Connect with us
Wednesday,10-December-2025

(جنرل (عام

عید الاضحی سے متعلق سرکاری گائیڈ لائن سے مسلمانوں میں مایوسی، سادگی کے ساتھ عید الاضحیٰ کا تہوار منانے اور دینی مدارس کا خصوصی خیال رکھا جائے (کل جماعتی تنظیم)

Published

on

(پریس ریلیز)
موجودہ صورت حال میں کارپوریشن کی ذمہ داری ہے کہ صاف صفائی کا غیر معمولی انتظام کرے اس طرح کی گزارش گذشتہ شام کل جماعتی تنظیم کی ایک اہم میٹنگ میں کی گئی جو جماعت اہل حدیث کے مرکزی دفتر اہل حدیث منزل گولڈن نگر میں بزرگ عالم دین مولانا عبدالحمید ازہری کی صدارت میں منعقد ہوئی تھی. جس میں درج ذیل امور پر تبادلہ خیال کیا گیا.
1)چونکہ مہاراشٹر سرکار کی ہدایت کے پیش نظر امسال عیدالاضحیٰ کے موقع پر جو کہ مسلمانوں کا عظیم تہوار ہے اور جس میں صاحب حیثیت مسلمان پر فرداًفرداً قربانی فرض ہے کارپوریشن عارضی سلاٹرہاؤس کا نظم نہیں کرے گی جس سے ماضی میں تھوڑے سے وقت میں صاف صفائی کا کام ہو جاتا تھا۔ موجودہ صورت حال میں کل جماعتی تنظیم کارپوریشن سے مطالبہ کرتی ہیکہ وہ صاف صفائی کا ایسا نظم کرے کہ قربانی کے جانور سےمتعلق سارا فضلہ وغیرہ مناسب ٹھکانوں پر پہنچوائیں اور شہر میں گندگی اور غلاظت نہ پھیلنے پائے یہ ایام عید میں کارپوریشن کی اولين ذمہ داری ہے۔
2)عوام سے کل جماعتی تنظيم پرزور اپیل کرتی ہیکہ وہ خود بھی صاف صفائی کا غیر معمولی خیال رکھیں اور گندگی اورغلاظت بڑھنے نہ دیں۔ چونکہ فرقہ پرست عناصر ایک عرصہ سے مدارس کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں کہ کسی طرح وہ یا تو بند ہوجائیں یا اتنے پریشان ہوجائیں کہ نئے مدارس کھلنے نہ پائیں۔رنگین جانوروں کی پابندی بھی اسی پالیسی کا ایک حصہ ہےاور اب صورتحال یہ ہے کہ اہل مدارس بھی چمڑا اٹھانے سے گریز کر رہے ہیں اس لئے کل جماعتی تنظیم دینی مدارس کی بقاءاوراستحکام کے لیے مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ قربانی کرنے والے حضرات مدارس کو اپنی بساط کے مطابق صدقات و عطیات سے نوازیں اور رسید بنوائیں ۔ساتھ ساتھ عامۃ المسلمین سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ ہر مسلمان عیدالاضحیٰ کے موقع پر کم از کم سو 100روپے کی رسید کسی بھی مدرسے کی بنائیں چاہیے اس پر قربانی فرض ہو یا نہ ہو اور صاحب حیثیت حضرات دل کھول کررسید بنوائیں۔ یہ بات علم میں آئی ہے کے سات پوڑا بھی جانور کا ایک قیمتی حصہ ہے اس لیے جلد از جلد حاصل کرکے اسے خریدنے والوں سے رابطہ قائم کرکے ان کے حوالے کر دیں تو امید ہے کہ چرم قربانی سے زیادہ معاوضہ اس کا مل جائےگا۔اس لئے اہل مدارس کی طرف خصوصی توجہ دیں اور باہمی صلاح و مشورہ بھی کریں. میٹنگ میں یہ بھی طے ہوا کہ کل جماعتی تنظیم کا ایک وفد کمشنرسے ملاقات کرکے کارپویشن کو صفائی کی طرف توجہ کرائے اور ساتھ ہی ایک وفد ایس پی صاحب سے مل کر ان کو ایک میمورنڈم دے اور ان کے ذریعہ سرکار کو یہ بتایا جائے کہ سرکار کی موجودہ گائیڈ لائن سے مسلمان بہت مایوس ہوئے ہیں ۔ میٹنگ میں کل جماعتی تنظیم کی توسیع کے سلسلے میں کئی افراد کے ناموں کا اضافہ کیا گیا. اس میٹنگ میں مولانا عبدالحمید ازہری کے علاوہ مولانا شکیل احمد فیضی، فیروز اعظمی، یوسف الیاس، یوسف سیٹھ نیشنل والے، صوفی سعید سعدی، مولانا عبدالقیوم قاسمی، حافظ اشفاق محمدی، عبدالعظیم فلاحی، اکبر سیٹھ اشرفی، اطہر حسین اشرفی، حافظ عنایت محمدی، نورالعین صابری، حافظ جمال ناصر ایوبی، ڈاکٹر اخلاق،مولانا عبدالرحمن جمالی سمیت دیگر نمائندہ شخصیات موجود تھیں. اس طرح کی تحریری اطلاع مولانا جمال عارف ندوی کی جانب سے فراہم کی گئی.

(جنرل (عام

سنی دعوت اسلامی کے سہ روزہ عالمی سنی اجتماعی کی تیاریاں زوروں پر

Published

on

ممبئی : ہرسال کی طرح امسال بھی تحریک سنی دعوت اسلامی کا ۳۳و اں سالانہ اجتماع ۱۲،۱۳،۱۴؍ دسمبر بروز جمعہ، سنیچر، اتوار آزاد میدان وادی نور مقابل سی ایس ٹی، ممبئی میں منعقد ہو رہا ہے۔ سالہاے گزشتہ کی طرح اس سال بھی پہلا دن یعنی جمعہ کے دن کا اجتماع صرف خواتین کے لیے ہوگا, جب کہ باقی دو دن مردوں کے لیے مخصوص ہوںگے۔ ان شاء اللہ اس عالمی اجتماع میں ملک وبیرون ملک کے متعدد اہل علم، خطبا اور مشائخ شرکت فرمائیں گے۔ اجتماع کی تیاریاں گزشتہ سنیچر ہفتہ واری مرکزی اجتماع کے بعد شب میں شروع کردی گئی تھی۔ اردو میڈیا انچارج مولانا مظہر حسین علیمی نے بتایا کہ تینوں دن کے اجتماع کو کامیاب بنانے کے لیے تحریک کے ذمے داران بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ سامعین وحاضرین کو کسی بھی قسم کی پریشانی نہ ہو، اس کے لیے ہرطرح ممکنہ سہولیات بہم پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ حسب روایت اس سال بھی تینوں دنوں کے عالمی اجتماع کو ایس ڈی چینل پر براہ راست نشر کیا جائے گا جسے دنیا بھر میں دینی تعلیمات سیکھنے کے خواہش مند حضرات راست طور پرمستفید ہو سکیں گے۔ پہلے دن کے خواتین کے اجتماع میں ’’خواتین کا علمی ذوق‘‘ خواتین کا اصل زیور : اعلی کردار اور حیا‘‘’’وراثت میں خواتین کا حصہ‘‘ جیسے اہم موضوعات پر خطاب ہوں گے، ساتھ ہی خواتین اسلام کے ذریعے پوچھے گئے سوالات کے جوابات محقق مسائل جدیدہ حضرت مفتی محمد نظام الدین (صدر مفتی جامعہ اشرفیہ مبارک پور) دیں گے۔ امیر سنی دعوت اسلامی اور اس اجتماع کے روح رواں داعی کبیر حضرت مولانا محمد شاکر نوری نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ اجتماع میں شریک ہوکر دین کا پیغام سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔ امیر سنی دعوت اسلامی نے کہا ہے کہ خود بھی تشریف لائیں اور اپنے دوستوں کو بھی لائیں اور اس طرح دین کے ترسیل کا ذریعہ بنیں۔ انہوں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ پہلے دن کے اجتماع میں اپنے گھروں کی خواتین کو بھیجیں تاکہ وہ اجتماع میں حاضر ہوکر دینی تعلیمات سیکھ سکیں، خود کی بھی اصلاح کرسکیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کرسکیں۔ دوسرے اور تیسرے دن کے اجتماع میں علماے کرام ومبلغین عظام کے اہم خطاب ہوں گے۔’’قرآن کریم کا اعجاز،’’حضور ﷺ کی روحانی زندگی‘‘ داعی امن ﷺ ‘‘انسانوں میں انسانوں کی تلاش،’’جوانوں کی اخلاق وروحانی تربیت۔’’دینی معلومات اور آرٹیفیشل انٹلیجنس’’اللہ عزوجل کی رضا اور ناراضی کی علامات‘‘ جیسے اہم عنوانات پر تفصیلی خطاب ہوں گے۔ مفکر اسلام علامہ قمرالزماں اعظمی (سکریٹری جنرل ورلڈ اسلامک مشن لندن) کا تینوں دن خطاب ہوگا۔ ان شاء اللہ، مفسر قرآن خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند حضرت علامہ ظہیر الدین خاں رضوی کا بھی بصیرت افروز خطاب ہوگا۔تیسرے دن کے اجتماع میں بعد نماز ظہر فورا ختم بخاری شریف کی محفل ہوگی جس میں بخاری شریف کی آخری حدیث کا محقق مسائل جدیدہ حضرت علامہ مفتی محمد نظام الدین رضوی (جامعہ اشرفیہ مبارک پور) صاحب دیں گے، اس موقع پر دعائیں رب کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہیں، لہٰذا اس دعا میں بھی ضرورشرکت کریں۔ شرکاے اجتماع کی سہولت کے پیش نظر بڑی تعداد میں وضو خانے، استنجا خانے بنائے جارہے ہیں ،اسی طرح حفاظتی بندوبست کے تحت پورے اجتماع گاہ میں ساٹھ سے زائد کیمرے نصب کیے جارہے ہیں۔ علاوہ ازیں خواتین کے اجتماع میں تقریبا دو ہزار خواتین رضا کار تعینات ہوں گی جب کہ دوسرے اور تیسرے دن کے اجتماع میں ایک ہزار سے زائد مرد رضا کار اپنی خدمات انجام دیں گے۔ پولیس کی طرف سے شرکاے اجتماع کو گزارش کی گئی ہے کہ ہینڈی کیمرہ، لیپ ٹاپ، وایرس، بیٹری، ماچس باکس، لائٹر، نیل کٹر اور دیگر الیکٹرانک سامان جو بیٹری سے چلتے ہیں اپنے ساتھ ہرگز نہ لائیں۔ سیکورٹی کے پیش نظر آزاد میدان کے آس پاس موٹر سائیکل یا کوئی بھی گاڑی کھڑی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی : ملونڈ پولیس نے مبینہ طور پر جعلی پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے الزام میں 367 کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔

Published

on

ممبئی : حکام نے بتایا کہ پیدائشی سرٹیفکیٹ کے غیر قانونی حصول کے سلسلے میں 367 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ممبئی کے ملونڈ پولیس اسٹیشن نے 367 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی، جن پر غیر قانونی طور پر پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کا الزام ہے۔ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما کریٹ سومیا نے چار افراد اور متعدد دیگر افراد کو مشتبہ قرار دیتے ہوئے شکایت درج کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایف آئی آر میں بھارتیہ نیا سنہتا (بی این ایس) کی دفعہ 336(3)، 340(2)، 318(4)، 3(5) کے ساتھ ساتھ برتھ رجسٹریشن ایکٹ کی دفعہ 23 شامل ہے۔ ایف آئی آر جعلی طریقوں سے سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں مبینہ طور پر ملوث افراد کے خلاف درج کی گئی ہے، جن میں بہت سے بنگلہ دیشی تارکین وطن ہونے کا الزام ہے۔

سومیا بنگلہ دیشی شہریوں کی جانب سے پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر جعلی دستاویزات بنانے کے معاملے کو اجاگر کرتی رہی ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث بنگلہ دیشی شہریوں کی پولیس کے ذریعہ متعدد گرفتاریوں کے بعد مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڈنویس کی تعریف کی تھی۔ دسمبر میں، بی جے پی لیڈر نے زور دے کر کہا کہ آنے والے دنوں میں پورے ریکیٹ کا پردہ فاش ہو جائے گا۔ سومیا نے کہا، "انہوں نے (فڈنویس) پوری مہاراشٹر پولیس اے ٹی ایس اور ضلع انتظامیہ کو بنگلہ دیش سے آنے والے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے جو یہاں غیر قانونی طور پر آباد ہوئے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس پورے ریکیٹ کا پردہ فاش ہو جائے گا”۔ فڈنویس نے کہا تھا کہ ریاست نے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے، اور کہا کہ انہیں جلد ہی ملک بدر کر دیا جائے گا۔نومبر میں، سومیا نے شیئر کیا تھا کہ جلگاؤں پولیس نے 43 بنگلہ دیشی مسلم دراندازوں کو پیدائشی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے عدالتی احکامات کو جعلی بنانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ مقدمہ، 129/2025 کے طور پر درج کیا گیا ہے، جس میں ایگزیکٹو مجسٹریٹ کے دفتر سے دستاویزات اور عدالتی مہروں کی چوری شامل ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

لوک سبھا آج ایس آئی آر بحث جاری رکھے گی، امیت شاہ شام 5 بجے بولیں گے۔

Published

on

نئی دہلی، 10 دسمبر، لوک سبھا میں اسپیشل انٹینسیو ریویو (ایس آئی آر) پر بحث بدھ کو بھی جاری رہے گی، اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ شام 5 بجے انتخابی اصلاحات پر ایوان سے خطاب کریں گے۔ پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے منگل کو الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کی طرف سے 12 ریاستوں/یوٹیز میں ایس آئی آر کے عمل پر بحث کا آغاز کیا – ایک ایسی مشق جس نے اپوزیشن کی طرف سے بڑے پیمانے پر تنقید کی ہے۔ مرکزی پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ایکس پر جا کر اعلان کیا کہ وزیر داخلہ شام 5 بجے ایس آئی آر کے عمل پر بات کریں گے۔ لوک سبھا میں قبل ازیں منگل کو کانگریس کے رکن پارلیمنٹ منیش تیواری نے لوک سبھا میں بحث کا آغاز کیا اور انتخابات کے دوران عوامی فنڈز کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ووٹروں کو نقد رقم کی منتقلی کے عمل پر سوال اٹھایا۔ "آپ قومی خزانے یا سرکاری خزانے کی قیمت پر الیکشن نہیں جیت سکتے۔ یہ ہماری جمہوریت، ہمارے ملک کو دیوالیہ کر دے گا،” انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات انتخابی عمل کی سالمیت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے مزید استدلال کیا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے پاس "ایس آئی آر کرنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے” اور زیادہ شفافیت کے لیے دباؤ ڈالا، یہ پوچھتے ہوئے کہ کمیشن سیاسی جماعتوں کو مشین سے پڑھنے کے قابل ووٹر فہرستیں کیوں فراہم نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے تین جہتی مطالبہ کیا: الیکشن کمیشن افسران کے انتخاب کے قانون میں ترمیم کی جائے۔ چیف جسٹس آف انڈیا اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر کا انتخابی پینل میں ہونا ضروری ہے۔ تیواری نے کہا، "ایس آئی آر ، فوری طور پر روکا جائے، انتخابات سے پہلے براہ راست نقد رقم کی منتقلی پر مکمل پابندی لگائی جائے، یہ جمہوریت کے خلاف ہے،” تیواری نے کہا۔ ان ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے، بی جے پی ایم پی سنجے جیسوال نے حزب اختلاف پر الزام لگایا کہ وہ ایس آئی آر اور "ووٹ چوری” کا مسئلہ محض حال ہی میں ختم ہونے والے بہار انتخابات میں اپنے بھاری نقصان سے توجہ ہٹانے کے لیے اٹھا رہی ہے۔

جیسوال نے دعوی کیا کہ "ووٹ چوری” کی ابتدائی مثال 1947 میں پیش آئی، جب جواہر لعل نہرو کو وزیر اعظم مقرر کیا گیا حالانکہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے زیادہ تر ممبران نے اس عہدے کے لیے سردار ولبھ بھائی پٹیل کی حمایت کی تھی۔ جیسوال نے دیگر اقساط کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی دلیل کو بڑھایا، جسے انہوں نے کانگریس کی زیرقیادت "ووٹ چوری” کی مثالوں کے طور پر بیان کیا، جس میں 1975 میں ایمرجنسی کا نفاذ اور جموں و کشمیر میں 1987 کے متنازعہ انتخابات شامل ہیں۔ مزید برآں، انتخابی اصلاحات پر بحث کے دوران — جسے اکثر کانگریس کی طرف سے ایس آئی آر (خصوصی گہری نظر ثانی) پر بحث کہا جاتا ہے — لوک سبھا ایل او پی راہول گاندھی نے نکتہ اعتراض اٹھایا: "چیف جسٹس آف انڈیا کو الیکشن کمشنر کے سلیکشن پینل سے کیوں ہٹایا گیا؟ ای سی آئی کو ہٹانے کا کیا محرک ہو سکتا ہے؟ کیا ہم ای سی آئی پر یقین نہیں رکھتے، پھر ہم کمرے میں کیوں نہیں ہیں؟” "میں اس کمرے میں بیٹھتا ہوں۔ اسے جمہوری فیصلہ کہا جاتا ہے، لیکن ایک طرف وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ اور دوسری طرف اپوزیشن لیڈر بیٹھے ہیں۔ اس کمرے میں میری کوئی آواز نہیں ہے۔ وہ جو فیصلہ کرتے ہیں وہی ہوتا ہے۔ اس نے مزید وضاحت کی. "یہ بے مثال ہے۔ ہندوستان کی تاریخ میں کبھی کسی وزیر اعظم نے ایسا نہیں کیا۔ دسمبر 2025 میں، اس حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے قانون میں تبدیلی کی کہ کسی بھی الیکشن کمشنر کو عہدے پر رہتے ہوئے کیے گئے کسی اقدام پر سزا نہیں دی جا سکتی۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو ایسا استثنیٰ کیوں دیا جائے گا؟ کیوں ایسا استحقاق دیا جائے جو پہلے کسی وزیر اعظم نے نہیں دیا؟” اس نے الزام لگایا. اپنی تقریر میں بی جے پی کے خلاف سخت تبصرہ کرتے ہوئے، گاندھی نے اعلان کیا: "ووٹ چوری کرنے سے بڑا کوئی ملک مخالف کام نہیں ہے۔” دریں اثنا، بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے نے ایس آئی آر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس پر الزام لگایا کہ اس نے 1970 کی دہائی میں کی گئی ترمیمات کے ذریعے اہم آئینی اداروں کو کمزور کیا ہے۔ انہوں نے راہول گاندھی کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا کہ قومی اداروں پر "راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے قبضہ کر لیا ہے”۔ ایوان میں اپنی تقریر کے دوران، دوبے نے 1976 کی سوارن سنگھ کمیٹی اور اس کے بعد کی 42ویں آئینی ترمیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام نے ایمرجنسی کے دوران اداروں کی خود مختاری کو نمایاں طور پر کمزور کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس کی زیرقیادت ترامیم کے ذریعہ صدر کے دفتر کو بھی رسمی کردار تک محدود کردیا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com