Connect with us
Friday,11-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اسلام نے حقوق عورتوں کے زیادہ رکھے ہیں اور ذمہ داریاں مردوں کی زیادہ رکھی ہیں: اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا (دہلی) میں دو روزہ ورکشاپ

Published

on

(نامہ نگار)
اسلام سے پہلے خواتین کو کسی قسم کا کوئی حق حاصل نہیں تھا، مردوں کی خدمت کرنا اور ان کی ہوس پورا کرنا ہی عورت کا کام تھا، اسے منحوس اور گناہ کا دروازہ سمجھا جاتا تھا، اسلام نے عورتوں کو قریب قریب مردوں کے برابر حقوق دئیے، حقوق زیادہ عورتوں کے رکھے اور ذمہ داریاں زیادہ مردوں کی مقرر کیں؛ البتہ یہ بات افسوسناک ہے کہ شریعت میں خواتین کو جو حقوق دئیے گئے ہیں، مسلم سماج میں بھی دین سے دوری اور خدا ناترسی کی بناء پر بہت سی دفعہ وہ ان حقوق سے محروم کر دی جاتی ہیں، اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے کانفرنس ہال میں ’’ خواتین کے حقوق پر‘‘ دو روزہ ورکشاپ ہوا، جس میں اسلامی تعلیمات اور موجودہ عالمی حقوق سے متعلق منشور کا جائزہ لیتے ہوئے مقررین نے ان خیالات کا اظہار کیا ، یہ ورکشاپ کل منعقد منعقد ہوا، پہلی نشست کی صدارات ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی اور دوسری نشست کی صدارت ڈاکٹر محمد مشتاق تجاروی (استاذ شعبہ اسلامک اسٹڈیز جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے کی، اور اکیڈمی کے شعبۂ علمی کے رفیق مفتی احمد نادر قاسمی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔
اس موقع پر آن لائن خطاب کرتے ہوئے اکیڈمی کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ معاشرہ میں بنیادی طور پر عورت کے تین روپ ہوتے ہیں، ماں، بیوی اور بہن، اور تینوں حیثیتوں سے اسلام میں عورت کو عزت دی گئی ہے؛ بلکہ ان کے ساتھ ترجیحی سلوک کیا گیا ہے، مغرب نے عورتوں کی آزادی کے نام پر عورت پر کسبِ معاش اور محنت مزدوری کی ذمہ داری رکھ دی، جس کی وجہ سے خاندانی نظام بکھر گیا اور عورتوں کو اس سے سخت نقصان پہنچا، مولانا رحمانی نے کہا کہ اکیڈمی نے ہمیشہ خواتین کے حقوق اور مسائل پر خصوصی توجہ دی ہے ، اس نے متعدد سیمینار اسی سے مربوط مسائل پر منعقد کئے ہیں، اور موجودہ دور میں خواتین کو درپیش مسائل کو حل کرنے پر توجہ دی ہے۔
ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے اپنے مقالہ میں دنیا کی دیگر تہذیبوں اور مذاہب میں خواتین کو دیے جانے والے حقوق اور شریعت اسلامی نے انہیں جو حقوق دئیے ہیں، اس کا تقابلی جائزہ لیا، اور بتایا کہ موجودہ دور میں مرتب ہونے والے قوانین، عورتوں کے حقوق کے معاملہ میں ابھی بھی اسلام سے پیچھے ہیں، ڈاکٹر مشتاق احمد تجاروی نے کہا کہ اسلام نے نہ صرف خواتین کے بنیادی حقوق کی پاسداری کی ہے؛ بلکہ معاشرہ میں انہیں باوقار مقام عطا کیا ہے، زمانۂ جاہلیت ہی میں نہیں؛ بلکہ اب بھی کئی جگہوں پر لڑکیوں کو بعض لوگ زندہ درگور کر دیتے ہیں، ڈاکٹر صفدر زبیر ندوی انچارج شعبہ علمی امور اکیڈمی نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق منشور کی دفعہ ۱۶؍ پر تفصیل سے گفتگو کی، جو شادی سے متعلق ہے، اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس کا جائزہ لیا، مفتی احمد نادر قاسمی رفیق شعبۂ علمی نے ملازمت اور کسبِ معاش کی جدوجہد میں خواتین کی شرکت سے متعلق اسلامی نقطۂ نظر کو پیش کیا، اور شرعی حدود کی وضاحت کی، نیز مختلف مقاصد کے تحت خواتین کے سفر کے سلسلہ میں شرعی ہدایات کو واضح کیا، مفتی امتیاز احمد قاسمی رفیق شعبۂ علمی نے اکیڈمی اور بالخصوص اکیڈمی کے سکریٹری برائے سیمینار مولانا عبیدا اللہ اسعدی صاحب کی طرف سے شکریہ ادا کیا، اس دو روزہ پروگرام میں شرکاء کے درمیان تین اہم موضوعات پر تبادلۂ خیال کا موقع بھی فراہم کیا گیا، اور وہ ہے، ’’ مہر کی حیثیت، حق زوجیت اخلاقی حق ہے یا قانونی؟ اور چہرہ پردہ میں شامل ہے یا نہیں؟ ‘‘ اس دو روزہ تربیتی پروگرام میں دارالعلوم دیوبند، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ ، مظاہر علوم سہارنپور، جامعہ اسلامیہ سنابل دہلی، جامعہ ابن تیمیہ جمپارن( بہار) المعہد العالی پٹنہ، مدرسہ سبیل السلام دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی، دہلی یونیورسیٹی اور معہد التخصص فی اللغۃ العربیہ کے فضلاء اور اسکالرس نے شرکت کی، پروگرام کے اخیر میں مولانا عدنان ندوی، مولانا سعد مذکر ندوی، ڈاکٹر جسیم الدین قاسمی اور مولانا فیروز اختر قاسمی نے تأثرات پیش کئے، مولانا انیس اسلم مفتاحی انچارج انتظامی امور نے انتظام کی نگرانی کی۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ناگپور تشدد میں شہید محمد عرفان انصاری کے ورثہ کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی امداد

Published

on

download (12)

ناگپور 11؍ اپریل : اورنگزیب عالمگیر ؒ کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے کو لے کرگزشتہ ماہ ناگپور میں دو فرقوں کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا، جس میں اکثریتی طبقہ کے لوگوں نے مسلمانوں پر حملہ کیا اور ان کی املاک کو بھی نقصان پہونچایا۔ واضح رہے کہ 17؍ مارچ کو شہر ناگپور میں ہندوتو وادی تنظیموں کے احتجاج کے دوران قرآنی آیات پر مشتمل مقدس چادر کو نذر آتش کرنے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوگئی اور دونوں فرقوں کے درمیان معمولی جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اس واقعہ میں محمد عرفان انصاری شدید زخمی ہوگئے،اور دوران علاج جاں بحق ہوگئے۔

مرحوم محمد عرفان انصاری مزدور طبقہ سے تعلق رکھنے والا اپنے گھر میں اکیلا کمانے والا تھا، پسماندگان میں ایک 16؍ سالہ بچی (طالبہ) اور بیوی ہیں۔ مرحوم کی یہ دلی خواہش تھی کہ ان کی بیٹی تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے اور وہ ایک کامیاب ڈاکٹر بنے، لیکن یہ خواب زندگی میں شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔

جمعیۃعلماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) نے طالبہ کو تعلیم جاری رکھنے کے لئے ایک لاکھ روپئے کی مدد بذریعہ چیک دی۔ اس موقع پر مفتی محمد صابر اشاعتی (صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) حاجی اعجاز پٹیل (نائب صدر جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) عتیق قریشی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) شریف انصاری (خازن جمعیۃ علماء ضلع ناگپور) باری پٹیل، ماجد بھائی، حاجی صفی الرحمٰن، محمد اشفاق بابا، سلمان تجمل حسین خان، اطہر پرویز، جاوید عقیل، مفتی فضیل، محمد عابد، شعیب محمد، ارشد کمال، ڈاکٹر شکیل رحمانی، حاجی امتیاز احمد ،فیاض اختر کے علاوہ جمعیۃ علماء کے ممبران بڑی تعداد میں موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق وقف بچاو ہفتے کا آغاز ـ مساجد میں بیانات، کالی پٹی کا اہتمام

Published

on

Protests

ممبئی ۱۱ اپریل، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق آج جمعہ ۱۱ اپریل سے تحفظ اوقاف ہفتے کا آغاز ہوا، اس کے تحت شہر کی بیشتر مساجد میں اوقاف کی اہمیت، ضرورت، اور افادیت پر علماء وائمہ کرام کے بیانات ہوئے، موجودہ وقف ترمیمی ایکٹ ۲۰۲۵ کی خرابیوں پر روشنی ڈالی گئی، یہ بتایا کہ اوقاف سلسلے میں حکومت کے اس نئے قانون سے ہندوستان میں ہمارے بزرگوں کی وقف کردہ ہزاروں ایکٹر زمین خطرے میں پڑسکتی ہے، اوقاف پر جن لوگوں نے ناجائز قبضے کررکھے ہیں اس قانون کے بعد وہ ناجائز قبضے بارہ سال بعدجائز کہلائیں گے، اسی طرح اس ایکٹ کی دیگر خطرناک باتوں کی نشاندھی کی گئی.

علماء کرام نے لوگوں سے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایات کی روشنی میں دستور وقانون میں دئے گئے بنیادی حقوق کے مطابق ہمیں یہ جد وجہد کرنی ہے، ہماری لڑائی کسی مذہب یا ذات کے خلاف نہیں بلکہ ہم اپنے چھینے ہوئے حق کی بازیابی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، اور ہم بغیر کسی طرح کا اشتعال قبول کئے ہوئے یہ جدوجہد آخر تک جاری رکھیں گے. تاخیر سے اطلاع پہونچنے کی وجہ سے کئی مساجد میں کالی پٹی کا پروگرام نہیں ہوسکا، تاہم بہت سی مساجد میں نمازیوں نے کالی پٹی باندھ کر اس ظالمانہ قانون کے خلاف آواز بلند کی ـ مختلف علاقوں کے ذمہ داران نے بتایا ہے کہ آئند جمعہ انشااللہ مکمل تیاری کے ساتھ کالی پٹی پروگرام مرتب کیا جائے گا.

بورڈ کی وقف بچاو مہم کے مہاراشٹراکنوینر مولانا محمود احمد خاں دریابادی نے بتایا ہے کہ اگرچہ وقف بچاو مہم کا پہلا مرحلہ 7 جولائی تک جاری رہے گا، تاکہ اس وقف بچاو ہفتے کے دوران ہی ایک بڑی پریس کانفرنس، اور غیر مسلم برادران کے ساتھ کئی نششتیں رکھی جائیں گی، شہر کے مختلف علاقوں میں پروگرام ہوں گے، پولیس اور انتظامیہ کو اعتماد میں لے انسانی زنجیر وغیرہ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے، حسب ضرورت گرفتاریاں بھی پیش کی جائیں گی ـ مولانا دریابادی نے مزید کہا کہ شہر کے کسی بڑے میدان میں  موجودہ وقف قانون کے لئے بڑے  پیمانے پر احتجاجی پروگرام کے لئے انتظامیہ کے اعلی عہدے داروں سے گفت وشنید بھی جاری ہے. ممبئی کے قرب وجوار کے علاقے ممبرا، بھیونڈی، میرا روڈ کے علاوہ مہاراشٹرا کے بیشتر علاقوں میں مساجد میں کالی پٹی کا اہتمام ہوا اور ائمہ مساجد کے بیانات بھی ہوئےــ. 
Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

وقف ایکٹ پر سابق رکن اسمبلی ایم آئی ایم لیڈر وارث پٹھان کا احتجاج, وقف ایکٹ واپسی کا مطالبہ, پٹھان اور ان کے حامی زیر حراست

Published

on

waris pathan

ممبئی : وقف ایکٹ کے خلاف ممبئی کی مساجد پر مسلمانوں نے بطور احتجاج بازوں پر کالی پٹی باندھ کر احتجاج کیا, وہیں ممبئی پولیس نے احتجاجی مظاہرہ پر پابندی عائد کر رکھی تھی, اور کسی کو بھی احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی تھی, اس لئے مسلمانوں نے نماز جمعہ پر بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج کیا۔ ہندوستانی مسجد پر سابق رکن اسمبلی وارث پٹھان نے اپنے حامیوں کے ساتھ وقف ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا, جس کے بعد وارث پٹھان اور ان کے حامیوں کو پولیس نے زیر حراست لیا۔

وارث پٹھان نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے, لیکن احتجاجی مظاہرہ سے ہی ہمیں باز رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ ناقابل قبول ہے اس لئے اسے واپس لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سرکار کی نیت صاف نہیں ہے۔ ممبئی سمیت مضافاتی علاقوں میں وقف ایکٹ پر سراپا احتجاج کیا گیا, جبکہ اس موقع پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے, جس کے سبب جمعہ پرامن رہا, حساس علاقوں اور اہم مساجد میں خصوصی حفاظتی انتظامات کے ساتھ رپیڈ ایکشن فورس اور فساد مخالف دستہ کی بھی تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی۔ ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر نے وقف ایکٹ کو لے کر سیکورٹی انتظامات کا بھی جائزہ لیا تھا۔ وقف ایکٹ کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ نے وقف بچاؤ ہفتہ منانے کا اعلان کیا تھا, اسی کے مناسبت سے ممبئی میں بھی بطور احتجاج کالی پٹی باندھ کر فرزندان توحید نے نماز جمعہ ادا کی, لیکن اس دوران کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ ممبئی میں وقف ایکٹ کے خلاف مسلم پرسنل بورڈ کی اپیل کا بھی اثر تھا کہ ہر جانب مسلمانوں نے اس کے خلاف احتجاج کیا اس کے ساتھ ہی مسجدوں میں بھی وقف ایکٹ کے نقصانات بتائے گئے اور وقف ایکٹ کو مسلمانوں کی ملکیت چھیننے کا ایک ہتھکنڈہ قرار دیا گیا اور مسلمانوں نے وقف ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ بھی شروع کردیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com