Connect with us
Monday,07-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ٌٌٌٌٌلاک ڈاؤن کے دوران گھر گھر دوائیاں پہنچانے والے ضیا الرحمان مسکان اور مومن عمران سے “مالیگاؤں پیٹرن “پر خیال اثر کی گفتگو

Published

on

دل والوں کی بستی اور زندہ دلوں کے شہر مالیگاؤں نے بہت کم وقت میں کورونا پر فتح حاصل کرکے دنیا کو ایک پیغام دیا کہ کوئی بھی کام مشکل نہیں ہے . انسان اگر اپنے من میں ارادہ کر لے تو فتح اس کے قدم ضرور چومتی ہے. جس طرح پوری دنیا کو کورونا نے بے بس کردیا ہے. اسی جان لیوا وائرس کو بہت ہی کم وقت میں مالیگاؤں سے راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا جو ایک تاریخی قابل تحسین اقدام ہے. اس وقت پورے ملک میں “مالیگاؤں پیٹرن” کی گونج سنائی دے رہی ہے. ممبئی پریس کے نمائندے نے جب مختلف شہروں کے ذمہ داران سے مالیگاؤں پیٹرن کی گونج سنی تو گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ کے ضیاء مسکان اور مومن عمران سے تفصیلی بات چیت کی تاکہ کورونا سے متاثر شہر اس مالیگاؤں پیٹرن سے استفادہ حاصل کر سیکیں. مالیگاؤں پیٹرن کے متعلق ضیاء الرحمن مسکان اور مومن عمران نے کورونا کو شکست دینے کا ایک اجمالی خاکہ پیش کیا تاکہ کورونا متاثر شہر اسے اپنا کر کورونا کو مہاراشٹر سے کیا ہندوستان کی سرحد چھوڑنے پر مجبور کردیں گے.
لاک ڈاؤن کے دوران مریضوں کو گھر گھر دوائیاں پہنچانے والے بچوں کی تلاش گروپ کے روح رواں ضیاء الرحمان مسکان اور مومن عمران اپنی طویل گفتگو میں کہا کہ جہاں نماز روزوں کے اہتمام کے ساتھ ساتھ اسباب کے درجوں میں درج بالا باتوں پر عمل پیرا ہونگے تو انشاءاللہ کرونا سے جیت جاوگے.انہوں نے دوران گفتگو بتایا کہ شوگر پریشر کڈنی لیور دمہ کینسر اور دماغی مریضوں کی کسی بھی حال میڈیسن کا ناغہ نہیں ہونا چاہئے. اگر مریض کا سرچیولیشن 90 کے نیچے ہے تو اسے فوراً آکسیجن مشین فراہم کریں تاکہ سرچیولیشن کنٹرول ہو سکے . اگر مریض کا سرچیولیشن کم ہے اس کی حالت نازک ہے تو پہلے بیماری سمجھیں. مثلا”شوگر پریشر کڈنی دمہ کینسر اور دماغی امراض کے مریض ہو تو سب سے پہلے اس بیماری کا علاج کریں کیونکہ سرکاری ہاپسلٹوں میں صرف کورونا کا علاج کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے مریض کی جو اصل بیماری ہے اس کا علاج نہ ہونے سے مریض کی موت ہو جاتی ہے. بند پڑے پرائیوٹ آئی سی یو وارڈ والے (ونیٹی لیٹر مشین اور آکسیجن سیلنڈر سے لیس) ہاسپٹل کو جاری کرنے کی پوری پوری کوشش کرنا چاہئے. سب سے پہلے میّت کے پکارے بند کروائے جائیں، شہر کی تمام میڈیکل اسٹورز دیر رات تک کھلی رکھی جائیں، محلّہ کلینک کھولے جائیں جس میں کم از کم پانچ ڈاکٹرز ہوں، ایک ایسی پوسٹ بنائی جائے جس میں لکھا ہو کہ شہر کے میڈیکل اسٹورز مالکان، ایم آر حضرات اور ڈاکٹرز حضرات کو لے کر ایک ایمرجنسی پیشنٹ ہیلپ نامی گروپ بنایا جائے جس میں صرف یہی حضرات ہوں ، یاد رہے اِس پوسٹ میں کم از کم پانچ لوگوں کا نمبر ہو جو کہ ایمرجنسی پیشنٹ ہیلپ نامی گروپ کے ایڈمنز ہوں، اب ایک ایسا واٹس اپ گروپ بنایا جائے جس میں کم از کم بیس جیالے نوجوان سوشل ورکرز ہوں اور صرف شہر کے میڈیکل اسٹورز مالکان، ایم آر حضرات اور کچھ ڈاکٹرز ہوں، اب ایک پوسٹ ایسی چلائی جائے جس میں یہ لکھا ہو کہ وہ تمام حضرات جنہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنی مطلوبہ دوائیں نہیں مل رہی ہے وہ واٹس اپ کے ذریعے نیچے دئے گئے ہمارے رضا کاروں کے واٹس اپ نمبروں پر پرچی کی فوٹو یا اسٹرپ کی فوٹو بھیجیں ہمارے رضاکار آپ کو وہ دوا اُسی قیمت میں آپ کے گھر تک پہنچا کر دینگے، اب آپ کے رضا کاروں کے پرسنل نمبر پر لوگ پرچی یا اسٹرپ کی فوٹو بھیجیں گے رضا کاروں کو اُس فوٹو کو فوراً ایمرجنسی پیشنٹ ہیلپ گروپ میں ڈالنا ہے اور پوچھنا ہے کہ یہ کس میڈیکل پر دستیاب ہے؟ گروپ میں موجود میڈیکل اسٹورز مالکان کا کام یہ ہوگا کہ وہ ہر فوٹو کو ڈاؤن لوڈ کریں اور اگر علم ہو کہ ان کی میڈیکل پر دستیاب ہے تو فوٹو کو ٹیگ کر کے اپنی میڈیکل کا نام لکھ دیں یا رہنمائی فرما دیں، رضا کار کو یہ معلوم ہونے پر کہ میری پرچی والی دوا فلاں میڈیکل پر دستیاب ہے تو رضا کار فوراً جائے اور دوا خرید کر اُسکی بِل لے لے اور اُس بندے کے گھر پر دوا پہونچا کر بِل کے مطابق رقم لے لے، یاد رہے اِس کام کا معاوضہ نہیں لینا ہے، کچھ دوائیں ایسی بھی ہونگی جو کہیں نہیں ملے گی ایسے میں گروپ میں موجود ایم آر حضرات اور ڈاکٹرز حضرات اُس کا اچھا سا بدل (سبٹیٹیوٹ) بتا دیں، رضا کار سامنے والے کو آگاہ کریں کہ آپ کی مطلوبہ دوا نہیں مل رہی ہے مگر اُس کے بدل میں آپ فلاں دوا لے سکتے ہیں۔ اگر سامنے والا راضی ہوا تو اُسے اُس کی دوا کا بدل دے دیں، رضاکاروں میں سے کچھ لوگ روزانہ پوری احتیاط کے ساتھ اُن دواخانوں میں جائیں جہاں کرونا مریضوں کو ایڈمٹ کِیا جا رہا ہے اور وہاں بِنا مذہب و مسلک تمام مریضوں کے آکسیجن سلنڈر جانچ کریں اور آکسیجن سلنڈر تبدیل کریں، مریضوں کے حالات جانچیں اُن سے بات چیت کریں، اُنہیں پہلے کیا بیماری تھی یہ پوچھیں اور دھیان دیں کہ اُن کا ٹریٹمنٹ کِس قسم کا چل رہا ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ اُنہیں بیماری کچھ اور ہے اور علاج صرف کرونا کا کِیا جا رہا ہے؟ اُن کو تسلی اور حوصلہ مند کلمات کہیں، اُنہیں کیا تکلیف ہیں یہ پوچھیں اور اُن کی تکالیف دور کرنے کی حتی الامکان کوشش کریں، ڈاکٹرز حضرات کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں اور اُن سے بھی درخواست کریں کہ وہ بھی پوری ایمانداری سے مریضوں کا علاج کرنے پر آمادہ ہوں، شہر کے بند پڑے ہاسپٹلز سے کسی بھی طرح کچھ آکسیجن سلنڈر لے لیں اور اُنہیں کرونا کے علاوہ دوسرے امراض میں مبتلا مریضوں کو اُنکے ہی گھروں میں لگائے جائیں، دوسرے شہروں سے جن لوگوں کا علاج چل رہا ہے ایسے مریضوں کی دوائیں لانے کے لئے کچھ بندوں کو قانونی طور سے ڈپارٹمنٹ کے اجازت نامہ کے ساتھ دوسرے شہروں میں احتیاط کے ساتھ بھیجیں اور دوائیں منگوا کر مریضوں کے گھر پہونچائیں، ایمرجنسی معاملات والے مریضوں کو کسی بھی صورت میں فوری طبّی امداد پہونچانے کی کوشش کریں۔ شہر میں موجود پولیس اہلکاروں کو کِس چیز کی تکلیف ہے اِس پر بھی خاص نظر رکھیں، اُنھیں دھوپ سے بچنے کے لئے شامیانے لگوا دیں (اگر نا لگے ہوں تو) اُن کو صاف شفاف پانی کا انتظام کر دیں، اُن کو اگر کولر یا پنکھے کی ضرورت ہو تو اُس کا انتظام کریں، اُن کے ذریعے دی گئی ہدایات پر عمل کریں. یہی وہ سارے کام ہیں جنہیں گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ مالیگاؤں والوں نے کِیا تھا۔ آپ ایسا ضرور کریں انشاء اللہ کچھ ہی دِنوں میں آپ کا شہر کرونا مکت ہو جائے گا۔

تفریح

ادے پور فائلز فلم پر پابندی عائد ہو، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا پرزور مطالبہ

Published

on

Udaipur-Files

ممبئی ادے پور فائلز فلم پر پابندی کا مطالبہ آج مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے اور کہا ہے کہ اس فلم کا ٹریلر ریلیز ہو چکا ہے, جس کے سبب بے چینی اور بدامنی پھیلانے کا خطرہ لاحق ہے, یہ فلم قصدا تیار کی گئی ہے, اس سے نظم و نسق کا خطرہ بھی ہے, اسلئے فلم کی نمائش اور ٹریلر پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فلم ایسے زیر سماعت کیس پر مبنی ہے جس کا فیصلہ بھی نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ٹیلر کا قتل ہوا تھا اور نپورشرما کے بیان کے بعد یہ قتل کی واردات ہوئی تھی, اس لئے بی جے پی نے بھی نپور شرما کو پارٹی کی رکنیت سے مستعفی کردیا تھا۔ نپور شرما کے بیان کے بعد تشدد برپا ہوا تھا حالات خراب ہوئے تھے۔ اس بات کو عدالت نے بھی تسلیم کیا تھا, اس کے ساتھ اعظمی نے توہین رسالت اور اہم اشخاص کی توہین کے خلاف پرائیوٹ بل منظور کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ابوعاصم اعظمی نے اس معاملہ میں پرائیوٹ بل پیش کیا ہے۔ اعظمی نے دعوی کیا کہ اگر یہ بل منظور ہوگا تو کسی کی ہمت نہیں ہوگی۔ اہم اشخاص کی شان میں گستاخی کی, اس سے نظم و نسق بھی برقرار رہے گا کیونکہ بل میں سخت سزا کی تجویز ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ادے پور فائلر نظم و نسق خراب کرنے کے لئے تیار کی گئی ہے۔ اگر سنسر بورڈ نے اسے منظوری بھی دی ہے, تو اسے منسوخ کیا جائے اس پر پابندی عائد ہو۔

Continue Reading

(Monsoon) مانسون

ممبئی میں مسلسل بارش کے پیش نظر مڈل ویترنا جھیل ۹۰ فیصد لبریز

Published

on

Veternah Lake

‎ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے کو پانی فراہم کرنے والے 7 آبی ذخائر میں سے، ‘ہندو ہردئے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا جھیل’ آج 7 جولائی 2025 کو تقریباً 90 فیصد لبریز ہو گئی ہے اور آج پانی کی سطح 282.13 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ مسلسل بارش کے پیش نظر ڈیم کے 3 گیٹ (نمبر 1، نمبر 3 اور نمبر 5) کو دوپہر 1 بج کر 15 منٹ پر کھول دیا گیا ہے۔ اس وقت 3000 کیوسک کی رفتار سے پانی چھوڑا جا رہا ہے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے واٹر انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کے مطابق، ہندو ہردئے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا ڈیم سے چھوڑے گئے پانی کو ‘مودک ساگر’ (لوئر ویترنا) آبی ذخائر میں ذخیرہ کیا جاتا ہے۔

‎ میونسپل کارپوریشن نے 2014 میں پالگھر ضلع کے موکھڈا تعلقہ میں 102.4 میٹر اونچا اور 565 میٹر مڈل ویترنا کیا۔ میونسپل کارپوریشن نے اپنے خرچ پر ریکارڈ وقت میں اس ڈیم کو بنایا اور مکمل کیا۔ اس ڈیم کا نام ‘ہندو ہرودے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالا صاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا جھیل’ رکھا گیا ہے۔ اس آبی ذخائر کی زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 19,353 کروڑ لیٹر (193,530 ملین لیٹر) ہے۔

‎آبی ذخائر میں گزشتہ چند دنوں سے ہونے والی مسلسل موسلا دھار بارش کی وجہ سے آبی ذخائر میں پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہندو ہرودے سمراٹ شیو سینا پرمکھ بالاصاحب ٹھاکرے مڈل ویترنا آبی علاقہ میں (7 جولائی 2025) تک 1 ہزار 507 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے۔ اس طرح آج ڈیم تقریباً 90 فیصد بھر چکا ہے۔ ڈیم کا مکمل ذخیرہ کرنے کی سطح 285 میٹر ہے اور پانی کی سطح آج 282.13 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر، ڈیم کے 3 دروازے (نمبر 1، نمبر 3 اور نمبر 5) کو آج (7 جولائی 2025) دوپہر 1.15 بجے سے 30 سینٹی میٹر تک کھول دیا گیا ہے۔ ان تینوں دروازوں سے 3000 کیوسک پانی چھوڑا جا رہا ہے۔

‎ممبئی کو پانی فراہم کرنے والے 7 ڈیموں کی کل زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1,44,736.3 کروڑ لیٹر (14,47,363 ملین لیٹر) ہے۔ آج صبح 6 بجے تک تمام 7 جھیلوں میں پانی ذخیرہ کرنے کی مشترکہ صلاحیت تقریباً 67.88 فیصد ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ووٹر لسٹوں پر نظرثانی کے فیصلے کے خلاف عرضی پر سپریم کورٹ 10 جولائی کو سماعت کرے گا، جانیں ایم پی منوج جھا نے کیا کہا

Published

on

Supreme-Court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے پیر کو 10 جولائی کو بہار میں ووٹر فہرستوں کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کرنے پر اتفاق کیا۔ جسٹس سدھانشو دھولیا اور جویمالیہ باغچی کی ایک جزوی ورکنگ ڈے بنچ نے کپل سبل کی قیادت میں کئی سینئر وکلاء کی دلیلیں سنیں جو کئی عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوئے اور جمعرات کو درخواستوں کی سماعت کرنے پر رضامند ہو گئے۔ سبل، راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ایم پی منوج جھا کی طرف سے پیش ہوئے، بنچ پر زور دیا کہ وہ ان درخواستوں پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ایک ناممکن کام ہے جو وقت کے اندر (نومبر میں مجوزہ انتخابات کے پیش نظر) کیا جائے۔

سینئر وکیل ابھیشیک سنگھوی نے ایک اور عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ریاست میں تقریباً 8 کروڑ ووٹر ہیں، جن میں سے تقریباً 4 کروڑ رائے دہندوں کو اس عمل کے تحت اپنے دستاویزات جمع کرانے ہوں گے۔ سنگھوی نے کہا کہ آخری تاریخ اتنی سخت ہے کہ اگر آپ 25 جولائی تک دستاویزات جمع نہیں کراتے ہیں تو آپ کو باہر پھینک دیا جائے گا۔ سینئر ایڈوکیٹ گوپال شنکر نارائنن، ایک اور درخواست گزار کی طرف سے پیش ہوئے، کہا کہ الیکشن کمیشن کے اہلکار اس عمل کے لیے آدھار کارڈ اور ووٹر شناختی کارڈ قبول نہیں کر رہے ہیں۔ جسٹس دھولیا نے کہا کہ معاملہ جمعرات کو درج کیا جائے گا اور مزید کہا کہ جو وقت مقرر کیا گیا ہے وہ ابھی تک ہے۔ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں کیونکہ ابھی تک انتخابات کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا۔

بنچ نے درخواست گزاروں سے کہا کہ وہ اپنی درخواستوں کی پیشگی اطلاع الیکشن کمیشن آف انڈیا کے وکیل کو دیں۔ آر جے ڈی ایم پی منوج جھا اور ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا سمیت کئی لیڈروں نے عدالت میں عرضیاں داخل کی ہیں۔ جس میں بہار میں ووٹر لسٹ کے ایس آئی آر کی ہدایت دینے والے الیکشن کمیشن کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ جھا نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا 24 جون کا حکم آرٹیکل 14 (برابری کا حق)، آرٹیکل 21 (زندگی اور ذاتی آزادی کا حق)، آرٹیکل 325 (ذات، مذہب اور جنس کی بنیاد پر ووٹر لسٹ سے کسی کو خارج نہیں کیا جا سکتا) اور آرٹیکل 326 (ہر ہندوستانی شہری جس نے ووٹ ڈالنے کے لیے 18 سال کی عمر کو پورا کیا ہے) کی خلاف ورزی کی ہے۔ آئین اور اسے منسوخ کیا جانا چاہیے۔

راجیہ سبھا کے رکن نے کہا کہ یہ حکم امتناعی کو ادارہ جاتی بنانے کا ایک ہتھیار ہے۔ اس کا استعمال ووٹر لسٹوں میں من مانی اور مبہم ترامیم کے جواز کے لیے کیا جا رہا ہے۔ جس میں خاص طور پر مسلم، دلت اور غریب مہاجر برادریوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں ہے بلکہ منصوبہ بند اخراج ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو آئندہ بہار اسمبلی انتخابات موجودہ ووٹر لسٹ کی بنیاد پر کرانے کی ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ جھا نے دلیل دی کہ اگلے بہار اسمبلی انتخابات نومبر 2025 میں تجویز کیے گئے ہیں اور اس پس منظر میں الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں/ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بغیر ووٹر لسٹوں کے ایس آئی آر کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے اپنی عرضی میں یہ بھی کہا کہ اس کے علاوہ بہار میں مانسون کے موسم میں یہ عمل شروع کیا گیا ہے، جب ریاست کے کئی اضلاع سیلاب کی زد میں آ جاتے ہیں اور مقامی آبادی بے گھر ہو جاتی ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ ایسی صورتحال میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے لیے اس عمل میں بامعنی طور پر حصہ لینا انتہائی مشکل اور تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقوں میں مہاجر مزدور شامل ہیں، جن میں سے بہت سے، 2003 کی ووٹر لسٹ میں شامل ہونے کے باوجود، بہار واپس نہیں جا سکیں گے اور مقررہ 30 دن کی آخری تاریخ کے اندر اندراج فارم جمع نہیں کر سکیں گے، جس کے نتیجے میں ان کے نام خود بخود ووٹر لسٹ سے ہٹ جائیں گے۔ جھا نے اس عمل کے بہت کم وقت کے فریم پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ اس سے پورا عمل باطل ہو جاتا ہے۔ ترنمول کانگریس لیڈر اور ایم پی مہوا موئترا نے بھی بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی سے متعلق الیکشن کمیشن کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

موئترا نے عدالت سے الیکشن کمیشن کو ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی ووٹر لسٹ کے اس طرح کے خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کے احکامات جاری کرنے سے روکنے کی ہدایت کی درخواست کی۔ اسی طرح کی ایک درخواست غیر منافع بخش تنظیم ‘ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمز’ نے بھی دائر کی ہے، جس میں بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی کے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایت کو چیلنج کیا گیا ہے۔

کئی دیگر سول سوسائٹی تنظیموں جیسے پی یو سی ایل اور یوگیندر یادو جیسے سماجی کارکنوں نے بھی کمیشن کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے 24 جون کو بہار میں ووٹر لسٹ پر خصوصی نظر ثانی کرنے کی ہدایت جاری کی تھی جس کا مقصد نااہل ناموں کو ہٹانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ووٹر لسٹ میں صرف اہل (کردار) شہری ہی شامل ہوں۔ اس طرح کی آخری خصوصی نظر ثانی 2003 میں بہار میں کی گئی تھی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق، یہ عمل تیزی سے شہری ہونے، مسلسل نقل مکانی، نوجوان شہریوں کے ووٹ ڈالنے کے اہل ہونے، اموات کی اطلاع نہ دینے اور فہرست میں غیر ملکی غیر قانونی تارکین وطن کے نام شامل کرنے کی وجہ سے ضروری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com