Connect with us
Wednesday,30-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

بی جے پی کے بھیونڈی شہر ضلع صدر سنتوش ایم شیٹی نے میونسپل کارپوریشن کے جنرل بورڈ کے اجلاس میں ساتواں پے کمیشن نافذ کرنے کا کیا مطالبہ

Published

on

(خیال اثر )
مہاراشٹر کے میونسپل کارپوریشن کو ماہ ستمبر 2019 میں ساتویں پے کمیشن کے نفاذ کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے فیصلے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جس کے مطابق بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے پرائمری اساتذہ کو حکومت کی جانب سے 50 فیصد تنخواہ ستمبر ماہ 2019 سے آرہی ہے۔ میونسپل کارپوریشن کی حدود میں سبسڈی والے اسکولوں کے اساتذہ کو حکومت کی جانب سے ماہ جنوری 2019 سے 100 فیصد ساتویں پے کمیشن کے مطابق تنخواہ مل رہی ہے۔ لیکن میونسپل اساتذہ کو ساتویں پے کمیشن کے مطابق رقم نہیں مل رہی ہے اور چھٹے پے کمیشن کے مطابق ہی تنخواہ میونسپل کارپوریشن کے ذریعے ادا کی جاتی ہے۔ جبکہ ساتویں پے کمیشن کے مطابق حکومت کے ذریعہ آنے والے اساتذہ کی تنخواہ کی رقم کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے جو میونسپل کارپوریشن کے محکمہ تعلیم کے اکاؤنٹ میں جمع ہے۔ لہذا حکومت کے ذریعے ساتویں پے کمیشن کے مطابق اساتذہ کے لئے آنے والی تنخواہ کا 50 فیصدی رقم ادا کرنا انتہائی ضروری ہے۔ لاک ڈاؤن کے دور میں میونسپل کارپوریشن میں اساتذہ اور میونسپل ملازمین نے اپنی زندگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کوویڈ 19 کا گھر گھر جاکر سروے کیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن کے تمام ڈاکٹر، افسران، اساتذہ، اور ملازمین کے ذریعے کی گئی محنت اور تعاون کے نتیجے میں بھیونڈی شہر میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے اثرات کو قابو کرنے میں میونسپل انتظامیہ کو کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ کوویڈ 19 کی وجہ سے، پرائمری اساتذہ، ریٹائرڈ اساتذہ، میونسپل ملازمین اور ریٹائرڈ ملازمین کی معاشی حالت قابل رحم ہوگئی ہے۔ ریاست مہاراشٹر کے متعدد میونسپل کارپوریشن میں ساتواں پے کمیشن نافذ کردیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے پرائمری اساتذہ اور میونسپل ملازمین کو ساتویں پے کمیشن کو نافذ کرنا انتہائی ضروری ہے۔ لہذا اس موضوع کو بحث کے لئے جنرل بورڈ کے اجلاس میں لیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ میونسپل کارپوریشن کے پرائمری اساتذہ اور میونسپل ملازمین کو ساتویں پے کمیشن نافذ کرنے اور حکومت کی جانب سے ساتویں پے کمیشن کے مطابق میونسپل اساتذہ کی آئی ہوئی تنخواہ کی 50 فیصد رقم ادا کرنے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس موضوع کو جنرل بورڈ کے اجلاس میں لیا جائے۔ اس طرح کا مطالبہ بی جے پی کے بھیونڈی شہر ضلع صدر و سینیئر کارپوریٹر سنتوش ایم شیٹی نے میئر محترمہ پرتیبھا ولاس پاٹل کو مکتوب پیش کرکے کیا تھا۔ جسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے سنتوش شیٹی کے مطالبے پر جنرل بورڈ کے اجلاس میں اس موضوع پر گرما گرم بحث و مباحثہ ہونے کے بعد میئر نے ساتویں پے کمیشن کے حساب سے اساتذہ اور ملازمین کو جلد سے جلد رقم کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی ٹرین بم دھماکہ ۵۸ دنوں تک غیر قانونی حراست : محمد علی کا سنگین الزام

Published

on

Tain-Bomb-Blast

ممبئی : ممبئی ۷/۱۱ا ٹرین بم دھماکوں میں بری محمد علی شیخ نے پولس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ظلم و ناانصافی اور منشیات کے خلاف تحریک چلاتے تھے, اسی لئے پولس نے ان پر نظر رکھی اور بم دھماکہ کے مقدمہ میں انہیں ماخوذ کر دیا اور ۵۸ دنوں تک غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھا گیا تھا۔ انکاؤنٹر اسپیشلسٹ وجئے سالسکر نے اہل خانہ کو ہراساں کیا اور اہل خانہ کو بارہا یہ بتایا گیا کہ مجھے چھوڑ دیا جائے گا۔ محمد علی نے کہا کہ ٹرین بم دھماکہ کے الزام میں گرفتاری سے میری زندگی تناہ ہوگئی۔ ۱۹ برس تک ناکردہ گناہوں کے لئے جیل کی صعوبتیں برداشت کرنی پڑی۔ انہوں نے کہا کہ اسی گھر میں ۷ پریشر کوکر میں بم کی تنصیب کا الزام اے ٹی ایس نے لگایا تھا, اتنا ہی نہیں ٹارچر کر کے ہمارا اقبال بیان درج کیا گیا تھا۔ ۱۰۰ دنوں کے بعد گواہ نے گواہی دی اور جس پنچ کو شامل کیا گیا تھا وہ پیشہ وارانہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے صحیح فیصلہ دیا اور ہمیں بے گناہ قرار دیا ہے, جبکہ ہم روز اول سے ہی یہ کہتے تھے کہ ہم بے گناہ ہے۔ محمد علی نے بتایا کہ اے ٹی ایس عدالت میں ہمارے رابطے اور ٹیلیفون ریکارڈ پیش کرنے میں بھی ناکام رہی, اے ٹی ایس نے الزام لگایا تھا کہ بم دھماکوں میں ماخوذین ایکدوسرے کے رابطے میں تھا, جبکہ ہماری تو شناسائی تک نہیں تھی, جیل میں ہماری ملاقات ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ جس طرح سے ہائیکورٹ نے ہماری بے گناہی تسلیم کر کے جو حکمنامہ جاری کیا ہے ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھے گا۔ محمد علی نے کہا کہ مجھے اس بم دھماکہ میں منظم طریقے سے پولس نے پھنسایا تھا یہ بات عدالت میں ثابت ہو گئی ہے۔

Continue Reading

سیاست

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاک بھارت جنگ بندی کے دعوے کی وجہ سے سیاسی ہلچل، راہول گاندھی نے کہا ٹرمپ تجارتی مشق کے لیے ہماری گردن دبائیں گے۔

Published

on

Rahul-Gandhi

نئی دہلی : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاک بھارت جنگ بندی کے بار بار دعووں پر بھارت میں سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے۔ بدھ کو اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے دعویٰ کیا کہ پی ایم مودی نے ایک بار پھر ثالثی کا دعویٰ کرنے میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا نام نہیں لیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اگر انہوں نے ایسا کیا تو ٹرمپ پوری حقیقت کو ظاہر کر دیں گے۔ اس لیے نریندر مودی بولنے کے قابل نہیں ہیں۔ پارلیمنٹ کمپلیکس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں ایک بار بھی نہیں کہا کہ ٹرمپ جھوٹ بول رہے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ کیا ہوا ہے۔ مودی کھل کر بولیں گے تو ٹرمپ کھل کر سچ سب کے سامنے رکھیں گے۔ اس لیے وہ نہیں بول رہا۔ تجارتی معاہدے کے سوال پر کانگریس لیڈر نے کہا کہ ابھی ٹرمپ تجارتی معاہدہ چاہتے ہیں اور اس پر دباؤ ڈالیں گے۔ آپ دیکھیں گے کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان کس قسم کا تجارتی معاہدہ ہوتا ہے۔

اس دوران کانگریس کی رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر الزام لگایا اور کہا کہ ٹرمپ کے ثالثی کے دعوے پر وزیر اعظم اور وزیر خارجہ ٹال مٹول سے جواب دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو براہ راست کہنا چاہیے کہ امریکی صدر نے جھوٹ بولا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو لوک سبھا میں آپریشن سندور پر بحث کے دوران کہا تھا کہ دنیا میں کسی بھی لیڈر نے آپریشن سندور کو روکنے کے لیے نہیں کہا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاک بھارت جنگ بندی کا مسئلہ بارہا اٹھایا جا چکا ہے۔ تاہم بھارتی حکومت نے واضح طور پر کہا کہ اس جنگ بندی میں کسی تیسرے فریق کا کوئی کردار نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں بحث کے دوران وزیر دفاع نے یہ بھی واضح کیا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی پاکستان کی طرف سے کی گئی اپیل کے بعد ہوئی ہے۔ پاکستان کے ڈی جی ایم او نے ہندوستان کے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا تھا۔

Continue Reading

سیاست

پی ایم مودی نے لوک سبھا میں راہول گاندھی کو دیا جواب، دنیا کے کسی ملک نے ہندوستان کو اپنی سلامتی کے لیے کارروائی کرنے سے نہیں روکا، ٹرمپ کا دعویٰ مسترد

Published

on

نئی دہلی : آپریشن سندور پر لوک سبھا میں بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کو سخت پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی اور اس کی حمایت کرنے والی حکومت میں کوئی فرق نہیں کرے گا۔ اس دوران پی ایم مودی نے یہ بھی واضح کیا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا فیصلہ ہندوستان کا ہے۔ کسی دوسرے ملک نے اس میں ثالثی نہیں کی۔ اس کے ساتھ ہی پی ایم مودی نے بھی پارلیمنٹ سے امریکی صدر ٹرمپ کو منہ توڑ جواب دیا، جو مسلسل یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی ہے۔ پی ایم مودی نے منگل کو واضح طور پر کہا کہ دنیا میں کسی بھی لیڈر نے ‘آپریشن سندور’ کو نہیں روکا۔ تاہم، پی ایم مودی کے تبصرے کے چند گھنٹے بعد، ٹرمپ نے ایک بار پھر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کا دعویٰ کیا۔

ٹرمپ کے اس دعوے پر بحث جاری ہے۔ اپوزیشن مسلسل حملے کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پی ایم مودی نے منگل کو لوک سبھا میں اپوزیشن کے سوالوں کا مناسب جواب دیا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ بھارت نے امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی شروع کی تھی۔ تاہم وزیر اعظم نے لوک سبھا میں اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ پی ایم مودی نے لوک سبھا میں راہل گاندھی کے سوالوں کا جواب دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے کسی ملک نے بھارت کو اپنی سلامتی کے لیے کارروائی کرنے سے نہیں روکا۔ دنیا میں کسی لیڈر نے آپریشن سندور کو نہیں روکا۔

پی ایم مودی نے کہا کہ 9 مئی کی رات اور 10 مئی کی صبح ہم نے پاکستان کی فوجی طاقت کو تباہ کر دیا تھا۔ آج پاکستان کو بھی پتہ چل گیا ہے کہ بھارت کا ہر جواب پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ اگر مستقبل میں ضرورت پڑی تو ہندوستان کچھ بھی کرسکتا ہے۔ اس لیے میں جمہوریت کے اس مندر میں ایک بار پھر دہرانا چاہتا ہوں کہ ‘آپریشن سندور’ جاری ہے۔ اگر پاکستان نے کچھ کرنے کی ہمت کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان اب دہشت گردوں اور ان کی حکومت کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کسی جوہری خطرے سے نہیں ڈرے گا اور مجرموں کو منہ توڑ جواب دے گا۔ پی ایم مودی نے اپوزیشن کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ بھارت نے امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کے ڈی جی ایم او (ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز) کی طرف سے ہندوستان کے ڈی جی ایم او کو فون کرنے اور ہندوستان کی طرف سے 10 مئی کو نو پاکستانی فضائی اڈوں کو تباہ کرنے کے بعد فضائی حملے روکنے کی درخواست کے بعد لیا گیا ہے۔

پاکستان کے خلاف 6-10 مئی کے آپریشن پر لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا کہ کانگریس ہمیشہ دہشت گردی پر نرم رہی ہے۔ کانگریس اس معاملے پر پڑوسی ملک کی زبان بولتی ہے۔ اس دوران پی ایم مودی نے پاکستان کو خبردار کیا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں جمہوریت کے اس مندر میں دہرانا چاہتا ہوں کہ آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا، یہ جاری ہے۔ یہ پاکستان کو بھی نوٹس ہے۔ اس کے ساتھ ہی پی ایم مودی نے ٹرمپ کے ثالثی کے دعووں کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔

پی ایم مودی نے کہا کہ 9 تاریخ کی رات امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے مجھ سے بات کرنے کی کوشش کی۔ اس نے ایک گھنٹہ کوشش کی لیکن میں فوج سے میٹنگ کر رہا تھا اس لیے میں فون نہیں اٹھا سکا لیکن میں نے بعد میں واپس کال کی۔ تب امریکہ کے نائب صدر نے مجھے بتایا کہ پاکستان ایک بہت بڑا حملہ کرنے جا رہا ہے۔ اس پر میں نے کہا کہ اگر پاکستان کا یہی ارادہ ہے تو اس کی بہت بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ اگر پاکستان نے حملہ کیا تو ہم بڑے حملے سے جواب دیں گے۔ میں نے مزید کہا، ‘ہم گولیوں کا جواب گولیوں سے دیں گے’۔ پی ایم مودی نے بھلے ہی پاک بھارت تنازعہ میں ثالثی کی کسی اور شکل کو مسترد کر دیا ہو، لیکن امریکی صدر ٹرمپ اس سے باز نہیں آتے۔

ٹرمپ نے بدھ کی صبح ایک بار پھر جنگ بندی کا مسئلہ اٹھایا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ہندوستان 20-25 فیصد کے درمیان زیادہ ٹیرف ادا کرنے جا رہا ہے۔ اس سوال کے جواب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ‘ہاں، مجھے ایسا لگتا ہے۔ بھارت میرا دوست ہے۔ اس نے میری درخواست پر پاکستان کے ساتھ جنگ ختم کی۔ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ ابھی طے نہیں ہوا۔ بھارت ایک اچھا دوست رہا ہے، لیکن بھارت نے بنیادی طور پر کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ ٹیرف وصول کیے ہیں۔ اس طرح ٹرمپ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ثالثی کے اپنے دعوے سے پیچھے ہٹتے نظر نہیں آتے۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اس کا ہندوستانی سیاست پر کیا اثر پڑے گا، یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com