Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

’اندازِبیاں‘حقانی القاسمی کے ادبی وتحقیقی امتیازات کا خوب صورت نمونہ:مولانا اعجاز عرفی قاسمی

Published

on

حقانی القاسمی کی ندرت، طرز تحریر،ادبی بصیرت اور ادب پروری کی ستائش کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے صدر مولانا اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ وہ ایک باکمال اور مایہ نازادیب و تنقید نگار ہیں اور انھوں نے نہایت اخلاص اور بے نیازی کے ساتھ اردو کی خدمت کی ہے۔انہوں نے یہ بات حقانی القاسمی کے زیر ادارت یک موضوعی مجلہ’اندازِ بیاں‘کے تازہ شمارے کے اجرا کی تقریب کیصدارت کرتے ہوئے کہی۔
انھوں نے کہا کہ ان کی تحریروں میں غیر معمولی جاذبیت اور شیرینی پائی جاتی ہے اور انھیں پڑھنے والایہ محسوس کرتا ہے کہ وہ آسمان کی سربلندیوں سے لے کر زمین کی شادابیوں تک کا نظارہ کرکر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حقانی القاسمی بے پناہ خوبیوں اور امتیازات کے مالک ہیں اور ان کا یہ رسالہ’اندازِ بیاں‘ان کے انہی امتیازات کا نمونہ ہے جس کے پہلے شمارے میں خواتین کی خود نوشتوں کا جائزہ لیاگیا تھا اور دوسرے شمارے میں پولیس کے تخلیقی چہرے کو اجاگر کرنے کے بعد اِس شمارے میں میڈیکل ڈاکٹرز کی ادبی خدمات کا تجزیہ پیش کیاگیا ہے۔
انداز بیان کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے’حقانی القاسمی نے کہا کہ اندازِبیاں‘مجلہ نہیں،میرا جنون ہے جسے میری بے روزگاری نے مہمیز کیا۔اخبارِ نو سے علیحدگی نے مجھے عینی آپا تک پہنچایا تو راشٹریہ سہارا سے استعفا نے ’اندازِ بیاں‘کی تشکیل کا جذبہ پیدا کیا۔ اس کا پہلا شمارہ خواتین کی خودنوشتوں پر مشتمل تھا،دوسرا شمارہ پولیس کے تخلیق چہرے پر اور تازہ شمارے میں میڈیکل ڈاکٹروں کی ادبی خدمات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس میں ان لوگوں کی ادبی خدمات پر گفتگو کی گئی ہے جو پیشے سے ڈاکٹر ہونے کے باوجود اردو زبان کے شاعر،ادیب،مصنف اورناول نگار ہیں اور تنقید و تحقیق کے میدانوں میں بھی خدمت انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ ایسے موضوعات ہیں جس پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور پولیس، ڈاکٹر اور اس طرح کے پروفیشنل شعبے سے وابستہ ادیب،شاعر، ناول نگار اور کہانی کار کی خدمات کا اعتراف کرنا ادیبوں کی ذمہ داری ہے۔
اس موقع پر یواین آئی سے وابستہ معروف صحافی عابد انور نے اپنے تاثرات میں کہا کہ حقانی القاسمی کے بارے میں کچھ بولنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے،وہ اس وقت اردو دنیا کے معروف ترین ادیب و تنقید نگار ہیں۔ انھوں نے حقانی صاحب سے اپنے دیرینہ روابط کا خصوصی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ حقانی القاسمی شروع سے ہی غیر معمولی تخلیقی صلاحیتوں کے حامل رہے ہیں اور دارالعلوم دیوبند کی طالب علمی کے دور میں ہی ان کی تحریری قابلیتوں کا شہرہ ہونے لگا تھا۔ وہاں کے طلبہ ان کی ادارت میں شائع ہونے والے جداری میگزین کو پڑھنے کے لیے بے قرار رہتے تھے۔
ڈاکٹرخان محمد آصف نے کہا کہ حقانی القاسمی کی تحریروں میں مخصوص قسم کی موسیقیت اور نغمگی پائی جاتی ہے جو قاری کو مسحور کردیتی ہے اور وہ سر دھننے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر نعمان قیصرنے حقانی القاسمی کی مختلف ادبی و تحقیقی تصانیف کا خصوصی حوالہ دیتے ہوئے ان کی تحریروں کی علمیت،ان کے اسلوب کے حسن و جمال اور طرزِ نگارش کی خوب صورتی کا تذکرہ کیا اور کہا کہ وہ ہمیشہ ادب میں نیا تجربہ کرنے کے قائل رہے ہیں،’اندازِ بیاں‘ بھی ان کا اسی قسم کا ایک نہایت کامیاب تجربہ ہے۔
اس پروگرام کی نظامت ٹی ایم ضیاء الحق نے بحسن و خوبی انجام دیتے ہوئے کہا کہ حقانی صاحب کو بچپن سے پڑھتا آرہا ہوں اور ان کی تحریروں میں غیر معمولی کشش، دلچسپ اور روانی ہے۔ اخیر میں عبارت پبلی کیشن کے سربراہ سلام خان نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکیا۔ اس موقعے پر اردو ادب و صحافت سے وابستہ اہم شخصیات شریک تھیں جن میں مولانا فیروز اختر قاسمی، شاہدالاسلام،ماجد خان،اشرف بستوی،زبیر خان سعیدی،اشرف بستوی،اے این شبلی،منظر امام،نایاب حسن،عبدالباری قاسمی، محمد علم اللہ،شمس تبریز قاسمی،شاداب شمیم، امیر حمزہ،عمران عاکف خان،رضوان احمد اوراحسن مہتاب خان وغیرہ خاص طورپر قابلِ ذکر ہیں۔ اس پروگرام کا انعقاد عبارت پبلی کیشن کے زیر اہتمام ہوا تھا۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com