Connect with us
Thursday,22-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ٌٌٌٌٌلاک ڈاؤن کے دوران گھر گھر دوائیاں پہنچانے والے ضیا الرحمان مسکان اور مومن عمران سے “مالیگاؤں پیٹرن “پر خیال اثر کی گفتگو

Published

on

دل والوں کی بستی اور زندہ دلوں کے شہر مالیگاؤں نے بہت کم وقت میں کورونا پر فتح حاصل کرکے دنیا کو ایک پیغام دیا کہ کوئی بھی کام مشکل نہیں ہے . انسان اگر اپنے من میں ارادہ کر لے تو فتح اس کے قدم ضرور چومتی ہے. جس طرح پوری دنیا کو کورونا نے بے بس کردیا ہے. اسی جان لیوا وائرس کو بہت ہی کم وقت میں مالیگاؤں سے راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کیا گیا جو ایک تاریخی قابل تحسین اقدام ہے. اس وقت پورے ملک میں “مالیگاؤں پیٹرن” کی گونج سنائی دے رہی ہے. ممبئی پریس کے نمائندے نے جب مختلف شہروں کے ذمہ داران سے مالیگاؤں پیٹرن کی گونج سنی تو گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ کے ضیاء مسکان اور مومن عمران سے تفصیلی بات چیت کی تاکہ کورونا سے متاثر شہر اس مالیگاؤں پیٹرن سے استفادہ حاصل کر سیکیں. مالیگاؤں پیٹرن کے متعلق ضیاء الرحمن مسکان اور مومن عمران نے کورونا کو شکست دینے کا ایک اجمالی خاکہ پیش کیا تاکہ کورونا متاثر شہر اسے اپنا کر کورونا کو مہاراشٹر سے کیا ہندوستان کی سرحد چھوڑنے پر مجبور کردیں گے.
لاک ڈاؤن کے دوران مریضوں کو گھر گھر دوائیاں پہنچانے والے بچوں کی تلاش گروپ کے روح رواں ضیاء الرحمان مسکان اور مومن عمران اپنی طویل گفتگو میں کہا کہ جہاں نماز روزوں کے اہتمام کے ساتھ ساتھ اسباب کے درجوں میں درج بالا باتوں پر عمل پیرا ہونگے تو انشاءاللہ کرونا سے جیت جاوگے.انہوں نے دوران گفتگو بتایا کہ شوگر پریشر کڈنی لیور دمہ کینسر اور دماغی مریضوں کی کسی بھی حال میڈیسن کا ناغہ نہیں ہونا چاہئے. اگر مریض کا سرچیولیشن 90 کے نیچے ہے تو اسے فوراً آکسیجن مشین فراہم کریں تاکہ سرچیولیشن کنٹرول ہو سکے . اگر مریض کا سرچیولیشن کم ہے اس کی حالت نازک ہے تو پہلے بیماری سمجھیں. مثلا”شوگر پریشر کڈنی دمہ کینسر اور دماغی امراض کے مریض ہو تو سب سے پہلے اس بیماری کا علاج کریں کیونکہ سرکاری ہاپسلٹوں میں صرف کورونا کا علاج کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے مریض کی جو اصل بیماری ہے اس کا علاج نہ ہونے سے مریض کی موت ہو جاتی ہے. بند پڑے پرائیوٹ آئی سی یو وارڈ والے (ونیٹی لیٹر مشین اور آکسیجن سیلنڈر سے لیس) ہاسپٹل کو جاری کرنے کی پوری پوری کوشش کرنا چاہئے. سب سے پہلے میّت کے پکارے بند کروائے جائیں، شہر کی تمام میڈیکل اسٹورز دیر رات تک کھلی رکھی جائیں، محلّہ کلینک کھولے جائیں جس میں کم از کم پانچ ڈاکٹرز ہوں، ایک ایسی پوسٹ بنائی جائے جس میں لکھا ہو کہ شہر کے میڈیکل اسٹورز مالکان، ایم آر حضرات اور ڈاکٹرز حضرات کو لے کر ایک ایمرجنسی پیشنٹ ہیلپ نامی گروپ بنایا جائے جس میں صرف یہی حضرات ہوں ، یاد رہے اِس پوسٹ میں کم از کم پانچ لوگوں کا نمبر ہو جو کہ ایمرجنسی پیشنٹ ہیلپ نامی گروپ کے ایڈمنز ہوں، اب ایک ایسا واٹس اپ گروپ بنایا جائے جس میں کم از کم بیس جیالے نوجوان سوشل ورکرز ہوں اور صرف شہر کے میڈیکل اسٹورز مالکان، ایم آر حضرات اور کچھ ڈاکٹرز ہوں، اب ایک پوسٹ ایسی چلائی جائے جس میں یہ لکھا ہو کہ وہ تمام حضرات جنہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنی مطلوبہ دوائیں نہیں مل رہی ہے وہ واٹس اپ کے ذریعے نیچے دئے گئے ہمارے رضا کاروں کے واٹس اپ نمبروں پر پرچی کی فوٹو یا اسٹرپ کی فوٹو بھیجیں ہمارے رضاکار آپ کو وہ دوا اُسی قیمت میں آپ کے گھر تک پہنچا کر دینگے، اب آپ کے رضا کاروں کے پرسنل نمبر پر لوگ پرچی یا اسٹرپ کی فوٹو بھیجیں گے رضا کاروں کو اُس فوٹو کو فوراً ایمرجنسی پیشنٹ ہیلپ گروپ میں ڈالنا ہے اور پوچھنا ہے کہ یہ کس میڈیکل پر دستیاب ہے؟ گروپ میں موجود میڈیکل اسٹورز مالکان کا کام یہ ہوگا کہ وہ ہر فوٹو کو ڈاؤن لوڈ کریں اور اگر علم ہو کہ ان کی میڈیکل پر دستیاب ہے تو فوٹو کو ٹیگ کر کے اپنی میڈیکل کا نام لکھ دیں یا رہنمائی فرما دیں، رضا کار کو یہ معلوم ہونے پر کہ میری پرچی والی دوا فلاں میڈیکل پر دستیاب ہے تو رضا کار فوراً جائے اور دوا خرید کر اُسکی بِل لے لے اور اُس بندے کے گھر پر دوا پہونچا کر بِل کے مطابق رقم لے لے، یاد رہے اِس کام کا معاوضہ نہیں لینا ہے، کچھ دوائیں ایسی بھی ہونگی جو کہیں نہیں ملے گی ایسے میں گروپ میں موجود ایم آر حضرات اور ڈاکٹرز حضرات اُس کا اچھا سا بدل (سبٹیٹیوٹ) بتا دیں، رضا کار سامنے والے کو آگاہ کریں کہ آپ کی مطلوبہ دوا نہیں مل رہی ہے مگر اُس کے بدل میں آپ فلاں دوا لے سکتے ہیں۔ اگر سامنے والا راضی ہوا تو اُسے اُس کی دوا کا بدل دے دیں، رضاکاروں میں سے کچھ لوگ روزانہ پوری احتیاط کے ساتھ اُن دواخانوں میں جائیں جہاں کرونا مریضوں کو ایڈمٹ کِیا جا رہا ہے اور وہاں بِنا مذہب و مسلک تمام مریضوں کے آکسیجن سلنڈر جانچ کریں اور آکسیجن سلنڈر تبدیل کریں، مریضوں کے حالات جانچیں اُن سے بات چیت کریں، اُنہیں پہلے کیا بیماری تھی یہ پوچھیں اور دھیان دیں کہ اُن کا ٹریٹمنٹ کِس قسم کا چل رہا ہے، کہیں ایسا تو نہیں کہ اُنہیں بیماری کچھ اور ہے اور علاج صرف کرونا کا کِیا جا رہا ہے؟ اُن کو تسلی اور حوصلہ مند کلمات کہیں، اُنہیں کیا تکلیف ہیں یہ پوچھیں اور اُن کی تکالیف دور کرنے کی حتی الامکان کوشش کریں، ڈاکٹرز حضرات کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں اور اُن سے بھی درخواست کریں کہ وہ بھی پوری ایمانداری سے مریضوں کا علاج کرنے پر آمادہ ہوں، شہر کے بند پڑے ہاسپٹلز سے کسی بھی طرح کچھ آکسیجن سلنڈر لے لیں اور اُنہیں کرونا کے علاوہ دوسرے امراض میں مبتلا مریضوں کو اُنکے ہی گھروں میں لگائے جائیں، دوسرے شہروں سے جن لوگوں کا علاج چل رہا ہے ایسے مریضوں کی دوائیں لانے کے لئے کچھ بندوں کو قانونی طور سے ڈپارٹمنٹ کے اجازت نامہ کے ساتھ دوسرے شہروں میں احتیاط کے ساتھ بھیجیں اور دوائیں منگوا کر مریضوں کے گھر پہونچائیں، ایمرجنسی معاملات والے مریضوں کو کسی بھی صورت میں فوری طبّی امداد پہونچانے کی کوشش کریں۔ شہر میں موجود پولیس اہلکاروں کو کِس چیز کی تکلیف ہے اِس پر بھی خاص نظر رکھیں، اُنھیں دھوپ سے بچنے کے لئے شامیانے لگوا دیں (اگر نا لگے ہوں تو) اُن کو صاف شفاف پانی کا انتظام کر دیں، اُن کو اگر کولر یا پنکھے کی ضرورت ہو تو اُس کا انتظام کریں، اُن کے ذریعے دی گئی ہدایات پر عمل کریں. یہی وہ سارے کام ہیں جنہیں گمشدہ بچوں کی تلاش گروپ مالیگاؤں والوں نے کِیا تھا۔ آپ ایسا ضرور کریں انشاء اللہ کچھ ہی دِنوں میں آپ کا شہر کرونا مکت ہو جائے گا۔

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com