Connect with us
Saturday,24-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

وہ وقت ضرور آئے گا جب حکومت ہند جموں و کشمیر کے لوگوں سے دست بستہ معافی مانگے گی: محبوبہ مفتی

Published

on

پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ وہ وقت ضرور آئے گا جب حکومت ہند جموں و کشمیر کے لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگے گی اور انہیں نہ صرف خصوصی درجہ واپس دے گی بلکہ اس کے علاوہ بھی کچھ دینے کی پیش کش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہم سے رات کے اندھیرے میں چھینا گیا وہ آئین کی توہین ہےموصوفہ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز یہاں گاندھی نگر میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر پر کارکنوں سے خطاب کے دوران کیا۔
بتادیں کہ سال گذشتہ کے پانچ اگست کے بعد یہ محبوبہ مفتی کا پہلا دورہ جموں ہے اور یہاں پارٹی ورکروں کے ساتھ بھی پہلی میٹنگ ہے۔ موصوفہ کے حالیہ بیانات کے پیش نظر پارٹی ہیڈکوارٹر کے باہر سکیورٹی اہلکاروں کا سخت پہرہ بٹھایا گیا تھا۔
محبوبہ مفتی نے کہا: ‘وہ وقت ضرور آئے گا جب حکومت ہند جموں و کشمیر کے لوگوں سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگے گی اور کہی گی کہ ہم سے غلطی ہوگئی، ہم نے آئین کی توہین کی، ہم خصوصی درجے کے علاوہ بھی کچھ دینے کے لئے تیار ہیں اور اس وقت آپ لوگ زندہ ہوں گے’۔
انہوں نے کہا کہ جب میں وزیر اعلیٰ تھی تو انہوں نے دفعہ 370 کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کی جرات نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں ہم سے خصوصی درجہ چھین لیا گیا جو غیر آئینی ہے اور پارلیمنٹ کا بھی اختیار بھی نہیں ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ سے جموں کے ڈوگروں کی شناخت بھی ختم ہوگی۔
ان کا کہنا تھا: ‘دفعہ 370 کی تنسیخ سے جموں کے ڈوگروں کی شناخت بھی ختم ہوگی، یہ دفعہ ہمیں مہاراجہ ہری سنگھ نے ڈوگروں کی آن بان اور شان کے لئے دی تھی’۔
موصوفہ نے کہا کہ جموں کو مذہبی لڑائی کا میدان بنایا گیا ہے اور دفعہ 370 کی تنسیخ کو بھی مذہبی لڑائی سے تعبیر کیا جا رہا ہے جبکہ یہ مذہب کی نہیں بلکہ کرسی کی لڑائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کے خاتمے سے دونوں خطوں کے لوگوں کو یکساں نقصان ہوگا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ ہم نے پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ اس لئے تشکیل دیا ہے تاکہ ہم اس چھینی ہوئی چیز کے لئے لڑیں جو ہمیں ملک کے آئین نے دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو دبایا گیا ہے اور کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
موصوفہ نے کہا کہ حکومت پی ڈی پی سے زیادہ خوفزدہ ہے اور ہمارے کارکنوں کو احتجاج کرنے سے پہلے ہی گرفتار کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ریاستی جھنڈا چین نے نہیں دیا ہے لیکن ہم پر زور آزمائی کی جاتی ہے جبکہ چین جس نے ہماری زمین ہڑپ لی اور ہمارے جوانوں کو شہید کیا، کے سامنے ان کی بولتی بند ہوجاتی ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک جسم کے دو ٹکڑے ہیں ایک ٹکڑے کا درد دوسرے ٹکڑے کو محسوس ہوجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے مودی جی کے ساتھ اس لئے ہاتھ ملایا تھا کہ وہ بھی واجپائی جی کے نقش قدم پر چلیں گے لیکن بد قسمتی ایسا نہیں ہوا۔
موصوفہ نے کہا کہ بی جے پی ملک کو آئین کے بجائے پارٹی منشور پر چلانا چاہتی ہے اگر ایسا ہی رہا تو یہ ملک، ملک نہیں رہے گا اور یہاں بھائی، بھائی کا نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں سے جب کوئی روٹی اور روزگار کی بات کرتا ہے تو ان سے کہا جاتا ہے کہ ہم نے دفعہ 370 ہٹایا اب جموں و کشمیر میں زمین خریدو۔ انہوں نے کہا کہ جن کے پاس کھانے کے لئے روٹی نہیں ہے وہ یہاں کیا زمین خریدیں گے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر کے بعد اب قربانی پر بھی کریٹ سومیا کو اعتراض، ممبئی میں کھلے میں قربانی پر روک لگانے کا مطالبہ

Published

on

Kreet Soumya

ممبئی : ممبئی عید قرباں سے قبل بی جے پی لیڈر کریٹ سومیا نے شرانگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اب عیدالاضحی پر کھلے میں قربانی پر اعتراض درج کیا ہے کریٹ سومیا نے کہا ہے کہ عیدالاضحی پر جبرا مسلمان کھلے میں قربانی کی ادائیگی کرتے ہیں۔ اس کا مقصد غیر مسلموں ہندوؤں اور جین برادری میں خوف و دہشت پیدا کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ لینڈ مافیا خوف و ہراس کا ماحول قائم کرنے کے لئے اس قسم کی قربانی کرتے ہیں, تاکہ علاقہ میں خوف کا ماحول قائم ہو۔ اس معاملہ میں کریٹ سومیا نے پیر سے کھلے میں قربانی کے خلاف پولس اسٹیشن اور بی ایم سی وارڈوں کا دورہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس عمل پر پابندی عائد کرنے کے لئے پولس و انتظامیہ پر دباؤ بنانا ہے۔

کریٹ سومیا نے اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہاُ کہ جس طرح سے شہر سے لاؤڈ اسپیکر مکت یعنی لاؤڈ اسپیکر سے ممبئی کو پاک کیا ہے۔ ۸۰ فیصد مسجدوں سے لاؤڈ اسپیکر اتروائے گئے ہیں, لیکن انٹاپ ہل، ٹرک ٹرمنل اور وڈالا سمیت ۲۰ فصید علاقوں اور مسجدوں میں اب بھی لاؤڈ اسپیکر ہے, ان لاؤڈ اسپیکر کو ایک ماہ کے اندر ہی پوری طرح سے نکالا جائے گا۔ اسی طرح ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں غیر قانونی مسجد اور مدرسہ پر بھی کارروائی کا مطالبہ سومیا نے کیا ہے۔ سومیا نے کہا کہ اب داداگیری نہیں چلے گی اگر کوئی کھلے میں قربانی کرتا ہے تو اس پر کارروائی ہوگی, اسی لئے یہ مہم پیر سے شروع کی گئی ہے۔ ۱۰۰ بستیوں میں بلا کسی اجازت کے کھلے میں قربانی کی جاتی ہے, جو سراسر غیر قانونی ہے اس کا مقصد ہی علاقہ میں خوف کا ماحول قائم کرنا ہے, تاکہ کوئی بھی ان غنڈوں کے خلاف آواز بلند نہ کرے۔ سماجوادی پارٹی ابوعاصم اعظمی نے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے لاؤڈ اسپیکر اور قربانی کے مسئلہ پر ملاقات کر کے فرقہ پرست عناصر پر کارروائی کا مطالبہ کیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ صرف مسلمانوں کی مسجدوں کو ہی صوتی آلودگی کے نام پر نشانہ بنایا جارہا ہے, جو سراسر غلط ہے۔ پولس نے مسجدوں کو ہی نوٹس ارسال کی ہے اس پر روک لگائی جائے تاکہ پرامن ماحول برقرار رہے۔ اس پر کریٹ سومیا نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم پر یہ کارروائی کی جارہی ہے۔ ابوعاصم اعظمی اور ادھو ٹھاکرے ہائیکورٹ جائے یا پھر قانون سازی کرے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی روکنے اور انسانی امداد پر پابندیاں ختم کرنے کے مطالبے پر وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو بھڑک گیے

Published

on

Netanyahu

تل ابیب : اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے حوالے سے برطانیہ، فرانس اور کینیڈا کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ان ممالک کے رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کو اقتدار میں رکھنا چاہتے ہیں۔ حال ہی میں برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے غزہ میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں پر سوال اٹھایا تھا اور وہاں کی انسانی صورتحال کو ناقابل برداشت قرار دیا تھا۔ بنجمن نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیلی حکومت کو یہ بات پسند نہیں آئی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ پر برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر، فرانسیسی صدر ایمینوئل میکرون اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے تبصروں کو خطے میں امن کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ان رہنماؤں کے بیانات حماس کو ہمیشہ لڑنے کی ترغیب دیتے رہیں گے اور یہاں کبھی امن نہیں ہو گا۔

نیتن یاہو نے ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں کہا کہ حماس اسرائیل اور یہودی عوام کی مکمل تباہی چاہتی ہے۔ میں سمجھ نہیں سکتا کہ فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے لیڈر اس سادہ سچائی کو کیوں نہیں دیکھ سکتے۔ اگر بڑے پیمانے پر قاتل اور اغوا کار حماس آپ کا شکریہ ادا کر رہی ہے تو آپ غلط سمت میں ہیں۔’ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا برسوں سے اسرائیل کے قریبی اتحادی رہے ہیں۔ ان تینوں ممالک نے جنوبی اسرائیل میں حماس کے حملے کے بعد غزہ میں اسرائیلی فوج کی جوابی کارروائی کی حمایت کی تھی تاہم حالیہ دنوں میں ان ممالک نے اسرائیل کے موقف سے اختلاف کا اظہار کیا ہے۔ کینیڈا، برطانیہ اور فرانس کے درمیان خاص طور پر غزہ میں انسانی امداد روکنے پر اختلاف ہے۔ تینوں ممالک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال تشویشناک ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں لڑائی جاری ہے، اس تنازع کا سب سے زیادہ اثر غزہ کے عام لوگوں پر پڑا ہے۔ غزہ میں اب تک کم از کم 53 ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں زخمی ہو چکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد چھوٹے بچوں کی ہے۔ غزہ کی زیادہ تر آبادی اس وقت خوراک اور رہائش جیسی سہولیات کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ دنیا بھر کی ایجنسیاں اس معاملے پر مسلسل تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

Continue Reading

جرم

ریپ کیس : میڈیکل کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری، فلم دکھانے کے بہانے اپارٹمنٹ میں لے جاکر اس کے مشروبات میں نشہ آور ملا دی گئی گولی۔

Published

on

raped

کولہاپور : سانگلی کی ونگھم باگ پولیس نے منگل کی رات ایم بی بی ایس کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے الزام میں تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ الزام ہے کہ 18 مئی کو ملزم نے طالب علم کے مشروب میں نشہ آور چیز ملا دی تھی۔ پولیس کے مطابق یہ واقعہ وینلیس واڑی میں ایک ملزم کے کرائے کے اپارٹمنٹ میں پیش آیا۔ گرفتار نوجوانوں میں دو طالب علم کے ہم جماعت تھے۔ تیسرا ملزم بھی سانگلی سے اس کا دوست ہے۔ پولیس نے بتایا کہ مقتول کرناٹک کے بیلگام کا رہنے والا تھا۔ واقعہ کے بعد ملزم نے منہ کھولنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس کے مطابق ایم بی بی ایس تھرڈ ایئر کی طالبہ کو اس کے جاننے والے تین نوجوانوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ ملزم کی عمر 20 سے 22 سال کے درمیان ہے۔ درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق یہ واقعہ اتوار کی رات 10 بجے سے 12 بجے کے درمیان پیش آیا۔ ایک ملزم طالبہ کو فلم دیکھنے جانے کے بہانے اپارٹمنٹ لے گیا۔ تینوں ملزمان نے شراب پی اور اسے نشہ آور چیز بھی پلائی۔ جلد ہی اسے چکر آنے لگے اور تینوں نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔ واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے والدین کو اس کے بارے میں بتایا۔ اس کے بعد اس نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر ونگھم باگ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔

ونگھم باگ پولیس انسپکٹر سدھیر بھلیراو نے بتایا کہ شکایت کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کی اور تینوں ملزمین کو گرفتار کرلیا۔ اسے بدھ کو سانگلی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے اسے 27 مئی تک پولیس کی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس طالب علم کے بیان کی تصدیق کر رہی ہے۔ میڈیکل رپورٹ کا انتظار ہے۔ ملزم کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 70(1) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ دفعہ گینگ ریپ سے متعلق ہے۔ اگر ملزمان جرم ثابت ہوتے ہیں تو انہیں کم از کم 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com