیت بچاؤ پیدل مارچ شیخ آصف کی قیادت میں نکالا گیا اور بی جے پی کی فرقہ پرست سرکار نے ممبرا ٹول ناکہ پر کلوا پولس اسٹیشن نے مارچ میں شامل تمام پر امن مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔
شیخ آصف کی مختصر سیاسی سماجی و خدمات کے علاوہ بے شمار تعمیری و تعلیمی اور بنکروں و مزدوروں کے فلاحی کام شیخ آصف نے انجام دیئے۔
اب وہ کس پارٹی میں جاتے ہیں یا اپنی خود کی سیاسی پارٹی کا اعلان کرتے ہیں اس پر نظریں لگی ہوئی ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں آصف شیخ رشید؟ سابق کارپوریٹر شکیل جانی بیگ، ایڈووکیٹ ہدایت اللہ، حافظ انیس اظہر، عبدالطیف باغبان، خالد معین، اجو لہسن والا، واحد لالہ، فیروز گولڈن، عتیق بیٹری والا، مزمل پاٹنے والے، فرید قریشی، ندیم ہھنی والا، محمود شاہ، نیدر لینڈز خطیب وغیرہ شریک تھے۔
(جنرل (عام
سپریم کورٹ نے گرفتاری کیس میں سونم وانگچک کی رہائی کی درخواست پر سماعت کی، جودھ پور سنٹرل جیل کے ایس پی کو نوٹس جاری

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے موسمیاتی کارکن سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو کی طرف سے دائر درخواست پر مرکزی حکومت، مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ اور جودھ پور سنٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے، جس میں قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت ان کی نظر بندی کو چیلنج کیا گیا ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ گیتانجلی انگمو نے یہ عرضی 2 اکتوبر کو دائر کی تھی۔ درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ وانگچک کی گرفتاری سیاسی وجوہات کی بناء پر کی گئی اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔ درخواست میں ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے مختصر سماعت کے بعد حکومت سے جواب طلب کیا۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے وانگچک کے وکیل سے یہ بھی پوچھا کہ انہوں نے ہائی کورٹ سے رجوع کیوں نہیں کیا۔ گیتانجلی انگمو کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل کپل سبل نے جواب دیا، “کونسی ہائی کورٹ؟” سبل نے جواب دیا کہ درخواست میں نظر بندی پر تنقید کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نظر بندی کے خلاف ہیں۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وانگچک کی حراست کی وجوہات کی وضاحت کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔ سونم وانگچک کی اہلیہ گیتانجلی انگمو کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ خاندان کو حراست میں رکھنے کی وجوہات کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ نظر بندی کی بنیاد پہلے ہی زیر حراست شخص کو فراہم کر دی گئی ہے، اور وہ اس بات کی جانچ کریں گے کہ آیا اس کی بیوی کو آدھار کارڈ کی کاپی فراہم کی گئی ہے۔
وانگچک کو 26 ستمبر کو لداخ میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ اس وقت جودھ پور کی جیل میں بند ہیں۔ یہ گرفتاری لداخ کو یونین ٹیریٹری کے طور پر بنانے کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں اور تشدد کے بعد ہوئی۔ بعد میں انگمو نے اپنی حراست کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ انگمو نے عدالت کو بتایا کہ قومی سلامتی ایکٹ کی دفعہ 3(2) کے تحت اس کے شوہر کی روک تھام غیر قانونی تھی۔ درخواست کے مطابق، وانگچک کی حراست کا حقیقی طور پر قومی سلامتی یا امن عامہ سے کوئی تعلق نہیں تھا، بلکہ اس کا مقصد ایک قابل احترام ماحولیات اور سماجی مصلح کو خاموش کرنا تھا جو جمہوری اور ماحولیاتی مسائل کی وکالت کرتے ہیں۔
خصوصی
سیکورٹی فورسز نے جموں میں دہشت گردوں کے خلاف بڑا آپریشن کیا شروع، بیک وقت 20 مقامات پر تلاشی لی، آنے والے مہینوں میں تلاشی مہم کو تیز کرنے کا منصوبہ

نئی دہلی : گھنے جنگلات سے لے کر لائن آف کنٹرول کے ساتھ اونچے پہاڑی علاقوں تک، سیکورٹی فورسز نے منگل کو دہشت گردوں کا صفایا کرنے کے لیے تقریباً دو درجن مقامات پر بیک وقت بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کی۔ تازہ ترین کارروائی ان دہشت گردوں کو نشانہ بناتی ہے جنہوں نے گزشتہ سال جموں صوبے میں کئی حملے کیے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ تلاشی کارروائیاں دہشت گردانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے اور پاکستان میں مقیم دہشت گرد آقاؤں کی ایما پر جموں صوبے میں دہشت پھیلانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
یہ آپریشن جموں و کشمیر پولیس اور سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز سمیت کئی سیکورٹی فورسز کی مشترکہ کوششوں کے طور پر کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیک وقت آپریشن شروع کیا گیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ دہشت گرد سرچ پارٹیوں سے فرار ہونے اور ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔ آنے والے مہینوں میں سرچ آپریشن مزید تیز کیا جائے گا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سب سے زیادہ 10 تلاشی آپریشن وادی چناب کے کشتواڑ، ڈوڈا اور رامبن اضلاع میں جاری ہیں۔ پیر پنجال کے سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ میں سات مقامات پر تلاشی آپریشن جاری ہے۔ ادھم پور ضلع میں تین مقامات، ریاسی میں دو اور جموں میں ایک جگہ پر بھی آپریشن جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ تلاشی کارروائیاں گرمی کے موسم سے قبل علاقے پر کنٹرول قائم کرنے کی مشق کا حصہ ہیں۔
جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) نلین پربھات نے 23 جنوری کو کٹھوعہ، ڈوڈا اور ادھم پور اضلاع کے سہ رخی جنکشن پر واقع بسنت گڑھ کے اسٹریٹجک علاقوں کا دورہ کیا اور ایک جامع آپریشنل جائزہ لیا۔ مہم ایک ہفتے سے بھی کم عرصے بعد شروع ہوئی۔ فارورڈ آپریٹنگ بیس (ایف او بی) پر تعینات اہلکاروں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، ڈی جی پی نے امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ان کے انتھک عزم کو سراہتے ہوئے ان کے مشکل کام کے حالات کو تسلیم کرتے ہوئے اہلکاروں پر زور دیا کہ وہ خطرات سے نمٹنا جاری رکھیں۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا کہ مقامی آبادی کی حفاظت اور بہبود اولین ترجیح رہے۔
عسکریت پسندوں نے 2021 سے راجوری اور پونچھ میں مہلک حملے کرنے کے بعد گزشتہ سال جموں خطے کے چھ دیگر اضلاع میں اپنی سرگرمیاں پھیلا دیں، جن میں 18 سیکورٹی اہلکاروں سمیت 44 افراد ہلاک ہوئے۔ اس دوران سیکورٹی فورسز اور پولیس نے 13 دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا۔ اگرچہ 2024 میں پیر پنجال کے راجوری اور پونچھ اضلاع میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں دہشت گردی کی سرگرمیاں نمایاں طور پر کم ہوئی ہیں، لیکن اپریل سے مئی کے بعد ریاسی، ڈوڈا، کشتواڑ، کٹھوعہ، ادھم پور اور جموں میں ہونے والے واقعات کا سلسلہ سیکورٹی کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن گیا ہے۔ ایجنسیاں تشویش کا باعث بن گئی ہیں۔
خصوصی
وقف ترمیمی بل میں پارلیمانی کمیٹی نے کی سفارش، مرکزی اور ریاستی وقف بورڈ میں دو سے زیادہ غیر مسلم ممبر ہوسکتے، داؤدی بوہرہ اور آغا خانی ٹرسٹ قانون سے باہر

نئی دہلی : وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) نے اپنی سفارشات پیش کی ہیں۔ اس میں مرکزی اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلم ارکان کی تعداد بڑھانے کی تجویز ہے۔ سفارش میں کہا گیا ہے کہ بورڈز میں کم از کم دو غیر مسلم ممبران ہونے چاہئیں اور یہ تعداد 4 تک جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ داؤدی بوہرہ اور آغا خانی برادریوں کے ٹرسٹ کو بھی اس قانون کے دائرے سے باہر رکھنے کی سفارش کی گئی ہے۔ حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ نے اس رپورٹ سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے اور اسے حکومت کا من مانی رویہ قرار دیا ہے۔ ڈی ایم کے ایم پی اے۔ راجہ نے جے پی سی اور اس کے چیئرمین پر حکومت کے کہنے پر کام کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی وقف ایکٹ میں ترمیم کے لیے لائے گئے بل پر غور کر رہی تھی۔ اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں چند اہم تجاویز دی ہیں۔ ان تجاویز میں سب سے بڑی تبدیلی یہ ہے کہ اب وقف بورڈ میں کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ چار غیر مسلم ارکان ہوسکتے ہیں۔ اگر سابق ممبران غیر مسلم ہیں تو وہ اس میں شمار نہیں ہوں گے۔ پہلے بل میں صرف دو غیر مسلم ارکان کی گنجائش تھی۔ اس کے علاوہ دو سابقہ ممبران بھی ہوں گے۔ ان میں ایک مرکزی وزیر وقف اور دوسرا وزارت کا ایڈیشنل/جوائنٹ سکریٹری شامل ہے۔
اس کمیٹی نے شیعہ برادری کے دو فرقوں، داؤدی بوہرہ اور آغا خانی برادریوں کے مطالبات بھی تسلیم کر لیے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ ان کے ٹرسٹ کو اس قانون کے دائرے سے باہر رکھا جائے۔ ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ رپورٹ میں ایک شق شامل کی جا سکتی ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے کے باوجود، کسی مسلمان کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کے لیے قائم کردہ ٹرسٹ پر لاگو نہیں ہوگا، چاہے وہ پہلے بنایا گیا ہو۔ یا اس ایکٹ کے شروع ہونے کے بعد۔ ایک اور ذریعہ کے مطابق، غیر مسلم اراکین کی شمولیت سے وقف کا انتظام مزید وسیع البنیاد اور جامع ہو جائے گا۔ کمیٹی نے وقف املاک کے کرایہ داروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے کچھ اقدامات بھی تجویز کیے ہیں۔
کمیٹی کا اجلاس بدھ کو ہونے والا ہے جس میں رپورٹ پر بحث اور اسے قبول کیا جائے گا۔ حزب اختلاف کے تقریباً تمام اراکین پارلیمنٹ نے اس رپورٹ سے عدم اتفاق کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ الگ سے اپنی رائے درج کریں گے۔ ڈی ایم کے ایم پی اے۔ راجہ نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا گیا کہ 655 صفحات پر مشتمل مسودہ رپورٹ پر بدھ کی صبح 10 بجے بحث کی جائے گی۔ رپورٹ ابھی بھیجی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اسے پڑھیں، تبصرے دیں اور اختلافی نوٹ جمع کرائیں۔ یہ ممکن نہیں ہے۔ اگر حکومت کو جو مرضی کرنا پڑے تو آزاد پارلیمانی کمیٹی کا کیا فائدہ؟
جے پی سی اور اس کے چیئرمین کو حکومت نے اپنے غلط مقاصد کی تکمیل کے لیے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کیا ہے۔” انہوں نے این ڈی اے کے اتحادیوں کو بھی نشانہ بنایا اور کہا، ‘نام نہاد سیکولر پارٹیاں ٹی ڈی پی، جے ڈی یو اور ایل جے پی اس ناانصافی میں حصہ لے رہی ہیں اور خاموشی اختیار کر رہی ہیں۔’ راجہ کہتے ہیں، ‘حکومت اپنی اکثریت کی بنیاد پر من مانی طریقے سے حکومت چلا رہی ہے۔’ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی کا اجلاس محض ایک ‘دھوکہ’ تھا اور رپورٹ پہلے ہی تیار تھی۔ یہ معاملہ وقف بورڈ کے کام کاج اور ساخت سے متعلق ہے۔ وقف بورڈ مسلم کمیونٹی کی مذہبی جائیدادوں کا انتظام کرتا ہے۔ اس بل کے ذریعے حکومت وقف بورڈ کے کام کاج میں تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے حکومت وقف املاک پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ معاملہ مستقبل میں بھی موضوع بحث رہے گا۔
-
سیاست12 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا