سیاست
آصف شیخ رشید کا فیصلہ کن جلسہ عام تاریخی حیثیت اختیار کرگیا شہر کی تعمیر و ترقی اور مستقبل کے لائحۂ عمل ڈرافٹ کمیٹی کی شفارشات پر یقین دہانی کرنے والی پارٹی میں شمولیت کا اعلان
مالیگاؤں(پریس ریلیز ) :
کانگریس سے استعفیٰ دینے کے بعد سابق رکن اسمبلی کس سیاسی پارٹی میں شامل ہوں گے اس بات کو لیکر مختلف قیاس آرائیوں کے بعد گذشتہ روز مالیگاؤں ہائی اسکول کے پاس رونق آباد چوک پر ایک فیصلہ کن جلسہ عام کا انعقاد ہوا جو تاریخی حیثیت اختیار کرگیا۔ حالاں کہ گذشتہ کئی دنوں سے شہر کے مختلف علاقوں میں ڈیجیٹل بورڈ اور ہورڈنگنس کے علاوہ سوشل میڈیا پر مختلف پوسٹ اور اسٹیکر کے ذریعہ نوجوانوں کا جوش و خروش اس جلسہ کی کامیابی کا ضامن بنا ہوا تھا۔ جمعہ کے روز جمعہ کی نماز کے بعد شہر کی شاہراہوں اور اہم راستوں پر نوجوانوں کا غول موٹر سائیکل پر آصف شیخ رشید کے کٹ آؤٹ کیساتھ "آصف صاحب جدھر ہم ادھر” چلو ایک پہل کی جائے۔۔۔۔۔نئے راستے کی اور”آصف صاحب آگے بڑھو، ہم تمہارے ساتھ ہیں” اور دیگر انقلابی نعروں کیساتھ شہر کا گشت کرتا دکھائی دیا۔ مالیگاؤں ہائی اسکول کے پاس شام سے ہی جلسہ کی تیاریاں جاری تھیں۔
فیصلہ کن جلسہ عام میں عوام کی بھیڑ نے اس علاقہ میں ہونے والے ہر جلسہ کا ریکارڈ توڑ دیا۔ جس طرف نظر جاتی سروں کا سمندر دکھائی دیتا۔ یہ حقیقت ہیکہ اس بھیڑ میں کانگریس پارٹی سے منسلک ان نوجوانوں کی اکثریت رہی جو سوشل میڈیا پر سرگرم رہا کرتے ہیں اور آصف شیخ رشید کے ذریعہ چلائی جانے والی ہر تحریک جیسے مسلم ریزرویشن فیڈریشن، انسانیت بچاؤ سنگھرش سمیتی، مآب لنچنگ مخالف تحریک، اردو میلہ، میں تن من اور دھن کیساتھ شریک رہے۔ ان کے پرجوش نعروں سے اطراف کا علاقہ گونج اٹھتا۔
اس گہما گہمی کے دوران سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے 21,رکنی ڈرافٹ کمیٹی کے ذریعہ شہر کی فلاح و بہبود اور کارو باری اور معاشی ترقی، نوجوانوں کو روزگار، تعلیم، اور گنگا جمنی تہذیب اور روایت کو قائم رکھنے کیلئے جو نکات ظاہر کئے ہیں ان کی تکمیل کیلئے جو سیاسی پارٹی یقین دہانی کروائے گی اس پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کیساتھ ہی یہ اعلان بھی کیا کہ ہم نے شہر کے چوک چوراہوں اور عوام سے مشورہ کیا اور ان کی رائے طلب کی ان میں تقریباً ستر فیصد لوگوں نے راشٹروادی کانگریس کو اولیت دی جبکہ خود ان کا اپنا مزاج بھی نوے فیصد راشٹروادی کانگریس کو ہی ترجیح دینے کا ہے۔ لیکن عوامی رائے اور ڈرافٹ کمیٹی کے مسودہ پر سیاسی جماعتوں سے گفتگو کرنے کے بعد حتمی فیصلہ کا اعلان کیا جائیگا۔ دوسری طرف موجودہ مجلسی ایم۔ایل۔اے۔ جن سوراجیہ شکتی پارٹی کے نشان پر 2009 سے 2014 تک اسمبلی میں نمائندگی کرنے اور اسمبلی اجلاس کو پکنک پوائنٹ بتلانے کے علاوہ ڈنڈی مار آمدار کا خطاب حاصل کرلینے اور پھر دوبارہ نمائندگی حاصل ہونے پر تقریباً ڈیڑھ سال کے بعد اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں شہری مسائل پر حکومت سے نمائندگی کا مطالبہ کرنے اور پہلی بار آموختہ کرکے بولنے پر حضرت والا کے جاننے اور ماننے والوں کی جانب سے استقبال کرنے پر شہر میں حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ شہری مسائل کے متعلق اسمبلی میں آواز اٹھانا شہری نمائندہ کی ذمہ داری اور فرض ہے۔ اسمبلی میں آواز بلند کرکے انہوں سے اہلیانِ شہر پر کوئی احسان نہیں کیا۔کیونکہ انہیں اسی مقصد کے تحت شہری عوام نے منتخب کیا ہے۔ موصوف کا استقبال کرنے کی بجائے شہر کے مسائل کو ان کے سامنے اجاگر کرتے ہوئے ذمہ داریوں کا احساس دلانا چاہیئے۔ ساتھ ہی اس بات پر نظر رکھنا چاہیئے کہ مجلسی ایم۔ایل۔اے۔ نے اگر نشیلی ادویات اور غیر قانونی کاروبار کیلئے آواز اٹھائی ہے تو پولیس ڈیپارٹمینٹ ان غیر قانونی کاروبار کیخلاف کیا اقدامات اٹھاتا ہے یا شہر میں غنڈہ گردی، لوٹ مار، قتل و غارتگری، چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں میں کتنا فرق پڑتا ہے۔ اس کا جائزہ لینے کے بعد ہی ہم اپنے نمائندہ کے اثر ورسوخ کا احاطہ کرسکتے ہیں۔ استقبال کرنے سے یہ مسائل حل نہیں ہوسکتے۔اس بات کو بھی دھیان میں رکھنا چاہیئے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی : ڈاکٹر بابا صاحب امیبڈکر پورنتیتیہ پر دادر رکشہ لیجانے پر ہنگامہ، پولس کے رکشہ روکنے پر امبیڈکری عوام میں ناراضگی، حالات قابو میں

ممبئی : ممبئی دادر چیتنہ بھومی رکشہ لیجانے پر پابندی کے باوجود چونا بھٹی اور باندرہ میں آٹورکشہ سے دادرچیتبہ بھومی جانے پر پولس کی رکاؤٹ کے بعد امیبڈکری حاضرین وزائرین نے اس کے خلاف سراپا احتجاج کیا. گزشتہ ماٹونگا کے درمیان سائن دادر کے درمیان رکشہ کو روک کر پولس نے امیبڈکری عوام کو بسوں میں چیتنہ بھومی روانہ کر دیا. آج دوپہر میں اس وقت چونا بھٹی میں ہنگامہ برپا ہوا گیا جب ٹریفک پولس اور شہری پولس نے رکاؤٹ لگا کر دادر کی جانب رکشہ جانے سے روک دی, جس کے امیبڈکری عوام نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی اور سڑک جام کردیا, لیکن بعد میں حالات قابو میں آگیا اور اب سڑکیں معمولات پر ہے اور سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہے. اسی طرح شام ساڑھے ۶ بجے دادر جانے پر رکشہ میں لوگ بضد تھے پولس کے روکنے پر ان لوگوں نے احتجاج کیا, لیکن پولس نے بھیڑ کو سمجھا بجھا کر قابو میں کر لیا. اس سے ممبئی کے مضافاتی علاقوں میں کچھ توقف کیلئے کشیدگی تھی لیکن اب حالات پرامن ہے. ۶ دسمبر کے پیش نظر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے جس کے سبب ۶ دسمبر پرامن اور بخیر و عافیت اختتام کو پہنچا. پولس نے قانون اور ٹریفک اصولوں کی تابعداری کے لیے رکشہ کو روک کر لوگوں کو بسوں میں دادر چیتنہ بھومی روانہ کردیا, جبکہ شہر میں رکشہ ممنوعہ ہے اور مضافاتی علاقوں میں رکشہ کو اجازت ہے جبکہ دادر چیتنہ بھومی میں رکشہ لیجاناُ اس لئے ممنوعہ ہے۔ ممبئی پولس نے بتایا کہ حالات پوری طرح قابو میں ہے اور کسی بھی قسم کی کوئی گڑبڑی نہیں ہوئی ہے اور ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام کو پہنچا ہے. پولس نے شاہراہوں پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔ ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی بذات خود انتظامات کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ہر حالات سے باخبر رہتے ہیں اس لئے ممبئی میں ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔
بزنس
ممبئی سے گوا کا سفر آسان ہے! مرکزی وزیر نتن گڈکری نے لوک سبھا میں اعلان کیا کہ ممبئی-گوا ہائی وے کا کام اپریل 2026 تک مکمل ہو جائے گا۔

ممبئی : گزشتہ 15 سالوں سے رکا ہوا ممبئی-گوا ہائی وے منصوبہ بالآخر ایک اہم موڑ پر پہنچ گیا ہے۔ مرکزی روڈ ٹرانسپورٹ منسٹر نتن گڈکری نے لوک سبھا میں ایک اہم بیان دیتے ہوئے ہائی وے کے لیے نئی ڈیڈ لائن کا اعلان کیا۔ کونکن سے ممبئی کا سفر اب پہلے سے زیادہ تیز اور آسان ہو جائے گا۔ سرمائی اجلاس کے دوران، مہاراشٹر میں سڑک کے تین اہم پروجیکٹوں کا جائزہ لیتے ہوئے، انہوں نے ہائی وے کی تکمیل کے بارے میں واضح معلومات دی۔
نتن گڈکری نے کہا کہ 2009 میں شروع ہونے والی اس شاہراہ کا 89 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ باقی ماندہ کام اپریل 2026 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے یہ معلومات ادھو ٹھاکرے پارٹی کے شیو سینا ممبر پارلیمنٹ اروند ساونت کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے فراہم کیں۔ ممبئی-گوا ہائی وے کونکن سے گزرتی ہے اور سڑکوں، شاہراہوں اور ایکسپریس ویز کا مجموعہ ہے۔ یہ شاہراہ پنویل، رتناگیری اور گوا کے کئی دیہی علاقوں کو بھی جوڑے گی۔ چار لین والی یہ شاہراہ اصل میں 2025 میں طے کی گئی تھی لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر کام میں تاخیر ہوئی۔ تاہم یہ منصوبہ اب اپنے آخری مراحل میں ہے اور اسے 2026 میں ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا۔
فی الحال، ممبئی سے گوا کا سفر کرنے میں 12 گھنٹے لگتے ہیں۔ ایک بار جب ہائی وے کھل جائے گی، تو یہ وقت کافی حد تک کم ہو جائے گا، اور سفر میں صرف چھ گھنٹے لگیں گے۔ 466 کلومیٹر طویل شاہراہ پر 7,300 کروڑ روپے لاگت آنے کی توقع ہے۔ یہ کثرت سے تاخیر کا شکار ہونے والا چوڑا منصوبہ چار لین والا ایکسپریس وے فراہم کرے گا، جس سے تیز اور محفوظ سفر ممکن ہو گا۔ مانگاؤں، انڈا پور، پالی، لنجا، کولاڈ اور چپلون میں بائی پاس، انڈر پاس اور فلائی اوور بنائے جائیں گے۔ یہ ان شہروں کو براہ راست آپس میں جوڑ دے گا اور ٹریفک کی بھیڑ کو نمایاں طور پر کم کرے گا۔ اس ہائی وے کے ساتھ ساتھ پونے کولہاپور روٹ اور دھولے-پمپلگاؤں روٹ کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔ گڈکری نے کہا کہ دھولے-پمپلگاؤں چار لین والی سڑک کو چھ لین والی سڑک میں تبدیل کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی گئی ہے، اور پونے کولہاپور سڑک ایک سال کے اندر مکمل ہو جائے گی۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
بابری مسجد کے انہدام کی 33ویں برسی پر ممبئی کی سڑکیں اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھیں، پرامن احتجاج و بازیابی کے لئے دعا، پولس الرٹ

ممبئی بابری مسجد کی ۳۳ویں برسی پر شہر و مضافات کی مسجدیں سڑکیں چوراہیں اللہ اکبر اللہ اکبر کی اذانوں سے اس وقت گونج اٹھیں جب ۳ بجکر ۴۵ منٹ پر شرپسندوں نے بابری مسجد کو اسی وقت شہید کیا تھا. مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ بابری مسجد عرش سے لے کر فرش تک مسجد ہے اور تاقیامت تک مسجد رہے گی, اس لئے مسلمانوں نے ۶ دسمبر کو سراپا احتجاج یوم سیاہ منایا۔ اس موقع پر بابری مسجد کی بازیابی کے لئے دعا بھی کی گئی. رضا اکیڈمی نے بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منانے اور مسجدوں میں اجتماعی اذان دینے کا اعلان کیا تھا, اسی مناسبت سے مسلم اکثریتی علاقوں کے چوراہوں بالخصوص مینارہ مسجد سمیت دیگر مساجد میں رضا اکیڈمی نے اذان کا اہتمام کیا. اس موقع پر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے, مسلم تنظیموں نے بابری مسجد کی شہادت پر اذان اور احتجاج کر کے یوم سیاہ بھی منایا. سوشل میڈیا پر بھی مسلمانوں نے بابری مسجد سے متعلق اسٹیٹس لگا کر بابری مسجد کی شہادت کے کرب کو یاد کیا اور ہر مسلمان غمگین نظر آیا۔
بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی : رضا اکیڈمی کی اپیل پر شہر میں اذانیں دی گئیں۔ بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی کے سلسلے میں رضا اکیڈمی نے شہر کے مختلف علاقوں میں دوپہر 3:45 بجے اذانیں دی۔ اس اقدام کا مقصد اس تاریخی واقعہ کی یاد تازہ رکھنا اور شہداء بابری مسجد کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔
رضا اکیڈمی کی جانب سے خصوصی طور پر کھتری مسجد، بنیان روڈ، مینارہ مسجد، محمد علی روڈ کارنر، بھنڈی بازار، نیر مانڈوی پوسٹ آفس، رضا کارانہ اذانیں دی گئیں. اس موقع پر علما نے بابری مسجد کی بازیابی کے لیے دعا کے ساتھ یہ واضح کیا کہ بابری مسجد کو دھوکہ سے لیا گیا ہے. بابری مسجد تاقیامت تک مسجد رہے گی, شرپسندوں نے اس مسجد کو شہید کر کے ملک کے دستور پر بدنما داغ لگایا ہے جو ہمیشہ ناانصافی کی طرح تازہ زخم رہے گا۔ رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منایا جاتا ہے, اس روز رضا اکیڈمی اذان کا اہتمام کرتی ہے اور اس ناانصافی کے خلاف پرامن احتجاج کیا جاتا ہے. انہوں نے کہا کہ شرپسندوں نے مسجد کو نشانہ بناکر اسے شہید کیا, جبکہ اس کو تحفظ حاصل تھا لیکن آج بھی اس کے خاطی آزاد ہے. سپریم کورٹ نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد مندر توڑ کر تعمیر نہیں کی گئی تھی, جبکہ شرپسندوں نے ملک کے سینہ پر ظلم و ناانصافی کا ایک بدنما داغ لگایا ہے۔ بابری مسجد کی برسی پر ہر سال رضا اکیڈمی اذان دے کر اس کی یاد کو تازہ کرتی ہے. ایک کرب ہے ہمیشہ رہے گا۔ ممبئی پولس نے بابری مسجد کی برسی پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے اور شہر میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
