(جنرل (عام
مالیگاؤں کے حقیقی “صاحب “ساتھی نہال احمد کی برسی پر شہریان کی آنکھیں نم!!!

تحریر : خیال اثر (مالیگاؤں)
ایک دو دن یا برس دو برس کی بات نہیں بلکہ یہ نصف صدی پر محیط وہ داستان پارینہ ہے جو تاریخ کے صفحات پر آب زر سے لکھے جانے کا قابل ہے اور ہر دور میں لکھی جاتی رہے گی.آج اسی داستان پارینہ کا ایک روشن و منور گوشہ نگاہوں میں گردش کررہا ہے. ماہ فروری کی 29 تاریخ کو مالیگاؤں شہر ہی نہیں بلکہ ریاستی اور ملکی سیاست میں پا مردی سے سرگرم عمل رہنے والے ساتھی نہال احمد مولوی محمد عثمان اپنے چاہنے والوں سے ہر رشتہ ,ہر تعلق اور ہر ناطہ توڑ کر سوئے عدم روانہ ہوئے تھے.ساتھی نہال احمد کی ساری زندگی اول تا آخر عوامی خدمات سے معمور تھی اور اس کے لئے انھوں نے بساط سیاست پر اپنے آپ کو سدا ہی متحرک و فعال رکھا تھا .اپنے ابتدائی دنوں سے ہی ملک میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے سیاسی,ملی,تعلیمی,تہذیبی,اور مذہبی تشخص کے لئے اپنی تحریکی ذہنیت کا بے لوث مظاہرہ کرتے ہوئے میدان سیاست میں اپنے انمٹ نشان ثبت کئے ہیں.1949 میں نیا پورہ کی ْآزاد کلب کی جانب سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے بلدیاتی انتخاب میں پہلی بار حصہ لیا لیکن انھیں پہلے ہی انتخاب میں ناکامی ہاتھ آئی چونکہ وہ دن ساتھی نہال احمد کے جوانی کے ایام تھے اس لئے انھوں نے خود کو مایوسی کے پھندوں میں قید ہونے نہ دیا.رفتہ رفتہ وہ عوامی خدمتگار کی حیثیت سے جئے پرکاش نارائن اور رام منوہر لوہیا جیسے مشہور و معروف سوشلیٹ لیڈران سے متاثر ہوتے گئے.جب ان لیڈران نے ملک کے غریبوں کی فلاح و بہبود اور تعمیر و ترقی کی خاطر ایک سیکولر محاذ کی تشکیل دی تو ریاستی سطح پر ساتھی نہال احمد ریاستی نمائندے کی حیثیت سے فعال ہو گئے.1949 سے 1999 تک کی نصف صدی شہری سیاست اور نہال احمد ایک جان دو قالب رہے .1954 میں بلدیاتی انتخاب میں کامیاب ہو کر کونسلر منتخب ہوئے.1962 صدر بلدیہ کی مسند پر براجمان ہوئے .رفتہ رفتہ ساتھی نہال احمد کا سیاسی دائرہ کار بڑھتا گیا تو 1962.میں ہی اپنے اولین اسمبلی انتخاب میں حصہ لیا لیکن اس بار بھی انھیں شکست حاصل ہوئی.ناکامیوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے 1967 میں آخر کار کامیابی نے ان کے قدموں کو بوسہ دیا .1978 میں وزیر روزگار اور ٹیکنکل تعلیم کی وزارت سے سرفراز کئے گئے.1987.میں ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر منتخب کئے گئے.اپنےطویل ترین سیاسی تجربات اور حسن تدبر کی بدولت انھیں اسپیکر کا عہدہ جلیلہ بھی نصیب ہوا لیکن انھوں نے اس بار گراں کا متحمل نہ ہونے کا عذر پیش کرتے ہوئےخود ہی مستعفی ہو گئے تھے.1967.میں رکن.اسمبلی منتخب ہونے کے بعد 1978,1980,1985,1990,1995کل چھ میعاد کے لئے کثیر ووٹوں سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے.مالیگاؤں بلدیہ کو جب کارپوریشن میں تبدیل کیا گیا تو 2002 میں ساتھی نہال احمد کو ہی اولین میئر کا خطاب حاصل ہوا.
ساتھی نہال احمد قانون کی بندشوں سے ہمیشہ ہی جکڑے رہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ انھوں نے ہمیشہ ہی قانون کے دائروں میں رہتے ہوئے قانون کو توڑا ہے.سیکولر نظریات کےحامل ہونے کی وجہ سے وہ فرقہ پرستی کے سخت مخالف تھےاور یہی وجہ تھی کہ مسلمانوں کی کثیر آبادی والی بلدیہ میں سیکولر نظریات کے برادران وطن کی نمائندہ شخصیات وٹھل راؤ کاڑے,ڈاکٹر نول رائے شاہ اور دیپک بھونسلے جیسے افراد کو صدر بلدیہ جیسی کرسی تک پہنچایا تھا.ساتھی نہال احمد کی ساری زندگی عوامی فلاح وبہبود کی دست نگر رہی ہے.وزیر اعظم اندرا گاندھی نے جب ہندوستان میں ایمر جنیسی نافذ کی اور مخالف سیاسی جماعتوں کے لیڈران کو پابند سلاسل کرنا شروع کیا تو نہال احمد بھی اس کالےقانون سے مبرا نہیں رہے.دیڑھ سال کا طویل عرصہ انھیں جیل کی سلاخوں کے پچھے قید و بند کی سزا جھیلنی پڑی تھی.ساتھی نہال احمد کی تحریکیں غریبوں کے حقوق کی عمل داری کا پیرہن لئے ہوئے ہوتی تھیں.راشن دکانوں سے غریب شہریوں کو بروقت راکیل اور اناج سستے داموں میں مہیا ہو ہمیشہ ہی اس سلسلے میں وہ متحرک رہا کرتے تھے.مالیگاؤں شہر میں جیسے جیسے پاور لوموں کی تعداد بڑھتی گئی مزدور پیشہ افراد کی آمد میں اضافہ ہوتا گیا .بے شمار افراد بے سر و سامانی کے عالم میں اپنے اہل و عیال کو لئے جب مالیگاؤں میں وارد ہوئے تو انھیں سر چھپانے کے لئے سائبان مہیا کرنےکا کام ساتھی نہال احمد نے انجام دیا .بھلے ہی انھوں نے مالیگاؤں کی زمین پر کانکریٹ کا جنگل نہیں بویا ہو لیکن بے شمار جھونپڑ پٹیوں کی داغ بیل ضرور ڈالی ہےساتھ ہی ان سلم علاقوں میں انھوں نے پرائمری اسکولوں کی بنیاد گزاری بھی انجام دی ہے.جمہور ہائی اسکول ,ٹی ایم ہائی اسکول ,پیرا ڈائز ہائی اسکول,اے ٹی ٹی ہائی اسکول,جدید انجمن تعلیم ,انجمن معین الطلباء جیسے قدیم عصری اردو اداروں کو پروان چڑھانے کی مخلصانہ کوشش میں اپنی بے پایاں خدمات کا ثبوت دیا ہے.مسلم طبقہ کے نوجوانوں کو جدید تعلیم اور نت نئے روزگار سے منسلک کرنے کے لئے جمہور آئی ٹی آئی اور فارمیسی کالج جیسے بے مثال اداروں کی بنیاد گزاری میں نمایاں کردار ادا کیا ہے.مالیگاؤں میں موجود خواتین کی اولین عالمی دینی درسگاہ جامعات الصالحات سے عالمہ کے کورس سے فراغت حاصل کرنے والی طالبات کی ڈگری کو بی اے کے مساوی قرار دینے کے لئے حکومت وقت سے منظوری دلانے میں بھی ساتھی نہال احمد نے اپنی فعالیت کا عدیم المثال مظاہرہ پیش کیا تھا.اردو ,مراٹھی,فارسی,عربی,انگلش جیسی زبانوں پر عبور اور قانون کی تمام ترگتھیوں سے واقفیت نے انھیں انتہائی زیرک اور شاطر سیاستداں بنا دیا تھا.1938 سے 1943 تک اپنے والدین کے ہمراہ وہ حیدرآباد کے نظام آباد میں بھی سکونت پذیر رہے تھے.ان کے ابتدائی ایام پاور لوم پر مزدوری کرتے ہوئے گزرے تھے تو کچھ عرصہ کرانہ دکان سے بھی منسلک رہے تھے.روزگار کی تلاش میں مالیگاؤں آنے والے لاکھوں افراد کے لئے نئی نئی بستیاں بسانے کا عظیم کارنامہ ساتھی نہال احمد کا مرہون منت ہے.غریب شہریان کو سستے داموں میں ضروریات زندگی مہیا کروانے کے لئے وہ مسلسل جد و جہد کرتے رہے تھے.فرقہ پرستی کے کٹر دشمن ساتھی نہال احمد پر مخالفین نے ہمیشہ ہی بے شمار الزامات عائد کئے ہیں .ان کی ضعیفی ,بیماری اور ناتوانی کو ہدف و ملامت کا نشانہ بنایا گیا لیکن انھوں نے ہر الزام کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے سرخروی حاصل کی.شہر کی گلیوں چوراہوں پر پا پیادہ سفر کرتے ہوئے جب انھیں کوئی تلخ جملہ کہتا تو وہ پلٹ کر دیکھتے اور کچھ کہہ بغیر آگے بڑھ جاتے تھے.سیاست کا اصول ہے کہ ہمیشہ ہی چڑھتے سورج کی پوجا ہوتی ہے .جب کسی سیاستداں یا لیڈر کو کسی عہدے سے نوازا جاتا ہے تو اس کے استقبال کے لئے اس کے چاہنے والے امڈ پڑھتے ہیں لیکن یہ ریکارڈ صرف اور صرف ساتھی نہال احمد کے لئے مختص ہے کہ جب ان کی شوشلیٹ اور سیکولر حکومت ختم ہوئی اور وہ وزارت سے برطرف ہونے کے بعد اپنے آبائی شہر مالیگاؤں کی جانب رخت سفر باندھا تو شہر کے داخلی راستہ موتی باغ ناکہ پر ان کے چاہنے والوں کا اژدھام امڈ آیا تھا .مالیگاؤں شہر چونکہ ہمیشہ ہی ایک حساس شہر قرار دیا گیا ہے .فرقہ پرستی کی بیلیں یہاں ہمشیہ پروان چڑھا کرتی ہیں اور ایسے ہی نامساعد حالات میں ساتھی نہال احمد نے فرقہ پرستی کی ہر داغ بیل کا بحسن خوبی خاتمہ کیا ہے.ساتھی نہال احمد اپنے مخالفین کو ایسے ایسے خوب صورت طنزیہ القابات سے مخاطب کیا کرتے تھے کہ مخالفین بھی وہ طنزیہ القابات سن کر بے ساختہ مسکرا اٹھتے تھے.امن عامہ کے لئے جب بھی مالیگاؤں میں دفعہ 37/1 اور دفعہ 44 کا نفاذ کرتے ہوئے جلسہ جلوس اور عوامی ہجوم جمع کرنے پر بےجا پابندیاں عائد کیں گئیں تب تب ساتھی نہال احمد نے قانون کے دائروں میں رہتے ہوئے اس طرح قانون توڑا کہ قانون کے رکھوالے بھی انگشت بدانداں رہ جاتے تھے. شہری علاقوں میں جلسوں پر پابندی عائد کی گئی تو ساتھی نہال احمد نے درے گاؤں کی پہاڑیوں پر اعلان کے مطابق جلسہ عام کا انعقاد کیا .کبھی اپنی آفس کی گیلری سے کرسی لٹکا کر چلتے پھرتے افراد سے مخاطب ہوئے.جلسوس پر پابندی عائد کی گئی تو فرضی بارات نکال کر جلوس نکالا.شہر کے مصروف ترین مشاورت چوک پر عام جلسے کی اجازت دستیاب نہ ہونے پر ٹیپو سلطان ٹاور کے اوپری منزلہ سے تقریر کرتے ہوئے اپنی اہمیت اور قول و فعل میں ثابت قدم رہنے کا مظاہرہ کیا. عبدالرحمان انتولے جب مہاراشٹر کے وزیر اعلی بنائے گئے تھے جو اندرا گاندھی کے منظور نظر رہے تھے .سیمنٹ اسکنڈل میں جب وہ ملوث ہوئے تو ساتھی نہال احمد نے اسمبلی اجلاس میں گھنٹوں بے تکان وہ احتجاجی تقریر کی تھی کہ اے آر انتولے کو وزارت اعلی سے مستعفی ہونے پر مجبور ہونا پڑا تھا.2006.بم دھماکوں میں ملوث کئے گئے شہر کے اعلی تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کی باعزت رہائی کے لئے ان کے طویل ترین احتجاجی اقدامات تاریخ کا انمٹ حصہ ہیں.اگر مورخ وقت ساتھی نہال احمد کی خدمات سے رو گردانی کرتےہوئے انھیں فراموش کردےگا تو یہ مورخ کی بد نصیبی ہوگی نہ کہ ساتھی نہال احمد کی. نصف صدی تک متحرک اور فعال رہنے کے بعد جب ساتھی نہال احمد سوئے عدم روانہ ہوئے تو اپنے پچھے اعلی تعلیم یافتہ فرزند ارجمند بلند اقبال اور دختر شان ہند کے علاوہ اپنے قابل داماد مستقیم ڈگنیٹی کو سیاست کے سارے اسرار و رموز ازبر کرکے رخصت ہوئے تھے.آج بھلے ہی بلند اقبال دنیا میں موجود نہیں لیکن مستقیم ڈگینٹی اور شان ہند دونوں ہی اپنے چند اصحاب کے ہمراہ ہر فرقہ پرستی ہر ناانصافی اور تمام کمیشن خوریوں کا سدباب کرنے کے لئے جواں مردی سے ڈٹے ہوئے ہیں.سیاست کے اسرار و رموز سے واقفیت اور مراٹھی زبان پر عبوریت کے علاوہ میونسپل سیاست پر گہری نظر نے آج انھیں اسی مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں کبھی پہلے ساتھی نہال احمد موجود تھےاور ان کی کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ آج نہیں تو کل یہ دونوں ساتھی نہال احمد کی وراثت کے حقیقی حقدار کہلائیں گے.آج ساتھی نہال احمد کو مرحوم ہوئے پانچ برس مکمل ہونے والے ہیں لیکن لگتا ہے کہ یہ کل ہی کی بات ہے مگر یہ طے ہے کہ آج بھلے ہی وہ جیتی جاگتی شکل میں ہمارے درمیان موجود نہ ہوں لیکن ان کے عملی اقدامات اور ان کے سیاسی اسرار و رموز اور کارکردگی آنے والے ہر دور میں زندہ و جاوید رہیں گے .ساتھی نہال احمد کے نظریات,اصول و ضوابط آنے والےہر دور میں نئےآنے والوں کےلئے نقوش تابندہ رہیں گے.
سیاست
کرلا میں آئی لو محمد کے اسٹیکر پر ہنگامہ کریٹ سومیا کا الٹی میٹم، تفتیش میں پیش رفت نہ ہونے پر سومیا کا دوبارہ دورہ، حالات خراب کرنے کی کوشش

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر اور ممبئی میں آئی لو محمد کا تنازع اب شدت اختیار کر گیا ہے. ممبئی کے مضافات کرلا علاقہ میں آئی لو محمد کا اسٹیکر گاڑیوں پر ٹریفک روک پر چسپاں کئے جانے کے خلاف بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے اعتراض کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے. کریٹ سومیا نے کرلا پولس اسٹیشن کو ۴۸ گھنٹے کا الٹی میٹم دینے کے بعد آج دوبارہ کریٹ سومیا نے کرلا پولس اسٹیشن کا دورہ کرنے کے بعد جبرا گاڑیوں پر اسٹیکر چسپاں کرنے پر کیس درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے. اس معاملہ میں پولس نے کریٹ سومیا کو منگل تک محکمہ قانون لا سے صلاح ومشورہ کرنے کے بعد معاملہ میں پیش رفت کیلئے مہلت طلب کی ہے. جب کریٹ سومیا سے یہ دریافت کیا گیا کہ آیا آئی لو محمد سے انہیں کیا اعتراض ہے اور وہ اس کی مخالفت کیوں کرتے ہیں تو انہوں نے اس سے انکار کیا اور کہا کہ ہر کسی کو پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لینے کا حق ہے, لیکن اس کی آڑ میں غنڈہ گردی برداشت نہیں کی جائے گی. جس طرح سے سڑکوں پر جبرا بلا اجازت اسٹیکر چسپاں کیا گیا وہ غیرقانونی ہے کریٹ سومیا نے کہا کہ پولس کے پاس تمام ویڈیو فوٹیج سمیت دیگر دستاویزات فراہم کئے گئے ہیں, لیکن پولس نے اب تک کیس درج نہیں کیا ہے. مجھے پولس نے منگل تک کی مہلت دی ہے اب پولس لا محکمہ سے صلاح ومشورہ کے بعد کوئی کارروائی کرے گی۔ کریٹ سومیا سے جب یہ دریافت کیا گیا کہ آیا کسی نے پولس اسٹیشن میں جاکر جبرا اسٹیکر لگانے کی شکایت کی ہے تو انہوں نے کہا کہ میں ہی شکایت کنندہ ہو اس لئے پولس کو اس غنڈہ گردی پر کارروائی کرنی چاہیے۔ کریٹ سومیا کے اس مطالبہ کے بعد کرلا میں حالات خراب کرنے کی کوشش شروع ہو گئی جس سے ماحول کشیدہ ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی جلوس غوثیہ نعرہ تکبیر اللہ اکبر نعرہ رسالت سے سڑکیں گونج اٹھیں، ‘آئی لو محمد’ تنازع میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو رہا کیا جائے، علما کرام کا مطالبہ

ممبئی : ممبئی کے مدنپورہ ہری مسجد سے تاریخی ۷۱ سالہ جلوس غوثیہ تزک و احتشام سے نکالا گیا جلوس غوثیہ کی قیادت علما کرام نے کی جبکہ جلوس غوثیہ میں عاشقان غوث اعظم نے پرچم رسالت لے کر جلوس میں شرکت کی نعرہ تکبیر اللہ اکبر، غوث کا دامن نہیں چھوڑیں گے نعروں سے ممبئی کی سڑکیں گونج اٹھیں۔ پولس نے بریلی میں ہوئے تشدد کے بعد سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے. آئی لو محمد کے تنازع کے بعد یہاں ممبئی میں بھی ہائی الرٹ تھا۔ جلوس غوثیہ میں علما کرام پرانی و قدیم کاروں میں جلوہ افروز تھے جبکہ مدارس کے طلبا سمیت تمام اکابرین و عاشقان غوث اعظم جلوس میں شامل تھے مدنپورہ سے لے کر روایتی شاہراہوں سے جلوس غوثیہ گزرتا ہوا مستان تالاب پر دعا پر جلوس اختتام پذیر ہوا۔
غوث اعظم دستگیر رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہی کامیابی مضمر ہے اس لئے مسلمانوں کو نمازوں کی پابندی اور شریعت پر عمل آوری لازمی ہے۔ یہ نصیحت آج جلوس غوثیہ سے قبل سیرت غوث پاک بیان کرتے ہوئے, مولانا مقصود علی خان نے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلوس غوثیہ کو ۷۰ سال مکمل ہو ئے ہیں۔ مسلمانوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق برقرار رکھنا وقت کا تقاضہ ہے انسانیت کے پیغام کو غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ نے عام کیا ہے آئی لو محمد کے تنازع پر مولانا مقصود علی خان نے کہا کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت کے پیغام کو عام کیا ہے وہ انسانیت کے لئے رحمت للعالمین بن کر تشریف لائے لیکن آج اس پرفتن دور میں نفرت کا بازار گرم ہے۔ آئی لو محمد کے نام پر سیاست بھی جاری ہے اور حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے, جو سراسر غلط ہے مولانا مقصود علی خان نے فرمایا کہ غوث اعظم دستگیر کی بے شمار کشف و کرامات ہے اور انہوں نے علم حاصل کرنے کی تلقین کی ہے۔ حصول علم کے لیے انہوں نے جیلان سے بغداد کا سفر بھی کیا ہے اس لئے تعلیم کی اسلام میں کافی اہمیت ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرام میں ہی پہلا لفظ م ہے اس لئے ہر کوئی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں۔ بریلی تشددپر مولانا مقصود علی خان نے کہا کہ تشدد کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو مشروط رہا کیا جائے, مسلمانوں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں پرامن احتجاج کیا تھا, اس کے ساتھ ہی مولانا توقیر رضا کو بھی رہا کیا جائے. خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ سمیت تمام خانقاہوں پر مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم حاضرین کی تعداد ہوتی ہے اور یہی بھائی چارگی اور قومی یکجہتی کا مظہر ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ سلم کی اسم گرامی کی مخالفت قطعی درست نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنے دشمنوں تک سے محبت کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت رکھنے والا صرف محبت کا پیغام ہی عام کرتا ہے۔مولانا خلیل الرحمن نے فرمایا کہ غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہی کامیابی کا راز پوشیدہ ہے. اس لئے مسلمان دین اسلام کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ کر شریعت مطہرہ پر عمل پیرا ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں فرقہ پرست طاقتیں اسلام کے خلاف سازشیں رچ رہی ہے اس کے ساتھ ہی مسلمانوں پر مظالم ڈھانے کی کوششیں کی جارہی ہے. لیکن غوث پاک کا کرم ہم مسلمانوں پر ہمیشہ قائم رہے گا بریلی اور اترپردیش کے دیگر شہروں میں گرفتار شدگان مسلم نوجوان کو سرکار فورا رہا کرے اور بے جا گرفتاریوں پر پابندی عائد کرے۔
مولانا منان رضا خان منانی میاں، مولانا سید کوثر ربانی، الحاج سعید نوری رضا اکیڈمی، مولانا عبدالقادر علوی، مولانا فرید الزماں، مولانا خلیل الرحمن نوری، مولانا اعجاز کشمیری، مولانا امان اللہ رضا، مفتی زبیر برکاتی، حافظ عبدالقادر، قاری نیاز احمد، قاری ناظم علی برکاتی، قاری عبدالرحمن ضیائی، مولانا ابراہیم آسی، حافظ شاداب، حاجی برکات احمد اشرفی سمیت دیگر علما کرام اوردانشوران نے شرکت کی۔
(جنرل (عام
ٹی این کھانسی کے شربت کے نمونوں میں ملاوٹ، ایم پی راجستھان میں بچوں کی موت کے بعد پیداوار روک دی گئی۔

چنئی : دیش اور راجستھان میں بچوں کی حالیہ اموات کے بعد پیداوار میں فوری طور پر روک لگا دی گئی اور ریگولیٹری کارروائی کو تیز کیا گیا۔ تمل ناڈو فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ایس ڈی اے) کے عہدیداروں نے تصدیق کی کہ کانچی پورم ضلع کے سنگوورچاتھرم میں فرم کے مینوفیکچرنگ یونٹ میں معائنے کے دوران جمع کیے گئے شربتوں کے ٹیسٹ کے نتائج سے انکشاف ہوا کہ دوائیں ملاوٹ والی تھیں۔ کمپنی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ نتائج کی وضاحت کرے اور اگلے نوٹس تک پیداوار بند کرے۔ یہ کریک ڈاؤن تامل ناڈو حکومت کی طرف سے کھانسی کے شربت برانڈ کولڈریف پر ریاست گیر پابندی کے بعد ہے، جو یکم اکتوبر سے نافذ کیا گیا تھا، ان خدشات کے بعد کہ اس دوا کا تعلق مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کم از کم 11 بچوں کی گردے کے مشتبہ فیل ہونے کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ محکمہ صحت کے حکام نے مزید خطرے سے بچنے کے لیے مقامی مارکیٹ سے شربت کا ذخیرہ بھی صاف کر دیا ہے۔
حکام کے مطابق، اسی مینوفیکچرر نے اپنے کھانسی کے شربت راجستھان، مدھیہ پردیش اور پڈوچیری سمیت متعدد ریاستوں کو فراہم کیے تھے، جس سے ممکنہ طور پر غیر محفوظ پروڈکٹ کی رسائی کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے تھے۔ پچھلے ہفتے جمع کیے گئے نمونے تفصیلی تجزیہ کے لیے سرکاری لیبارٹریوں میں بھیجے گئے تھے اور ابتدائی نتائج نے آلودگی کی تصدیق کی تھی۔ حفاظتی خوف کے لہر کا اثر ریاستوں میں محسوس کیا گیا ہے۔ ہفتے کے روز، مدھیہ پردیش حکومت نے کولڈریف کی فروخت پر پابندی کا اعلان کیا جب 7 ستمبر سے مشتبہ گردوں کی ناکامی کی وجہ سے نو بچوں کی موت کی اطلاع ملی۔ چھندواڑہ اور ناگپور کے کیسوں سمیت کم از کم 13 بچے زیر علاج ہیں۔ راجستھان میں، بحران نے انتظامی کارروائی شروع کردی ہے۔ ریاستی حکومت نے منشیات کے معیار کے تعین کے عمل کو متاثر کرنے کے الزامات کے بعد اپنے ڈرگ کنٹرولر راجا رام شرما کو معطل کر دیا۔
راجستھان کے میڈیکل اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے مزید جائزہ اور حفاظتی منظوری تک جے پور میں قائم کیسنز فارما کے ذریعہ تیار کردہ 19 ادویات کی سپلائی کو بھی روک دیا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کوالٹی کنٹرول میں فرق کو واضح کرتا ہے اور ادویات کی پیداوار اور تقسیم کی سخت نگرانی کی فوری ضرورت ہے۔ تمل ناڈو میں حکام سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مقامی منشیات بنانے والوں کے معائنے کو تیز کریں گے اور کسی بھی ممکنہ طور پر غیر محفوظ کنسائنمنٹس کو ٹریک کرنے اور واپس بلانے کے لیے دوسری ریاستوں کے ساتھ رابطہ قائم کریں گے۔ عوامی تحفظ کے خدشات بڑھنے کے ساتھ، حکام نے کہا کہ مینوفیکچرر کی وضاحت اور طویل مدتی اصلاحی اقدامات کے بارے میں مزید اپ ڈیٹس تحقیقات کے اختتام پر عمل میں آئیں گی۔
-
سیاست12 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا