Connect with us
Friday,18-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

۱ اکتوبر اور ۲ اکتوبر گاندھی جینتی پر ٹیچر بھرتی کو لیکر اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کا سنکلپ دیوس اور انوکھا احتجاج ریاست میں کامیاب!

Published

on

( خیال اثر )
ریاست میں ٹیچر بھرتی کو مخصوص اجازت دےکر بچی ہوئی آسامیوں کو پر کیا جائے اور دوسری ٹی اے آئی ٹی امتحان کی تاریخ ظاہر کی جائے اس مطالبے کو لیکر اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ ۱۱۱۳۸ کے بانی ساجد نثار احمد کی قیادت میں ریاست بھر میں ایک جولائی ۲۰۲۰ سے گھر بیٹھے اندولن کی کامیاب شروعات کی تھی جسے تقریباً ۹۳ دن مکمل ہونے والے ہے اس کے علاوہ مختلف اندولن جیسے پوسٹ کارڈ اندولن ، بیروزگار دن اندولن، ٹیکسٹ میسج اندولن اور ڈگری جلاؤ اندولن کیے گئے جس پر پورے ریاست بھر سے اُسکی حمایت کی گئی ہے ، تمام اندولن کو کامیابی کے ساتھ اکھل بھارتیہ اردو شکشک سنگھ11138 کی زیر قیادت ریاست کے تمام ڈی ایڈ بی۔ایڈ طلباء و طالبات کے نے مکمل کیے ۔تنظیم کے بانی و سیکریٹری ساجد نثار احمد نے ٹیچر بھرتی کے مخصوص اجازت کے و دوسرے TAIT امتحان کے لیے حکومت کے وزراء و آفیسران سے مسلسل نمایندگی جاری ہے ۔ ۱ اکتوبر کو ریاست بھر میں ضلع کلیکٹر، و سرکاری آفیس کے معرفت ریاست کے گورنر عزت ماب بھگت سنگھ کوشیاری ، وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے ، فاینانس منسٹر محترم اجیت دادا پوار ،وزیر تعلیم ورشا گایکواڑ میڈم، وزیر دہی ترقیات محترم حسن مشرف , مالیاتی محکمہ،تعلیمی محکمہ کے آفیسران کو مطالباتی محضر نامہ پیش کیا گیا۔ نیز ای میل اور ٹویٹر،کے ذریعے بھی مطالبات روانہ کیے گئے نیز ۲ اکتوبر کو گاندھی جی جینتی کے موقع پر ریاست میں سنکلپ دیوس منایا گیا۔ نیز تنظیم کے زیرِ قیادت زوردار اجتجاج درج کرایا گیا۔ جس میں وزراء و آفیسران کو ای میل، ٹیوٹر کے ذریعے پیغام ارسال کر حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ٹیچر بھرتی کو مخصوص اجازت اور ٹی اے آئی ٹی کے امتحان تاریخ کا اعلان کیا جائے۔ اس احتجاج میں ریاست کے تمام ڈی۔ایڈ بی۔ایڈ بیروزگار امیدوار ۱ اکتوبر کو اپنے اپنے ضلع کلیکٹر آفس اور تحصیل آفس نیز، متعلقہ سرکاری آفیسس کے سامنے آندولن کرکے احتجاج کیا ، اور تمام امیدوار اپنے متعلقہ آفیس کے افسران کو تنظیم کی جانب سے میمورنڈم پیش کیا گیا۔ مہاراشٹرا کے 31 اضلاع سے امیدوروں نے آج کے اندولن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنے اپنے اضلاع کے کلیکٹر شکشن ادھکاری کو میمورنڈم دیا گیا۔ مالیگاؤں میں اپرضلع کلیکٹر، پرانت آفیسر، تحصیل دار، آفیسس میں مظاہرے کرتے ہوئے حکام کو میمورنڈم دیا گیا ۔ اس موقع پر ساجد نثار احمد ،الطاف ٫ ساجد حامد ،مصدق ، یونس ، الیاس ،خلیل اکبر ،واداد ، ہدایت جناب،فہیم ،عبدالوجید ، بلال احمد صاحب، مظہر ،شاہ ابراہیم ، ریحان ,دردانہ آپا, سلطانہ آپا. ریحانہ آپا موجود تھے۔
جلگاؤں ضلع کلکٹر کو
پرویز احمد (بھوسا وال جلگاؤں) شاہ اجمل (نصیرآبادجلگاؤں)٫ نزہت باجی (بھوسا ول جلگاؤں), عمران (جلگاؤں) ٫ تنویر (جلگاؤں) ریحان سر (جلگاؤں)ضلع جلگاؤں میں بورود کے تحصیلدار کو ندیم قریشی ٫ جابر کی جانب سے میمورنڈم دیا گیا،اپویبھاگے ادھیکاری فیض پور (یاول) ضلع جلگاؤں کو میمورنڈم دینے کے لیے ایاز سر (یاول) مجاہد سر (یاول)
صاد تروی سر (یاول) 4.بلال سر (یاول) شعیب سر، حفاظت سر موجود تھے۔ ضلع کلکٹر اکولہ میں شازیہ فردوس ،سیما شیخ ناصر ،مقیم احمد , محمد نوید ٫ نازیہ فردوس میڈیم، ارشاد شیخ سر کی جانب سے میمورنڈم دیاگیا۔
ابتدائی کلیکٹر آفس لا تور کو سلطان میڈم کی جانب سے میمورنڈم دیا گیا۔جالنہ ضلع ایجوکیشن آفیسر کو
محسن خان ، سفیان پٹھان سر ،توفیق ،اشفاق ، کی جانب سے میمورنڈم دیا گیا۔
اورنگ آباد کلکٹر
محسن اورنگ آباد ی کی جانب سے میمورنڈم دیا گیا۔
اچل پور تحصیلدار کو
محمد واثق ، محمد امین سر ،حامد علی ، شعیب احمد سر ، عامر سہیل کی موجوگی میمورنڈم دیا گیا‌۔بلدھنہ ضلع کلیکٹر کو
وسیم علی خان ، شاہ رخ ،عرفان کی موجودگی میں میمورنڈم دیا گیا۔چکلی تحصیلدار کو وسیم علی خان سر, شاہ رخ صاحب ،مصعب احمد ، شیخ رازق ، توفیق احمد ، کی جانب سے میمورنڈم دیا گیا۔تحصیل آفس نیر میں مسعود احمد خان صاحب ، صوفیان خان صاحب ، شہباز احمد صاحب،تنویز خان صاحب
دانش عادل سر،سہیل خان ، زبیر علی ،اظہر علی ،مصطیم خان ، نوید خان صاحب، کی جا نب سے میورونڈم دیا گیا۔
اکھل بھارتیہ اُردو شکشک سنگھ کی جانب سے کیا گیا آندولن ریاست مہاراشٹر میں کامیاب رہا۔

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

پوائی چوری کی وارداتوں میں ملوث دو گرفتار، ملزم نے چوری کی موٹر سائیکل سے ہی واردات دی تھی انجام

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی پولیس نے 48 گھنٹے کے اندر چوری کے دو معاملات حل کرتے ہوئے دو ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ممبئی کے پوائی پولیس اسٹیشن کی حدود میں 5 اپریل کو صبح دو اچکوں نے طلائی زنجیر اچک لی تھی، ان کے قبضے سے 30 گرام کی طلائی زنجیر بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ دوسرا واقعہ پوائی علاقہ میں آئی آئی مارگ گیٹ کے سامنے پیش آیا تھا، جس میں ملزمین دریافت کیا تھا کہ میڈیکل کہاں ہے اور پھر شکایت کنندہ کے چہرہ پر گندہ کپڑا پھینک کر 15 گرام سونے کے ہار لے کر فرار ہوگئے تھے۔ اس معاملہ کی سنجیدگی سے تفتیش کی گئی, دوسرے روز ساڑھے آٹھ بجے ہیرا نندانی گارڈ کے پاس ملزمین نے 45 سالہ خاتون کے گلے میں سونے کے دو ہار جن کا وزن 20 گرام تھا اچک کر موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔ ان تمام چوری کو حل کرنے کے لئے پولیس نے تفتیش کے دوران 100 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ کیا، اس میں معلوم ہوا کہ ملزمین بہرام باغ کی جانب فرار ہوئے ہیں، پھر ان دونوں ملزمین کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 30 گرام سونے کے زیورات برآمد کئے گئے ہیں۔ ملزمین نے واردات کے لئے جو موٹر سائیکل استعمال کی تھی اسے بھی ضبط کیا گیا ہے, پپو گجیندر مشرا 20 سالہ اور سنیل گنگا موہتے 20 سالہ کو اندھیری سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم پپو مشرا کے خلاف 6 ماہ قبل رابوڑی پولیس اسٹیشن میں چوری کا معاملہ بھی درج ہے اور اس نے چھ ماہ قبل ہی موٹر سائیکل چوری کی تھی۔ اب اس چوری میں بھی استعمال کیا گیا تھا یہ اطلاع آج یہاں ممبئی زون 10 کے ڈی سی پی نے دی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

سپریم کورٹ میں وقف قانون پر سماعت کے دوسرے دن، مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا، قانون پر فی الحال کوئی روک نہیں…

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : وقف ایکٹ پر سپریم کورٹ میں جمعرات کو دوسرے دن بھی سماعت ہوئی۔ مرکزی حکومت نے اس معاملے پر جواب دینے کے لیے سپریم کورٹ سے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے مرکز کو 7 دن کا وقت دیا۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فی الحال اس قانون کے حوالے سے صورتحال جوں کی توں رہے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگلے احکامات تک وقف بورڈ میں کوئی تقرری نہیں کی جائے گی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے جواب آنے تک وقف املاک وہی رہے گی۔ کلکٹر اگلی سماعت تک وقف املاک سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت تک کوئی بورڈ یا کونسل مقرر نہیں کی جاسکتی اور اگر جائیدادیں 1995 کے ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں تو انہیں نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ فیصلہ ایگزیکٹو لیتی ہے اور عدلیہ فیصلہ کرتی ہے۔

سی جے آئی نے کچھ لوگوں کو 2013 کے قانون کو چیلنج کرنے والی عرضی کا جواب داخل کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہ ایک خاص معاملہ ہے۔ سی جے آئی نے کہا، ‘درخواست گزاروں کو جواب داخل کرنے کی اجازت ہے۔’ مرکزی حکومت، ریاستی حکومتیں اور وقف بورڈ بھی 7 دنوں کے اندر اپنا جواب داخل کر سکتے ہیں۔ سب کو جلد از جلد جواب دینا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے جواب کے بعد عرضی گزار صرف 5 عرضیاں داخل کرے۔

  1. پہلا مسئلہ وقف املاک سے متعلق ہے۔ عدالت نے کہا کہ جن جائیدادوں کو عدالت نے وقف قرار دیا ہے انہیں وقف سے نہیں ہٹایا جائے گا۔ خواہ یہ وقف کے استعمال سے بنایا گیا ہو یا اعلان سے، اسے وقف سمجھا جائے گا۔
  2. دوسرا مسئلہ کلکٹر کی کارروائی سے متعلق ہے۔ کلکٹر اپنی کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔ لیکن، کچھ دفعات لاگو نہیں ہوں گی۔ اگر کلکٹر کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ عدالت میں درخواست دائر کر سکتا ہے۔ عدالت اسے بدل سکتی ہے۔
  3. تیسرا مسئلہ بورڈ اور کونسل کی تشکیل سے متعلق ہے۔ عدالت نے کہا کہ سابق ممبران کسی بھی مذہب کے ہو سکتے ہیں۔ لیکن باقی ممبران صرف مسلمان ہونے چاہئیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض عہدوں پر فائز افراد بورڈ میں شامل ہو سکتے ہیں، چاہے ان کا کوئی بھی مذہب ہو۔ لیکن، باقی ارکان کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔

لائیو لا کے مطابق، سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کچھ باتیں کہیں۔انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ترمیم شدہ قواعد کے مطابق، سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی تقرری نہیں کی جائے گی۔ تشار مہتا نے یہ بھی کہا کہ وقف بشمول صارف کے ذریعہ وقف، چاہے نوٹیفکیشن کے ذریعہ اعلان کیا گیا ہو یا رجسٹرڈ، اگلی سماعت تک منسوخ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، “وقف، بشمول وقف صارف کے ذریعہ، چاہے اعلان کیا گیا ہو یا رجسٹرڈ، اگلی تاریخ تک غیر مطلع نہیں کیا جائے گا۔” یعنی اگلی سماعت تک وقف بورڈ پہلے کی طرح کام کرتا رہے گا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ درخواست گزاروں کی جانب سے سپریم کورٹ میں کئی بڑے وکیل موجود تھے۔ سینئر وکیل راجیو دھون، کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی کی طرح، سی.یو. سنگھ، راجیو شکدھر، سنجے ہیگڑے، حذیفہ احمدی اور شادان فراست بھی درخواست گزاروں کے لیے موجود ہیں۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا عدالت میں موجود ہیں۔ سینئر وکیل راکیش دویدی اور رنجیت کمار بھی ان کے ساتھ ہیں۔

قبل ازیں عبوری حکم نامہ جاری ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ بدھ کو عدالت نے حکم لکھنا شروع کیا تھا لیکن سالیسٹر جنرل اور کچھ ریاستوں کے وکلاء نے اپنے دلائل پیش کرنے کے لیے مزید وقت مانگا تھا۔ ان ریاستوں نے وقف ایکٹ کی حمایت کرتے ہوئے مداخلت کی درخواستیں دائر کی ہیں۔ وکلا کی درخواست پر چیف جسٹس نے کیس کی سماعت آج تک کے لیے ملتوی کر دی۔ بدھ کو چیف جسٹس نے چند شرائط کے ساتھ عبوری حکم نامے کا مسودہ تیار کیا تھا تاہم اپوزیشن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے 16 اپریل 2025 کو نوٹس جاری کرنے کا عمل شروع کیا تھا لیکن اپوزیشن کی مخالفت کے باعث یہ مکمل نہ ہو سکا۔ یہ مقدمہ وقف بورڈ اور اس سے متعلقہ قانونی دفعات سے متعلق ہے، جس میں کئی ریاستی اور مرکزی فریق شامل ہیں۔ عدالت کا فیصلہ کیس کے اگلے مراحل کا تعین کرے گا۔ یہ سماعت نہ صرف وقف بورڈ کے لیے بلکہ اس سے وابستہ تمام فریقین کے لیے بھی اہم ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com