Connect with us
Wednesday,17-December-2025

سیاست

آج سے مالیگاؤں سمیت ضلع ناسک میں رات کرفیو کا نفاذ ضلع کلکٹر سورج مانڈھرے کا حکم جاری, عوام قانون کی پاسداری کرے

Published

on

swaraj

مالیگاؤں (خیال اثر)

کورونا کا عفریت اپنا پھن پھیلائے ایک بار پھر باہر نکل آیا ہے کورونا متاثرین کی شب و روز کمی و زیادتی نے کبھی کورونا مکت ہونے کا اعلان کیا تو کبھی بےجا سختیوں میں حصار بند رہنے پر مجبور کردیا ہے. انتہائی احتیاطی تدابیر کے باوجود کورونا ہماری زندگیوں پر حاوی ہوتا نظر آرہا ہے. ریاستی حکومت ہر شہری کو آزادانہ زندگی گزارنے کا حکم جاری کرتی ہے تو کبھی اپنے وضع کردہ قوانین پر سختی سے عمل پیرا ہونے کی تاکید کرتی ہے. لمحہ بہ لمحہ بدلتے ہوئے حالات نے ہر شہری کو کچھ اس طرح پریشان کر رکھا ہے کہ وہ سمجھ ہی نہیں پا رہے ہیں کہ ایسے دم گھونٹ دینے والے ماحول میں زندگی کیسے گزاریں. دوسری جانب دیکھا جائے تو معیشت بھی اس عجیب و غریب ماحول میں دم توڑتی جارہی ہے. ملازم پیشہ افراد دو وقت کی روٹی کے لئے شب و روز سرگرداں رہتے ہیں.

ایسے ہی نامساعد حالات میں کورونا نے دوبارہ دستک دی ہے تو ریاستی حکومت کے اعلان پر لبیک کہتے ہوئے ناسک ضلع کلکٹر سورج مانڈھرے نے مالیگاؤں سمیت پورے ناسک ضلع میں رات 11بجے تا صبح 6 بجے تک شبینہ کرفیو کا نفاذ کرتے ہوئے سختی سے عمل پیرا ہونے کا حکم نامہ جاری کیا ہے. تازہ اطلاعات کے مطابق کوویڈ 19 وائرس کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے یہ دیکھتے ہوئے چیف سکریٹری ریاست مہاراشٹر نے ریاست مہاراشٹرا میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے اور انہوں نے مرحلہ وار لاک ڈاؤن کو ختم کرنے کے لئے "مشن بیگن اگین” کے بارے میں بھی ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ حوالہ 12 کے مطابق مہاراشٹرا حکومت کی طرف سے وقتا فوقتا 31 دسمبر 2020 تک سخت ہدایات جاری کی گئیں ہیں اور جو ہدایات ضمیمہ 01 ، 02 اور 03 میں مذکور ہیں۔ ریفرنس نمبر 13 کے مطابق رات 11 بجے سے صبح 6.00 بجے تک ریاست کے میونسپل کارپوریشن حدود میں کرفیو نافذ کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے۔ اس لحاظ سے سورج مانڈھرے کلکٹر ناسک اور چیئرمین ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ناسک حوالہ آرڈر نمبر سیکشن 13 کے تحت جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق ناسک ضلع اور مالیگاؤں میونسپل کارپوریشنوں کے دائرہ اختیار میں رات 11 بجے سے صبح 06.00 بجے تک کرفیو نافذ کیا جارہا ہے۔ کرفیو آرڈر 22/12/2020 سے 05/01/2021 تک نافذ رہیگا اور اس کا اطلاق انتظامیہ کے تمام متعلقہ سربراہان کریں گے۔ واضح رہے کہ اگر کوئی فرد ، تنظیم یا ایسوسی ایشن اس حکم کی خلاف ورزی کرتی ہے تو ان کے خلاف ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 اور وبائی امراض ایکٹ ، 1897 اور اس سلسلے میں دیگر سرکاری ایکٹ اینڈ رولز کے تحت مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔

Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی بی ایم سی انتخابات کے لیے سماجوادی تیار، پارلیمانی کمیٹی تشکیل! سیاسی سرگرمی عروج پر، امیدواروں کیلئے انٹرویو بھی شروع

Published

on

ممبئی : میونسپل کارپوریشن بی ایم سی انتخابات کے اعلان کے بعد اب سیاسی پارٹیو ں نے بھی تیاریاں شروع کردی ہے مہایوتی مہاوکاس اگھاڑی انتخابی مفاہمت کیلئے کوشاں ہے۔ تو سماجوادی پارٹی نے اپنے دم خم پر انتخابات میں حصہ لینے کا ببانگ دہل اعلان کردیا ہے اور بی ایم سی الیکشن میں پارٹی کی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے متمنی امیدواروں کے انٹرویو کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن بی ایم سی انتخابات 2026 کے لیے سماج وادی پارٹی نے پارلیمانی بورڈ تشکیل دیا۔ امیدواروں کے انٹرویو کی تاریخوں کا اعلان بھی ایس پی نے کیا ہے ۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) انتخابات کی تیاریوں کو حتمی شکل دیتے ہوئے، سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے ریاستی صدر اوررکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے ممبئی ریاست کے لیے ایک پارلیمانی بورڈ تشکیل دیا ہے۔ یہ بورڈ آئندہ بی ایم سی انتخابات کے لیے ٹکٹوں کی تقسیم اور پارٹی کی حکمت عملی کے حوالے سے اہم فیصلے کرے گا۔تشکیل شدہ پارلیمانی بورڈ کے عہدیداران میں ابو عاصم اعظمی، (ایم ایل اے اور ریاستی صدر) یوسف ابراہانی ،ایگزیکٹیو صدر، ممبئی ، رئیس شیخ، (ایم ایل اے اور جنرل سکریٹری، ممبئی کپل پاٹل، (خصوصی مدعو رکن)معراج صدیقی، (چیف جنرل سکریٹری، ممبئی) |اجے یادو، (نائب صدر، ممبئی) کبیر موریہ، (جنرل سکریٹری، ممبئی) ایس پی سے امیدواری کے خواہاں امیدواروں کے انٹرویو 19 دسمبر 2025 اور 21 دسمبر 2025 کو منعقد ہو گا۔انٹرویو کا مقام اور وقت جلد ہی طے کیا جائے گا تمام خواہاں امیدواروں کو ان تاریخوں پر حاضر ہونے کی تیاری کرنی چاہیے۔ اس سلسلے میں مزید معلومات کے لیے ممبئی کے چیف جنرل سکریٹری جناب معراج صدیقی سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔سماجوادی پارٹی نے اپنے طور پر بی ایم سی الیکشن تنہا لڑنےکا بھی اعلان کیا تھا اب باقاعدہ اس کی تیاریاں بھی شروع کردی ہے بی ایم سی الیکشن میں زیادہ سے زیادہ نشستوں پر اپنےامیدواراتارنے کا بھی فیصلہ سماجوادی پارٹی نے کیا ہے ۔

Continue Reading

(جنرل (عام

نتیش کمار کے حجاب ویڈیو تنازع پر ایس پی لیڈر ابو اعظمی نے کہا کہ مسلمانوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

Published

on

ممبئی، مہاراشٹر سماج وادی پارٹی کے لیڈر ابو اعظمی نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں مسلمانوں کی جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ اعظمی نے یہ بیان نتیش کمار کا ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد دیا، جس میں وہ مبینہ طور پر ایک خاتون کا حجاب اتارتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد دیگر (اپوزیشن) پارٹیوں کے لیڈران نتیش کمار پر سخت حملہ کر رہے ہیں۔ ممبئی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس پی لیڈر ابو اعظمی نے اس واقعہ پر اپنے غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ اتنے اعلیٰ درجے کے اور تجربہ کار لیڈر (وزیراعلیٰ) جو کئی بار خدمات انجام دے چکے ہیں، نے ایک خاتون کے ساتھ اتنا نامناسب سلوک کیا۔ اعظمی نے کہا کہ اگر کوئی عورت برقعہ پہنتی ہے تو یہ اس کی اپنی مرضی ہے۔ اسے ہٹانے پر مجبور کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلمانوں کی جانوں کی کوئی قیمت نہیں ہے اور کوئی بھی اس کا پردہ ہٹا سکتا ہے۔ اس معاملے میں سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے نتیش کمار کو وزیر اعلیٰ بننے کے لیے ووٹ دیا، اس لیے عوام کو اس پر سوال کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو اس پورے معاملے پر معافی مانگنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی سے وابستہ ہونے کی وجہ سے ان کا تکبر بڑھ گیا ہے۔ اس لیے اس نے ابھی تک معافی نہیں مانگی، لیکن اسے چاہیے، اور ایسا نہ کرنے کے لیے کوئی عذر نہیں ہے۔ اسے معافی مانگنی چاہیے۔ میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس کے خلاف احتجاج کریں اور اسے اس وقت تک نہ بخشا جائے جب تک وہ خاتون سے معافی نہیں مانگتا اور وہ اسے معاف نہیں کر دیتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک سیکولر ہے اور ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی سبھی مذاہب کا احترام کیا جانا چاہیے۔ اس واقعہ کے خلاف جتنا بھی احتجاج کیا جائے کافی نہیں ہوگا۔ بلدیاتی انتخابات کے اعلان کے بعد، ممبئی کے مختلف علاقوں سے سماج وادی پارٹی سے الیکشن لڑنے کے خواہشمند امیدواروں نے ایس پی کے ریاستی صدر ابو اعظمی سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کی تیاریاں زوروں پر ہیں، آپ ہماری تیاریاں دیکھ لیں۔ ہم زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

راہول گاندھی ‘ووٹ چوری’ کہتے رہتے ہیں کیونکہ وہ ہار قبول نہیں کر سکتے : گری راج سنگھ

Published

on

نئی دہلی، مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے منگل کو کانگریس لیڈر راہل گاندھی پر مبینہ طور پر ووٹ چوری کے معاملے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی انتخابی شکست کو چھپانے کے لیے بار بار دوسروں پر الزام لگاتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے تبصرے پر بات کرتے ہوئے سنگھ نے کہا، "راہل گاندھی کا اپنا ڈرامہ ہے، اپنی شکست چھپانے کے لیے، وہ کہانیاں گھڑتے ہیں اور جھوٹی یقین دہانیاں کراتے ہیں، وہ اپنے نقصان کا ذمہ دار دوسروں پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر ان میں ہمت ہوتی تو وہ تسلیم کیوں نہیں کرتے؟ عمر عبداللہ یہ کہہ رہے ہیں، سپریا سولے کہہ رہی ہیں۔” "جب وہ ہماچل، تلنگانہ یا کرناٹک میں جیت جاتے ہیں، تو کانگریس ‘ووٹ چوری’ نہیں کہے گی۔ راہول گاندھی ہار کو قبول کرنے کے قابل نہیں ہیں، اسی لیے وہ ووٹ چوری، ووٹ چوری کہتے رہتے ہیں،” انہوں نے مزید کہا۔ وزیر کے تبصرے جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ کے ایک بیان کے جواب میں آئے ہیں، جس نے کہا تھا کہ "ووٹ چوری” کے الزامات زیادہ تر کانگریس کا مسئلہ ہے۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے نوٹ کیا کہ کانگریس کو اپنا سیاسی ایجنڈا طے کرنے کا حق حاصل ہے اور نئی دہلی کے رام لیلا میدان ریلی میں اس کی مہم ہندوستانی بلاک سے آزاد تھی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہر سیاسی جماعت کو اپنا سیاسی ایجنڈا طے کرنے کا آزادانہ ہاتھ ہے‘‘۔ سنگھ کے تبصرے حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی کانگریس کے انتخابات کے بعد کے بیانیے پر تنقید کی نشاندہی کرتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہیں کہ وزیر نے کانگریس کے رہنماؤں کی طرف سے اپنی انتخابی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کی بار بار کوششوں کے طور پر بیان کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس اور کانگریس دونوں نے 2024 کے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات ہندوستانی بلاک کے ایک حصے کے طور پر لڑے تھے، حالانکہ کانگریس نے انتخابات کے بعد عمر عبداللہ کی حکومت سے دور رہنے کا انتخاب کیا۔ وزیر نے خاص طور پر دوسری ریاستوں میں کانگریس کے ردعمل پر روشنی ڈالی، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ لیڈران اکثر "ووٹ چوری” کے الزامات لگانے سے گریز کرتے ہیں جب پارٹی فتوحات حاصل کرتی ہے، انتخابی شکایات کے لیے ایک منتخب نقطہ نظر کا مشورہ دیتے ہیں۔ سنگھ کے تبصروں کا مقصد انتخابی جوابدہی اور شفافیت پر بی جے پی کے موقف کو تقویت دیتے ہوئے انتخابات کے بعد کے بیانات کی ساکھ پر سوال اٹھانا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com