Connect with us
Thursday,14-November-2024
تازہ خبریں

جرم

ملک میں کہاں جاکر تھمے گا عصمت دری کا طوفان؟ کب تک مردوں کی گندی ہوس کی قربان گاہ پر بیٹیوں کی قربانی دی جائیں گی؟ آخر کب تک؟

Published

on

اسپیشل اسٹوری:وفا ناپید
دیوی دیوتاؤں کی مقدس سرزمین ہند اس وقت غلیظ ناپاک اور ہوس کے پجاری وحشی درندوں کی حیوانیت سے شرمسار ہیں. یکے بعد دیگرے معصوم لڑکیوں اور نابالغ بچیوں کو یہ جھنڈ کی شکل میں اپنی ہوس کا شکار بناکر کونسی مردانگی دکھا رہے ہیں. ارے یہ مرد نہیں نامرد ہے جو اس طرح معصوم کلیوں کو مسل کر اپنی مردانگی جانچ کررہے ہیں. نربھیا سے لے کر ہاتھرس متاثرہ تک, ابھی حالیہ ہی میں جلگاؤں کی ایک معصوم 14 سالہ کی اجتماعی عصمت دری کرکے اس کے تین معصوم بہن بھائیوں کے ساتھ متاثرہ کا بھی بے رحمانہ قتل کردیا گیا. جس وقت یہ خبر ہمارے پاس آئی. للہ ہمارے ہوش اڑ گئے. یہ وارات اس وقت انجام دی گئی جب بچوں کے والدین گھر پر موجود نہیں تھے اور یہ خاندان مدھیہ پردیش سے جلگاؤں تلاش معاش کے لئے آیا تھا۔ مہتاب اور اس کی اہلیہ کا تعلق مدھیہ پردیش کے علاقے گڑھی سے ہے۔
مہتاب اور اس کی اہلیہ روملی بائی بھیلالا بورکھیڑا گاؤں کے مصطفی نامی شخص کے یہاں کاشتکاری کرتے ہیں۔ جس سے ان کی گزر اوقات ہوتی تھی. کسی کام کی وجہ سے، میاں بیوی, بچوں کو جلگاؤں میں گھر پر چھوڑ کر اپنے آبائی گاؤں مدھیہ پردیش گئے تھے۔ اس دوران بچے گھر میں تنہا تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 14 سالہ بچی سئیتا، 11 سالہ راول، 8 سالہ انیل اور 3 سالہ سمن شامل ہیں۔ ان چاروں بچوں کی نعش مالک مصطفیٰ کے کھیت سے ملی ہے۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ چاروں بچوں کا قتل کلہاڑی سے کیا گیا ہے۔ پولیس کو شبہ تھا کہ چاروں قتل میں ایک ہی کلہاڑی کا استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس نے اسی وقت پورے علاقے کو سیل کردیا تھا اور نہایت باریک بینی سے تحقیقات کا عمل جاری تھا۔ یہ قتل عام شہر سے صرف ایک کلو میٹر کے فاصلے پر انجام دیا گیا تھا۔ تمام تفصیلات جان کر ذہن میں پہلا سوال یہی تھا کہ یہ قتل نہیں بلکہ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ ہے کیونکہ 14, 11, 8 اور 3 سال کے ان معصوم بچوں کی بھلا کسی سے کیا دشمنی ہوسکتی ہے. اور آج جب پولس نے قتل کی اس واردات میں 3 ملزمان کو گرفتار کیا تو اس بےرحمانہ قتل کے پیچھے چھپی ہوس اور درندگی کی ساری کہانی طشت از بام ہوئی. ان وحشی درندوں نے پولس کے سامنے اعترافِ جرم کیا ہے۔ پولیس سے پوچھ گچھ کے دوران ملزمین نے حیران کن انکشافات کرکے بتایا کہ انہوں نے پہلے عصمت دری کی کوشش کی تھی۔ مخالفت کرنے پر، تینوں بھائی بہنوں کو کلہاڑی سے کاٹ دیا گیا۔ اس کے بعد، باری باری ان کی بہن کی عصمت دری کی اور پھر اس کا بھی قتل کردیا۔
ریاستی حکومت بھی اس دل دہلانے والی واردت سے متحرک ہوگئی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس قتل کا سراغ لگانے میں ڈاگ اسکواڈ کا اہم کردار رہا۔ جب خون سے سنی ہوئی کلہاڑی کتوں کو سنگھائی گئی تو کھوجی کتے پولیس کو تحصیل راویر کے ایک لاج میں لے گئے۔ پولیس کو وہاں ایک مشتبہ ملزم ملا۔ اس کے بعد پولیس نے 5 افراد کو اپنی تحویل میں لیا۔ ان 5 افراد میں سے 3 افراد نے اپنا جرم تسلیم کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، واردات کی پوری تفصیل یہ ہے کہ جب بچے رات کو سو رہے تھے تو ملزمین کھڑکی توڑ کر ان کے گھر میں داخل ہوئے اور 14 سالہ لڑکی کے ساتھ عصمت دری کی کوشش کی۔ اسی دوران باقی بہن بھائی نیند سے بیدار ہوگئے اور انہوں نے مداخلت شروع کردی۔ ملزمان نے تینوں بہن بھائیوں کو ایک ایک کرکے ہلاک کیا اور پھر اس کے بعد 14 سالہ لڑکی کو باری باری اپنی ہوس کا شکار بنایا۔ اجتماعی عصمت دری کے بعد ملزمین نے اس کا بھی قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار تمام ملزمان کا تعلق قبائلی سماج سے ہے اور سب کی عمر 21 سے 23 سال کے درمیان ہے۔ جلگاؤں شہر کے سرپرست وزیر گلاب راؤ پاٹل نے بتایا کہ اس معاملے میں تین ملزمان کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ ان لوگوں نے مبینہ طور پر کلہاڑی کی مدد سے قتل کی واردات کو انجام دیا تھا۔ انہوں نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو دو لاکھ روپے کی مالی مدد دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کیس کی سماعت فاسٹ ٹریک عدالت میں ہوگی۔ وہ حکومت سے درخواست کریں گے کہ اس معاملے میں اُجول نکم کو سرکاری وکیل کے طور پر مقرر کیا جائے۔
اب جناب کیس عدالت میں جائے گا. تاریخ پر تاریخ ملے گی. نربھیا کو فاسٹ ٹریک کورٹ سے انصاف ملنے میں 7 سال کا طویل عرصہ لگا تھا. یہ کورونا کا دور ہے. اب تو اور 10 سال لگیں گے. اس کے بعد کیا ؟ لڑکی کی عصمت تو ایک بار تاتار ہوتی ہے مگر کورٹ میں تو ہر تاریخ پر اس کی عصمت دری کی جاتی ہے. جب کہ سارے گواہ اور ثبوت موجود ہیں ملزمین نے اِقبال جرم کرلیا ہے تب سیدھا دو پیشی میں پھانسی کی سزا دے کر متاثرہ کو انصاف دیا جانا چاہئے. تب انصاف ہوگا. ورنہ فاسٹ ٹریک عدالتیں انصاف دینے میں 7 سال لگائے گی تو پھر عصمت دری کا یہ طوفان کبھی نہیں تھمے گا. اگر حکومت واقعی بیٹیوں کا تحفظ چاہتی ہیں تو اب سے پہلے فحش ویب سائٹس کو بینڈ کریں. اب تو دیا ٹک اور وہاٹس اپ پر بھی فحاشیت نے اپنے قدم جما دیئے ہیں. ساتھ ہر ملک کی ہر ریاست میں ایک ایسا دستہ بنایا جائے تو پبلک پیلس, پارک اور دیگر تفریح کی جگہوں پر آوارہ سانڈ کی طرح گھومتے ان انسان نما درندوں سے پاک کریں اور رات کا گشت بڑھا دیں. کیونکہ رات کے اوقات میں ہی ان درندوں میں ہوس کی آگ بھڑکتی ہیں. رات کے وقت مٹرگشت کرنے والے کسی بھی نوجوان کو سیدھا حوالات کی ہوا کھلائے. ساتھ ہی جس طرح ہماری انٹیلی جنس شوشل میڈیا پر نظر رکھتی ہیں. ویسے ہی تمام شوشل سائٹس پر پولس کی کڑی نگرانی ہو. تب شاید ملک کی بیٹیاں کو تحفظ ملے گا اور والدین اپنے آوارہ بیٹوں پر قابو پاسکیں گے. ایک بات اور انصاف میں تاخیر خود انصاف کا خون ہیں. لہذا ملک کی جتنی بھی متاثرہ ہیں سب کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے تو انکی روح کو چین ملے گا.

جرم

ممبئی کے گورائی بیچ کے قریب پلاسٹک کے تھیلے سے سات ٹکڑوں میں بند ایک شخص کی لاش ملی، برآمد ہونے والی لاش کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی۔

Published

on

Crime

ممبئی : ممبئی کے گورائی علاقے میں ایک سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ اتوار کو گورائی بیچ سے نامعلوم شخص کی لاش بوری میں بند ملی جس کے سات ٹکڑوں میں بٹے ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ بوری مہاراشٹرا ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے ایک ویران جنگل نما علاقے سے ملی تھی۔ مقامی لوگوں نے جب بوری سے بدبو آتی دیکھی تو پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے جب بوری کھولی تو اسے پلاسٹک کے چار ڈبوں میں ایک شخص کی مسخ شدہ لاش کے ٹکڑے ملے۔ لاش کے اعضاء کو پوسٹ مارٹم کے لیے سرکاری اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق متوفی کی عمر 25 سے 40 سال کے درمیان تھی۔ اس کے دائیں ہاتھ پر ‘آر اے’ لکھا ہوا ٹیٹو بھی تھا۔

ڈپٹی کمشنر آف پولیس (زون 11) آنند بھوٹے نے کہا کہ پولیس نے انڈین جسٹس کوڈ (بی این ایس) کی متعلقہ دفعات کے تحت نامعلوم قاتل کے خلاف قتل اور شواہد کو تباہ کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔ لوکل کرائم برانچ یونٹ نے بھی متوازی تفتیش شروع کر دی ہے۔ متوفی شخص کی شناخت کی تصدیق کے لیے، مقامی پولیس نے قریبی پولیس اسٹیشنوں سے رابطہ کرنا شروع کر دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا متوفی شخص کی تفصیل سے مماثل کوئی لاپتہ شخص کی شکایت حال ہی میں درج کی گئی تھی یا نمبر۔

بیوی اور باپ کی توہین سے ناراض نوجوان نے اپنے پڑوسی کو قتل کر دیا۔ یہ واقعہ پنویل میں پیش آیا۔ موربے گاؤں میں لاش ملنے کے بعد پنویل تعلقہ پولس اسٹیشن میں کیس درج کیا گیا تھا۔ کیس کی تفتیش کے دوران ملزم کو اتر پردیش سے گرفتار کیا گیا۔ متوفی یعقوب خان (60) دو دن سے لاپتہ تھا۔ اس کی لاش موربے گاؤں میں 29 اکتوبر کو برآمد ہوئی تھی۔ کرائم برانچ یونٹ 2 کے سینئر انسپکٹر امیش گاولی اور اسسٹنٹ انسپکٹر پراوین پھڈتارے کی ٹیم کو معلوم ہوا کہ یعقوب کو شری کانت تیواری کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔ تیواری قتل کے بعد فرار ہوگیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ یعقوب نے سریکانت کی بیوی اور والد کی توہین کی تھی۔

Continue Reading

جرم

منی پور کے جیری بام علاقے میں سی آر پی ایف کے ساتھ تصادم میں گیارہ مشتبہ دہشت گرد مارے گئے ہیں اور ایک سپاہی بھی زخمی ہوا ہے۔

Published

on

Manipur

امپھال : منی پور میں سیکورٹی فورسز کو بڑی کامیابی ملی ہے۔ منی پور کے جیری بام علاقے میں سی آر پی ایف کے ساتھ تصادم میں 11 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق اس تصادم میں سی آر پی ایف کا ایک جوان بھی شدید زخمی ہوا ہے۔ اسے ایک بڑی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ معلومات کے مطابق کیمپ پر حملہ کرنے کے بعد دہشت گردوں کے ساتھ سی آر پی ایف کا انکاؤنٹر ہوا۔ انکاؤنٹر میں سی آر پی ایف کا ایک جوان بھی زخمی ہوا ہے۔ اسے ہوائی جہاز سے ہسپتال لے جایا گیا ہے۔

پچھلے سال مئی سے منی پور میں امپھال کے میتیوں اور آس پاس کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے کوکیوں کے درمیان نسلی تشدد میں 200 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ ریاست میں اب بھی کشیدگی اور تشدد کے واقعات رونما ہو رہے ہیں، لیکن گزشتہ کئی مہینوں میں دہشت گردوں کی ہلاکت کا یہ سب سے بڑا واقعہ ہے۔ اس واقعہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہشت گرد سی آر پی ایف کیمپ کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ اسی مقصد کے لیے انہوں نے کیمپ پر فائرنگ کی، لیکن سی آر پی ایف کی سخت کارروائی میں 11 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق جیری بام میں اس تصادم میں 11 مشتبہ کوکی جنگجو مارے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مشتبہ جنگجوؤں نے آج دوپہر ڈھائی بجے کے قریب جیری بام ضلع کے بوروبیکارا پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا۔ مشتبہ کوکی عسکریت پسندوں نے پولیس اسٹیشن پر دونوں اطراف سے زبردست حملہ کیا۔ جس کے بعد یہ انکاؤنٹر شروع ہوا۔ اس کے بعد سیکورٹی فورسز نے چارج سنبھال لیا۔ ذرائع نے بتایا کہ سی آر پی ایف کی قیادت میں سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 11 مشتبہ دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ تھانے کے قریب بے گھر افراد کے لیے ایک ریلیف کیمپ بھی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ کیمپ بھی دہشت گردوں کا نشانہ بن سکتا ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

پاکستان کے شہر کوئٹہ میں فوجیوں سے بھری ظفر ایکسپریس ٹرین پر بلوچ نے خودکش حملہ کیا، 22 افراد ہلاک، 50 سے زائد زخمی۔

Published

on

Quetta-Blast

اسلام آباد : پاکستان کے بلوچستان میں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہفتہ 9 نومبر کی صبح ایک بڑا دھماکہ ہوا۔ اس دھماکے میں کم از کم 22 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب مسافر صبح 9 بجے پشاور کے لیے روانہ ہونے والی ظفر ایکسپریس ٹرین میں سوار ہونے کے لیے پلیٹ فارم پر جمع ہو رہے تھے۔ دھماکے میں پاکستانی فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آگئی ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے، جو بلوچستان کی آزادی کے لیے عسکری تحریک چلا رہی ہے، اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ عسکریت پسند گروپ نے کہا کہ اس نے کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن پر فوجی اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہوئے ایک خودکش بم حملہ کیا تھا۔ خراسان ڈائری نے کوئٹہ کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ‘دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک خودکش بمبار نے ظفر ایکسپریس کے ویٹنگ ایریا میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جہاں سیکیورٹی اہلکار بیٹھے ہوئے تھے۔ دھماکے میں کئی عام شہری بھی مارے گئے ہیں۔

بم دھماکے کے بعد سیکیورٹی اور ریسکیو ٹیموں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر کارروائی شروع کردی۔ جاں بحق اور زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔ زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرنا پڑی۔ بحران سے نمٹنے کے لیے باہر سے ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکس سمیت اضافی طبی عملے کو بلایا گیا۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے کہا ہے کہ متاثرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ ایس ایس پی آپریشنز محمد بلوچ نے بتایا کہ دھماکے کے وقت مسافروں کی بڑی تعداد پلیٹ فارم پر موجود تھی۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو بخشا نہیں جائے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com