Connect with us
Friday,18-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جماعت اسلامی ہند چندر پور کی جانب سے سیلاب متاثرین میں راحتی اشیا کی تقسیم

Published

on

(نامہ نگار)
گوسرکھدا ڈیم کے دروازے کھولنے کے سبب ندیوں میں اچانک پانی بڑھنے سے آئے سیلاب کی وجہ سے برہمپوری تحصیل کے قریب ۲۵ گائوں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔
اگرچہ حکومت نے ممکنہ سیلاب کے خطرے سے گائوں کو بچانے کیلئے کئی گاؤں کو خالی کروایا تھا اس کے باوجود کئی گاؤں کی آبادی سیلاب کے پانی میں گھر گئی جن میں ۳ گائوں (کِنہی، پرڈگائوں بیلگائوں) کے لوگ زیادہ متاثر ہوئے اور یہاں دھان کی کھڑی فصل تباہ ہوگئی ، بہت سے گھر سیلابی پانی میں زمین بوس ہو گئے،اب تک کسی جانی نقصان کی کوئی خبر نہیں ہے ۔
اس موقع پر جماعت اسلامی ہند چندر پور کی جانب سے برہمپوری تحصیل میں سیلاب سے ہوئے نقصان کا جائزہ لینے کیلئے ایک ٹیم نے ایس ڈی ایم ٹومبے ، تحصیلدار پوار صاحب سے ملاقات کے بعد متاثر گائوں کِنہی ، پرڈ گائوں اور بیلگائوں کا دورہ کیا اور گائوں میں ہوئے نقصان کا جائزہ لیا ۔ جماعت کی ٹیم میں محمد ریحان ، واجد خان ، یاور خان اور ندیم خان شامل تھے ۔علاقہ کے سرپنچ اور گرام سیوک نے جماعت اسلامی چندر پور کی راحت رسانی ٹیم کا شکریہ ادا کیا ۔
گائوں کے ایک شخص نے ذاتی طور پر شکریہ ادا کرتے ہوئے بتایا کہ دس بارہ دن ہوگئے ہیں اس دوران ہم تک کوئی راحت نہیں پہنچی آپ پہلے ہیں جنہوں نے ہماری مدد خبر گیری کی ۔
جماعت اسلامی ضلع چندر پور ، گڈ چرولی کی جانب سے برہمپوری تحصیل میں سیلاب سے متاثر پرڈگائوں ، بیٹالامیں بڑے پیمانے پر راحت کا کام کیا گیا۔متاثرین کے درمیان راشن کی تقسیم ، ایمرجنسی لائٹ انتظام اور ان کے لئے کپڑوں کی تقسیم شامل ہے ۔ عام طور پر سیلاب کے ساتھ ہی ان علاقوں میں وبائی امراض کے پھوٹ پڑنے کا خدشہ رہتا ہے اس لئے گائوں میں جراثیم کش ادویہ کا چھڑکاؤ کے ساتھ ہی اسے سینیٹائز بھی کیا گیا ۔
راحت رسانی ٹیم میں شامل محمد ریحان نے بتایا کہ’’ سیلاب سے ساٹھ سے زائد مکانات بھی زمین بوس ہوئے ہیں جنھیں دوبارہ تعمیر کیلئے ان کو حکومت کی جانب سے دس دس ہزار روپئے دینے کا اعلان ہوا، گھروں کی تعمیر کیلئے حکومت کچھ ضروری سامان مہیا کرائے گی ۔
جماعت کی راحتی ٹیم نے راحت بہم پہنچائی ہے جیسے اشیائے خوردنی ایمرجنسی لائٹ اور کپڑے وغیرہ ۔ یہ سامان انتہائی ضرورتمند جن کے مکان اور فصلیں تباہ ہوئی ہیں ان میں تقسیم کی گئی ہیں‘‘۔
مذکورہ راحتی کاموں میں جماعت اسلامی کے ساتھ طلبہ تنظیم اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا اور یوتھ ونگ کے کارکنان بھی شامل تھے ۔
مزید معلومات کیلئے جناب ریحان صاحب چندرپور (انچارج ریلیف ورک) 09730174345 سے رابطہ کیا جاسکتا ہے

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

پوائی چوری کی وارداتوں میں ملوث دو گرفتار، ملزم نے چوری کی موٹر سائیکل سے ہی واردات دی تھی انجام

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی پولیس نے 48 گھنٹے کے اندر چوری کے دو معاملات حل کرتے ہوئے دو ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ممبئی کے پوائی پولیس اسٹیشن کی حدود میں 5 اپریل کو صبح دو اچکوں نے طلائی زنجیر اچک لی تھی، ان کے قبضے سے 30 گرام کی طلائی زنجیر بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ دوسرا واقعہ پوائی علاقہ میں آئی آئی مارگ گیٹ کے سامنے پیش آیا تھا، جس میں ملزمین دریافت کیا تھا کہ میڈیکل کہاں ہے اور پھر شکایت کنندہ کے چہرہ پر گندہ کپڑا پھینک کر 15 گرام سونے کے ہار لے کر فرار ہوگئے تھے۔ اس معاملہ کی سنجیدگی سے تفتیش کی گئی, دوسرے روز ساڑھے آٹھ بجے ہیرا نندانی گارڈ کے پاس ملزمین نے 45 سالہ خاتون کے گلے میں سونے کے دو ہار جن کا وزن 20 گرام تھا اچک کر موٹر سائیکل پر فرار ہوگئے۔ ان تمام چوری کو حل کرنے کے لئے پولیس نے تفتیش کے دوران 100 سے زائد سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ کیا، اس میں معلوم ہوا کہ ملزمین بہرام باغ کی جانب فرار ہوئے ہیں، پھر ان دونوں ملزمین کو گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے 30 گرام سونے کے زیورات برآمد کئے گئے ہیں۔ ملزمین نے واردات کے لئے جو موٹر سائیکل استعمال کی تھی اسے بھی ضبط کیا گیا ہے, پپو گجیندر مشرا 20 سالہ اور سنیل گنگا موہتے 20 سالہ کو اندھیری سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم پپو مشرا کے خلاف 6 ماہ قبل رابوڑی پولیس اسٹیشن میں چوری کا معاملہ بھی درج ہے اور اس نے چھ ماہ قبل ہی موٹر سائیکل چوری کی تھی۔ اب اس چوری میں بھی استعمال کیا گیا تھا یہ اطلاع آج یہاں ممبئی زون 10 کے ڈی سی پی نے دی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

سپریم کورٹ میں وقف قانون پر سماعت کے دوسرے دن، مرکزی حکومت کو جواب دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا، قانون پر فی الحال کوئی روک نہیں…

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : وقف ایکٹ پر سپریم کورٹ میں جمعرات کو دوسرے دن بھی سماعت ہوئی۔ مرکزی حکومت نے اس معاملے پر جواب دینے کے لیے سپریم کورٹ سے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ نے مرکز کو 7 دن کا وقت دیا۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے کہا کہ فی الحال اس قانون کے حوالے سے صورتحال جوں کی توں رہے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگلے احکامات تک وقف بورڈ میں کوئی تقرری نہیں کی جائے گی۔ مرکزی حکومت کی طرف سے جواب آنے تک وقف املاک وہی رہے گی۔ کلکٹر اگلی سماعت تک وقف املاک سے متعلق کوئی حکم جاری نہیں کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت تک کوئی بورڈ یا کونسل مقرر نہیں کی جاسکتی اور اگر جائیدادیں 1995 کے ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں تو انہیں نقصان نہیں پہنچایا جاسکتا۔ ہم کہہ رہے ہیں کہ فیصلہ ایگزیکٹو لیتی ہے اور عدلیہ فیصلہ کرتی ہے۔

سی جے آئی نے کچھ لوگوں کو 2013 کے قانون کو چیلنج کرنے والی عرضی کا جواب داخل کرنے کی اجازت دی ہے۔ یہ ایک خاص معاملہ ہے۔ سی جے آئی نے کہا، ‘درخواست گزاروں کو جواب داخل کرنے کی اجازت ہے۔’ مرکزی حکومت، ریاستی حکومتیں اور وقف بورڈ بھی 7 دنوں کے اندر اپنا جواب داخل کر سکتے ہیں۔ سب کو جلد از جلد جواب دینا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے جواب کے بعد عرضی گزار صرف 5 عرضیاں داخل کرے۔

  1. پہلا مسئلہ وقف املاک سے متعلق ہے۔ عدالت نے کہا کہ جن جائیدادوں کو عدالت نے وقف قرار دیا ہے انہیں وقف سے نہیں ہٹایا جائے گا۔ خواہ یہ وقف کے استعمال سے بنایا گیا ہو یا اعلان سے، اسے وقف سمجھا جائے گا۔
  2. دوسرا مسئلہ کلکٹر کی کارروائی سے متعلق ہے۔ کلکٹر اپنی کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔ لیکن، کچھ دفعات لاگو نہیں ہوں گی۔ اگر کلکٹر کو کوئی مسئلہ ہے تو وہ عدالت میں درخواست دائر کر سکتا ہے۔ عدالت اسے بدل سکتی ہے۔
  3. تیسرا مسئلہ بورڈ اور کونسل کی تشکیل سے متعلق ہے۔ عدالت نے کہا کہ سابق ممبران کسی بھی مذہب کے ہو سکتے ہیں۔ لیکن باقی ممبران صرف مسلمان ہونے چاہئیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بعض عہدوں پر فائز افراد بورڈ میں شامل ہو سکتے ہیں، چاہے ان کا کوئی بھی مذہب ہو۔ لیکن، باقی ارکان کا مسلمان ہونا ضروری ہے۔

لائیو لا کے مطابق، سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران کچھ باتیں کہیں۔انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ترمیم شدہ قواعد کے مطابق، سینٹرل وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈ میں غیر مسلموں کی تقرری نہیں کی جائے گی۔ تشار مہتا نے یہ بھی کہا کہ وقف بشمول صارف کے ذریعہ وقف، چاہے نوٹیفکیشن کے ذریعہ اعلان کیا گیا ہو یا رجسٹرڈ، اگلی سماعت تک منسوخ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، “وقف، بشمول وقف صارف کے ذریعہ، چاہے اعلان کیا گیا ہو یا رجسٹرڈ، اگلی تاریخ تک غیر مطلع نہیں کیا جائے گا۔” یعنی اگلی سماعت تک وقف بورڈ پہلے کی طرح کام کرتا رہے گا۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ درخواست گزاروں کی جانب سے سپریم کورٹ میں کئی بڑے وکیل موجود تھے۔ سینئر وکیل راجیو دھون، کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی کی طرح، سی.یو. سنگھ، راجیو شکدھر، سنجے ہیگڑے، حذیفہ احمدی اور شادان فراست بھی درخواست گزاروں کے لیے موجود ہیں۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا عدالت میں موجود ہیں۔ سینئر وکیل راکیش دویدی اور رنجیت کمار بھی ان کے ساتھ ہیں۔

قبل ازیں عبوری حکم نامہ جاری ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔ بدھ کو عدالت نے حکم لکھنا شروع کیا تھا لیکن سالیسٹر جنرل اور کچھ ریاستوں کے وکلاء نے اپنے دلائل پیش کرنے کے لیے مزید وقت مانگا تھا۔ ان ریاستوں نے وقف ایکٹ کی حمایت کرتے ہوئے مداخلت کی درخواستیں دائر کی ہیں۔ وکلا کی درخواست پر چیف جسٹس نے کیس کی سماعت آج تک کے لیے ملتوی کر دی۔ بدھ کو چیف جسٹس نے چند شرائط کے ساتھ عبوری حکم نامے کا مسودہ تیار کیا تھا تاہم اپوزیشن نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے 16 اپریل 2025 کو نوٹس جاری کرنے کا عمل شروع کیا تھا لیکن اپوزیشن کی مخالفت کے باعث یہ مکمل نہ ہو سکا۔ یہ مقدمہ وقف بورڈ اور اس سے متعلقہ قانونی دفعات سے متعلق ہے، جس میں کئی ریاستی اور مرکزی فریق شامل ہیں۔ عدالت کا فیصلہ کیس کے اگلے مراحل کا تعین کرے گا۔ یہ سماعت نہ صرف وقف بورڈ کے لیے بلکہ اس سے وابستہ تمام فریقین کے لیے بھی اہم ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com