جرم
اسپتال کی لاپرواہی کی وجہ سے مالیگاوں میں اپنی کوکھ میں دو جڑواں بچوں کو لیے ایک خاتون نے توڈا دم

اسپشیل اسٹوری:
(خیال اثر)
انتہائی تیزی سے شہر میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے تو صرف 4 اموات ہوئی ہیں مگر لاک ڈاؤن اور مسلمانوں سے تعصب اور خود مسلمانوں کی خودغرضی نے نجانے کتنی جانوں کی قربانی لی ہیں. اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے. ساری دنیا گھومنے کے بعد بھی کورونا کو کوئی لیبل نہیں ملا تھا مگر ہندوستان میں قدم رکھتے ہی اسے زبردستی مسلمان کردیا گیا. تعصب اور نفرت کے گہرے اندھیرے میں کورونا کا دم گھٹنے لگا. جبکہ وہ بغیر کسی لیبل یا مذہبی شناخت کے ایک اچھی زندگی گذار رہا تھا. اب مالیگاؤں میں کورونا کا جو قہر ہے وہ صرف مسلم علاقوں میں ہیں. کیونکہ غیر مسلم علاقے کورونا کے لئے بالکل بند ہیں. ارے بھئی کورونا کیا مسلمانوں کے لئے بھی بند ہیں. لاک ڈاؤن کے تین ہفتے مکمل ہوگئے. ساتھ ہی کرفیو, شٹ ڈاؤن اور اس کے بعد ہاٹ اسپاٹ ڈکلیئر کرکے تمام علاقوں کو سیل کردیا گیا ہے. مالیگاؤں شہر محنت کشوں کی بستی ہے. یہ مزدوروں کا شہر ہے. جہاں آہنی مشینوں سے نبزد آزما ہوکر خون پسینہ ایک کرکے روزی کمائی جاتی ہیں. اس شہر کے تعلق سے مشہور تھا کہ مالیگاؤں میں کوئی بھوکا نہیں سوتا. آج کورونا کا قہر اور لاک ڈاؤن میں پولس کا تعصب ہے کہ نہ جانے کتنے گھروں میں چولھا نہیں جل رہا ہے. مسلم اکثریتی شہر ہونے کی مار مالیگاؤں ہمیشہ ہی جھیلتا ہے. لاک ڈاؤن میں گیس ایجنسی مسلمانوں کے ساتھ جو تعصب کا گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہے جس کی وجہ سے صارفین کو جونا بس اسٹینڈ سے سلینڈر حاصل کرنے کو کہا جارہا ہے جب صارفین وہاں پہنچ رہے ہیں تو پولس ڈنڈوں سے استقبال کررہی ہیں. شہر کے علاقوں کو پولس چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے. 7 سے 12 بجے کا وقت کرفیو کھل جاتا ہے مگر کہیں 8 بجے تو کہیں 9 بجے سے ہی ہولس ڈنڈے لے کر میدان میں اتر جاتی ہیں اور طبیعت سے پٹائی کی جارہی ہیں- یہاں تک کہ ایک جگہ تو پولس نے اس قدر زور سے ڈنڈا مارا کہ وہ ڈنڈا ہی ٹوٹ گیا. اس کے علاوہ صرف اموات کورونا سے ہوئی ہے مگر ایسے کتنے کیس سامنے آرہے ہیں جہاں لاک ڈاؤن اور بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے عوام اپنی قیمتی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں- کورونا سے زیادہ لوگ طبعی موت سے مرررہے ہیں. آج ملکی اور شہری حالات میں کورونا نے ایک خوف کا ماحول پیدا کررکھاھے روز روز نت نئی خبریں موصول ہورہی ھے مگر یہ خبریں کہاں تک صحیح ہیں کچھ کہانہیں جاسکتا.
آج حالات ایسی ڈگر پر آگئے ہیں کہ نجی ہسپتال بھی لاک ڈاؤن کی زد میں ہیں جس کی وجہ سے دمہ؛ شوگر؛ ہارٹ اٹیک اور خاص کر ڈیلیوری کیسیس میں ہماری ماؤں اور بہنوں کی جانیں بھی تلف ہورہی ہیں کون ہے اس کا ذمہ دار؟ ؟؟؟؟
پولس انتظامیہ؟ نجی ہسپتالوں کے انچارج؟؟سیاسی لیڈران؟ ؟؟ یا عوام؟ ؟؟؟ آخر کب تک کورونا کا ڈر بتاکر عوامی زندگی سے کھلواڑ ہوتارہیگا. کمال پورہ کا ساکن نعیم احمد کو ہارٹ اٹیک کی وجہ سے کتنے ہاسپٹل لے جایا گیا. مگر سب کے سب بند تھے. آخر نعیم احمد کو بھی بروقت طبی امداد نہ ملی اور وہ بھی اپنے خالق حقیقی سے جاملے. ابھی گذشتہ دنوں ملت کی رہائشی ایک خاتون خانہ جو ڈیلیوری کے لئے پورے شہر میں لے کر گھومتے رہے ایک ڈاکٹر نے 30 ہزار روپئے لے کر سیزر کردیا مگر نوزائیدہ بچی کو عمل تنفس میں دشواری کی وجہ سے ویلنٹی لیٹر کی ضرورت تھی. اہل خانہ بچی کو لے کر پورے شہر میں گھومتے رہے. یہاں تک کہ ندی کے اس پار بھی گئے مگر دوارکا منی اور سمرتھ ہاسپٹل بند تھے. اس طرح 6 گھنٹے بیت گئے اور وہ نوزائیدہ بچی بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے زندگی کی جنگ ہار گئی. اس نوزائیدہ بچی کو ابھی شہریان بھولیں بھی نہیں تھے کہ مورخہ 17 اپریل 2020 بروز جمعہ صبح 11 بجے مچھلی بازار نوری ٹاور کے پاس کی رہائشی 22 سالہ زیبا وسیم احمد کو پیٹ میں درد ہونا شروع ہوا تو اس کے شوہر وسیم احمد نے زیبا کو ایک مسلم ڈاکٹر کے پاس لے گئے تمام چیک کے بعد اس ڈاکٹر نے کہا کہ اسے کسی بڑے ہاسپٹل لے جایا جائے کیونکہ اس کی کوکھ میں دو جڑواں بچے ہیں اس کا بلڈ پریشر بہت زیادہ ہے اور اس کا خون بھی بی نیگیٹو ہے تب شوہر وسیم احمد زیبا کو لیکر دوسرے ڈاکٹر کے پاس پہنچے وہاں بھی یہی جواب ملا شوہر وسیم احمد صبح 11 بجے سے اس ہاسپٹل سے اُس ہوسپٹل بھٹکتے بھٹکتے رہے. اس طرح رات ہوگئی مگر کوئی طبی امداد ان کی بیوی کو نہیں ملی خوف دہشت کے عالم میں شوہر وسیم احمد زیبا کو لیے آئی ایس پلازہ بھکو چوک میں واقع مریم ہاسپٹل لے کر پہنچے جہاں ڈاکٹر شمینہ نے چیک اپ کیا اور کہا کی میں بذریعہ سیزر (آپریشن) کرکے دونوں جڑواں بچوں کو اور ماں کو بچا سکتی ہوں مگر سیزر کے بعد ارجنٹ میں آئی سی یو وارڈ کی ضرورت پڑیگی آپ لوگ آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل سے رابطہ کرو اگر وہ ہاسپٹل مل جائے تو میں خود وہاں آکر سیزر کردونگی-
تب انصاری ضیاء الرحمن مسکان اور زیبا کے گھر والوں نے آئی سی یو وارڈ والے ہوسپٹلوں سے رابطہ کرنا شروع کیا ندی کے اس پار تو آپ بھی جانتے ہو کوئی ہوسپٹل میں مسلم پیسنٹ کو ایڈمیٹ نہیں کیا جارہا ہے مگر مسلم اکثریتی والے ندی کے اِس پار چند نامور آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل ہیں جہاں رابطہ کرنے پر صاف جواب ملا کہ ہمارے پاس آئی سی یو وارڈ میں کام کرنے والا اسٹاف نہیں ہے ادھر جڑواں بچوں کو اپنی کوکھ میں لیے تڑپتی ہوئی زیبا کبھی مریم ہاسپٹل تو کبھی سول ہاسپٹل تو کبھی یشفین ہاسپٹل میں گھومتی رہی. زندگی اور موت کے درمیان جنگ جاری تھی مگر کسی بھی مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہوسپٹل میں زیبا کو نہیں لیا گیا. تب زندگی اور موت کی اس جنگ میں 3 زندگیاں ہار گئیں اور موت جیت گئی.
ہم لوگ مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل کے ذمہ داران سے گزارش کرتے رہیں ایک جڑواں بچوں کی والدین ایمان والے مسلم ڈاکٹروں سے مدد کی پکار لگاتے رہے مگر جن کے اختیارات میں تھا وہ بہانہ کرکے ماں زیبا کو بے یار و مددگار چھوڑگئے. اگر یہ چند مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل کے ذمہ داران چاہتے تو بنا ہلاکانی کے یہ کام یہی ہوجاتا مگر بہانا کرکے لوٹا دیا گیا تقریباً رات تین بجے تک بجے جب مالیگاوں کے ان بے ضمیر مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہاسپٹل سے امید ختم ہوگئی تو اسے ناسک سول ہاسپٹل میں داخل کیا گیا مگر وہاں سے بھی اس کو نکال دیا گیا پھر ناسک آڑ گاؤں میڈیکل کالج میں داخل کیا گیا مگر جب تک بہت دیر ہوچکی تھی. ایک ماں اپنی کوکھ میں جڑواں بچوں کے ساتھ دم توڑ گئی. ادھر ان دونوں جڑواں بچوں کو آکسیجن نہیں ملا ادھر ماں کو فوراً طبی مدد نہیں ملی کچھ مسلم آئی سی یو وارڈ والے ہا سپٹل کے جارحانہ قہر کی وجہ سے ماں زیبا نے اپنی اور اپنے دونوں بچوں کی جان گنوا دی. مگر وقت کے ان درندوں کو رحم نہیں آیا.
ضیاء الرحمن مسکان کے مطابق اس سلگتے ہوئے دور میں ایک ماں کو اس طرح تڑپتے دیکھ کر میری آنکھوں میں بھی آنسو آگئے. دل کانپ اٹھا کہ سابق ایم ایل اے شیخ آصف اور موجودہ ایم ایل اے مفتی محمد اسماعیل قاسمی کی بھی فریاد ان آئی سی یو وارڈ والے مسلم ہا سپٹلس نے ٹھکرا دی زیبا کی موت کے ذمہ دار یہی ہیں اگر چاہتے تو زیبا بچ سکتی تھی اسباب کے درجے میں میں تھی مگر آئی سی یو اسٹاف کا جھوٹا بہانا بنایا گیا اور بالآخر ایک ماں نے تڑپتے تڑپتے اپنی زندگی کو الوداع کہہ دیا اور ہی اس کے کوکھ میں پلنے والی ننھی جانیں بھی تلف ہوگئیں.
(جنرل (عام
ممبئی : ڈیپ فیک جعلی ویڈیو شیئر ٹریڈنگ فراڈ انٹر اسٹیٹ گینگ بے نقاب، 4 گرفتار

ممبئی ناموربزنس نیوز تجارتی چینل پر ماہرین کی مارف اور ڈپ فیک فرضی ویڈیو تیارکر کے شئیر مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی پرکشش اسکیم میں سرمایہ کاری کیلئے مائل کرنے والے بین الریاستی گروہ کو ممبئی کرائم برانچ کے سائبر سیل نے بے نقاب کرنے کا دعویٰ کیا ہے. شکایت کنندہ سیبی میں رجسٹرڈ تجزیہ کار کے طور پربرسرپیکار ہے ۲۹ ستمبر ۲۰۲۵ کو سوشل میڈیا پر اس کا فرضی ڈیف فیک ویڈیو کا استعمال کر کے شئیر مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لئے مائل کرنے کی کوشش کی گئی. شکایت کنندہ ماہر شئیر ٹریڈنگ ہے اور وہ مختلف کمپنیوں کے لیے کام بھی کرتا ہے اس کا انسٹاگرام پر ڈپ فیکٹ ویڈیو تیار کر کے دھوکہ دہی کی کوشش کی گئی, اس کی اطلاع جب شکایت کنندہ کو ملی تو اس نے اس کے خلاف سائبر پولس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی, اس کی تفتیش شروع کی گئی تو اس کا سراغ دیگر ریاست میں ملا. ملزمین بین الریاستی گینگ کے طور پر کام کرتے تھے اس ملزمین کو بنگلورو، کرناٹک، سے گرفتار کیا گیا. ملزمین کی شناخت جیجل سیبسٹن ۴۴ سالہ بنگلورو، دپاین تپن بنرجی ۴۰ سالہ کرناٹک، ڈینیل ارودھم ۲۵بنگلورو، اور چندراشیکھر ۴۲ سالہ کے طور پر ہوئی ہے۔ اس بین الریاستی گینگ نے فیس بک سمیت سوشل میڈیا پر ڈپ فیک اکاؤنٹ تیار کرکے بڑے کمپنیوں کو شئیر ٹریڈنگ کے لئے مائل کیا اور کمپنیوں کو دھوکہ دہی کے لئے تیار کرنے کے لیے ڈپ فیک سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر عام شہریوں اور کمپنیوں کو دھوکہ دیا ہے اور شئیر مارکیٹ کی کمپنی کی شرائط کی خلاف ورزی کی ہے. اس گینگ نے متعدد مرتبہ فرضی اکاؤنٹ تیار کئے ملزمین نے ویلولیپ انڈیا سروسیز پرائیوٹ لمیٹیڈ کمپنی کے نام پر فیس بک آئی ڈی تیار اور چین کے شہری سے سرمایہ کاری کے نام سے بھارتی کرنسی کے ۳ کروڑ دبئی کی کرنسی میں حاصل کئے. بھارت اور ممبئی میں ڈپ فیک اور فرضی ویڈیو کی آڑ میں شئیر ٹریڈنگ کے نام پر دھوکہ دہی کی جارہی ہے. اس لئے سوشل میڈیا پر اس طرح کے فرضی ویڈیو تیار کر کے دھوکہ دہی کرنا سنگین جرم ہے اور اس کے خلاف کارروائی ہوگی یہ کارروائی ممبئی کرائم برانچ کے سائبر سیل نے یہاں ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر انجام دی ہے. ممبئی سائبر کرائم کے ڈی سی پی پرشوتم کراڈ نے بتایا کہ سائبر فراڈ کے معاملہ میں یہ کارروائی کی گئی ہے اور یہ بین الریاستی گینگ نے سوشل میڈیا پر فرضی اکاؤنٹ تیار کر کے دھوکہ دہی کی تھی اس لیے شئیر ٹریڈنگ کے دوران الرٹ رہنے کی ضرورت ہے, نامور کمپنی کے ڈیف فیک اکاؤنٹ تیار کرنے کے معاملات سامنے آئے ہیں انسٹاگرام، فیس بک میں نامور کمپنیوں کے فرضی اکاؤنٹ تیار کر کے دھوکہ دہی کی کوشش کی جارہی ہے, اس لیے شئیر ٹریڈنگ سے قبل تصدیق لازمی ہے. شئیر ٹریڈنگ سے قبل مستند اور تجربہ سیبی افسر اور ماہر سے صلاح مشورہ لے کر ہی شئیر مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرے. سوشل میڈیا پر اعتماد نہ کرے اور سوشل میڈیا پر کال اور ایس ایس ایم کے معرفت پر سرمایہ کاری سے گریز کرے اس سے دھوکہ دہی کا خطرہ لاحق ہے۔ اب تک پولس نے ۶۰۰ سے زائد شئیر ٹریڈنگ کے کیس درج ہیں جس میں ۴۰۰ کروڑ کی دھوکہ دہی گئی ہے اور اس میں کئی معاملات میں پیسہ واپس بھی حاصل کیا گیا اور بینک اکاؤنٹ سے منجمد بھی کیا گیا۔ اے آئی کی مدد سے بھی یہ ملزمین ڈپ فیک ویڈیو بھی تیار کیا کرتے تھے۔
(جنرل (عام
کیرالہ نینمارا سجیتا قتل کیس : عدالت نے چنتھامارا کو دوہری عمر قید کی سزا سنائی

پلکاڈ، ہائی پروفائل نینمارا پوتھونڈی سجیتا قتل کیس میں ایک تاریخی فیصلے میں، کیرالہ کی عدالت نے ہفتہ کو واحد ملزم چنتھامارا کو دوہری عمر قید کی سزا سنائی۔ سزا میں سجیتا (2019) کے قتل کا احاطہ کیا گیا ہے۔ عمر قید کے ساتھ ساتھ عدالت نے مجموعی طور پر 4.75 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ پلکاڈ کی چوتھی ایڈیشنل سیشن کورٹ نے نوٹ کیا کہ چنتھامارا کے جرائم، قتل، ثبوت کو تباہ کرنا، اور غیر قانونی داخلہ شک سے بالاتر ثابت ہوئے ہیں۔ اسے ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے پر پانچ سال قید اور 50,000 روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔ جملے ایک ساتھ چلیں گے۔ چنتھامارا نے اگست 2019 میں نینمارا میں اپنے گھر پر سجیتا پر حملہ کیا تھا، مبینہ طور پر اس کا ماننا تھا کہ اس کے اور ایک پڑوسی نے اس کے خاندان میں اختلاف پیدا کیا تھا۔ اس وقت، سجیتا کے بچے اسکول میں تھے، اور اس کے شوہر تامل ناڈو میں تھے۔ اس کیس میں ضمانت ملنے کے بعد چنتھامارا نے 27 جنوری کو دوہرے قتل کا ارتکاب کیا جس کے بعد عدالت نے ان کی ضمانت منسوخ کر دی۔ عدالت میں موجود سجیتا کے بچوں اتولیا اور اکھل نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے خوش ہیں۔
دونوں نوجوان لڑکیوں نے کہا کہ "ہم عدالت میں تھے اور اس کا نظارہ دیکھ کر خوفناک تھا۔ ہماری خواہش ہے کہ اسے دوبارہ ضمانت نہ دی جائے۔” چھ سال پر محیط اس مقدمے میں 50 گواہوں کی شہادتیں شامل تھیں، جن میں چنتھامارا کی بیوی بھی شامل تھی، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ قتل کا ہتھیار گھر میں رکھا گیا تھا اور اس نے اسے طویل ذہنی اور جسمانی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ جسمانی شواہد، فرانزک رپورٹس، اور 30 سے زیادہ سرکاری دستاویزات سزا کو محفوظ بنانے میں اہم تھے۔ لواحقین نے پہلے ان کی حفاظت کا خدشہ ظاہر کیا تھا اگر ملزمان کو رہا کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا جائے۔ اس فیصلے کے بعد، حکام چنتھامارا کے نینمارا دوہرے قتل کیس کے لیے علیحدہ مقدمے کی سماعت شروع کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ پالکڈ پولیس کے ایس پی اجیت کمار نے کہا کہ دوہرے قتل کے مقدمے کی سماعت تیزی سے جاری ہے۔ چنتھامارا کے پرتشدد ہنگامے نے مقامی کمیونٹی میں صدمے کی لہریں بھیجیں، اور اس فیصلے سے متاثرین کے خاندانوں کے لیے راحت کا احساس ہوا، جبکہ پہلے سے سوچے گئے اور بار بار ہونے والے پرتشدد جرائم کے معاملات میں قانونی فریم ورک کے احتساب کو تقویت ملی۔
(جنرل (عام
درگاپور گینگ ریپ کا شکار جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرائے گی۔

کولکتہ، درگاپور اجتماعی عصمت دری کا شکار دن کے آخر میں فوجداری ضابطہ اخلاق (سی آر پی سی) کی دفعہ 164 کے تحت جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرائے گی، پولیس نے کہا۔ درگاپور سب ڈویژنل کورٹ میں خفیہ بیان لیا جائے گا۔ متاثرہ کے والد نے پیر کو کہا کہ وہ اپنی بیٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد واپس اڈیشہ لے جانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ آیا میڈیکل کا طالب علم دن کے آخر میں اوڈیشہ واپس آئے گا یا بدھ کو۔ اس سے پہلے دن میں، پولیس پانچ ملزمان کو جرم کی تعمیر نو کے لیے جنگلاتی علاقے میں لے گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس دن ملزم کے پہنے ہوئے کپڑے پولیس نے ضبط کر لیے ہیں۔ کپڑوں کو فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ملزم کا میڈیکو لیگل ٹیسٹ دن کے بعد یا بدھ کو ہوگا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار پانچ میں سے ایک نے دوران تفتیش زیادتی کا اعتراف کر لیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ تاہم، پولیس اس کی تصدیق کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔ قانون کے مطابق اگر جائے وقوعہ پر ایک سے زیادہ افراد موجود ہوں تو اجتماعی زیادتی کا مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والی میڈیکل کے دوسرے سال کی طالبہ کے ساتھ مغربی بردوان ضلع کے درگاپور میں ایک نجی میڈیکل کالج اور اسپتال کے باہر جنگل کے علاقے میں پانچ افراد نے اجتماعی عصمت دری کی۔
متاثرہ کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر، پولیس نے اس معاملے میں پانچوں ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ وہ فی الحال پولیس کی حراست میں ہیں۔ اس کے علاوہ متاثرہ کے ایک مرد دوست کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق وہ تفتیش میں تعاون کر رہا ہے۔ دریں اثنا، پولیس حراست میں لیے گئے مرد دوست کو بھی جائے وقوعہ پر لے گئی تاکہ جرم کی تعمیر نو کے دوران ملزمان کی جانب سے کیے گئے دعوؤں کی تصدیق کی جا سکے۔ پورے عمل کی ویڈیو گرافی کی جارہی ہے۔ پولیس تفتیشی مقاصد کے لیے گرفتار ملزمان میں سے دو کے گھر بھی گئی۔ اس واقعہ نے ریاست کے سیاسی حلقوں میں سنسنی پیدا کر دی ہے، اپوزیشن بی جے پی نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی پر ممتا بنرجی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ بی جے پی لیڈروں نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جب انہوں نے کہا کہ خواتین کو رات کے وقت باہر جانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے، اس واقعہ پر بات کرتے ہوئے
-
سیاست12 مہینے ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 سال ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 سال ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا