Connect with us
Thursday,21-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

لو جہاد کے نام پر ایک بار پھر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشش!

Published

on

yogi

خیال اثر
اتر پردیش کی یوگی حکومت نے لو جہاد کو سنگین. مسئلہ قرار دے کر اس پر قدغن لگانے کے لئے ایک قانونی مسودے کو عدلیہ کے حکم کے خلاف ورزی کرتے ہوئے یوگی سرکار نے اپنی من مانی مبینہ ثبوت دے کر پورے ہندوستان فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دی ہے. الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ ملک کے آئین کے مطابق کسی بھی شخص کو اپنی پسند کی شادی کرنے اور مذہب اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص شادی کے لئے اپنا مذہب تبدیل کرتا ہے تو اسے یہ حق قانونی طور سے حاصل ہے،سلامت انصاری نے 19؍ اگست 2019 کو پرینکا کھروار نام کی لڑکی سے اسلامی روایت کے مطابق شادی کی تھی۔ شادی کے بعد پرینکا نے اپنا نام عالیہ رکھ لیا تھا۔اس شادی کے خلاف پرینکا کے والد نے سلامت انصاری کے خلاف اغوا اور پاکسو ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ سلامت انصاری نے اس ایف آئی آر کو الہ آباد میں چیلنج کیا تھا.
آخر یہ لو جہاد ہے کیا چیز یا یہ کس بلا کا نام ہے. عام ہندوستانی اس سے ذرا بھی واقفیت نہیں رکھتا اور نہ ہی اس جنجال میں پڑنا چاہتا ہے. آج اقتدار کے زعم میں ہندو توا کے علمبرداران یکے بعد دیگرے ہندوستانی آئین میں تبدیلیاں کرتے ہوئے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے ذریعے ترتیب دئیے گئے اس آئین کو مذاق کا موضوع بنا دیا ہے جس میں ہر مذہب ہر فرقے اور ہر نسل کے افراد کو مناسب نمائندگی دیتے ہوئے ان کے اپنے وضع کردہ قوانین میں دخل اندازی سے گریز کیا گیا تھا. ایک طویل عرصہ تک ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے ذریعے ترتیب دیئے گئے آئین میں کسی بھی طرح کا کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا تھا. تاریخ گواہ ہے کہ امبیڈکر کے ذریعے وضع کردہ قوانین ہر مذہب اور ہر فرقے کے لئے مناسب اور متوازن تھے لیکن ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد اقتدار پر قابض بھگوائی پرچم تھامے ہوئے تمام قوانین کو بھگوا رنگ دینے میں اپنی ساری طاقت صرف کررہے ہیں. اس کے پس پردہ کون سے عوامل سرگرداں ہیں اگر بغور اس کا معائنہ کیا جائے تو نظر آئے گا کہ اس کے پس پردہ ساورکر اور گوڈسے جیسے عوامل اور جن سنگھ اور آر ایس ایس سے جڑے ہوئے تھنک ٹینک میں شامل افراد ہیں اور ان تمام لوگوں کا ایک ہی مقصد ہے وہ یہ کہ ہندوستان کی روا داری اور گنگا جمنی تہذیب کو دھیرے دھیرے ختم کرکے ہندوستان کو “ہندو راشٹر “بنا دیا جائے جس میں صرف اور صرف برہمنی سماج اپنے پیر پھیلا کر حکومت کر سکے. ایسا کوئی بھی قانون ہندوستانی تہذیب و تمدن کے منافی ہے. ہندوستان پر مسلمان مغل بادشاہوں نے تقریباً آٹھ سو سال تک حکومت کی ہے لیکن انھوں نے کبھی بھی ایسے کسی کالے قانون کو وضع کرنے اور نفاذ کی کوشش نہیں کی. ہندوستان کی ریاستوں میں یکے بعد دیگرے بھگوائی پرچم لہرانے کے بعد گوڈسے اور ساورکر کے پروردہ افراد کی ہمت بڑھتی جارہی ہے. ان کے سارے ارمان کسی الہڑ دوشیزہ کی توبہ شکن انگڑایوں کی طرح بیدار ہوتے جارہے ہیں. اس طوفان بلا خیز کی بپھری ہوئی موجوں کی رفتار کا اندازہ ان بھاجپائی لیڈران کو شاید نہیں ہے. آج نہیں تو کل ایسے کسی بھی کالے قانون کا نفاذ ایسے تمام افراد کو خش و خاشاک کی طرح اپنے ساتھ بہا لے جائے گا اور یہ ہوگا کہ دنیا ایسے تمام فرقہ پرستوں اور ہندو توا وادیوں کو ڈھونڈتی رہ جائے گی لیکن کہیں بھی ان کا وجود اور نام و نشان نظر نہیں آئے گا اس لئے سیکولرازم پر ایمان و عقیدہ رکھنے والے حساس افراد کو چاہیے کہ ایسے سیاہ قوانین کو وضع کرنے اور رو بہ عمل لانے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف میدان عمل ڈٹ جائیں.
ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے صفحات پر آب زر سے رقم ہے کہ ہندوستانی راجاؤں اور مہاراجاؤں نے خود اور اپنے حکومتوں کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنی جواں سال بٹیوں کو مغل بادشاہ اور نوابین کے عقد میں بخوشی دے دیا تھا یہی وجہ تھی کہ اکبر اعظم کے عقد میں آ کر جودھا بائی نامی برہمن خاتون مہارانی جودھا بائی بن کر ہندوستان پر حکومت میں معاون و مدگار رہیں. ایسی مثالیں ہندوستان کے چپے چپے پر بکھری ہوئی ملیں گی. کہیں پر کسی مجبوری کے تحت یا کہیں راضی بہ رضا ہوتے بغیر کسی مجبوری کے غیر مسلم خواتین نے عام و خاص افراد کو اپنا جیون ساتھی منتخب کیا ہے. ایسے بھی بے شمار واقعات منظر عام پر آئے ہیں کہ مختلف النوع شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے مسلم افراد کے پچھے سازش رچتے ہوئے دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی خواتین کو لگایا گیا اور ان غیر مسلم خواتین نے ان مسلم افراد کا سارا مستقبل ملیا میٹ کرکے رکھ دیا. آج لوجہاد کا ہنگامہ برپا کرنے والے افراد کے لئے چند مثالیں دیتے ہوئے انھیں درس عبرت دینے کی کوشش کررہے ہیں. یاد کیجئے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی “سلیم درانی اور نواب پٹوڈی “کی خانگی زندگی کے پوشیدہ گوشے. کہ سلیم درانی کے پچھے بولڈ اداکارہ پروین بابی کو لگایا گیا تو نواب پٹوڈی کو ٹیگور خاندان کی شرمیلا ٹیگور نے اپنے بنگالی حسن کاا سیر بنا لیا تھا. نامور بیڈ منٹن کھلاڑی سید مودی کے تعاقب میں امیتا نامی غیر مسلم خاتون کو لگاکر اس کے کیرئر کے ساتھ ساتھ اس کی زندگی کا بھی چراغ گل کروا دیا. تازہ ترین مثال ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے نامور کپتان اظہرالدین کی ہے جنھیں سنگیتا بجلانی نامی اداکارہ نے تباہی کے دہانوں تک پہنچا دیا تھا. بیشتر مثالیں ایسی بھی ہیں کہ کئی غیر مسلم خواتین نے مسلمان شوہروں کا انتخاب کرتے ہوئے ان کی آغوش میں جائے پناہ دھونڈ لی. بالی ووڈ کنگ خان شاہ رخ کے دامن سے لپٹ کر گوری نامی غیر مسلم خاتون گوری خان کہلائی. کرن راؤ نامی ہندو خاتون نے عامر خان کے دامن میں خود کو محفوظ و مامون سمجھا. سیف علی خان کے دامن سے لپٹ کر راج کپور خانوادے کی کرینہ کپور نے کرینہ خان کہلانے میں فخر محسوس کیا. یہ ساری مثالیں تو فلم اسٹاروں کی ہیں جن کا کوئی مذہب اور مسلک نہیں ہوتا. اس کے برعکس سیاسی لیڈران کی مثالیں دیں تو سید شاہنواز حیسن اور مختار عباس نقوی کے نام سرخیوں میں آتے ہیں جن کی بیویاں ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہیں. اسی طرح مہاراشٹر کے مرد آہن بالا صاحب ٹھاکرے کی بھانجی نے بھی مسلم لڑکے سے پیار و محبت کرتے ہوئے اپنے خاندان کے بر خلاف شادی کرنے کا فیصلہ کیا اور اسی مسلم لڑکے کے ساتھ ٹھاکرے پریوار نے بحالت مجبوری اپنی لڑکی کا عقد کردیا. ایسی ہی مثالیں اگر ہم دینے بیٹھے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہو جائے گی.ہم نے جو حقیقی مثالیں دیتے ہوئے ہندوستان کے قانون ساز اداروں اور صاحبان اقتدار کو متوجہ کیا ہے وہ مسلم افراد سے شادیاں کرکے ان کے گھروں میں پناہ لینے والی ہندو خواتین کی گھر واپسی کا پروگرام ترتیب دیں. ہمیں یقین ہے کہ ہنسی خوشی مسلم افراد کے ساتھ شادی شدہ زندگی گزارنے والی کوئی بھی ہندو خاتون گھر واپسی کے لئے آسانی سے تیار نہیں ہوگی اور اگر جن سنگھ کے پروردہ افراد نے ایسی کوئی کوشش کی تو انھیں ناکامی کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہ آئے گا. اس لئے لو جہاد کی آڑ میں کالے قوانین وضع کرنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ دبی ہوئی راکھ کو نہ کریدیں ورنہ اس میں پنہاں چنگاریاں خود ان کا دامن راکھ کردیں گی.

بین الاقوامی خبریں

پی ایم مودی شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے چین جا رہے، جس میں پاکستان کو روکنا اور معیشت کو آگے بڑھانا شامل، امریکہ کے ‘حکمرانی’ کے خاتمے کی تیاریاں

Published

on

Modi,-Trump,-Putin-&-Xi

نئی دہلی : حالیہ دنوں میں روس، چین اور امریکہ کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کافی پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ ایک طرف بھارت کو اکثر دوست کہنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 50 فیصد کا بھاری ٹیرف لگا دیا اور دوسری طرف مزید جرمانے عائد کرنے کی دھمکی دی۔ لیکن بھارت نے امریکہ جیسے بڑے ملک کو واضح طور پر سمجھا دیا ہے کہ وہ بھارت کی خودمختاری اور مفادات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پی ایم نریندر مودی خود کہہ چکے ہیں کہ وہ بھارت کے ساتھ دوستی کی بڑی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔ بھارت کسی قیمت پر نہیں جھکے گا۔ ان پیچیدگیوں کے باوجود بھارت روس، چین اور امریکہ کے ساتھ توازن برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے۔ اسی دوران پی ایم مودی تیانجن میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کے لیے چین جا رہے ہیں، جہاں سے وہ تین ‘گول’ کرنے والے ہیں۔ بدھ کے بگ ٹکٹ میں، ہم ماہرین سے اس پوری ریاضی کو سمجھتے ہیں۔

دفاعی ماہر لیفٹیننٹ کرنل (ریٹائرڈ) جے ایس سوڈھی کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی، جو ہندوستان کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے چین جائیں گے۔ 2024 کے آخر میں ایک سرحدی معاہدے تک پہنچنے کے بعد سے بھارت اور چین کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔ تاہم، اقتصادی اور سلامتی کے خدشات بتاتے ہیں کہ یہ مزید پائیدار بات چیت کے بغیر جاری نہیں رہ سکتا۔ حال ہی میں، چین نے مودی کے دورے سے قبل بھارت کو کھاد، نایاب زمین اور ادویات کے لیے خام مال جیسی چیزوں کی برآمد پر پابندی ہٹا دی ہے۔

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جون 2020 میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر گلوان میں پرتشدد سرحدی جھڑپ کے بعد سے ہندوستان اور چین اپنے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گشت کے انتظامات پر ایک سیاسی طور پر قابل عمل معاہدے تک پہنچنے میں ہندوستان اور چین کو چار سال سے زیادہ کا وقت لگا۔ اس نے ایل اے سی کے ساتھ اسٹریٹجک پگھلنے کو متحرک کیا۔ یہ بامعنی سفارتی مصروفیات کے دوبارہ فعال ہونے کے ساتھ ہے۔ تاہم، جیسے جیسے دونوں ممالک سفارتی تعلقات کے 75 سال کے قریب پہنچ رہے ہیں، تیزی سے مسابقتی تعلقات میں ساختی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔

اسی وقت، اس تحقیق کے مصنف اور جنوبی ایشیا میں دفاعی اور تزویراتی امور کے ماہر اینٹونی لیوسکس کہتے ہیں کہ چین کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات کو دو طرفہ اور ہند-بحرالکاہل کے تناظر میں سنبھالنا مودی حکومت کے لیے خارجہ پالیسی کا بنیادی چیلنج ہے۔ جنوبی ایشیا، بحر ہند اور جنوب مشرقی ایشیا کے ایک دوسرے کے پڑوسی خطوں میں اثر و رسوخ کے لیے بھارت اور چین کا مقابلہ صفر کے حساب سے سیکیورٹی پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ 10 مئی 2025 کو، ڈوول نے وانگ کو پاک بھارت فوجی تنازع کے درمیان دہشت گردی کے بارے میں ہندوستان کے خدشات کے بارے میں بتایا۔ ڈوول نے کہا کہ ہندوستان میں دہشت گردی چین کے اتحادی پاکستان سے جنم لیتی ہے۔ پی ایم مودی یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ دہشت گردی پورے خطے کے لیے خطرہ ہے۔

تحقیق کے مطابق، ہندوستان اور چین کے تعلقات میں سب سے زیادہ ممکنہ تغیر ان کے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات ہیں۔ مالی سال 2024-25 میں چین ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار تھا۔ اس کے باوجود، 131.84 بلین امریکی ڈالر کی کل باہمی تجارت میں سے، ہندوستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 99.2 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ گیا۔ چین پر یہ انحصار مختصر مدت میں کم ہونے کا امکان نہیں ہے، کیونکہ ہندوستان 2025 میں 6.5 فیصد اقتصادی ترقی حاصل کرنے اور 2027 تک دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کے لیے اس پر انحصار کرتا ہے۔

Continue Reading

سیاست

ممبئی بیسٹ الیکشن : راج اور ادھو کو جھٹکا، ششانک راؤ کو 14 نشستوں پر کامیابی، بی جے پی حامی بھی 7 نشستوں پر فتح یاب

Published

on

Shashank-Rao-wins

‎ممبئی : ممبئی بی ایم سی الیکشن سے قبل شرد راؤ کے فرزند ششانک راؤ نے بیسٹ کو آپریٹیو بینک یونین پر قبضہ کر لیا ہے۔ شیوسینا ادھو بالاصاحب ٹھاکرے اور مہاراشٹر نونرمان سینا بیسٹ بی ای ایس ٹی الیکشن میں مفاہمت ضرور کی تھی, لیکن انہیں کوئی کامیابی میسر نہیں آئی ہے۔ بیسٹ یونین کوآپریٹو الیکشن میں دونوں بھائیوں کا کھاتہ تک نہیں کھلا ہے۔ تاہم اس الیکشن میں ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ ایم این ایس ٹھاکرے گروپ اتحاد کا ایک بھی امیدوار نہیں جیت سکا۔ ششانک راؤ نے اس الیکشن میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ ان کے پینل سے 14 امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ پرساد لاڈ، نتیش رانے اور کرن پاوسکر کے سہکار سمردھی پینل کے 7 امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔ الیکشن جیتتے ہی بی جے ‎ممبئی بی جے پی کے صدر آشیش شیلر نے کہا، ‘اب کردار واضح ہیں، ہم نے یہ الیکشن بی جے پی پارٹی کے طور پر نہیں لڑا تھا۔ یہ الیکشن مزدوروں کے لیے تھا، یہ ان ملازمین کے لیے تھا جو بیسٹ سے محبت کرتے ہیں۔ یو بی ٹی اور ایم این ایس نے اس پر سیاست کی۔ ہر چیز پر سیاست کرنے کا نتیجہ انہیں ملا اور ان کے ہاتھ میں کدو آگیا۔ میں نے پہلے کہا تھا کہ 0 + 0 صفر ہے۔ آج ممبئی جیت گئی، ممبئی والے جیت گئے، مراٹھی جیت گئے، کارکن جیت گئے اور بی جے پی جیت گئی۔

‎مزید بات کرتے ہوئے شیلار نے کہا، ممبئی بی جے پی کے صدر کے طور پر، میں آج اعلان کرتا ہوں کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے اسٹار پرچارکوں کی ایک بڑی فہرست کا اعلان کیا جائے گا، لیکن میں ششانک راؤ اور پرساد لاڈ کے ناموں کا اعلان آج اسٹار پرچارک کے طور پر کر رہا ہوں۔ ان دونوں نے بیسٹ الیکشن میں دکھایا کہ ممبئی والوں کا آشیرواد ان دونوں بھائیوں کی پارٹی کے لیے کہاں ہے۔ میں ان دونوں پارٹیوں سے کہتا ہوں کہ پہلے ان دونوں سے نمٹیں اور پھر میرے اور دیویندر فڑنویس کے پاس آئیں۔

‎اس جیت کے بعد بات کرتے ہوئے پرساد لاڈ نے کہا، ‘بی ای ایس ٹی الیکشن میں ٹھاکرے برانڈ غائب ہو گیا، ٹھاکرے برانڈ کہیں نظر نہیں آیا۔ انہیں کدو ملا، ان کے پاس نہ تو کریڈٹ تھا اور نہ ہی نسب۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ ہارنے کے بعد بہانے ڈھونڈنے کا کام چل رہا ہے، سندیپ دیش پانڈے اور سنجے راوت اب بتائیں کہ وہ کیوں ہارے۔ سندیپ دیش پانڈے میرے دوست ہیں، لیکن اگر وہ دیویندر فڑنویس کے بارے میں بات کر رہے ہیں، تو میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ انہیں اپنے حد میں رہنا چاہئے۔

‎بیسٹ کوآپریٹیو الیکشن میں شکست کے بعد ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے کہا، ‘میں ششانک راؤ کے پینل کو منتخب ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ 14 افراد منتخب ہوئے۔ مجھے امید ہے کہ وہ مستقبل میں بیسٹ کو آپریٹیو کا بہتر انداز میں کا کام سنبھالیں گے اور مزدوروں کو انصاف دیں گے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی منشیات فروشوں پر مکوکا کا پہلا کیس، ممبئی اے این سی کی پہلی کارروائی سرغنہ سمیت تین پر مکوکا کا اطلاق

Published

on

Mcoca-Case

ممبئی مہاراشٹر اسمبلی میں منشیات فروشوں کے خلاف انسداد منظم جرائم مکوکا کے تحت کارروائی کی بل منظوری کے بعد اب ممبئی پولس نے پہلا کیس میں مکوکا کا اطلاق کیا ہے۔ ممبئی انٹی نارکوٹکس سیل باندرہ یونٹ نے این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت ۷ جولائی اگست ۲۰۲۵ کو منشیات ضبطی کا کیس درج کیا تھا۔ اس کیس میں گینگ کے سرغنہ اور دو معاونین پر مکوکا کے تحت کیس درج کیا ہے۔ ان ملزمین کے خلاف منشیات فروشی کا کیس پہلے بھی درج تھا, جس کے بعد اس گروہ پر مکوکا کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔ ۳۰ جولائی کو ریاستی سرکار نے ایسے جرائم پیشہ پر مکوکا کا اطلاق کا حکمنامہ جاری کیا تھا, جو منشیات کے معاملات میں گرفتار کئے گئے ہیں اور ان پر منشیات کے کیس درج ہیں۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر کی گئی ہے۔ ڈی سی پی اے این سی نے اس کارروائی کو انجام دیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com