Connect with us
Sunday,05-October-2025
تازہ خبریں

سیاست

لو جہاد کے نام پر ایک بار پھر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشش!

Published

on

yogi

خیال اثر
اتر پردیش کی یوگی حکومت نے لو جہاد کو سنگین. مسئلہ قرار دے کر اس پر قدغن لگانے کے لئے ایک قانونی مسودے کو عدلیہ کے حکم کے خلاف ورزی کرتے ہوئے یوگی سرکار نے اپنی من مانی مبینہ ثبوت دے کر پورے ہندوستان فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دی ہے. الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ ملک کے آئین کے مطابق کسی بھی شخص کو اپنی پسند کی شادی کرنے اور مذہب اختیار کرنے کا حق حاصل ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کوئی شخص شادی کے لئے اپنا مذہب تبدیل کرتا ہے تو اسے یہ حق قانونی طور سے حاصل ہے،سلامت انصاری نے 19؍ اگست 2019 کو پرینکا کھروار نام کی لڑکی سے اسلامی روایت کے مطابق شادی کی تھی۔ شادی کے بعد پرینکا نے اپنا نام عالیہ رکھ لیا تھا۔اس شادی کے خلاف پرینکا کے والد نے سلامت انصاری کے خلاف اغوا اور پاکسو ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ سلامت انصاری نے اس ایف آئی آر کو الہ آباد میں چیلنج کیا تھا.
آخر یہ لو جہاد ہے کیا چیز یا یہ کس بلا کا نام ہے. عام ہندوستانی اس سے ذرا بھی واقفیت نہیں رکھتا اور نہ ہی اس جنجال میں پڑنا چاہتا ہے. آج اقتدار کے زعم میں ہندو توا کے علمبرداران یکے بعد دیگرے ہندوستانی آئین میں تبدیلیاں کرتے ہوئے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے ذریعے ترتیب دئیے گئے اس آئین کو مذاق کا موضوع بنا دیا ہے جس میں ہر مذہب ہر فرقے اور ہر نسل کے افراد کو مناسب نمائندگی دیتے ہوئے ان کے اپنے وضع کردہ قوانین میں دخل اندازی سے گریز کیا گیا تھا. ایک طویل عرصہ تک ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے ذریعے ترتیب دیئے گئے آئین میں کسی بھی طرح کا کوئی رد و بدل نہیں کیا گیا تھا. تاریخ گواہ ہے کہ امبیڈکر کے ذریعے وضع کردہ قوانین ہر مذہب اور ہر فرقے کے لئے مناسب اور متوازن تھے لیکن ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد اقتدار پر قابض بھگوائی پرچم تھامے ہوئے تمام قوانین کو بھگوا رنگ دینے میں اپنی ساری طاقت صرف کررہے ہیں. اس کے پس پردہ کون سے عوامل سرگرداں ہیں اگر بغور اس کا معائنہ کیا جائے تو نظر آئے گا کہ اس کے پس پردہ ساورکر اور گوڈسے جیسے عوامل اور جن سنگھ اور آر ایس ایس سے جڑے ہوئے تھنک ٹینک میں شامل افراد ہیں اور ان تمام لوگوں کا ایک ہی مقصد ہے وہ یہ کہ ہندوستان کی روا داری اور گنگا جمنی تہذیب کو دھیرے دھیرے ختم کرکے ہندوستان کو “ہندو راشٹر “بنا دیا جائے جس میں صرف اور صرف برہمنی سماج اپنے پیر پھیلا کر حکومت کر سکے. ایسا کوئی بھی قانون ہندوستانی تہذیب و تمدن کے منافی ہے. ہندوستان پر مسلمان مغل بادشاہوں نے تقریباً آٹھ سو سال تک حکومت کی ہے لیکن انھوں نے کبھی بھی ایسے کسی کالے قانون کو وضع کرنے اور نفاذ کی کوشش نہیں کی. ہندوستان کی ریاستوں میں یکے بعد دیگرے بھگوائی پرچم لہرانے کے بعد گوڈسے اور ساورکر کے پروردہ افراد کی ہمت بڑھتی جارہی ہے. ان کے سارے ارمان کسی الہڑ دوشیزہ کی توبہ شکن انگڑایوں کی طرح بیدار ہوتے جارہے ہیں. اس طوفان بلا خیز کی بپھری ہوئی موجوں کی رفتار کا اندازہ ان بھاجپائی لیڈران کو شاید نہیں ہے. آج نہیں تو کل ایسے کسی بھی کالے قانون کا نفاذ ایسے تمام افراد کو خش و خاشاک کی طرح اپنے ساتھ بہا لے جائے گا اور یہ ہوگا کہ دنیا ایسے تمام فرقہ پرستوں اور ہندو توا وادیوں کو ڈھونڈتی رہ جائے گی لیکن کہیں بھی ان کا وجود اور نام و نشان نظر نہیں آئے گا اس لئے سیکولرازم پر ایمان و عقیدہ رکھنے والے حساس افراد کو چاہیے کہ ایسے سیاہ قوانین کو وضع کرنے اور رو بہ عمل لانے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف میدان عمل ڈٹ جائیں.
ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کے صفحات پر آب زر سے رقم ہے کہ ہندوستانی راجاؤں اور مہاراجاؤں نے خود اور اپنے حکومتوں کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنی جواں سال بٹیوں کو مغل بادشاہ اور نوابین کے عقد میں بخوشی دے دیا تھا یہی وجہ تھی کہ اکبر اعظم کے عقد میں آ کر جودھا بائی نامی برہمن خاتون مہارانی جودھا بائی بن کر ہندوستان پر حکومت میں معاون و مدگار رہیں. ایسی مثالیں ہندوستان کے چپے چپے پر بکھری ہوئی ملیں گی. کہیں پر کسی مجبوری کے تحت یا کہیں راضی بہ رضا ہوتے بغیر کسی مجبوری کے غیر مسلم خواتین نے عام و خاص افراد کو اپنا جیون ساتھی منتخب کیا ہے. ایسے بھی بے شمار واقعات منظر عام پر آئے ہیں کہ مختلف النوع شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے مسلم افراد کے پچھے سازش رچتے ہوئے دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والی خواتین کو لگایا گیا اور ان غیر مسلم خواتین نے ان مسلم افراد کا سارا مستقبل ملیا میٹ کرکے رکھ دیا. آج لوجہاد کا ہنگامہ برپا کرنے والے افراد کے لئے چند مثالیں دیتے ہوئے انھیں درس عبرت دینے کی کوشش کررہے ہیں. یاد کیجئے ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی “سلیم درانی اور نواب پٹوڈی “کی خانگی زندگی کے پوشیدہ گوشے. کہ سلیم درانی کے پچھے بولڈ اداکارہ پروین بابی کو لگایا گیا تو نواب پٹوڈی کو ٹیگور خاندان کی شرمیلا ٹیگور نے اپنے بنگالی حسن کاا سیر بنا لیا تھا. نامور بیڈ منٹن کھلاڑی سید مودی کے تعاقب میں امیتا نامی غیر مسلم خاتون کو لگاکر اس کے کیرئر کے ساتھ ساتھ اس کی زندگی کا بھی چراغ گل کروا دیا. تازہ ترین مثال ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے نامور کپتان اظہرالدین کی ہے جنھیں سنگیتا بجلانی نامی اداکارہ نے تباہی کے دہانوں تک پہنچا دیا تھا. بیشتر مثالیں ایسی بھی ہیں کہ کئی غیر مسلم خواتین نے مسلمان شوہروں کا انتخاب کرتے ہوئے ان کی آغوش میں جائے پناہ دھونڈ لی. بالی ووڈ کنگ خان شاہ رخ کے دامن سے لپٹ کر گوری نامی غیر مسلم خاتون گوری خان کہلائی. کرن راؤ نامی ہندو خاتون نے عامر خان کے دامن میں خود کو محفوظ و مامون سمجھا. سیف علی خان کے دامن سے لپٹ کر راج کپور خانوادے کی کرینہ کپور نے کرینہ خان کہلانے میں فخر محسوس کیا. یہ ساری مثالیں تو فلم اسٹاروں کی ہیں جن کا کوئی مذہب اور مسلک نہیں ہوتا. اس کے برعکس سیاسی لیڈران کی مثالیں دیں تو سید شاہنواز حیسن اور مختار عباس نقوی کے نام سرخیوں میں آتے ہیں جن کی بیویاں ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہیں. اسی طرح مہاراشٹر کے مرد آہن بالا صاحب ٹھاکرے کی بھانجی نے بھی مسلم لڑکے سے پیار و محبت کرتے ہوئے اپنے خاندان کے بر خلاف شادی کرنے کا فیصلہ کیا اور اسی مسلم لڑکے کے ساتھ ٹھاکرے پریوار نے بحالت مجبوری اپنی لڑکی کا عقد کردیا. ایسی ہی مثالیں اگر ہم دینے بیٹھے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہو جائے گی.ہم نے جو حقیقی مثالیں دیتے ہوئے ہندوستان کے قانون ساز اداروں اور صاحبان اقتدار کو متوجہ کیا ہے وہ مسلم افراد سے شادیاں کرکے ان کے گھروں میں پناہ لینے والی ہندو خواتین کی گھر واپسی کا پروگرام ترتیب دیں. ہمیں یقین ہے کہ ہنسی خوشی مسلم افراد کے ساتھ شادی شدہ زندگی گزارنے والی کوئی بھی ہندو خاتون گھر واپسی کے لئے آسانی سے تیار نہیں ہوگی اور اگر جن سنگھ کے پروردہ افراد نے ایسی کوئی کوشش کی تو انھیں ناکامی کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہ آئے گا. اس لئے لو جہاد کی آڑ میں کالے قوانین وضع کرنے والے افراد کو چاہیے کہ وہ دبی ہوئی راکھ کو نہ کریدیں ورنہ اس میں پنہاں چنگاریاں خود ان کا دامن راکھ کردیں گی.

سیاست

کرلا میں آئی لو محمد کے اسٹیکر پر ہنگامہ کریٹ سومیا کا الٹی میٹم، تفتیش میں پیش رفت نہ ہونے پر سومیا کا دوبارہ دورہ، حالات خراب کرنے کی کوشش

Published

on

kirit-somiya

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر اور ممبئی میں آئی لو محمد کا تنازع اب شدت اختیار کر گیا ہے. ممبئی کے مضافات کرلا علاقہ میں آئی لو محمد کا اسٹیکر گاڑیوں پر ٹریفک روک پر چسپاں کئے جانے کے خلاف بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے اعتراض کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے. کریٹ سومیا نے کرلا پولس اسٹیشن کو ۴۸ گھنٹے کا الٹی میٹم دینے کے بعد آج دوبارہ کریٹ سومیا نے کرلا پولس اسٹیشن کا دورہ کرنے کے بعد جبرا گاڑیوں پر اسٹیکر چسپاں کرنے پر کیس درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے. اس معاملہ میں پولس نے کریٹ سومیا کو منگل تک محکمہ قانون لا سے صلاح ومشورہ کرنے کے بعد معاملہ میں پیش رفت کیلئے مہلت طلب کی ہے. جب کریٹ سومیا سے یہ دریافت کیا گیا کہ آیا آئی لو محمد سے انہیں کیا اعتراض ہے اور وہ اس کی مخالفت کیوں کرتے ہیں تو انہوں نے اس سے انکار کیا اور کہا کہ ہر کسی کو پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لینے کا حق ہے, لیکن اس کی آڑ میں غنڈہ گردی برداشت نہیں کی جائے گی. جس طرح سے سڑکوں پر جبرا بلا اجازت اسٹیکر چسپاں کیا گیا وہ غیرقانونی ہے کریٹ سومیا نے کہا کہ پولس کے پاس تمام ویڈیو فوٹیج سمیت دیگر دستاویزات فراہم کئے گئے ہیں, لیکن پولس نے اب تک کیس درج نہیں کیا ہے. مجھے پولس نے منگل تک کی مہلت دی ہے اب پولس لا محکمہ سے صلاح ومشورہ کے بعد کوئی کارروائی کرے گی۔ کریٹ سومیا سے جب یہ دریافت کیا گیا کہ آیا کسی نے پولس اسٹیشن میں جاکر جبرا اسٹیکر لگانے کی شکایت کی ہے تو انہوں نے کہا کہ میں ہی شکایت کنندہ ہو اس لئے پولس کو اس غنڈہ گردی پر کارروائی کرنی چاہیے۔ کریٹ سومیا کے اس مطالبہ کے بعد کرلا میں حالات خراب کرنے کی کوشش شروع ہو گئی جس سے ماحول کشیدہ ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی جلوس غوثیہ نعرہ تکبیر اللہ اکبر نعرہ رسالت سے سڑکیں گونج اٹھیں، ‘آئی لو محمد’ تنازع میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو رہا کیا جائے، علما کرام کا مطالبہ

Published

on

Jlus-e-Gosiya

ممبئی : ممبئی کے مدنپورہ ہری مسجد سے تاریخی ۷۱ سالہ جلوس غوثیہ تزک و احتشام سے نکالا گیا جلوس غوثیہ کی قیادت علما کرام نے کی جبکہ جلوس غوثیہ میں عاشقان غوث اعظم نے پرچم رسالت لے کر جلوس میں شرکت کی نعرہ تکبیر اللہ اکبر، غوث کا دامن نہیں چھوڑیں گے نعروں سے ممبئی کی سڑکیں گونج اٹھیں۔ پولس نے بریلی میں ہوئے تشدد کے بعد سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے. آئی لو محمد کے تنازع کے بعد یہاں ممبئی میں بھی ہائی الرٹ تھا۔ جلوس غوثیہ میں علما کرام پرانی و قدیم کاروں میں جلوہ افروز تھے جبکہ مدارس کے طلبا سمیت تمام اکابرین و عاشقان غوث اعظم جلوس میں شامل تھے مدنپورہ سے لے کر روایتی شاہراہوں سے جلوس غوثیہ گزرتا ہوا مستان تالاب پر دعا پر جلوس اختتام پذیر ہوا۔

غوث اعظم دستگیر رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہی کامیابی مضمر ہے اس لئے مسلمانوں کو نمازوں کی پابندی اور شریعت پر عمل آوری لازمی ہے۔ یہ نصیحت آج جلوس غوثیہ سے قبل سیرت غوث پاک بیان کرتے ہوئے, مولانا مقصود علی خان نے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلوس غوثیہ کو ۷۰ سال مکمل ہو ئے ہیں۔ مسلمانوں کو آپس میں اتحاد و اتفاق برقرار رکھنا وقت کا تقاضہ ہے انسانیت کے پیغام کو غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ نے عام کیا ہے آئی لو محمد کے تنازع پر مولانا مقصود علی خان نے کہا کہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے محبت کے پیغام کو عام کیا ہے وہ انسانیت کے لئے رحمت للعالمین بن کر تشریف لائے لیکن آج اس پرفتن دور میں نفرت کا بازار گرم ہے۔ آئی لو محمد کے نام پر سیاست بھی جاری ہے اور حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے, جو سراسر غلط ہے مولانا مقصود علی خان نے فرمایا کہ غوث اعظم دستگیر کی بے شمار کشف و کرامات ہے اور انہوں نے علم حاصل کرنے کی تلقین کی ہے۔ حصول علم کے لیے انہوں نے جیلان سے بغداد کا سفر بھی کیا ہے اس لئے تعلیم کی اسلام میں کافی اہمیت ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم گرام میں ہی پہلا لفظ م ہے اس لئے ہر کوئی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں۔ بریلی تشددپر مولانا مقصود علی خان نے کہا کہ تشدد کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو مشروط رہا کیا جائے, مسلمانوں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں پرامن احتجاج کیا تھا, اس کے ساتھ ہی مولانا توقیر رضا کو بھی رہا کیا جائے. خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ سمیت تمام خانقاہوں پر مسلمانوں سے زیادہ غیر مسلم حاضرین کی تعداد ہوتی ہے اور یہی بھائی چارگی اور قومی یکجہتی کا مظہر ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ سلم کی اسم گرامی کی مخالفت قطعی درست نہیں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنے دشمنوں تک سے محبت کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت رکھنے والا صرف محبت کا پیغام ہی عام کرتا ہے۔مولانا خلیل الرحمن نے فرمایا کہ غوث پاک رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر عمل کرنے میں ہی کامیابی کا راز پوشیدہ ہے. اس لئے مسلمان دین اسلام کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ کر شریعت مطہرہ پر عمل پیرا ہو۔ انہوں نے کہا کہ آج کے اس پرفتن دور میں فرقہ پرست طاقتیں اسلام کے خلاف سازشیں رچ رہی ہے اس کے ساتھ ہی مسلمانوں پر مظالم ڈھانے کی کوششیں کی جارہی ہے. لیکن غوث پاک کا کرم ہم مسلمانوں پر ہمیشہ قائم رہے گا بریلی اور اترپردیش کے دیگر شہروں میں گرفتار شدگان مسلم نوجوان کو سرکار فورا رہا کرے اور بے جا گرفتاریوں پر پابندی عائد کرے۔

مولانا منان رضا خان منانی میاں، مولانا سید کوثر ربانی، الحاج سعید نوری رضا اکیڈمی، مولانا عبدالقادر علوی، مولانا فرید الزماں، مولانا خلیل الرحمن نوری، مولانا اعجاز کشمیری، مولانا امان اللہ رضا، مفتی زبیر برکاتی، حافظ عبدالقادر، قاری نیاز احمد، قاری ناظم علی برکاتی، قاری عبدالرحمن ضیائی، مولانا ابراہیم آسی، حافظ شاداب، حاجی برکات احمد اشرفی سمیت دیگر علما کرام اوردانشوران نے شرکت کی۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی : بی ایم سی کے سربراہ بھوشن گگرانی نے گورگاؤں-ملوند لنک روڈ اور کوسٹل روڈ (نارتھ) پروجیکٹس کا معائنہ کیا

Published

on

bulding

ممبئی : برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر بھوشن گگرانی نے ہفتہ کو ممبئی میں کلیدی بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کا معائنہ کیا، بشمول گورگاؤں میں دادا صاحب پھالکے چتر نگری میں جڑواں ٹنل سائٹ، گورگاؤں-ملوند لنک روڈ (جی ایم ایل آر) پروجیکٹ کے فیز 3 (بی) کے تحت اور ممبئی کے ورسووا-ملوند لنک روڈ (ممبئی) کے سٹرکتھال روڈ کا معائنہ کیا۔ دورے کے دوران، گگرانی نے پروجیکٹ کی ترتیب کا جائزہ لیا، انجینئرز کے ساتھ بات چیت کی اور کام کی رفتار تیز کرنے کے لیے سخت ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کوسٹل روڈ (نارتھ) پروجیکٹ کے لیے تمام ضروری اجازت نامے اور نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) کو بغیر کسی تاخیر کے محفوظ کیا جانا چاہیے اور حکام کو ہدایت دی کہ وہ الائنمنٹ سے متاثرہ علاقوں کے لیے اراضی کے حصول کو تیز کریں۔ ڈپٹی کمشنر (انفراسٹرکچر) ششانک بھورے، چیف انجینئر (برجز) اتم شروٹ، پی نارتھ وارڈ کے اسسٹنٹ کمشنر کندن والوی سمیت دیگر سینئر افسران اور پروجیکٹ کنسلٹنٹس معائنہ کے موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔

بی ایم سی کے سربراہ کے دورے نے دندوشی کورٹ اور دادا صاحب پھالکے چتر نگری کے درمیان چھ لین فلائی اوور پر ہونے والی پیشرفت پر بھی روشنی ڈالی، جو جی ایم ایل آر پروجیکٹ کے فیز 3(اے) کا ایک اہم حصہ ہے۔ 31 منصوبہ بند پیئرز میں سے، 27 پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں، باقی چار پر فی الحال رتناگیری جنکشن کے قریب کام جاری ہے۔ فلائی اوور، جو 1,265 میٹر تک پھیلا ہوا ہے، کو باکس گرڈرز اور مضبوط کنکریٹ کا استعمال کرتے ہوئے بنایا جا رہا ہے اور اس میں پیدل چلنے والوں کے لیے ایک پل بھی بنایا جائے گا جو ایسکلیٹرز سے لیس ہوگا۔ پروجیکٹ کی ٹائم لائن کے مطابق، گرڈر لانچنگ، ڈیک سلیب کاسٹنگ، اور اپروچ روڈ کی تعمیر جلد شروع ہو جائے گی۔ ڈنڈوشی کورٹ میں اپروچ روڈ کے 31 جنوری 2026 تک مکمل ہونے کی توقع ہے، جبکہ دادا صاحب پھالکے چتر نگری میں والی سڑک 30 اپریل 2026 تک مکمل ہو جائے گی۔ فلائی اوور کو 16 مئی 2026 تک ٹریفک کے لیے کھولنے کا ہدف ہے۔ ایڈیشنل میونسپل کمشنر (پروجیکٹس) ابھیجیت بنگر نے جمعہ کو بی ایم سی کے ہیڈکواٹر پر پروجیکٹ کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔

بی ایم سی کے برج ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ 26 اسپین میں سے 12 مکمل ہو چکے ہیں، باقی 14 کو 15 فروری 2026 تک مکمل کرنے کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ جب کہ زیادہ تر حصوں پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے، مولنڈ سائیڈ پر کچھ کام بحالی اور حصول اراضی کے چیلنجوں کی وجہ سے تاخیر کا سامنا کر رہے ہیں۔ حل ہونے کے بعد زیر التواء فلائی اوور کا کام دوبارہ شروع ہو جائے گا۔ 14,000 کروڑ روپے کا جی ایم ایل آر پروجیکٹ، جو 12.2 کلومیٹر پر محیط ہے، گورگاؤں میں ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے کو مولنڈ کی ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے سے جوڑ دے گا، جس سے مضافاتی علاقوں کے درمیان سفر کا وقت 75 منٹ سے کم ہو کر صرف 25 ہو جائے گا۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد، یہ پورے ممبئی اور سب سے زیادہ ٹریفک کے درمیان مشرق-مغرب کنیکٹیویٹی فراہم کرنے کا وعدہ کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com