Connect with us
Thursday,17-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظور شدہ وقف بل کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی، بل پر سوال اٹھائے

Published

on

Asaduddin-Owaisi

نئی دہلی : پارلیمنٹ سے منظور شدہ وقف ترمیمی بل کے خلاف قانونی جنگ اب تیز ہونے لگی ہے۔ اس سے قبل کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید نے وقف بل کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اب اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی وقف (ترمیمی) بل کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ یہ بل راجیہ سبھا میں 128 ارکان کی حمایت سے پاس ہوا جب کہ 95 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ یہ بل لوک سبھا میں 3 اپریل کو منظور کیا گیا تھا جس کی 288 ارکان نے حمایت کی اور 232 نے مخالفت کی۔ حالانکہ وقف بل پارلیمنٹ سے پاس ہوچکا ہے، اب اس کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضیاں دائر کی جارہی ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اویسی نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے عرضی داخل کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وقف (ترمیمی) بل کی دفعات مسلمانوں اور مسلم کمیونٹی کے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی کرتی ہیں۔ سیاسی حلقوں میں اس بل کا خوب چرچا ہے۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید نے بھی وقف (ترمیمی) بل کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ بل وقف املاک اور ان کے انتظام پر من مانی پابندیاں عائد کرتا ہے۔ ان کے مطابق یہ بل مسلم کمیونٹی کی مذہبی آزادی کو مجروح کرتا ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید نے وکیل انس تنویر کے ذریعے درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ بل مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے۔ اس میں ان پر ایسی پابندیاں لگائی گئی ہیں جو دیگر مذہبی اداروں کے انتظام میں نہیں ہیں۔ اس سے قبل کانگریس سمیت انڈیا الائنس کی تمام جماعتوں نے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں بل کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے جمعہ کو کہا کہ وقف ترمیمی بل لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں پاس ہو سکتا ہے۔ لیکن اسے ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ اس پر صدر کے دستخط ہونا باقی ہیں اور پھر اسے قانونی جنگ سے گزرنا پڑے گا۔ پرمود تیواری نے مزید کہا کہ ہم وہی کریں گے جو آئینی ہے۔ پارلیمنٹ میں منظور کیا گیا ترمیمی بل غیر آئینی ہے۔

اگرچہ وقف ترمیمی بل پہلے لوک سبھا اور پھر راجیہ سبھا نے پاس کیا ہے لیکن اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ آئینی طور پر یہ بہت کمزور بل ہے۔ کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی وویک تنکھا نے کہا کہ یہ بل عدالت میں کھڑا نہیں ہوگا اور اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا۔ تنخا نے اس کے نفاذ کے عمل اور اس کے اثرات پر بھی سوالات اٹھائے۔ ساتھ ہی سی پی ایم کے راجیہ سبھا رکن جان برٹاس نے کہا کہ بل پاس ہونے کے باوجود اپوزیشن پورے ملک میں یہ پیغام دینے میں کامیاب ہوئی ہے کہ وہ متحد ہے۔ مرکزی حکومت پر آمریت کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اس کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی۔ سماج وادی پارٹی کے لیڈر جاوید علی خان نے بھی اس بل پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلے ہی طے تھا کہ بل منظور کیا جائے گا لیکن یہ غیر آئینی ہے۔

اس سے قبل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں وقف ترمیمی بل پر طویل بحث ہوئی۔ مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے بدھ کو لوک سبھا میں یہ بل پیش کیا۔ جس پر 12 گھنٹے سے زائد میراتھن بحث ہوئی، پھر رات دیر گئے 2 بجے کے بعد ووٹنگ میں حکمراں جماعت بل کو منظور کرانے میں کامیاب رہی۔ پھر اگلے دن یعنی جمعرات کو مرکزی وزیر رجیجو نے راجیہ سبھا میں بل پیش کیا۔ راجیہ سبھا میں بھی 12 گھنٹے سے زیادہ بحث کے بعد دیر رات 2.32 بجے وقف بل کو ووٹنگ کے ذریعے پاس کیا گیا۔ اس دوران بی جے پی کے زیرقیادت این ڈی اے اتحاد میں شامل تمام پارٹیاں، چاہے وہ نتیش کمار کی جے ڈی یو ہو یا چندرابابو نائیڈو کی ٹی ڈی پی، سبھی نے بل کی حمایت میں ووٹ دیا۔ اسی وجہ سے حکومت وقف ترمیمی بل کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کرانے میں کامیاب رہی۔

سیاست

اسمبلی احاطہ میں جتیندرآہواڑ اور بی جے پی لیڈر گوپی چندپڈلکر کے کارکنان میں تصادم، رکن اسمبلی ہی محفوظ نہیں ہے تو کیا فائدہ… آہواڑ برہم و نالاں

Published

on

Awhad-And-Gopichand

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے احاطے میں این سی پی لیڈر و رکن اسمبلی جتیندرآہواڑ اور بی جے پی لیڈر گوپی چندپڈلکر کے کارکنان کے مابین تصادم کے بعد ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ بی جے پی رکن اسمبلی پڈلکر اور رکن اسمبلی جتیندر آہواڑ کے مابین گالی گلوج بھی ہوئی تھی۔ اسمبلی میں جہاں عوام کے مسائل پیش کئے جاتے ہیں اب یہ عوامی مندر میں تصادم کی واردات ہوئی ہے۔ دونوں کارکنان میں تصادم اس حد تک شدید تھا کہ ایک دوسرے کے کپڑے بھی پھٹ گئے اس پر سیاسی اور عوامی حلقے میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ این سی پی لیڈر جتیند آہواڑ نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں دھمکی دی جارہی ہے, ان کو سوشل میڈیا پر ایس ایم ایس کے معرفت گالیاں دی گئی۔ اسمبلی میں ایک رکن اسمبلی ہی محفوظ نہیں تو کیا فائدہ رکن اسمبلی منتخب ہو کر۔ جتیندر آہواڑ نے کہا کہ پڈلکر کے کارکنان نے ہی حملہ کیا تھا, ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انہیں اقتدار کا تکبر ہے, اس متعلق پڈلکر نے کچھ بھی کہنے سے گریز کیا ہے جبکہ اسمبلی میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں اور سیکورٹی کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد جتیندر آہواڑ برہم اور نالاں ہے اور انہوں نے صحافیوں سے خطاب کے دوران اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل تیز، ادھو ٹھاکرے اور فڑنویس کی ملاقات نصف گھنٹے میٹنگ

Published

on

uddhav-fadnavis

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر کی سیاست میں اب سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ ادھو ٹھاکرے اور دیویندر فڑنویس کی نصف گھنٹہ ملاقات سے سرگوشیاں شروع ہو گئی ہے۔ اس موقع پر ادیتہ ٹھاکرے بھی موجود تھے۔ یہ میٹنگ قانون ساز کونسل کے لیڈر رام شندے کی کیبن میں منعقد ہوئی۔ بدھ کو وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ادھو ٹھاکرے کو سرکار میں شمولیت کی پیشکش کی تھی, جس کے بعد سے ہی چہ میگوئیاں شروع ہو گئی تھی۔ اب اس میٹنگ سے مزید سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اس میٹنگ میں دونوں لیڈران میں نصف گھنٹے تبادلہ خیال ہوا۔ ادھو ٹھاکرے نے اس موقع پر فڑنویس کو ایک کتاب بھی دی جو ہندی لازمی کیوں؟ کے موضوع پر تھی سہ لسانی فارمولہ کے بعد ریاستی سرکار نے ہندی کے خلاف احتجاج کے بعد ہندی لازمیت کے جی آر کو منسوخ کر دیا تھا, لیکن اس معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے, جو فیصلہ کرے گی کہ ہندی لازمی رکھی جائے یا نہیں۔ اسی درمیان عوامی تحفظ بل سے متعلق گورنر سے ملاقات کے لئے حکمت عملی کی میٹنگ کے لئے کانگریس صدر ہرش وردھن سپکال بھی اپوزیشن لیڈر امباداس کی کیبن میں داخل ہوئے ہیں, جن سرکشا بل کو لے کر گورنر سے میٹنگ کے انعقاد پر ادھو سے ان کی ملاقات اور تبادلہ خیال ہوگا۔

Continue Reading

سیاست

یتیموں کی فیس سرکار ادا کریگی، رئیس شیخ کے مطالبہ پر ایوان اسمبلی میں وزیر موصوفہ کی وضاحت

Published

on

Raees-Shaikh

مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں بھیونڈی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے یتیموں کی تعلیمی فیس اور اسکولی فیس سے متعلق سرکار سے سوال کرتے ہوئے یہ واضح کرنے کی درخواست کی ہے کہ یتیموں کو ایس سی کی طرز پر مکمل فیس کی فراہمی اور سہولت میسر ہوگی ایک جی آر 2003 ء میں اس مناسبت سے جاری کیا گیا تھا لیکن اس کی کوئی سہولت ان بچوں کو میسر نہیں آئی ہے, جبکہ سرکاری نوکریوں میں بھی انہیں سہولت میسر کرنے سے متعلق سرکار نے کیا قدم اٹھایا اور اب تک کتنے یتیموں کو سرکاری نوکری ملی ہے, جس پر زیر موصوفہ نے کہا کہ یتیموں کو اسکول فیس 100 فیصد فراہم ہوگی اور آج سے ہی اس جی آر پر مکمل عمل آوری ہوگی اور ایس سی ریزرویشن کے طرز پر یتیموں کو ریزرویشن فراہم کرنا مشکل ہے۔ کیونکہ دونوں کی درجہ بندی علیحدہ ہے, لیکن اس کے باوجود یتیموں کو جو بھی سہولیات فراہم ہے, اسے نافذ العمل کیا جائے گا۔ اس پر رئیس شیخ نے کہا کہ یتیموں کی سہولت سے متعلق سرکلر تو جاری ہے, لیکن اب تک اس پر عمل آوری نہیں کی جاتی جس پر وزیر موصوفہ نے کہا کہ اب تک سرکاری نوکری میں ایک فیصد ریزرویشن میں 714 یتیموں کو نوکری ملی ہے, اس پر رئیس شیخ نے کہا کہ 2018 سے کئی بچے فیس نہ ملنے کے سبب ڈراپ آؤٹ یعنی اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کر چکے ہیں, اگر فیس فراہمی کا اعلان آپ کر رہے ہیں تو کیا اس سال ہی فیس فراہم ہوگی اور انہیں فیس مرحلہ وار طریقے سے دی جائے گی کہ یکمشت فیس ادا کی جائے گی, کیونکہ یتیموں کو داخلہ سے پہلے فیس فراہم نہیں ہوتی ہے اور انہیں یہ فیس ادائیگی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسی صورتحال میں داخلہ کے وقت ہی انہیں فیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اس پر وزیر موصوفہ نے کہا کہ فیس سے متعلق تمام احکامات جاری کئے گئے ہیں اور آج سے ہی یہ سرکلر پر سختی سے عمل آوری ہوگی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com