Connect with us
Tuesday,26-November-2024
تازہ خبریں

جرم

اسپتال کی لاپرواہی کی وجہ سے مالیگاوں میں اپنی کوکھ میں دو جڑواں بچوں کو لیے ایک خاتون نے توڈا دم

Published

on

اسپشیل اسٹوری:
(خیال اثر)
انتہائی تیزی سے شہر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے تو صرف 4 اموات ہوئی ہیں مگر لاک ڈاؤن اور مسلمانوں سے تعصب اور خود مسلمانوں کی خودغرضی نے نجانے کتنی جانوں کی قربانی لی ہیں. اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے. ساری دنیا گھومنے کے بعد بھی کورونا کو کوئی لیبل نہیں ملا تھا مگر ہندوستان میں قدم رکھتے ہی اسے زبردستی مسلمان کردیا گیا. تعصب اور نفرت کے گہرے اندھیرے میں کورونا کا دم گھٹنے لگا. جبکہ وہ بغیر کسی لیبل یا مذہبی شناخت کے ایک اچھی زندگی گذار رہا تھا. اب مالیگاؤں میں کورونا کا جو قہر ہے وہ صرف مسلم علاقوں میں ہیں. کیونکہ غیر مسلم علاقے کورونا کے لئے بالکل بند ہیں. ارے بھئی کورونا کیا مسلمانوں کے لئے بھی بند ہیں. لاک ڈاؤن کے تین ہفتے مکمل ہوگئے. ساتھ ہی کرفیو, شٹ ڈاؤن اور اس کے بعد ہاٹ اسپاٹ ڈکلیئر کرکے تمام علاقوں کو سیل کردیا گیا ہے. مالیگاؤں شہر محنت کشوں کی بستی ہے. یہ مزدوروں کا شہر ہے. جہاں آہنی مشینوں سے نبزد آزما ہوکر خون پسینہ ایک کرکے روزی کمائی جاتی ہیں. اس شہر کے تعلق سے مشہور تھا کہ مالیگاؤں میں کوئی بھوکا نہیں سوتا. آج کورونا کا قہر اور لاک ڈاؤن میں پولس کا تعصب ہے کہ نہ جانے کتنے گھروں میں چولھا نہیں جل رہا ہے. مسلم اکثریتی شہر ہونے کی مار مالیگاؤں ہمیشہ ہی جھیلتا ہے. لاک ڈاؤن میں گیس ایجنسی مسلمانوں کے ساتھ جو تعصب کا گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہے جس کی وجہ سے صارفین کو جونا بس اسٹینڈ سے سلینڈر حاصل کرنے کو کہا جارہا ہے جب صارفین وہاں پہنچ رہے ہیں تو پولس ڈنڈوں سے استقبال کررہی ہیں. شہر کے علاقوں کو پولس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے. 7 سے 12 بجے کا وقت کرفیو کھل جاتا ہے مگر کہیں 8 بجے تو کہیں 9 بجے سے ہی ہولس ڈنڈے لے کر میدان میں اتر جاتی ہیں اور طبیعت سے پٹائی کی جارہی ہیں- یہاں تک کہ ایک جگہ تو پولس نے اس قدر زور سے ڈنڈا مارا کہ وہ ڈنڈا ہی ٹوٹ گیا. اس کے علاوہ صرف اموات کورونا سے ہوئی ہے مگر ایسے کتنے کیس سامنے آرہے ہیں جہاں لاک ڈاؤن اور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے عوام اپنی قیمتی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں- کورونا سے زیادہ لوگ طبعی موت سے مرررہے ہیں. آج ملکی اور شہری حالات میں کورونا نے ایک خوف کا ماحول پیدا کررکھاھے روز روز نت نئی خبریں موصول ہورہی ھے مگر یہ خبریں کہاں تک صحیح ہیں کچھ کہانہیں جاسکتا.
آج حالات ایسی ڈگر پر آگئے ہیں کہ نجی ہسپتال بھی لاک ڈاؤن کی زد میں ہیں جس کی وجہ سے دمہ؛ شوگر؛ ہارٹ اٹیک اور خاص کر ڈیلیوری کیسیس میں ہماری ماؤں اور بہنوں کی جانیں بھی تلف ہورہی ہیں کون ہے اس کا ذمہ دار؟ ؟؟؟؟
پولس انتظامیہ؟ نجی ہسپتالوں کے انچارج؟؟سیاسی لیڈران؟ ؟؟ یا عوام؟ ؟؟؟ آخر کب تک کورونا کا ڈر بتاکر عوامی زندگی سے کھلواڑ ہوتارہیگا. کمال پورہ کا ساکن نعیم احمد کو ہارٹ اٹیک کی وجہ سے کتنے ہاسپٹل لے جایا گیا. مگر سب کے سب بند تھے. آخر نعیم احمد کو بھی بروقت طبی امداد نہ ملی اور وہ بھی اپنے خالق حقیقی سے جاملے. ابھی گذشتہ دنوں ملت کی رہائشی ایک خاتون خانہ جو ڈیلیوری کے لئے پورے شہر میں لے کر گھومتے رہے ایک ڈاکٹر نے 30 ہزار روپئے لے کر سیزر کردیا مگر نوزائیدہ بچی کو عمل تنفس میں دشواری کی وجہ سے ویلنٹی لیٹر کی ضرورت تھی. اہل خانہ بچی کو لے کر پورے شہر میں گھومتے رہے. یہاں تک کہ ندی کے اس پار بھی گئے مگر دوارکا منی اور سمرتھ ہاسپٹل بند تھے. اس طرح 6 گھنٹے بیت گئے اور وہ نوزائیدہ بچی بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے زندگی کی جنگ ہار گئی. اس نوزائیدہ بچی کو ابھی شہریان بھولیں بھی نہیں تھے کہ مورخہ 17 اپریل 2020 بروز جمعہ صبح 11 بجے مچھلی بازار نوری ٹاور کے پاس کی رہائشی 22 سالہ زیبا وسیم احمد کو پیٹ میں درد ہونا شروع ہوا تو اس کے شوہر وسیم احمد نے زیبا کو ایک مسلم ڈاکٹر کے پاس لے گئے تمام چیک کے بعد اس ڈاکٹر نے کہا کہ اسے کسی بڑے ہاسپٹل لے جایا جائے کیونکہ اس کی کوکھ میں دو جڑواں بچے ہیں اس کا بلڈ پریشر بہت زیادہ ہے اور اس کا خون بھی بی نیگیٹو ہے تب شوہر وسیم احمد زیبا کو لیکر دوسرے ڈاکٹر کے پاس پہنچے وہاں بھی یہی جواب ملا شوہر وسیم احمد صبح 11 بجے سے اس ہاسپٹل سے اُس ہوسپٹل بھٹکتے بھٹکتے رہے. اس طرح رات ہوگئی مگر کوئی طبی امداد ان کی بیوی کو نہیں ملی خوف دہشت کے عالم میں شوہر وسیم احمد زیبا کو لیے آئی ایس پلازہ بھکو چوک میں واقع مریم ہاسپٹل لے کر پہنچے جہاں ڈاکٹر شمینہ نے چیک اپ کیا اور کہا کی میں بذریعہ سیزر (آپریشن) کرکے دونوں جڑواں بچوں کو اور ماں کو بچا سکتی ہوں مگر سیزر کے بعد ارجنٹ میں آئی سی یو وارڈ کی ضرورت پڑیگی آپ لوگ آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل سے رابطہ کرو اگر وہ ہاسپٹل مل جائے تو میں خود وہاں آکر سیزر کردونگی-
تب انصاری ضیاء الرحمن مسکان اور زیبا کے گھر والوں نے آئی سی یو وارڈ والے ہوسپٹلوں سے رابطہ کرنا شروع کیا ندی کے اس پار تو آپ بھی جانتے ہو کوئی ہوسپٹل میں مسلم پیسنٹ کو ایڈمیٹ نہیں کیا جارہا ہے مگر مسلم اکثریتی والے ندی کے اِس پار چند نامور آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل ہیں جہاں رابطہ کرنے پر صاف جواب ملا کہ ہمارے پاس آئی سی یو وارڈ میں کام کرنے والا اسٹاف نہیں ہے ادھر جڑواں بچوں کو اپنی کوکھ میں لیے تڑپتی ہوئی زیبا کبھی مریم ہاسپٹل تو کبھی سول ہاسپٹل تو کبھی یشفین ہاسپٹل میں گھومتی رہی. زندگی اور موت کے درمیان جنگ جاری تھی مگر کسی بھی مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہوسپٹل میں زیبا کو نہیں لیا گیا. تب زندگی اور موت کی اس جنگ میں 3 زندگیاں ہار گئیں اور موت جیت گئی.
ہم لوگ مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل کے ذمہ داران سے گزارش کرتے رہیں ایک جڑواں بچوں کی والدین ایمان والے مسلم ڈاکٹروں سے مدد کی پکار لگاتے رہے مگر جن کے اختیارات میں تھا وہ بہانہ کرکے ماں زیبا کو بے یار و مددگار چھوڑگئے. اگر یہ چند مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل کے ذمہ داران چاہتے تو بنا ہلاکانی کے یہ کام یہی ہوجاتا مگر بہانا کرکے لوٹا دیا گیا تقریباً رات تین بجے تک بجے جب مالیگاوں کے ان بے ضمیر مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل سے امید ختم ہوگئی تو اسے ناسک سول ہاسپٹل میں داخل کیا گیا مگر وہاں سے بھی اس کو نکال دیا گیا پھر ناسک آڑ گاؤں میڈیکل کالج میں داخل کیا گیا مگر جب تک بہت دیر ہوچکی تھی. ایک ماں اپنی کوکھ میں جڑواں بچوں کے ساتھ دم توڑ گئی. ادھر ان دونوں جڑواں بچوں کو آکسیجن نہیں ملا ادھر ماں کو فوراً طبی مدد نہیں ملی کچھ مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہا سپٹل کے جارحانہ قہر کی وجہ سے ماں زیبا نے اپنی اور اپنے دونوں بچوں کی جان گنوا دی. مگر وقت کے ان درندوں کو رحم نہیں آیا.
ضیاء الرحمن مسکان کے مطابق اس سلگتے ہوئے دور میں ایک ماں کو اس طرح تڑپتے دیکھ کر میری آنکھوں میں بھی آنسو آگئے. دل کانپ اٹھا کہ سابق ایم ایل اے شیخ آصف اور موجودہ ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی بھی فریاد ان آئی سی یو وارڈ والے مسلم ہا سپٹلس نے ٹھکرا دی زیبا کی موت کے ذمہ دار یہی ہیں اگر چاہتے تو زیبا بچ سکتی تھی اسباب کے درجے میں میں تھی مگر آئی سی یو اسٹاف کا جھوٹا بہانا بنایا گیا اور بالآخر ایک ماں نے تڑپتے تڑپتے اپنی زندگی کو الوداع کہہ دیا اور ہی اس کے کوکھ میں پلنے والی ننھی جانیں بھی تلف ہوگئیں.

جرم

الیکشن کمیشن کو آئی پی ایس آفیسر رشمی شکلا کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہئے : اتل لونڈھے

Published

on

atul londhe

ممبئی، 25 نومبر : آئی پی ایس افسر رشمی شکلا نے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے ملاقات کر کے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی جب کہ ضابطہ اخلاق ابھی تک نافذ ہے۔ مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے چیف ترجمان اتل لونڈھے نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور رشمی شکلا کے خلاف فوری کارروائی شروع کرنی چاہیے۔

اس مسئلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے اتل لونڈھے نے کہا کہ تلنگانہ میں الیکشن کمیشن نے انتخابات کے دوران سینئر وزیر سے ملاقات کرنے پر ایک ڈائرکٹر جنرل آف پولیس اور دوسرے سینئر عہدیدار کے خلاف فوری کارروائی کی ہے۔ اس نے سوال کیا “الیکشن کمیشن غیر بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں کیوں تیزی سے کام کرتا ہے لیکن بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں اس طرح کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے میں ناکام کیوں ہے؟”.

رشمی شکلا کو اپوزیشن لیڈروں کے فون ٹیپنگ سمیت سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ کانگریس نے اس سے قبل الیکشن کے دوران انہیں ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا اور بعد میں انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔ تاہم، اسمبلی کے نتائج کے اعلان کے باوجود، رشمی شکلا نے اس کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے باضابطہ طور پر ختم ہونے سے پہلے وزیر داخلہ سے ملاقات کی۔ لونڈے نے اصرار کیا کہ اس کے خلاف فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔

Continue Reading

جرم

چھوٹا راجن کی حویلی سے 1 کروڑ اور راجستھان کے ایم ایل اے کے گھر سے 7 کروڑ کی چوری، 200 سے زائد ڈکیتی کے مقدمات درج، بدنام زمانہ منا قریشی گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی : 53 سالہ بدنام زمانہ چور محمد سلیم محمد حبیب قریشی عرف منا قریشی چوری کی 200 سے زائد وارداتوں میں ملوث ہے، جس میں گینگسٹر چھوٹا راجن کے آبائی گھر سے ایک کروڑ روپے اور ایک کے گھر سے ایک کروڑ روپے کی چوری بھی شامل ہے۔ راجستھان کے ایم ایل اے کو بوریولی میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جرائم کرنے کے لیے منا زیادہ تر امیر اور بااثر لوگوں کے گھروں کو نشانہ بناتا تھا۔ بوریولی میں رہنے والے ایک تاجر کی رہائش گاہ سلور گولڈ بلڈنگ کے فلیٹ سے 29 لاکھ روپے کی قیمتی اشیاء کی چوری کا تازہ معاملہ سامنے آیا ہے۔

پی آئی اندرجیت پاٹل کی تفتیش کے دوران ملزم نے پولیس کو بتایا کہ منا قریشی نے بوریولی چوری کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے غریب لوگوں کے گھروں میں کوئی جرم نہیں کیا۔ امیر گھروں کو نشانہ بنانے کے لیے وہ اپنے ساتھیوں غازی آباد کے 48 سالہ اسرار احمد عبدالسلام قریشی اور وڈالہ کے رہائشی 40 سالہ اکبر علی شیخ عرف بابا کی مدد لیتا تھا۔ اسرار اکبر کی مدد سے چوری کا سامان جیولرز کو فروخت کرتا تھا۔ چونکہ منا قریشی ایک عادی مجرم ہے۔ ان کے خلاف نہ صرف ممبئی بلکہ پونے، تلنگانہ، راجستھان، حیدرآباد میں بھی مقدمات درج ہیں۔

ان کے خلاف ممبئی میں 200 سے زیادہ مقدمات درج ہیں۔ ان میں 2001 میں چھوٹا راجن کی چیمبور رہائش گاہ میں چوری بھی شامل ہے۔ تاہم اس دوران اس کے دوست سنتوش کو چھوٹا راجن کے شوٹروں نے قتل کر دیا، جس کی وجہ سے منا خوفزدہ ہو کر ممبئی چھوڑ کر آندھرا پردیش چلا گیا۔ اس لیے وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ حیدرآباد میں رہتا ہے۔ وہاں سے آنے کے بعد وہ ممبئی میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں کرتا تھا۔ حال ہی میں پوائی پولیس نے ایک معاملے میں منا کی شناخت کی تھی، لیکن وہ پولیس کو چکمہ دے کر فرار ہو گیا تھا۔

لوکیشن ٹریس کرنے کے بعد اسے پکڑا گیا، پولیس کے مطابق منا اور اس کے رشتہ دار بھی چوری اور ڈکیتی میں ملوث ہیں۔ منا کے تین بچے ہیں اس کی بیوی اور بہنوئی کے خلاف بھی چوری کے مقدمات درج ہیں۔ جب وہ بوریولی میں چوری کرنے کے بعد حیدرآباد فرار ہو رہا تھا تو اٹل سیٹو پر اس کا مقام پایا گیا۔ نئی ممبئی پولیس کی مدد سے منا کو ٹریس کرکے پکڑا گیا ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی کے کرلا میں ایک شخص کو کمیشن کے نام پر لوگوں سے بینک کھاتہ کھول کر سائبر فراڈ کے الزام میں پکڑا گیا۔

Published

on

cyber-crime

ممبئی : کرلا پولس نے ایک دھوکہ باز کے خلاف دھوکہ دہی کا معاملہ درج کیا ہے، جس نے عام لوگوں کو کمیشن کا لالچ دے کر انہیں بینک اکاؤنٹس کھولنے کے لیے دلایا اور پھر سائبر فراڈ کے لیے ان کا استعمال کیا۔ ذرائع کے مطابق کھاتہ داروں کے نام پر 3 سے 5 فیصد کمیشن کا لالچ دے کر اکاؤنٹس کھولے گئے۔ پھر اس کا ویزا ڈیبٹ کارڈ دوسرے ملک میں بیٹھے جعلسازوں کو بھیجا گیا۔ یہ بات اس وقت سامنے آئی جب ایک نیشنل بینک کے منیجر نے ایک شخص کو بینک اور اے ٹی ایم سینٹر کے گرد منڈلاتے دیکھا۔ منیجر کو شک ہوا کہ ہر دوسرے دن ملزم کو بینک میں اے ٹی ایم کے باہر گھنٹوں بیٹھا دیکھا جاتا ہے۔ منیجر نے اپنے ملازمین سے مشتبہ شخص کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کو کہا۔

جب اس شخص کو کیبن میں بلا کر پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے برانچ میں 10 اکاؤنٹس کھولنے کا اعتراف کیا۔ اس نے بتایا کہ وہ رائے گڑھ ضلع کے کرجت کا رہنے والا ہے۔ اس نے اپنا نام عامر مانیار بتایا۔ دوران تفتیش ملزم نے ابتدائی طور پر کھاتہ داروں کو اپنا رشتہ دار بتایا تاہم تفتیش میں سختی کے بعد تمام راز کھلنے لگے۔ اس کے بعد بینک منیجر نے ملزم کے بارے میں کرلا پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے جب اس سے اچھی طرح پوچھ گچھ کی تو اس نے اعتراف کیا کہ ایک ماہ کے اندر اس نے بینک کی اس برانچ میں 35 اکاؤنٹس کھولے ہیں۔

تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ تمام کھاتہ داروں نے ویزا ڈیبٹ کارڈ لیے ہوئے تھے۔ چونکہ اس کارڈ میں بیرون ملک سے بھی رقم نکالنے کی سہولت موجود ہے، اس لیے فراڈ کے شبہ کی تصدیق ہوگئی۔ کرلا پولس کے سائبر افسر نے بتایا کہ چونکہ وہ انتخابی انتظامات میں مصروف تھے، ملزم کو نوٹس دے کر گھر جانے کی اجازت دی گئی۔ انتخابی نتائج کے بعد ان سے دوبارہ پوچھ گچھ کی جائے گی۔ پولیس اس سائبر فراڈ کے ماسٹر مائنڈ کا پتہ لگائے گی اور یہ پتہ لگائے گی کہ یہ رقم کس ملک سے نکالی جا رہی تھی۔ شبہ ہے کہ اس ریکیٹ میں عامر مانیار کے علاوہ کئی اور لوگ بھی شامل ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com