Connect with us
Saturday,12-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مالیگاوں میں غیر ضروری چہل پہل کے خلاف پولیس انتظامیہ کے تیور سخت

Published

on

(خیال اثر)
مسلم علاقوں میں بڑھتی ہوئی چہل پہل کے خلاف پولیس انتظامیہ کے تیور سخت ہوتے جارہے ہیں.غیر ضروری افراد کی سیر و تفریح کا خمیازہ کارڈ ہولڈر طبقے کو بھگتنا پڑھ رہا ہے. افسوسناک بات ہے کہ جس قوم کو پوری دنیا کا امام بنا کر بھیجا گیا وہ آج پولیس کے ڈنڈے کھا رہی ہے. کل جماعتی تنظیم مالیگاوں کی جانب سے درد مندانہ اپیل کی گئ ہے کہ کرونا وائرس کو لےکر عالمی طور پر ہر شخص پریشان ہے حکومت کی جانب سے مسلسل اعلان کیا جا رہا ہے کہ لاک ڈاؤن کیا گیا ہے یعنی قلم 144 کا نفاذ ضلع کلکٹر کی جانب سے جاری ہے 4 سے زیادہ افراد ایک مقام پر اکھٹا نہ ہوں بلکہ کرفیو جاری ہے یعنی لوگوں کو اپنے گھروں میں بیٹھنا چاہیے بلا ضرورت کوئی گھروں سے نہ نکلے. ضرورت کے تحت ماسک لگا کے آپ اپنی ضرورت پوری کرسکتے ہیں نیز پولیس کی جانب سے کرانہ دکان، سبزی، دودھ، میڈیکل اسٹور، ہاسپٹل جاری رکھنے کا حکم ہے لیکن مسلم علاقوں میں لوگ کرونا وائرس بیماری کو ہلکے میں لے رہے ہیں اس بیماری سے احتیاط بہت ضروری ہے دھارا 144 کرفیو کے باوجود بھی لوگ چوک چوراہوں پر اکھٹا ہو رہے ہیں ان سے درد مندانہ اپیل ہے کہ کرونا وائرس کے چلتے پوری دنیا پریشان ہے ہم اس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اپنے اپنے گھروں میں تلاوت کلام پاک، توبہ، استغفار کریں اور مساجد کے ذمہ داران سے گزارش ہے کہ لاوڈ اسپیکر سے عوام کو گھروں میں رہنے کا اعلان کریں اور کرونا وائرس بیماری سے آگاہ کریں کارخانہ دار اپنا کارخانہ چالو رکھتے ہوئے مزدوروں کو کارخانے میں ہی چاۓ پانی کا انتظام کریں کارخانہ دار کارخانہ کا دروازہ بند رکھیں باہر غیر ضروری قطعی طور پر نہ نکلیں 14 اپریل 2020 تک لاک ڈاون کیا گیا ہے.
مسلمانوں سے خصوصی گذارش کی جاتی ہے کہ کرونا وائرس بیماری سے بچنے کے لیے ہم سنجیدہ رہیں. ایسی دردمندانہ اپیل اراکین کل جماعتی تنظیم مالیگاوں ترجمان صوفئ ملت حضرت صوفی غلام رسول قادری, سنی کونسل کے صدر حاجی محمد یوسف الیاس, سنی جمعیت الاسلام کے سکریٹری صوفی جمیل قادری ٹیلر نے کی ہے.

(جنرل (عام

تنازعہ کے بعد مہاراشٹر حکومت ہومیو پیتھی ڈاکٹروں کو جدید ادویات تجویز کرنے کی اجازت دینے کے اپنے فیصلے سے ہٹی پیچھے۔

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی : مہاراشٹر حکومت نے بڑا فیصلہ لیا ہے۔ حکومت نے ہومیوپیتھی ڈاکٹروں کو جدید ادویات تجویز کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اب حکومت اس فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ حکومت نے 7 رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔ یہ کمیٹی دو ماہ میں اس معاملے پر فیصلہ کرے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس معاملے میں نہ تو ہومیوپیتھی ڈاکٹروں اور نہ ہی انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کے ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ اگر فیصلہ ان کے حق میں نہیں آیا تو وہ کمیٹی کے فیصلے کو قبول کریں گے۔ دونوں جماعتیں کمیٹی کے فیصلے سے متفق نہیں ہیں۔ اس کمیٹی میں محکمہ میڈیکل ایجوکیشن، ڈائریکٹوریٹ آف آیوش، مہاراشٹر ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی کے افسران شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ماڈرن میڈیسن اور ہومیوپیتھی کونسلز کے رجسٹرار بھی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔

آئی ایم اے (مہاراشٹر) کے سربراہ سنتوش کدم نے کہا کہ یہ مقدمہ مسئلہ کی جڑ کو چیلنج کرتا ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر ہومیوپیتھک پریکٹیشنرز ایکٹ اور مہاراشٹر میڈیکل کونسل ایکٹ 1965 میں 2014 میں کی گئی ترمیم پر سوال اٹھایا۔ یہ ترامیم ابھی تک بمبئی ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ کدم نے کہا کہ کمیٹی اس معاملے پر غور کر سکتی ہے، لیکن اگر ان کا فیصلہ مفاد عامہ کے خلاف ہے تو اسے قبول نہیں کیا جائے گا۔ عدالت کا فیصلہ ہمارے لیے حتمی ہو گا۔ ہمیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے۔

مہاراشٹر ہومیوپیتھک کونسل کے ایڈمنسٹریٹر باہوبلی شاہ نے کہا کہ کمیٹی پر کوئی بھروسہ نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس کوئی ہومیوپیتھی ڈاکٹر نہیں ہے۔ اس نے کمیٹی میں ایک کلرک کو رکھا ہے۔ شاہ کہتے ہیں کہ کمیٹی میں ہومیوپیتھی کے ماہرین کو ہونا چاہیے تھا۔ گزشتہ 10 دنوں سے طبی برادری میں تشویش پائی جا رہی تھی کہ ہومیوپیتھی ڈاکٹروں کو ایک سالہ فارماکولوجی کورس کی بنیاد پر جدید ادویات تجویز کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے لوگوں کی صحت کو شدید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ فارماکولوجی کورس ادویات کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ جدید ادویات تجویز کرنے کے لیے زیادہ علم اور تجربے کی ضرورت ہوتی ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ایئر انڈیا-171 طیارہ حادثے کی تحقیقات جاری… پائلٹس کو پہلے ہی قصوروار ٹھہرایا جا چکا ہے، کوئی قابل ماہر بھی نہیں ہے۔ پائلٹس نے سوال کیوں اٹھایا؟

Published

on

Crash..

نئی دہلی : پائلٹوں کی تنظیم، پائلٹ ایسوسی ایشن آف انڈیا (پی اے آئی) نے ایئر انڈیا-171 طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پر سوال اٹھائے ہیں۔ ایسوسی ایشن کا خیال ہے کہ پائلٹس کو قصوروار سمجھنا پہلے سے غلط ہے۔ ایسوسی ایشن اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ تحقیقات منصفانہ ہوں اور تمام حقائق کو مدنظر رکھا جائے۔ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) کی جانب سے ہفتہ کو جاری کی گئی ابتدائی رپورٹ کے بارے میں پائلٹس کی تنظیم کا ماننا ہے کہ تحقیقات صحیح سمت میں نہیں جا رہی ہیں۔ پی اے آئی نے تحقیقات سے متعلق رازداری پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ تفتیش کے لیے اہل افراد کو شامل نہیں کیا گیا۔ ایک بیان میں، پی اے آئی نے وال اسٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا کہ تحقیقات انجن کے فیول کنٹرول سوئچ کی نقل و حرکت پر مرکوز تھیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں اسے حادثے کی وجہ بھی بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں دونوں پائلٹوں کے درمیان ہونے والی گفتگو کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں ایک پائلٹ دوسرے سے پوچھتا ہے، ‘تم نے کیوں کاٹا؟’ دوسرے پائلٹ نے جواب دیا، ‘میں نے ایسا نہیں کیا۔’

رپورٹ میں کہا گیا کہ انجن بند ہو گئے جب ایندھن کے کٹ آف سوئچ ہوا میں ٹرپ ہو گئے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پائلٹس کو قصوروار سمجھ کر تحقیقات کی جا رہی ہیں، جس پر ایسوسی ایشن نے سخت اعتراض کیا ہے۔ اے اے آئی بی کی رپورٹ کے مطابق طیارے کی رفتار 180 ناٹ آئی اے ایس تک پہنچ گئی تھی۔ اس کے فوراً بعد، ‘دونوں انجنوں کے فیول کٹ آف سوئچز ایک کے بعد ایک آر یو این سے کٹ آف پوزیشن پر منتقل ہو گئے’۔ دونوں سوئچز کے درمیان ایک سیکنڈ کا وقفہ تھا۔ اس کی وجہ سے ایندھن کی سپلائی منقطع ہونے کی وجہ سے دونوں انجن سست ہو گئے۔ ‘رن’ کا مطلب ہے کہ انجن کو ایندھن مل رہا ہے۔ ‘کٹ آف’ کا مطلب ہے کہ ایندھن کی سپلائی منقطع ہے۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ وال سٹریٹ جرنل نے 10 جولائی کو ایک رپورٹ شائع کی۔ رپورٹ میں فیول کنٹرول سوئچز کی غلط حرکت کا ذکر کیا گیا۔ پی اے آئی نے سوال کیا کہ انہیں یہ معلومات کیسے ملی؟ ایسوسی ایشن نے فیول کنٹرول سوئچ گیٹ کی سروس ایبلٹی پر ایک بلیٹن کا بھی حوالہ دیا۔ اس نے کہا کہ ممکنہ خرابی تھی۔

ایسوسی ایشن نے تحقیقات میں شفافیت کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔ لیکن، کسی ذمہ دار نے اس پر دستخط نہیں کئے۔ ایسوسی ایشن نے کہا کہ انہیں بھی تفتیش میں بطور مبصر شامل کیا جائے۔ ایئر انڈیا کی پرواز اے آئی-171 کے دونوں انجنوں میں ایندھن کی سپلائی بند ہو گئی، جس سے پائلٹوں میں الجھن پیدا ہو گئی، جس کے بعد طیارہ احمد آباد میں سیکنڈوں میں گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے۔ 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘کاک پٹ وائس ریکارڈنگ’ میں ایک پائلٹ کو دوسرے سے یہ پوچھتے ہوئے سنا گیا کہ اس نے ایندھن کیوں بند کیا، جس پر اس نے جواب دیا کہ اس نے ایسا نہیں کیا۔

لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ 12 جون کو احمد آباد ہوائی اڈے سے ٹیک آف کرنے کے فوراً بعد رفتار کھونے لگا اور ایک میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکرا گیا۔ اس حادثے میں طیارے میں سوار 242 افراد میں سے ایک کے علاوہ تمام افراد کی موت ہو گئی۔ اس طیارے کے حادثے میں مسافروں اور عملے کے ارکان کے علاوہ مزید 19 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ ایک دہائی میں سب سے مہلک طیارہ حادثہ تھا۔ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) کی رپورٹ میں دیے گئے واقعات کی ترتیب کے مطابق، دونوں فیول کنٹرول سوئچز (انجن کو بند کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں) ٹیک آف کے فوراً بعد ‘کٹ آف’ پوزیشن پر چلے گئے۔ تاہم رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کیسے ہوا یا کس نے کیا۔

تقریباً 10 سیکنڈ بعد، انجن 1 کا فیول کٹ آف سوئچ اپنی نام نہاد “رن” پوزیشن پر چلا گیا، اور چار سیکنڈ بعد انجن 2 بھی “رن” پوزیشن پر چلا گیا۔ پائلٹ دونوں انجنوں کو دوبارہ شروع کرنے میں کامیاب رہے، لیکن صرف انجن 1 ہی ٹھیک ہو سکا، جبکہ انجن 2 رفتار بڑھانے کے لیے اتنی طاقت پیدا کرنے میں ناکام رہا۔ پائلٹوں میں سے ایک نے پریشانی کا الرٹ “مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے” جاری کیا، لیکن اس سے پہلے کہ ہوائی ٹریفک کنٹرولرز جواب دیتے، طیارہ احمد آباد ہوائی اڈے کی حدود سے بالکل باہر گر کر تباہ ہو گیا۔ یہ کچھ درختوں کو چھوتے ہوئے ہاسٹل میں گرا۔

Continue Reading

جرم

ممبئی میں پستول فروخت کرنے آیا نوجوان مالونی میں گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی مالونی علاقہ میں پولس غیر قانونی ریولوار کے ساتھ ایک شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ مذکورہ شخص بلا لائسنس ہتھیار لے کر گشت کر رہا تھا اور اس کی پشت پر پستول تھی, یہ اطلاع ملتے ہی پولس نے دیسائی میدان کے اطراف ۳۲ سے ۳۷ سال کے شخص کو پایا, جس کی پشت پر پستول تھی اس کے قبضے سے پولس نے ایک سیاہ رنگ کی پستول میڈ ان ایڈیا اور چار کارآمد کارتوس برآمد کی ہے, وہ گاؤں سے پستول یہاں فروخت کی غرض سے لایا تھا۔ پستول کی قمیت ۷۵ ہزار اور چار کارتوس کی قیمت چار ہزار بتائی جاتی ہے۔ پولس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے, اس کی شناخت عارف اسماعیل شاہ ۳۵ سالہ کے طور پر ہوئی ہے۔ وہ رتنا گیری کا ساکن ہے, اس کے خلاف پولس نے آرمس ایکٹ کے تحت مقدمہ قائم کیا ہے اور پولس مزید تفتیش کر رہی ہے۔ پولس تفتیش میں معلوم ہو کہ اس نے یہ پستول گوا سے لائی تھی اور وہ یہاں سے فروخت کرنے آیا تھا۔ ممبئی پولس کی تفتیش جاری ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com