Connect with us
Thursday,22-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی کے داخلہ نوٹی فیکشن سے اردو کا نام غائب

Published

on

اردو کے ساتھ امتیاز ختم ہونے کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے بہار میں گزشتہ مئی میں ایک سرکلر کے ذریعہ اردو کو لازمی کے بجائے اختیار مضمون قرار دے دیا گیا ہے اور اب اس سلسلے میں مہاراشٹر کے واردھا کی مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی کانام جڑ گیا ہے جہاں اس سال کے داخلہ نوٹیفیکشن میں اردو کورس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
داخلہ نوٹی فیکشن کے مطابق ہندی سمیت تمام زبانوں کو جگہ دی گئی ہے لیکن اردو کو غائب کردیا گیاہے۔ اس وقت اردو میں چھ طلبہ ہیں جب کہ سرٹی فیکٹ کورس میں کوئی نہیں ہے۔ سرٹی فیکٹ کورس میں چار طلبہ نے داخلہ لیا تھا لیکن چھ کی شرط کی وجہ سے کورس شروع نہیں کیاگیا حالانکہ دو مزید طالب علم آگئے تھے لیکن وقت ختم ہونے کی بات کہہ کر داخلہ نہیں لیا گیا اور اس طرح سرٹی فیکٹ کورس میں داخلہ نہیں ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق کم تعداد میں داخلہ صرف اردو میں ہی نہیں ہے بلکہ ہندی کے علاوہ ساری زبانوں کا یہی حال ہے۔ بیشتر کورسوں میں تین، چار، پانچ، یا چھ طلبہ ہی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ سارے کورس کا نام ایڈمیشن نوٹی فیکشن میں ہے اور سارے شعبے چل رہے ہیں لیکن اردو کا نام غائب ہے۔ اسی طرح سرٹی فیکٹ کورس میں چائنیز، جاپنیز، اسپائنش،فرینچ، مراٹھی اور سنسکرت کا نام ہے لیکن یہاں بھی اردو کا نام غائب ہے۔
واضح رہے کہ مہاتما گاندھی بین الاقوامیہندی یونیورسٹی وردھا مہاراشٹر کا 2020-21 داخلہ نوٹیفکیشن ہے، اس میں اردو کو نظر انداز کردیا گیا ہے جبکہ یہاں پر 2016 سے شعبہ اردو قائم ہے اور باقاعدہ طور پر ایم اے اردو اور سرٹیفکیٹ کورس کرائے جاتے رہے ہیں لیکن امسال یونیورسٹی نے اردو میں داخلہ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ چاہتی ہے کہ اس سال شعبہ اردو کو شعبہ ہندی میں مدغم کردیا جائے اور جب یہ طلبہ اگلے سال کورس سے فارغ ہوجائیں گے تو شعبہ ختم کردیا جائے گا کیوں کہ اس سال جب داخلہ نہیں ہوگا تو اگلے سال شعبہ خود بخود ختم ہوجائے گا۔
دہلی میں اردو سے محبت کرنے والوں نے تمام محبان اردو سے اپیل ہے کہ وہ اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں اور شعبہ اردوکے اردو ایم اے اور سرٹی فیکٹ کورس کو بند ہونے سے بچالیں۔ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ طلبہ جہاں جہاں بھی اردو کے کورس ہیں وہاں داخلہ لیں۔کیوں کہ اس طرح کی تلواریں دیگر یونیورسٹیوں کے شعبہ اردو پر لٹک رہی ہیں۔

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com