Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

جرم

ملک میں کہاں جاکر تھمے گا عصمت دری کا طوفان؟ کب تک مردوں کی گندی ہوس کی قربان گاہ پر بیٹیوں کی قربانی دی جائیں گی؟ آخر کب تک؟

Published

on

اسپیشل اسٹوری:وفا ناپید
دیوی دیوتاؤں کی مقدس سرزمین ہند اس وقت غلیظ ناپاک اور ہوس کے پجاری وحشی درندوں کی حیوانیت سے شرمسار ہیں. یکے بعد دیگرے معصوم لڑکیوں اور نابالغ بچیوں کو یہ جھنڈ کی شکل میں اپنی ہوس کا شکار بناکر کونسی مردانگی دکھا رہے ہیں. ارے یہ مرد نہیں نامرد ہے جو اس طرح معصوم کلیوں کو مسل کر اپنی مردانگی جانچ کررہے ہیں. نربھیا سے لے کر ہاتھرس متاثرہ تک, ابھی حالیہ ہی میں جلگاؤں کی ایک معصوم 14 سالہ کی اجتماعی عصمت دری کرکے اس کے تین معصوم بہن بھائیوں کے ساتھ متاثرہ کا بھی بے رحمانہ قتل کردیا گیا. جس وقت یہ خبر ہمارے پاس آئی. للہ ہمارے ہوش اڑ گئے. یہ وارات اس وقت انجام دی گئی جب بچوں کے والدین گھر پر موجود نہیں تھے اور یہ خاندان مدھیہ پردیش سے جلگاؤں تلاش معاش کے لئے آیا تھا۔ مہتاب اور اس کی اہلیہ کا تعلق مدھیہ پردیش کے علاقے گڑھی سے ہے۔
مہتاب اور اس کی اہلیہ روملی بائی بھیلالا بورکھیڑا گاؤں کے مصطفی نامی شخص کے یہاں کاشتکاری کرتے ہیں۔ جس سے ان کی گزر اوقات ہوتی تھی. کسی کام کی وجہ سے، میاں بیوی, بچوں کو جلگاؤں میں گھر پر چھوڑ کر اپنے آبائی گاؤں مدھیہ پردیش گئے تھے۔ اس دوران بچے گھر میں تنہا تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 14 سالہ بچی سئیتا، 11 سالہ راول، 8 سالہ انیل اور 3 سالہ سمن شامل ہیں۔ ان چاروں بچوں کی نعش مالک مصطفیٰ کے کھیت سے ملی ہے۔ پولیس کی ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا تھا کہ چاروں بچوں کا قتل کلہاڑی سے کیا گیا ہے۔ پولیس کو شبہ تھا کہ چاروں قتل میں ایک ہی کلہاڑی کا استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس نے اسی وقت پورے علاقے کو سیل کردیا تھا اور نہایت باریک بینی سے تحقیقات کا عمل جاری تھا۔ یہ قتل عام شہر سے صرف ایک کلو میٹر کے فاصلے پر انجام دیا گیا تھا۔ تمام تفصیلات جان کر ذہن میں پہلا سوال یہی تھا کہ یہ قتل نہیں بلکہ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ ہے کیونکہ 14, 11, 8 اور 3 سال کے ان معصوم بچوں کی بھلا کسی سے کیا دشمنی ہوسکتی ہے. اور آج جب پولس نے قتل کی اس واردات میں 3 ملزمان کو گرفتار کیا تو اس بےرحمانہ قتل کے پیچھے چھپی ہوس اور درندگی کی ساری کہانی طشت از بام ہوئی. ان وحشی درندوں نے پولس کے سامنے اعترافِ جرم کیا ہے۔ پولیس سے پوچھ گچھ کے دوران ملزمین نے حیران کن انکشافات کرکے بتایا کہ انہوں نے پہلے عصمت دری کی کوشش کی تھی۔ مخالفت کرنے پر، تینوں بھائی بہنوں کو کلہاڑی سے کاٹ دیا گیا۔ اس کے بعد، باری باری ان کی بہن کی عصمت دری کی اور پھر اس کا بھی قتل کردیا۔
ریاستی حکومت بھی اس دل دہلانے والی واردت سے متحرک ہوگئی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق اس قتل کا سراغ لگانے میں ڈاگ اسکواڈ کا اہم کردار رہا۔ جب خون سے سنی ہوئی کلہاڑی کتوں کو سنگھائی گئی تو کھوجی کتے پولیس کو تحصیل راویر کے ایک لاج میں لے گئے۔ پولیس کو وہاں ایک مشتبہ ملزم ملا۔ اس کے بعد پولیس نے 5 افراد کو اپنی تحویل میں لیا۔ ان 5 افراد میں سے 3 افراد نے اپنا جرم تسلیم کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، واردات کی پوری تفصیل یہ ہے کہ جب بچے رات کو سو رہے تھے تو ملزمین کھڑکی توڑ کر ان کے گھر میں داخل ہوئے اور 14 سالہ لڑکی کے ساتھ عصمت دری کی کوشش کی۔ اسی دوران باقی بہن بھائی نیند سے بیدار ہوگئے اور انہوں نے مداخلت شروع کردی۔ ملزمان نے تینوں بہن بھائیوں کو ایک ایک کرکے ہلاک کیا اور پھر اس کے بعد 14 سالہ لڑکی کو باری باری اپنی ہوس کا شکار بنایا۔ اجتماعی عصمت دری کے بعد ملزمین نے اس کا بھی قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔ پولیس نے بتایا کہ گرفتار تمام ملزمان کا تعلق قبائلی سماج سے ہے اور سب کی عمر 21 سے 23 سال کے درمیان ہے۔ جلگاؤں شہر کے سرپرست وزیر گلاب راؤ پاٹل نے بتایا کہ اس معاملے میں تین ملزمان کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ ان لوگوں نے مبینہ طور پر کلہاڑی کی مدد سے قتل کی واردات کو انجام دیا تھا۔ انہوں نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کو دو لاکھ روپے کی مالی مدد دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کیس کی سماعت فاسٹ ٹریک عدالت میں ہوگی۔ وہ حکومت سے درخواست کریں گے کہ اس معاملے میں اُجول نکم کو سرکاری وکیل کے طور پر مقرر کیا جائے۔
اب جناب کیس عدالت میں جائے گا. تاریخ پر تاریخ ملے گی. نربھیا کو فاسٹ ٹریک کورٹ سے انصاف ملنے میں 7 سال کا طویل عرصہ لگا تھا. یہ کورونا کا دور ہے. اب تو اور 10 سال لگیں گے. اس کے بعد کیا ؟ لڑکی کی عصمت تو ایک بار تاتار ہوتی ہے مگر کورٹ میں تو ہر تاریخ پر اس کی عصمت دری کی جاتی ہے. جب کہ سارے گواہ اور ثبوت موجود ہیں ملزمین نے اِقبال جرم کرلیا ہے تب سیدھا دو پیشی میں پھانسی کی سزا دے کر متاثرہ کو انصاف دیا جانا چاہئے. تب انصاف ہوگا. ورنہ فاسٹ ٹریک عدالتیں انصاف دینے میں 7 سال لگائے گی تو پھر عصمت دری کا یہ طوفان کبھی نہیں تھمے گا. اگر حکومت واقعی بیٹیوں کا تحفظ چاہتی ہیں تو اب سے پہلے فحش ویب سائٹس کو بینڈ کریں. اب تو دیا ٹک اور وہاٹس اپ پر بھی فحاشیت نے اپنے قدم جما دیئے ہیں. ساتھ ہر ملک کی ہر ریاست میں ایک ایسا دستہ بنایا جائے تو پبلک پیلس, پارک اور دیگر تفریح کی جگہوں پر آوارہ سانڈ کی طرح گھومتے ان انسان نما درندوں سے پاک کریں اور رات کا گشت بڑھا دیں. کیونکہ رات کے اوقات میں ہی ان درندوں میں ہوس کی آگ بھڑکتی ہیں. رات کے وقت مٹرگشت کرنے والے کسی بھی نوجوان کو سیدھا حوالات کی ہوا کھلائے. ساتھ ہی جس طرح ہماری انٹیلی جنس شوشل میڈیا پر نظر رکھتی ہیں. ویسے ہی تمام شوشل سائٹس پر پولس کی کڑی نگرانی ہو. تب شاید ملک کی بیٹیاں کو تحفظ ملے گا اور والدین اپنے آوارہ بیٹوں پر قابو پاسکیں گے. ایک بات اور انصاف میں تاخیر خود انصاف کا خون ہیں. لہذا ملک کی جتنی بھی متاثرہ ہیں سب کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے تو انکی روح کو چین ملے گا.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

جرم

دہلی کی ایک عدالت نے اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا، بھنڈاری پر واڈرا سے تعلق کا الزام، رابرٹ واڈرا کی بڑھے گی ٹینشن

Published

on

Sanjay-Bhandari-&-Robert

نئی دہلی : دہلی کی ایک خصوصی عدالت نے ہفتہ کو اسلحہ ڈیلر سنجے بھنڈاری کو مفرور اقتصادی مجرم قرار دیا۔ یہ فیصلہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی درخواست کے بعد آیا۔ خصوصی عدالت نے یہ حکم مفرور اقتصادی مجرم ایکٹ 2018 کے تحت جاری کیا ہے۔ اس فیصلے سے بھنڈاری کی برطانیہ سے حوالگی کی ہندوستان کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ بھنڈاری 2016 میں لندن فرار ہو گیا تھا جب متعدد تفتیشی ایجنسیوں نے اس کی سرگرمیوں کی جانچ شروع کی تھی۔

اس واقعہ سے رابرٹ واڈرا کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ واڈرا پر ہتھیاروں کے ڈیلروں سے روابط رکھنے کا الزام ہے اور وہ زیر تفتیش ہے۔ ایک ماہ سے بھی کم عرصہ قبل واڈرا کو منی لانڈرنگ کیس میں تازہ سمن جاری کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں بھی بھنڈاری کے ساتھ ان کے تعلقات کا الزام ہے۔ ای ڈی نے 2023 میں چارج شیٹ داخل کی تھی۔ ای ڈی کا الزام ہے کہ بھنڈاری نے 2009 میں لندن میں ایک پراپرٹی خریدی اور اس کی تزئین و آرائش کی۔ الزام ہے کہ یہ رقم واڈرا نے دی تھی۔ واڈرا نے کسی بھی طرح کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ‘سیاسی انتقام’ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ واڈرا نے کہا، ‘سیاسی مقاصد کی تکمیل کے لیے مجھے ہراساں کیا جا رہا ہے۔’

بھنڈاری کے خلاف یہ کارروائی ای ڈی کی بڑی کامیابی ہے۔ اس سے واڈرا کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہیں۔ ای ڈی اب بھنڈاری کو ہندوستان لانے کی کوشش کرے گی۔ واڈرا کو حال ہی میں ای ڈی نے سمن بھیجا تھا۔ لیکن وہ کوویڈ علامات کی وجہ سے ظاہر نہیں ہوا۔ ای ڈی اس معاملے میں واڈرا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتا ہے۔ ای ڈی جاننا چاہتا ہے کہ واڈرا کا بھنڈاری سے کیا رشتہ ہے۔ یہ معاملہ 2009 کا ہے۔ الزام ہے کہ بھنڈاری نے لندن میں جائیداد خریدی تھی۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ جائیداد واڈرا کے پیسے سے خریدی گئی تھی۔ واڈرا نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سب سیاسی سازش ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں آگے کیا ہوتا ہے۔ کیا ای ڈی واڈرا کے خلاف کوئی ثبوت تلاش کر پائے گی؟ کیا بھنڈاری کو بھارت لایا جا سکتا ہے؟ ان سوالوں کے جواب آنے والے وقت میں مل جائیں گے۔

Continue Reading

جرم

پونے میں آئی ٹی کمپنی میں کام کرنے والی 22 سالہ خاتون کا ریپ۔ پولیس نے ڈیلیوری بوائے کا تیار کرلیا خاکہ، پولیس تفتیش میں اہم انکشافات ہوئے ہیں۔

Published

on

raped

پونے : مہاراشٹر کے پونے میں پولیس نے 22 سالہ آئی ٹی پروفیشنل کے ریپ کیس میں ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔ واقعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے ڈیلیوری بوائے کے روپ میں داخل ہونے والے شخص کی گرفتاری کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دیں۔ یہ واقعہ بدھ کی شام پونے کی ایک سوسائٹی میں پیش آیا جب ایک نامعلوم شخص نے ڈلیوری ایگزیکٹو کے طور پر پیش کیا۔ ملزم نے خاتون کو قلم مانگنے کے نام پر اندر بھیجا تھا۔ اس کے بعد اس نے فلیٹ کے اندر جا کر دروازہ بند کر دیا اور درندگی کی۔ ملزم نے اس کی تصویر کھینچی اور اسے وائرل کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے پیغام چھوڑ دیا۔

پونے پولیس کی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پونے پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ شام 7.30 بجے کے قریب خاتون کے فلیٹ میں اس وقت پیش آیا جب وہ گھر میں اکیلی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ شہر میں ایک پرائیویٹ آئی ٹی فرم میں کام کرنے والی خاتون اپنے بھائی کے ساتھ رہتی تھی اور وہ کسی کام سے باہر گیا ہوا تھا۔ ملزم نے خاتون کو بے ہوش کر دیا تھا۔ کچھ دیر بعد جب خاتون کو ہوش آیا تو وہ فرار ہو چکا تھا۔ پونے پولیس کے ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، ڈیلیوری بوائے کے طور پر ظاہر کرنے والے شخص نے متاثرہ لڑکی کو بتایا تھا کہ اس کے لیے کورئیر میں بینک کے کچھ دستاویزات آئے ہیں۔ اس نے رسید دینے کو کہا اور کہا کہ وہ قلم بھول گیا ہے۔ متاثرہ خاتون جب اندر گئی تو ملزم فلیٹ میں داخل ہوا اور اندر سے دروازہ بند کر کے اس کے ساتھ زیادتی کی۔

ڈی سی پی راج کمار شندے کے مطابق، تفتیش سے پتہ چلا ہے کہ ملزم نے متاثرہ کی تصویر اس کے فون پر لی تھی۔ اس نے اس کے فون پر ایک پیغام بھی چھوڑا جس میں دھمکی دی گئی کہ اگر اس نے اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتایا تو وہ تصویر وائرل کر دے گا اور وہ دوبارہ آئے گا۔ ڈی سی پی نے کہا کہ ہم نے 10 ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور جائے وقوعہ کی فرانزک جانچ کی گئی ہے۔ کتوں کی ٹیم بھی طلب کر لی گئی ہے۔ ہم سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور دیگر تکنیکی سراغ کی چھان بین کر رہے ہیں۔

ایک اہلکار نے بتایا کہ ملزم کے فون پر لی گئی تصویر میں متاثرہ کے چہرے کا ایک چھوٹا سا حصہ پکڑا گیا ہے اور اس کی بنیاد پر ایک خاکہ تیار کیا جا رہا ہے۔ پونے پولیس نے بتایا کہ خاتون مہاراشٹر کے دوسرے ضلع کی رہنے والی ہے۔ پولیس نے علاقے کے پولیس اسٹیشن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 64 (ریپ)، 77 (وائیورزم) اور 351-2 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ واقعہ پونے کے کونڈوا علاقے میں پیش آیا۔ پونے مہاراشٹر کے آئی ٹی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس واقعے نے خواتین کے تحفظ پر ایک بار پھر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

مالی میں اغوا کیے گئے ہندوستانی… القاعدہ سے جڑی اسلامی دہشت گرد تنظیم جے این آئی ایم کتنی خطرناک ہے، وہ ‘جہادی بیلٹ’ کیسے بنا رہی ہے؟

Published

on

Mali

بماکو : یکم جولائی کو مغربی مالی میں متعدد دہشت گردانہ حملوں کے بعد تین ہندوستانی شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ یہ حملہ کییس میں ڈائمنڈ سیمنٹ فیکٹری میں ہوا، جہاں مسلح افراد کے ایک گروپ نے سائٹ میں گھس کر کارکنوں کو اغوا کر لیا۔ بھارتی وزارت خارجہ (ایم ای اے) کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد فیکٹری کے ملازم تھے اور انہیں جان بوجھ کر پرتشدد دراندازی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔ سرکاری بیان میں، ایم ای اے نے کہا، “یہ واقعہ 1 جولائی کو پیش آیا، جب مسلح حملہ آوروں کے ایک گروپ نے فیکٹری کے احاطے پر ایک مربوط حملہ کیا اور تین ہندوستانی شہریوں کو زبردستی یرغمال بنا لیا۔”

اگرچہ ابھی تک کسی دہشت گرد تنظیم نے اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، لیکن جس طرح مالی کے کئی حصوں میں ایک ہی دن مربوط دہشت گرد حملے ہوئے، اس سے شک کی سوئی براہ راست القاعدہ کی حمایت یافتہ تنظیم جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) کی طرف اٹھتی ہے۔ جے این آئی ایم نے اسی دن کئی دوسرے قصبوں جیسے کییس، ڈیبولی اور سندرے میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی۔ حکومت ہند نے اس واقعہ کی شدید مذمت کی ہے اور مالی کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مغویوں کی فوری رہائی کو یقینی بنائے۔ ہندوستانی سفارت خانہ باماکو میں مقامی حکام اور فیکٹری انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے اور متاثرین کے اہل خانہ کو مسلسل آگاہ کیا جا رہا ہے۔

نصرت الاسلام والمسلمین، یا جے این آئی ایم، 2017 میں اس وقت وجود میں آئی جب مغربی افریقہ میں سرگرم چار بڑے جہادی گروپس – انصار دین، المرابیتون، القاعدہ کی سہیل برانچ ان اسلامک مغرب (اے کیو آئی ایم) اور مکنا کتیبات مسینا – تنظیم بنانے کے لیے افواج میں شامل ہوئے۔ یہ بھی ایک بنیاد پرست اسلامی تنظیم ہے، جس کا مقصد ایک بنیاد پرست اسلامی حکومت کی بنیاد رکھنا ہے۔ ایاد اگ غالی اور عمادو کوفہ تنظیم کی قیادت کر رہے ہیں۔ ایاد ایک تواریگ نسلی رہنما ہے جبکہ کوفہ ایک فولانی ہے، جو مقامی مسلم کمیونٹی میں ایک بااثر اسلامی مبلغ ہے۔ دونوں کے درمیان شراکت داری ظاہر کرتی ہے کہ جے این آئی ایم نہ صرف اسلامی بنیاد پرستی بلکہ علاقائی اور نسلی مساوات کو بھی اپنی حکمت عملی کا حصہ بناتی ہے۔ جے این آئی ایم نے خود کو القاعدہ کے سرکاری نمائندے کے طور پر قائم کیا ہے۔ تاہم، حالیہ برسوں میں اس کے بعض بیانات میں القاعدہ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، جس سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ یہ تنظیم اپنی نظریاتی سمت میں تبدیلی پر غور کر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جے این آئی ایم کے پاس فی الحال 5 ہزار سے 6 ہزار جنگجو ہیں۔ اس کا ڈھانچہ انتہائی غیر مرکزیت یافتہ ہے، جو اسے مختلف مقامی حالات کے مطابق ڈھالنے کی اجازت دیتا ہے۔ تنظیم “فرنچائز” کے انداز میں کام کرتی ہے، یعنی مختلف علاقوں میں مقامی کمانڈر آزادانہ طور پر فیصلے کرتے ہیں۔ جے این آئی ایم نہ صرف اچھی طرح سے مسلح ہے بلکہ یہ ان علاقوں میں بھی حکومت کرتی ہے جہاں حکومت کی پہنچ کمزور ہے۔ یہ مختلف دیہاتوں کے ساتھ اسلام کی بنیاد پر سمجھوتہ کرتا ہے اور ان دیہاتوں کی حفاظت کرتا ہے جو اسلامی قانون پر عمل کرتے ہیں۔ اس کے بدلے میں، تنظیم زکوٰۃ (مذہبی ٹیکس) جمع کرتی ہے اور اسلامی شرعی قانون نافذ کرتی ہے، جس میں خواتین کی تعلیم پر سختی سے پابندی ہے۔

پچھلی دہائی کے دوران ساحل کا علاقہ بالخصوص مالی، برکینا فاسو اور نائجر دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے۔ فرانس اور اقوام متحدہ جیسی بین الاقوامی تنظیموں کے کردار پر ناراضگی اور مقامی حکومتوں کے آمرانہ رویے نے صورتحال کو مزید خراب کیا ہے۔ جے این آئی ایم نے عوام کے اس غصے اور حکومت کے انکار کا فائدہ اٹھایا اور اپنا اثر و رسوخ بڑھایا۔ مئی 2025 میں، اس نے جیبو، برکینا فاسو پر حملہ کیا، جس میں 100 افراد ہلاک ہوئے۔ یہی نہیں، جے این آئی ایم اب مغربی مالی سے لے کر بینن، نائیجر اور یہاں تک کہ نائجیریا کی سرحد تک ایک ‘جہادی بیلٹ’ بنانے میں مصروف ہے۔ یہ بیلٹ تنظیم کے زیر کنٹرول علاقوں کو جوڑتی ہے، جہاں یہ شرعی قانون کے تحت ٹیکس اور قواعد جمع کرتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com