Connect with us
Saturday,26-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مالیگاوں میں کورونا کے مزید 11 مریض، کل تعداد96، ضلع ناسک میں متاثرین کی تعداد ہوئی 110

Published

on

virus

مالیگاؤں : ناسک ضلع کلکٹر سورج مانڈھرے کے توسط سے ملی تازہ ترین اطلاع کے مطابق مالیگاؤں شہر میں کورونا کے مزید 9 اور پھر 11 بجے 2 متاثرین کی مثبت رپورٹ آنے سے متاثرین کی تعداد 94 سے بڑھ کر 96 ہوگئی ہے جبکہ ضلع ناسک میں یہ ہندسہ 110 تک پہونچ گیا ہے جس میں ناسک شہر میں 10 اور ناسک کے دیگر تعلقوں میں 4 کا شمار ہے مالیگاؤں شہر میں کورونا سے ہونیوالی 8,اموات درج کی گئی ہیں۔ اس ضمن میں دیگر تفصیلات کے بموجب ناسک ضلع میں کل 951 سویب نمونے جانچ کیلئے بھیجے گئے تھے۔ جس میں 676 افراد کی رپورٹ منفی اور نگیٹیو آئی ہے۔ اور 110 لوگوں کی رپورٹ مثبت (پازیٹو) حاصل ہوئی ہے۔ مالیگاؤں سے 236 سویب نمونے جانچ کیلئے بھیجے گئے جس میں 142,کی رپورٹ منفی( نگیٹیو) رپورٹ رات کے 9,بجے تک موصول ہوئی تھی لیکن رات پونے دس بجے ملی تازہ ترین اطلاع کے بموجب ان میں مزید 9,کا اضافہ درج کیا گیا اور پازیٹیو مریضوں کی تعداد 85 سے بڑھ کر 94,تک جاپہونچی ہی تھی کہ رات گیارہ بجے مزید دو خاتون مریضوں کا اضافہ ہونے سے یہ تعداد 96 تک پہنچ گئی ہے۔ مالیگاؤں میں کورونا سے ہونیوالی 8,اموات کا شمار ہے۔ اسی طرح ناسک سے 314 لوگوں کے سویب نمونے حاصل کرتے ہوئے جانچ کیلئے روانہ کئے گئے ان میں 287,رپورٹس نگیٹیو جبکہ 10 پازیٹیو اور 4,ناسک سے منسلک تعلقوں سے شمار ہیں۔ وہیں ضلع کلکٹر سورج مانڈھرے نے کہا کہ فیلڈ پر کام کرنے والے صحافیوں کی بھی جانچ کی جائے گی۔

جرم

قرض کی آڑ میں دھوکہ دلی کال سینٹر بے نقاب : بجاج فائنانس کے نام پر قرض دلانے پر دھوکہ دھڑی تین ملزمین گرفتار، 105 موبائل کا دغابازی میں استعمال

Published

on

ممبئی : بلاسودی قرض کی فراہمی کا لالچ دے کر لوگوں کو بے وقوف بنانے والے گروہ کو ممبئی کرائم برانچ کے سائبر سیل نے بے نقاب کیا ہے۔ سائبر پولیس اسٹیشن مغربی ممبئی میں شکایت کنندہ بزرگ شہری 70 سالہ نے شکایت درج کروائی, جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ان دغا بازوں کا سراغ لگایا اور دلی میں ایک کال سینٹر کا بھی پردہ فاش کیا, جہاں سے لوگوں کو بے وقوف بنایا جاتا تھا۔ شکایت کنندہ کو 28 اگست 2023 سے 2 نومبر 2024ء تک فریب دیا گیا۔ شکایت کنندہ کو بتایا گیا کہ انہیں بجاج فائنانس دلی سے زیرو صفر سود پر قرض کی فراہمی ہوسکتی ہے۔ اس کی آڑ میں شکایت کنندہ سے متعدد معاملات کی فیس کے نام پر بینکوں سے ایک کروڑ 14 لاکھ روپے وصول کئے۔ اس کے بعد کرائم برانچ نے تفتیش کی اور دلی میں میکسیمم مارکیٹنگ پرائیوٹ لمٹیڈ آنند ویہار میں چھاپہ مار کارروائی کی اور یہ کال سینٹر کا پردہ فاش کر دیا۔ اس میں پولیس نے شہزاد لال خان عرف رحمان 30 سالہ، انوج اتم سنگھ راؤت عرف انیل کمار یادو 30 سالہ اور عامر حسین 34 سالہ کو گرفتار کر لیا۔ ان کے قبضے سے 105 موبائل فون، ایک لیپ ٹاپ برآمد کیا گیا ہے, اس تفتیش میں یہ خلاصہ ہوا ہے کہ یہ موبائل نمبر ملک بھر میں سائبر جرائم میں استعمال کیا گیا ہے اور یہ نمبر 132 جرائم میں استعمال کیا گیا ہے, یہ کارروائی ممبئی کرائم برانچ اور سائبر سیل نے انجام دی ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولیس کمشنر کرائم لکمی گوتم کی ایما پر کی گئی ہے۔ ڈی سی پی کرائم ڈٹیکشن دتہ نلاوڑے نے بتایا کہ ممبئی پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سائبر پر دغا بازی سے الرٹ رہے اور زیادہ سرمایہ کاری کے نام پر نفع بخش کی لالچ میں سرمایہ کاری نہ کرے۔ سوشل میڈیا پر بلا کاغذات کے قرض کی فراہمی کے دام میں نہ آئے شناساؤں کے کہنے پر کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری نہ کرے اور کسی بھی قسم کا موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کرے, اگر کوئی دغا بازی کا شکار ہوتا ہے تو فوری طور پر 1930 پر رابطہ کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

بامبے ہائی کورٹ نے ایکناتھ شندے کے بارے میں متنازعہ گانا بنانے والے اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کو گرفتاری سے دی بڑی راحت۔

Published

on

Konal-&-Shinde

ممبئی : اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کو مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کا نام لیے بغیر تبصرہ کرنے کے معاملے میں ممبئی ہائی کورٹ سے راحت ملی ہے۔ عدالت نے کامرہ کی گرفتاری پر پابندی لگا دی ہے۔ بمبئی ہائی کورٹ نے ممبئی پولیس کو حکم دیا کہ وہ ان کے ‘غدار’ ریمارک کے لیے ان کے خلاف درج ایف آئی آر میں گرفتار نہ کرے۔ اس کے ساتھ ہی ممبئی پولیس کو بھی عدالت سے چنئی میں کنال کامرا سے پوچھ گچھ کی اجازت مل گئی ہے۔ اب ممبئی پولیس چنئی جائے گی اور مقامی پولیس کی مدد سے کامرہ کا بیان ریکارڈ کرے گی۔ یہ حکم جسٹس سارنگ کوتوال اور ایس ایم موڈک کی بنچ نے دیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ درخواست گزار کو کھر میں درج مقدمے میں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ معاملے کی تفتیش جاری رہ سکتی ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی چنئی کی مقامی پولیس کی مدد سے کامرہ کا بیان مکمل کر سکتی ہے۔ اس سے پہلے 8 اپریل کو، بمبئی ہائی کورٹ نے کامرہ کی درخواست پر سماعت کی تھی جس میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے کنال کو 16 اپریل تک تحفظ فراہم کیا اور تمام حکومتی جماعتوں کو نوٹس جاری کرکے ان سے جواب طلب کیا۔

کامرہ نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت آزادی اظہار اور زندگی کے حق کے بنیادی حق کی بنیاد پر اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ دراصل کنال کامرا کے خلاف ممبئی کے کھار تھانے میں تین الگ الگ کیس درج ہیں۔ تینوں معاملات میں، مہاراشٹر کے مختلف مقامات سے زیرو ایف آئی آر کے تحت شکایات ممبئی کے کھار پولیس اسٹیشن کو منتقل کردی گئی ہیں۔ یہ ایف آئی آر بلدھانا، ناسک اور تھانے اضلاع سے درج کی گئی ہیں اور اب ممبئی کے کھار پولیس اسٹیشن ان کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ممبئی پولیس کے مطابق کامرا پر مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے خلاف قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام ہے۔ اس سلسلے میں کنال کامرا کو تین بار پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا لیکن وہ پولیس اسٹیشن میں پیش نہیں ہوئے۔ خار پولیس نے ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو سے وابستہ متعدد افراد سے پوچھ گچھ کرکے ان کے بیانات قلمبند کیے ہیں۔ کیس سے جڑے دیگر لوگوں سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی قانون پر سپریم کورٹ میں حلف نامہ کیا داخل، ایکٹ کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو خارج کرنے اور پابندی نہ لگانے کی اپیل۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے جمعہ کو سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا ہے۔ یہ حلف نامہ وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی صداقت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو خارج کرنے کے لیے ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ عدالت قانون کا جائزہ لے سکتی ہے، لیکن صرف کچھ بنیادوں پر۔ جیسے کہ قانون بنانے کا اختیار کس کے پاس ہے اور کیا اس سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ درخواستیں اس غلط فہمی پر مبنی تھیں کہ ترامیم سے مذہبی آزادی کا بنیادی حق چھین لیا گیا ہے۔ حکومت نے عدالت سے کہا کہ وہ اس معاملے پر اپنا حتمی فیصلہ دے اور کوئی پابندی نہ لگائے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف ایکٹ میں ترامیم پارلیمانی پینل کے مکمل مطالعہ کے بعد لائی گئی ہیں۔ حکومت نے کہا کہ وقف املاک کا غلط استعمال کرتے ہوئے نجی اور سرکاری املاک پر قبضہ کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، مغل دور میں، آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد، کل 18,29,163.896 ایکڑ وقف جائیدادیں بنائی گئیں۔ حکومت نے حلف نامے میں کہا کہ جو بات چونکانے والی ہے وہ یہ ہے کہ 2013 کے بعد وقف اراضی میں 20,92,072.536 ایکڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے یہ بھی کہا کہ مقننہ کے ذریعہ بنائے گئے قانون کو تبدیل کرنا درست نہیں ہے۔

حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ نے اپنے دائرہ اختیار میں کام کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ وقف جیسے مذہبی ٹرسٹ کا صحیح طریقے سے انتظام کیا جائے۔ حکومت نے کہا کہ بغیر سوچے سمجھے پابندی لگانا درست نہیں کیونکہ قانون کی صداقت پر شک نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت نے مزید کہا کہ وقف ایکٹ کے جواز کو چیلنج کرنے کی درخواست گزاروں کی کوششیں عدالتی نظرثانی کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہیں۔ حکومت نے کہا کہ عدالت کسی بھی قانون کا جائزہ صرف اس کے قوانین بنانے اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی بنیاد پر کرے۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ درخواستیں اس غلط فہمی پر مبنی تھیں کہ ترامیم سے مذہبی آزادی کا بنیادی حق چھین لیا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com