سیاست
دین کی خاموش خدمت انجام دینے والا ایک چھوٹا سا مدرسہ ایسا بھی جہاں بڑی عمر کی خواتین بھی ختم قرآن کی سعادت حاصل کر رہی ہیں

مالیگاؤں (نامہ نگار) مالیگاؤں کے عائشہ نگر نامی علاقے میں واقع سونیا گاندھی کالونی کے ایک فلیٹ میں خواتین اور بچیوں کے لیے ایک مدرسہ گزشتہ پندرہ برسوں سے جاری ہے، جو ہزار کھولی کے مدرسہ اہل سنت عربیہ نورالعلوم کی ایک شاخ ہے ، شیخ غلام رسول آپریٹر، ڈاکٹر رئیس احمد رضوی اور عقیل بھائی رکشہ والے کی زیر نگرانی یہ مدرسہ ایسی خاموش خدمات انجام دے رہا ہے جو بہت متاثر کن ہے ، رضا اکیڈمی اور مدرسہ تہذیب البنات کی سرپرستی بھی اس مدرسے کو حاصل ہے .رضا اکیڈمی کے شکیل احمد سبحانی نے بتایا کہ گزشتہ دنوں نور باغ جانا ہوا، سونیا گاندھی کالونی کا وہ مدرسہ یاد آیا اور ہم لوگ وہاں پہنچ گئے ، جہاں مدرسہ اہل سنت تہذیب البنات سے شعبہ ء عالمیت میں سند فراغت حاصل کرنے کے بعد سے صبیحہ کوثر خدمت دین انجام دے رہی ہیں ، اپنی معلمہ صاحبہ کو دیکھ کر آس پاس کی بچیاں بھی مدرسے میں جمع ہوگئیں ، میں نے ان بچیوں سے پوچھا کہ تمہارے اس مدرسے سے اس بستی میں دین کی کیسی خدمت ہورہی ہے؟ سب نے بتایا کہ آس پاس کی چند گلیوں کے لیے یہ مدرسہ دینی تعلیم کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہے ، صرف ہم ہی نہیں بلکہ ہمارے محلے کی جو بچیاں شادی ہوجانے کے سبب اس محلے کو چھوڑ چکی ہیں ان سبھوں نے بھی اسی مدرسہ میں قرآن شریف پڑھنے کی سعادت پائی اور دین کی تعلیم حاصل کی ، اسی دوران ان بچیوں نے بتایا کہ ہمارے اس مدرسے کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس میں جہاں چھوٹی چھوٹی بچیاں علم دین حاصل کرتی ہیں ، وہیں بڑی عمر کی خواتین بھی مدرسہ پڑھتی ہی. میں نے دریافت کیا کہ کیا مطلب ؟ کیا وہ روزانہ مدرسہ آتی ہیں یا ہفتہ واری درس میں شریک ہوتی ہیں ، بچیوں نے بتایا کہ روزانہ مدرسہ بھی آتی ہیں اور درس میں بھی شریک ہوتی ہیں میں نے کہا کہ یہ تو بہت اچھی بات ہے لیکن وہ مدرسہ آتی ہیں تو کچھ پڑھتی بھی ہیں یا یوں ہی کچھ وعظ و نصیحت سن کر چلی جاتی ہیں. اس سوال پر مدرسے کی معلمہ صبیحہ کوثر نے بتایا کہ اس ماہ کے آخری عشرے میں جب ہمارے اس مدرسے کا سالانہ جلسہ ہوگا تو کمسن بچیوں کے ساتھ ساتھ پانچ بڑی عمر کی خواتین کو بھی ناظرہ ختم قرآن کی سند دی جائے گی …….
میں نے دریافت کیا کہ بڑی عمر کا مطلب کیا؟
تیس چالیس برس ….. ؟
تو صبیحہ آپا نے بتایا کہ دو خواتین پچاس برس کے قریب اور دو خواتین پچپن برس کے آس پاس ہیں ، جنہوں نے اسی مدرسے میں حروف کی پہچان کی اور اب ختم قرآن کر رہی ہیں، یہ سن کر عجیب سی خوشی محسوس ہوئی اور میں نے فوراً کہا کہ کیا انہیں ابھی مدرسے میں بلایا جا سکتا ہے؟ تاکہ ہم بھی دیکھیں کہ کس طرح وہ قرآن پڑھتی ہیں اور جان سکیں کہ اس عمر میں انہیں کس طرح علم دین حاصل کرنے کی ترغیب ملی ؟ صبیحہ آپا نے کہا کیوں نہیں ؟ بچے ابھی انہیں بلا لائیں گے ، پانچ دس منٹوں میں ہی اپنی زندگی کی چار پانچ دہائیوں کو عبور کر لینے والی اس مدرسے کی وہ تمام طالبات اپنے مادر علمی میں موجود تھیں ، جو اپنی مثال آپ ہیں.
ان کے آتے ہی میں نے جو چند سوالات کیے وہ یہ تھے
سوال : کیا آپ سب بھی اس مدرسہ میں پڑھتی ہیں
جواب : جی ہاں، ہم اسی مدرسے میں پڑھتی ہیں
سوال : اپنا نام اور عمر بتائیں
جواب : ذکیہ شیخ خلیل ( 32 سال ) نسیم بانو سراج علی( 42 سال) رئیسہ شیخ سلیم ( 47 سال) رحیمہ بی شیخ سلیم ( 52 سال) قمرالنساء عبدالسلام ( 55 سال)
سوال : کیا آپ سب ہمارے سامنے قرآن کریم پڑھ سکتی ہیں ؟
جواب : بالکل پڑھ سکتی ہیں .
سوال : قرآن پاک کا کون سا پارہ آپ سب بہ آسانی پڑھ سکتی ہیں ؟جواب : آپ جو بھی پارہ کہو، ہم سنانے کی کوشش کریں گے.
انتہائی پر اعتماد انداز میں جس طرح ان پانچوں خواتین نے جواب دیا ، اس کے بعد اس بات کی قطعی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی تھی کہ ان سے قرآن کریم سنا جائے ، لیکن چونکہ اس عنوان پر ایک مضمون قلمبند کرنے کا ذہن میں نے بنا لیا تھا اس لیے بہتر یہی تھا کہ قرآن کی کچھ آیتیں ان سے سن لی جائیں تاکہ جو کچھ لکھا جائے وہ مشاہدات پر مبنی ہو. اس لیے ہم نے یکے بعد دیگرے ان پانچوں خواتین سے قرآن کریم کو متعدد مقامات سے سنا اور دیکھا کہ واقعی جو کچھ انہوں نے کہا تھا اسی کے مطابق وہ قرآن کریم کی تلاوت بھی کر رہی تھیں .
جب قرآن پاک پڑھنے کا سلسلہ ختم ہوا تو پھر کچھ سوالات ہم نے ان سے کیے . پہلا سوال تھا .کتنے دنوں سے آپ سب مدرسہ آرہی ہیں .کسی نے کہا دیڑھ سال کسی نے دو سال، جب پوچھا گیا کہ اتنی عمر گزر جانے کے بعد مدرسہ آنے کا خیال کیسے پیدا ہوا، تو انہوں نے بتایا کہ اس مدرسے کی معلمہ صبیحہ کوثر نے ہماری ذہن سازی کی، ہمیں ہمت و حوصلہ دیا اور بتایا کہ علم حاصل کرنے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہے، صبیحہ کوثر کی ان باتوں نے ہمیں قرآن کریم پڑھنے اور دین کو سمجھنے کا ایسا موقع دیا جسے ہم کبھی بھول نہیں سکتے .انہوں نے بتایا کہ ہم سے قبل بھی محلے کی کچھ بزرگ خواتین نے صبیحہ کوثر کے پاس اس مدرسے میں قرآن کریم پڑھا تھا ، وہ خواتین ہمارے لیے رہنما ثابت ہوئیں .
سوال : اب جب کہ آپ سب قرآن کریم پڑھنا سیکھ چکی ہیں تو کیسا محسوس ہو رہا ہے ؟
جواب : ہم سب بہت خوش ہیں کہ ہم نے قرآن کریم پڑھ کر اپنے لیے توشہ ء آخرت جمع کر لیا ہے ،
سوال : یہ تو ایک چھوٹا سا مدرسہ ہے لیکن دین کی بڑی خدمت یہاں سے ہو رہی ہے ، اس کے متعلق کیا کچھ کہنا چاہیں گے آپ.
جواب : ہم چاہیں گے کہ یہ مدرسہ بڑا ہوجائے اور دین کی مزید خدمت یہاں سے ہو ، لیکن ہماری نظر میں یہ چھوٹا سا مدرسہ ہی بہت بڑا ہے اس لیے کہ یہیں سے ہم لوگوں نے قرآن کریم کو پڑھنا سیکھا ، اگر یہ مدرسہ اور یہ معلمہ نہیں ہوتی تو شاید ہم قرآن کریم پڑھنے کی اس نعمت سے محروم ہو جاتے جو ہمیں حاصل ہوئی.
سوال : اپنے محلے کی ان ماؤں بہنوں کو آپ کیا پیغام دینا چاہیں گی ، جو کسی وجہ سے علم دین حاصل کرنے سے محروم رہے .
جواب : ہم ان سے یہی کہیں گے کہ مایوس نہ ہوں بلکہ ڈر، خوف اور جھجھک کو چھوڑ کر ہماری طرح وہ بھی اس یقین کے ساتھ مدرسہ آئیں کہ ہمیں بھی قرآن کریم پڑھنا ہے اور علم دین حاصل کرنا ہے . یہ تھے ایسی ماؤں بہنوں کے احساسات اور جذبات جو اپنی عمر کا ایک بڑا حصہ گزار لینے کے بعد علم دین حاصل کرنے کی جانب متوجہ ہوئی تھیں اور اس راہ میں کامیابی کے بعد وہ اس قدر خوش ہیں کہ اپنے مدرسے کے لیے اور دین کی خدمت کا بہترین جذبہ رکھنے والی اپنی فرض شناس معلمہ کا شکر ادا کرنے کے لیے جن کے پاس الفاظ نہیں ہیں. یقینی طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں اس مدرسہ کے سرپرست اور ذمہ داران جنہوں نے زندگی کی بہت ساری مصروفیات کے باوجود اس مدرسے کو فراموش نہیں کیا ، اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے وطفیل اس کی بہترین جزا انہیں عطا فرمائے . آمین. اس مدرسے میں بیٹھے بیٹھے جو بات میرے ذہن میں گردش کر رہی تھی وہ یہی تھی کہ کیا ہی بہتر ہوتا اگر مدرسے سے متصل کوئی اور فلیٹ بھی حاصل کرکے اس مدرسے کو وسیع کردیا جاتا .میں سمجھتا ہوں مدرسہ عربیہ نورالعلوم کے منتظمین و ذمہ داران اگر غلام رسول بھائی آپریٹر، ڈاکٹر رئیس احمد رضوی اور عابد بھائی رکشہ والے کی سرپرستی میں اس جانب متوجہ ہوتے ہیں تو یہ کام کچھ مشکل نہیں ، برسہا برس سے جو مدرسہ دین کی خاموش خدمت انجام دے رہا ہے ، اس کی ترقی کے لیے قوم کے مخیر حضرات بھی ان شاء اللہ تعالٰی اپنا دست تعاؤن دراز کریں گے .
جرم
ممبئی پولیس نے پرنٹنگ پیپر کمپنی کی آڑ میں سرمایہ کاری کے نام پر دھوکہ دہی میں ملوث گروہ کے خلاف کریک ڈاؤن کیا، ملزمان کے خلاف مقدمہ درج

ممبئی : ممبئی پولیس پرنٹنگ پیپر کمپنی کی آڑ میں ملک کے مختلف حصوں میں سرمایہ کاری کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دینے والے گروہ پر اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہے۔ ممبئی کرائم برانچ نے انڈین پینل کوڈ (بی این ایس) کی دفعہ 111 کے تحت گروہ کے خلاف منظم جرائم کا مقدمہ درج کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اب اس گینگ پر مہاراشٹر پروٹیکشن آف انٹرسٹ آف ڈپازٹرز (ایم پی آئی ڈی) ایکٹ 1999 لگانے کی تیاری جاری ہے۔ اس قانون کے تحت ملزمان کی جائیدادیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔ اس کیس کے اہم ملزمین دیپک جین، انکیت جین اور ہیتول رانکا ہیں۔ ایل ٹی مارگ پولس اسٹیشن میں اس کے خلاف دھوکہ دہی کے دو کیس پہلے ہی درج کیے جاچکے ہیں، جبکہ ایک ایف آئی آر اور پانچ غیر قابل شناخت (این سی) شکایتیں گورگاؤں پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ہیں۔ ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ اگرچہ اس کیس میں 10 کروڑ روپے سے زیادہ کا معاملہ ہے لیکن اسے اکنامک آفینس ونگ (ای او ڈبلیو) کو منتقل نہیں کیا گیا ہے کیونکہ اس کیس کے متاثرین کو مارا پیٹا گیا اور دھمکیاں دی گئیں۔
گرفتار ہونے والی کمپنی اے جے انٹرپرائزز نے خود کو پرنٹنگ پیپر بزنس کے طور پر رجسٹر کرایا تھا۔ کاروبار کو بڑھانے کے نام پر اس کمپنی نے عام لوگوں کو 12 فیصد سے 18 فیصد تک شرح سود کا لالچ دے کر ان سے پیسہ بٹورا۔ ابتدائی مہینوں میں سرمایہ کاروں کا اعتماد جیتنے کے لیے سود کی رقم بروقت ادا کی گئی لیکن کچھ عرصے بعد ادائیگیاں روک دی گئیں۔ جب سرمایہ کاروں نے اپنی رقم واپس مانگی تو ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی، دھمکیاں دی گئیں اور بعض صورتوں میں مار پیٹ بھی کی گئی۔ جعلسازوں کا گروہ لوگوں سے نقدی، سونا، چیک، بینک ٹرانسفر اور یہاں تک کہ کریڈٹ کارڈز کی شکل میں رقم بٹورتا تھا۔
تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس گینگ کا نیٹ ورک صرف ممبئی تک محدود نہیں تھا۔ ان کا نیٹ ورک تھانے، نوی ممبئی، پنویل سے لے کر اتر پردیش کے پریاگ راج تک پھیلا ہوا ہے۔ پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور دیگر ممکنہ ملزمان کی تلاش کر رہی ہے۔ ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ کیس میں مزید کئی متاثرین کے سامنے آنے کی امید ہے اور ملزمان کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا عمل جلد شروع کیا جاسکتا ہے۔
بین الاقوامی خبریں
ایرانی فوج نے امریکہ کو سخت وارننگ جاری کر دی، جنگ تم نے شروع کی، ختم ہم کریں گے… ایران اب اپنی مرضی کے مطابق جواب دے گا۔

تہران : ایران کی فوج نے امریکی حملوں کا جواب دینے کی دھمکی دی ہے۔ ایران کی ملٹری سینٹرل کمانڈ نے پیر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیتے ہوئے کہا کہ جوہری تنصیبات پر حملوں نے میدان جنگ کھول دیا ہے۔ آپ نے اسے شروع کر دیا ہے، اس لیے اب سخت جوابی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔ ایرانی فوج کے میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے بھی امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے اسرائیل کو روکنے کے بجائے ہم پر حملہ کیا۔ ایسا کرکے امریکہ نے ایران کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے کوئی بھی اقدام کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔ امریکی حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایرانی فوج کے ترجمان نے ایک ویڈیو جاری کی ہے۔ اس میں وہ امریکی صدر کو جواری ٹرمپ کہہ کر مخاطب کر رہے ہیں۔ ایرانی فوج کے ترجمان نے ٹرمپ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جنگ شروع کی لیکن ہم اسے ختم کریں گے۔ ترجمان نے اس ویڈیو میں انگریزی میں اپنی بات کہی ہے۔ ایرانی فوج کے اس اقدام کو، جو عام طور پر فارسی میں بیانات جاری کرتی ہے، ٹرمپ کو براہ راست پیغام بھیجنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ایران کے نئے آرمی چیف میجر جنرل امیر حاتمی نے امریکہ کو منہ توڑ جواب دینے کی دھمکی دی ہے۔ امیر حاتمی نے کہا کہ ہم نے کئی بار امریکہ کا سامنا کیا ہے۔ انہوں نے جب بھی ہم پر حملہ کرنے کی کوشش کی ہے انہیں بھرپور جواب ملا ہے۔ ہم اس بار بھی خوشی سے لڑیں گے۔ حاتمی کو حال ہی میں ایرانی فوج کا نیا سربراہ میجر جنرل مقرر کیا گیا ہے۔ ایرانی فوج نے امریکی حملوں کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ایرانی فوج کا یہ تبصرہ ایران کی تین بڑی ایٹمی تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ نے ان حملوں کے ذریعے تہران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس سے مغربی ایشیا کے تنازع کے شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ایران کی جانب سے مغربی ایشیا میں امریکی اڈوں پر حملوں کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ ایران کی جانب سے امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنانا لڑائی کو بدتر مرحلے تک لے جا سکتا ہے۔
ایرانی فوج کے علاوہ ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کو بخشا نہیں جائے گا۔ خامنہ ای نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن (اسرائیل) نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ اس نے ایک بھیانک جرم کیا ہے، جس کی سزا اسے ضرور ملے گی۔ خامنہ ای نے براہ راست امریکہ کا نام لینے کے بجائے اسرائیل کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو شیطانی ملک قرار دیا ہے۔ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ چار دہائیوں میں ایران کے خلاف سب سے سنگین مغربی فوجی کارروائی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے نہ صرف ایران بلکہ امریکیوں کو بھی دھوکہ دیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی حملوں پر تنقید کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید ایرانی نے اسرائیل اور امریکہ پر سفارت کاری کو تباہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ایران پر جوہری بم بنانے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ امریکہ نے اتوار کو ایران کی فردو نیوکلیئر سائٹ اور دو دیگر جوہری مقامات پر بنکر بسٹر بم گرائے۔ جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔
سیاست
پنجاب اور گجرات کے اسمبلی ضمنی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کو دوہری خوشی، کیا یہ جیت اروند کیجریوال کو قومی سیاست میں واپس لائے گی؟

نئی دہلی : پنجاب کی لدھیانہ مغربی اسمبلی سیٹ اور گجرات کی ویساوادر سیٹ پر شاندار جیت نے عام آدمی پارٹی کے حوصلے بلند کر دیے ہیں۔ ان دونوں سیٹوں پر جیت کے بعد کسی بھی لیڈر سے جو سب سے بڑی امید اٹھی ہے وہ خود اروند کیجریوال ہیں۔ اس جیت کے بعد اب اروند کیجریوال کی قومی سیاست میں واپسی کا راستہ کھلتا دکھائی دے رہا ہے۔ ساتھ ہی ضمنی انتخاب کے اعلان کے بعد یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ اگر پنجاب میں ضمنی انتخاب میں جیت ہوتی ہے تو اروند کیجریوال راجیہ سبھا میں جا سکتے ہیں۔ لیکن اب اس نے ایسا کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ دہلی اسمبلی انتخابات میں کراری شکست کے بعد یہ سمجھا جا رہا تھا کہ عام آدمی پارٹی کی سیاست ختم ہو گئی ہے۔ اس سے بڑھ کر اروند کیجریوال اور منیش سسودیا کی شکست نے پارٹی کارکنوں کے حوصلے پست کر دیے تھے۔ لیکن اب جس طرح سے پارٹی نے ان دونوں ریاستوں میں جیت حاصل کی ہے اس سے پارٹی کارکنوں کے ساتھ ساتھ شکست خوردہ تجربہ کار لیڈروں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ اس جیت کے بعد اروند کیجریوال نے اپنے سابق ہینڈل پر کئی پوسٹس پوسٹ کی ہیں، جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ایک بار پھر سرگرم ہونے جا رہے ہیں۔
اروند کیجریوال نے اپنے ایکس ہینڈل پر پوسٹ کیا اور لکھا کہ گجرات میں بی جے پی طاقت، پیسہ، انتظامیہ اور ہر چال کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن لڑتی ہے- اس لیے ان کے خلاف جیتنا آسان نہیں ہے۔ لیکن ویساوادر میں عام آدمی پارٹی کی دوہرے مارجن سے جیت یہ ظاہر کرتی ہے کہ اب عوام بی جے پی کی 30 سالہ بدانتظامی سے تنگ آچکے ہیں۔ گجرات اب تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے۔ اس سے پہلے بھی انہوں نے پوسٹ کیا تھا کہ وشوادھر اور لدھیانہ میں AAP کی شاندار جیت عوام کا دوہرا اعتماد ہے۔ دونوں جگہوں پر بی جے پی اور کانگریس نے مل کر اے اے پی کو شکست دینے کی کوشش کی لیکن عوام نے ان دونوں پارٹیوں کو شکست دی۔ پنجاب ہمارے کام سے خوش ہے جبکہ گجرات تبدیلی چاہتا ہے۔
پنجاب میں لدھیانہ ویسٹ اسمبلی سیٹ پر ہونے والے ضمنی انتخاب میں عام آدمی پارٹی کے امیدوار سنجیو اروڑہ نے کانگریس کے بھارت بھوشن آشو کو 10637 ووٹوں سے شکست دی۔ وہیں گجرات کی ویساوادر اسمبلی سیٹ پر عام آدمی پارٹی کے گوپال اٹالیہ نے بی جے پی کے کریت پٹیل کو 17554 ووٹوں سے شکست دی۔
-
سیاست8 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا