Connect with us
Tuesday,02-September-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

پھول ساونگی کی جامع مسجد کے پیش امام مالیگاؤں میں حمالی کرنے پر مجبور

Published

on

(خیال اثر)
علمائے دین یا علوم دینیہ پر دسترس رکھنے والوں کو سماج و معاشرہ میں قدر کی نظروں سے دیکھتے ہوئے سر آنکھوں پر بٹھایا جاتا رہا ہے لیکن بدلتے زمانوں نے ماضی کی تمام متحرم و متعبر روایتوں کو روایات پارینہ جان کر سو کیشوں میں سجا کر رکھ دیا ہے. علوم دینیہ پر دسترس رکھنے والے چاہے وہ حافظ قران ہوں, مولوی مولانا ہوں, اساتذہ و مفتی ہوں سبھی کو غم روزگار نے دربدر کردیا ہے. علوم قرانیہ سے منسلک افراد اپنے گھریلو اخراجات کے لئے محنت و مشقت یا کسی بھی روزگار سے منسلک ہونے میں عار نہیں سمجھتے ہیں. ایسے سانحات سماج و معاشرہ میں ہر سو بکھرے پڑے ہیں ایسا ہی ایک دلدوز منظر گزشتہ دنوں شوشل میڈیا کے ذریعے منظر عام پر آیا ہے جو مالیگاؤں شہر کے صاحب خیر افراد کے منہ پر کسی زناٹے دار طمانچہ کی صورت گونج رہا ہے.
مذکورہ شخص مولوی زاہد عبدالمجید پھول ساونگی نامی دیہات میں ایک دینی مدرسہ کے ذریعے گاؤں کے بچوں علوم دینیہ و قرانیہ کے فیض یاب کرتے ہوئے وہاں کی جامع مسجد میں امامت کے فرائض بھی انجام دیا کرتے تھے لیکن پھر یہ ہوا کہ مالیگاؤں کے 2006 میں ہونے والے بم بلاسٹ کے الزام میں گرفتار شدہ نو مسلم نوجوانوں کے ہمراہ فرقہ پرست آفیسران نے انھیں بھی ملزم بنا کر عدالت کے کٹھہرے میں کھڑا کردیا تھا. اپنی زندگی کے قیمتی ماہ و سال پابند سلاسیل رہنے اور بے پناہ اذیتیں جھیلنے کے بعد جب انھیں ضمانت پر رہائی نصیب ہوئی.عدالت میں فرقہ پرست عناصر اور پولیس آفیسران ان کے خلاف ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائے کہ یہ بم دھماکوں میں ملوث تھے.قید و بند کے دوران جہاں ان کے مجبور و بےبس والدین برسوں حیران و پریشان رہے وہیں کورٹ کی ہر تاریخ پر آنے جانے کے اخراجات اور بے پناہ تکالیف برداشت کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ زیر بار بھی ہوئے, قرض کے دلدل میں بھی دھنستے گئے.ماں باپ اور دیگر اہل خانہ شب و روز خون کے آنسو روتے ہوئے خدائے برتر کے حضور دست دعا بھی دراز کرتے رہے اس دوران انصاری زاہد عبدالمجید کا خانوادہ معاشی طور پر بکھر کر رہ گیا تھا. انتہائی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے ان مولوی زاہد کے دامن میں وعدوں کی خیرات کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا. نہ ہی انھیں 11برسوں تک پابند سلاسیل رہنے اور بے گناہ سازش میں الجھائے رکھنے کے لئے حکومت نے کوئی ہرجانہ ادا کیا تھا نہ ہی شہر کے مخیر حضرات نے انھیں کسی طرح کا مالی تعاون دیا تھا. اس طرح آج نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ پھول ساونگی گاؤں کا پیش امام مالیگاؤں کا حمال بن کر رہ گیا. ایک تلخ حقیقت ہے کہ شہر میں جب مساجد اور مدارس کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے لیکن انھیں کہیں بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے مقرر نہیں کیا جارہا ہے. آج یہ دیندار شخص دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنے کے لئے در بدر بھٹکتے ہوئے چار پہیہ ٹھیلہ گاڑی پر حمالی جیسا کام کرنے پر مجبور ہے. ایسا کام کرنے میں انھیں کوئی شرم محسوس نہیں ہوتی لیکن سماج و معاشرہ کے لئے یہ بات باعث شرم ضرور ہے. قوم و ملت کا درد رکھنے والے اور اپنے سینے پر مخیران قوم کا بورڈ لگائے گھومنے والے افراد کو چاہیے کہ علمائے دین کے لئے وہ کسی بھی باعزت روزی کا انتظام کریں تاکہ کل میدان حشر میں انھیں کسی طرح کی ندامت نہ ہو اور وہ خدائی دسترس سے محفوظ رہیں کیونکہ علمائے دین نائب رسول ہوتے ہیں.

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مراٹھا مورچہ مراٹھوں کے سامنے سرکار بے بس، مطالبات منظور، منوج جرانگے پاٹل کی فتح مراٹھوں میں جشن

Published

on

Manoj

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ اور منوج جارنگے پاٹل کی چار روزہ بھوک ہڑتال کے بعد ریاستی سرکار نے مراٹھو ں کے سامنے سرینڈر کر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں مراٹھوں کے مطالبات منظور کرلینے کے بعد آزاد میدان میں مراٹھوں نے جشن منایا اور میدان ایک مراٹھا لاکھ مراٹھا منوج جرانگے پاٹل زندہ باد کے نعرہ سے گونج اٹھا۔

‎ممبئی میں مراٹھا ریزرویشن کے لیے منوج جارنگے پاٹل نے تحریک شروع کی تھی۔ اسی طرح آج مراٹھا ریزرویشن سب کمیٹی کے ارکان رادھا کرشنا وکھے پاٹل، مانیکراو کوکاٹے، شیویندر راجے بھوسلے، ادے سمنت، گور نے آج منوج جارنگے پاٹل سے ملاقات کی۔ اس وقت منوج جارنگے پاٹل نے حکومت کی طرف سے تسلیم کئے گئے مطالبات کے بارے میں جانکاری دی۔

‎پہلا مطالبہ حیدرآباد گزٹ نافذ کیا جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ حیدرآباد گزٹ کا نفاذ کیا جائے۔ حکومت نے اس پر فیصلہ کیا ہے۔ ہم حیدرآباد گزٹ کے نفاذ کی منظوری دے رہے ہیں۔ اس کے مطابق، حکومت نے کہا ہے کہ اگر مراٹھا ذات کے افراد نے گاؤں یا قبیلے کے کسی فرد کا کنبی ذات کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے، تو ان کی جانچ کی جائے گی اور کارروائی کی جائے گی۔ مختصر یہ کہ حیدرآباد گزٹیئر کو نافذ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

دوسرا مطالبہ ستارا سنستھان کا گزٹ بھی نافذ کیا جائے گا۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا کہ مغربی مہاراشٹرا ستارا سنستھان کے گزٹ میں اسی نہج پر ہے۔ ہمارا مطالبہ تھا کہ اسے ستارہ گزٹئیر، پونے آندھرا گزٹیئر کے تحت نافذ کیا جائے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ ستارہ گزٹیئر کی قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے بعد جلد فیصلہ کرے گی۔ کیونکہ اس میں قانونی دشواریاں ہیں۔ سرکار نے کہا کہ 15 دن میں کام کریں گے۔ راجہ صاحب گواہ ہیں۔ راجے نے کہا کہ ہم اسے 15دنوں میں نافذ کریں گے۔ جارنگے نے کہا 15 دن نہیں ایک مہینے کی مہلت, لیکن ان دونوں امور کو یقینی بنایا جائے

تیسرا مطالبہ تمام مقدمات واپس لے لیے جائیں گے۔
‎مہاراشٹر میں مظاہرین کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بعض مقامات کے مقدمات واپس لے لیے گئے ہیں۔ کچھ کیس عدالت میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت جائیں گے اور انہیں واپس لے لیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ستمبر کے آخر تک تمام مقدمات واپس لے لیں گے۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کیا گیا ہے

‎چوتھا مطالبہ تحریک پر جانیں قربان کرنے والوں کے ورثاء کے لیے نوکریاں دی جائے۔
‎منوج جارنگے پاٹل نے کہا کہ ’’تحریک میں اپنی جانیں قربان کرنے والے لوگوں کے لیے فوری مدد اور نوکریوں کا مطالبہ کیا گیا۔ لواحقین کو 15 کروڑ روپے کی امداد پہلے ہی دی جا چکی ہے۔ باقی ماندہ کنبہ کو ایک ہفتے کے اندر مالی امداد مل جائے گی۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹ ٹرانسپورٹ بورڈ میں ملازمتیں فراہم کرے گی۔ اس لیے یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے۔

پانچواں مطالبہ مندرجات کا ریکارڈ گرام پنچایت میں رکھا جائے گا۔
‎جرنگے پاٹل نے مطالبہ کیا تھا کہ گرام پنچایت میں 58 لاکھ اندراجات کا ریکارڈ رکھا جائے۔ انہیں گرام پنچایت میں رکھیں تاکہ لوگ درخواست دے اور انہیں یہ باآسانی فراہم ہو اب تک کی مدت، اب یہاں سے جانے کے بعد حکمنامہ نوٹیفکیشن جاری کرے جارنگے نے کہا کہ ۲۵ہزار ادا کیا جائے تو وائلڈٹی یعنی اہلیت مل جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ جان بوجھ کر کاسٹ سرٹیفیکٹ کو چھپایا جاتا ہے۔ اس لیے سرکار کو حکم دینا چاہیے۔ اسے فوری طور جاری کیا جائے۔ اس پر بات کرتے ہوئے وکھے پاٹل نے کہا کہ ضلع مجسٹریٹ کو ہر پیر کو ایک میٹنگ کرنی چاہئے اور جتنی درخواستیں ہیں ان کا تصفیہ کرنا چاہئے۔ اس طرح وہ ذات کمیٹی کے پاس زیر التواء نہیں معاملہ کا تصفیہ کریں گے

چھٹا مطالبہ مطالعہ کریں کہ کنبی – مراٹھا ایک ہیں۔
‎جارنگے پاٹل نے کہا، ‘ہم نے کہا ہے کہ مراٹھا اور کنبی ایک ہیں، جی آر جاری کرے ۔’ جس پر ارکان نے کہاُ کہ، یہ عمل قدرے پیچیدہ ہے۔ انہیں ایک ماہ کی مہلت دی جائے جس پر جارنگے نے کہا کہ یہ پیچیدہ نہیں ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ اس لئے اس معاملہ میں ایک مہینہ نہیں ڈیڑھ مہینہ کی مہلت دیتے ہیں۔ اس پر وِکھے پاٹل نے کہا کہ اس کی دشواری کو دور کرنے کیلئے دو ماہ کا وقت درکار ہے, جارنگے نے اس پر بھی اپنی رضا مندی ظاہر کردی

ساتواں مطالبہ میں ۸ لاکھ سرٹیفیکٹ اور کنبی ذات سے متعلق اعتراضات شامل ہے ان کی جانچ بھی ہو گی اور اس کا تصفیہ ہوگا اس کے بعد ریاستی سرکار کی یقین دہانی کے بعد جرانگے نے اپنی بھوک ہڑتال واپس لے لی ہے اور مراٹھوں نے جشن منایا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مراٹھا ریزرویشن تحریک : حکومت نے جی آر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی، آزاد میدان میں ڈٹے رہے منوج جرانگے پاٹل

Published

on

download

ممبئی : مراٹھا ریزرویشن کے سلسلے میں آزاد میدان میں جاری منوج جرانگے پاٹل کی قیادت والی تحریک آج ایک اہم موڑ پر پہنچ گئی۔ ریاستی وزیروں کے ایک وفد نے مظاہرین کو یقین دلایا ہے کہ حکومت حیدرآباد گزٹ کو نافذ کرنے کے لیے ایک سرکاری حکم (جی آر) جاری کرے گی۔ اس کے تحت مراٹھواڑہ کے مراٹھاؤں کو کنبی کا درجہ دیا جائے گا، جس سے انہیں او بی سی کوٹہ کا فائدہ مل سکے گا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، یہ جی آر ایک گھنٹے کے اندر جاری کر دیا جائے گا۔ یہ یقین دہانی اس وقت سامنے آئی جب بامبے ہائی کورٹ نے مظاہرین کو حکومت کی ذیلی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کے لیے مہلت فراہم کی۔

اسی دوران، مراٹھا لیڈروں نے آزاد میدان میں موجود احتجاجیوں سے اپیل کی کہ تقریباً 5,000 لوگ وہیں رکیں اور باقی لوگ عدالت کی ہدایت کے مطابق نوی ممبئی کے لیے روانہ ہوں۔

اس سے قبل، پاٹل نے اعلان کیا تھا کہ وہ پولیس نوٹس کے باوجود آزاد میدان خالی نہیں کریں گے، “چاہے جان کیوں نہ چلی جائے۔” پولیس نے نوٹس میں عدالت کے عبوری حکم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کے بعد پولیس نے سی ایس ایم ٹی ریلوے اسٹیشن پر جمع مظاہرین کو ہٹانا شروع کیا۔ بڑی تعداد میں پولیس اہلکار بی ایم سی ہیڈکوارٹر اور قلعہ کورٹ کے علاقے میں بھی تعینات کیے گئے، جہاں افسران نے عوام سے سڑکوں اور فٹ پاتھوں کو خالی کرنے کی اپیل کی۔

سرکاری جی آر کے اجراء کا انتظار جاری ہے، جبکہ انتظامیہ قانون و نظم برقرار رکھنے اور مراٹھا برادری کے مطالبات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مراٹھا مورچہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی گئی

Published

on

CSMT-PROTEST

ممبئی آزاد میدان میں مراٹھا مورچہ میں شامل مظاہرین کو سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور اطراف کی سڑکوں سے خالی کروایا گیا ہے اور بند سڑکوں پر بی ایم سی نے صاف صفائی کا عمل بھی شروع کردیا ہے۔ منوج جارنگے پاٹل نے مراٹھا ریزرویشن کے لیے آزاد میدان میں غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے, ایسے میں آزاد میدان میں مظاہرین کا مجمع جمع ہے۔ ممبئی میں مظاہرہ کے سبب حالات بدتر ہو گئے ہیں۔ صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے ایسے میں ریلوے اسٹیشنوں اور سی ایس ٹی پر اعلانات کئے جارہے ہیں کہ ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مراٹھا مظاہرین اپنی کاریں اور گاڑیاں سڑکوں سے نکال کر سڑکیں خالی کر دی ہیں۔ سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن اور سیلفی پوائنٹ سمیت دیگر اطراف کی سڑکوں کو خالی کروایا گیا ہے۔ ممبئی پولس کے اعلی افسران سمیت ڈی سی پی پروین منڈے بھی میدان کے اطراف گشت پر مامور ہے۔ اس کے علاوہ اضافی فورسیز کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب عوام کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ایسے میں ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق سڑکیں خالی کروائی گئی ہے۔ مراٹھا مورچہ کے سبب ممبئی شہر میں عام شہری نظام درہم برہم ہو گیا تھا, جس کے بعد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ آزاد میدان کی سڑکیں خالی کروائی جائے۔ ممبئی پولس نے کہا ہے کہ سنیچر اور اتوار کی اجازت آزاد میدان میں مظاہرہ کیلئے اجازت نہیں دی گئی تھی اور ہائیکورٹ نے پانچ ہزار مظاہرین کو اجازت دی تھی, لیکن مظاہرین کی تعداد پچاس ہزار سے تجاوز کر گئی, اس لئے پولس نے نوٹس بھی دی ہے۔ کور کمیٹی کے ارکان کو پولس نے نوٹس جاری کر کے مظاہرہ ختم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی مظاہرہ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی بتایا ہے ایسے میں حالات انتہائی خراب ہوگئے ہیں۔ جبکہ منوج جرانگے پاٹل بضد ہے کہ جب تک انہیں ریزرویشن فراہم نہیں ہوتا وہ بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com