(جنرل (عام
بالآخر مالیگاؤں فلائی اوور بریج کا کام تیزی سے جاری!

(نامہ نگار )
شہر کے اولین فلائی اوور برج کا کام بارش کے ایام میں بھی تیزی سے جاری ہے۔ واضح رہے کہ سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے اپنی میعاد میں فرقہ پرست حکومت سے اپنی حکمتِ عملی کو بروئے کار لاتے ہوئے تقریباً 21,کروڑ روپیوں کے تخمینے سے جونے آگرہ روڈ پر نئے بس اسٹینڈ کے پاس جونے پاور ہاوس سے سخاوت ہوٹل تک شہر کے اولین فلائی اوور برج کی بنیاد ڈالی تھی جس کا آن لائن سنگ بنیاد خود اس وقت کے وزیراعلیٰ دیویندر پھڑنویس نے رکھا تھا۔ موجودہ مجلسی رکن اسمبلی نے پہلے تو اس کام کو اپنا بتلانے کی کوشش کی تھی لیکن جب آصف شیخ رشید اور کانگریس کے ذریعہ فلائی اوور برج کیلئے کئے گئے اقدامات اور کاغذات کی خانہ پری کے تمام تر حوالے عوامی عدالت میں پیش کئے گئے تب کبھی اتی کرمن اور ناجائز قبضہ جات کے نام پر مقامی کورٹ سے اسٹے حاصل کرنے، کبھی جونے آگرہ روڈ پر دھندہ کاروبار کرنیوالوں کی روزی روٹی کا سہارا لیکر تو کبھی پل کی تعمیر کیلئے لگائے گئے بیریکیٹ اور پتروں سے راہداری میں ہونے والی تکالیف کے نام پر عوام کو گمراہ کرتے ہوئے اس تعمیری کام کو روکنے کی مسلسل کوششیں جاری رہیں حتیٰ کہ اسمبلی الیکشن کے ایام میں فلائی اوور برج کی وجہ سے آگرہ روڈ کے گڑھوں کو دوزخ کا راستہ بتلانے کی بھرپور کوشش بھی کئی گئی جو آصف شیخ رشید کے اسمبلی الیکشن کی شکست کا ایک حصہ بھی بنا۔ اس ضمن میں کانگریس ترجمان صابر گوہر نے بتلایا کہ آگرہ روڈ پر شہر کے اولین فلائی اوور برج کی تعمیر کوکے دیکھ کر موجودہ مجلسی رکن اسمبلی کے پیٹ میں مروڈ ہوتا ہے یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہی وجہ ہیکہ اسمبلی الیکشن میں کامیابی کے بعد انہیں یہ فلائی اوور برج پلیا نظر آنے لگا اور انہوں نے اس کی لمبائی بڑھانے کے نام پر ایک مرتبہ پھر اس تعمیری کام کو روک دینے کی کوشش کی اور اخبارات میں بیان داغ دیا کہ جب تک اس کی لمبائی نہیں بڑھائی جاتی کام کو روک دیا جائیگا لیکن ساتھ ہی یہ کھوکھلا دعویٰ بھی کر بیٹھے کہ دومہینوں کے اندر ہم خود اس پلیا کی لمبائی بڑھانے کی منظوری حاصل کرلیں گے لیکن معاملہ ٹائیں ٹائیں فش ہوگیا اور جونے آگرہ روڈ پر فیمس سویٹس سے آگے کے ناجائز قبضہ جات ہٹائے جانے کے بعد اس فلائی اوور برج کا کام تیزی سے جاری ہوگیا ہے۔
فی الحال نئے بس اسٹینڈ کے سامنے پلر کھڑا کرنے کیلئے گڑھا کھودنے کا کام تیزی سے جاری ہے علاوہ ازیں فیمس سویٹس سے آگے آگرہ آئل سینٹر تا حسین جوان کمپاؤنڈ تک آر سی سی طرز پر ڈرینیج سسٹم کا کام بھی کیا جارہا ہے۔ پل کی لمبائی بڑھانے کیلئے مجلسی ایم۔ایل۔اے۔ نے دومہینے کی مدت ٹھیکیدار اور انتظامیہ سے طلب کی تھی لیکن “نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے، یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں” کی مصداق معاملہ ٹائیں ٹائیں فش ہوگا اس بات قوی امکان ہے اس بات کا دعویٰ کرتے ہوئے کانگریس کے مقامی ترجمان نے مجلسی ایم۔ایل۔اے۔ اور متحدہ محاذ کے بھلکڑ لیڈران کو یاددہانی کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ فلائی اوور برج کی لمبائی بڑھانے کیلئے اگر ایم۔ایل۔اے۔ فنڈ کا استعمال ممکن نہیں، اگر ایم۔آئی۔ایم۔ کے بینر کےذریعہ مہاوکاس اگھاڑی سے فنڈ کی حصولیابی کی حکمت اور طاقت نہیں، کارپوریشن میں دال نہیں گلتی تو جنتادل سیکولر نے ماضی میں جونے آگرہ روڈ پر”اسکائے واک” بنوانے کیلئے ہائی کورٹ میں پیٹیشن دائر کرکے اور کارپوریشن سے حق کی لڑائی لڑنے کا واویلا مچا کر اربی ٹریشن کے ذریعہ جس 16,کروڑ کے فنڈ کو محفوظ رکھنے کا بارہا پریس کانفرنس میں اعلان کیا اس محفوظ 16,کروڑ کی رقم سے سوپر مارکیٹ کیا نئی تاج ہوٹل تک پل کی لمبائی بڑھائی جاسکتی ہے۔ لیکن کیا مجلسی ایم۔ایل۔اے۔ اور جنتادل لیڈران یا متحدہ محاذ میں اتنا جذبہ اور خلوص ہے؟ یہ آنے والا وقت بتلائے گا یا پھر اسکائے واک کیلئے ہائی کورٹ اوراربی ٹریشن کی ہدایت پر کارپوریشن کے خزانہ میں رقم محفوظ ہے یا نہیں اس پر بھی جنتادل، مجلس اور متحدہ محاذ کے جھوٹ کی پول کھل جائیگی۔ مگر یہ ایک مسلم حقیقت ہیکہ پل کی لمبائی بڑھانے یا پل کی تعمیر سے انہیں کوئی لینا دینا نہیں ا ن کی صرف اتنی ہی کوشش ہیکہ اس فلائی اوور برج کی تعمیر سے کسی طرح آصف شیخ رشید کا نام حذف کیا جاسکے اور یہ پل آصف شیخ اور کانگریس سے معنون نہ ہو اس طرح کا اظہار خیال کانگریس ترجمان صابر گوہر نے کیا ہے
ممبئی پریس خصوصی خبر
سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔
ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔
گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔
سیاست
میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔
مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
رضا اکیڈمی نے دہلی ہائی کورٹ میں “اودے پور فائلس” فلم پر پابندی کے لیے عرضی داخل کی

نئی دہلی، ٨ جولائی 2025ء : آج دہلی ہائی کورٹ میں رضا اکیڈمی کے سرپرست الحاج محمد سعید نوری صاحب کی موجودگی میں آنے والی متنازعہ فلم “اودے پور فائلس” پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک قانونی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی۔ یہ عرضی رضا اکیڈمی دہلی کے سیکریٹری اور ایم ایس او کے چیئرمین ڈاکٹر شجاعت علی قادری نے داخل کی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الحاج سعید نوری صاحب نے بتایا کہ :
“اس فلم کے ٹریلر میں نبیٔ اسلام ﷺ اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے خلاف سخت توہین آمیز اور قابلِ اعتراض باتیں کہی گئی ہیں، جو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہیں, بلکہ ملک کی امن و امان کی فضا کو بھی شدید متاثر کر سکتی ہیں۔”
انہوں نے مزید کہ “یہ فلم ایک مخصوص مذہبی طبقے کو بدنام کرنے کی کھلی کوشش ہے، جس سے سماج میں نفرت کو ہوا ملے گی اور عوام کے درمیان باہمی عزت، رواداری اور ملی یکجہتی کو سنگین خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، اور ہماری یہ پرزور مانگ ہے کہ اس فلم کی ریلیز پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔”
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا