Connect with us
Sunday,22-September-2024

سیاست

مودی، کووِڈ۔19 اور سودیشی سوچ

Published

on

وزیر اعظم نریندر مودی کے 20لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج کا خیرمقدم کرتے ہوئے قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائرکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نٹ کہاکہ جب کوئی ملک شدید وبائی بحران سے نبرد آزما ہو اور سماجی حسیت پرناامیدی کے احساس کا غلبہ طاری ہونے لگے، تو ایسے ماحول میں ایک بڑا معاشی پیکیج گہرے سکون کا احساس دلاتا ہے اپور یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ہمارے معزز وزیر اعظم نریندر مودی ایک مستقل مزاج اور پختہ کار رہنما ہیں۔
انہوں نے آج یہاں جاری ایک تفصیلی بیان میں کہاکہ جب موجودہ بحران کے دور میں پورے ملک کی نگاہیں اپنے قائد پر مرکوز ہیں، تو مودی انہیں مایوس نہیں کرتے۔ مودی نے اپنے اقتدار کے شاندار چھ برسوں کے دوران ایک سچے اور مخلص رہنما کی طرح بروقت اور مناسب معاشی پالیسیاں وضع کرکے اپنے ہم وطنوں کے تئیں بے پناہ محبت کا ثبوت پیش کیا ہے۔ موجودہ معاشی پیکیج سے اس خیال کو مزید تقویت ملتی ہے۔ اس پیکیج کو اپنے ہم وطنوں کے ساتھ مودی کی عقیدت کی عملی مثال کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
دراصل، اس قدم کو موجودہ معاشی خرابیوں کو درست کرنے کے حل کے طور پر ہی نہیں، بلکہ ایک وسیع تر تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔ اس میں مودی کی پرجوش قوم پرستی کا جذبہ بھی چھپا ہوا ہے اور اس سے معیشت کی بحالی کے سلسلے میں ان کے مضبوط ویژن کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ دراصل، انہوں نے آج ہمیں ایک جامع معاشی تعمیر نو کے امکانات سے روبرو کرایا ہے، جو خصوصی طور پر خود کفالت پرزور دیتا ہے۔ اس کا طویل المدتی فائدہ یہ ہوگا کہ ہماری دیہی زندگی کی باز آبادکاری بامعنی طریقے سے ہو سکے گی اور وہاں لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بناتے ہوئے ان میں خود اعتمادی اور خود انحصاری کا جذبہ پیدا کیا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک فعال اور عملی لیڈر کے طور پر مودی نے ایسی معاشرتی اور معاشی پالیسیاں وضع کی ہیں یا پرانی پالیسیوں کو برقرار رکھا ہے، جن کو فوری طور پر لاگو کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی ہے۔ موجودہ اقدام بھی اس سے مختلف نہیں ہے۔ ہمیں بغیر کسی شک و شبہ کے اس بات پر اتفاق کرنا چاہیے کہ مودی ہمارے ملک کو قومیانے کی پالیسی کی راہ پر لے جارہے ہیں، جہاں معاشی خرابیوں کا علاج سودیشی مصنوعات کے لیے سازگار ماحول تیار کرکے کیا جائے گا۔ موجودہ وبائی مرض کے دوران مودی نے وقتاً فوقتاً لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ’گمچھا‘ جسے تولیہ بھی کہا جاتا ہے، اور آیورویدک ادویات کا استعمال کریں۔ یہ عمل دیسی مصنوعات کی بڑے پیمانے پر پیداوار میں بہتری لانے کا محرک بن سکتا ہے، جو بے روزگاری کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ ہماری بڑھتی ہوئی افرادی قوت کو بھی جذب کرسکتا ہے۔ اس عمل میں نچلی سطح سے شروع کر کے مزدوروں کی اعلیٰ ذہنی صلاحیتوں کو نکھارنے میں مدد پہنچائی جا سکتی ہے۔ موجودہ حالات میں ایسی سوچ اور زیادہ با معنی ہو جاتی ہے۔ درحقیقت، دیسی صنعتوں کے فروغ کے ذریعہ معیشت کی تجدید کاری پر وزیر اعظم مودی کا زور معیشت کی دائمی سست رفتاری کے مسئلے کا مستقل حل پیش کرنے کے ان کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے۔ سودیشی صنعت کے احیا اور ان کی حوصلہ افزائی سے ہمارے ملک کے عوام کے ایک بڑے طبقے کو کھیتی سے ہونے والی معمولی آمدنی میں اضافے کا موقع ملے گا اور انہیں اپنی محنت کا بہتر صلہ مل سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ مودی کی سیاسی بصیرت اورسوجھ بوجھ کا جائزہ لیا جائے، تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ گھریلو صنعتوں کی جانب ان کا جھکاؤ ان کی حب الوطنی کی غمازی کرتا ہے۔ درآمد شدہ اشیا پر ضرورت سے زیادہ انحصار موجودہ نسل کے لیے تباہ کن ثابت ہوا ہے۔ اس نے ہمارے نوجوانوں کو اپنے شاندار ماضی سے بے بہرہ اور اپنے پرشکوہ ورثے سے غافل کر دیا ہے۔ مودی کا خود انحصاری کی طرف رجحان کا مقصد اپنے لوگوں کو ان کی طاقت کا احساس دلانا اور ان کی صلاحیتوں سے آگاہ کرنا ہے۔ مودی کے معاشی منصوبے موجودہ دور سے ہم آہنگ ہیں۔ یہ منصوبے انہیں ایک قوم پرست، ایک کارکن اور ایک کرم یوگی کی حیثیت سے نشان زد کرتے ہیں، جو ہندوستانی ہونے پر فخر محسوس کرتا ہے اور جو ہندوستانیت پر عمل کرتا ہے اور دوسروں کو اس پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ ’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘ کے نعرے کی بنیاد مودی کے اس پختہ یقین پر ہے کہ غریب اور کم مراعات یافتہ لوگ نظریاتی تنازعات میں الجھنے کے متحمل نہیں ہو سکتے اور ہمارے ملک میں ایسی پالیسیاں وضع کی جانی چاہئیں، جن سے ہماری آبادی کو بھرپور فوائد حاصل ہوں۔ لہٰذا، مودی ہمیشہ اپنی سیاسی کوششوں کی تکمیل کے لیے مذاکرات اور ہم آہنگی پر زور دیتے ہیں۔
ہمارے وزیر اعظم کاایک بنیادی سروکار یہ بھی ہے کہ لوگوں کو اپنی قدیم اقتصادی روایات اور مشترکہ نصب العین کے حصول کا احساس دلایا جائے۔ چھوٹی اور گھریلو صنعتوں کو معیشت کا بنیادی محور قرار دینے کی مودی کی منطق سوامی وویکانند کے ان خیالات پر قائم ہے، جس کے تحت انہوں نے لوگوں میں خود اعتمادی اور خود انحصاری کا ایک مضبوط احساس پیدا کرنے کی ترغیب دی تھی۔ وویکانند نے اپنے ہم وطنوں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی مدد آپ کریں اور باہر کی مسلط کردہ مادی یا غیر مادی چیزوں پر انحصار نہ کریں۔ میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ وویکانند نے فرد کی جن خفیہ صلاحیتوں کو ابھار کر حکومت سے تعاون کرنے پر زور دیا تھا، اس کی جھلک مختلف حالات سے نمٹنے کے مودی کے طرز عمل میں بھی دکھائی دیتی ہے۔ موجودہ معاشی پیکیج، جس کا جھکاؤ سودیشی کی طرف ہے، در حقیقت معیشت کی فعالیت کی از سرنو تشکیل کے ایک منظم اور ٹھوس پروگرام کی شروعات ہے۔ اس میں ایسے حالات پیدا ہوں گے، جو انفرادی وقار کو بحال کریں گے۔ اس طرح کا رویہ ہماری آبادی کے تمام طبقات کی ضروریات کو پورا کرنے اور گھریلومصنوعات کی فراہمی کا ایک مضبوط اور نہ ختم ہونے والا سلسلہ قائم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اس سے معاشرے میں سستے اور غیر معیاری امپورٹیڈ سامان کی بالادستی کی گرفت کم ہوگی۔ دیسی سامان کی زیادہ سے زیادہ پیداوار اور کھپت کی وجہ سے مختلف معاشی گروہ ریاست، سرمایہ، بازار اور معاشرے کے ساتھ اپنے تعلقات کو مثبت طور پر نئی شکل دینا شروع کر دیں گے۔
ہم سب اس بات سے ضرور اتفاق کریں گے کہ مودی کی موجودہ معاشی پالیسی کا زور واضح طور پر چھوٹی اور دیسی صنعتوں پر ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ سول سوسائٹی اور پولیٹکل سوسائٹی کے تعلقات میں مضبوطی آئے گی اور اقتدار کا ڈھانچہ زیادہ قابل قبول اوردرست ہوگا۔ اس میں ایک منطق یہ بھی ہے کہ حاشیہ اور مرکزی دھارے، دونوں سطحوں پر لوگ خود اپنی خوشحالی کو اپنی قوم کے ساتھ جوڑکر دیکھنے لگیں گے۔ یہ ایسے احساسات ہیں جنہیں درآمدی سامان پر مسلسل اور بڑھتے ہوئے انحصار نے ختم کردیا تھا۔ دیسی صنعت پر زور کی وجہ سے قوم پرستی اور حب الوطنی جیسے متحد کرنے والے جذبے کو بھی نمایاں طور پر وسعت ملے گی۔ ہمارے شہری خود کو نئے حالات سے ہم آہنگ کرنے لگیں گے اور ہندوستانی مصنوعات کا استعمال کرنیکی وجہ سے وہ اپنے ورثہ اور تہذیب پر فخر محسوس کریں گے اور مادر وطن کے ساتھ اپنے رشتہ کو مضبوطی فراہم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مقامی صنعتوں اور اشیا کے حق میں مودی کا دعویٰ عام ہندوستانیوں، خاص طور پر دیہی علاقے کے لوگوں کی امنگوں اور آرزوؤں کے عین موافق ہے۔ اس سے ان کی سیاسی قیادت کے احترام اور ساکھ میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ میں حتمی طور پر یہ کہہ سکتا ہوں کہ کوووِڈ -19 کے ذریعہ پیداشدہ نازک صورتحال پر مودی کے رسپانس سے نہ صرف ہمیں اس سانحہ سے باہر آنے میں کامیابی ملے گی، بلکہ اس سے جمہوریت کی جڑیں بھی مضبوط ہوں گی اوراس سے ہم ایک ایسے نئے دور میں داخل ہوں گے جہاں علاحدگی اور امتیازیت جیسی کوئی چیز نہیں ہوگی اور اسی کی خواہش مودی جی کرتے ہیں اور بہ حیثیت ہندوستانی ہم بھی یہی چاہتے ہیں۔ ہمارے وزیر اعظم آخرکار یہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان کو ایک سپر پاور اور ایک شاندار ملک بنائیں، جو تمام میدانوں میں عالمی برادری کی قیادت کر سکے۔ ہماری متحرک اور فعال قیادت کی یہ خواہشیں دور ازکار بھی نہیں معلوم ہوتی ہیں۔ ہندوستان اور ہندوستان کے لوگ ان کی پالیسیوں اور ان کے تاثرات کا احترام کریں گے۔ انہیں ایک ایسے رہنما کے طور پر یاد کریں گے، جو ایک شدید بحران کے دور میں ملک کی مدد کے لیے بروقت کھڑا ہوا اور ہمارے عوام کی بے پناہ خدمت کی، جنہیں ایک ایسے بحران کا سامنا کرنا پڑا، جس کی مثال موجودہ صدی میں نہیں ملتی۔ میں ان کی انسان دوستی کی کوششوں کو سلام کرتا ہوں۔

(Tech) ٹیک

روس کے نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ پر سرگرمی دیکھی گئی، کیا پوٹن بوریوسٹنک جوہری میزائل تیار کر رہے ہیں؟

Published

on

Russia's nuclear test site

ماسکو : روس کے شمالی جوہری تجربے کی جگہ پر سرنگیں تیار کی جا رہی ہیں۔ ایک جاپانی تھنک ٹینک نے یہ دعویٰ حال ہی میں لی گئی سیٹلائٹ تصاویر کی بنیاد پر کیا ہے۔ سیٹلائٹ کی تصاویر کی بنیاد پر، 18 ستمبر 2024 کو، ٹوکیو میں یونیورسٹی آف ایڈوانسڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی اوپن لیبارٹری فار ایمرجینس اسٹریٹیجیز (رولز) نے روس کے شمالی نووایا زیملیا جوہری ٹیسٹ سائٹ پر اہم تعمیراتی سرگرمیوں کی اطلاع دی ہے۔ ان تصاویر نے ممکنہ جوہری تجربے اور جدید ہتھیاروں کے نظام کی ترقی کے بارے میں قیاس آرائیوں کو ہوا دی ہے، خاص طور پر بوریوسٹنک جوہری طاقت سے چلنے والے کروز میزائل۔

رپورٹ کے مطابق، رولز پہلا شخص تھا جس نے دریافت کیا کہ اس موسم گرما میں جوہری ٹیسٹنگ سرنگوں سے مٹی ہٹائی جا رہی ہے۔ گرمیوں کے بعد بھی یہاں اضافی سرگرمی دیکھی گئی۔ ان سرگرمیوں کی وجہ سے جوہری تجربات اور ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے روس کے ارادوں کے بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔ یہ قیاس آرائی اس لیے بڑھی ہے کیونکہ ممتاز روسی سائنس دان میخائل کوولچک نے کچھ عرصہ قبل نووایا زیملیہ میں جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کی وکالت کی تھی۔

ستمبر سے لی گئی سیٹلائٹ تصاویر نے سائٹ پر کچھ جگہوں پر مٹی کو ہٹانے کا انکشاف کیا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ سرنگوں میں زیر زمین کام جاری ہے۔ مزید برآں تصاویر نے بڑے پیمانے پر نقل و حمل کے جہازوں اور روزاٹوم طیاروں کی آمد کے ساتھ ساتھ نووایا زیملیہ پر بڑے پیمانے پر تعمیرات کی تصدیق کی۔ رولز تھنک ٹینک نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان سرگرمیوں کا تعلق روس کے جاری جوہری تجربات سے تھا، لیکن اس نے کچھ اہم تیاری کا اشارہ دیا ہے۔

ان تصاویر نے بوریوسٹنک میزائل کو بھی روشنی میں لایا ہے۔ بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ نووایا زیملیہ پر تعمیراتی کام بوریوسٹنک کے ٹیسٹ سے منسلک ہے۔ یہ ایک روسی کم اڑنے والا، جوہری طاقت سے چلنے والا اور جوہری مسلح کروز میزائل ہے۔ اس میزائل کو ایک معیاری راکٹ انجن کا استعمال کرتے ہوئے لانچ کیا گیا ہے، جس کے بعد ایک چھوٹا نیوکلیئر ری ایکٹر پرواز میں فعال ہو جاتا ہے، جس سے یہ اہم فاصلے طے کر سکتا ہے۔ بوریوسٹنک کو ‘فلائنگ چرنوبل’ کا لقب دیا گیا ہے۔

بوریوسٹنک میزائل کو ابھی تک کامیاب نہیں سمجھا جاتا۔ بہت سے ٹیسٹ ہوئے ہیں، جن میں سے اکثر کے مثبت نتائج نہیں آئے۔ 2019 میں آرخنگلسک کے قریب ایک ٹیسٹ ناکام ہوا اور اس کے نتیجے میں کم از کم پانچ اموات ہوئیں، حالانکہ روس نے اس ٹیسٹ کی ناکامی کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

نووایا زیملیہ جوہری ٹیسٹ سائٹ، جو روسی وزارت دفاع کے کنٹرول میں ہے. اس سائٹ کو دوسرے مقاصد کے علاوہ جوہری ہتھیاروں کی وشوسنییتا کی تصدیق کے لیے کیے گئے ٹیسٹوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ نووایا زیملیہ میں پہلے ٹیسٹ 1950 کی دہائی میں کیے گئے تھے۔ یہاں 1987 میں ایک حادثہ ہوا تھا، جب ماتوشکینا ساری سرنگ میں آزمائشی دھماکے کے بعد شافٹ گر گئے اور ایک تابکار بادل فضا میں پھیل گیا۔ روس کا آخری جوہری تجربہ نوایا زیملیہ میں 1990 میں کیا گیا تھا۔

Continue Reading

سیاست

ونچیت بہوجن اگھاڑی نے سب سے پہلے 11 اسمبلی سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا

Published

on

ممبئی : مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کا اعلان ہونے میں ابھی وقت ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی اور مہاوتی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم آخری مراحل میں ہے۔ اس سے پہلے ونچیت بہوجن اگھاڑی نے امیدوار کا اعلان کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وی بی اے کے سربراہ ڈاکٹر پرکاش امبیڈکر نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کی اور 11 اسمبلی سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا۔ اس میں تجربہ کار بی جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کا ناگپور جنوب مغربی اسمبلی حلقہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ وی بی اے نے لیوا پاٹل برادری سے آنے والی ٹرانسجینڈر شمیبھا پاٹل کو بھی ٹکٹ دیا ہے۔ شمیبا شمالی مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کی راور اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑیں گی۔

ونچیت بہوجن اگھاڑی نے ناگپور ساؤتھ ویسٹ اسمبلی حلقہ سے دیویندر فڑنویس کے خلاف امیدوار کھڑا کیا ہے۔ یہاں سے ونے بھانگے کو امیدوار قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وی بی اے نے اورنگ آباد ایسٹ سے بی جے پی کے اتل سیو، راور سے کانگریس کے شریش چودھری، ناندیڑ ساؤتھ سے کانگریس کے موہن ہمبردے اور سندھ کھیڈ راجہ سے این سی پی کے راجیندر شنگانے کے خلاف امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔

وی بی اے کی پہلی فہرست
اسمبلی سیٹ کے امیدوار
راور —– شمیبھا پاٹل (تیسرا ونگ)
سندھ کھیڈ راجہ —– سویتا منڈھے
واشم —– میگھا کرن ڈونگرے
دھامنگاؤں ریلوے —– نیلیش وشوکرما
ناگپور ساؤتھ ویسٹ —– ونے بھانگے
ساکولی —– ڈاکٹر اویناش ننھے
ناندیڑ جنوبی —– فاروق احمد
لوہا —– شیو نارنگلے
اورنگ آباد ایسٹ —– وکاس ڈنڈگے
شیوگاؤں —– کسان چوان
خانپور —– سنگرام مانے

اس سے پہلے لوک سبھا انتخابات میں بھی ونچیت بہوجن اگھاڑی نے بڑی تعداد میں امیدوار کھڑے کیے تھے۔ لیکن ان کا کوئی بھی امیدوار الیکشن جیتنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ اب سب کی نظریں اس بات پر ہوں گی کہ کیا وی بی اے اسمبلی میں کھاتہ کھولنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

کثیر رنگی اسمبلی انتخابات طے ہیں، دوسری طرف، تین سرکردہ لیڈران، سابق ایم پی راجو شیٹی، سمبھاجی راجے چھترپتی، ایم ایل اے بچو کڈو نے ایک نیا اتحاد بنالیا ہے جس کا نام پریورتن مہا شکتی ہے۔ اس لیے مہاراشٹر میں کثیر رنگی انتخابات ہوں گے۔ مہا وکاس اگھاڑی، مہا یوتی، پریورتن مہا شکتی، ونچیت بہوجن اگھاڑی اور مہاراشٹر نو نرمان سینا اہم پانچ دعویدار ہوں گے۔

Continue Reading

مہاراشٹر

پونے دھماکہ کیس : بمبئی ہائی کورٹ نے منیب اقبال میمن کو ضمانت دے دی۔

Published

on

بمبئی : ایک رپورٹ کے مطابق، بمبئی ہائی کورٹ نے 20 ستمبر کو، 2012 کے پونے سلسلہ وار بم دھماکوں کے کیس کے ایک ملزم منیب اقبال میمن کو تقریباً 12 سال جیل میں گزارنے کے بعد ضمانت دی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ میمن کو اپنی رہائی کے لیے اتنی ہی رقم کی ضمانتوں کے ساتھ ایک لاکھ روپے کا ذاتی بانڈ پیش کرنا ہوگا۔

جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور شرمیلا یو دیش مکھ پر مشتمل ایک ڈویژن بنچ نے مبین سولکر کی اپیل کے جواب میں فیصلہ جاری کیا، جس میں فروری کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا جس نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ستمبر 2022 میں، جسٹس موہتے ڈیرے نے پہلے میمن کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی، یہ ماننے کی معقول بنیادوں کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہ وہ الزامات کا قصوروار نہیں ہے۔

ہائی کورٹ نے مقدمے کی سماعت کے عمل کو تیز کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو دسمبر 2023 تک کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ میمن کے وکیل مبین سولکر نے دلیل دی کہ ان کے مؤکل، ایک 42 سالہ درزی کو 12 سال سے زائد عرصے سے بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھا گیا تھا، خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کا ایک تیز ٹرائل کا حق، جو ضمانت پر اس کی رہائی کی ضمانت دیتا ہے۔

یہ دھماکے یکم اگست 2012 کو پونے کے جنگلی مہاراج روڈ پر ہوئے تھے جس میں ایک شخص زخمی ہوا تھا۔ جائے وقوعہ پر ایک نہ پھٹنے والے بم کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔ مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے میمن کو سات دیگر افراد کے ساتھ اس واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ میمن کو مختلف قوانین کے تحت متعدد الزامات کا سامنا ہے، جن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی)، غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے)، مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (مکوکا)، دھماکہ خیز مواد ایکٹ، اور اسلحہ ایکٹ شامل ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com